صحت مند بھارت

Published By : Admin | September 6, 2018 | 17:28 IST

’’حکومت ہند کے ذریعہ کیے جانے والے حفظان صحت کے اقدامات 50 کروڑ ہندوستانیوں پر مثبت اثرات مرتب کریں گے۔ اس امر کو یقینی بنایا جانا لازمی ہے کہ ہندوستان کے غریبوں کو غریبی کے شکنجے سے رہائی دلائی جائے کہ یہ غریبی حفظانِ صحت پر آنے والے اخراجات کی متحمل نہیں ہوسکتی۔‘‘
وزیر اعظم مودی

ہر ہندوستانی شہری اعلیٰ معیاری حفظانِ صحت کی کفایتی سہولیات کا حقدار ہے۔ ایک شمولیتی سماج کی تشکیل میں حفظانِ صحت کو کلیدی عنصر تصور کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سرکار نے ایک صحت مند ہندوستان کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

ماؤں اور بچوں کی صحت

پردھان منتری سرکشت ماترتو ابھیان میں تمام حاملہ خواتین کو مہینے کی 9 تاریخ کو ماقبل زچگی جامع اور معیاری مفت دیکھ بھال کو یقینی بنایا گیا ہے۔ ماں اور بچے کی بہتر صحت کو یقینی بنانے کے لئے ملک بھر کے 13,078 سے زائد صحت اداروں میں 1.3 کروڑ سے زائد خواتین کی ماقبل زچگی جانچ کی گئی۔ علاوہ ازیں 80.63 لاکھ حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری بھی کی گئی ہے۔ جانچ کے دوران 6.5 لاکھ سے زائد ایسی خواتین کی شناخت کی گئی جنہیں زچگی کے عمل میں شدید خطرات درپیش تھے۔

پردھان منتری ماتر وندنا یوجنا کے تحت حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کو مالی امداد دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنے پہلے بچے کی زچگی سے پہلے اور بعد خاطر خواہ طریقے سے آرام کر سکیں۔ امید ہے کہ نقد 6,000 روپئے  سے پچاس لائے سے زائد حاملہ خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔

بچپن کے دن فرد کی آئندہ زندگی کی صحت کی بنیاد ہوتے ہیں۔ مشن اندرا دھنش کا مقصد 2020 تک ان تمام بچوں کو اپنے دائرہ کار میں شامل کرنا ہے جن کی ٹیکہ کاری نہیں کی جا سکی ہے یا جن کی ڈپتھیریا، کھانسی بلغم، ٹیٹنس، پولیو، تپ دق، چیچک، ہیپاٹائٹس بی کے تدارک کے لئے جزوی طور سے ٹیکہ کاری کی گئی ہے۔

مشن اندرا دھنش نے ملک کے 528 اضلاع میں اپنی خدمات کا چوتھا مرحلہ مکمل کر لیا ہے جہاں 81.78 لاکھ حاملہ خواتین کی ٹیکہ کاری اور 3.19 کروڑ بچوں کی ٹیکہ کاری کی جا چکی ہے۔ ٹیکے کی پلانے والی دوا سے مؤثر حیثیت رکھنے والی آئی پی وی کا استعمال نومبر 2015 میں شروع کیا گیا تھا۔ بچوں کو اب تک اس دوا کی تقریباً چار کروڑ خوراکیں پلائی جا چکی ہیں۔ روٹا وائرس ویکسین کا استعمال مارچ 2016 میں شروع کیا گیا تھا اور اب تک بچوں کو اس ویکسین کی 1.5 کروڑ خوراکیں پلائی جا چکی ہیں۔  میزلس روبیلا (ایم آر) ٹیکہ کاری مہم فروری 2017 میں شروع کی گئی تھی جس میں تقریباً آٹھ کروڑ بچوں کی یہ ٹیکہ کاری کی گئی۔ پی سی وی کا آغاز مئی 2017 میں کیا گیا تھا جس کے تحت بچوں کو اس دوا کی 15 لاکھ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔

