پردھان منتری مہیلا کسان ڈرون کیندر کا آغاز کیا
دیو گھر کے ایمس میں 10 ہزار ویں جن اوشدھی کیندر کو قوم کو وقف کیا
ملک میں جن اوشدھی کیندروں کی تعداد 10 ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کرنے کے پروگرام کا آغاز کیا
‘‘وکست بھارت سنکلپ یاترا کا مقصد سرکاری اسکیموں کو عروج تک پہنچانا اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اس کے فوائد پورے ملک میں شہریوں تک پہنچیں’’
‘‘مودی کی گارنٹی کی وین ،اب تک 12 ہزار گرام پنچایتوں تک پہنچ چکی ہے، جہاں تقریبا 30 لاکھ شہریوں نے اس سے رابطہ کیا ہے’’
‘‘وی بی ایس وائی ایک سرکاری اقدام سے جن آندولن میں تبدیل ہو گیا ہے’’
‘‘وکست بھارت سنکلپ یاترا کا مقصد سرکاری اسکیموں اور خدمات کو اُن لوگوں تک پہنچانا ہے، جو اب تک اس سے محروم رہے ہیں’’
‘‘مودی کی گارنٹی، وہاں سے شروع ہوتی ہے، جہاں سے دوسروں کی توقعات ختم ہوتی ہیں’’
‘‘وکست بھارت کے چار امرت ستونوں میں ‘بھارت کی ناری شکتی، یووا شکتی، کسان اور بھارت کے غریب کنبے ہیں’’

اس پروگرام سے جڑے الگ الگ ریاستوں کے عزت مآب گورنر، سبھی وزرائے اعلیٰ، مرکز اور ریاستی حکومتوں کے وزراء، ارکان پارلیمنٹ اورارکان اسمبلی اور  گاؤں گاؤں سے جڑےہوئے سبھی میرے پیارے بھائیو ، بہنوں،ماؤں،میرے کسان بھائی بہنوں، اور سب سے زیادہ میرے نوجوان ساتھیو،

آج ملک کے گاؤں گاؤں ، میں دیکھ رہا ہوں کہ گاؤں گاؤں سے اتنی بڑی تعداد میں لاکھوں ہم وطن اور میرے لئےتوپورا ہندوستان میرا کنبہ ہے، توآپ سب میرے پریوارجن ہیں ۔ آپ سب میر پریوار جنو ں کے دیدار کرنے کامجھے موقع ملا ہے ۔ دورسےسہی، لیکن آپ کے دیدار سے مجھے طاقت ملتی ہے۔ آپ نےوقت نکالا ، آپ آئے، میں آپ سبھی کا ا ستقبال کرتا ہوں۔

آج وکست بھارت سنکلپ یاتراکے 15 دن پورے ہورہے ہیں ۔ شروع کی تیاری میں شاید کیسے کرنا ہے، کیا کرنا ہے ، اس میں کچھ الجھنیں رہیں، لیکن پچھلے دو تین دن سےجوخبریں میرے پاس آرہی ہیں اور میں اسکرین پر دیکھ رہا ہوں، ہزاروں لوگ ایک ایک کرکے یاترا کےساتھ جڑتے ہوئے دکھتے ہیں ۔ یعنی ان 15 دنوںمیں ہی،لوگ یاترامیں چل رہے وکاس رتھ کو اورجیسے جیسے آگے بڑھتا گیا، مجھےکئی لوگوں نے کہا کہ اب تو لوگوں نے اسکانام ہی بدل دیاہے ۔ سرکارنےجب نکالا تب تو یہ کہا تھا کہ وکاس رتھ ہے ، لیکن اب لوگ کہنے لگے ہیں ، رتھ وتھ نہیں ہے، یہ تو مودی کی گارنٹی والی گاڑی ہے ۔ مجھےبہت اچھا لگا یہ سن کرکے ، آپ کااتنا بھروسہ ہے،آپ نے اس کو مودی کی گارنٹی والی گاڑی بنا دیا ہے ، تو میں بھی آپ کو کہتاہوں  جس کو آپ نے مودی کی گارنٹی والی گاڑی کہاہے، وہ کام مودی ہمیشہ پورا کرکے رہتا ہے ۔

اورتھوڑی دیر پہلے مجھے کئی استفادہ کنندگان سے بات چیت کرنے کا موقع ملا ۔ میں خوش تھا کہ میرے ملک کی مائیں۔ بہنیں، نوجوان کتنے جوش و امنگ سے بھرے ہوئے ہیں ، کتنی خود اعتمادی سے بھرے ہوئےہیں ، کتناعزم ہے ان کے اندر ۔   اوراب تک 12 ہزار سے زیادہ پنچایتوں تک یہ مودی کی گارنٹی والی گاڑی پہنچ چکی ہے ۔ تقریبا  30 لاکھ لوگ اسکافائدہ اٹھاچکے ہیں، اسکے ساتھ جڑے ہیں، بات چیت کی ہے، سوال پوچھے ہیں، اپنےنام لکھوائے ہیں ،  جن چیزوں کی ان کو ضرورت ہے اس کافارم بھر دیا ہے ۔ اور سب سے بڑی بات کہ مائیں- بہنیں بڑی تعداد میں مودی کی گارنٹی والی گاڑی تک پہنچ رہی ہیں ۔ اورجیسا ابھی بلبیر جی بتارہے تھے، کچھ جگہ پر کھیتی کاکام چل رہا ہے ۔ اس کےباوجودبھی کھیت سے چھوڑ چھوڑ کرکے ہرپروگرام میں جڑنا، یہ اپنے آپ میں ترقی کے تئیں لوگوں کاکتنایقین ہے ، ترقی کی اہمیت کیا ہے، یہ آج ملک کے گاؤں گاؤں کا ہرفرد سمجھنے لگاہے ۔

