آج بھارت جدید بنیادی ڈھانچہ پر 100 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ارادے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت کی پالیسی ’گتی شکتی‘ یعنی دوہری اور تہرے رفتار کے ساتھ کام کرنے کی ہے
ہمارے پہاڑ نہ صرف ہمارے عقیدے اور ہماری ثقافت کی مضبوط بنیاد ہیں، بلکہ وہ ہمارے ملک کی سلامتی کے قلعے بھی ہیں۔ ملک کی چوٹی کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی کو نسبتاً زیادہ آسان بنانا بھی ہے
حکومت آج دنیا کے کسی بھی ملک کے دباؤ میں نہیں آتی، ہم وہ لوگ ہیں جو ’’نیشن فرسٹ، آل ویز فرسٹ‘ کے اصول پر عمل کرتے ہیں
جو اسکیمیں بھی ہم لاتے ہیں، بغیر کسی تفریق سے ہر کسی کے لئے لاتے ہیں۔ ہم ووٹ بینک کی سیاست کو بنیاد نہیں بناتے بلکہ لوگوں کی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا نقطہ نظر ملک کو مضبوط بنانا رہا ہے

نئی دہلی،  4/دسمبر 2021 ۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے دہرادون میں تقریباً 18000 ہزار کروڑ روپے کے متعدد پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ ان میں دہلی – دہرادون اقتصادی گلیارہ (ایسٹرن پیری فیرل ایکسپریس وے جنکشن سے دہرادون تک)، دہلی – دہرادون اقتصادی گلیارے سے ہلگوا سہارنپور کو بھدرآباد، ہری دوار سے جوڑنے والا گرین فیلڈ الائنمنٹ پروجیکٹ، ہری دوار رنگ روڈ پروجیکٹ، دہرادون – پاونتا صاحب (ہماچل پردیش) روڈ پروجیکٹ، نجیب آباد – کوٹ دوار سڑک چوری کرنے والا پروجیکٹ اور لکشمن جھولا کے مقابل دریائے گنگا پر ایک پل شامل ہیں۔ انھوں نے چائلڈ فرینڈلی سٹی پروجیکٹ، دہرادون، دہرادون میں واٹر سپلائی، روڈ اینڈ ڈرینیج سسٹم کا فروغ، شری بدری ناتھ دھام اور گنگوتری – یمنوتری دھام میں بنیادی ڈھانچے کے فروغ سے متعلق کاموں اور ہری دوار میں میڈیکل کالج کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔

انھوں نے ایسے سات پروجیکٹوں کا افتتاح کیا جن کا اصل مقصد ان خطہ میں تودے کھسکنے کے دیرینہ مسئلے کو حل کرکے سفر کو محفوظ بنانا ہے۔ ان میں دیو پریاگ سے سری کوٹ تک کی سڑک چوڑی کرنے کا پروجیکٹ، این ایچ- 58 پر برہم پوری سے کوڈی بالا سڑک کو چوڑا کرنا، 120 میگاواٹ کا دیاسی ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ جسے دریائے جمنا پر بنایا گیا ہے، دہرادون میں ہمالین کلچر سینٹر اور دہرادون میں جدید ترین کی پرفیومری اینڈ آروما لیباریٹری (سینٹر فار آرومیٹک پلانٹس) شامل ہیں۔

حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اتراکھنڈ صرف عقیدت کا مرکز نہیں ہے، بلکہ یہ سخت محنت اور عزم مصمم کی علامت بھی ہے، یہی وجہ ہے کہ ریاست کی ترقی مرکز اور ریاست کی ڈبل انجن سرکار کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اس صدی کے آغاز میں اٹل جی نے بھارت میں کنیکٹیوٹی میں اضافہ کرنے کے لئے ایک مہم شروع کی۔ تاہم وزیر اعظم کے بقول اس کے بعد ملک میں دس برس تک ایسی حکومت رہی جس نے ملک اور اتراکھنڈ کا گراں قدر وقت برباد کیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’دس برسوں تک گھپلے ہوئے، ملک میں بنیادی ڈھانچے کے نام پر گھپلے ہوئے۔ ہم نے ملک کو ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے دوہری محنت سے کام کیا اور آج بھی کررہے ہیں۔‘‘ کام کرنے کے طریقے میں تبدیلی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج بھارت جدید بنیادی ڈھانچے پر 100 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ارادے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت کی پالیسی ’گتی شکتی‘ یعنی دوہری اور تہری رفتار کے ساتھ کام کرنے کی ہے۔‘‘

کنیکٹیوٹی کے فوائد کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2012 میں کیدار ناتھ المیہ سے قبل 5 لاکھ 70 ہزار افراد نے درشن کیا تھا۔ اس وقت یہ ایک ریکارڈ تھا، جبکہ 2019 میں کورونا کے آغاز سے قبل دس لاکھ سے زیادہ افراد کیدار ناتھ کے درشن کے لئے آتے تھے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کیدار ناتھ دھام کی تعمیر نو سے درشن کے لئے آنے والے لوگوں کی نہ صرف تعداد بڑھی ہے بلکہ یہاں کے لوگوں کو روزگار اور اپنا روزگار آپ کرنے کے متعدد مواقع بھی دستیاب ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم نے دہلی – دہرادون اقتصادی گلیارے کا سنگ بنیاد رکھے جانے پر خوشی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب یہ بن کر تیار ہوجائے گا تو دہلی سے دہرادون کے سفر میں لگنے والا وقت کم ہوکر تقریباً آدھا رہ جائے گا۔ ہمارے پہاڑ نہ صرف عقیدے اور ہماری ثقافت کی مضبوط بنیادیں ہیں بلکہ وہ ہمارے ملک کی سلامتی کے قلعے بھی ہیں۔ ملک کی چوٹی کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی کو نسبتاً زیادہ آسان بنانا بھی ہے۔ بدقسمتی سے وہ لوگ جو دہائیوں تک حکومت میں رہے، یہ خیال ان کی پالیسی سے متعلق سوچ میں کہیں نہیں رہا۔

