ہمارے کسان بااختیار ہوئے

Published By : Admin | September 26, 2016 | 16:50 IST

ہمارے کسان بااختیار ہوئے

وزیر اعظم نریندر مودی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے زراعت پر غیر معمولی توجہ مرکوز کی ہے۔ پیداوار میں بہتری، کسانوں کے تحفظ اور ان کی آمدنی میں اضافہ اور ان کی مجموعی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ سرکار کے ذریعہ کیے جانے والے اقدامات کسانوں کو مختلف طریقوں سے فائدے پہنچا رہے ہیں جن میں فرٹیلائزرس کی آسان دستیابی، آبپاشی کی سہولیات میں بہترین ، فصل بیمہ اسکیم سے آسان قرض تک نیزسائنسی معاونت سے لے کر پیداوار کی بہتر قیمت تک تمام امور میں کسانوں کو فائدہ پہنچایا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم مودی نے متعدد مثالی اقدامات کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنی کیے جانے کا نعرہ بھی دیا ہے۔

ہندوستان کو سال 2014۔15 اور 2015۔16 میں دو برس مسلسل خشک سالی کا سامنہ کرنا پڑا۔ لیکن اس کے باوجود ہمارے کسانوں کی زبردست قوت برداشت اور مدافعت کے نتیجے میں ذرعی پیداوار مستحکم ہی رہی اور فراہم و افراط زر کی شرح بھی مستحکم بنی رہی۔ 2015۔16 میں 252.23 ایم ٹی اجناس کی پیداوار کی اندازہ کاری کی گئی تھی جبکہ سال 2014۔15 میں اناج کی کل پیداوار 252.02 ایم ٹی ہی رہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ہند نے ایک اہم فیصلہ کرتے ہوئے مرکزی وزارت زراعت کا نام بدل کر مرکزی وزارت برائے زراعت و فلاح کاشتکاران کر دیا ہے۔ یہ تصورات اور خیالات میں تبدیلی کی ایک ایسی روشن مثال ہے جس نے کسانوں کو پہلے مقام پر رکھا ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لئے سرمایے کی تخصیص میں زبردست اضافہ کیا گیا ہے اور یہ رقم 35984 کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔

سرکار نے زرعی پیداوار کو مزید منفعت بخش اور پیداواری بنانے کی غرض سے زراعت کی ضرورتوں کو پوری طرح محسوس کر لیا ہے۔ کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے ہمہ جہت نظریہ اختیار کیے جانے کی ضرورت ہے اس لئے سرکار نے کسانوں کو درپیش متعدد مسائل کے سدباب کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

فصل کی بوائی سے قبل کے اقدامات:

  1.  سوائل ہیلتھ کارڈ کسانوں کو صحیح فیصلہ لینے میں مدد کریں گے۔

سرکار نے اس کے لئے 1.84 کروڑ سوائل ہیلتھ کارڈ تقسیم کیے ہیں۔ اس سلسلے میں سرکار نے تمام 14 کروڑ کاشتکاری کی اراضیوں کو اس دائرے میں شامل کرنے اور سبھی کسانوں کو سوائل ہیلتھ کارڈ دستیاب کرانے کا نشانہ معین کیا ہے ۔

  1. فرٹیلائیزرس

فرٹیلائزرس کے لئے لمبی قطاریں اب تاریخ کی بات ہو کر رہ گئی ہیں۔ سرکار کسانوں کو فرٹیلائزرس کی دستیابی کو آسان بنا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی فرٹیلائزرس کی قیمتوں میں بھی خاطر خواہ کمی کی گئی ہے۔ ملک میں 100 فیصد نیم کوٹڈ یوریا دستیاب ہے۔ جس سے فرٹیلائزرس کے استعمال میں دس سے 15 فیصد تک زیادہ مؤثریت پیدا ہوگی اور یوریا فرٹیلائزرس کی کھپت میں کمی ہوگی۔

  1.  مالیات

سرکار نے کسانوں کے قرض کے سود کی رقم میں 18276 کروڑ روپئے معاف کیے جانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے تحت اب کسانوں کو قلیل المدتی فصلوں کے قرض کے لئے چار فیصد شرح سود فصل کی کٹائی کے بعد کے قرض پر 7 فیصد اور قدرتی آفات کی صورت میں قرض پر 7 فیصداور بازار کے بھاؤ کے تعلق سے 9 فیصد سالانہ شرح سود کے حساب سے ادائیگی کرنے کی آزادی ہوگی۔


فصلوں کی بوائی

  1. آبپاشی یا سینچائی کی سہولیات

پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا پر مشن کے طریقے سے عمل آوری کی جائے گی اور 28.5 ہیکٹیئر رقبہ زمین کو آبپاشی کے دائرے میں شامل کیا جائے گا۔ برسوں سے مورد التوا میں پڑے اے آئی بی پی کے 89 آبپاشی پروجیکٹس پر تیز رفتاری سے عمل آوری کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے 20000 کروڑ روپئے کے سرمیے کی تخصیص کے ساتھ نبارڈ میں ایک ڈیڈیکیٹڈ لانگ ٹرم اریگیشن فنڈ قائم کیا جا رہا ہے۔ بارش والے علاقوں کے 5 لاکھ دیہی تالاب اور کنووں اور نامیاتی کھاد کی پیداوار کے لئے 10 لاکھ کمپوسٹ گھڑوں کی کھدائی کا کام ایم جی نریگا کے تحت کیا جا رہا ہے۔

  1.  معاونت و رہنمائی

ایس ایم ایس اور فون کالوں کی شکل میں کروڑوں کسانوں کو سائنسی مشورے بھیجے جا چکے ہیں۔

