Quoteوزیر اعظم نے حکومت گجرات کے جی-سفل اور جی-میتری پروگراموں کا آغاز کیا
Quoteخواتین کا آشیرواد ہی میرے لیے طاقت ، دولت اور ڈھال ہے: وزیر اعظم
Quoteبھارت اب خواتین کے زیر قیادت ترقی کے راستے پر آگے بڑھ رہا ہے: وزیر اعظم
Quoteہماری حکومت خواتین کے لیے سمان اور سُویدھا کو ازحد اہمیت دیتی ہے: وزیر اعظم
Quoteدیہی بھارت کی روح دیہی خواتین کی اختیار دہی میں مضمر ہے: وزیر اعظم
Quoteناری شکتی مائل بہ عروج ہے، اور ہر خوف اور وسوسے پر قابو حاصل کر رہی ہے: وزیر اعظم
Quoteگذشتہ دہائی کے دوران، ہم نے خواتین کی سلامتی کو ازحد ترجیح دی : وزیر اعظم

گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل جی، نوساری سے رکن پارلیمنٹ اور مرکزی حکومت میں میرے ساتھی، مرکزی وزیر بھائی سی آر پٹیل، پنچایت ممبران اور سٹیج پر موجود لکھ پتی دیدی، دیگر عوامی نمائندے اور جو بڑی تعداد میں یہاں آئے ہیں، خاص کر میری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں، آپ سب کو نمسکار!

 

کچھ دن پہلے، ہم نے مہا کمبھ میں ماں گنگا کا آشیرواد حاصل کیا۔ اور آج، مجھے ماں کی طاقت  کے اس عظیم کنبھ میںمجھے آشیرواد ملا۔ آپ کو مہا کمبھ میں ماں گنگا کا آشیرواد حاصل ہو اور آج ماں کی طاقت کے اس مہا کمبھ میں آپ سبھی ماؤں اور بہنوں کا آشیرواد حاصل ہوا۔ آج یوم خواتین کے موقع پر، میری مادر وطن گجرات میں اور اتنی بڑی تعداد میں آپ سبھی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی موجودگی میں، میں اس خاص دن پر آپ کی محبت، پیار اور آشیرواد کے لیے ماں کی قوت کیلئےشکر گزاری میں اپنا سر جھکاتا ہوں۔ گجرات کی اس سرزمین سے میں تمام ہم وطنوں، ملک کی تمام ماؤں اور بہنوں کو یوم خواتین کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج یہاں دو اسکیمیں گجرات سفلاور گجرات میتری بھی شروع کی گئیں۔ کئی اسکیموں کی رقم بھی براہ راست خواتین کے بینک کھاتوں میں منتقل کی گئی ہے۔ میں آپ سب کو اس کے لیے بھی مبارکباد دیتا ہوں۔

 

دوستو

 

آج کا دن خواتین کے لیے وقف ہے، یہ ہم سب کے لیے خواتین سے تحریک حاصل کرنے کا دن ہے، یہ خواتین سے کچھ سیکھنے کا دن ہے اور اس مقدس دن پر میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اظہار تشکر بھی کرتا ہوں۔ آج میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ میں دنیا کا امیر ترین شخص ہوں۔ جب میں کہوں گا کہ میں دنیا کا امیر ترین شخص ہوں، مجھے معلوم ہے کہ بہت سے لوگ کان کھڑے ہوں گے، آج پوری ٹرول فوج میدان میں آ جائے گی، لیکن میں پھر بھی کہوں گا کہ میں دنیا کا امیر ترین شخص ہوں۔ میری زندگی کے کھاتے میں کروڑوں ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے احسانات ہیں اور یہ آشیرواد مسلسل بڑھ رہاہے۔ اور اسی لیے میں کہتا ہوں، میں دنیا کا امیر ترین آدمی ہوں۔ ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا یہ آشیرواد میری سب سے بڑی تحریک، میری سب سے بڑی طاقت، میرا سب سے بڑا اثاثہ، میری حفاظتی ڈھال ہیں۔

 

|

دوستو

 

ہمارےیہاں شاستروں میں عورت کو نارائنی کہا گیا ہے۔ خواتین کا احترام معاشرے اور ملک کی ترقی کی طرف پہلا قدم ہے۔ لہذا، ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لیے، بھارت کی تیز رفتار ترقی کے لیے، آج بھارت نے خواتین کی قیادت میں ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے۔ ہماری حکومت خواتین کی زندگی میں عزت اور سہولت دونوں کو اولین ترجیح دیتی ہے۔ ہم نے کروڑوں خواتین کے لیے بیت الخلا بنا کر ان کی عزت میں اضافہ کیا، اور اتر پردیش کے کاشی سے رہنے والی میری بہنیں اب ٹوائلٹ کا لفظ استعمال نہیں کرتیں، وہ کہتی ہیں کہ مودی جی نے عزت کا گھر بنایا ہے۔ ہم نے کروڑوں خواتین کو ان کے بینک اکاؤنٹس کھول کر بینکنگ سسٹم سے منسلک کیا ہے اور انہیں اجولا سلنڈر فراہم کرکے دھوئیں جیسی پریشانیوں سے بھی بچایا ہے۔ پہلے کام کرنے والی خواتین کو حمل کے دوران صرف 12 ہفتے کی چھٹی ملتی تھی۔ حکومت نے اسے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا۔ ہماری مسلمان بہنیں سالوں سے طلاق ثلاثہ کے خلاف قانون کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ تین طلاق کے خلاف سخت قانون بنا کر ہماری حکومت نے لاکھوں مسلمان بہنوں کی زندگیاں برباد ہونے سے بچائی ہیں۔ جب کشمیر میں آرٹیکل 370 نافذ تھا تو وہاں کی بہنیں اور بیٹیاں بہت سے حقوق سے محروم تھیں۔ اگر اس نے ریاست سے باہر کسی سے شادی کی تو وہ آبائی جائیداد کے وراثت کا حق کھو دے گی۔ آرٹیکل 370 کی دیوار گرنے کے بعد جموں و کشمیر کی خواتین کو بھی وہ تمام حقوق مل گئے ہیں جوبھارت کی بیٹیوں اور بہنوں کو حاصل ہیں۔ بھارت کا حصہ ہونے کے باوجود کشمیر میں میری مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اس سے محروم ہیں اور آئین کا ڈھول پیٹنے والے آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ عورتوں کے ساتھ ناانصافی اس کے لیے باعث تشویش نہیں تھی۔ آئین کا احترام کیسے کیا جاتا ہے، مودی نے آرٹیکل 370 کو ہٹا کر اسے ملک کے قدموں میں وقف کر دیا۔

