PM releases a compilation of best essays written by participants on the ten themes
India's Yuva Shakti is driving remarkable transformations, the Viksit Bharat Young Leaders Dialogue serves as an inspiring platform, uniting the energy and innovative spirit of our youth to shape a developed India: PM
The strength of India's Yuva Shakti will make India a developed nation: PM
India is accomplishing its goals in numerous sectors well ahead of time: PM
Achieving ambitious goals requires the active participation and collective effort of every citizen of the nation: PM
The scope of ideas of the youth of India is immense: PM
A developed India will be one that is empowered economically, strategically, socially and culturally: PM
The youth power of India will definitely make the dream of Viksit Bharat come true: PM

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

مرکزی کابینہ کے میرے معاون ساتھی جناب من سکھ منڈاویہ جی، دھرمیندر پردھان جی، جینت چودھری جی، رکشا کھڈسے جی، پارلیمنٹ کے ساتھی حضرات، دیگر معززین اور ملک کے کونے کونے سے یہاں موجود میرے نوجوان ساتھیو!

بھارت کی یووا شکتی کی توانائی سے آج یہ بھارت منڈپم بھی توانائی سے معمور ہے، توانائی سے مالامال ہوگیا ہے۔ آج پورا ملک، سوامی وویکانند جی کو یاد کر رہا ہے، سوامی جی کو پرنام کر رہا ہے۔ سوامی وویکانند کو ملک کے نوجوانوں پر بہت بھروسہ تھا۔ سوامی جی کہتے تھے- میرا یقین نوجوان نسل میں ہے، نئی نسل میں ہے۔ سوامی جی کہتے تھے میرے کارکنان نوجوان پیڑھی سے آئیں گے، بہادروں کی طرح وہ ہر مسئلے کا حل نکالیں گے۔ اور جیسے وویکانند جی کا آپ پر بھروسہ تھا، میرا وویکانند جی پر بھروسہ ہے، مجھے ان کی کہی ہر بات پر بھروسہ ہے۔ انہوں نے بھارت کے نوجوانوں کے لیے جو سوچا ہے، میرا اس میں پورا یقین ہے۔ واقعی، آج  اگر سوامی وویکانند جی، ہمارے درمیان ہوتے، تو 21ویں صدی کے نوجوانوں کی اس بیدار قوت کو دیکھ کر، آپ کی فعال کوششوں کو دیکھ کر، وہ بھارت کو ایک نئے یقین سے بھر دیتے، نئی توانائی سے بھر دیتے اور نئے خوابوں کے بیج بو دیتے۔

ساتھیو،

آپ لوگ، یہ بھارت منڈپم میں ہے، وقت کا چکر دیکھیں، اس بھارت منڈپم میں دنیا کے بڑے لوگ جمع تھے، اور وہ اس بات پر بحث کر رہے تھے کہ دنیا کا مستقبل کیا ہونا چاہیے۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ اسی بھارت منڈپم میں میرے ملک کے نوجوان ایک روڈ میپ وضع کر رہے ہیں کہ ہندوستان کے آئندہ 25 برس کیسے ہوں گے۔

ساتھیو،

چند مہینے قبل میں اپنی رہائش گاہ پر کچھ نوجوان کھلاڑیوں سے ملا، اور میں ان کے ساتھ گپ شپ کر رہا تھا، تب ایک کھلاڑی نے کھڑے ہو کر کہا- مودی جی، آپ دنیا کے لیے بھلے ہی وزیر اعظم ہوں گے، لیکن ہمارے لیے تو پی ایم کا مطلب ہے- پرم متر۔

 

ساتھیو،

میرے لیے میرے ملک کے نوجوانوں کے ساتھ وہی دوستی کا رشتہ ہے، وہی ناطہ ہے۔ اور دوستی کا سب سے مضبوط رشتہ اعتماد ہے۔ مجھے بھی آپ پر بہت اعتماد ہے۔ اس یقین نے مجھے میرا نوجوان بھارت یعنی مائی بھارت بنانے کی ترغیب دی۔ اس عقیدے نے وکست بھارت ینگ لیڈرس ڈائیلاگ کی بنیاد قائم کی۔ میرا یہ یقین کہتا ہے کہ ہندوستان کے نوجوانوں کی طاقت ہندوستان کو جلد از جلد ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گی۔

ساتھیو،

جو لوگ اعداد و شمار کا حساب کتاب رکھتے ہیں وہ شاید یہ سوچتے ہوں کہ یہ سب بہت مشکل ہے، لیکن میری روح کہتی ہے، یہ آپ سب کے اعتماد کے ساتھ کہتی ہے کہ ہدف بڑا ضرور ہے، لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ جب کروڑوں نوجوانوں کے بازو ترقی کی رتھ کے پہیے کو آگے بڑھا رہے ہوں گے تو ہم اپنے ہدف تک ضرور پہنچیں گے۔

