سکم@50 پروگرام میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Published By : Admin | May 29, 2025 | 10:00 IST
وزیر اعظم نے سکم میں کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اورسنگ بنیاد رکھا
سکم ملک کا فخر ہے: وزیر اعظم
گزشتہ دہائی کے دوران، ہماری حکومت نے شمال مشرق کو ہندوستان کی ترقی کے سفر میں مرکز بنایا ہے: وزیر اعظم
ہم ’ایکٹ فاسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ’ایکٹ ایسٹ‘ پالیسی کو آگے بڑھا رہے ہیں: وزیراعظم
سکم اور پورا شمال مشرق بھارت کی ترقی میں ایک روشن باب کے طور پر ابھر رہا ہے: وزیر اعظم
ہم سکم کو عالمی سیاحتی مقام بنانے کے لئے کوشاں ہیں: وزیر اعظم
آنے والے برسوں میں، بھارت عالمی کھیلوں کے سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے، شمال مشرق اور سکم کی یووا شکتی اس خواب کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کرے گی: وزیر اعظم
ہمارا خواب ہے کہ سکم نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک گرین ماڈل اسٹیٹ بن جائے: وزیر اعظم

سِکِّم کے گورنر جناب او م پرکاش ماتھر جی، ریاست کے مقبول وزیرِ اعلیٰ، میرے دوست پریم سنگھ تمانگ جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی دورجی شیرنگ لیپچا جی، ڈاکٹر اندرا ہانگ سبّا جی، یہاں پر موجود دیگر عوامی نمائندگان، خواتین و حضرات،

کنچن جنگا کو شتل چھایہ ما بسے کو ہامرو پیارو سکم کو آما بابو ، داجو بھائی انی دیدی بہینی ہرو ! سِکِّم راجیہ کو سورن جینتی کو سکھد اپلکشے ما تپائی ہرو سیبے لائی منگلمے شبھ کامنا !

آج کا یہ دین خاص ہے ، یہ سکم کے جمہوری سفر کی گولڈن جوبلی کا موقع ہے ۔ میں خود آپ سب کے درمیان رہ کر اس جشن ، اس جوش و خروش اور 50 سال کے کامیاب سفر کا حصہ بننا چاہتا تھا ۔ میں بھی آپ کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کر اس جشن کا حصہ بننا چاہتا تھا ۔ میں بہت صبح دہلی سے نکل کر باگڈوگرا  تو پہنچ گیا ، لیکن موسم نے مجھے آپ کے دروازے تک تو پہنچا دیا ، لیکن مجھے آگے جانے سے روک دیا اور اس لیے مجھے آپ سے براہ راست ملنے کا موقع نہیں ملا ۔ لیکن میں یہ منظر دیکھ رہا ہوں ، اتنا شاندار منظر میرے سامنے ہے ، لوگ ہی لوگ نظر آ رہے ہیں ، کتنا شاندار نظارہ ہے ۔ کتنا اچھا ہوتا ، میں بھی آپ کے درمیان ہوتھا ، لیکن میں نہیں پہنچ پایا ، میں آپ سب سے معذرت چاہتا ہوں ۔ لیکن جیسا کہ معزز وزیر اعلیٰ نے مجھے مدعو کیا ہے ، میں آپ کو یقین دلاتا ہوں ، جیسے ہی ریاستی حکومت فیصلہ کرے گی ، میں سکم ضرور آؤں گا ، میں آپ سب کا درشن کروں گا اور اس 50 سال کے کامیاب سفر کانظارہ بھی کروں گا ۔ آج  کا یہ دن گزشتہ 50 برسوں کی کامیابیوں کا جشن منانے کا دن ہے اور آپ نے ایک بہت اچھا پروگرام ترتیب دیا ہے ۔ میں مسلسل سن رہا تھا ، دیکھ رہا تھا ، خود وزیر اعلیٰ اس تقریب کو یادگار بنانے کے لیے بہت توانائی سے  مصروف ہیں ۔ وہ دہلی میں بھی دو بار آکر دعوت دے کر گئے ہیں ۔ میں آپ سبھی  کو سکم کی 50 ویں سالگرہ پر بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

 

Friends,

ساتھیو!

