اس ابھیان کے تحت، سائنسدانوں کی ہماری ٹیم لیب سے کھیتوں تک جائے گی اور کسانوں کو جدید زراعت کے بارے میں آگاہ کرے گی اور موسم شروع ہونے سے پہلے کسانوں کی مدد کے لیے تمام ڈیٹا فراہم کرائے گی: وزیر اعظم
اس ابھیان کا مقصد ہندوستانی زراعت کو وکست بھارت کی اہم بنیادبنانا ہے: وزیر اعظم
ہندوستان کو نہ صرف اپنی ضروریات پوری کرنی چاہئے بلکہ عالمی خوراک فراہم کرنے والے کے طور پر بھی ابھرنا چاہئے: وزیر اعظم
وکست کرشی سنکلپ ابھیان کسانوں کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا اور زراعت میں جدید کاری کو فروغ دے گا: وزیر اعظم

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وکست کرشی سنکلپ ابھیان سے خطاب کیا۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وکست کرشی سنکلپ ابھیان کا آغاز کسانوں کے لیے ایک تاریخی قدم ہے اور زرعی ترقی میں مدد کے لیے ایک منفرد کوشش ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جیسے جیسے مانسون قریب آ رہا ہے اور خریف سیزن کی تیاریاں شروع ہو رہی ہیں، اگلے 12 سے 15 دنوں میں سائنسدانوں، ماہرین، حکام اور ترقی پسند کسانوں پر مشتمل 2000 ٹیمیں 700 سے زیادہ اضلاع کا دورہ کریں گی اور دیہی علاقوں کے لاکھوں کسانوں تک پہنچیں گی۔ انہوں نے تمام کسانوں اور ان ٹیموں میں حصہ لینے والوں کے تئیں اپنی نیک خواہشات پیش کیں اور ہندوستان کے زرعی شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے ان کی کاوشوں کا اعتراف کیا۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ زراعت روایتی طور پر ریاست کا موضوع رہا ہے، جس میں ہر ریاست پالیسیاں بناتی ہے اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات کرتی ہے، جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ حالانکہ تیزی سے بدلتے وقت کے ساتھ، ہندوستان کے زرعی شعبے میں بھی اہم تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کسانوں نے ریکارڈ پیداوار حاصل کی ہے، اناج کے ذخائر بھرے ہوئے ہیں، لیکن مارکیٹ کی حرکیات اور صارفین کی ترجیحات تیار ہو رہی ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ریاستوں اور کسانوں کے ساتھ مل کر زرعی نظام میں جدید اصلاحات لانا ضروری ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس مہم کے تحت سائنسی ٹیمیں لیبارٹری سے کھیت تک جائیں گی، کسانوں تک جامع ڈیٹا لے کر انہیں جدید زرعی علم سے آراستہ کریں گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا  کہ یہ ٹیمیں خریف سیزن کے آغاز سے پہلے کسانوں کی مدد کے لیے تیار رہیں گی۔

گزشتہ دہائیوں میں ہندوستان کے زرعی سائنسدانوں کی طرف سے کی گئی اہم تحقیقی پیشرفت کو اجاگر کرتے ہوئے، کاشتکاری کے نتائج پر ان کے مثبت اثرات پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے ترقی پسند کسانوں کی تعریف کی جنہوں نے نئی ٹیکنالوجیز کے ساتھ کامیابی سے تجربہ کیا، اور متاثر کن پیداوار حاصل کی۔ سائنسی تحقیق اور کامیاب زرعی طریقوں کو وسیع تر کسان برادری تک پہنچانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اگرچہ کوششیں جاری ہیں، اب ان اقدامات کو نئی توانائی کے ساتھ تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، "وکست کرشی سنکلپ ابھیان علم کے اس فرق کو پر کرنے کا ایک قیمتی موقع پیش کرتا ہے، تاکہ کسان جدید زرعی بصیرت سے فائدہ اٹھا سکیں۔"

