انڈین آئل کے ’ان بوتلڈ‘ پہل کے تحت یونیفارم کا آغازکیا
انڈین آئل کے انڈور سولر کوکنگ سسٹم کے ٹوئن کوک ٹاپ ماڈل کو قوم کے نام وقف کیا
ای20 ایندھن کا آغاز کیا
گرین موبیلٹی ریلی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
’’ہندوستان میں توانائی کے شعبے کے لیے بے مثال امکانات ابھر رہے ہیں، جو وکست بھارت کی قرارداد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے‘‘
’’بھارت وبا اور جنگ سے متاثرہ دنیا میں، عالمی روشن مقام بنا ہوا ہے‘‘
’’فیصلہ کن حکومت، پائیدار اصلاحات، بنیادی سطح پر سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانا، ہندوستان کی اقتصادی لچک کی بنیاد ہے‘‘
’’اصلاحات پرامید معاشرہ تشکیل دے رہی ہیں‘‘
’’ہم اپنی ریفائننگ کی صلاحیت کو مسلسل دیسی بنا رہے ہیں، جدید اور اپ گریڈ کر رہے ہیں‘‘
’’ہم 2030 تک اپنے انرجی مکس میں قدرتی گیس کی کھپت کو بڑھانے کے لیے، مشن موڈ پر کام کر رہے ہیں‘‘

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسو راج بومئی جی، مرکزی کابینہ  کے میرے ساتھی جناب ہردیپ پوری جی، رامیشور تیلی جی، دیگر وزراء، یور ایکسی لینسیز، خواتین و حضرات۔

اس وقت ترکی میں آئے تباہ کن زلزلہ پر ہم سبھی کی نظر لگی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگوں کی افسوسنا ک موت اور بہت نقصان کی خبریں ہیں۔ ترکی کے آس پاس کے ممالک میں بھی نقصان کا اندیشہ ہے۔ بھارت کے 140 کروڑ لوگوں کی دعائیں، سبھی زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔ بھارت زلزلہ کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کے لیے پرعزم ہے۔

ساتھیوں،

بنگلورو ٹیکنالوجی، ٹیلنٹ اور انوویشن کی انرجی سے بھرپور شہر ہے۔ میری طرح آپ بھی یہاں کی نوجوان توانائی کو محسوس کر رہے ہوں گے۔ یہ بھارت کی جی-20 پریزیڈنسی کیلنڈر کا پہلا بڑا انرجی ایونٹ ہے۔ میں ملک و بیرون ملک سے آئے سبھی لوگوں کا انڈیا انرجی ویک (بھارت توانائی ہفتہ) میں استقبال کرتا ہوں، خیرمقدم کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

اکیسویں صدی کی دنیا کا مستقبل طے کرنے میں، انرجی سیکٹر کا  بہت بڑا رول ہے۔ انرجی کے نئے رسورس کو ڈیولپ کرنے میں، انرجی ٹرانزیشن میں آج بھارت، دنیا کی سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک ہے۔ ترقی یافتہ بننے کا عزم لے کر چل رہے بھارت میں، انرجی سیکٹر کے لیے بے پناہ امکانات بن رہے ہیں۔

آپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں آئی ایم ایف نے 2023 کے لیے گروتھ پروجیکشن ریلیز کی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت، بھاسٹیسٹ گروئنگ میجر اکنامی رہنے والا ہے۔ وبائی مرض اور جنگ کے اثر کے باوجود 2022 میں بھارت ایک گلوبل برائٹ اسپاٹ رہا ہے۔ بیرونی حالات جو بھی رہے، بھارت نے  اندرونی لچکداری کی وجہ سے ہر چنوتی کو پار کیا۔ اس کے پیچھے  متعدد اسباب نے کام کیا۔ پہلا،  مستحکم فیصلہ کن حکومت، دوسرا پائیدار اصلاحات، اور تیسرا گراس روٹ پر سماجی و اقتصادی ایمپاورمنٹ۔

گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں  کو بینک کھاتوں سے جوڑا گیا، انہیں مفت ہیلتھ کیئر ٹریٹمنٹ کی سہولت ملی۔  سیف سینی ٹیشن، بجلی کنکشن، مکان، نل سے پانی اور دوسرے  سوشل انفراسٹرکچر کی پہنچ کروڑوں لوگوں تک ہوئی۔

