ٹائمز ناؤ اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران وزیر اعظم مودی نے کہا کہ حکومت اس امر کو یقینی بنانا چاہتی ہے کہ کسی بھی ٹیکس دہندہ پر بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ عمل پر مرتکز ٹیکس نظام جو کہ بھارت میں رائج ہے، اسے عوام پر مرتکز بنایا جار ہا ہے۔
وزیر اعظم نے جی ایس ٹی، اس سال کے بجٹ میں اختیاری انکم ٹیکس سلیب اور کارپوریٹ ٹیکس میں تخفیف جیسی اصلاحات کے بارے میں گفت و شنید کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اوسط جی ایس ٹی ٹیکس شرح میں تخفیف کی ہے اور اسے 14.4 فیصد سے گھٹا کر 11.8 فیصد تک لایا گیا۔ وزیر اعظم نے ہراساں کرنے کے معاملات ختم کرنے کے لئے انکم ٹیکس کے تعین اور اپیل کرنے کے عمل کو پوشیدہ رکھنے کے تئیں حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالی۔
وزیر اعظم مودی نے ٹیکس ادائیگی کی اہمیت کے بارے میں بھی بات کی اور بتایا کہ کیسے اس سے سب کے لئے بنیادی ڈھانچہ اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ عوام سے ملک کی ترقی کے لئے ٹیکس ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا، ’’تین کروڑ سے زائد افراد کاروبار کرنے یا سیاحت کی غرض سے بیرون ملک گئے۔ لیکن صورتحال کچھ ایسی ہے کہ 130 کروڑ کی آبادی میں سے محض 1.5 کروڑ افراد ہی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا، ’’ایک بات جو ناقابل یقین تاہم سچ ہے وہ یہ کہ ملک کے صرف 2200 پیشہ واران نے ہی اپنی ایک کروڑ روپئے سالانہ آمدنی کا اعلان کیا ہے۔