 

دوستو

 

آج سماجی سطح پر، حکومتی سطح پر اور بڑے اداروں میں خواتین کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں۔ سیاست کا میدان ہو یا کھیل، عدلیہ ہو یا پولیس، ملک کے ہر شعبے، ہر شعبے، ہر جہت میں خواتین کا پرچم سربلند ہے۔ 2014 سے ملک میں اہم عہدوں پر خواتین کی شمولیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 2014 کے بعد ہی مرکزی حکومت میں سب سے زیادہ خواتین وزیروں کی تقرری ہوئی۔ پارلیمنٹ میں بھی خواتین کی موجودگی میں کافی اضافہ ہوا۔ 2019 میں پہلی بار ہماری پارلیمنٹ کے لیے 78 خواتین ایم پیز منتخب ہوئیں۔ 18ویں لوک سبھا میں، یعنی اس بار بھی 74 خواتین ممبران پارلیمنٹ لوک سبھا کا حصہ ہیں۔ ہماری عدالتوں میں، عدلیہ میں بھی خواتین کی شرکت یکساں طور پر بڑھی ہے۔ ضلعی عدالتوں میں خواتین کی حاضری 35 فیصد سے زائد ہوگئی ہے۔ کئی ریاستوں میں سول جج کے طور پر نئی بھرتیوں میں پچاس فیصد یا اس سے زیادہ ہماری بیٹیاں ہیں۔

 

آج بھارت دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔ ان میں سے تقریباً نصف اسٹارٹ اپس میں کم از کم ایک خاتون بطور ڈائریکٹر ہیں۔ بھارتیہ خلائی اور خلائی سائنس میں لامحدود بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ وہاں بھی زیادہ تر بڑے مشنوں کی قیادت خواتین سائنسدانوں کی ٹیمیں کرتی ہیں۔ ہم سب یہ دیکھ کر فخر محسوس کرتے ہیں کہ آج ہمارےبھارت میں دنیا میں خواتین پائلٹوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ ہم یہاں نوساری میں ہونے والے اس پروگرام میں خواتین کو بااختیار بنانے کی طاقت دیکھ سکتے ہیں۔ خواتین نے اس تقریب کی مکمل ذمہ داری لی ہے۔ اتنے بڑے ایونٹ کی سیکیورٹی کے لیے تعینات تمام پولیس اہلکار اور اہلکار خواتین ہیں۔ کانسٹیبل، انسپکٹر، سب انسپکٹر، ڈی ایس پی سے لے کر اعلیٰ افسران تک یہاں کی سیکورٹی کے انتظامات خواتین ہی سنبھال رہی ہیں۔ یہ خواتین کو بااختیار بنانے کی طاقت کی ایک مثال ہے۔ ابھی کچھ دیر پہلے میں نے یہاں سیلف ہیلپ گروپ سے وابستہ آپ میں سے کچھ بہنوں سے بات بھی کر رہا تھا۔ میری بہنوں کے وہ الفاظ، آپ سب کا یہ جوش، یہ اعتماد، ظاہر کرتا ہے کہبھارت کی خواتین کی طاقت کیا ہے! اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح بھارت کی خواتین کی طاقت نے ملک کی ترقی کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔ جب میں آپ سب سے ملتا ہوں تو میرا یقین مزید پختہ ہو جاتا ہے کہ ترقی یافتہ بھارت کا عزم ضرور پورا ہو گا۔ اور اس عزم کے حصول میں ہماری خواتین کی طاقت سب سے بڑا کردار ادا کرے گی۔

 

|

ماؤں اور بہنوں

 

ہمارا گجرات خواتین کی قیادت میں ترقی کی ایک بہترین مثال ہے۔ گجرات نے ملک کو تعاون کا ایک کامیاب ماڈل دیا۔ سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ آپ سبھی بہنیں جانتی ہیں کہ گجرات کا کوآپریٹو ماڈل یہاں کی خواتین کی محنت اور طاقت سے ہی تیار ہوا ہے۔ امول کا آج پوری دنیا میں چرچا ہو رہا ہے۔ گجرات کے ہر گاؤں کی لاکھوں خواتین نے دودھ کی پیداوار کو ایک انقلاب بنا دیا۔ گجرات کی بہنوں نے نہ صرف خود کو معاشی طور پر قابل بنایا بلکہ دیہی معیشت کو بھی نئی طاقت دی۔ گجراتی خواتین نے بھی لجت پاپڑ شروع کیا۔ آج لجت پاپڑ خود سینکڑوں کروڑ روپے کا برانڈ بن چکا ہے۔