اورہر جگہ وکست بھارت سنکلپ یاترا میں شامل ہونے کےلئے، شامل تو ہوتے نہیں، اس کااستقبال کرتے ہیں ، شاندارتیاریاں کرتے ہیں ، گاؤں گاؤں اطلاعات دیتے ہیں  اور لوگ ا مڑ رہے ہیں ۔ملک کے باشندے اسے ایک عوامی تحریک کی شکل دے کر اس پوری مہم کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ جس طرح سے لوگ وکست بھارت رتھوں کا استقبال  کررہے ہیں، جس طرح سے رتھ کے ساتھ چل رہے ہیں ۔ جو ہماری حکومت کے کام کرنے والے میرے کارندےساتھی ، ملازم بھائی بہن ہیں ، ان کا بھی بھگوان کی طرح لوگ استقبال کررہے ہیں ، جس طرح نوجوان اورمعاشرے کے ہر طبقے کےلوگ وکست  بھارت یاتراسےجڑ رہے ہیں، جہاں – جہاں کے ویڈیو میں نے دیکھے ہیں، وہ اتنے متاثر کرنےوالے ہیں ، ا تنی تحریک دینے والے ہیں ۔اورمیں دیکھ رہا ہوں سب لوگ اپنے گاؤں کی کہانی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کررہے ہیں۔ اورمیں چاہوں گاکہ نمو ایپ پر آپ ضرور اپ لوڈ کیجئے، کیوں کہ میں نمو ا یپ پر  یہ ساری سرگرمیاں روزانہ  دیکھتا ہوں ۔ جب بھی سفر میں ہوتاہوں تو مسلسل اسکو دیکھتا رہتا ہوں ، کس گاؤں میں، کس ریاست میں ، کہاں کیسا ہوا، کیسے کررہے ہیں اور نوجوان تووکست بھارت کے ایک طرح سے امبیسڈر بن چکے ہیں۔ ان میں زبردست جوش ہے۔ نوجوان مسلسل اس پر ویڈیو اپ لوڈ کررہے ہیں، اپنےکام کوپھیلا رہے ہیں، اورمیں نے تو دیکھا کچھ گاؤں نے یہ مودی کی گارنٹی والی گاڑی آنےو الی تھی تو دو دن تک گاؤں میں صفائی کی بڑی مہم چلا ئی، کیوں کہ یہ تو  بھئی گارنٹی والی گاڑی آرہی ہے ۔ یہ جوش ، یہ جو عزم ہے، یہ بہت بڑی تحریک  دینے والا ہے ۔

 

اورمیں نےدیکھا گاجے باجےبجانےوالے، نئے لباس وپوشاک پہننےوالے، یہ بھی گھر میں جیسے دیوالی ہے گاؤں میں ، اسی طرح سے لوگ کام کررہے ہیں ، آج جو کوئی بھی وکست بھارت سنکلپ یاتراکودیکھ رہاہے، وہ کہہ رہا ہے، کہ اب بھارت رکنےوالانہیں ہے، اب بھارت چل پڑا ہے ۔  اب ہدف کو پار کرکےہی آگے بڑھنے والا ہے۔بھارت نہ اب رکنےوالاہے اورنہ ہی بھارت کبھی تھکنے والاہے،اب تو وکست بھارت بنانا 140 کروڑ ہم وطنوں سے ٹھان لیا ہے ۔ اورجب ملک کے باشندوں نے عہد کرلیا ہے تو پھر یہ ملک ترقی یافتہ ہوکر رہنےہی والاہے ۔ میں نے ابھی دیکھاملک کے باشندوں نےدیوالی کے وقت ووکل فالوکل: مقامی چیزیں خریدنےکی مہم چلائی،لاکھوں کروڑ روپئے کی خریداری ہوئی،دیکھئے کتنا بڑا کام ہواہے ۔

میرے پریوار جنو،

ملک کے گوشے گوشے میں وکست بھارت  سنکلپ یاترا کو لے کر اتناجوش بلا وجہ نہیں ہے ، اسکی وجہ ہے کہ گزشتہ دس سال انہوں نےمودی کو دیکھاہے ، مودی کے کام کودیکھا ہے،اوراس کی وجہ  حکومت ہند پر بےانتہا اعتمادہے۔حکومت ہند کی کوششوں پر ا عتمادہے ۔ ملک کے لوگوں نےوہ دور بھی دیکھا ہے جب پہلے کی حکومتیں خود کو عوام کا ماں باپ سمجھتی تھیں۔ اوراس وجہ سے آزادی کی کئی دہائیوں کےبعد تک ملک کی بہت بڑی آبادی  بنیادی سہولیات سے محروم رہی ۔ جب تک کوئی بچولیا نہیں ملتا ہے، دفتر تک نہیں پہنچ پاتے، جب تک بچولئے جی کی جیب نہیں بھرتے تب تک ایک کاغذ بھی نہیں ملتا ہے۔ نہ گھر ملے، نہ بیت الخلا ملے،نہ بجلی کاکنکشن ملے، نہ گیس کاکنکشن ملے ، نہ بیمہ ملے،نہ پنشن ملے، نہ بینک کاکھاتہ کھلے، یہ حال  تھادیش کا۔ آج آپ کوجان کر تکلیف ہوگی ، بھارت کی آدھے سے زیادہ آبادی حکومتوں سےمایوس ہوچکی تھی، بینک میں کھاتہ تک نہیں کھلتا تھا۔ اس کی امیدیں ہی ختم ہوگئی تھیں۔ جو لوگ ہمت جٹاکر، کچھ سفارش لگاکر مقامی سرکاری دفاتر تک پہنچ جاتے تھے،  اور تھوڑی بہت  چاپلوسی بھی کرلیتے تھے، تب جاکرکے وہ رشوت دینے کے بعد کچھ کام ان کا ہوپاتاتھا، انہیں چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لئے بڑی رشوت دینی ہوتی تھی ۔

