انڈین آئل کے ’ان بوتلڈ‘ پہل کے تحت یونیفارم کا آغازکیا
انڈین آئل کے انڈور سولر کوکنگ سسٹم کے ٹوئن کوک ٹاپ ماڈل کو قوم کے نام وقف کیا
ای20 ایندھن کا آغاز کیا
گرین موبیلٹی ریلی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا
’’ہندوستان میں توانائی کے شعبے کے لیے بے مثال امکانات ابھر رہے ہیں، جو وکست بھارت کی قرارداد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے‘‘
’’بھارت وبا اور جنگ سے متاثرہ دنیا میں، عالمی روشن مقام بنا ہوا ہے‘‘
’’فیصلہ کن حکومت، پائیدار اصلاحات، بنیادی سطح پر سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانا، ہندوستان کی اقتصادی لچک کی بنیاد ہے‘‘
’’اصلاحات پرامید معاشرہ تشکیل دے رہی ہیں‘‘
’’ہم اپنی ریفائننگ کی صلاحیت کو مسلسل دیسی بنا رہے ہیں، جدید اور اپ گریڈ کر رہے ہیں‘‘
’’ہم 2030 تک اپنے انرجی مکس میں قدرتی گیس کی کھپت کو بڑھانے کے لیے، مشن موڈ پر کام کر رہے ہیں‘‘

کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب بسو راج بومئی جی، مرکزی کابینہ  کے میرے ساتھی جناب ہردیپ پوری جی، رامیشور تیلی جی، دیگر وزراء، یور ایکسی لینسیز، خواتین و حضرات۔

اس وقت ترکی میں آئے تباہ کن زلزلہ پر ہم سبھی کی نظر لگی ہوئی ہے۔ بہت سے لوگوں کی افسوسنا ک موت اور بہت نقصان کی خبریں ہیں۔ ترکی کے آس پاس کے ممالک میں بھی نقصان کا اندیشہ ہے۔ بھارت کے 140 کروڑ لوگوں کی دعائیں، سبھی زلزلہ متاثرین کے ساتھ ہیں۔ بھارت زلزلہ کے متاثرین کی ہر ممکن مدد کے لیے پرعزم ہے۔

ساتھیوں،

بنگلورو ٹیکنالوجی، ٹیلنٹ اور انوویشن کی انرجی سے بھرپور شہر ہے۔ میری طرح آپ بھی یہاں کی نوجوان توانائی کو محسوس کر رہے ہوں گے۔ یہ بھارت کی جی-20 پریزیڈنسی کیلنڈر کا پہلا بڑا انرجی ایونٹ ہے۔ میں ملک و بیرون ملک سے آئے سبھی لوگوں کا انڈیا انرجی ویک (بھارت توانائی ہفتہ) میں استقبال کرتا ہوں، خیرمقدم کرتا ہوں۔

ساتھیوں،

اکیسویں صدی کی دنیا کا مستقبل طے کرنے میں، انرجی سیکٹر کا  بہت بڑا رول ہے۔ انرجی کے نئے رسورس کو ڈیولپ کرنے میں، انرجی ٹرانزیشن میں آج بھارت، دنیا کی سب سے مضبوط آوازوں میں سے ایک ہے۔ ترقی یافتہ بننے کا عزم لے کر چل رہے بھارت میں، انرجی سیکٹر کے لیے بے پناہ امکانات بن رہے ہیں۔

آپ جانتے ہیں کہ حال ہی میں آئی ایم ایف نے 2023 کے لیے گروتھ پروجیکشن ریلیز کی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ بھارت، بھاسٹیسٹ گروئنگ میجر اکنامی رہنے والا ہے۔ وبائی مرض اور جنگ کے اثر کے باوجود 2022 میں بھارت ایک گلوبل برائٹ اسپاٹ رہا ہے۔ بیرونی حالات جو بھی رہے، بھارت نے  اندرونی لچکداری کی وجہ سے ہر چنوتی کو پار کیا۔ اس کے پیچھے  متعدد اسباب نے کام کیا۔ پہلا،  مستحکم فیصلہ کن حکومت، دوسرا پائیدار اصلاحات، اور تیسرا گراس روٹ پر سماجی و اقتصادی ایمپاورمنٹ۔