تدارکی حفظانِ صحت

تیزی سے بدلتی دنیا میں طرز زندگی سے پیدا ہونے والے امراض میں نمایاں طور سے اضافہ ہو رہا ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی فعال قیادت کے تحت یوگا ایک جن آندولن کی شکل اختیار کر چکاہے جس کے نتیجے میں دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں کو صحت کے فوائد حاصل ہو چکے ہیں۔ 2015 سے ہر سال 21 جون کو عالمی یوم یوگا کے طور پر منایا جاتا ہے دنیا بھر میں جس کے تئیں دلچسپی اور اس میں شرکت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

سوئے تغذیہ ختم کرنے کی ایک مسلسل کوشش کے تحت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سرکار نے پوشن ابھیان شروع کیا تھا۔ یہ سوئے تغذیہ کی شکایت کے تدارک کے لئے شروع کیا جانے والا اپنی نوعیت کا پہلا قدم ہے جس میں کثیر شعبہ جاتی اقدامات شامل ہیں۔ اس کے تحت اجتماعی طور سے سوئے تغذیہ کے تدارک کے لئے تکنالوجی اور معینہ نظریے کو روبہ عمل لایا جا رہا ہے۔

کفایتی اور معیاری حفظانِ صحت

کفایتی اور معیاری حفظانِ صحت خدمات کو یقینی بناتے ہوئے محافظ حیات دواؤں سمیت 1084 لازمی ادویہ کو مئی 2014 کے بعد قیمتوں کے تعین کے نظام کے تحت لایا گیا ہے جس سے صارفین کو تقریباً 10,000 کروڑ روپئے کا فائدہ حاصل ہوا ہے۔

جہاں تک پردھان منتری بھارتی جن اوشدھی کیندروں کا تعلق ہے، ملک بھر میں 3,000 سے زائد ایسی دوکانیں کام کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں 50 فیصد سے زائد کی بچت ہو رہی ہے۔ امرت (علاج کے لئے کفایتی دوائیں اور بھروسے مند تنصیب) فارمیسیاں سرطان اور امراض قلب کے علاج کی دوائیں فراہم کراتی ہیں جس میں بازار کی شرحوں سے 60 سے  90فیصد تک کم قیمت پر تبدیلیٔ قلب کی جاتی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار کے سبب، کارڈیاک اسٹنٹس اور نی امپلاٹس (گھٹنوں کی تبدیلی) پر آنے والے طبی اخراجات میں  50سے 70فیصد تک کمی ہوگئی ہے جس سے مریضوں کو زبردست مالی راحت ملی ہے۔

2016 میں شروع کیے جانے والے پردھان منتری نیشنل ڈایالیسس پروگرام کے تحت غریب مریضوں کو مفت سہولت فراہم کرائی جاتی ہے اور نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت سبھی مریضوں کو خدمات فراہم کرائی جاتی ہیں۔ اس پروگرام کے تحت تقریبا 2.5 لاکھ مریضوں نے ان خدمات کا فائدہ اٹھایا ہے اور اب تک ڈائیلیسس کے 25 لاکھ سیشن ہو چکے ہیں۔ آج ملک میں 497 ڈائیلیسس اوپریشنال یونٹ / سینٹرس اور 3330 پوری طرح سے کارآمد ڈائیلیسس مشینیں موجود ہیں۔

آیوشمان بھارت

صحت کی دیکھ بھال پر آنے والے استطاعت سے زائد اخراجات کے نتیجے میں لاکھوں ہندوستانی غریبی کے شکنجے میں جکڑے جا چکے ہیں۔ سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹروں میں صحت خدمات کی فراہمی کی وسیع تر صلاحیتیں موجود ہیں۔ آیوشمان بھارت کے تحت سرکاری اور پرائیویٹ صحت شعبوں کے استحکام کے ساتھ معیاری حفظانِ صحت تک جامع اور کفایتی شرحوں پر معیاری حفظانِ صحت خدمات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا تھا۔یہ دنیا کا سب سے بڑا صحت بیمہ قدم ہے جس سے ہر کنبے کو پانچ لاکھ روپئے کے سالانہ کا صحت بیمے کی سہولت فراہم ہو سکے گی جس سے تقریباً  50 کروڑ افراد استفادہ کر سکیں گے۔اس کے ساتھ ہی 1.5 لاکھ ضمنی مراکز اور پرائمری صحتی مراکز کو ہیلتھ اینڈ ویل نیس سینٹر (ایچ ڈبلیو سی) میں تبدیل کرنے کی کوشش بھی ہے جن کے ذریعہ پورے ملک میں جامع ابتدائی حفظانِ صحت کی خدمات دستیاب کرائی جا سکیں گی۔