اورحکومتیں بھی ہر کام میں اپنی سیاست دیکھتی تھیں۔ انتخاب نظر آتا تھا، ووٹ بینک نظر آتا تھا، اورووٹ بینک کے ہی کھیل کھیلتے تھے۔  گاؤں میں جائیں گےتو اس گاؤں میں جائیں گے جہاں سے ووٹ ملنے والے ہیں ۔ کسی محلے میں جائیں گے تو اسی محلے میں جائیں گے جو محلہ ووٹ دیتا ہے، دوسرے محلے کو چھوڑ دیں گے ۔ یہ ایسا امتیاز، ایسا ظلم یہ جیسے فطرت بن گئی تھی ۔ جس علاقے میں ان کو ووٹ ملتے دکھتے تھے،  انہی پر تھوڑی بہت توجہ دی جاتی تھی، اوراس لئےملک کے باشندوں کو ایسے مائی باپ حکومتوں کے اعلانات پر بھروسہ کم ہی ہوتا تھا۔

ناامیدی کی اس صورتحال کو ہماری حکومت نے بدلا ہے۔آج ملک میں جو حکومت ہے وہ عوام کوماننےوالی ہے، ایشور کی شکل ماننےوالی حکومت ہے ۔ اورہم اقتدار  کی لالچ سے نہیں، خدمت کے جذبے سے کام کرنے والے لوگ ہیں ۔ اورآج بھی آپ کےساتھ اسی خدمت کےجذبےسے گاؤں گاؤں جانےکی میں نے ٹھان لی ہے ۔ آج ملک بدنظمی کی پہلے والی بلندی کو پیچھے چھوڑ کر بہتر حکمرانی اوربہتر حکمرانی کا مطلب ہے صد فیصد فائدہ ملنا چاہئے، تکمیل  ہونی چاہئے، کوئی بھی پیچھے چھوٹنانہیں چاہئے، جو بھی حقدارہے اس کو ملنا چاہئے ۔

حکومت شہریوں کی ضروریات کی نشاندہی کرے اور انہیں ان کے حقوق دے اور یہی فطری انصاف ہے اور یہی حقیقی سماجی انصاف بھی ہے۔ ہماری حکومت کے اس طرزِ عمل کی وجہ سے احساسِ غفلت جو پہلے کروڑوں اہل وطن میں بھرا ہوا تھا، جو خود کو نظر انداز کرتے تھے، کون مانگے گا، کون سنے گا، کون ملے گا، کی ذہنیت ختم ہو گئی ہے۔ یہی نہیں اب اسے لگتا ہے کہ اس ملک پر اس کا بھی حق ہے، میں بھی اس کا حقدار ہوں اور میرے حقوق میں سے کچھ نہ چھینا جائے، میرا حق نہ روکا جائے، مجھے میرا حق ملنا چاہیے اور وہ جہاں سے ہے وہیں سے آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ ابھی جب میں پورنا سے بات کر رہا تھا تو اس نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کو انجینئر بنانا چاہتا ہوں۔ یہ خواہش میرے ملک کو ترقی یافتہ بنائے گی، لیکن خواہش تب کامیاب ہو جاتی ہے جب کوئی دس سال میں کامیابی کی خبر سنتا ہے۔

اور یہ مودی کی گارنٹی والی گاڑی جو آپ کی جگہ آئی ہے، آپ کو صرف یہ بتاتی ہے کہ دیکھو، ہم نے اسے یہاں تک بنایا ہے۔ یہ اتنا بڑا ملک ہے، ابھی گاؤں میں صرف دو چار لوگ رہ جائیں گے اور مودی یہ ڈھونڈنے آئے ہیں کہ کون بچا ہےتاکہ میں اس کام کو آنے والے پانچ سالوں میں مکمل کر سکوں۔ اس لیے آج آپ ملک میں جہاں بھی جائیں آپ کو ایک بات ضرور سننے کو ملتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ اہل وطن کے دل کی آواز ہے، وہ دل سے کہہ رہے ہیں، تجربے کی بنیاد پر، جہاں وہ دوسروں سے امیدیں کھو بیٹھتے ہیں ، مودی کی گارنٹی وہیں سے شروع ہوتی ہے! اور یہی وجہ ہے کہ مودی کی گارنٹی والی گاڑی کو لے کر کافی چرچا ہے۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ ہندوستان کا عہد اکیلے مودی یا کسی حکومت کی نہیں ہے۔ یہ سب کا تعاون لینے اور سب کے خوابوں کو پورا کرنے کا عزم ہے۔ وہ آپ کے عہد کو بھی پورا کرنا چاہتا ہے۔ وہ ایسا ماحول بنانا چاہتا ہے جہاں آپ کی خواہش پوری ہو۔ وکست بھارت سنکلپ یاترا سرکاری اسکیموں اور سہولتوں کو ان لوگوں تک لے جا رہی ہے جو اب تک ان سے باہر رہ گئے ہیں اور ان سے واقف تک نہیں ہیں۔ اگر معلومات ہے تو کیسے حاصل کی جائے، راستہ نہیں جانتے۔ آج، میں وہ تصاویر بھی دیکھ رہا ہوں جو لوگ نمو ایپ پر مختلف جگہوں سے بھیج رہے ہیں۔ کہیں ڈرون کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے تو کہیں ہیلتھ چیک اپ ہو رہا ہے۔ قبائلی علاقوں میں سکل سیل انیمیا کی جانچ  کی جا رہی ہیں۔ جن پنچایتوں میں یاترا پہنچی ہے وہاں دیوالی منائی گئی ہے اور ان میں کئی ایسی پنچایتیں ہیں جہاں مکمل کامیابی ملی ہے، کوئی تفریق نہیں ہے، سب کو ملی ہے۔ جہاں کہیں بھی مستفیدین رہ گئے ہیں، انہیں بھی ابھی اطلاع دی جارہی ہے اور بعد میں انہیں بھی اسکیم کا فائدہ ملے گا۔

