Share
 
Comments
‘‘کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ دنیا بھر میں بدھ سماج کی عقیدت کو ایک خراج ہے’’
‘‘بہتر کنیکٹویٹی اور عقیدت مندو ں کے لئے سہولتوں کے قیام کے ذریعہ بھگوان بدھ سے وابستہ مقامات کی ترقی پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے’’
‘‘ اڑان اسکیم کے تحت 900 سے زیادہ نئے روٹس کی منظوری دی گئی ہے، 350 روٹس پہلے سے کام کر رہے ہیں،ان میں سے 50 سے زیادہ نئے ہوائی اڈے یا وہ ہوائی اڈے جو پہلے خدمات انجام نہیں دے رہے تھےاب پوری طرح سے کام کر رہے ہیں ’’
‘‘اتر پردیش میں کشی نگر ہوائی اڈے سے پہلے 8 ہوائی اڈے پہلے ہی سے کام کر رہے ہیں۔ لکھنؤ، وارانسی اور کشی نگر کے بعد جیور بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کام جاری ہے۔ اس کے علاوہ ایودھیا، علی گڑھ، اعظم گڑھ، چترکوٹ، مراد آباد اور شراوستی میں ہوائی اڈے کے پروجیکٹس جاری ہیں’’
"ایئر انڈیا سے متعلق فیصلے سے بھارت کے ہوا بازی سیکٹر کو نئی توانائی ملے گی"
"حال ہی میں شروع کی گئی ڈرون پالیسی زراعت سے لے کر صحت تک اور قدرتی آفات کے بندو بست سے لے کر دفاع تک کے مختلف شعبوں میں زندگی بدلنے والی تبدیلی لانے والی ہے"

اترپردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، وزیراعلی جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی ، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب جیوتی رادتیہ سندھیا جی،جناب کرن ریجیجو جی، جناب جی کشن ریڈی جی، جنرل(ریٹائرڈ) وی کے سنگھ جی، جناب ارجن رام میگھوال جی، جناب شریپد نائک جی، محترمہ میناکشی لیکھی جی، اترپردیش کے کابینہ وزیر جناب نند گوپال نندی جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب وجے کمار دوبے جی،رکن اسمبلی رجنی کانت منی ترپاٹھی جی، مختلف ممالک کے ایمبیسڈرز و سفارتکارحضرات و دیگرسرکردہ  عوامی رہنما

بھائیوں اور بہنوں!

بھارت، دنیا بھر کے بدھ مت کے ماننے والوں کی عقیدت و تعظیم کا اورتحریک کا مرکز ہے۔ آج ، کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی یہ سہولت، ایک طرح سے ان کی عقیدت کے تئیں گلہائے عقیدت ہے۔ بھگوان بدھ کے گیان( علم و روشن خیالی)سے لے کر مہاپری نروان تک کے پورے سفر کا گواہ ، یہ علاقہ آج دنیا سے براہ راست  طریقے سے جڑگیا ہے۔ سری لنکن ایئرلائنس کی پروازکا کوشی نگر میں لینڈکرنا،اس مقدس سرزمین کو خراج تحسین پیش کرنے کے مترادف ہے۔ اس فیڈریشن میں شامل قابل احترام شخصیات  اور دیگر معززین جو اس فلائٹ کے ذریعے سری لنکا سے آئے ہیں ، آج کشی نگر آپ کو بڑے فخر کے ساتھ خوش آمدید ک کہتا ہے اور آپ کا استقبال کرتا ہے ۔ آج ایک خوشگوار اتفاق یہ بھی ہے کہ آج مہاریشی والمیکی کا یوم پیدائش ہے۔ بھگوان مہارشی والمیکی جی کی تحریک سے ، آج ملک سب کا ساتھ لے کر، سب کے تعاون سے ،ہر فرد  کی ترقی کے لیے کوشاں ہے۔