ساتھیو،

کہتے ہیں  تاریخ ہمیں بھی سبق دیتی ہے، ہمیں ترغیب بھی فراہم کرتی ہے۔ دنیا میں ایسی متعدد مثالیں ہیں، جب کسی ملک نے، کسی سماج نے، کسی طبقے نے بڑے خواب بڑے عزم کے ساتھ ایک سمت میں چلنا شروع کیا، مل جل کر چلنا شروع کیا اور کبھی بھی ہدف کو بھولے بغیر چلتے رہنا طے کیا اور تاریخ گواہ ہے کہ وہ خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرکے ہی رہے، انہوں نے حاصل کرکے دکھایا۔ آپ میں سے بہت لوگ جانتے ہوں گے، 1930 کی دہائی میں، یعنی قریب 100 سال قبل امریکہ، شدید اقتصادی بحران کا شکار ہو گیا تھا۔ تب امریکہ کی عوام نے تہیہ کیا کہ ہمیں اس سے باہر نکلنا ہے، اور تیز رفتر سے آگے بڑھنا ہے۔ انہوں نے نیو ڈیل کا راستہ اختیار کیا، اور امریکہ نہ صرف اس بحران سے نکلا، بلکہ اس نے ترقی کی رفتار کو گئی گنا تیز کرکے دکھایا، زیادہ وقت نہیں 100 سال۔ ایک وقت تھا، جب سنگاپور بدحال تھا، ماہی گیروں کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہوا کرتا تھا۔ وہاں زندگی کی بنیادی سہولتوں کی بھی سنگی تھی۔ سنگاپور کو صحیح قیادت ملی، اور عوام کے ساتھ مل کر سب نے طے کیا کہ ہم اپنے ملک کو ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ وہ اصولوں کے ساتھ آگے بڑھے، نظم و ضبط کا لحاظ رکھا، اجتماعیت کے احساس کے ساتھ آگے بڑھے، اور چند برسوں میں ہی سنگاپور، ایک عالمی مالیاتی اور تجارتی ہب بن کر چھا گیا۔ دنیا میں ایسے بہت سے ممالک ہیں، واقعات ہیں، سماج ہے، طبقہ ہے۔ ہمارے ملک میں بھی ایسی مثالیں رہی ہیں، بھارت کے لوگوں نے آزادی حاصل کرنے کا عہد کیا۔ انگریز سلطنت  کی طاقت کیا نہیں تھی، ان کے پاس کیا نہیں تھا، لیکن ملک اٹھ کھڑا ہوا، آزادی کے خواب کو جینے لگا، آزادی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنے لگا، زندگی قربان کرنے کےلیے نکل پڑا اور بھارت کے لوگوں نے آزادی حاصل کرکے دکھائی۔

 

آزادی کے بعد ملک میں خوراک کا بحران تھا۔ ملک کے کسانوں نے عہد کیا اور ہندوستان کو خوراک کے بحران سے نجات دلائی۔ جب آپ کی پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی تو گیہوں پی ایل 480 کے نام سے آتا تھا اور گیہوں پہنچانا بڑا کام ہوا کرتا تھا۔ ہم اس بحران سے نکل آئے۔ بڑے خواب دیکھنا، بڑے عزم کرنا اور انہیں مقررہ وقت میں پورا کرنا ناممکن نہیں ہے۔ کسی بھی ملک کو آگے بڑھنے کے لیے بڑے اہداف طے کرنے ہوتے ہیں۔ جو وہاں یہ سوچ کر بیٹھتے ہیں کہ ارے چھوڑو یار یہ تو ہوتا ہی رہتا ہے، او بھائی چلو ایسے ہی چلتا رہے گا، ہائے کیا ضرورت ہے یار، لوگ بھوکے نہیں مرتے، ایسا ہوتا ہے، چلنے دو۔ ارے کسی چیز کو بدلنے کی کیا ضرورت ہے اس کی فکر کیوں کرتے ہو یار۔ جن لوگوں کے اندر یہ احساس پایا جاتا ہے نہ ، وہ چلتے پھرتے تو ہیں، لیکن وہ زندہ لاشوں سے زیادہ کچھ نہیں ہوتے۔ اہداف کے بغیر زندگی نہیں ہو سکتی دوستو۔ کبھی کبھی مجھے لگتا ہے کہ اگر زندگی کی کوئی جڑی بوٹی ہے تو وہ مقصد ہے، جس سے زندگی جینے کی طاقت ملتی ہے۔ جب ہمارے سامنے کوئی بڑا مقصد ہوتا ہے تو ہم اسے حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دیتے ہیں۔ اور آج کا ہندوستان ایسا ہی کر رہا ہے۔

ساتھیو،

گذشتہ 10 برسوں میں بھی ہم نے عزم کے ذریعے کامیابی کی بہت سی مثالیں دیکھی ہیں۔ ہم ہندوستانیوں نے فیصلہ کیا کہ ہمیں کھلے میں رفع حاجت سے مبرا ہونا ہے۔ صرف 60 مہینوں میں 60 کروڑ ہم وطنوں نے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے مبرا کیا۔ ہندوستان کا مقصد ہر کنبے کو ایک بینک کھاتہ فراہم کرنا ہے۔ آج ہندوستان میں تقریباً ہر کنبہ بینکنگ خدمات سے مربوط ہے۔ بھارت نے غریب خواتین کے باورچی خانے کو دھوئیں سے مبرا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ہم نے 10 کروڑ سے زائد گیس کنکشن دے کر اس عزم کو ثابت بھی کیا۔ آج ہندوستان کئی شعبوں میں اپنے اہداف مقررہ وقت سے پہلے ہی حاصل کر رہا ہے۔ آپ کو کورونا کا وقت یاد ہوگا، دنیا ویکسین کے حوالے سے پریشان تھی، کہا جا رہا تھا کہ کورونا کی ویکسین بننے میں برسوں لگیں گے، لیکن بھارتی سائنسدانوں نے وقت سے پہلے ویکسین بنا کر کر دکھایا۔ کچھ لوگ کہتے تھے کہ ہندوستان میں ہر ایک کو کورونا سے بچاؤ کے ٹیکے لگنے میں 3 سال، 4 سال یا 5 سال لگ سکتے ہیں، لیکن ہم نے دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم چلائی اور ریکارڈ وقت میں سب کو ٹیکے لگا کر دکھائے۔ آج دنیا بھی ہندوستان کی اس ترقی کو دیکھ رہی ہے۔ ہم نے جی20 میں سبز توانائی کے حوالے سے ایک بڑا عہد کیا تھا۔ ہندوستان دنیا کا پہلا ملک بن گیا جس نے پیرس کا وعدہ پورا کیا، اور وہ بھی مقررہ وقت سے کتنے سال پہلے؟ 9 سال پہلے۔ اب ہندوستان نے 2030 تک پٹرول میں 20 فیصد ایتھنول کی آمیزش کا ہدف مقرر کیا ہے۔ ہم یہ ہدف 2030 سے ​​پہلے حاصل کرنے جا رہے ہیں، شاید مستقبل قریب میں۔ ہندوستان کی ایسی ہر کامیابی، عزم کے ذریعے کامیابی کی ہر مثال، ہم سب کے لیے یہ کامیابی ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کے تئیں ہماری وابستگی اور ہدف کے قریب جانے کی رفتار کو تیز کرتی ہے۔