ترقی کی رفتار کا موازنہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2007 اور 2014 کے درمیان، سات برسوں میں مرکزی حکومت نے اتراکھنڈ میں محض 288 کلومیٹر قومی شاہراہیں بنائیں جبکہ موجودہ حکومت نے اپنے سات برسوں میں اتراکھنڈ میں 2 ہزار کلومیٹر سے زیادہ قومی شاہراہیں بنوائی ہیں۔

وزیر اعظم نے سابقہ حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی پہاڑی علاقوں میں بنیادی ڈھانچوں کی تعمیر کے سلسلے میں اتنی سنجیدگی کے ساتھ کام نہیں کرتی تھیں جتنی سنجیدگی سے انھیں کرنا چاہئے تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ سرحد کے قریب سڑکیں بنائی جانی چاہئے، پل بنائے جانے چاہئے، لیکن انھوں نے اس جانب توجہ نہیں دی۔ جناب مودی نے کہا کہ ’وَن رینک ون نیشن‘، جدید ہتھیار، دہشت گردوں کو معقول جواب دینا جیسے اہم امور پر خصوصی توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے ہر سطح پر فوج کی حوصلہ شکنی ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج جو حکومت ہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک کے دباؤ میں نہیں آتی۔ ہم وہ لوگ ہیں جو ’نیشن فرسٹ، آل ویز فرسٹ‘ کے اصول پر عمل کرتے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے صرف ایک ذات، مذہب کی ناز برداری کرنے اور ترقیاتی پالیسیوں میں تفریق کرنے کی سیاست کو ہدف تنقید بنایا۔ انھوں نے سیاست کی بے راہ روی پر بھی حملہ کیا، جو لوگوں کو مضبوط نہیں بننے دیتی اور انھیں اپنی ضرورتوں کی حکومت کا محتاج بنادیتی ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی سوچ پر بھی روشنی ڈالی جس نے ایک مختلف راستہ اختیار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل راہ ہے، مشکل ہے لیکن یہ ملک کے مفاد میں ہے۔ ملک کے لوگوں کے مفاد میں ہے۔ یہ راستہ ہے سب کا ساتھ، سب کا وکاس۔ ہم نے کہا ہے کہ ہم جو بھی اسکیم لے کر آئیں گے بغیر کسی تفریق کے سب کے لئے لے کر آئیں گے۔ ہم نے ووٹ بینک کی سیاست کو بنیاد نہیں بنایا، بلکہ ملک کے عوام کی خدمت کو ترجیح دی۔ ہمارا نقطہ نظر ملک کو مضبوط کرنے کا رہا ہے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا اختتام اس یقین دہانی کے ساتھ کیا کہ امرت کال کے وقت کے دوران ملک نے ترقی کی جو رفتار پکڑی ہے وہ نہ رکے گی، نہ سست پڑے گی بلکہ ہم اسے زیادہ یقین اور عزم کے ساتھ مزید تیز کریں گے۔

وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا اختتام اس نظم کے ساتھ کیا:

’’جہاں پون بہے سنکلپ لئے

جہاں پربت گرو سکھاتے ہیں

جہاں اونچے نیچے سب رستے

بس بھکتی کے سر میں گاتے ہیں

اس دیو بھومی کے دھیان سے ہی

میں سدا دھنیہ ہوجاتا ہوں

ہے بھاگیہ میرا،

سوبھاگیہ میرا،

میں تم کو شیش نواتا ہوں

 

تم آنچل ہو بھارت ماں کا

جیون کی دھوپ میں چھاؤں ہو تم

بس چھونے سے ہی تر جائیں

سب سے پوتر وہ دھرا ہو تم

بس لئے سمرپن تن من سے

میں دیو بھومی میں آتا ہوں

میں دیو بھومی میں آتا ہوں

ہے بھاگیہ میرا

سوبھاگیہ میرا

میں تم کو شیش نواتا ہوں

 

جہاں انجلی میں گنگا جل ہو

جہاں ہر ایک من بس نشچھل ہو

جہاں گاؤں گاؤں میں دیش بھکت

جہاں ناری میں سچا بل ہو

اس دیو بھومی کا آشیرواد لئے

میں چلتا جاتا ہوں

اس دیو بھومی کا آشیرواد

میں چلتا جاتا ہوں

ہے بھاگیہ میرا

سوبھاگیہ میرا

میں تم کو شیش نواتا ہوں

 

منڈوے کی روٹی

ہڑکے کی تھاپ

ہر ایک من کرتا

شیوجی کا جاپ

رشی منیوں کی ہے

یہ تپو بھومی

کتنے ویروں کی

یہ جنم بھومی

میں تم کو شیش نواتا ہوں اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں‘‘

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
In young children, mother tongue is the key to learning

Media Coverage

In young children, mother tongue is the key to learning
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،11 دسمبر 2024
December 11, 2024

PM Modi's Leadership Legacy of Strategic Achievements and Progress