انہیں فوری طور پر اجولا اور آیوشمان کارڈ جیسی کئی اسکیموں سے جوڑا جا رہا ہے۔ مثال کے طور پر پہلے مرحلے میں 40 ہزار سے زیادہ بہنوں اور بیٹیوں کو اجولا گیس کنکشن دیے گئے ہیں۔ یاترا کے دوران بڑی تعداد میں مائی بھارت والنٹیئر بھی رجسٹر ہو رہے ہیں۔ آپ جانتے ہیں کہ چند روز قبل ہم نے نوجوانوں کی ملک گیر تنظیم قائم کی ہے اور حکومت کی جانب سے اس کا آغاز کیا ہے۔ اس کا نام مائی بھارت ہے۔ میری درخواست ہے کہ ہر پنچایت میں زیادہ سے زیادہ نوجوان اس مائی بھارت مہم میں شامل ہوں۔ وہاں اپنی معلومات دیں۔ میں وقتاً فوقتاً آپ سے بات کرتا رہوں گا اور آپ کی طاقت ایک ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کی طاقت بن جائے، ہم مل کر کام کریں گے۔

میرے پریوار جنو،

جب یہ سفر 15 نومبر کو شروع ہوا تھااور آپ کو یاد ہوگا کہ یہ بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش پر شروع ہوا تھا۔ یہ دن قبائلی فخر کا دن تھا اور میں نے یہ کام جھارکھنڈ کے دور دراز جنگلات میں ایک چھوٹی سی جگہ سے شروع کیا تھا، ورنہ میں یہ کام یہاں کسی بڑی عمارت میں یا یشو بھومی کے وگیان منڈپم میں بڑی شان سے کر سکتا تھا، لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ انتخابی میدان چھوڑ کر، میں جھارکھنڈ کے کھونٹی گیا، قبائلیوں کے درمیان گیا اور اس کام کو آگے بڑھایا۔

اور جس دن سفر شروع ہوا، میں نے ایک اور بات کہی تھی۔ میں نے کہا تھا کہ ترقی یافتہ ہندوستان کا عزم 4 امرت ستونوں پر مضبوطی سے ٹکا ہوا ہے۔ ہمیں اس امر پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی کہ یہ امرت کے ستون کون سے ہیں۔ یہ ایک امرت ستون ہے – ہماری ناری شکتی، دوسرا امرت ستون ہماری یووا شکتی، تیسرا امرت ستون ،ہمارے کسان بھائی بہنیں، چوتھا امرت ستون ہمارے غریب خاندان ہیں۔ میرے نزدیک ملک میں چار بڑی ذاتیں ہیں۔ میرے نزدیک سب سے بڑی ذات غریب ہے۔ میرے نزدیک سب سے بڑی ذات نوجوان ہے۔ میرے لیے سب سے بڑی ذات خواتین  ہے، میرے لیے سب سے بڑی ذات کسان ہے۔ ان چار ذاتوں کی ترقی سے  ہی ملک کی ترقی ہوگی اور اگر یہ چار کے ساتھ ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سب کے ساتھ ہوگا۔

اس ملک میں کوئی بھی غریب آدمی چاہے اس کی پیدائشی حیثیت کچھ بھی ہو، مجھے اس کا معیار زندگی بہتر کرنا ہے اور اسے غربت سے نکالنا ہے۔ میں اس ملک کے کسی بھی نوجوان کو چاہے وہ کسی بھی ذات سے تعلق رکھتا ہو، روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنا چاہتا ہوں۔ اس ملک کی کوئی بھی خاتون چاہے اس کی ذات کسی بھی ہو، میں اسے بااختیار بنانا چاہتا ہوں، اس کی زندگی کی مشکلات کو کم کرنا چاہتا ہوں۔ میں اس کے خوابوں کو پنکھ دینا چاہتا ہوں جو معدوم ہیں، ان میں عزم و حوصلے بھرنا چاہتا ہوں اور کامیابی تک ان کے ساتھ رہ کر ان کے خوابوں کو پورا کرنا چاہتا ہوں۔ اس ملک کا کوئی بھی کسان خواہ وہ کسی بھی ذات کا ہو، مجھے اس کی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے، مجھے اس کی صلاحیت میں اضافہ کرنا ہے۔ میں اس کی کھیتی کو جدید بنانا چاہتا ہوں۔ مجھے اس کی کھیتی میں پیدا ہونے والی چیزوں کی قیمت میں اضافہ کرنا ہے۔ خواہ وہ غریب ہوں، نوجوان ہوں، خواتین  ہوں یا کسان ہوں، جب تک میں ان چاروں ذاتوں کو ان کی مشکلات سے نہیں بچا لیتا، میں آرام سے نہیں بیٹھوں گا۔ بس مجھے آشیرواد دیجئے تاکہ میں اتنی طاقت سے کام کر سکوں اور ان چاروں ذاتوں کو تمام مسائل سے نجات دلا سکوں اور جب یہ چار ذاتیں مضبوط ہو جائیں گی تو قدرتی طور پر ملک کی ہر ذات مضبوط ہو جائے گی۔ جب وہ مضبوط ہوں گے تو پورا ملک مضبوط ہو گا۔