گزشتہ برسوں میں بڑے پیمانے پر لوگوں  کو بینک کھاتوں سے جوڑا گیا، انہیں مفت ہیلتھ کیئر ٹریٹمنٹ کی سہولت ملی۔  سیف سینی ٹیشن، بجلی کنکشن، مکان، نل سے پانی اور دوسرے  سوشل انفراسٹرکچر کی پہنچ کروڑوں لوگوں تک ہوئی۔

گزشتہ کچھ برسوں میں  ہندوستان کی جتنی بڑی آبادی کی زندگی میں یہ تبدیلی آئی ہے، وہ کئی ترقی یافتہ ملکوں کی آبادی سے بھی زیادہ ہے۔ اس سے کروڑوں غریب لوگوں کو غریبی سے باہر نکالنے میں مدد ملی ہے۔ آج کروڑوں لوگ غریبی سے نکل کر مڈل کلاس کی سطح تک پہنچ رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں کروڑوں کی کوالٹی آف لائف میں تبدیلی آئی ہے۔

آج گاؤں گاؤں تک انٹرنیٹ پہنچانے کے لیے 6 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ آپٹیکل فائبر بچھائے جا رہے ہیں۔  گزشتہ 9 برسوں میں ملک میں براڈ بینڈ یوزرس کی تعداد 13 گنا بڑھ چکی ہے۔ پچھلے 9 سالوں میں انٹرنیٹ کنکشن تین گنا سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ آج دیہی انٹرنیٹ یوزرس کی تعداد شہری یوزرس کے مقابلے زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

اس کے علاوہ، ہندوستان دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک بن چکا ہے۔ اس سے ہندوستان میں دنیا کا سب سے بڑا آرزومند طبقہ تیار ہوا ہے۔ ہندوستان کے لوگ چاہتے ہیں کہ انہیں بہتر پروڈکٹس، بہتر سروسز اور بہتر انفراسٹرکچر ملے۔

ہندوستان کے لوگوں کی آرزوؤں کو پورا کرنے کے لیے انرجی بہت بڑا فیکٹر ہے۔ انڈسٹریز سے لے کر آفسز تک، فیکٹریز سے لے کر گھروں تک، ہندوستان میں انرجی کی ضرورت، انرجی کی مانگ بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ ہندوستان میں جس تیزی سے ترقی ہو رہی ہے، اسے دیکھتے ہوئے یہ مانا جا رہا ہے کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان میں متعدد نئے شہر بننے والے ہیں۔ انٹرنیشنل انرجی ایسوسی ایشن نے بھی کہا ہے کہ اس دہائی میں ہندوستان کی انرجی ڈیمانڈ دنیا میں سب سے زیادہ ہوگی۔ اور یہیں پر، آپ سبھی انویسٹرز کے لیے، انرجی سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ہندوستان نئی اپارچونٹیز لے کرکے آیا ہے۔

آج گلوبل آئل ڈیمانڈ میں ہندوستان کی حصہ داری 5 فیصد کے آس پاس ہے، لیکن اس کے 11 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ ہندوستان کی گیس ڈیمانڈ تو 500 فیصد تک بڑھنے کی امید ہے۔ ہمارا وسیع ہوتا انرجی سیکٹر ہندوستان میں سرمایہ کاری اور اشتراک کے لیے مواقع بنا رہا ہے۔

ساتھیوں،

انرجی سیکٹر کو لے کر ہندوستان کی حکمت عملی کے چار میجر ورٹیکلز ہیں۔ پہلا- ڈومیسٹک ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کو بڑھانا، دوسرا- سپلائیز کا ڈائیورسی فکیشن، تیسرا- بائیو فیولز، ایتھنال، کمپریسڈ بائیو گیس اور سولر جیسے الٹرنیٹو انرجی سورسز کی توسیع اور چوتھا- الیکٹرک ویہکل اور ہائیڈروجن کے ذریعے ڈی کاربنائزیشن۔ ان چاروں ہی سمت میں ہندوستان تیزی سے کام کر رہا ہے۔ میں آپ کے درمیان اس کے کچھ ایسپیکٹ پر مزید تفصیل سے بات کرنا چاہوں گا۔