 

ساتھیو،

ترقی کے اس سفر میں ہمیں ایک بات کو کبھی نہیں بھولنا چاہیے؛ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ بڑے اہداف کا تعین کرنا اور انہیں حاصل کرنا صرف ایک سرکاری مشینری کا کام نہیں ہے۔ قوم کے ہر شہری کا ایک بڑا مقصد حاصل کرنے کے لیے اکٹھا ہونا بہت ضروری ہے۔ اور اس کے لیے ہمیں ذہن سازی کرنی ہوگی، سمت کا تعین کرنا ہوگا، اور آج صبح جب میں آپ کا پریزنٹیشن دیکھ رہا تھا، اس دوران میں نے ایک بار بتایا تھا کہ اس سارے عمل میں لاکھوں لوگ جڑے ہوئے ہیں، یعنی ترقی یافتہ بھارت کی ملکیت صرف مودی کی نہیں تمہارا بھی بن گئی ہے۔ وکست بھارت : ینگ لیڈرس ڈائیلاگ دماغ کے اس عمل کی ایک بہترین مثال ہے۔ یہ ایک کوشش ہے جس کی قیادت آپ نوجوانوں نے کی ہے۔ وہ نوجوان جنہوں نے کوئز مقابلے میں حصہ لیا، جنہوں نے مضمون نویسی کے مقابلے میں حصہ لیا، جو اس وقت اس پروگرام سے وابستہ ہیں، آپ سب نے ترقی یافتہ ہندوستان کے مقصد کی ملکیت لی۔ اس کی ایک جھلک اس مضمون کی کتاب میں بھی نظر آتی ہے جو ابھی یہاں لانچ ہوئی ہے۔ اس کی ایک جھلک ان 10 پیشکشوں میں بھی نظر آتی ہے جو میں نے ابھی دیکھی ہیں۔ یہ پیشکشیں واقعی حیرت انگیز ہیں۔ میرا دل یہ دیکھ کر فخر سے سرشار جاتا ہے کہ میرے ملک کے نوجوان سوچ میں کتنی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک کو درپیش چنوتیوں کے بارے میں آپ کی سمجھ کتنی وسیع ہے۔ آپ کے حل میں زمینی حقیقت ہے، زمینی تجربہ ہے، آپ کی ہر بات میں مٹی کی خوشبو ہے۔ بھارت کے نوجوان بند اے سی کمروں میں بیٹھ کر نہیں سوچتے، بھارت کے نوجوانوں کی سوچ کا دائرہ آسمان سے بلند ہے۔ میں ابھی کچھ ویڈیوز دیکھ رہا تھا جو آپ میں سے کچھ نے مجھے کل رات بھیجی تھیں۔ میں مختلف ماہرین کی رائے سنتا رہا ہوں جن سے آپ نے وزراء اور پالیسی سے وابستہ لوگوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کی ہے، میں ان چیزوں میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے تئیں آپ کی خواہش کو محسوس کر سکتا ہوں۔ ینگ لیڈر ڈائیلاگ کے پورے عمل میں ذہن سازی کے بعد سامنے آنے والی تجاویز، ہندوستان کے نوجوانوں کے خیالات، اب ملک کی پالیسیوں کا حصہ بنیں گے اور ایک ترقی یافتہ ہندوستان کو سمت دیں گے۔ میں اس کے لیے ملک کے نوجوانوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

لال قلعہ سے میں نے ایک لاکھ نئے نوجوانوں کو سیاست میں لانے کی بات کی ہے۔ آپ کی تجاویز کو عملی جامہ پہنانے کے لیے سیاست بھی ایک بہترین ذریعہ ہو سکتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے بہت سے نوجوان سیاست میں حصہ لینے کے لیے آگے آئیں گے۔

ساتھیو،

آج آپ سے بات کرتے ہوئے میں ترقی یافتہ ہندوستان کی ایک عظیم الشان تصویر بھی دیکھ رہا ہوں۔ ہم ترقی یافتہ ہندوستان میں کیا دیکھنا چاہتے ہیں، کیسا ہندوستان دیکھنا چاہتے ہیں۔ ترقی یافتہ ہندوستان کا مطلب ہے جو اقتصادی، حکمت عملی، سماجی اور ثقافتی طور پر مضبوط ہو گا۔ جہاں معیشت ترقی کرے گی اور ماحولیات بھی ترقی کرے گی۔ جہاں اچھی تعلیم، اچھی کمائی کے زیادہ سے زیادہ مواقع ہوں گے، جہاں دنیا کی سب سے بڑی نوجوان ہنرمند افرادی قوت ہوگی۔ جہاں نوجوانوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے کھلا آسمان ملے گا۔