 

ماؤں اور بہنوں

 

مجھے یاد ہے، جب میں یہاں وزیر اعلیٰ کے طور پر آپ کی خدمت میں تھا، ہماری حکومت نے بہنوں اور بیٹیوں کے مفادات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس طرح کے بہت سے کام کیے تھے، جیسے چرنجیوی یوجنا، بیٹی بچاؤ ابھیان، ممتا دیوس، کنیا کیلوانی رتھ یاترا، کنور بائی نو مامیرو، سات پھرے گروپ میرج ہیلپ لائن۔ گجرات نے پورے ملک کو دکھایا ہے کہ پالیسیاں درست ہونے پر خواتین کی تفویض اختیارات میںکیسے اضافہ ہوتاہے۔ جیسا کہ میں نے ابھی دودھ کوآپریٹو کے بارے میں بات کی ہے! گجرات نے ڈیری کام سے وابستہ ان خواتین کے کھاتوں میں اس کی شروعات کی۔ پہلے ایسا نہیں تھا، یا تو نقد دیا جاتا تھا یا دودھ والا پیسے لے جاتا تھا۔ اس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ ڈیری سے دودھ کے پیسے صرف بہنوں کے کھاتوں میں جمع ہوں گے، اسے کوئی چھو نہیں سکے گا، اور ہم نے رقم براہ راست بہنوں کے کھاتوں میں منتقل کرنا شروع کردی۔ اسی طرح آج ملک بھر میں متعدد اسکیموں کا پیسہ براہ راست لاکھوں مستحقین کے کھاتوں میں پہنچ رہا ہے۔ ڈائریکٹ بینیفٹ ٹرانسفر، ڈی بی ٹی کے ذریعے ہزاروں کروڑ روپے کے گھپلے رک گئے ہیں اور غریبوں کو مدد مل رہی ہے۔

 

دوستو

 

گجرات میں ہی جب بھجکے زلزلے کے بعد گھر دوبارہ بنائے گئے تو ہماری حکومت نے وہ مکان بھی خواتین کے نام پر منتقل کر دیے تھے۔ یعنی جب سے ہم نے یہ روایت شروع کی تھی کہ حکومت کی طرف سے بنائے گئے گھر اب صرف بہنوں کے نام پر دیئے جائیں گے اور آج پی ایم آواس یوجنا جو پورے ملک میں چل رہی ہے، یہ تمام چیزیں پورے ملک میں لاگو ہو چکی ہیں۔ یہی نہیں جب بچے اسکول میں داخلہ لیتے ہیں تو ان کے نام کے پیچھے صرف والد کا نام ہوتا تھا، میں نے فیصلہ کیا کہ والدہ کا نام بھی ہونا چاہیے۔ 2014 سے اب تک تقریباً 3 کروڑ خواتین گھریلو خواتین بن چکی ہیں۔

 

|

دوستو

 

آج جل جیون مشن کا بھی پوری دنیا میں چرچا ہو رہا ہے۔ آج جل جیون مشن کے ذریعے ملک کے ہر گاؤں میں پانی پہنچ رہا ہے۔ صرف پچھلے 5 سالوں میں ہی لاکھوں دیہاتوں کے 15.5 کروڑ گھروں کو پائپ سے پانی پہنچایا گیا ہے۔ اتنے بڑے مشن کو کامیاب بنانے کے لیے، ہم نے گجرات میں مہیلا پانی سمیتی، خواتین کی پانی کمیٹیاں شروع کیں۔ اب یہ پورے ملک میں چل رہا ہے۔ واٹر کمیٹیوں نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ خواتین واٹر کمیٹیوں کا یہ ماڈل بھی گجرات نے دیا ہے۔ آج یہ ماڈل پورے ملک میں پانی کے بحران کو حل کر رہا ہے۔

 

دوستو

 

جب ہم پانی کے مسئلے کو حل کرنے کی بات کرتے ہیں تو پانی کی بچت یعنی پانی کا تحفظ بھی اتنا ہی اہم ہو جاتا ہے۔ آج ملک بھر میں ایک مہم چلائی جا رہی ہے ۔ بارش پکڑو! پانی کی ہر بوند کو پکڑو، بارش کو پکڑو یعنی بارش کا پانی جہاں گرے اسے ضائع نہ ہونے دو۔ گاؤں کی حدود کا پانی گاؤں میں رہے اور گھر کا پانی گھر میں رہے، اس پانی کو بچاؤ! اور مجھے خوشی ہے کہ آج یہ مہم ہمارے نوساری ایم پی، سی آر پاٹل جی کی قیادت میں پورے ملک میں آگے بڑھ رہی ہے۔ اور مجھے بتایا گیا ہے کہ نوساری سے آپ سب بہنوں نے بھی اس سمت میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے نوساری میں 5 ہزار سے زیادہ تعمیرات جیسے تالاب، چیک ڈیم، بورویل ریچارج، کمیونٹی سوک پٹس مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ ایک ضلع میں بڑی بات ہے۔ اس وقت بھی نوساری میں پانی کے تحفظ سے متعلق سینکڑوں کام چل رہے ہیں۔ ابھی تو سی آر بتا رہے تھے کہ پچھلے دو تین دنوں میں ہی 1100 اور کام ہو چکے ہیں۔ آج بھی ایک ہی دن میں ایک ہزار پرکولیشن پٹس بنانے کا کام کرنا پڑتا ہے۔ نوساری ضلع گجرات کے رین واٹر ہارویسٹنگ یعنی پانی کے تحفظ میں سرکردہ اضلاع میں سے ایک ہے۔ میں اس کامیابی کے لیے نوساری کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو خصوصی طور پر مبارکباد دیتا ہوں۔ آج میں ایک ضلع کی لاکھوں ماؤں کے اس مہا کمبھ کا مشاہدہ کر رہا تھا اور میں دیکھ رہا تھا کہ جب اس کا بیٹا گھر آتا ہے تو ماں کا چہرہ کیسے چمکتا ہے۔ آج سب کے چہرے دمک رہے ہیں اور یہ وہی بیٹا ہے جسے آپ نے تیسری بار وزیر اعظم بنایا ہے، وہ آپ کی مہربانیوں کی وجہ سے ایسا بن گیا ہے اور اسی طرح جب بیٹا گھر آتا ہے اور ماں کا چہرہ روشن ہوتا ہے، یہ اطمینان، یہ خوشی اور یہاں کی ہر ماں کے چہرے پر یہ خوشی کا احساس آج میری زندگی کو مبارک بنا رہا ہے۔