ساتھیو،

اسی سوچ پر چلتے ہوئے  آج وکست  بھارت سنکلپ یاترا کے دوران یعنی جب مودی کی گارنٹی والی یہ گاڑی آئی ہے، ملک نے دو بڑے پروگرام منعقد کیے ہیں۔ ایک کام ناری شکتی، کھیتی کو جدید بنانا، اسے سائنسی بنانا اور ٹیکنالوجی کی مدد سے اسے بااختیار بنانا ہے اور دوسرا اس ملک کے ہر شہری کی مدد کرنا ہے، خواہ وہ غریب ہو، نچلا متوسط ​​طبقہ، متوسط ​​طبقہ وغیرہ سے ہو، ہر غریب کو سستے داموں پر ادویات ملنی چاہئیں، اسے بیماری میں زندگی نہ گزارنی پڑے، یہ خدمت کا بہت بڑا کام ہے، اچھائی  کا کام ہے اور اس سے منسلک مہم بھی ہے۔

میں نے لال قلعہ کی فصیل سے ملک کی دیہی بہنوں کو ڈرون دیدی بنانے کا اعلان کیا تھا اور میں نے دیکھا کہ اتنے تھوڑے عرصے میں ہماری بہنیں، گاؤں کی بہنوں نے دسویں کلاس پاس کی، کوئی گیارہویں کلاس پاس، کوئی بارہویں کلاس پاس کر گئی، اور ہزاروں بہنیں ڈرون چلانا سیکھ گئیں۔ کھیتی باڑی میں استعمال کرنے کا طریقہ سیکھا، ادویات کیسے چھڑکیں، کھاد کیسے چھڑکیں کو بھی سیکھ لیا ۔ میرے لیے یہ ڈرون دیدی کو خراج تحسین پیش کرنے کا پروگرام ہے اور اسی لیے میں اس پروگرام کا نام نمو ڈرون دیدی، نمو ڈرون دیدی رکھتا ہوں۔ یہ ہماری نمو ڈرون دیدی ہے جسے آج لانچ کیا جا رہا ہے۔ مجھے ایسا ماحول بنانا ہے کہ ہر گاؤں ڈرون دیدی کو نمستے کہتا رہے، ہر گاؤں ڈرون دیدی کو سلام کرتا رہے۔ اس لیے اس اسکیم کا نام بھی مجھے کچھ لوگوں نے تجویز کیا ہے - نمو ڈرون دیدی۔ گاؤں والے نمو ڈرون دیدی کہیں گے تو ہماری ہر دیدی کی عزت بڑھ جائے گی۔

آنے والے وقت میں 15 ہزار سیلف ہیلپ گروپس کو اس نمو ڈرون دیدی پروگرام سے جوڑ دیا جائے گا، وہاں ڈرون دیے جائیں گے، اور گاؤں میں ہماری دیدی سب کا احترام کرنے کے لیے صحیح انسان بنیں گی اور نمو ڈرون دیدی ہمیں آگے بڑھائیں گی۔ ہماری بہنوں کو ڈرون پائلٹ کی تربیت دی جائے گی۔ سیلف ہیلپ گروپس کے ذریعے بہنوں کو خود کفیل بنانے کی جاری مہم کو بھی ڈرون اسکیم سے تقویت ملے گی۔ اس سے بہنوں اور بیٹیوں کو کمائی کے اضافی ذرائع میسر ہوں گے اور میرا خواب ہے کہ دو کروڑ دیدیوں کو مجھے کروڑ پتی بنانا ہے۔ دیہات میں رہنے والی اور خواتین کے سیلف گروپس میں کام کرنے والی دو کروڑ دیدیوں کو کروڑ پتی بنانا ہے۔ دیکھیں مودی چھوٹا نہیں سوچتا اور جو سوچتاہے اسے پورا کرنے کے عزم کے ساتھ نکل پڑتا ہے اور مجھے پختہ یقین ہے کہ اس سے ملک کے کسانوں کو ڈرون جیسی جدید ٹیکنالوجی بہت کم قیمت پر حاصل ہو سکے گی۔ اس سے ان کی صحت کو بھی فائدہ ہوگا، اس سے وقت بھی بچے گا، ادویات اور کھادیں بھی، جو ضائع ہوجاتی تھی  وہ ضائع نہیں ہوگا۔

 

ساتھیو،

آج ملک کے 10 ہزارویں جن اوشدھی کیندر کا بھی افتتاح کیا گیا ہے، اور مجھے خوشی ہے کہ مجھے بابا کی سرزمین سے 10 ہزارویں مرکز کے لوگوں سے بات کرنے کا موقع ملا۔ اب یہ کام آج سے آگے بڑھنے والا ہے۔ ملک بھر میں پھیلے یہ جن او شدھی مراکز آج ہر ایک کو سستی دوائیں فراہم کرنے کے بڑے مراکز بن گئے ہیں، خواہ وہ غریب ہو یا متوسط ​​طبقہ اور اہل وطن اس سے محبت کرتے ہیں، میں نے دیکھا ہے کہ گاؤں والوں کو اس کا نام یاد نہیں ہے۔ دکانداروں کو بتایا جاتا ہے کہ یہ مودی کی ادویات کی دکان ہے۔ مودی کی دوا کی دکان پر جائیں گے۔ آپ اسے جو چاہیں کہہ لیں، لیکن میری خواہش ہے کہ آپ کا پیسہ بچ جائے، یعنی آپ بیماریوں سے بچیں اور آپ کی جیب میں پیسہ بھی بچ جائے، مجھے دونوں کام کرنے ہیں۔ آپ کو بیماریوں سے بچانا اور آپ کی جیب سے پیسہ بچانا، اس کا مطلب مودی کی دوا کی دکان ہے۔