گزشتہ کچھ برسوں میں  ہندوستان کی جتنی بڑی آبادی کی زندگی میں یہ تبدیلی آئی ہے، وہ کئی ترقی یافتہ ملکوں کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ اس سے کروڑوں غریب لوگوں کو غریبی سے باہر نکالنے میں مدد ملی ہے۔ آج کروڑوں لوگ غریبی سے نکل کر مڈل کلاس کی سطح تک پہنچ رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں کروڑوں کی کوالٹی آف لائف میں تبدیلی آئی ہے۔

آج گاؤں گاؤں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھائے جا رہے ہیں۔  گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں براڈ بینڈ یوزرس کی تعداد 13 گنا بڑھ چکی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں انٹرنیٹ کنکشن تین گنا سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ آج دیہی انٹرنیٹ یوزرس کی تعداد شہری یوزرس کے مقابلے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

اس کے علاوہ، ہندوستان دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ اس سے ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا آرزومند طبقہ تیار ہوا ہے۔ ہندوستان کے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں بہتر پروڈکٹس، بہتر سروسز اور بہتر انفراسٹرکچر ملے۔

ہندوستان کے لوگوں کی آرزوؤں کو پورا کرنے کے لیے انرجی بہت بڑا فیکٹر ہے۔ انڈسٹریز سے لے کر آفسز تک، فیکٹریز سے لے کر گھروں تک، ہندوستان میں انرجی کی ضرورت، انرجی کی مانگ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ہندوستان میں جس تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ مانا جا رہا ہے کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان میں متعدد نئے شہر بننے والے ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایسوسی ایشن نے بھی کہا ہے کہ اس دہائی میں ہندوستان کی انرجی ڈیمانڈ دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی۔ اور یہیں پر، آپ سبھی انویسٹرز کے لیے، انرجی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ہندوستان نئی اپارچونٹیز لے کرکے آیا ہے۔

آج گلوبل آئل ڈیمانڈ میں ہندوستان کی حصہ داری 5 فیصد کے آس پاس ہے، لیکن اس کے 11 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ ہندوستان کی گیس ڈیمانڈ تو 500 فیصد تک بڑھنے کی امید ہے۔ ہمارا وسیع ہوتا انرجی سیکٹر ہندوستان میں سرمایہ کاری اور اشتراک کے لیے مواقع بنا رہا ہے۔

ساتھیوں،

انرجی سیکٹر کو لے کر ہندوستان کی حکمت عملی کے چار میجر ورٹیکلز ہیں۔ پہلا- ڈومیسٹک ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کو بڑھانا، دوسرا- سپلائیز کا ڈائیورسی فکیشن، تیسرا- بائیو فیولز، ایتھنال، کمپریسڈ بائیو گیس اور سولر جیسے الٹرنیٹو انرجی سورسز کی توسیع اور چوتھا- الیکٹرک ویہکل اور ہائیڈروجن کے ذریعے ڈی کاربنائزیشن۔ ان چاروں ہی سمت میں ہندوستان تیزی سے کام کر رہا ہے۔ میں آپ کے درمیان اس کے کچھ ایسپیکٹ پر مزید تفصیل سے بات کرنا چاہوں گا۔

ساتھیوں،

آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان دنیا میں چوتھی سب سے بڑی ریفائننگ کیپسٹی والا ملک ہے۔ ہندوستان کی موجودہ صلاحیت تقریباً 250 ایم ایم ٹی پی اے کی ہے، جسے بڑھا کر 450 ایم ایم ٹی پی اے کرنے کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ہم اپنی ریفائننگ انرجی کو لگاتار انڈیجنس، ماڈرنائز اور اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ ہم اپنی پیٹرو کیمیکل پروڈکشن کیپسٹی کو بڑھانے کی سمت میں بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے  رِچ ٹیکنالوجی پوٹین شیل اور گروئنگ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کا استعمال کرکے آپ سبھی اپنے انرجی لینڈ اسکیپ کی توسیع کر سکتے ہیں۔