 

 

دوستو

 

گجرات کی خواتین کی طاقت، گجرات کی مثالیں کسی ایک علاقے تک محدود نہیں ہیں۔ یہاں پنچایتی انتخابات میں 50 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کی گئی ہیں۔ جب آپ نے مجھے پردھان سیوک کے طور پر دہلی بھیجا تو میں نے وہی تجربہ لیا، وہی ملک سے وابستگی دکھائی۔ جب ملک کو نئی پارلیمنٹ ملی تو ہم نے خواتین کو بااختیار بنانے کا پہلا بل پاس کیا۔ پارلیمنٹ کی اس عمارت میں ہم نے جو پہلا کام کیا وہ بہنوں کے لیے تھا اور یہ ماؤں اور بہنوں کے تئیں مودی کی لگن کو ظاہر کرتا ہے۔ اور کیا آپ جانتے ہیں، ناری شکتی وندن ایکٹ سے متعلق سب سے قابل فخر چیز کیا ہے؟ ہماری صدر جمہوریہ، جو عام  پس منظر سے آتی ہیں، ایک قبائلی خاندان سے ہیں، انہوںنے اس بل پر مہر ثبت کر کے اسے منظور کر لیا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب آپ میں سے کوئی ایم پی یا ایم ایل اے بن کر ایسے اسٹیج پر بیٹھے گا۔

 

 

|

دوستو

 

گاندھی جی کہتے تھے - ملک کی روح دیہی بھارت میںبستی ہے۔ آج میں اس میں ایک اور لائن کا اضافہ کرتا ہوں۔ دیہی بھارت کی روح دیہی خواتین کو بااختیار بنانے میں مضمر ہے۔ اسی لیے ہماری حکومت نے خواتین کے حقوق اور خواتین کے لیے نئے مواقع کو اولین ترجیح دی ہے۔ آج بھارت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن چکا ہے۔ ملک کی اس معاشی ترقی کی بنیاد آپ جیسی کروڑوں خواتین نے رکھی ہے۔ دیہی معیشت اور خواتین کے سیلف ہیلپ گروپس کا اس میں اہم کردار ہے۔ آج ملک میں 10 کروڑ سے زیادہ خواتین 90 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ چلا رہی ہیں۔ ان میں سے 3 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ صرف گجرات میں کام کر رہے ہیں۔ ہم نے ملک کی معاشی ترقی کے لیے ان کروڑوں خواتین کی آمدنی بڑھانے کا عزم کیا ہے۔ ہم ان بہنوں کو لکھ پتی دیدی بنا رہے ہیں۔ تقریباً 1.5 کروڑ خواتین ہیں جو لکھ پتی دیدی بنی ہیں۔ اگلے 5 سالوں میں، ہم کل 3 کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیدی بنانے کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ اور بہنیں جس رفتار سے کام کر رہی ہیں، لگتا ہے کہ شاید ہمیں اتنا انتظار نہیں کرنا پڑے گا، اس سے پہلے ایسا ہو جائے گا۔

 

ماؤں اور بہنوں

 

جب ہماری ایک بہن لکھ پتی دیدی بنتی ہے تو پورے خاندان کی قسمت بدل جاتی ہے۔ خواتین گاؤں کی دیگر خواتین کو بھی اپنے کام میں شامل کرتی ہیں۔ اور میرا ماننا ہے کہ مائیں بہنیں جو بھی کام کرتی ہیں، اس کام پر فخر بھی بڑھ جاتا ہے۔ آہستہ آہستہ گھر سے شروع ہونے والا کام معاشی تحریک بن جاتا ہے۔ سیلف ہیلپ گروپس کی اس صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، ہماری حکومت نے پچھلے 10 سالوں میں اپنے بجٹ میں 5 گنا اضافہ کیا ہے۔ ان سیلف ہیلپ گروپس کو بغیر گارنٹی کے 20 لاکھ روپے تک کا قرض دیا جا رہا ہے، 20 لاکھ روپے اور وہ بھی بغیر کسی گارنٹی کے، بغیر گارنٹی کے مل رہا ہے۔ سیلف ہیلپ گروپس میں خواتین کو نئی مہارتیں حاصل کرنے اور نئی ٹیکنالوجی سے جڑنے کے طریقے بھی فراہم کیے جا رہے ہیں۔