 

لیکن ساتھیو،

کیا ہم صرف بولنے سے ترقی کریں گے؟ آپ کا کیا خیال ہے؟ ورنہ ہم گھر گھر جا کر وکست بھارت، وکست بھارت ، وکست بھارت کا نعرہ لگانے لگیں گے۔ جب ہمارے ہر فیصلے کا معیار ایک جیسا ہوگا تو ہر فیصلے کا معیار ہوگا وکست بھارت۔ جب ہمارے ہر قدم کی سمت ایک ہی ہو گی ، کیا، وکست بھارت کیا ، وکست بھارت ۔ جب ہماری پالیسی کا جذبہ ایک جیسا ہو گا - وکست بھارت ۔ تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں ترقی کرنے سے نہیں روک سکے گی۔ ہر ملک کی تاریخ میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ کوانٹم جمپ لے سکتا ہے۔ ہندوستان کے لیے اب یہ موقع ہے۔ اور بہت پہلے، لال قلعہ سے، میرے دل سے آواز آئی اور میں نے کہا – یہی سمے ہے صحیح سمے ہے۔ آج دنیا کے کئی بڑے ممالک میں بزرگ شہریوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ہندوستان آنے والی کئی دہائیوں تک دنیا کا سب سے کم عمر ملک رہنے والا ہے۔ بڑی ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ صرف نوجوانوں کی طاقت ہی ہندوستان کی جی ڈی پی میں زبردست اضافہ کو یقینی بنائے گی۔ ملک کے عظیم مفکرین کا اس یوتھ پاور پر بے پناہ اعتماد ہے۔ مہارشی اروبندو نے کہا تھا کہ مستقبل کی طاقت آج کے نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے گرودیو ٹیگور نے کہا تھا کہ نوجوانوں کو خواب دیکھنا چاہیے اور انہیں پورا کرنے کے لیے اپنی زندگی گزارنی چاہیے۔ ہومی جھانگیر بھابھا کہا کرتے تھے کہ نوجوانوں کو نئے نئے تجربات کرنے چاہئیں، کیونکہ اختراع صرف نوجوانوں کے ہاتھوں سے ہوتی ہے۔ اگر آپ آج دیکھیں تو دنیا کی کئی بڑی کمپنیاں ہندوستان کے نوجوان چلا رہے ہیں۔ پوری دنیا ہندوستانی نوجوانوں کی صلاحیتوں سے متاثر ہے۔ ہمارے سامنے 25 سال کا سنہری دور ہے، یہ امرتکال (سنہری دور) ہے، اور مجھے پورا یقین ہے کہ ہندوستان کی نوجوان طاقت ایک وکست بھارت کے خواب کو ضرور پورا کرے گی۔ محض 10 برسوں میں، آپ نوجوانوں نے ہندوستان کو اسٹارٹ اپس کی دنیا کے سرفہرست تین ممالک میں سے ایک بنا دیا ہے۔ گذشتہ 10 برسوں میں آپ نوجوان مینوفیکچرنگ میں ہندوستان کو بہت آگے لے گئے ہیں۔ محض 10 برسوں میں آپ نوجوانوں نے پوری دنیا میں ڈیجیٹل انڈیا کا پرچم لہرایا ہے۔ محض 10 برسوں میں آپ نوجوانوں نے ہندوستان کو کھیلوں کی دنیا میں بہت سی بلندیوں سے ہمکنار کیا ہے۔ جب میرے ہندوستان کا نوجوان ناممکن کو ممکن بنا رہا ہے تو وکست بھارت کو بھی ضرور ممکن بنائے گا۔

ساتھیو،

ہماری حکومت بھی آج کے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے پوری قوت سے کام کر رہی ہے۔ آج ہندوستان میں ہر ہفتے ایک نئی یونیورسٹی بن رہی ہے، آج ہندوستان میں ہر روز ایک نیا آئی ٹی آئی ادارہ قائم ہو رہا ہے۔ آج، بھارت میں ہر تیسرے دن ایک اٹل اختراعی تجربہ گاہ کھولی جا رہی ہے۔ آج ہندوستان میں ہر روز دو نئے کالج بن رہے ہیں۔ آج ملک میں 23 آئی آئی ٹی ادارے ہیں، صرف ایک دہائی میں ٹرپل آئی ٹی کی تعداد 9 سے بڑھ کر 25 ہو گئی ہے، آئی آئی ایم کی تعداد 13 سے بڑھ کر 21 ہو گئی ہے۔ 10 برسوں میں ایمس کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، میڈیکل کالجوں کی تعداد بھی 10 برسوں میں تقریباً دوگنی ہو گئی ہے۔ آج ہمارے اسکول ہوں، کالج ہوں، یونیورسٹیز ہوں، مقدار ہو یا معیار، ہر سطح پر شاندار نتائج نظر آرہے ہیں۔ 2014 تک، ہندوستان میں صرف نو اعلیٰ تعلیمی ادارے کیو ایس درجہ بندی میں شامل تھے۔ آج یہ تعداد 46 ہے۔ ہندوستان کے تعلیمی اداروں کی یہ بڑھتی ہوئی طاقت ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ایک بڑی بنیاد ہے۔