ساتھیوں،

ہم 2030 تک اپنے انرجی مکس میں نیچرل گیس کنزمپشن کو بڑھانے کے لیے بھی مشن موڈ پر کام کر رہے ہیں۔ اسے 6 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ ہمارا وَن نیشن وَن گرڈ یہ وژن اس کے لیے سبھی ضروری انفراسٹرکچر مہیا کرائے گا۔

ہماری کوشش ہے کہ ایل این جی ٹرمنل ری-گیسی فکیشن صلاحیت کو بڑھایا جائے۔ 2014 میں ہماری صلاحیت 21 ایم ایم ٹی پی اے کی تھی، جو 2022 میں تقریباً دو گنی ہو گئی ہے۔ اسے مزید بڑھانے کے لیے کام جاری ہے۔ ہندوستان میں 2014 کے مقابلے سی جی ڈی کی تعداد بھی 9 گنا بڑھ چکی ہے۔ ہمارے یہاں 2014 میں سی جی این اسٹیشنز بھی 900 کے آس پاس تھے۔ اب ان کی تعداد بھی بڑھ کر 5 ہزار تک پہنچ رہی ہے۔

ہم گیس پائپ لائن نیٹ ورک  کی لمبائی بڑھانے کی سمت میں بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ 2014 میں ہمارے ملک میں گیس پائپ لائن کی لمبائی تقریباً 14 ہزار کلومیٹر تھی۔ اب یہ بڑھ کر 22 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اگلے 5-4 سال میں ہندوستان میں گیس پائپ لائن کا نیٹ ورک 35 ہزار کلومیٹر تک پہنچ جائے گا۔ یعنی ہندوستان کے نیچرل گیس انفراسٹرکچر میں آپ لیے سرمایہ کاری کا بہت بڑا امکان بن رہا ہے۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان کا زور ڈومیسٹک ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کو فروغ دینے پر ہے۔ ای اینڈ پی سیکٹر نے ان علاقوں میں بھی اپنا انٹریسٹ دکھایا ہے، جو  ناقابل رسائی سمجھے جاتے تھے۔ آپ کے ان جذبات کو سمجھتے ہوئے ہم نے ’نو –گو‘ ایریاز میں کمی ہے۔ اس سے 10 لاکھ اسکوائر کلومیٹر ایریا نو-گو کی پابندیوں سے آزاد ہوا ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو نو-گو ایریاز میں بھی یہ کمی 98 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ میں سبھی سرمایہ کاروں سے اپیل کروں گا، آپ ان مواقع کو استعمال کیجئے، فاسل فیولز کے ایکسپلوریشن میں اپنی موجودگی بڑھائیے۔

ساتھیوں،

بائیو انرجی کے شعبے میں بھی ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ پچھلے سال اگست میں ہم نے ایشیا کی پہلی 2 جی ایتھنال بائیو ریفائنری قائم کی۔ ہماری تیاری اس طرح کے 12 کمرشیل 2 جی ایتھنال پلانٹ بنانے کی ہے۔ سسٹین ایبل ایوئیشن فیول اور رنیوایبل ڈیزل کے کمرشیل استعمال کی سمت میں بھی ہماری کوششیں جاری ہیں۔

اس سال کے بجٹ میں ہم نے گوبر –دھن یوجنا کے تحت 500 نئے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ پلانٹس بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس میں 200 کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹس اور 300 کمیونٹی یا کلسٹر بیسڈ پلانٹس شامل ہیں۔ اس میں بھی آپ سبھی کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کے راستے بننے والے ہیں۔

ساتھیوں،

ایک اور سیکٹر جس میں ہندوستان، دنیا میں لیڈ لے رہا ہے، وہ ہے گرین ہائیڈروجن کا۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، 21ویں صدی کے ہندوستان کو نئی سمت دے گا۔ اس دہائی کے آخر تک ہم 5 ایم ایم ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کا ہدف لے کر چل رہے ہیں۔ اس میں بھی 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔ ہندوستان، اگلے 5 برسوں میں گرے-ہائیڈروجن کو رپلیس کرتے ہوئے گرین ہائیڈروجن کا حصہ 25 فیصد تک بڑھائے گا۔ یہ بھی آپ کے لیے بہت بڑا موقع ہوگا۔