ساتھیوں،

آپ جانتے ہیں کہ ہندوستان دنیا میں چوتھی سب سے بڑی ریفائننگ کیپسٹی والا ملک ہے۔ ہندوستان کی موجودہ صلاحیت تقریباً 250 ایم ایم ٹی پی اے کی ہے، جسے بڑھا کر 450 ایم ایم ٹی پی اے کرنے کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ ہم اپنی ریفائننگ انرجی کو لگاتار انڈیجنس، ماڈرنائز اور اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ ہم اپنی پیٹرو کیمیکل پروڈکشن کیپسٹی کو بڑھانے کی سمت میں بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ ہندوستان کے  رِچ ٹیکنالوجی پوٹین شیل اور گروئنگ اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کا استعمال کرکے آپ سبھی اپنے انرجی لینڈ اسکیپ کی توسیع کر سکتے ہیں۔

ساتھیوں،

ہم 2030 تک اپنے انرجی مکس میں نیچرل گیس کنزمپشن کو بڑھانے کے لیے بھی مشن موڈ پر کام کر رہے ہیں۔ اسے 6 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کرنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ ہمارا وَن نیشن وَن گرڈ یہ وژن اس کے لیے سبھی ضروری انفراسٹرکچر مہیا کرائے گا۔

ہماری کوشش ہے کہ ایل این جی ٹرمنل ری-گیسی فکیشن صلاحیت کو بڑھایا جائے۔ 2014 میں ہماری صلاحیت 21 ایم ایم ٹی پی اے کی تھی، جو 2022 میں تقریباً دو گنی ہو گئی ہے۔ اسے مزید بڑھانے کے لیے کام جاری ہے۔ ہندوستان میں 2014 کے مقابلے سی جی ڈی کی تعداد بھی 9 گنا بڑھ چکی ہے۔ ہمارے یہاں 2014 میں سی جی این اسٹیشنز بھی 900 کے آس پاس تھے۔ اب ان کی تعداد بھی بڑھ کر 5 ہزار تک پہنچ رہی ہے۔

ہم گیس پائپ لائن نیٹ ورک  کی لمبائی بڑھانے کی سمت میں بھی تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ 2014 میں ہمارے ملک میں گیس پائپ لائن کی لمبائی تقریباً 14 ہزار کلومیٹر تھی۔ اب یہ بڑھ کر 22 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اگلے 5-4 سال میں ہندوستان میں گیس پائپ لائن کا نیٹ ورک 35 ہزار کلومیٹر تک پہنچ جائے گا۔ یعنی ہندوستان کے نیچرل گیس انفراسٹرکچر میں آپ لیے سرمایہ کاری کا بہت بڑا امکان بن رہا ہے۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان کا زور ڈومیسٹک ایکسپلوریشن اور پروڈکشن کو فروغ دینے پر ہے۔ ای اینڈ پی سیکٹر نے ان علاقوں میں بھی اپنا انٹریسٹ دکھایا ہے، جو  ناقابل رسائی سمجھے جاتے تھے۔ آپ کے ان جذبات کو سمجھتے ہوئے ہم نے ’نو –گو‘ ایریاز میں کمی ہے۔ اس سے 10 لاکھ اسکوائر کلومیٹر ایریا نو-گو کی پابندیوں سے آزاد ہوا ہے۔ اگر ہم اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو نو-گو ایریاز میں بھی یہ کمی 98 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ میں سبھی سرمایہ کاروں سے اپیل کروں گا، آپ ان مواقع کو استعمال کیجئے، فاسل فیولز کے ایکسپلوریشن میں اپنی موجودگی بڑھائیے۔

ساتھیوں،

بائیو انرجی کے شعبے میں بھی ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ پچھلے سال اگست میں ہم نے ایشیا کی پہلی 2 جی ایتھنال بائیو ریفائنری قائم کی۔ ہماری تیاری اس طرح کے 12 کمرشیل 2 جی ایتھنال پلانٹ بنانے کی ہے۔ سسٹین ایبل ایوئیشن فیول اور رنیوایبل ڈیزل کے کمرشیل استعمال کی سمت میں بھی ہماری کوششیں جاری ہیں۔