ساتھیو،

کچھ لوگوں کو لگتا ہے کہ 2047 ابھی بہت دور ہے اور اب اس کے لیے کیوں کام کیا جائے، لیکن ہمیں اس سوچ سے بھی نکلنا ہوگا۔ ترقی یافتہ ہندوستان کی جانب اس سفر میں ہمیں ہر روز نئے اہداف طے کرنا ہوں گے اور انہیں حاصل کرنا ہوگا۔ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دنیا کی تیسری بڑی معیشت بننے کا ہدف حاصل کر لے گا۔ گذشتہ 10 برسوں میں ملک نے 25 کروڑ لوگوں کو غربت سے نکالا ہے۔ جس رفتار سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں، وہ دن دور نہیں جب پورا ہندوستان غربت سے آزاد ہو جائے گا۔ ہندوستان کا مقصد اس دہائی کے آخر تک 500 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی پیدا کرنا ہے۔ ہمارے ریلوے کو 2030 تک خالص صفر کاربن اخراج کا ہدف حاصل کرنا ہے۔

 

ساتھیو،

ہمارا اگلی دہائی میں اولمپکس کے انعقاد کا بھی بڑا ہدف ہے۔ اس کے لیے ملک دل و جان سے پرعزم ہے۔ بھارت بھی خلائی طاقت کے طور پر تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ہمیں 2035 تک خلا میں اپنا اسٹیشن قائم کرنا ہے۔ دنیا نے چندریان کی کامیابی دیکھی۔ اب گگنیان کی تیاریاں زوروں پر ہیں۔ لیکن ہمیں اس سے آگے سوچنا ہے؛ ہمیں اپنے چندریان پر سوار ایک ہندوستانی کو چاند پر اتارنا ہے۔ ایسے بہت سے اہداف کو حاصل کرکے ہی ہم 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کا ہدف حاصل کر سکیں گے۔

ساتھیو،

جب ہم بڑھتی ہوئی معیشت کے اعداد و شمار کے بارے میں بات کرتے ہیں، تو کچھ لوگ سوچتے ہیں کہ اس کا ہماری زندگیوں پر کیا اثر پڑے گا۔ سچ تو یہ ہے کہ جب معیشت ترقی کرتی ہے تو زندگی کے ہر شعبے پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہندوستان اس صدی کی پہلی دہائی میں ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا، میں 21ویں صدی کے پہلے دور کی بات کر رہا ہوں۔ اس وقت معیشت کا حجم چھوٹا تھا، اس لیے ہندوستان کا زرعی بجٹ چند ہزار کروڑ روپے تھا۔ ہندوستان کا انفراسٹرکچر بجٹ ایک لاکھ کروڑ روپے سے کم تھا۔ اور اس وقت ملک کی حالت کیا تھی؟ اس وقت اکثر دیہات سڑکوں سے محروم تھے، بجلی سے محروم تھے، قومی شاہراہوں اور ریلوے کی حالت انتہائی خستہ تھی۔ ہندوستان کا ایک بڑا حصہ بجلی اور پانی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم تھا۔

ساتھیو،

اس کے فوراً بعد ہندوستان دو ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا۔ اس وقت ہندوستان کا انفراسٹرکچر بجٹ 2 لاکھ کروڑ روپے سے کم تھا۔ لیکن سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، نہریں، غریبوں کے گھر، اسکول، اسپتال، یہ سب پہلے کی نسبت تعداد میں بڑھنے لگے۔ اس کے بعد بھارت تیزی سے تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بن گیا، اس کے نتیجے میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی، وندے بھارت جیسی جدید ٹرینیں ملک میں چلنے لگیں، بلٹ ٹرین کا خواب حقیقت میں آنے لگا۔ ہندوستان میں دنیا میں سب سے تیز 5جی رول آؤٹ ہے۔ براڈ بینڈ انٹرنیٹ ملک کی ہزاروں گرام پنچایتوں تک پہنچنے لگا۔ 3 لاکھ سے زیادہ دیہاتوں تک سڑکیں پہنچیں، نوجوانوں کو 23 لاکھ کروڑ روپے کے بغیر گارنٹی کے مدرا قرض دیا گیا۔ مفت علاج کی فراہمی کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسکیم آیوشمان بھارت شروع کی گئی۔ کسانوں کے بینک کھاتوں میں ہر سال ہزاروں کروڑ روپے براہ راست جمع کرانے کی اسکیم شروع کی گئی۔ غریبوں کے لیے 4 کروڑ کنکریٹ کے گھر بنائے گئے۔ یعنی جتنی بڑی معیشت بڑھی، اتنے ہی ترقیاتی کاموں میں تیزی آئی، زیادہ مواقع پیدا ہوئے۔ ہر شعبے میں، معاشرے کے ہر طبقے کے لیے، ملک کی خرچ کرنے کی صلاحیت یکساں طور پر بڑھی۔

 

ساتھیو،

آج ہندوستان تقریباً 4 ٹریلین ڈالر کی معیشت ہے۔ اس کی وجہ سے ہندوستان کی طاقت بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے۔ آج، ہندوستان 2014 کے بنیادی ڈھانچے کے مجموعی بجٹ سے زیادہ رقم صرف ریلوے پر خرچ کر رہا ہے، جو رقم ریلوے، سڑکوں اور ہوائی اڈوں کی تعمیر پر خرچ کی گئی تھی۔ آج، ہندوستان کا بنیادی ڈھانچے کا بجٹ 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے، جو 10 سال پہلے کے مقابلے میں تقریباً چھ گنا ہے۔ اور آج آپ ہندوستان کے بدلتے ہوئے منظرنامے میں اس کے نتائج دیکھ رہے ہیں۔ یہ بھارت منڈپم بھی اس کی ایک خوبصورت مثال ہے۔ اگر آپ میں سے کچھ لوگ یہاں پرگتی میدان میں پہلے آئے ہیں تو علاقے میں میلے لگتے تھے اور ملک بھر سے لوگ یہاں آتے تھے، خیمے لگا کر کام ہوتا تھا، آج یہ سب ممکن ہو گیا ہے۔