ساتھیوں،

ہندوستان میں بن رہے سرمایہ کاری کے ان امکانات کو ہم نے ایک ہفتہ پہلے آئے بجٹ میں اور مضبوط کیا ہے۔ بجٹ میں قابل تجدید توانائی، توانائی کی اثرانگیزی،  پائیدار نقل و حمل اور گرین ٹیکنالوجیز کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اس میں 35000 کروڑ روپے ترجیحی کیپٹل انویسٹمنٹ کے لیے رکھے گئے ہیں، تاکہ انرجی ٹرانزیشن اور نیٹ زیرو آبجیکٹوز کو تقویت ملے۔ بجٹ میں ہم نے کیپٹل ایکس پینڈیچر کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے کا بھی التزام کیا ہے۔ اس سے بھی گرین ہائیڈروجن سے لے کر سولر اور روڈ جیسے ہر طرح کے انفراسٹرکچر کو رفتار ملے گ۔

ساتھیوں،

2014 کے بعد سے، گرین انرجی کو لے کر بھارت کا کمٹمنٹ اور ہندوستان کی کوشش پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت تقریباً 70 گیگا واٹ سے بڑھ کر تقریباً 170 گیگا واٹ ہو چکی ہے۔ اس میں بھی سولر پاور کیپسٹی 20 ٹائم سے زیادہ بڑھی ہے۔ آج ہندوستان ونڈ پاور کیپسٹی کے معاملے میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔

ہم اس دہائی کے آخر تک 50 فیصد غیر حجری ایندھن کی صلاحیت کا ہدف لے کر چل رہے ہیں۔ ہم بائیو فیول پر، ایتھنال بلینڈنگ پر بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ 9 برسوں میں پیٹرول میں ایتھنال بلینڈنگ کو ہم ڈیڑھ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر چکے ہیں۔ اب ہم 20 فیصد ایتھنال بلینڈنگ کے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

آج یہاں ای-20 رول آؤٹ کیا جا رہا ہے۔ پہلے فیز میں ملک کے 15 شہروں کو کور کیا جائے گا اور پھر آنے والے 2 برسوں میں ملک بھر میں اس کی توسیع کی جائے گا۔ یعنی ای-20 بھی آپ کے لیے ملک بھر میں بہت بڑا مارکیٹ بننے جا رہا ہے۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان میں انرجی ٹرانزیشن کو لے کر جو عوامی تحریک چل رہی ہے، وہ مطالعہ کا موضوع ہے۔ یہ دو طریقے سے ہو رہا ہے: پہلا، انرجی کے  رنیو ایبل سورس کا تیز رفتار سے اڈاپشن اور دوسرا، انرجی کنزرویشن کے مؤثر طریقوں کا اڈاپشن۔ ہندوستان کے شہری آج بڑی تیزی سے انرجی کے رنیو ایبل سورس کو اپنا رہے ہیں۔ سولر پاور سے چلنے والے گھر، سولر پاور سے چلنے والے گاؤں، سولر پاور سے چلنے والے ایئرپورٹ، سولر پمپ سے ہو رہی کھیتی ایسی کئی مثالیں ہیں۔

گزشتہ 9 برسوں میں ہندوستان نے اپنے 19 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو کلین کوکنگ فیول سے جوڑا ہے۔ آج جو سولر کوک ٹاپ لانچ کیا گیا ہے، وہ ہندوستان میں گرین اور کلین کوکنگ کو نئی سمت دینے جا رہا ہے۔ امید ہے کہ اگلے 3-2 سال میں ہی 3 کروڑ سے زیادہ گھروں میں سولر کوک ٹاپ کی پہنچ بن جائے گی۔ اس سے ایک طرح سے ہندوستان کچن میں انقلاب لانے کا کام کرے گا۔ ہندوستان میں 25 کروڑ سے زیادہ خاندان ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ صرف سولر کوک ٹاپ سے جڑی سرمایہ کاری میں آپ کے لیے کتنے امکانات بن رہے ہیں۔