 

دوستو

 

آج ملک کی خواتین کی طاقت ہر خوف کو شکست دے کر اور ہر شک کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہی ہے۔ جب ہم نے ڈرون دیدی اسکیم شروع کی تو بہت سے لوگ خوفزدہ تھے۔ وہ ڈرون اور دیہی خواتین جیسی جدید ٹیکنالوجی کے درمیان مطابقت کے بارے میں شکوک کا شکار تھیں۔ انہوں نے سوچا، نہیں، نہیں، وہ یہ کیسے کر سکتی ہے۔ لیکن مجھے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کی صلاحیت ور لگن پر پورا بھروسہ تھا۔ آج نمو ڈرون دیدی مہم دیہی معیشت اور کھیتی باڑی میں ایک نیا انقلاب لا رہی ہے اور اس انقلاب کی قیادت کرنے والی بہنیں لاکھوں روپے کما رہی ہیں اور پورے گاؤں میں ان کی عزت بدل رہی ہے۔ گھر، خاندان، رشتہ دار، گاؤں پائلٹ دیدی اور ڈرون دیدی کو بڑے فخر سے دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح بینک سکھی اور بیمہسکھی جیسی اسکیموں نے دیہات میں خواتین کو نئے مواقع فراہم کیے ہیں۔ دیہی بہنوں کو بااختیار بنانے کے لیے کرشی سکھی اور پشو سکھی مہم شروع کی گئی ہے۔ ان سے لاکھوں بہنیں وابستہ ہیں، ان کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

 

 

|

دوستو

 

وزیراعظم بننے کے بعد جب مجھے لال قلعہ سے قوم سے خطاب کا موقع ملا تو اپنے پہلے خطاب میں میں نے تشویش کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ جب بیٹی شام کو گھر آتی ہے تو اس کے ماں باپ دونوں اسے ڈانٹتے ہیں، وہ کہاں گئی؟ دیر سے کیوں آئے؟ تم کہاں تھے وہ سینکڑوں سوال کرتے ہیں۔ اور میں نے سوال اٹھایا تھا کہ اگر آپ کی بیٹیاں باہر سے دیر سے گھر آتی ہیں تو آپ سینکڑوں سوال کرتے ہیں لیکن اگر آپ کا بیٹا کبھی رات کو دیر سے گھر آتا ہے تو کیا آپ اس سے بھی پوچھتے ہیں کہ بیٹا کہاں گئے؟ ان کے پاس کون تھا؟ تم کیا کر رہے تھے؟

 

خواتین کے خلاف جرائم کو روکنے اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔ پچھلی دہائی میں ہم نے خواتین کے تحفظ کو بہت زیادہ ترجیح دی ہے۔ ہم نے ان کے خلاف جرائم کی روک تھام کے لیے قوانین اور ضابطوںکو مزید سخت بنایا ہے۔ خواتین کے خلاف سنگین جرائم کی جلد سماعت اور مجرموں کو جلد سزا دینے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹس قائم کی گئیں۔ اب تک ملک بھر میں 800 کے قریب ایسی عدالتوں کی منظوری دی گئی ہے اور ان میں سے بیشتر نے کام شروع کر دیا ہے۔ ان میں سے عصمت دری اورپاکسو سے متعلق تقریباً 3 لاکھ کیسز کو تیزی سے حل کیا گیا ہے۔ ایسے تقریباً 3 لاکھ کیسوں میں فیصلے سنائے گئے ہیں جن میں بہنیں اور بچے شامل ہیں۔ یہ ہماری حکومت ہے جس نے قانون بدلا کہ ریپ جیسے سنگین جرائم کے مجرموں کو پھانسی دی جائے، سزائے موت، ہم نے قانون بدلا۔ ہماری حکومت نے ہفتہ میں ساتوں دن 24 گھنٹےاور 365 دن کی خواتین کی ہیلپ لائن کو مضبوط کیا اور خواتین کے لیے ون اسٹاپ سینٹرز کا آغاز کیا۔ ملک بھر میں اس طرح کے 800 کے قریب مراکز شروع کیے گئے ہیں۔ اس سے 10 لاکھ سے زیادہ خواتین کی بھی مدد کی گئی ہے۔

 

دوستو

 

اب ملک میں بھارتیہ نیائے سنہتا نافذ ہو چکا ہے، ہم نے انگریزوں کے کالے قانون کو ہٹا دیا ہے، ملک کی آزادی کے 75 سال بعد آپ سب نے مجھے یہ نیک کام کرنے کی سعادت دی اور آپ نے کیا تبدیلیاں کیں؟ اس میں خواتین کے تحفظ سے متعلق دفعات کو مزید مضبوط کیا گیا ہے۔ بھارتیہ نیائے سنہتا میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کا ایک الگ باب شامل کیا گیا ہے۔ ہم سب کی، مظلوم بہنوں کی، معاشرے کی یہی شکایت تھی کہ جب کوئی جرم سرزد ہوتا ہے تو بیٹیوں کو انصاف کے لیے طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ بھارتیہ نیائے سنہتا میں بھی اس کا خیال رکھا گیا ہے۔ ایسا نظام بنایا گیا ہے کہ ریپ جیسے گھناؤنے جرائم میں 60 دن کے اندر فرد جرم عائد کی جائے اور 45 دن کے اندر فیصلہ سنا دیا جائے۔ اس سے پہلے متاثرہ کو تھانے آکر ایف آئی آر درج کرانی پڑتی تھی، اسے تھانے جانا پڑتا تھا۔ اب نئے قوانین کے تحت ای ایف آئی آر کہیں سے بھی درج کی جا سکتی ہے۔ اس سے پولیس کو فوری کارروائی کرنے میں بھی آسانی ہوتی ہے۔ زیرو ایف آئی آر کی شق کے تحت کوئی بھی خاتون تشدد کی صورت میں کسی بھی تھانے میں ایف آئی آر درج کروا سکتی ہے۔ ایک اور شق یہ کی گئی ہے کہ اب پولیس آڈیو ویڈیو کے ذریعے بھی ریپ متاثرہ کا بیان ریکارڈ کر سکتی ہے۔ اس کو قانونی حیثیت بھی دی گئی ہے۔ پہلے میڈیکل رپورٹ میں بھی کافی وقت لگتا تھا۔ اب ڈاکٹروں کو میڈیکل رپورٹ بھیجنے کے لیے 7 دن کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اس سے متاثرہ خواتین کو کافی مدد مل رہی ہے۔