ساتھیو،

اب یہاں سے ہم 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت کے سنگ میل کی طرف بہت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ذرا سوچئے، جب ہم 5 ٹریلین تک پہنچ جائیں گے تو ترقی کا پیمانہ کتنا بڑا ہو گا، سہولیات کی وسعت کتنی زیادہ ہو گی۔ بھارت اب اس پر رکنے والا نہیں ہے۔ اگلی دہائی کے آخر تک ہندوستان بھی 10 ٹریلین ڈالر کا ہندسہ عبور کر لے گا۔ ذرا تصور کریں، اس بڑھتی ہوئی معیشت میں، آپ کے کیریئر میں ترقی کے ساتھ ساتھ آپ کے لیے کتنے مواقع ہوں گے۔ ذرا سوچئے، 2047 میں آپ کی عمر کتنی ہوگی، آپ اپنے خاندان کے لیے کیا انتظامات کر رہے ہوں گے۔ ذرا سوچئے، سال 2047 میں جب آپ کی عمر 40-50 کے قریب ہوگی، آپ کی زندگی کے ایک اہم مرحلے پر، اور ملک ترقی کر چکا ہوگا، تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ کس کو ہوگا؟ کون ملے گا؟ آج کے نوجوان وہ ہیں جو سب سے زیادہ فائدہ اٹھائیں گے۔ اور اسی لیے میں آج آپ کو پورے اعتماد کے ساتھ بتا رہا ہوں، آپ کی نسل نہ صرف ملکی تاریخ کی سب سے بڑی تبدیلی لائے گی بلکہ اس تبدیلی کا سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والی بھی ہوگی۔ ہمیں اس سفر میں صرف ایک اہم بات یاد رکھنا ہے۔ ہمیں کمفرٹ زون کی عادت سے بچنا ہوگا۔ یہ صورت حال بہت خطرناک ہے۔ آگے بڑھنے کے لیے ضروری ہے کہ اپنے کمفرٹ زون سے باہر آکر خطرات مول لیں۔ ینگ لیڈرز کے اس ڈائیلاگ میں بھی نوجوان اپنے کمفرٹ زون سے نکلے اور تبھی یہاں پہنچے۔ زندگی کا یہ منتر آپ کو کامیابی کی نئی بلندیوں پر لے جائے گا۔

 

ساتھیو،

آج کا پروگرام، ترقی یافتہ ہندوستان، نوجوان لیڈروں کا ڈائیلاگ، ہندوستان کے مستقبل کے روڈ میپ کا فیصلہ کرنے میں بڑا کردار ادا کرے گا۔ آپ نے جس توانائی، جوش اور لگن کے ساتھ یہ قرارداد منظور کی ہے وہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے آپ کے خیالات یقیناً قابل قدر، بہترین، بہترین ہیں۔ اب آپ کو ان خیالات کو ملک کے کونے کونے تک لے جانا ہے۔ ملک کے ہر ضلع میں، ہر گاؤں، گلی اور محلے میں، دوسرے نوجوانوں کو بھی ترقی یافتہ ہندوستان کے ان نظریات سے جوڑنا ہوگا، اس جذبے کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ ہم 2047 تک ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائیں گے۔ ہمیں اس قرارداد کے ساتھ جینا ہے، اس کے لیے خود کو وقف کرنا ہے۔

ساتھیو،

ایک بار پھر، میں ہندوستان کے تمام نوجوانوں کو قومی یوم نوجوانان کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اور اس عزم کو کامیابی میں بدلنے کے لیے، آپ سب کی مسلسل کوششوں سے، ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم کامیابی حاصل نہیں کر لیتے، آپ اس اہم حلف کے ساتھ آگے بڑھیں، میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔ میرے ساتھ بولو-

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

وندے ماترم۔ وندے ماترم۔

بہت بہت شکریہ۔

 

Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
Once Neglected, Mathura's Govardhan Station Gets Parking, Footbridge After Inauguration By PM Modi

Media Coverage

Once Neglected, Mathura's Govardhan Station Gets Parking, Footbridge After Inauguration By PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi inaugurates Rising North East Investors Summit 2025
May 23, 2025
The Northeast is the most diverse region of our diverse nation: PM
For us, EAST means - Empower, Act, Strengthen and Transform: PM
There was a time when the North East was merely called a Frontier Region.. Today, it is emerging as the ‘Front-Runner of Growth’: PM
The North East is a complete package for tourism: PM
Be it terrorism or Maoist elements spreading unrest, our government follows a policy of zero tolerance: PM
The North East is becoming a key destination for sectors like energy and semiconductors: PM

The Prime Minister Shri Narendra Modi inaugurated the Rising North East Investors Summit 2025 at Bharat Mandapam, New Delhi today. Extending a warm welcome to all the dignitaries to the event, the Prime Minister expressed pride, warmth, and immense confidence in the future of the North East region. He recalled the recent Ashtalakshmi Mahotsav held at Bharat Mandapam and emphasized that today's event marks a celebration of investment in the Northeast. The Prime Minister highlighted the significant presence of industry leaders at the summit, underscoring the enthusiasm surrounding opportunities in the region. He extended his congratulations to all ministries and state governments, acknowledging their efforts in creating a thriving investment-friendly environment. Conveying his best wishes, Prime Minister lauded the Northeast Rising Summit, reaffirming his commitment to the region’s continued growth and prosperity.