ساتھیوں،

ہندوستان کے شہری انرجی کنزرویشن کے مؤثر طریقوں کی طرف تیزی سے شفٹ ہو رہے ہیں۔ اب زیادہ تر گھروں میں، اسٹریٹ لائٹس میں ایل ای ڈی بلب کا استعمال ہوتا ہے۔ ہندوستان کے گھروں میں اسمارٹ میٹر لگائے جا رہے ہیں۔ لارج اسکیل پر سی این جی اور ایل این جی کو اپنایا جا رہا ہے۔ الیکٹرک ویہکلز کی بڑھتی مقبولیت، اس سمت میں بڑی تبدیلی کے اشارے دے رہی ہے۔

ساتھیوں،

گرین گروتھ کی طرف، انرجی ٹرانزیشن کی طرف ہندوستان کی یہ بڑی کوشش ہماری ویلیوز کو بھی رفلیکٹ کرتی ہے۔ سرکلر اکنامی، ایک طرح سے ہر ہندوستان  کی طرز حیات کا حصہ ہے۔ ریڈیوس، ری یوز اور ری سائیکل کا منتر ہمارے اخلاق میں رہا ہے۔ آج اس کی بھی ایک مثال ہمیں یہاں ابھی دیکھنے کو ملی ہے۔ پلاسٹک  کی ویسٹ باٹلز کو  ری سائیکل کرکے جو یونیفارم بنائے گئے ہیں، آپ نے اسے دیکھا ہے، فیشن کی دنیا کے لیے، خوبصورتی کی دنیا کے لیے اس میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہر سال 10 کروڑ ایسی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کا ہدف ماحولیات کے تحفظ میں بہت مدد کرے گا۔

یہ مشن لائف یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کو بھی مضبوطی دے گا جس کی دنیا کو آج بہت ضرورت ہے۔ انہیں اقدار پر چلتے ہوئے ہندوستان نے 2070 تک نیٹ زیرو کا ٹارگیٹ طے کیا ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس جیسی کوششوں سے ہندوستان اس ہم آہنگی کو دنیا میں مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

ساتھیوں،

میں آپ سے پھر اپیل کروں گا کہ ہندوستان کے انرجی سیکٹر سے جڑے ہر امکان کو ضرور ایکسپلور کریں، اس سے جڑیں۔ آج بھارت، آپ کی سرمایہ کاری کے لیے دنیا میں سبے سے موزوں جگہ ہے۔ انہی الفاظ کے ساتھ، آج آپ اتنی بڑی تعداد میں یہاں آئے، انرجی ٹرانزیشن ویک کے اندر شریک ہوئے۔ میں آپ کا خیرمقدم کرتا ہوں، استقبال کرتا ہوں، اور اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ۔

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Google creates ‘DPI in a Box’; What is this ‘Digital India’ toolkit for the world and more

Media Coverage

Google creates ‘DPI in a Box’; What is this ‘Digital India’ toolkit for the world and more
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Text of PM’s address at third edition of Kautilya Economic Conclave in New Delhi
October 04, 2024
Today, India is the fastest growing major economy:PM
Government is following the mantra of Reform, Perform and Transform:PM
Government is committed to carrying out structural reforms to make India developed:PM
Inclusion taking place along with growth in India:PM
India has made ‘process reforms’ a part of the government's continuous activities:PM
Today, India's focus is on critical technologies like AI and semiconductors:PM
Special package for skilling and internship of youth:PM

Finance Minister Nirmala Sitharaman ji, President of the Institute of Economic Growth N K Singh ji, other distinguished guests from India and abroad at the Conclave, ladies and gentlemen! This is the third edition of the Kautilya Conclave. I am delighted to have the opportunity to meet you all. There will be numerous sessions here, discussing various economic issues over the next three days. I am confident that these discussions will help accelerate Bharat’s growth.

Friends,

This Conclave is being held at a time when two major regions of the world are in a state of war. These regions are crucial for the global economy, especially in terms of energy security. Amidst such significant global uncertainty, we are gathered here to discuss ‘The Indian Era.’ This shows that trust in Bharat today is unique... It demonstrates that Bharat’s self-confidence is exceptional.