ان جن اوشدھی کیندروں پر تقریباً 2000 قسم کی دوائیں 80 سے 90 فیصد رعایت پر دستیاب ہیں۔ اب بتایے ایک روپے کی چیز 10، 15، 20 پیسے میں مل جائے تو کتنا فائدہ ہو گا؟ اور بچا ہوا پیسہ آپ کے بچوں کے کام آئے گا۔ 15 اگست کو ہی میں نے ملک بھر میں 25 ہزار جن اوشدھی کیندر کھولنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں لوگ مودی کی دوا کی دکانیں کہتے ہیں۔ اسے  25 ہزار تک پہنچانا ہے۔ اب اس سمت میں تیزی سے کام شروع ہو گیا ہے۔ میں ان دونوں اسکیموں کے لیے پورے ملک کو، خاص کر اپنی ماؤں، بہنوں، کسانوں، خاندانوں، سبھی کو مبارکباد دیتا ہوں۔

مجھے آپ کو یہ معلومات دیتے ہوئے بھی خوشی ہو رہی ہے کہ غریب کلیان ان یوجنا، آپ جانتے ہیں، کووڈ کے دوران شروع کی گئی تھی اور یہ یقینی بنایاگیا کہ غریب کے گھر کا چولہا نہیں بجھنا چاہیے، غریب کا بچہ غریب کو بھوکا نہیں سونا چاہیے۔ اتنی بڑی کووڈ وبائی بیماری تھی کہ ہم نے خدمت کا کام شروع کر دیا اور اس کی وجہ سے میں نے خاندانوں کو بہت سارے پیسے بچاتے ہوئے دیکھا ہے۔ اچھے کاموں پر خرچ ہو رہے ہیں۔ اس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری کابینہ نے کل ہی فیصلہ کیا ہے کہ اب اس مفت راشن اسکیم کو 5 سال تک بڑھایا جائے گا۔ تاکہ آنے والے 5 سالوں میں آپ کو کھانے کے لیے خرچ نہ کرنا پڑے اور جو بھی پیسہ بچایا جائے، اسے جن دھن اکاؤنٹ میں جمع کروائیں اور سب سے بڑھ کر اسے اپنے بچوں کے مستقبل کے لیے استعمال کریں۔ منصوبہ بندی کریں، پیسہ ضائع نہیں ہونا چاہیے۔ مودی مفت میں بھیجتے ہیں لیکن اس لیے بھیجتے ہیں تاکہ آپ کی طاقت بڑھے۔ 80 کروڑ سے زیادہ ملک کے باشندوں کو اب 5 سال تک مفت راشن ملتا رہے گا۔ غریب اپنی بچت کی رقم کو اپنے بچوں کی بہتر دیکھ بھال میں استعمال کر سکیں گے اور یہ بھی مودی کی گارنٹی ہے، جو ہم نے پوری کر دی ہے۔ اس لیے میں کہتا ہوں، مودی کی گارنٹی کا مطلب پورا ہونے کی ضمانت ہے۔

 

 

ساتھیو،

اس ساری مہم میں پوری سرکاری مشینری اور سرکاری ملازمین کا بڑا کردار ہے۔ مجھے یاد ہے، چند سال پہلے گرام سوراج ابھیان کی شکل میں ایسی ہی ایک بہت ہی کامیاب کوشش کی گئی تھی۔ ہم نے اس مہم کو ملک کے تقریباً 60 ہزار گاؤں میں دو مرحلوں میں چلایا۔ حکومت اپنی سات اسکیموں کے ساتھ گاؤں گاؤں گئی اور مستحقین تک پہنچی۔اس میں  توقعاتی اضلاع کے ہزاروں دیہات بھی شامل تھے۔ اب حکومت نے اسی کامیابی کو وکست بھارت سنکلپ یاترا کی بنیاد بنایا ہے۔ اس مہم سے جڑے تمام حکومتی نمائندے ملک کی خدمت اور سماج کی خدمت کا بہترین کام کر رہے ہیں۔ پوری ایمانداری کے ساتھ کھڑے ہیں، ہر گاؤں تک پہنچ رہے ہیں۔ سب کی کوششوں سے وکست بھارت سنکلپ یاترا مکمل ہوگی اور مجھے یقین ہے کہ جب ہم ترقی یافتہ ہندوستان کی بات کرتے ہیں تو یہ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آنے والے سالوں میں میرا گاؤں کتنا بدلے گا۔ اتنی ترقی ہمارے گاؤں میں بھی ہونی چاہیے، یہ طے کرنا ہے۔ ہم سب مل کر کریں گے، ہندوستان ترقی کرتا رہے گا، ہمارا ملک دنیا میں بہت اونچا ہوگا۔ ایک بار پھر آپ سب سے ملنے کا موقع ملا، اگر درمیان میں موقع ملا تو آپ سے دوبارہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کروں گا۔

آپ سب کو میری نیک خواہشات۔ بہت بہت شکریہ !

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
How NPS transformed in 2025: 80% withdrawals, 100% equity, and everything else that made it a future ready retirement planning tool

Media Coverage

How NPS transformed in 2025: 80% withdrawals, 100% equity, and everything else that made it a future ready retirement planning tool
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi inaugurates New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati, Assam
December 20, 2025
Modern airports and advanced connectivity infrastructure serve as gateways to new possibilities and new opportunities for any state: PM
Today, Assam and the entire North East are emerging as the new gateway to India's development: PM
The North East will lead India's future growth: PM

Marking a transformative milestone in Assam’s connectivity, economic expansion and global engagement, Prime Minister Shri Narendra Modi inaugurated the New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati today. Addressing the gathering on the occasion, Shri Modi said that today marks the festival of development and progress of Assam and the North East. He highlighted that when the light of progress reaches people, every path in life begins to touch new heights. The Prime Minister further remarked that his deep attachment to the land of Assam, the love and affection of its people, and especially the warmth and belongingness of the mothers and sisters of Assam and the Northeast continuously inspire him and strengthen the collective resolve for the development of the region. He highlighted that today once again a new chapter is being added in Assam’s development. Referring to Bharat Ratna Bhupen Hazarika’s lines, Shri Modi emphasized that this means the banks of the mighty Brahmaputra river will shine, every wall of darkness will be broken, and this will certainly happen as it is the nation’s resolve and solemn pledge.

