نمسکار!
مہاراشٹر کے گورنر جناب بھگت سنگھ کوشیاری جی، جناب دیویندر پھڑنویس جی، اس یونیورسٹی کے بانی صدر جناب سبھاش دیسائی جی، پروفیسر ایس بی مجومدار جی، پرنسپل ڈائریکٹر ڈاکٹر ودیا یرویدیکر جی، تمام فیکلٹی ممبران، معزز مہمان اور میرے نوجوان دوستو!
آج آپ سرسوتی کے دھام جیسی ایک تپ بھومی میں ہیں جس کی سنہری اقدار اور سنہری تاریخ ہے، اس کے ساتھ ایک ادارے کے طور پر سمبائیوسس اپنی گولڈن جوبلی کے مقام پر پہنچا ہے۔ ایک ادارے کے اس سفر میں کتنے ہی لوگ حصہ ڈالتے ہیں، بہت سے لوگوں کی اجتماعی حصہ داری ہوتی ہے۔
جن طلبہ نے یہاں سے تعلیم حاصل کی ہے اور اس کے وژن اور اقدار کو اپنایا ہے، اپنی کام یابی سے سمبائیوسس کو پہچان دلائی ہے، ان سب کا اس سفر میں اتنا ہی بڑا تعاون ہے۔ میں اس موقع پر تمام پروفیسروں، تمام طلبہ اور تمام طلبائے قدیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ مجھے اس سنہری تقریب سے 'آروگیہ دھام' کمپلیکس شروع کرنے کا بھی موقع ملا ہے۔ میں اس نئی شروعات کے لیے پورے سمبائیوسس خاندان کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
میرے نوجوان دوستو،
آپ ایک ایسے ادارے کا حصہ ہیں جس کی بنیاد بھارت کے بنیادی خیال 'وسودھیوا کٹومبکم' پر تعمیر کی گئی ہے۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سمبائیوسس ایک ایسی یونیورسٹی ہے جہاں 'وسودھیوا کٹومبکم' پر ایک علیحدہ سے کورس بھی چلایا جارہا ہے۔ علم کا وسیع پھیلاؤ ہو، علم کو ایک خاندان کے طور پر پوری دنیا سے جوڑنے کا ذریعہ بنایا جائے، یہ ہماری روایت ہے، یہ ہماری ثقافت ہے، یہ ہمارا ورثہ ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ یہ روایت ہمارے ملک میں اب بھی زندہ ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ سمبائیوسس میں دنیا کے 85 ممالک کے 44,000 سے زائد طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں اور اپنی اپنی ثقافتوں کا اشتراک کرتے ہیں۔ یعنی بھارت کا قدیم ورثہ آج بھی جدید اوتار میں آگے بڑھ رہا ہے۔
ساتھیو،
آج اس ادارے کے طلبہ اس نسل کی نمائندگی کر رہے ہیں جس کے سامنے لامحدود مواقع موجود ہیں۔ آج ہمارا ملک دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم آج ہمارے ملک میں ہے۔ اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا، میک ان انڈیا اور سیلف ریلائنٹ انڈیا جیسے مشن آپ کی امنگوں کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ آج کا بھارت پوری دنیا کو جدت طرازی کے ساتھ بہتر بنا رہا ہے اور متاثر کر رہا ہے۔
پونے میں رہنے والے آپ لوگ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس طرح بھارت نے کورونا ویکسین کے حوالے سے پوری دنیا کے سامنے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس وقت آپ یوکرین بحران کے وقت یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ کس طرح بھارت آپریشن گنگا چلا کر اپنے شہریوں کو جنگ زدہ خطے سے بحفاظت نکال رہا ہے۔ دنیا کے بڑے ممالک کو ایسا کرنے میں بہت سی دقتوں کا سامنا ہورہا ہے۔ تاہم یہ بھارت کا بڑھتا ہوا رسوخ ہے کہ ہم وہاں سے ہزاروں طلبہ کو اپنے وطن واپس لاسکے ہیں۔
ساتھیو،
آپ کی نسل خوش قسمت ہے کہ اسے پچھلی دفاعی اور منحصر نفسیات کے نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ لیکن اگر یہ تبدیلی ملک میں آئی ہے تو اس کا پہلا کریڈٹ بھی آپ سب کو جاتا ہے، ہمارے نوجوانوں کو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر اب آپ ان شعبوں میں دیکھ رہے ہیں جہاں ملک نے پہلے اپنے پاؤں پر چلنے کا سوچا بھی نہیں تھا، ان شعبوں میں اب بھارت عالمی رہ نما بننے کی راہ پر گام زن ہے۔