Friends,

Today, Bharat is the fastest-growing major economy in the world. Bharat is currently the fifth largest economy in terms of GDP. We are number one in terms of global fintech adoption rates. Today, we are number one in smartphone data consumption. We are the second largest internet user base globally. Nearly half of the world’s real-time digital transactions are taking place in Bharat today. Bharat now has the world’s third-largest start-up ecosystem. In terms of renewable energy capacity, Bharat is ranked fourth. When it comes to manufacturing, Bharat is the second-largest mobile phone manufacturer. Bharat is also the largest producer of two-wheelers and tractors. And not just that, Bharat is the world's youngest country. Bharat has the third-largest pool of scientists and technicians globally. Whether it’s science, technology, or innovation, Bharat is clearly in a sweet spot.

Friends,

By following the mantra of ‘Reform, Perform, and Transform,’ we are continuously making decisions to drive the nation forward at a rapid pace. This is the impact that has led the people of Bharat to elect the same government for the third consecutive time after 60 years. When people’s lives change, they gain confidence that the country is moving on the right track. This sentiment is reflected in the mandate of the Indian public. The trust of 140 crore citizens is a great asset for this government.

Our commitment is to continue making structural reforms to make Bharat a developed nation. You can see this commitment in the work we have done in the first three months of our third term. Bold policy changes, a strong commitment to jobs and skills, a focus on sustainable growth and innovation, modern infrastructure, quality of life, and the continuity of rapid growth are reflected in the policies of our first three months. During this period, decisions amounting to over 15 trillion rupees i.e. 15 lakh crore rupees have been made. In these three months alone, work on numerous mega infrastructure projects has begun in Bharat. We have also decided to create 12 industrial nodes across the country. Additionally, we have approved the construction of 3 crore new houses.

Friends,

Another notable factor in Bharat’s growth story is its inclusive spirit. It was once believed that with growth comes inequality. But the opposite is happening in Bharat. Along with growth, inclusion is also taking place in Bharat. As a result, 250 million i.e. 25 crore people have been lifted out of poverty in the last 10 years. Along with Bharat’s rapid progress, we are ensuring that inequality is reduced and that the benefits of development reach everyone.

Friends,

The confidence in Bharat’s growth predictions also shows the direction we are heading in. You can see this in the data from recent weeks and months. Last year, our economy performed better than any prediction. Whether it’s the World Bank, the IMF, or Moody’s, all have upgraded their forecasts for Bharat. All these institutions are saying that despite global uncertainty, Bharat will continue to grow at a 7+ rate. We Indians are confident that we will perform even better than that.

Friends,

There are solid reasons behind this confidence in Bharat. Be it manufacturing or the service sector, the world today sees Bharat as a preferred destination for investment. This is not a coincidence but a result of major reforms over the past 10 years. These reforms have transformed Bharat’s macroeconomic fundamentals. One example is Bharat’s banking reforms which have not only strengthened the financial conditions of banks but also increased their lending capacity. Similarly, the GST has integrated various central and state indirect taxes. The Insolvency and Bankruptcy Code (IBC) has developed a new credit culture of responsibility, recovery, and resolution. Bharat has opened sectors such as mining, defence, and space for private players and our young entrepreneurs. We have liberalized the FDI policy to create more and more opportunities for investors around the world. We are focusing on modern infrastructure to reduce logistics costs and time. Over the past decade, we have significantly scaled up investments in infrastructure.

Friends,

India has integrated process reforms into the government’s ongoing initiatives. We have eliminated over 40,000 compliances and decriminalised the Companies Act. Numerous provisions that previously made business operations difficult have been amended. The National Single Window System has been introduced to simplify the processes of starting, closing, and obtaining clearances for companies. Now, we are encouraging state governments to accelerate process reforms at the state level.

Friends,

To boost manufacturing in Bharat, we have introduced Production Linked Incentives (PLI), the impact of which is now visible across many sectors. Over the past three years, PLI has attracted investments of approximately ₹1.25 trillion (₹1.25 lakh crore). This has resulted in the production and sales amounting to about ₹11 trillion (₹11 lakh crore). Bharat's progress in the space and defence sectors is also remarkable. These sectors have only recently been opened up, yet more than 200 start-ups have already emerged in the space sector. Today, our private defence companies account for 20 percent of the country’s total defence manufacturing.