فصلوں کی بوائی کے بعد

  1.  پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا میں کسانوں کے لئے اب تک کی سب سے کم شرح کا پریمئم مقرر کیا گیا ہے۔ یعنی اب پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت ایک فصل کے لئے ایک شرح یعنی خریف کی فصلوں کے لئے دو فیصد: ربیع کی فصلوں کے لئے 1.5 فیصد اور باغبانی کی فصلوں کے لئے 5 فیصد کا پریمئم مقرر کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پریمئم کی شرحیں محدود نہیں کی گئی ہیں اور بیمہ شدہ رقم میں کوئی تخفیف نہیں کی گئی ہے۔ اس طرح کسانوں کے لئے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ آزادی کے بعد سے اب تک محض 20 فیصد کسانوں کو ہی بیمہ کی ہی سہولت دستیاب تھی لیکن اب پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت اگلے تین برسوں کے دوران 50 فیصد کسانوں کو فصل بیمہ کے دائرے میں شامل کیے جانے کا نشانہ معین کیا گیا ہے۔

  1.  ای۔ این اے ایم


زرعی مارکیٹنگ کا انتظام ریاستی سرکاریں اپنے اپنے زرعی مارکیٹنگ کے ضابطوں کے مطابق کرتی ہیں جن کے تحت ریاست دو بازار علاقوں میں منقسم ہو جاتی ہے۔ بازاروں کی اس طرح تقسیم سے زرعی پیداوار کے ایک بازار کے علاقے سے دوسرے بازارتک لے جائے جانے میں دشواریاں ہوتی تھیں جن کے نتیجے پیداوار کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں سامنے آتے تھے اور صارفین کو زیادہ قیمتیں ادا کرنی پڑتی تھیں، لیکن کسانوں کو ان سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا تھا۔ لیکن اب ای۔ این اے ایم اسکیم نے ریاستی اور قومی دونوں سطحوں پر آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم کے ذریعہ یکجہ بازار قائم کرکے اس چیلنج کا تدارک کیا ہے جس سے تمام مربوط بازاروں میں یکسانیت اور کاروائیوں کے ارتکاز کو فروغ ہوگا۔ خریداروں اور فروخت کاروں کے درمیان معلومات کے تضاد کو ختم کیا جا سکے گا۔ اور حقیقی مانگ اور سپلائی پر مبنی قیمتوں کے حقیقی تعین کو فروغ حاصل ہوگا جس سے نیلامی کے عمل میں شفافیت پیدا ہوگی اور کسانوں کی ملک کے تمام بازاروں تک رسائی ممکن ہو سکے گی، کسانوں کو ان کی پیداوار کے مطابق قیمتیں حاصل ہو سکیں گی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں آن لائن ادائیگی اور بہتر معیار کی پیدا وار کی دستیابی اور خریداروں کو معقول قیمتوں پر پیداواری اشیاء دستیاب ہو سکیں گی۔

مذکورہ بالا اقدامات کے علاوہ کسانوں کی آمدنی میں اضافے کی خاطر ایک ہمہ جہت طریقہ اختیار کیا گیا ہے۔ کوشش کی جا رہی ہے کہ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری مصنوعات جیسی متعلقہ سرگرمیوں کی معاونت کے ذریعہ کسانوں کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکے۔ اس کے لئے ’پشودھن سنجیونی‘، ’نکل سواستھ پتر‘، ’ای۔ پشودھن ہاٹ‘ اور نیشنل جینومک سینٹر فار انڈیجنس بریڈس کے نام سے چار ڈیری پروجیکٹوں کی خاطر 850 کروڑ روپئے کا سرمایہ مختص کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دیسی گایوں کی نسل کے بچاؤ کے لئے ایک راشٹر گوکل مشن بھی شروع کیا گیا ہے۔ سال 2013۔14 کے دوران ماہی گیری کی مقدار 95.72 لیکن اب سال 2014۔15 میں ماہی گیری کی مقدار بڑھ کر 101.64 ٹن ہو گئی ہے۔ سال 2015۔16 کے لئے 107.9 ٹن ماہی گیری کی اندازہ کاری کی گئی ہے۔ ماہی گیری پر پابندی اور تین ماہ کی قلیل مدت کے لئے نیلگوں انقلاب اسکیم کے تحت ماہی گیروں کو بچت کم راحت کی رقم بڑھا کر 1500 روپئے ماہانہ کردی گئی ہے۔

اس کے ساتھ ہی سرکار کی جانب سے فراہم کرائی جانے والی راحت میں بھی نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ سال 2010۔2015 تک کی مدت کی خاطر اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپونس فنڈ کے لئے 33580.93 کروڑ روپئے کا سرمایہ مختص کیا گیا تھا، لیکن اب اسے 2015-2020 کی مدت کے لئے بڑھا کر 61220 کروڑ روپئے کر دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 2010۔14 کی مدت کے دوران خشک سالی اور ژالہ باری سے متاثر ریاستوں کی کے لئے 12516.20 کروڑ روپئے کی سرمایے کی منظوری دی گئی تھی۔ این ڈی اے حکومت نے سال 2014۔15 کے دوران 9017.998کروڑ روپئے کی رقم اور 2015۔16 کے لئے 13496.57 کروڑ روپئے کی رقم راحت دیے جانے کے لئے منظور کی تھی۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Exclusive: Just two friends in a car, says Putin on viral carpool with PM Modi

Media Coverage

Exclusive: Just two friends in a car, says Putin on viral carpool with PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.