جناب  مودی نے زور دے کر کہا کہ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ہندوستان کی زراعت کو بھی ترقی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے کئی اہم شعبوں پر روشنی ڈالی جن کا مقصد زرعی شعبہ میں تبدیلی لانا ہے۔ انہوں نے کسانوں کی پیداوار کی مناسب قیمتوں کو یقینی بنانے، زرعی معیشت کو مضبوط بنانے اور فصلوں کی پیداوار کو قومی ضروریات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے سمیت اہم امور پر زور دیا۔ جناب مودی نے کہا، ’’ہندوستان کو نہ صرف اپنی ضروریات پوری کرنی چاہیے بلکہ عالمی خوراک فراہم کرنے والے کے طور پر بھی ابھرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے، پانی کے کم سے کم استعمال کے ساتھ اناج کی پیداوار میں اضافہ، مضر صحت کیمیکلز سے مٹی کی صحت کی حفاظت، زرعی تکنیک کو جدید بنانے اور سائنس اور ٹیکنالوجی کو فارموں تک لے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ 11-10 سالوں میں حکومت نے ان شعبوں میں وسیع پیمانے پر کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے مہم میں حصہ لینے والے تمام افراد پر زور دیا کہ وہ کسانوں میں زیادہ سے زیادہ آگاہی پیدا کریں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ انھیں جدید زرعی ترقی کے بارے میں اچھی جانکاری ہو۔

کسانوں کو روایتی زراعت سے ہٹ کر آمدنی کے اضافی ذرائع فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کسانوں کے لیے مواقع کو بڑھانے کے مقصد سے کلیدی اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ فارمز کی باؤنڈری پر سولر پینلز لگانے سے اضافی ریونیو حاصل ہو سکتا ہے۔ میٹھے انقلاب کے اثرات کو نوٹ کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ شہد کی مکھیاں پالنے سے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور مزید شرکاء کو شامل کرنے کے لیے اسے بڑھایا جانا چاہیے۔ وزیراعظم نے زرعی باقیات کو توانائی اور فضلے کو دولت میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے 'شری انا' کی کاشت کے لیے موزوں علاقوں کی نشاندہی کرنے اور زرعی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن بڑھانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ وزیر اعظم نے مزید نشاندہی کی کہ اب دودھ نہ دینے والے مویشی بھی گوبردھن یوجنا کے ذریعے معیشت میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں، جس سے آمدنی پیدا کرنے کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے زیادہ سے زیادہ شرکت اور فوائد کو یقینی بنانے کے لیے ان اختراعات کے بارے میں کسانوں میں وسیع پیمانے پر بیداری پیدا کرنے پر زور دیا۔

جناب مودی نے اس مشن کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے  کہا، ’’ہندوستان کی زراعت کو ترقی یافتہ ہندوستان کا سنگ بنیاد بننا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کسانوں پر زور دیا کہ وہ دورہ کرنے والے سائنسدانوں کے ساتھ فعال طور پر جڑیں، انہیں سوالات پوچھنے اور قیمتی معلومات حاصل کرنے کے لئے حوصلہ افزائی  کریں۔ جناب مودی نے سائنس دانوں اور عہدیداروں سے اپنے مشن کی اہمیت کو تسلیم کرنے پر زور دیا، کہا کہ ان کی وابستگی کو معمول کے سرکاری کاموں سے آگے بڑھ کر قومی خدمت کے جذبے کی عکاسی کرنی چاہیے۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ کسانوں کے سوالات کو جامع طریقے سے حل کریں اور ان کی قیمتی تجاویز کو ریکارڈ کریں۔ جناب مودی نے اعلان کیا، "وکست کرشی سنکلپ ابھیان ہندوستان کے کسانوں کے لیے ترقی کی نئی راہیں کھولے گا، زراعت میں جدید کاری کو فروغ دے گا"، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے اختتام کیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Exclusive: Just two friends in a car, says Putin on viral carpool with PM Modi

Media Coverage

Exclusive: Just two friends in a car, says Putin on viral carpool with PM Modi
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
India–Russia friendship has remained steadfast like the Pole Star: PM Modi during the joint press meet with Russian President Putin
December 05, 2025

Your Excellency, My Friend, राष्ट्रपति पुतिन,
दोनों देशों के delegates,
मीडिया के साथियों,
नमस्कार!
"दोबरी देन"!