Friends,

The growth of the electronics sector is even more remarkable. Just 10 years ago, Bharat was a major importer of most mobile phones. Today, over 330 million or more than 33 crore mobile phones are manufactured in Bharat. In fact, no matter which sector you look at, there are exceptional opportunities for investors in Bharat to invest and earn high returns.

Friends,

Bharat is now also focusing on critical technologies such as AI and semiconductors, and we are investing significantly in these areas. Our AI mission will enhance both research and skills development in the AI field. Under the India Semiconductor Mission, investments totalling ₹1.5 trillion (₹1.5 lakh crore) are being made. Soon, five semiconductor plants in Bharat will begin delivering 'Made in India' chips to every corner of the world.

Friends,

You are all aware that Bharat is the leading source of affordable intellectual power. A testament to this is the presence of more than 1,700 global capability centres of companies from around the world operating in India today. These centres employ over two million i.e. 20 lakh Indian youth, who are providing highly skilled services to the world. Today, Bharat is placing an unprecedented focus on maximising this demographic dividend. To achieve this, special attention is being devoted to education, innovation, skills, and research. We have introduced a significant reform in this area with the implementation of the New National Education Policy. In the past 10 years, a new university has been established every week, and two new colleges have been opened each day. During this period, the number of medical colleges in our country has doubled.

And friends,

We are focusing not only on expanding access to education but also on improving its quality. As a result, the number of Indian institutions in the QS World University Rankings has more than tripled over the past decade. In this year's budget, we announced a special package for skilling and interning millions of young people. Under the PM Internship Scheme, 111 companies registered on the portal on the very first day. Through this scheme, we are supporting 1 crore youth with internships at major companies.

Friends,

Bharat's research output and patent filings have also seen rapid growth in the past 10 years. In less than a decade, Bharat has risen from 81st to 39th in the Global Innovation Index rankings, and we aim to advance further. To bolster its research ecosystem, India has also created a research fund worth ₹1 trillion.

Friends,

Today, the world has high expectations from Bharat regarding a green future and green jobs, and there are equally significant opportunities for you in this sector. You all followed the G20 Summit held under Bharat's presidency. One of the many successes of this summit was the renewed enthusiasm for the green transition. During the G20 Summit, the Global Biofuel Alliance was launched at Bharat's initiative, and G20 member countries strongly supported Bharat's development of green hydrogen energy. In Bharat, we have set a target to produce 5 million tonnes of Green Hydrogen by the end of this decade. We are also advancing solar power production at the micro level.

The Government of India has launched the PM Surya Ghar Free Electricity Scheme, a large-scale Rooftop Solar Scheme. We are providing funding to every household for setting up rooftop solar systems and assisting with solar infrastructure installation. So far, more than 13 million i.e. 1 crore 30 lakh families have registered for this scheme, meaning these households have become solar power producers. This initiative will save an average of ₹25,000 per family. For every three kilowatts of solar power generated, 50-60 tonnes of carbon dioxide emissions will be prevented. This scheme will create approximately 1.7 million (17 lakh) jobs, producing a vast workforce of skilled youth. Therefore, numerous new investment opportunities are emerging for you in this sector as well.

Friends,

The Indian economy is currently undergoing a significant transformation. With strong economic fundamentals, India is on a path of sustained high growth. Today, Bharat is not only striving to reach the top but is also making concerted efforts to stay there. The world today offers immense opportunities across every sector. I am confident that your discussions will provide many valuable insights in the days to come.

I am confident that in the coming days, many valuable insights will emerge from your discussions. I extend my best wishes for this endeavour, and I assure you that this is not merely a debating forum for us. The discussions that take place here, the points raised, the do's and don'ts—those that prove beneficial—are diligently integrated into our governmental system. We incorporate them into our policies and governance. The wisdom you contribute during this churning process is what we utilise to shape a brighter future for our country. Your participation is, therefore, of immense importance to us. Every word you offer holds value for us. Your thoughts, your experience—they are our assets. Once again, I thank you all for your contribution. I also congratulate N. K. Singh and his entire team for their commendable efforts.

With warmest regards and best wishes.

Thank you!