آج ملک بھر میں حفظانِ صحت کے شعبے کی ڈھانچہ جاتی سہولیات کو بڑے پیمانے پر فروغ دیا جا رہا ہے۔
• اے آئی آئی ایم ایس جیسے 20 نئے سپر اسپیشلیٹی ہسپتال قائم کیے جا رہے ہیں۔
• گذشتہ چار برسوں کے دوران کل 92 میڈیکل کالج قائم کیے جا چکے ہیں، جس کے نتیجے میں ایم بی بی ایس کی 15,354 نشستوں کا اضافہ ہو چکا ہے۔
• 73 سرکاری میڈیکل کالجوں کی تازہ کاری کی جا رہی ہے۔
• 2014 سے اب تک مصروف کار اے آئی آئی ایم سے ہسپتالوں کو 1675 مزید اسپتالی بستر فراہم کرائے جا چکے ہیں۔
• سال 2017-18 کے دوران جھارکھنڈ اور گجرات میں دو نئے اے آئی آئی ایم اسپتال قائم کیے جانے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
• پچھلے چار برسوں کے دوران کل 12,646 پوسٹ گریجیوٹ نشستوں (براڈ اینڈ سپر اسپیشلٹی کورس) کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔

پالیسیاں اور قوانین

قومی صحت پالیسی 15 سال کے وقفے کے بعد 2017 میں تیار کی گئی تھی۔ اس میں تغیر پذیر سماجی۔ معاشی، وبائی امراض کے میدان میں ابھرتی چنوتیوں کے تدارک کا تعین کیا گیا ہے۔

شروع میں دماغی صحت کو ازحد نظرانداز کیا جانے والا میدان سمجھا جاتا تھا لیکن اب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت نے اس کو خاطر خواہ اہمیت دی ہے۔ مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ 2017 میں ہندوستان میں دماغی صحت کے لئے حقوق پر مبنی ایک قانونی نظام مرتب کیا گیا ہے، جس سے دماغی مسائل کے شکار لوگوں کے حقوق کی حفاظ کی غرض سے دماغی حفظانِ صحت کی فراہمی میں معیار اور مقدار کے نظام کو مستحکم کیا گیا ہے۔

بیماریوں کا خاتمہ

تپ دق (ٹی بی) ایک متعدی مرض ہے۔ دنیا بھر کے ٹی بی مریضوں کے چوتھائی حصے کے بقدر مریض ہندوستان میں موجود ہیں۔ 2030 تک ٹی بی کی وبا سے نجات کے لئے ترقی کے پائیدار نشانے معین کیے گئے ہیں۔ عالمی نشانوں کی تکمیل سے قبل ہندوستان میں ٹی بی کے مرض کے خاتمے کے لئے زبردست کوششیں کی جا رہی ہیں۔ دواؤں سے حساس تپ دق کے علاج کے علاج کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکار کے تحت چار لاکھ ڈی او ٹی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سرکار نے گھر گھر جاکر ٹی بی کے مرض کا پتہ لگانے کی مہم بھی شروع کی ہے۔ جس کے تحت ایکٹو کیس فائنڈنگ کے مطابق 5.5 کروڑ افراد میں ٹی بی کے مرض کے آثار پائے گئے ہیں۔ ٹی بی کا مرض انسان کی غذا اور آمدنی پر مضر اثرات مرتب کرتا ہے کیونکہ اس میں مریض چلنے پھرنے کے لائق نہیں رہ جاتا۔ اس مرض کے علاج کی مدت کے دوران غذائی معاونت کے طور پر 500 روپئے ماہانہ کی راست نقدی منتقلی کا انتظام کیا گیا ہے۔

2018 تک جذام (کوڑھ) کے مرض کے خاتمے، 2020 تک خسرے کے مرض کے خاتمے اور 2025 تک ٹی بی کے مرض کے خاتمے کے پروگراموں پر عمل آوری کی جا رہی ہے۔ ہندوستان نے دسمبر 2015 کے عالمی نشانے سے قبل مئی 2015 میں ہی مادرانا اور نو مولودیت کے دوران ٹیٹنس کو ختم کرنے کی کامیابی حاصل کر لی ہے۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.