ساتھیو،

کشی نگر کا یہ بین الاقوامی ہوائی اڈہ کئی دہائیوں کی امیدوں اور توقعات کا نتیجہ ہے۔ میری خوشی آج دوگنی ہے۔ روحانی سفر کے متلاشی کے طور پر ذہن میں اطمینان و تمانیت کا احساس ہوتا ہے اور پوروانچل خطے کے نمائندے کی حیثیت سے یہ ایک عہد کی تکمیل ہونے کابھی موقع ہے۔ کُشی نگر کے لوگوں کو ، اترپردیش کے لوگوں کو ، پوروانچل-مشرقی بھارت کے لوگوں کو ، پوری دنیا میں بھگوان بدھ کے پیروکاروں کو ، کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے بہت بہت مبارکباد۔

ساتھیو،

بھگوان بدھ سے وابستہ مقامات کی ترقی کے لیے ، بہتر رابطے کے لیے ، آج ہندوستان کی جانب سے عقیدت مندوں کے لیے ہر طرح کی سہولیات مہیا کرانے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ کشی نگر کی ترقی،یوپی حکومت اور مرکزی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ بھگوان بدھ کی جائے پیدائش لمبنی یہاں سے زیادہ دور نہیں ہے۔ جیوتی رادتیہ سندھیا جی نے ابھی اس تعلق سے بہت کچھ بیان کیا ہے ، لیکن پھر بھی میں اس کا اعادہ اس لیے کرنا چاہتا ہوں تاکہ ہم آسانی سے سمجھ سکیں کہ یہ علاقہ کس طرح ملک کے  ہرکونے کاسنٹر پوائنٹ ہے۔ کپل وستو بھی قریب میں  ہی ہے۔ جہاں بھگوان بدھ نے اپناپہلا پیغام  پیش کیا تھا ، سرناتھ کی وہ مقدس سرزمین بھی ایک سو ڈھائی سو کلومیٹر کے دائرے میں ہے۔ جہاں  مہاتمام بدھ کو گیان حاصل ہوا ، وہ بودھ گیا بھی چند گھنٹوں کی دوری پر  ہی ہے۔ ایسی صورت حال میں ، یہ علاقہ نہ صرف ہندوستان کے بدھ مت کے پیروکاروں بلکہ سری لنکا ، تھائی لینڈ ، سنگاپور ، لاؤس ، کمبوڈیا ، جاپان ، کوریا جیسے کئی ممالک کے شہریوں کے لیے بھی بڑی عقیدت و تعظیم اور توجہ کا مرکز بننے جا رہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

کشی نگر بین الاقوامی ہوائی اڈہ صرف فضائی رابطہ کا ہی ایک ذریعہ نہیں بنے گا بلکہ اس کے بننے سے کسان ہوں، مویشی پالنے والے ہوں، دکاندار ہوں، محنت کش ہوں ، یہاں کی صنعتیں ہوں سبھی کو اس کا براہ راست فائدہ ملتا ہی ہے۔ اس سے تجارت و کاروبار کا ایک پورا ایکو سسٹم یہاں تیار ہوگا۔ سب سے زیادہ فائدہ یہاں کی سیاحت کو ، ٹریویل ٹیکسی والوں کو ، ہوٹل  اور رسٹورنٹ جیسے چھوٹے چھوٹے بزنس والوں کو بھی ہونے والا ہے۔ اس سے اس علاقے کے نوجوانوں  کے لیے روزگار کے بھی بے شمار نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