اس سال کے بجٹ میں ہم نے گوبر –دھن یوجنا کے تحت 500 نئے ’ویسٹ ٹو ویلتھ‘ پلانٹس بنانے کا اعلان کیا ہے۔ اس میں 200 کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹس اور 300 کمیونٹی یا کلسٹر بیسڈ پلانٹس شامل ہیں۔ اس میں بھی آپ سبھی کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کے راستے بننے والے ہیں۔

ساتھیوں،

ایک اور سیکٹر جس میں ہندوستان، دنیا میں لیڈ لے رہا ہے، وہ ہے گرین ہائیڈروجن کا۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن، 21ویں صدی کے ہندوستان کو نئی سمت دے گا۔ اس دہائی کے آخر تک ہم 5 ایم ایم ٹی پی اے گرین ہائیڈروجن کے پروڈکشن کا ہدف لے کر چل رہے ہیں۔ اس میں بھی 8 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے امکانات ہیں۔ ہندوستان، اگلے 5 برسوں میں گرے-ہائیڈروجن کو رپلیس کرتے ہوئے گرین ہائیڈروجن کا حصہ 25 فیصد تک بڑھائے گا۔ یہ بھی آپ کے لیے بہت بڑا موقع ہوگا۔

ساتھیوں،

ہندوستان میں بن رہے سرمایہ کاری کے ان امکانات کو ہم نے ایک ہفتہ پہلے آئے بجٹ میں اور مضبوط کیا ہے۔ بجٹ میں قابل تجدید توانائی، توانائی کی اثرانگیزی،  پائیدار نقل و حمل اور گرین ٹیکنالوجیز کی مزید حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اس میں 35000 کروڑ روپے ترجیحی کیپٹل انویسٹمنٹ کے لیے رکھے گئے ہیں، تاکہ انرجی ٹرانزیشن اور نیٹ زیرو آبجیکٹوز کو تقویت ملے۔ بجٹ میں ہم نے کیپٹل ایکس پینڈیچر کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپے کا بھی التزام کیا ہے۔ اس سے بھی گرین ہائیڈروجن سے لے کر سولر اور روڈ جیسے ہر طرح کے انفراسٹرکچر کو رفتار ملے گ۔

ساتھیوں،

2014 کے بعد سے، گرین انرجی کو لے کر بھارت کا کمٹمنٹ اور ہندوستان کی کوشش پوری دنیا دیکھ رہی ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں ہندوستان میں قابل تجدید توانائی کی صلاحیت تقریباً 70 گیگا واٹ سے بڑھ کر تقریباً 170 گیگا واٹ ہو چکی ہے۔ اس میں بھی سولر پاور کیپسٹی 20 ٹائم سے زیادہ بڑھی ہے۔ آج ہندوستان ونڈ پاور کیپسٹی کے معاملے میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔

ہم اس دہائی کے آخر تک 50 فیصد غیر حجری ایندھن کی صلاحیت کا ہدف لے کر چل رہے ہیں۔ ہم بائیو فیول پر، ایتھنال بلینڈنگ پر بہت تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ 9 برسوں میں پیٹرول میں ایتھنال بلینڈنگ کو ہم ڈیڑھ فیصد سے بڑھا کر 10 فیصد کر چکے ہیں۔ اب ہم 20 فیصد ایتھنال بلینڈنگ کے ہدف کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

آج یہاں ای-20 رول آؤٹ کیا جا رہا ہے۔ پہلے فیز میں ملک کے 15 شہروں کو کور کیا جائے گا اور پھر آنے والے 2 برسوں میں ملک بھر میں اس کی توسیع کی جائے گا۔ یعنی ای-20 بھی آپ کے لیے ملک بھر میں بہت بڑا مارکیٹ بننے جا رہا ہے۔