आज भारत और रूस के तेईसवें शिखर सम्मेलन में राष्ट्रपति पुतिन का स्वागत करते हुए मुझे बहुत खुशी हो रही है। उनकी यात्रा ऐसे समय हो रही है जब हमारे द्विपक्षीय संबंध कई ऐतिहासिक milestones के दौर से गुजर रहे हैं। ठीक 25 वर्ष पहले राष्ट्रपति पुतिन ने हमारी Strategic Partnership की नींव रखी थी। 15 वर्ष पहले 2010 में हमारी साझेदारी को "Special and Privileged Strategic Partnership” का दर्जा मिला।

पिछले ढाई दशक से उन्होंने अपने नेतृत्व और दूरदृष्टि से इन संबंधों को निरंतर सींचा है। हर परिस्थिति में उनके नेतृत्व ने आपसी संबंधों को नई ऊंचाई दी है। भारत के प्रति इस गहरी मित्रता और अटूट प्रतिबद्धता के लिए मैं राष्ट्रपति पुतिन का, मेरे मित्र का, हृदय से आभार व्यक्त करता हूँ।

Friends,

पिछले आठ दशकों में विश्व में अनेक उतार चढ़ाव आए हैं। मानवता को अनेक चुनौतियों और संकटों से गुज़रना पड़ा है। और इन सबके बीच भी भारत–रूस मित्रता एक ध्रुव तारे की तरह बनी रही है।परस्पर सम्मान और गहरे विश्वास पर टिके ये संबंध समय की हर कसौटी पर हमेशा खरे उतरे हैं। आज हमने इस नींव को और मजबूत करने के लिए सहयोग के सभी पहलुओं पर चर्चा की। आर्थिक सहयोग को नई ऊँचाइयों पर ले जाना हमारी साझा प्राथमिकता है। इसे साकार करने के लिए आज हमने 2030 तक के लिए एक Economic Cooperation प्रोग्राम पर सहमति बनाई है। इससे हमारा व्यापार और निवेश diversified, balanced, और sustainable बनेगा, और सहयोग के क्षेत्रों में नए आयाम भी जुड़ेंगे।

आज राष्ट्रपति पुतिन और मुझे India–Russia Business Forum में शामिल होने का अवसर मिलेगा। मुझे पूरा विश्वास है कि ये मंच हमारे business संबंधों को नई ताकत देगा। इससे export, co-production और co-innovation के नए दरवाजे भी खुलेंगे।

दोनों पक्ष यूरेशियन इकॉनॉमिक यूनियन के साथ FTA के शीघ्र समापन के लिए प्रयास कर रहे हैं। कृषि और Fertilisers के क्षेत्र में हमारा करीबी सहयोग,food सिक्युरिटी और किसान कल्याण के लिए महत्वपूर्ण है। मुझे खुशी है कि इसे आगे बढ़ाते हुए अब दोनों पक्ष साथ मिलकर यूरिया उत्पादन के प्रयास कर रहे हैं।

Friends,

दोनों देशों के बीच connectivity बढ़ाना हमारी मुख्य प्राथमिकता है। हम INSTC, Northern Sea Route, चेन्नई - व्लादिवोस्टोक Corridors पर नई ऊर्जा के साथ आगे बढ़ेंगे। मुजे खुशी है कि अब हम भारत के seafarersकी polar waters में ट्रेनिंग के लिए सहयोग करेंगे। यह आर्कटिक में हमारे सहयोग को नई ताकत तो देगा ही, साथ ही इससे भारत के युवाओं के लिए रोजगार के नए अवसर बनेंगे।

उसी प्रकार से Shipbuilding में हमारा गहरा सहयोग Make in India को सशक्त बनाने का सामर्थ्य रखता है। यह हमारेwin-win सहयोग का एक और उत्तम उदाहरण है, जिससे jobs, skills और regional connectivity – सभी को बल मिलेगा।