Underscoring India’s status as the world’s most diverse nation, Shri Modi said, “the Northeast is the most diverse region of our diverse nation”. He emphasized the vast potential spanning trade, tradition, textiles, and tourism, stating that the region's diversity is its greatest strength. He remarked that the Northeast is synonymous with a thriving bio-economy and bamboo industry, tea production and petroleum, sports and skill, as well as an emerging hub for eco-tourism. He further noted that the region is paving the way for organic products and stands as a powerhouse of energy. He affirmed that the Northeast embodies the essence of Ashtalakshmi, bringing prosperity and opportunity. With this strength, he stated, every Northeastern state is declaring its readiness for investment and leadership.

Emphasizing the critical role of Eastern India in achieving a Viksit Bharat, the Prime Minister underscored the Northeast as its most vital component. “For us, EAST is not just a direction but a vision—Empower, Act, Strengthen, and Transform—which defines the policy framework for the region”, he stated, highlighting that this approach has placed Eastern India, particularly the Northeast, at the center stage of India's growth trajectory.

Prime Minister highlighted the transformative changes witnessed in the Northeast over the past 11 years, emphasizing that the progress is not merely reflected in statistics but is tangible on the ground. He stated that the government's engagement with the region goes beyond policy measures, fostering a heartfelt connection with its people. The Prime Minister underscored the over 700 visits made by Union Ministers to the Northeast, demonstrating their commitment to understanding the land, witnessing the aspirations in people's eyes, and translating that trust into development policies. He stressed that infrastructure projects are not just about bricks and cement but serve as a means of emotional connectivity. He reaffirmed the shift from Look East to Act East, stating that this proactive approach is yielding visible results. “While the Northeast was once regarded merely as a frontier region, it is now emerging as a front-runner in India's growth story”, he added.

Underlining that robust infrastructure plays a key role in making the tourism sector attractive and instilling confidence among investors, Shri Modi highlighted that well-developed roads, power infrastructure, and logistics networks form the backbone of any industry, facilitating seamless trade and economic growth. He remarked that infrastructure is the foundation of development and that the government has initiated an Infrastructure Revolution in the Northeast. He acknowledged the region’s past challenges but asserted that it is now emerging as a Land of Opportunities. He stated that thousands of crores have been invested in enhancing connectivity, citing projects such as the Sela Tunnel in Arunachal Pradesh and the Bhupen Hazarika Bridge in Assam. Shri Modi also highlighted key advancements in the past decade, including the construction of 11,000 kilometers of highways, extensive new railway lines, a doubling of airport numbers, the development of waterways on the Brahmaputra and Barak rivers, and the installation of hundreds of mobile towers. He further noted the establishment of a 1,600-kilometer-long Northeast Gas Grid, ensuring a reliable energy supply for industries. Shri Modi underscored that highways, railways, waterways, and digital connectivity are all strengthening the Northeast’s infrastructure, creating a fertile ground for industries to seize the First Mover Advantage. He affirmed that over the next decade, the region’s trade potential will multiply significantly. He further pointed out that India’s trade volume with ASEAN currently stands at approximately $125 billion and is expected to exceed $200 billion in the coming years, positioning the Northeast as a strategic trade bridge and gateway to ASEAN markets. He reiterated the government’s commitment to accelerating infrastructure projects to enhance regional connectivity. Stressing the importance of the India-Myanmar-Thailand Trilateral Highway, which will provide direct access from Myanmar to Thailand, strengthening India's connectivity with Thailand, Vietnam, and Laos, Shri Modi highlighted the government's efforts to expedite the Kaladan Multimodal Transit Project, which will link the Kolkata Port to Myanmar's Sittwe Port, providing a crucial trade route through Mizoram. He stated that this project will significantly reduce the travel distance between West Bengal and Mizoram, enhancing trade and industrial growth.

Highlighting the ongoing development of Guwahati, Imphal, and Agartala as Multi-Modal Logistics Hubs, the Prime Minister noted that the establishment of Land Custom Stations in Meghalaya and Mizoram is further expanding international trade opportunities. He emphasized that these advancements are positioning the Northeast as a rising force in trade with Indo-Pacific nations, unlocking new avenues for investment and economic growth.

Underscoring India's vision of becoming a Global Health and Wellness Solution Provider, the Prime Minister stated that the Heal in India initiative is being developed as a worldwide movement. He highlighted the Northeast’s rich biodiversity, natural environment, and organic lifestyle, describing it as a perfect destination for wellness. The Prime Minister urged investors to explore the Northeast as a critical component of India's Heal in India mission, reaffirming that the region’s climate and ecological diversity offer immense potential for wellness-driven industries.

Shri Modi highlighted the rich cultural heritage of the Northeast, emphasizing its deep-rooted connection to music, dance, and celebrations. He noted that the region is an ideal destination for global conferences, concerts, and destination weddings, positioning it as a complete tourism package. He stated that as development reaches every corner of the Northeast, its positive impact on tourism is evident, with visitor numbers doubling. He remarked that these are not just statistics—this surge has led to the rise of homestays in villages, new employment opportunities for young guides, and the expansion of the tour and travel ecosystem. Underscoring the need to elevate Northeast tourism further, he pointed out the vast investment potential in eco-tourism and cultural tourism. Reaffirming that peace and law and order are the most crucial factors for any region's development, Shri Modi stated, “Our government has a zero-tolerance policy against terrorism and insurgency”. He noted that the Northeast was once associated with blockades and conflict, which severely impacted opportunities for its youth. He outlined the government’s consistent efforts toward peace agreements, stating that over the past 10-11 years, more than 10,000 young individuals have abandoned arms to embrace peace. He emphasized that this shift has unlocked new employment and entrepreneurial opportunities within the region. Shri Modi further highlighted the impact of the MUDRA scheme, which has provided thousands of crores in financial support to lakhs of youth in the Northeast. He further noted the rise of education institutes, helping young individuals develop skills for the future. He stated that the youth of the Northeast are not just internet users but emerging digital innovators. He emphasized advancements such as over 13,000 kilometers of optical fiber expansion, 4G and 5G coverage, and growing opportunities in the technology sector. “Young entrepreneurs are now launching major startups within the region, reinforcing the Northeast’s role as India’s digital gateway”, he added.