 

دوستو

 

بھارتیہ نیائے سنہتا میں جو بھی نئی دفعات بنائی گئی ہیں، ان کے نتائج بھی نظر آرہے ہیں۔ سورت ضلع ایک مثال ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا، واقعہ سنگین تھا۔ بھارتیہ نیائے سنہتا کے بعد اس کیس میں صرف 15 دن کے اندر فرد جرم عائد کر دی گئی اور چند ہفتے قبل مجرموں کو عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔ صرف 15 دنوں میں پولیس نے اپنا کام مکمل کر لیا، عدالتی عمل شروع ہوا اور مختصر عرصے میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی۔بھارتیہ نیائے سنہتا کے نفاذ کے بعد ملک بھر میں خواتین کے خلاف جرائم کے مقدمات کی سماعت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ علی گڑھ، اترپردیش کی ایک عدالت نے نابالغ کی عصمت دری کے معاملے میں ایک شخص کو 20 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ اتر پردیش میں تعزیرات ہند کے تحت پہلی سزا ہے، جس میں چارج شیٹ داخل کرنے کے 30 دن کے اندر سزا سنائی گئی۔ کولکتہ کی ایک عدالت نے سات ماہ کی بچی کی عصمت دری کے معاملے میں ملزم کو سزائے موت سنائی ہے۔ یہ سزا جرم کے 80 دنوں کے اندر سنائی گئی ہے۔ ملک کی مختلف ریاستوں کی یہ مثالیں واضح طور پر ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح بھارتیہ نیائے سنہتا اور ہماری حکومت کے ذریعے لیے گئے دیگر فیصلوں نے خواتین کی حفاظت کو بڑھایا ہے اور خواتین کو فوری انصاف کو بھی یقینی بنایا ہے۔

 

|

ماؤں اور بہنوں

حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے، آپ کے سیوک کی حیثیت سے، میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ میں آپ کے خوابوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دوں گا۔ جس جذبے کے ساتھ بیٹا اپنی ماں کی خدمت کرتا ہے، اسی جذبے کے ساتھ میں بھارت ماں اور اپنی ان ماؤں بہنوں کی خدمت کر رہا ہوں۔ مجھے یہ بھی پورا یقین ہے کہ آپ کی محنت، لگن اور آشیرواد سے، 2047 تک، جب بھارت اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کر رہا ہو گا، ایک ترقی یافتہ بھارت کی ترقی کا ہمارا ہدف حاصل ہو جائے گا۔ اس جذبے کے ساتھ، میں ایک بار پھر آپ سب کو، ملک کی ہر ماں، بہن اور بیٹی کو یوم خواتین پر اپنی نیک خواہشات اور مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ میرے ساتھ کہو، ہاتھ اٹھا کر کہو۔

 

بھارت ماتا کی جئے

آج خواتین کی آواز بلند ہونی چاہیے۔

 

بھارت ماتا کی جئے

 

بھارت ماتا کی جئے

 

بھارت ماتا کی جئے

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

وندے ماترم۔

 

آج جب ہم وندے ماترم کہتے ہیں تو یہ بھارت ماں کے ساتھ ساتھ ملک کی کروڑوں ماؤں کے لیے بھی ہے۔ وندے ماترم، وندے ماترم، وندے ماترم۔ آپ کا بہت بہت شکریہ۔

 

نوٹ :وزیر اعظم کی تقریر کے کچھ حصے گجراتی زبان میں بھی ہیں، جن کا یہاں ترجمہ کیا گیا ہے۔

 

  • Keshav chauhan (K C) May 29, 2025

    हर हर मोदी
  • Jitendra Kumar May 06, 2025

    🇮🇳🇮🇳🙏🙏
  • Chetan kumar April 29, 2025

    हर हर मोदी
  • Anjni Nishad April 23, 2025

    जय हो 🙏🏻🙏🏻
  • Akhani Dharmendra maneklal April 22, 2025

    b j p Akhani Dharmendra maneklal gujrat patan shankheswra modi shaheb mate mrvathi drtoa nathi
  • Akhani Dharmendra maneklal April 22, 2025

    b j p Akhani Dharmendra maneklal gujrat patan shankheswra shagvi kariy kra modi shaheb no
  • Bhupat Jariya April 17, 2025

    Jay shree ram
  • Kukho10 April 15, 2025

    PM Modi is the greatest leader in Indian history!
  • Yogendra Nath Pandey Lucknow Uttar vidhansabha April 14, 2025

    bjp
  • jitendra singh yadav April 12, 2025

    जय श्री राम
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
How The Indian Auto Sector Is Driving $5 Trillion Economy Dream