ساتھیوں،

آج ہندوستان میں انرجی ٹرانزیشن کو لے کر جو عوامی تحریک چل رہی ہے، وہ مطالعہ کا موضوع ہے۔ یہ دو طریقے سے ہو رہا ہے: پہلا، انرجی کے  رنیو ایبل سورس کا تیز رفتار سے اڈاپشن اور دوسرا، انرجی کنزرویشن کے مؤثر طریقوں کا اڈاپشن۔ ہندوستان کے شہری آج بڑی تیزی سے انرجی کے رنیو ایبل سورس کو اپنا رہے ہیں۔ سولر پاور سے چلنے والے گھر، سولر پاور سے چلنے والے گاؤں، سولر پاور سے چلنے والے ایئرپورٹ، سولر پمپ سے ہو رہی کھیتی ایسی کئی مثالیں ہیں۔

گزشتہ 9 برسوں میں ہندوستان نے اپنے 19 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو کلین کوکنگ فیول سے جوڑا ہے۔ آج جو سولر کوک ٹاپ لانچ کیا گیا ہے، وہ ہندوستان میں گرین اور کلین کوکنگ کو نئی سمت دینے جا رہا ہے۔ امید ہے کہ اگلے 3-2 سال میں ہی 3 کروڑ سے زیادہ گھروں میں سولر کوک ٹاپ کی پہنچ بن جائے گی۔ اس سے ایک طرح سے ہندوستان کچن میں انقلاب لانے کا کام کرے گا۔ ہندوستان میں 25 کروڑ سے زیادہ خاندان ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ صرف سولر کوک ٹاپ سے جڑی سرمایہ کاری میں آپ کے لیے کتنے امکانات بن رہے ہیں۔

ساتھیوں،

ہندوستان کے شہری انرجی کنزرویشن کے مؤثر طریقوں کی طرف تیزی سے شفٹ ہو رہے ہیں۔ اب زیادہ تر گھروں میں، اسٹریٹ لائٹس میں ایل ای ڈی بلب کا استعمال ہوتا ہے۔ ہندوستان کے گھروں میں اسمارٹ میٹر لگائے جا رہے ہیں۔ لارج اسکیل پر سی این جی اور ایل این جی کو اپنایا جا رہا ہے۔ الیکٹرک ویہکلز کی بڑھتی مقبولیت، اس سمت میں بڑی تبدیلی کے اشارے دے رہی ہے۔

ساتھیوں،

گرین گروتھ کی طرف، انرجی ٹرانزیشن کی طرف ہندوستان کی یہ بڑی کوشش ہماری ویلیوز کو بھی رفلیکٹ کرتی ہے۔ سرکلر اکنامی، ایک طرح سے ہر ہندوستان  کی طرز حیات کا حصہ ہے۔ ریڈیوس، ری یوز اور ری سائیکل کا منتر ہمارے اخلاق میں رہا ہے۔ آج اس کی بھی ایک مثال ہمیں یہاں ابھی دیکھنے کو ملی ہے۔ پلاسٹک  کی ویسٹ باٹلز کو  ری سائیکل کرکے جو یونیفارم بنائے گئے ہیں، آپ نے اسے دیکھا ہے، فیشن کی دنیا کے لیے، خوبصورتی کی دنیا کے لیے اس میں کوئی کمی نہیں ہے۔ ہر سال 10 کروڑ ایسی بوتلوں کی ری سائیکلنگ کا ہدف ماحولیات کے تحفظ میں بہت مدد کرے گا۔

یہ مشن لائف یعنی لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ کو بھی مضبوطی دے گا جس کی دنیا کو آج بہت ضرورت ہے۔ انہیں اقدار پر چلتے ہوئے ہندوستان نے 2070 تک نیٹ زیرو کا ٹارگیٹ طے کیا ہے۔ انٹرنیشنل سولر الائنس جیسی کوششوں سے ہندوستان اس ہم آہنگی کو دنیا میں مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

ساتھیوں،

میں آپ سے پھر اپیل کروں گا کہ ہندوستان کے انرجی سیکٹر سے جڑے ہر امکان کو ضرور ایکسپلور کریں، اس سے جڑیں۔ آج بھارت، آپ کی سرمایہ کاری کے لیے دنیا میں سبے سے موزوں جگہ ہے۔ انہی الفاظ کے ساتھ، آج آپ اتنی بڑی تعداد میں یہاں آئے، انرجی ٹرانزیشن ویک کے اندر شریک ہوئے۔ میں آپ کا خیرمقدم کرتا ہوں، استقبال کرتا ہوں، اور اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape

Media Coverage

Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.