بھائیوں اور بہنوں،

سیاحت کی کوئی بھی شکل ہو، عقیدت کے لیے یا تفریح کے لیے جدید ترین بنیادی ڈھانچہ اس کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے۔ بنیادی ڈھانچے – ریل ، روڈ، ایئرویز، آبی گزرگاہوں کا انفراسٹرکچر ہو ۔ یہ پورا اسٹرکچر اس کے ساتھ ساتھ ہوٹل ، ہاسپیٹل اور انٹر نیٹ، موبائل کنکٹی ویٹی کا انفراسٹرکچر، صفائی نظام کا، سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ کا ۔ یہ سبھی اپنے آپ میں وہی بنیادی ڈھانچے ہیں۔ صاف ستھرا ماحول کو یقینی بنانے کے لیے قابل تجدید توانائی یہ سبھی آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہیں۔ کہیں بھی ٹورزم بڑھانے کے لیے ان سبھی پر ایک ساتھ کام کرنا ضروری ہے اور آج 21ویں صدی کا بھارت اسی نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔  سیاحت کے شعبے میں اب ایک نیا پہلو بھی جڑ گیا ہے۔ ٹیکہ کاری کی بھارت کی تیز رفتار سے ترقی دنیا کے لیے ایک اعتماد پیدا کرے گی۔ اگر سیاح کے طور پر بھارت جانا ہے، کسی کام کاج سے بھارت جانا ہے تو بھارت وسیع پیمانے پر ٹیکہ لگایا ہوا ہے۔ اور اس لیے ٹیکہ لگائے ہوئے ملک کے ناطے بھی دنیا کے سیاحوں کے لیے ایک بہترین انتظام یہ بھی ان کے لیے ایک سبب بن سکتا ہے۔ اس میں بھی گذشتہ برسوں میں فضائی رابطے کو ملک کے ان لوگوں تک ، ان علاقوں تک پہنچانے پر زور دیا گیا ہے جنہوں نے کبھی اس کے بارے میں سوچا ہی نہیں تھا۔

اسی ہدف کے ساتھ شروع کی گئی اڑان اسکیم کو چار برس ہونے کو ہیں۔ اڑان اسکیم کے تحت گذشتہ برسوں میں 900 سے زیادہ نئے روٹس کو منظوری دی جا چکی ہے۔ ان میں سے 350 سے زیادہ روٹوں پر فضائی سروس شروع بھی ہوچکی ہے۔ 50 سے زیادہ نئے ہوائی اڈے یا جو پہلے سروس میں نہیں تھے ان کو چالو کیا جا چکا ہے۔ آنے والے 3-4 برسوں میں کوشش ہے کہ ملک میں 200 سے زیادہ ایئر پورٹس، ہیلی کاپٹرس اور سی پلین کی سروس دینے والے واٹر ڈروم کا نیٹ ورک ملک میں تیار ہو۔ آپ اور ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ بڑھتی ہوئی ان سہولتوں کے درمیان اب ہوائی اڈوں پر بھارت کا عام آدمی زیادہ دکھنے لگا ہے۔ متوسط طبقے کے زیادہ سے زیادہ لوگ اب ہوائی سروس کا فائدہ لینے لگے ہیں۔ اڑان یوجنا کے تحت یہاں اترپردیش میں بھی فضائی کنکٹی ویٹی لگاتار بڑھ رہی ہے۔ یو پی میں آٹھ ایئر پورٹس سے پروازیں شرو ع ہوچکی ہیں۔ لکھنؤ، وارانسی اور کشی نگر کے بعد جیور میں بھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ مزید برآں، ایودھیا، علی گڑھ، اعظم گڑھ، چترکٹ ، مراد آباد اور شراوستھی میں بھی نئے ہوائی اڈے پر کام چل رہا ہے۔ یعنی ایک طرح سے یوپی کے الگ الگ زونوں میں ہوائی راستوں سے کنکٹی ویٹی بہت جلد بیحد مضبوط ہوجائے گی۔ مجھے یہ بھی جانکاری دی گئی ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں دہلی اور کشی نگر کے درمیان اسپائس جیٹ کے ذریعہ براہ راست پروازیں شروع کی جا رہی ہیں۔اور  جیوتی رادتیہ سندھیا جی نے اور بھی کچھ منازل بتا دیے ہیں۔ اس سے گھریلو مسافروں کو ، عقیدت مندوں کو بہت سہولت ہونے جا رہی ہے۔