ऊर्जा सुरक्षा भारत–रूस साझेदारी का मजबूत और महत्वपूर्ण स्तंभ रहा है। Civil Nuclear Energy के क्षेत्र में हमारा दशकों पुराना सहयोग, Clean Energy की हमारी साझा प्राथमिकताओं को सार्थक बनाने में महत्वपूर्ण रहा है। हम इस win-win सहयोग को जारी रखेंगे।

Critical Minerals में हमारा सहयोग पूरे विश्व में secure और diversified supply chains सुनिश्चित करने के लिए महत्वपूर्ण है। इससे clean energy, high-tech manufacturing और new age industries में हमारी साझेदारी को ठोस समर्थन मिलेगा।

Friends,

भारत और रूस के संबंधों में हमारे सांस्कृतिक सहयोग और people-to-people ties का विशेष महत्व रहा है। दशकों से दोनों देशों के लोगों में एक-दूसरे के प्रति स्नेह, सम्मान, और आत्मीयताका भाव रहा है। इन संबंधों को और मजबूत करने के लिए हमने कई नए कदम उठाए हैं।

हाल ही में रूस में भारत के दो नए Consulates खोले गए हैं। इससे दोनों देशों के नागरिकों के बीच संपर्क और सुगम होगा, और आपसी नज़दीकियाँ बढ़ेंगी। इस वर्ष अक्टूबर में लाखों श्रद्धालुओं को "काल्मिकिया” में International Buddhist Forum मे भगवान बुद्ध के पवित्र अवशेषों का आशीर्वाद मिला।

मुझे खुशी है कि शीघ्र ही हम रूसी नागरिकों के लिए निशुल्क 30 day e-tourist visa और 30-day Group Tourist Visa की शुरुआत करने जा रहे हैं।

Manpower Mobility हमारे लोगों को जोड़ने के साथ-साथ दोनों देशों के लिए नई ताकत और नए अवसर create करेगी। मुझे खुशी है इसे बढ़ावा देने के लिए आज दो समझौतेकिए गए हैं। हम मिलकर vocational education, skilling और training पर भी काम करेंगे। हम दोनों देशों के students, scholars और खिलाड़ियों का आदान-प्रदान भी बढ़ाएंगे।

Friends,

आज हमने क्षेत्रीय और वैश्विक मुद्दों पर भी चर्चा की। यूक्रेन के संबंध में भारत ने शुरुआत से शांति का पक्ष रखा है। हम इस विषय के शांतिपूर्ण और स्थाई समाधान के लिए किए जा रहे सभी प्रयासों का स्वागत करते हैं। भारत सदैव अपना योगदान देने के लिए तैयार रहा है और आगे भी रहेगा।

आतंकवाद के विरुद्ध लड़ाई में भारत और रूस ने लंबे समय से कंधे से कंधा मिलाकर सहयोग किया है। पहलगाम में हुआ आतंकी हमला हो या क्रोकस City Hall पर किया गया कायरतापूर्ण आघात — इन सभी घटनाओं की जड़ एक ही है। भारत का अटल विश्वास है कि आतंकवाद मानवता के मूल्यों पर सीधा प्रहार है और इसके विरुद्ध वैश्विक एकता ही हमारी सबसे बड़ी ताक़त है।

भारत और रूस के बीच UN, G20, BRICS, SCO तथा अन्य मंचों पर करीबी सहयोग रहा है। करीबी तालमेल के साथ आगे बढ़ते हुए, हम इन सभी मंचों पर अपना संवाद और सहयोग जारी रखेंगे।

Excellency,

मुझे पूरा विश्वास है कि आने वाले समय में हमारी मित्रता हमें global challenges का सामना करने की शक्ति देगी — और यही भरोसा हमारे साझा भविष्य को और समृद्ध करेगा।

मैं एक बार फिर आपको और आपके पूरे delegation को भारत यात्रा के लिए बहुत बहुत धन्यवाद देता हूँ।