50 سال پہلے سکم نے اپنے لیے ایک جمہوری مستقبل کا فیصلہ کیا تھا ۔ سکم کے لوگوں کی خواہش جغرافیہ کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی روح سے جڑنےکی تھی ۔ ایک بھروسہ تھا کہ جب سب کی آواز سنی جائے گی ، سب کے حقوق کی حفاظت کی جائے گی ، تب ترقی کے یکساں مواقع ملیں گے ۔ آج میں کہہ سکتا ہوں کہ سکم کے ہر کنبے کا اعتماد مسلسل مضبوط ہوا ہے ۔ اور ملک نے اس کے نتائج سکم کی ترقی کی شکل میں دیکھے ہیں ۔ سکم آج ملک کا فخر ہے ۔ ان 50 برسوں میں سکم فطرت کے ساتھ ترقی کا ماڈل بن گیا ۔ حیاتیاتی تنوع کا بہت بڑا باغیچہ بنا ۔ یہ ایک 100فیصد نامیاتی ریاست بنا۔ ثقافت اور ورثے کی دولت کی علامت  بن کر سامنے آیا۔ آج سکم ملک کی ان ریاستوں میں شامل ہے جہاں فی کس آمدنی سب سے زیادہ ہے ۔ یہ تمام کامیابیاں سکم کے آپ سبھی ساتھیوں کی طاقت کی وجہ سے حاصل ہوئی ہیں ۔ ان 50 برسوں میں سکم سے ایسے کئی ستارے ابھرے ہیں ، جنہوں نے ہندوستان کے آسمان کو روشن کیا ہے ۔ یہاں کے ہر معاشرے نے سکم کی ثقافت اور خوشحالی میں اپنا تعاون دیا ہے ۔

ساتھیو!

2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد میں نے کہا تھا-سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ۔ ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے ملک کی متوازن ترقی بہت ضروری ہے ۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ترقی کے فوائد ایک خطے تک پہنچیں اور دوسرے پیچھے رہ جائیں ۔ ہندوستان کی ہر ریاست کی اپنی خصوصیات ہیں ۔ اسی جذبے کے ساتھ ہماری حکومت پچھلی دہائی میں شمال مشرق کو ترقی کے مرکز میں لائی ہے ۔ ہم ’ایکٹ فاسٹ‘ کی سوچ کے ساتھ ’ایکٹ ایسٹ‘ کے عزم پر کام کر رہے ہیں ۔ ابھی کچھ دن پہلے ہی دہلی میں نارتھ ایسٹ انویسٹمنٹ سمٹ کا انعقاد ہوا تھا ۔ اس میں ملک کے بڑے صنعت کاروں ، بڑے سرمایہ کاروں نے حصہ لیا ۔ انہوں نے سکم سمیت پورے شمال مشرق میں بڑی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے ۔ اس کی وجہ سے آنے والے وقت میں شمال مشرقی سکم کے نوجوانوں کے لیے یہیں پر روزگار کے بہت سے بڑے مواقع پیدا ہونے والے ہیں ۔

ساتھیو!

آج کے اس پروگرام میں ہمیں سِکِّم کے مستقبل کے سفر کی ایک جھلک نظر آتی ہے۔ آج یہاں سِکِّم کی ترقی سے جُڑے کئی پروجیکٹوں کا سنگِ بنیاد رکھا گیا ہے اور کچھ کا افتتاح بھی ہوا ہے۔ یہ تمام پروجیکٹ صحت دیکھ بھال ، سیاحت، ثقافت اور کھیلوں کے شعبے کی سہولتوں کو  مزید فروغ دیں گے۔ میں آپ سب کو ان تمام پروجیکٹوں کے لیے دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو!

