وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے زراعت پر زبردست توجہ مرکوز کی ہے۔ پیداواریت میں بہتری، کسانوں کے تحفظ، ان کی آمدنی میں اضافے اور ان کی مجموعی فلاح کے لئے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار نے 2022 زرعی آمدنی کو دوگنا کرنے کا نشانہ معین کیا ہے اور اس کے حصول کے لئے ہمہ جہت طریقے سے کام کیے جا رہے ہیں۔ بیجوں اور مٹی سے لے کر بازاروں تک کسانوں کی رسائی کے سلسلے میں پورے دائرے زراعت میں اصلاحات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کی آمدنی کی معاونت کے لئے دیگر متعلقہ سرگرمیوں پر بھی نظرثانی شدہ طریقے سے توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔

این ڈی اے حکومت نے زراعت کے لئے اب تک کا سب سے زیادہ ریکارڈ سرمایہ مختص کیا ہے۔2009 سے 2014 تک کی سابقہ سرکار کی کارکردگی سے اپنی سرکار کا موازنہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ سابق سرکار کی مذکورہ مدت میں بجٹ میں زراعت کے لئے مختص کی گئی رقم 1,21,082 کروڑ روپئے تھی، جبکہ نریندر مودی کی سرکار میں 2014-19 کی مدت کے دوران زراعت کے لئے 2,11,694 کروڑ روپئے کا سرمایہ مختص کیا ہے۔ یہ پچھلے سرمایے کے مقابلے تقریباً دوگنا ہے۔

پیداواری مدت کے دوران کسانوں کی امداد

کاشتکاروں کو اچھی پیداوار دستیاب کرانے کو یقینی بنانے کی غرض سے بوائی سے متعلق سرگرمیوں پر توجہ ضروری ہے۔ سرکار نے اس سمت میں متعدد اقدامات کیے ہیں۔

کھیتی میں مٹی کی صحت کو  بنیادی کردار قرار دیتے ہوئے سرکار نے 2015 سے 2018 کی مدت کے دوران 13 کروڑ سے زائد سوائل ہیلتھ کارڈ دستیاب کرائے ہیں۔ پیداوار میں بہتری کے لئے سوائل ہیلتھ کارڈس میں کسانوں کی مدد خاطر خصوصی غذاؤں اور فرٹیلائزرس کے لئے فصلوں سے متعلق سفارشات کی گئی ہیں۔

فرٹیلائزرس کی تقسیم کے سلسلے میں مشکل سے ہی کسی ریاستی سرکار کو شکایت ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یوریا کی پیداوار میں زبردست اضافہ کر دیا گیا ہے اور سرکار نے بند پڑے فرٹیلائز پلانٹوں کو دوبارہ چالو کیا ہے۔ اس کے علاوہ نئے پلانٹ بھی لگائے  گئے ہیں جہاں سرکار نے یوریا کی 100 فیصد نیم کوٹنگ کی ہے، وہیں اس سے نہ صرف مٹی کے معیار میں بہتری پیدا ہوئی ہے بلکہ فرٹیلائزرس کا دیگر مقاصد کے لئے استعمال سے بھی بچاؤ ہو سکا ہے۔ اس کے ساتھ ہی فرٹیلائزرس کی بقایا سبسڈی کی ادائیگی کے لئے 10,000 کروڑ روپئے کا انتظام کیا گیا ہے۔

پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا ’ہر قطرے سے زیادہ فصل‘ کو یقینی بنانے کے لئے مرتب کی گئی ہے جس کے تحت 28.5 ہیکٹیئر رقبہ زمین کی آبپاشی کی جا سکے گی۔ علاوہ ازیں مائکرو اریگیشن کے لئے بھی 50,000 کروڑ روپئے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ مائیکرو اریگیشین کی سہولت دستیاب کرائی جا سکے۔ اس کے ساتھ کسانوں میں آبپاشی کے لئے سولر پمپوں کی تنصیب کا بھی رجحان بڑھ رہا ہے۔

کسانوں کے لئے قرض

مودی سرکار نے زراعت کے قرض کے مسئلے کے تدارک کے لئے متعدد پالیسی اقدامات کرکے کسانوں کو استحصال اور غیر رسمی قرض سے بچانے کا کارنامہ انجام دیا