ساتھیو،

ملک کا ہوابازی کا شعبہ پیشہ ورانہ انداز سے چلے ، سہولتوں اور تحفظ کو ترجیح ملے اس کے لیے حال میں ایئر انڈیا سے وابستہ بڑا قدم ملک نے اٹھا یا ہے۔ یہ قدم بھارت کے  ہوابازی کے شعبے کو نئی توانائی دے گا۔ ایسی ہی ایک بڑی اصلاح ڈیفینس ایئر اسپیس کو شہری ہوابازی کے استعمال کے لیے کھولنے سے متعلق ہے۔ اس فیصلے سے بہت سارے فضائی روٹ پر ہوائی سفر کی دوری کم ہوئی ہے۔ وقت کم ہوا ہے۔ بھارت نے نوجوانوں کو یہیں بہتر ٹریننگ ملے اس کے لیے ملک کے پانچ ہوائی اڈوں میں آٹھ نئی فلائنگ اکیڈمی قائم کرنے کا عمل بھی شروع کیا گیا ہے۔ ٹریننگ کے لیے ایئر پورٹ کے استعمال سے منسلک قواعد وضوابط کو بھی آسان کیا گیا ہے۔ بھارت کے ذریعہ حال میں وضع کردہ ڈرون پالیسی بھی ملک میں ذراعت سے لے کر صحت تک ، قدرتی آفات کے بندو بست سے لے کر دفاع تک ، زندگی کو بدلنے والی ہے۔ ڈرون کی مینوفیکچرنگ سے لے کر ڈرون فلائنگ سے وابستہ تربیت یافتہ افرادی قوت تیار کرنے کے لیے اب بھارت میں پورا ایک ایکو سسٹم تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ ساری اسکیمیں ، ساری پالیسیاں تیزی سے آگے بڑھیں ، کسی طرح کی کوئی رکاوٹ نہ آئے اس کے لیے حال ہی میں پی ایم گتی شکتی- نیشنل ماسٹر پلان بھی لانچ کیا گیا ہے ۔ اس سے حکمرانی میں تو بہتری آئے گی ہی یہ بھی یقینی بنایا جائے گا کہ سڑک ہو، ریل ہو، ہوائی جہاز ہو یہ ایک دوسرے کو تعاون فراہم کریں۔ ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو  بڑھائیں۔ بھار ت میں ہو رہی ان مسلسل اصلاحات کا نتیجہ ہے کہ بھارتی ہوابازی کے شعبے میں 1000 نئے طیارے کے جوڑنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

ساتھیو،

آزادی کے اس سنہرے دور میں بھارت کا ہوا بازی کا شعبہ ملک کی رفتار اور ملک کی ترقی کی علامت بنے گا۔ اترپردیش کی توانائی اس میں شامل ہوگی۔ اسی خواہش کے ساتھ ایک  بار پھر سے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے میں آپ سب کو ، دنیا بھر کے بدھ مذہب کے پیروکاروں، ملکوں کے شہریوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہاں سے میں اندرونِ ملک اور دنیا سے آئے بودھ بھکشوؤں سے آشیرواد لینے جاؤں گا اور پھر یوپی کے انفراسٹرکچر کے متعدد پروجکٹوں کا افتتاح کرنے کا بھی سنہرا موقع ملے گا۔

پھر ایک بار آپ سب کا بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
لال قلعہ کی فصیل سے، 76ویں یوم آزادی کے موقع پر، وزیراعظم کے خطاب کا متن

Popular Speeches

لال قلعہ کی فصیل سے، 76ویں یوم آزادی کے موقع پر، وزیراعظم کے خطاب کا متن
Symbol Of Confident, 21st Century India

Media Coverage

Symbol Of Confident, 21st Century India
...