سِکِّم سمیت پورا شمال مشرق، نئے بھارت کی ترقی کی داستان کا ایک روشن باب بنتا جا رہا ہے۔ جہاں کبھی دہلی سے دوری ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہوا کرتی تھی، وہیں اب نئے مواقع کے دروازے کھل رہے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا سبب یہاں کی کنیکٹیویٹی  میں آنے والی زبرست تبدیلی ہے، جسے آپ سب نے اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتے دیکھا ہے۔ایک وقت تھا جب تعلیم، علاج یا روزگار کے لیے کہیں بھی آنا جانا ایک بہت بڑا چیلنج ہوا کرتا تھا، لیکن پچھلے دس برسوں میں یہ صورت حال کافی بدل چکی ہے۔ اس دوران سِکِّم میں تقریباً چار سو کلومیٹر کے نئے نیشنل ہائی وے بنائے گئے ہیں۔ دیہی علاقوں میں سینکڑوں کلومیٹرکی نئی سڑکیں تعمیر کی گئی ہیں۔ اٹل سیتو کے بننے سے سِکِّم کی دارجلنگ سے کنیکٹیویٹی بہتر ہوئی ہے۔ سِکِّم کو کالِم پونگ سے جوڑنے والی سڑک پر بھی تیزی سے کام جاری ہے۔ اور اب باگڈوگرا-گنگٹوک ایکسپریس وے کی بدولت سِکِّم آنا جانا بہت آسان ہو جائے گا۔یہی نہیں، آنے والے وقت میں ہم اسے گورکھپور-سلی گڑی ایکسپریس وے سے بھی جوڑیں گے۔

 

ساتھیو!

آج شمال مشرق  کے ہر ریاستی دارالحکومت کو ریلوے سے جوڑنے کی مہم تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ سیوک-رانگپو ریل لائن، سِکِّم کو بھی ملک کے ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ ے  گی۔ ہماری یہ بھی کوشش ہے کہ جہاں سڑکیں بنانا ممکن نہیں، وہاں رَاپ وے  بنائے جائیں۔ کچھ دیر پہلے ایسے ہی رَاپ وے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا ہے۔ اس سے بھی سِکِّم کے عوام کو سہولت میں اضافہ ہوگا ۔

ساتھیو!

گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اس میں بہتر صحت دیکھ بھال کا ہدف ہماری بہت بڑی ترجیحات میں شامل رہا ہے۔ گزشتہ 11-10 برسوں  میں ملک کی ہر ریاست میں بڑے اسپتال تعمیر کیے گئے ہیں۔ ایمس اور میڈیکل کالجوں کا بھی بہت زیادہ دائرہ وسیع ہوا ہے۔آج یہاں بھی 500 بستروں کااسپتال آپ کے نام وقف کیا گیا ہے۔ یہ اسپتال غریب سے غریب خاندان کو بھی اچھے علاج کی سہولت فراہم کرے گا۔

 

ساتھیو!

ہماری سرکار ایک طرف اسپتالوں کی تعمیر پر زور دے رہی ہے، تو دوسری طرف سستے اور بہتر علاج کا بھی انتظام کر رہی ہے ۔ آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت سِکِّم کے 25 ہزار سے زیادہ ساتھیوں کا مفت علاج کیا جا چکا ہے۔ اب پورے ملک میں 70 برس سے زیادہ عمر کے تمام بزرگوں کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کیا جا رہا ہے۔ اب سِکِّم کے میرے کسی بھی خاندان کو اپنے بزرگوں کی فکر نہیں کرنے پڑے گی ۔ ان کا علاج ہماری حکومت کی ذمے داری ہے۔

ساتھیو!

ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر چار مضبوط ستونوں پر ہوگی۔ یہ ستون ہیں — غریب، کسان، خواتین، اور نوجوان۔ آج ملک ان ستونوں کو مسلسل مضبوط کر رہا ہے۔اس موقع پر میں سِکِّم کے کسان بھائیوں اور بہنوں کی دل کھول کر تعریف کرنا چاہوں گا۔ آج بھارت زراعت کے ایک نئے دور کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس سمت میں سِکِّم سب سے آگے ہے۔ یہاں سے نامیاتی مصنوعات کی برآمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں یہاں کی مشہور ‘‘ڈیلے کھُرسَانی مرچ’’ پہلی بار برآمد کی گئی ہے۔ مارچ کے مہینے میں اس کا پہلا کھیپ بیرون ملک پہنچ چکا ہے۔ آنے والے وقت میں یہاں کی کئی اور مقامی پیداوار عالمی بازاروں تک پہنچے گی۔ریاستی حکومت کی ہر کوشش میں مرکزی حکومت کندھے سے کندھا ملا کرچل رہی ہے۔

ساتھیو!

سِکِّم کی نامیاتی باسکٹ کو اور زیادہ مالا مال  بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ یہاں سورینگ ضلع میں ملک کا پہلا ’’آرگینک فِشرِیز کلسٹر‘‘ قائم کیا جا رہا ہے۔ یہ سِکِّم کو ملک اور دنیا میں ایک نئی پہچان دے گا۔ جس طرح سِکِّم کو آرگینک فارمنگ کے لیے جانا جاتا ہے، اُسی طرح اب یہ ریاست آرگینک فِشِنگ  کے لیے بھی جانی جائے گی۔ دنیا بھر میں آرگینک فش اور فش پروڈکٹس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے ماہی پروری  کے شعبے میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

ساتھیو!

کچھ دن پہلے ہی دہلی میں نیتی آیوگ کی گورننگ کاؤنسل کی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میٹنگ کے دوران میں نے کہا کہ ہر ریاست کو اپنے یہاں ایک ایسا سیاحتی مقام تیار کرنا چاہیے جو بین الاقوامی سطح پر اپنی ایک الگ پہچان بنائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ سِکِّم صرف ایک ہِل اسٹیشن نہ رہے، بلکہ ایک عالمی سیاحتی مرکز  بنے! سِکِّم کی صلاحیت کا کوئی مقابلہ نہیں۔ سِکِّم سیاحت کا ایک مکمل پیکیج ہے! یہاں قدرتی خوبصورتی بھی ہے، روحانی سکون بھی۔ یہاں جھیلیں ہیں، آبشاریں ہیں، پہاڑ ہیں اور سکون کے سائے میں بسے بدھ مت کے مقدس مٹھ بھی ہے۔ کنچن جنگا نیشنل پارک، جویونیسکو ورلڈ ہیریٹیج سائٹ ہے، سِکِّم کا ایسا ورثہ ہے جس پر نہ صرف بھارت، بلکہ پوری دنیا کو فخر ہے۔ آج جب یہاں نیا اسکائی واک بن رہا ہے،سورن جینتی پروجیکٹ کا افتتاح ہو رہا ہے اور اٹل جی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی جا رہی ہے—تو یہ تمام پروجیکٹیں سِکِّم کی نئی پرواز کی علامت ہیں۔

ساتھیو!

سِکِّم میں ایڈونچر اور اسپورٹس ٹورِزم کی بھی بہت صلاحیت موجود ہے ۔ ٹریکنگ، ماؤنٹین بائیکنگ، اور ہائی ایلٹیٹیوڈ ٹریننگ جیسی سرگرمیاں یہاں بآسانی ہوسکتی ہیں۔ ہمارا خواب ہے کہ سِکِّم کو کانفرنس ٹورِزم، ویلنَس ٹورِزم اور کانسرٹ ٹورِزم کا بھی ایک مرکز بنایا جائے۔ ’’سُورن جینتی کنونشن سینٹر‘‘ — یہی تو مستقبل کی تیاری کا ایک اہم حصہ ہے۔میری خواہش ہے کہ دنیا کے بڑے بڑے فنکار گنگٹوک کی حسین وادیوں میں آ کر پرفارم کریں اور دنیا یہ کہے: ’’اگر کہیں قدرت اور ثقافت ساتھ ساتھ موجود ہیں، تو وہ ہمارا سِکِّم ہے!‘‘

 

ساتھیو!