Media Coverage

How The Indian Auto Sector Is Driving $5 Trillion Economy Dream
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
India is going to open doors of new possibilities of space for the world: PM Modi
June 28, 2025
QuoteI extend my heartiest congratulations and best wishes to you for hoisting the flag of India in space: PM
QuoteScience and Spirituality, both are our Nation’s strength: PM
QuoteThe success of Chandrayaan mission and your historic journey renew interest in science among the children and youth of the country: PM
QuoteWe have to take Mission Gaganyaan forward, we have to build our own space station and also land Indian astronauts on the Moon: PM
QuoteYour historic journey is the first chapter of success of India's Gaganyaan mission and will give speed and new vigour to our journey of Viksit Bharat: PM
QuoteIndia is going to open doors of new possibilities of space for the world: PM

Prime Minister: Shubhanshu Namaskar!

Shubhanshu Shukla: Namaskar!

Prime Minister: Today you are far away from your motherland, from Bharat Bhumi, but you are closest to the hearts of Indians. There is auspiciousness in your name and your journey is also the beginning of a new era. At this time, we two are talking, but the sentiments of 140 crore Indians are also with me. My voice reflects the enthusiasm and excitement of all Indians. I extend my heartiest congratulations and best wishes to you for hoisting the flag of India in space. I am not taking much time, so first of all tell me, is everything fine there? Are you feeling well?

|

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Minister Ji! Thank you very much for your wishes and the wishes of my 140 crore countrymen. I am absolutely fine and safe here. Because of your blessings and love… I am feeling very good. This is a very new experience and somewhere or the other, many such things are happening which show in which direction I and many people like me in our country and our India are moving. This journey of mine, this small journey of 400 kilometers from the earth to the orbit, is not just mine. I feel that somewhere this is also the journey of our country because when I was young, I could never imagine that I could become an astronaut. But I believe that today's India under your leadership provides this opportunity and also gives a chance to realize those dreams. So, this is a great achievement for me and I feel very proud that I am able to represent my country here. Thank you, Prime Minister Ji!

Prime Minister: Shubh, you are out in space, where gravity is next to nothing, but every Indian is seeing how down to earth you are. Did you feed the Gajar ka halwa you carried with you to your friends?

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Ministerji! I had brought some food items from my country, like Gajar ka Halwa, Moong Dal Halwa and Aam Ras and I wanted my other friends, who have come from other countries, to also taste it and experience the rich culinary heritage of India. So, we all sat together and tasted it and everyone liked it very much. Some people asked when they would come down and visit our country and taste it with us…

Prime Minister: Shubh, Parikrama is a centuries old tradition of India. You have got the good fortune of doing Parikrama of Mother Earth. Which part of the Earth will you be passing over right now?

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Minister Ji! I don't have that information right now, but a little while ago I was looking out the window, we were passing over Hawaii, and we orbit 16 times a day. We see 16 sunrises and 16 sunsets from orbit and this entire process is very amazing. In this orbit, at this fast speed, we are moving at the speed of about 28000 kilometers per hour

while talking to you and this speed is not known because we are inside, but somewhere this speed definitely shows at what speed our country is progressing.

Prime Minister: Great!

Shubhanshu Shukla: At this moment we have reached here and now we have to go further from here.

Prime Minister: Well, what was the first thought that came to your mind after seeing the vastness of space?

Shubhanshu Shukla: Prime Minister ji, to be honest, when we reached the orbit for the first time, reached space, the first view was of the Earth and the first thought after seeing the Earth from outside, the first thought that came to mind was that the Earth looks completely uniform, I mean no boundary line, no border is visible from outside. And the second thing that was very noticeable was when we saw India for the first time, when we study India on the map, we see how big the size of other countries is, what is our size, we see that on the map, but it is not correct because we draw a 3D object in 2D, that is, on paper. India really looks very grand, looks very big. It is much bigger than what we see on the map and the feeling of oneness, the feeling of oneness of the earth, which is also our motto that unity in diversity, its importance is understood in such a way when seen from outside that it seems that no border exists, no state exists, no countries exist, finally we all are a part of humanity and the earth is our home and all of us are its citizens.

Prime Minister: Shubhanshu, you are the first Indian to go to the space station. You have worked very hard. You have gone through a long training. Now you are in a real situation, you are actually in space, how different are the conditions there? How are you adapting?

Shubhanshu Shukla: Everything is different here Prime Minister Ji, we did training for the last one year, I knew about all the systems, I knew about all the processes, I knew about the experiments. But as soon as I came here, suddenly everything changed, because our body gets so used to living in gravity that everything is decided by it, but after coming here, since gravity is microgravity and is absent, even small things become very difficult. Right now, while talking to you, I have tied my legs, otherwise I would go up and the mike too, these are small things, that is, even if I leave it like this, it keeps floating like this. Drinking water, walking, sleeping is a big challenge, you can sleep on the roof, you can sleep on the walls, you can sleep on the ground.

So, Prime Minister Ji, everything happens, the training is good, but the environment changes, so it takes a day or two to get used to it, but then it becomes fine, then it becomes normal.

|

Prime Minister: Shubh, India's strength lies in both science and spirituality. You are on a space journey, but the journey of India must also be going on. India must be running inside you. Do you get the benefit of meditation and mindfulness in that environment?