موبائل مینوفیکچرنگ کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ کچھ سال پہلے تک، ہمارے لیے موبائل مینوفیکچرنگ، اور کتنے ہی الیکٹرانکس سازو سامان کے حصول کا مطلب ایک ہی تھا - درآمد کرنا! انھیں دنیا میں کہیں سے بھی لائیں۔ دفاعی شعبے میں ہم کئی دہائیوں سے یہ مان کر چل رہے تھے کہ ہم تبھی کچھ کر سکتے ہیں جب دوسرے ممالک ہمیں کچھ دیں گے۔ لیکن آج صورت حال بدل چکی ہے۔ بھارت موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔
سات سال پہلے بھارت میں صرف 2 موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیاں تھیں، آج 200 سے زائد مینوفیکچرنگ یونٹس اس کام میں مصروف ہیں۔ بھارت جو دفاع میں دنیا کا سب سے بڑا درآمد کنندہ تھا، اب دفاعی برآمد کنندہ بن رہا ہے۔ آج ملک میں دو بڑی دفاعی راہداریاں تعمیر کی جارہی ہیں جہاں سب سے بڑے جدید ہتھیار بنائے جائیں گے، ملک کی دفاعی ضروریات کو پورا کریں گے۔
دوستو،
آزادی کے 75 ویں سال میں ہم ایک نئے بھارت کی تعمیر کے نئے نشانوں کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس امرت کال کی قیادت ہماری نوجوان نسل کو کرنی ہوگی۔ آج سافٹ ویئر انڈسٹری سے لے کر ہیلتھ سیکٹر تک، اے آئی اور اے آر سے لے کر آٹو موبائلز اور ای وی تک، کوانٹم کمپیوٹنگ سے لے کر مشین لرننگ تک، ہر شعبے میں نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ ملک میں جیو اسپیشیل سسٹم، ڈرون سے لے کر سیمی کنڈکٹر اور خلائی ٹیکنالوجی تک مسلسل اصلاحات ہو رہی ہیں۔
یہ اصلاحات حکومت کا ریکارڈ بنانے کے لیے نہیں ہیں، ان اصلاحات نے آپ کو مواقع فراہم کیے ہیں۔ اور میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ اصلاحات آپ کے لیے ہیں، نوجوانوں کے لیے ہیں۔ چاہے آپ تکنیکی شعبے میں ہوں، مینجمنٹ کے شعبے میں ہوں، یا طبی شعبے میں ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ تمام مواقع جو پیدا ہو رہے ہیں وہ صرف اور صرف آپ کے لیے ہیں۔
آج جو حکومت ملک میں ہے، وہ ملک کے نوجوانوں کی طاقت، آپ کی طاقت پر بھروسا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم آپ کے لیے یکے بعد دیگرے بہت سے شعبے کھول رہے ہیں۔ ان مواقع سے بہت فائدہ اٹھائیں، انتظار نہ کریں۔ آپ اپنے اسٹارٹ اپ شروع کریں، ملک کے چیلنجز، مقامی مسائل، ان کا حل یونیورسٹیوں سے آنا چاہیے۔ انھیں نوجوانوں کے ذہنوں سے نکلنا چاہیے۔
ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ کسی بھی شعبے میں ہوں، جس طرح آپ اپنے کیریئر کے لیے نشانے مقرر کرتے ہیں، آپ کے ملک کے لیے کچھ نشانے ہونے چاہئیں۔ اگر آپ تکنیکی شعبے سے ہیں، تو آپ کی اختراعات، آپ کا کام ملک کے لیے کس طرح کام آسکتا ہے، کیا آپ ایسی مصنوعات تیار کرسکتے ہیں جو گاؤں کے کسان کی مدد کرے، دور دراز علاقوں کے طلبہ کی کچھ مدد کرے!
اسی طرح طبی شعبے میں ، ہمارے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو کیسے مضبوط بنایا جائے، دیہات میں معیاری صحت کی خدمات کیسے دستیاب کرائی جائیں،ن مسائل پر آپ اپنے ٹیک دوستوں کے ساتھ مل کر نئے اسٹارٹ اپ کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں۔ آروگیہ دھام جیسا وژن جو سمبائیوسس میں شروع کیا گیا ہے، پورے ملک کے لیے ایک نمونے کے طور پر بھی کام آسکتا ہے۔ اور جب میں صحت کے بارے میں بات کر رہا ہوں تو میں آپ سے یہ بھی کہوں گا کہ آپ کو اپنی فٹنس کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔ بہت ہنسیں، لطیفے سنائیں، فٹ رہیں اور ملک کو نئی بلندیوں پر لے جائیں۔ جب ہمارے اہداف کو ذاتی ترقی سے اوپر اٹھ کر قومی ترقی سے جوڑا جاتا ہے تو ملک کی تعمیر میں ہماری حصہ داری کا احساس بڑھ جاتا ہے۔