جی -20سمٹ کی میٹنگوں کو ہم شمال مشرق تک اسی لیے لے کر آئے، تاکہ دنیا یہاں کی صلاحیتوں کو دیکھ سکے اور یہاں کےامکانات کو سمجھ سکے۔ مجھے خوشی ہے کہ سِکِّم کی این ڈی اے حکومت اس وژن کو تیزی سے زمین پر اتار رہی ہے۔

ساتھیو!

آج بھارت دنیا کی بڑی اقتصادی طاقتوں میں سے ایک ہے۔ آنے والے وقت میں بھارت ایک اسپورٹس سپر پاور بھی بنے گا اور اس خواب کو حقیقت میں بدلنے میں شمال مشرق اور سِکِّم کی نوجوان قوت کا بہت بڑا کردار ہوگا۔ یہی زمین ہے جس نے ہمیں بائیچُنگ بھوٹیا جیسے فٹبال لیجنڈ دیے۔ یہی سِکِّم ہے جہاں سے ترون دیپ رائے جیسے اولمپین نکلے۔ جسلال پردھان جیسے کھلاڑیوں نے بھارت کو فخر سے نوازا۔ اب ہمارا مقصد ہے کہ سِکِّم کے ہر گاؤں، ہر قصبے سے ایک نیا چیمپیئن ابھرے۔ کھیل میں صرف شرکت نہیں، بلکہ فتح کا عزم ہو! گنگٹوک میں جو نیا اسپورٹس کمپلیکس بنایا جا رہا ہے، وہ آنے والی دہائیوں میں چیمپیئنز کی جنم بھومی بنے گا۔ ‘کھیلوں انڈیا’ اسکیم کے تحت سِکِّم کو خاص ترجیح دی گئی ہے۔ ٹیلنٹ کو پہچان کر، ٹریننگ، ٹیکنالوجی اور ٹورنامنٹس کے ہر سطح پر مدد فراہم کی جا رہی ہے۔مجھے پورا یقین ہے کہ سِکِّم کے نوجوانوں کی یہ توانائی اور جوش بھارت کو اولمپک پوڈیم تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ساتھیو!

سِکِّم کے آپ سب لوگ سیاحت کی طاقت کو جانتے اور سمجھتے ہیں۔ ٹورِزم صرف تفریح نہیں، بلکہ یہ تنوع  کا جشن بھی ہے۔ لیکن دہشت گردوں نے جو کچھ پہلگام میں کیا، وہ صرف بھارتیوں پر حملہ نہیں تھا، بلکہ یہ انسانیت کی روح پر حملہ تھا، بھائی چارے کے جذبے پر حملہ تھا۔ دہشت گردوں نے ہمارے کئی خاندانوں کی خوشیاں چھین لیں اور ہمیں تقسیم کرنے کی سازش بھی کی۔ مگر آج پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ بھارت پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہے! ہم نے مل کر دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو ایک واضح پیغام دیا ہے۔ انہوں نے ہماری بیٹیوں کے ماتھے سے سندور پونچھ کر ان کی زندگی کو اجیرن بنا دیا اور ہم نے دہشت گردوں کو ’’آپریشن سندور‘‘ کے ذریعے بھرپور جواب دیا ہے۔

ساتھیو!

دہشت گردی کے ٹھکانوں کے تباہ ہونے پر گھبرا کر پاکستان نے ہمارے شہریوں اور فوجیوں پر حملے کی کوشش کی، لیکن اس میں بھی پاکستان کی اصلیت بے نقاب ہو گئی۔ اور ہم نے ان کے کئی ایئر بیس تباہ کر کے یہ ثابت کر دیا کہ بھارت کب کیا کر سکتا ہے، کتنی تیزی سے کر سکتا ہے اور کتنی درستگی سے کر سکتا ہے۔

ساتھیو!