Highlighting that Bhupen Hazarika’s lines were not merely a song but a solemn resolve of every great soul who loved Assam, and today this resolve is being fulfilled, Shri Modi remarked that just as the mighty currents of the Brahmaputra never stop, similarly under their governments at the Union and State, the stream of development in Assam continues uninterrupted. He stated that the inauguration of the new terminal at the Lokapriya Gopinath Bardoloi Airport stands as proof of this commitment, and extended congratulations to the people of Assam and the nation for this new terminal building.

The Prime Minister further remarked that a short while ago he had the privilege of unveiling the statue of Gopinath Bardoloi, Assam’s first Chief Minister and a source of pride for the state. He emphasized that Shri Bardoloi never compromised on Assam’s identity, future, and interests, and his statue will continue to inspire future generations, instilling in them a deep sense of pride for Assam.

“Modern airport facilities and advanced connectivity infrastructure serve as gateways to new possibilities and opportunities for any state, and stand as pillars of growing confidence and trust among the people”, exclaimed the Prime Minister. He remarked that when people witness the construction of magnificent highways and airports in Assam, they themselves acknowledge that true justice for Assam has finally begun. He contrasted this with the past, stating that for the previous governments, the development of Assam and the Northeast was never on their agenda. He noted that leaders in those governments used to say, “Who even goes to Assam and the Northeast?” and questioned the need for modern airports, highways, and better railways in the region. The Prime Minister emphasized that this mindset led the opposition to neglect the entire region for decades.

Pointing out that the mistakes committed by the opposition over six to seven decades are being corrected one by one under his leadership, Shri Modi stated that whether opposition leaders visit the Northeast or not, he himself feels a sense of belonging among his own people whenever he comes to Assam and the region. He emphasized that for him, the development of Assam is not only a necessity but also a responsibility and an accountability. The Prime Minister highlighted that in the past eleven years, development projects worth lakhs of crores of rupees have been initiated for Assam and the Northeast. He noted that Assam is progressing further and creating new milestones, mentioning with satisfaction that Assam has become the number one state in the country to implement the Bharatiya Nyaya Sanhita. He added that Assam has also set a record by installing more than 50 lakh smart prepaid meters. He contrasted this with the previous dispensation era, when obtaining a government job without bribes or recommendations was impossible, and underlined that today thousands of youth are getting jobs without such practices. Shri Modi further highlighted that under their government, Assam’s culture is being promoted on every platform. He recalled the historic event of 13 April 2023, when more than 11,000 artists performed the Bihu dance together at the Guwahati stadium, an achievement that was recorded in the Guinness World Records. He remarked that by creating such new records, Assam is moving forward rapidly.

Underlining that with this new terminal building, the capacity of Guwahati and Assam will increase significantly, enabling more than 1.25 crore passengers to travel annually, Shri Modi highlighted that this will also allow a large number of tourists to visit Assam and make it easier for devotees to have darshan of Maa Kamakhya. He stated that stepping into this new airport terminal clearly reflects the true meaning of the mantra of development along with heritage. The Prime Minister emphasized that the airport has been designed keeping in mind Assam’s nature and culture, with greenery inside and arrangements resembling an indoor forest. He noted that the design is connected to nature all around so that every passenger feels peace and comfort. He further highlighted the special use of bamboo in the construction, underscoring that bamboo is an integral part of life in Assam, symbolizing both strength and beauty. Shri Modi also recalled that their government in a landmark move in 2017, amended the Indian Forest Act, 1927, to legally reclassify bamboo grown in non-forest areas as a "grass" instead of a "tree". This move, he said, has led to the creation of a wonderful structure in the form of a new Terminal today.

Underscoring the development of infrastructure carries a very significant message, the Prime Minister highlighted that it boosts industries, gives investors confidence in connectivity, and opens pathways for local products to reach global markets. He emphasized that the greatest assurance is given to the youth, for whom new opportunities are created. “Today, Assam is seen advancing on this very flight of limitless possibilities”, stated the Prime Minister.

Shri Modi remarked that today the world’s perspective towards India has changed, and India’s role has also transformed. He highlighted that India is now on the path to becoming the world’s third-largest economy. He questioned how this was achieved within just 11 years and emphasized that the development of modern infrastructure has played a major role. The Prime Minister stated that India is preparing for 2047, focusing on infrastructure to fulfill the resolve of a developed nation. He underlined that the most important aspect of this grand development campaign is the participation of every state and every region. He noted that the government is prioritizing the underprivileged, ensuring that every state progresses together and contributes to the mission of a developed India. He expressed happiness that Assam and the Northeast are leading this mission. Shri Modi highlighted that through the Act East Policy, the Northeast has been given priority, and today Assam is emerging as India’s Eastern Gateway. He remarked that Assam is playing the role of a bridge connecting India with ASEAN countries. He affirmed that this beginning will go much further, and Assam will become an engine of developed India in many sectors.