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Self-reliance in Defence for a Self-reliant New India
May 29, 2023
Share
 
Comments

The 21-gun salute made on the 75th anniversary of India’s Independence by an artillery gun manufactured in India, marked the beginning of a new era in Aatmanibharta. Self-sufficiency of the Defence forces remains paramount for strategic Independence considering India’s geographical location. The indigenisation of the Defence forces would help not just reduce dependency on others, but also helped in creating opportunities for innovation, and propel the defence industry of India to export globally as well. In the last nine years, Prime Minister Narendra Modi has been setting up a path by bringing in reforms and removing hurdles which prevented the Armed Forces from equipping themselves. The Defence forces now have equipped themselves with highly innovative Made in India defence equipment.

Setting up the Make in India industry

India had predominantly remained an importer of defence equipment till recently. PM Modi’s clarion call to become ‘Aatmanibhar Bharat’ was the foundation stone for India’s journey towards self-sufficiency. Though India’s manufacturing prowess and innovation were at a high, still there were several hurdles impeding the growth of this industry. As a first step, the liberalisation of Foreign Direct investment was raised from 49% to 74% which would attract investors to invest in India to maximise utilisation of India’s Defence manufacturing industry and would also allow them to transfer the latest technology in manufacturing as well. This step taken by the government has led to an increase in investment in the last nine years.

The Defence Procurement Procedure (DPP) was reformed in 2016, which facilitated in emphasising on pushing the defence manufacturing sector towards self-reliance through the encouragement of indigenously designed, developed and manufactured weapon systems. The reworking of the Ordnance Factory Board into 7 new Defence companies has resulted in the companies making huge profits.

The Government too had taken steps to reduce dependency on the purchase of arms and equipment. The expenditure of the government towards the modernisation of defence forces has also seen a steep increase. This has resulted in the manufacturing industry being at par with the speed with the world in terms of innovation and modern manufacturing technology. This also had a positive impact on creation of new jobs and opportunities. The Positive Indigenisation List was another initiative taken by the government in ensuring that a calculated approach is adopted. Currently, 2,500 items are already indigenised which has resulted in Rs 1,756 crore as import substitution value. The commissioning of INS VIKRANT India’s first indigenously built aircraft stands as a pinnacle of India’s manufacturing prowess, a moment of pride for our Defence Services and our indigenous manufacturing industries.

Promoting India’s Innovation

The government has launched the Innovations for Defence Excellence (iDEX) to foster innovation and technology development in the defence and aerospace sector, by establishing incubation and infrastructure support to startup enterprises in the sector. iDEX promotes self-reliance as envisioned in Aatmanirbhar Bharat by engaging with stakeholders from industries including MSMEs, start-ups, individual innovators, R&D institutes and academia.

The government had launched SRIJAN portal as a one stop online portal that provides access to the vendors to take up items that can be taken up for indigenization. More than 29,000 defence items have been uploaded on the portal and offered to the industry for indigenisation. Over 7,000 defence items have been indigenised, which cater to the domestic and global markets.

The government is setting up new Defence Industrial Corridors which has been a game changer. This would help in setting up new industries as well as creating new job opportunities for the youth. A technology Development Fund (TDF) scheme has been launched to provide financial support and expertise to upgrade existing products/ systems, and processes. Till date, a total of 68 projects at a total cost of Rs 287.4 crore have been sanctioned under TDF Scheme.
Trust in Make in India – Defence

The persistent efforts taken by the Modi-led government in the last 9 years have ushered in a new era of Defence exports. A tenfold increase has been recorded since 2016-17. The Defence export has reached Rs 15,920 crore FY 2022-23. India is now exporting defence equipment to over 85 nations. Defence procurement from foreign sources has reduced from 46% of overall expenditure in 2018-19 to 36.7% in 2022.

The trajectory of growth in both indigenous defence industries and exports has risen exponentially. Those days where defence lobbyists would advocate a particular country or equipment are over. The progressive reforms coupled with India’s innovative thinking have resulted in growth. India today has shifted from an import-dependent to becoming one of the major exporters. The trust shown by the world is a testament to the path adopted by PM Modi.