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کسانوں کو سرکار کی جانب سے فراہم کردہ خطرات کے خلاف تحفظ اور حفاظتی بندوست کی یقین دہانی کرانے والا سب سے بڑا منصوبہ ہے ۔

سود کی معافی کی اسکیم کے تحت 7 فیصد سالانہ کی شرح سود پر تین لاکھ روپئے تک کے قلیل المدتی فصل قرض دستیاب کرائے جا رہے ہیں۔7 فیصد کی شرح سود کا اطلاق ایک سال کی مدت کے لئے ہوگا۔

کسانوں کی پیداوار کی فروخت

بوائی کے وقت سے کسانوں کی مدد کے کرنے کے بعد سرکاری کی پالیسی کا اگلا منطقی اقدام کسانوں کو ان کی پیداوار کی معقول قیمت دلانا ہے۔ جون 2018 میں سرکار نے خریف کی فصل کے لئے کم از کم امدادی قیمت میں 1.5 گنا اضافہ کیے جانے کو منظوری دی تھی۔ جس سے پیداواری لاگت پر کسانوں کے منافع میں 50 فیصد اضافہ ہوگا۔

ای ۔ این اے ایم کے نام سے موسوم نیشنل اگریکلچر مارکیٹ اسکیم نے ملک کی 16 اور دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 585 بازاروں کو مربوط کیا ہے۔ ای۔ این اے ایم پر 164.53 لاکھ ٹن سے زیادہ زرعی پیداوار کے سودے کیے گئے ہیں اور 87لاکھ سے زائد کسانوں کا اندراج کیا گیا ہے۔ اس طرح، زراعت کے کاروبار میں بچولیوں کو ختم کیا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کو ان کا حق حاصل ہو سکے۔

ملک کے 22,000 دیہی ہاٹ گرامین ایگریکلچر مارکیٹ میں تبدیل ہو جائیں گے جس سے 86 فیصد چھوٹے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا۔

گوداموں اور کولڈ اسٹوریج چینس کے لئے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی جا رہی ہے تاکہ پیداوار کے بعد کسانوں کی فصل کا نقصان نہ ہو سکے اور فوڈ پروسسنگ کے ذریعہ اس کی مالیت میں اضافہ ہو سکے۔ بازاروں پر کسانوں کی بالادستی کو یقینی بنایا جا رہاہے۔

ٹماٹر، آلو اور پیاز جیسی جلد خراب ہونے والی اشیاء کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ  کے سدباب کے لئے ’آپریشن گرینس‘ شروع کیا گیا ہے۔

متعلقہ شعبوں پر توجہ

جیسا کہ پہلے بتایا جا چکا ہے کہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کے لئے زراعت سے متعلق دیگر سرگرمیوں پر بھی توجہ مرکوز کی جا رہی ہے۔ ماہی گیری، آبی جانوروں کی پرورش اور مویشی پروری کی خاطر ڈھانچہ جاتی سہولیات کے لئے 10,000 کروڑ روپئے کی پونجی مختص کی گئی ہے۔

3000 کروڑ روپئے کے سرمایے کی تخصیص کے ساتھ انٹی گریٹڈ ڈیولپمنٹ اینڈ مینجمنٹ آف فشریز  کے تحت قائم کیے جانے والے 20 گوکل گرام اس سلسلے کی روشن مثال کی حیثیت رکھتے ہیں۔

پیداوار میں نمو

ایسے اشارے بھی موجود ہیں جن سے اشارہ ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی زرعی پالیسی پر عمل آوری کے بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔  2017-18 کے دوران زرعی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور اناجوں کی پیداوار 279.51 ملین ٹن تک پہنچ چکی ہے۔

دالوں کے بفر اسٹاک میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں بفر اسٹاک کی مقدار 1.5 لاکھ ٹن سے بڑھ کر 20 لاکھ ٹن ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 2016-17میں دودھ کی پیداوار میں بھی  2013-14 کے مقابلے میں 18.81 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ’بیج سے بازارتک‘کے جذبے پر حرف بہ حرف عمل آوری کرتے ہوئے سرکار نے زراعت پر نیک نیت نظریہ اختیار کیا ہے جس کے مثبت نتائج ٹھوس دھرتی پر رخشندہ ہونے شروع ہو گئے ہیں۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
India’s PC exports double in a year, US among top buyers

Media Coverage

India’s PC exports double in a year, US among top buyers
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.