سِکِّم کو ریاست کے طور پر 50 سال پورے ہونے کا یہ سنگِ میل ہم سب کے لیے ایک تحریک ہے۔ ترقی کا یہ سفر اب اور بھی تیز ہوگا۔ اب ہمارے سامنے سال 2047 ہے، وہ سال جب ملک کی آزادی کو 100 سال مکمل ہوں گے۔

 

اور یہی وہ وقت ہوگا جب سِکِّم کو ریاست بنے 75 سال پورے ہو جائیں گے۔ اس لیے ہمیں آج یہ ہدف مقرر کرنا ہے کہ 75 سال کے سنگِ میل پر ہمارا سِکِّم کیسا ہوگا؟ ہم سب کس طرح کا سِکِّم دیکھنا چاہتے ہیں؟ ہمیں ایک روڈ میپ بنانا ہے، 25 سال کے وژن کے ساتھ ہر قدم پر کیسے آگے بڑھنا ہے یہ طے کرنا ہے۔  وقتاً فوقتاً اس کا جائزہ لیتے رہنا ہے کہ ہم اپنے ہدف سے کتنا دور ہیں اور کتنی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔نئے حوصلے، نئی اُمنگ اور نئی توانائی کے ساتھ ہمیں آگے بڑھنا ہے۔ ہمیں سِکِّم کی معیشت کی رفتار کو مزید تیز کرنا ہے۔ ہمیں یہ کوشش کرنی ہے کہ ہمارا سِکِّم ایک ’’ویلنَس اسٹیٹ‘‘ کے طور پر اُبھرے۔اس میں خاص طور پر ہمارے نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ مواقع ملنے چاہئیں۔ ہمیں سِکِّم کے نوجوانوں کو نہ صرف مقامی ضروریات کے مطابق، بلکہ عالمی تقاضوں کے مطابق بھی تیار کرنا ہے۔دنیا میں جن شعبوں میں نوجوانوں کی مانگ بڑھ رہی ہے، اُن کے لیے یہاں مہارت  کی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔

ساتھیو!

آئیے، ہم سب مل کر ایک عہد کریں کہ اگلے 25 برسوں میں سِکِّم کو ترقی، ورثہ اور عالمی شناخت کے بلند ترین مقام پر پہنچائیں گے۔ ہمارا خواب ہے کہ سِکِّم نہ صرف بھارت کا بلکہ پوری دنیا کا گرین ماڈل اسٹیٹ بنے۔ایسی ریاست جہاں ہر شہری کے پاس پکا گھر ہو، ہر گھر میں سولر پاور سے بجلی آئے، جہاں ایگرو اسٹارٹ اپس اور ٹورزم اسٹارٹ اپس  میں نیا پرچم لہرائیں جو آرگینک فوڈ کی برآمدات میں دنیا بھر میں اپنی پہچان بنائے۔ایسی ریاست جہاں  کا ہر شہری ڈیجیٹل لین دین کرے، جو ویسٹ ٹو ویلتھ کی نئی بلندیوں تک ہماری پہچان  کوپہنچائے۔آئندہ 25 سال بہت سے اہداف کے حصول کے سال ہیں، سِکِّم کو عالمی اسٹیج پر نئی بلندیوں تک لے جانے کے سال ہیں۔آئیے، اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں اور اپنی وراثت کو اسی طرح فروغ دیتے رہیں۔ایک بار پھر تمام سِکِّم کے باشندوں کو اس اہم 50 سالہ سفر اور اس خاص موقع پر تمام اہل وطن کی جانب سے اور میری طرف سے بہت بہت نیک خواہشات ۔ بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
India’s Northeast: The new frontier in critical mineral security

Media Coverage

India’s Northeast: The new frontier in critical mineral security
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،19 جولائی 2025
July 19, 2025

Appreciation by Citizens for the Progressive Reforms Introduced under the Leadership of PM Modi