“Assam and the entire Northeast are becoming the new gateway of India’s development,” emphasised Shri Modi, highlighting that the vision of multi-modal connectivity has transformed both the condition and direction of this region. He stated that the pace of building new bridges in Assam, the speed of installing new mobile towers, and the momentum of every development project are turning dreams into reality. He emphasized that the bridges built over the Brahmaputra have given Assam new strength and confidence in connectivity. The Prime Minister pointed out that in the six to seven decades after independence, only three major bridges were built here, but in the last decade four new mega bridges have been completed, along with several historic projects taking shape. He noted that the longest bridges such as Bogibeel and Dhola-Sadiya have made Assam strategically stronger. He underlined that railway connectivity has also undergone a revolutionary change, with the Bogibeel Bridge reducing the distance between Upper Assam and the rest of the country. He remarked that the Vande Bharat Express running from Guwahati to New Jalpaiguri has reduced travel time. Shri Modi further highlighted that Assam is also benefiting from the development of waterways, with cargo traffic increasing by 140 percent, proving that the Brahmaputra is not just a river but a flow of economic power. He stated that the first ship repair facility is being developed at Pandu, and the enthusiasm around the Ganga Vilas Cruise from Varanasi to Dibrugarh has placed the Northeast firmly on the global cruise tourism map.

Criticizing the previous governments for keeping Assam and the Northeast away from development, Shri Modi said the nation had to pay a heavy price in terms of security, unity, and integrity. He highlighted that under opposition rule, violence thrived for decades, whereas in the last 10–11 years efforts are being made to end it. He stated that where once violence and bloodshed prevailed in the Northeast, today digital connectivity through 4G and 5G technology is reaching these areas. The Prime Minister emphasized that districts once considered violence-affected are now developing as aspirational districts, and in the coming times these very regions will become industrial corridors. He underlined that a new confidence has arisen regarding the Northeast, and stressed the need to strengthen it further.

The Prime Minister remarked that success in the development of Assam and the Northeast is also being achieved because the government is safeguarding the identity and culture of the region. He highlighted that the opposition by conspiring to erase this identity, and this conspiracy was not limited to just a few years. He stated that the roots of this wrongdoing go back to the pre-independence era, when the Muslim League and the British government were preparing the ground for India’s partition, and at that time there was also a plan to make Assam a part of undivided Bengal, that is, East Pakistan. Shri Modi noted that Congress was going to be part of this conspiracy, but Shri Bardoloi ji stood against his own party, opposed this plot to destroy Assam’s identity, and saved Assam from being separated from the country. He emphasized that their party rises above party lines to honor every patriot, and under the leadership of Shri Atal Bihari Vajpayee ji, when their government came to power, Bardoloi ji was conferred the Bharat Ratna.

The Prime Minister remarked that while Shri Bardoloi ji had saved Assam before independence, the first ruling dispensation in the post- independence era once again began anti-Assam and anti-national activities thereafter. He highlighted that they conspired to expand their vote bank through religious appeasement, giving free rein to infiltrators in Bengal and Assam. He stated that the region’s demography was altered, and these infiltrators encroached upon forests and lands. The Prime Minister emphasized that as a result, the security and identity of the entire state of Assam were put at risk.

Shri Modi remarked that the government under Shri Himanta Biswa Sarma is working diligently to free Assam’s resources from illegal and anti-national encroachments. He highlighted that efforts are being made at every level to ensure Assam’s resources benefit the people of Assam. He stated that the Union government has also taken strict measures to stop infiltration, with identification processes underway to remove illegal infiltrators.

The Prime Minister emphasized that the Opposition and their alliance have openly adopted anti-national agendas, even as the Supreme Court has spoken about removing infiltrators. He noted that these parties are issuing statements in defense of infiltrators, and their lawyers are pleading in court to settle them. He remarked that when the Election Commission is conducting the SIR process to ensure fair elections, these groups are opposing it. The Prime Minister underlined that such people will not protect the interests of Assamese brothers and sisters, and will allow others to occupy their land and forests. He warned that their anti-national mindset could recreate the violence and unrest of earlier times. He stressed that it is therefore essential to remain vigilant, for the people of Assam to stay united, and to continue defeating the Opposition's conspiracies to prevent Assam’s development from being derailed.

“Today the world is looking towards India with hope, and the new sunrise of India’s future is to begin from the Northeast’, affirmed Shri Modi. He highlighted that for this, collective efforts are required to work towards shared dreams, with Assam’s development kept at the forefront. He expressed confidence that these joint endeavors will take Assam to new heights and fulfill the vision of a developed India. Concluding his remarks, the Prime Minister once again extended congratulations on the inauguration of the new terminal.

Governor of Assam, Shri Lakshman Prasad Acharya, Chief Minister of Assam, Shri Himanta Biswa Sarma, Union Ministers, Shri Sarbananda Sonowal, Shri K Rammohan Naidu, Shri Murlidhar Mohol, Shri Pabitra Margherita were present among other dignitaries at the event.

Background

The newly completed Integrated New Terminal Building Of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati, spread over nearly 1.4 lakh square metres, is designed to handle up to 1.3 crore passengers annually, supported by major upgrades to the runway, airfield systems, aprons and taxiways.

India’s first nature-themed airport terminal, the airport’s design draws inspiration from Assam’s biodiversity and cultural heritage under the theme “Bamboo Orchids”. The terminal makes pioneering use of about 140 metric tonnes of locally sourced Northeast bamboo, complemented by Kaziranga-inspired green landscapes, japi motifs, the iconic rhino symbol and 57 orchid-inspired columns reflecting the Kopou flower. A unique “Sky Forest”, featuring nearly one lakh plants of indigenous species, offers arriving passengers an immersive, forest-like experience.

The terminal sets new benchmarks in passenger convenience and digital innovation. Features such as full-body scanners for fast, non-intrusive security screening, DigiYatra-enabled contactless travel, automated baggage handling, fast-track immigration and AI-driven airport operations ensure seamless, secure and efficient journeys.