Emphasizing the critical role of skill development in driving growth and securing a better future, the Prime Minister stated that the Northeast provides a favorable environment for this advancement, with the central government making substantial investments in education and skill-building initiatives. The Prime Minister highlighted that over the past decade, ₹21,000 crore has been invested in the Northeast’s education sector. He noted key developments, including the establishment of over 800 new schools, the region’s first AIIMS, nine new medical colleges, and two new IIITs. Additionally, he cited the creation of the Indian Institute of Mass Communication campus in Mizoram and nearly 200 new skill development institutes across the region. He further remarked that India's first sports university is being developed in the Northeast, with significant investments under the Khelo India program. He pointed out that eight Khelo India Centers of Excellence and more than 250 Khelo India Centers have been established, fostering sports talent across the region. The Prime Minister assured that the Northeast now offers top-tier talent across various sectors, encouraging industries and investors to leverage the region’s immense potential.

Shri Modi stressed on the growing global demand for organic food, stating that his vision is for an Indian food brand to be present on every dining table worldwide. He highlighted the Northeast’s pivotal role in realizing this dream. He said that over the past decade, the scope of organic farming in the Northeast has doubled, with the region producing high-quality tea, pineapples, oranges, lemons, turmeric, and ginger. He affirmed that the exceptional taste and superior quality of these products have led to rising international demand. He also encouraged stakeholders to capitalize on this growing market, recognizing the Northeast’s potential as a key driver of India’s organic food exports.

Underscoring the government's commitment to facilitating the establishment of food processing units in the Northeast, the Prime Minister stated that while enhanced connectivity is already supporting this initiative, additional efforts are being made to develop mega food parks, expand cold storage networks, and provide testing lab facilities. He highlighted the launch of the Oil Palm Mission, recognizing the Northeast’s soil and climate as highly suitable for palm oil cultivation. He noted that this initiative offers a strong income opportunity for farmers while reducing India's dependency on edible oil imports. He further added that palm oil farming presents a major opportunity for industries, encouraging stakeholders to tap into the region’s agricultural potential.

“Northeast is emerging as a key destination for two strategic sectors—energy and semiconductors”, stressed Shri Modi, highlighting the government's extensive investments in hydropower and solar power across all Northeastern states, with several thousand crore worth of projects already approved. He noted that beyond investment opportunities in plants and infrastructure, there is significant potential in manufacturing, including solar modules, cells, storage solutions, and research. He underscored the importance of maximizing investment in these areas, stating that greater self-sufficiency today will reduce dependence on foreign imports in the future. Shri Modi further remarked on the growing role of Assam in strengthening India’s semiconductor ecosystem. He announced that the first Made in India chip from a Northeast-based semiconductor plant will soon be introduced, signaling a major milestone for the region. He affirmed that this development is unlocking opportunities for cutting-edge technology and solidifying the Northeast’s position in India's high-tech industrial growth.

“Rising Northeast is more than just an investors’ summit—it is a movement and a call to action”, emphasised the Prime Minister, stating that India’s future will reach new heights through the Northeast’s progress and prosperity. The Prime Minister expressed full confidence in the business leaders present, urging them to unite in driving growth. Concluding his address, he called upon stakeholders to work together in transforming Ashtalakshmi—the symbol of Northeast’s potential—into a guiding force for a Viksit Bharat. He expressed confidence that by the next Rising Northeast, India would have propelled way ahead.

The Union Minister for Development of North Eastern Region, Shri Jyotiraditya M. Scindia, Governor of Manipur, Shri Ajay Kumar Bhalla, Chief Minister of Assam, Shri Himanta Biswa Sarma, Chief Minister of Arunachal Pradesh, Shri Pema Khandu, Chief Minister of Meghalaya, Shri Conrad Sangma, Chief Minister of Mizoram, Shri Lalduhoma, Chief Minister of Nagaland, Shri Neiphiu Rio, Chief Minister of Sikkim, Shri Prem Singh Tamang, Chief Minister of Tripura, Shri Manik Saha, Union Minister of State for Development of North Eastern Region, Dr. Sukanta Majumdar were present among other dignitaries at the event.

Background

With an aim to highlight the North East Region as a land of opportunity, attracting global and domestic investment, and bringing together key stakeholders, investors, and policymakers on a single platform, Prime Minister Shri Narendra Modi inaugurated the Rising North East Investors Summit at Bharat Mandapam, New Delhi today.

The Rising North East Investors Summit, a two-day event from May 23-24 is the culmination of various pre-summit activities, such as series of roadshows, and states' roundtables including Ambassador’s Meet and Bilateral Chambers Meet organized by the central government with active support from the state governments of the North Eastern Region. The Summit will include ministerial sessions, Business-to-Government sessions, Business-to-Business meetings, startups and exhibitions of policy and related initiatives taken by State Government and Central ministries for investment promotion.

The main focus sectors of investment promotion include Tourism and Hospitality, Agro-Food Processing and allied sectors; Textiles, Handloom, and Handicrafts; Healthcare; Education and Skill Development; Information Technology or Information Technology Enabled Services; Infrastructure and Logistics; Energy; and Entertainment and Sports.