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Minister Ji, I completely agree. I believe that India is already running and this mission is just the first step of that big race and we are definitely moving ahead and we will have our own stations in space and many people will reach there and mindfulness also makes a lot of difference. There are many situations during normal training or even during launch, which are very stressful and with mindfulness you are able to keep yourself calm in those situations and if you keep yourself calm, you are able to take good decisions. It is said that no one can eat while running, so the calmer you remain, the better you will be able to take decisions. So, I think mindfulness plays a very important role in these things, so if both things are practiced together, then in such a challenging environment or challenging atmosphere, I think it will be very useful and will help people adapt very quickly.

Prime Minister: You are doing many experiments in space. Is there any experiment that will benefit the agriculture or health sector in the future?

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Minister Ji, I can say with great pride that for the first time Indian scientists have designed 7 unique experiments, which I have brought with me to the station and the first experiment that I am going to do, which is scheduled today, is on Stem

Cells. So, what happens on going to space is that because gravity is absent, the load goes away and hence muscle loss occurs. So, my experiment is looking at whether we can stop or delay this muscle loss by giving some supplement. It has a direct implication on Earth too that these supplements can be used on people who suffer muscle loss due to old age. So, I think it can definitely be used there. Along with this, the other experiment is on the growth of microalgae. These microalgae are very small but very nutritious, so if we can see their growth here and invent a process so that we can grow them in large numbers and provide nutrition, then somewhere it will be very useful for food security on earth. The biggest advantage of space is that the process here happens very quickly. So, we do not need to wait for months or years, so the results that we get here can be used by us and…

Prime Minister: Shubhanshu, after the success of Chandrayaan, a new interest in science was born among the children and youth of the country, the passion to explore space increased. Now this historic journey of yours is further strengthening that resolve. Today children do not just look at the sky, they think, I too can reach there. This thinking, this feeling is the real foundation of our future space missions. What message would you give to the young generation of India?

Shubhanshu Shukla: Prime Minister Ji, if I want to give a message to our young generation today, then first of all I will tell you that in the direction in which India is moving, we have seen very bold and very high dreams and to fulfil those dreams, we need all of you, so to fulfil that need, I would say that there is no one path to success that sometimes you take one path, sometimes someone takes the other path, but one thing that is common in every path is that you should never give up trying, Never Stop Trying. If you adopt this basic mantra that no matter what path you are on, where you are, but you will never give up, then success may come today or tomorrow, but it will definitely come.

Prime Minister: I am sure that the youth of the country will like these words of yours and you know me very well. Whenever I talk to anyone, I always give them homework. We have to take Mission Gaganyaan forward, we have to build our own space station, and also have to land Indian astronauts on the moon. Your experiences will be very useful in all these missions. I am sure you must be recording your experiences there.

Shubhanshu Shukla: Yes, Prime Minister Ji, absolutely, while undergoing the training and experiencing this entire mission, the lessons that I have received, the learnings that I have gained, I am absorbing them all like a sponge and I am sure that all these things will prove to be very valuable, very important for us when I come back and we will be able to apply these lessons effectively in our missions and complete them as quickly as possible. Because my friends who had come with me, somewhere they also asked me when we can go on Gaganyaan, which I felt very happy to hear and I said that soon. So, I think that this dream will be fulfilled very soon and the lessons that I am learning here; after coming back, I will try to apply them 100% in my mission and complete it as soon as possible.

Prime Minister: Shubhanshu, I am sure that this message of yours will inspire and when we met before you left, I also got the opportunity to meet your family members and I saw that all your family members are equally emotional and full of enthusiasm. Shubhanshu, today I really enjoyed talking to you. I know you have a lot of work and you have to work at a speed of 28000 kilometers, so I will not take much of your time. Today I can say with confidence that this is the first chapter of the success of India's Gaganyaan mission. This historic journey of yours is not just limited to space, it will give speed and new strength to our journey towards developed India. India is going to open the doors of new possibilities of space for the world. Now India will not just fly, it will prepare the platform for new flights in future. I want to hear something more in your mind because I do not want to ask a question. If you express the feelings that are in your mind, the countrymen will listen, the young generation of the country will listen, then I myself am very eager to hear some more things from you.

|

Shubhanshu Shukla: Thank you, Prime Minister Ji! This entire journey of coming to space and training here and reaching here, I have learnt a lot in this, Prime Minister Ji, but after reaching

here, it is a personal accomplishment for me, but somewhere I feel that this is a very big collective achievement for our country. And I want to give a message to every child who is watching this, to every youth who is watching this and that is that if you try and you make your future well, then your future will be good and the future of our country will be good and keep only one thing in your mind, that sky has never the limits, neither for you, nor for me, nor for India and if you always keep this thing in your mind, then you will move ahead, you will illuminate your future and you will illuminate the future of our country and this is my message, Prime Minister and I am very, very emotional and very happy that I got the opportunity to talk to you today and through you to talk to 140 crore countrymen, who are able to see, this tricolor that you are seeing behind me, it was not here, before yesterday when I came here, then we have hoisted it here for the first time. So, this makes me very emotional and I feel very good to see that India has reached the International Space Station today.

Prime Minister: Shubhanshu, I wish you and all your colleagues the very best for the success of your mission. Shubhanshu, we are all waiting for your return. Take care of yourself, keep raising the respect of Maa Bharati. Many many best wishes, best wishes of 140 crore countrymen and I thank you very much for working so hard and reaching this height. Bharat Mata ki Jai!

Shubhanshu Shukla: Thank you, Prime Minister, thank you and thank you to all 140 crore countrymen and Bharat Mata Ki Jai for everyone from space!