Witnesses Operational Demonstrations by Indian Navy’s ships and special forces
“India salutes the dedication of our navy personnel”
“Sindhudurg Fort instills a feeling of pride in every citizen of India”
“Veer Chhatrapati Maharaj knew the importance of having a strong naval force”
“New epaulettes worn by Naval Officers will reflect Shivaji Maharaj’s heritage”
“We are committed to increasing the strength of our Nari Shakti in the armed forces”
“India has a glorious history of victories, bravery, knowledge, sciences, skills and our naval strength”
“Improving the lives of people in coastal areas is a priority”
“Konkan is a region of unprecedented possibilities”
“Heritage as well as development, this is our path to a developed India”

چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی جے!

چھترپتی ویر سمبھاجی مہاراج کی جے!

مہاراشٹر کے گورنر جناب رمیش جی، وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے جی، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی راجناتھ سنگھ جی، نارائن رانے جی، نائب وزیر اعلی دیویندر فڑنویس جی، اجیت پوار جی، سی ڈی ایس جنرل انیل چوہان جی، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل آر۔ ہری کمار، میرے بحریہ کے تمام ساتھی، اور میرے خاندان کے تمام افراد!

آج 4 دسمبر کا یہ تاریخی دن  ہمیں آشیرواد دیتا ہے سندھو درگ کا تاریخی قلعہ مالون-تارکرلی کا یہ خوبصورت ساحل، چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی شان چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔ راجکوٹ قلعے میں ان کے بڑے مجسمے کی نقاب کشائی اور آپ کی یہ گرج ہر بھارتی  شہری   میں جوش و خروش بھر رہی ہے۔ صرف آپ کے لیے ہی یہ کہا گیا ہے۔

چلو نئی مثال ہو، بڑھو نیا کمال ہو،

جھکونہیں، رکو نہیں، بڑھے چلو ،بڑھے چلو۔

میں خاص طور پر بحریہ کے خاندان کے تمام افراد کو بحریہ کے دن پر مبارکباد دیتا ہوں۔ آج کے  دن ہم ان سورماؤں کو بھی سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے مادر وطن کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں ہیں۔

ساتھیو،

آج سندھو درگ کے اس ویر بھومی سے ہم وطنوں کو بحریہ کے دن کی مبارکباد دینا واقعی اپنے آپ میں بڑے فخر کی بات ہے۔ سندھو درگ کے تاریخی قلعے کو دیکھ کر ہر ہندوستانی کو بیحدفخر محسوس ہوتا ہے۔ چھترپتی ویر شیواجی مہاراج  کو اس بات کا علم تھا کہ کسی بھی ملک کے لیے سمندری طاقت کتنی اہم  ہوتی ہے۔ ان کا یہ نعرہ تھا – جلمیو یسیہ، بالمیو تسیہ! یعنی جو سمندر کو کنٹرول کرتا ہے وہ  قادر مطلق ہے۔ انہوں نے ایک طاقتور بحریہ تشکیل دی۔ کانہوجی آنگرے ہوں، مایا جی نائک بھاٹکر ہوں، ہیروجی اندالکر ہوں، ایسے بہت سے مجاہد آج بھی ہمارے لیے ایک عظیم ترغیب ہیں۔ میں آج بحریہ کے دن کے موقع پر ملک کے ایسے بہادر سورماؤں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

چھترپتی ویر شیواجی مہاراج سے تحریک حاصل کرتے ہوئے  آج ہندوستان غلامی کی ذہنیت کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہمارے بحریہ کے وہ افسران جو ایپو-لیٹس پہنتے ہیں اب اس میں چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی وراثت کی ایک جھلک بھی نظر آنے والی ہے۔ نیا‘ایپو-لیٹس’ بھی اب ان کی بحریہ کے نشان سے ملتا جلتا ہوگا۔

یہ میری خوش قسمتی ہے کہ پچھلے سال مجھے بحریہ کے پرچم کو چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کی وراثت سے منسلک کرنے کا موقع ملا۔ اب ہم سب کو ‘ایپو- لیٹس’ میں بھی چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کا عکس نظر آئے گا۔ اپنی وراثت پر فخر کے احساس کے ساتھ مجھے ایک اور اعلان کرتے ہوئے آج فخر محسوس ہورہاہے کہ بھارتی بحریہ اب اپنی صفوں کے نام ہندوستانی روایات کے مطابق کرنے جارہی ہے۔ ہم مسلح افواج میں  اپنی خواتین کی طاقت کو بڑھانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔ میں بحریہ کو مبارکباد دینا چاہوں گا کہ  اس نے بحریہ کے جہاز میں ملک کی پہلی خاتون کمانڈنگ افسر کا تقرر کیا ہے۔

 

ساتھیو،

آج کا ہندوستان اپنے لیے بڑے اہداف طے کر رہا ہے، اور اسے حاصل کرنے کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کر رہا ہے۔بھارت کے پاس ان مقاصد کو حاصل کرنے کی بڑی صلاحیت ہے۔ یہ طاقت 140 کروڑ ہندوستانیوں کے یقین کی ہے۔ یہ طاقت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی مضبوطی کی ہے۔ کل آپ نے ملک کی چار ریاستوں میں اس طاقت کی جھلک دیکھی۔ ملک نے دیکھا ہے کہ جب عوام کے عزم اکٹھے ہوتے ہیں، جب لوگوں کے جذبات اکٹھے ہوتے ہیں، جب عوام کی امنگیں ساتھ ہوتی ہیں، تو کتنے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں۔

مختلف ریاستوں کی ترجیحات الگ الگ ہیں، ان کی ضروریات مختلف ہیں، لیکن تمام ریاستوں کے لوگ سب سے پہلے قوم کے جذبے سے سرشار ہیں۔ ملک ہے تو ہم ہیں، ملک ترقی کرے گا تو ہم آگے بڑھیں گے، یہی جذبہ آج ہر شہری کے ذہن میں ہے۔ آج ملک تاریخ سے تحریک حاصل کرکے روشن مستقبل کے لیے خاکہ وضع کرنے میں مصروف ہوگیا ہے۔ عوام نے منفی سیاست کو شکست دے کر ہر میدان میں آگے بڑھنے کا عہد کیا ہے۔ یہ عہد ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کی طرف لے جائے گا۔ یہ عہد ملک کو وہ فخر لوٹائے گا جس کا وہ ہمیشہ حقدار رہا ہے۔

ساتھیو،

بھارت کی تاریخ صرف ایک ہزار سال کی غلامی کی تاریخ نہیں ہے، یہ محض شکست اور مایوسی کی تاریخ نہیں ہے۔ بھارت  کی تاریخ فتح کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ بہادری کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ علم و سائنس کی تاریخ ہے۔ ہندوستان کی تاریخ فن اور تخلیقی صلاحیتوں کی تاریخ ہے۔ بھارت کی تاریخ ہماری سمندری طاقت کی تاریخ ہے۔ سینکڑوں برس قبل جب ایسی کوئی ٹیکنالوجی دستیاب نہیں تھی، جب اتنے وسائل بھی نہیں تھے، اس وقت ہم نے سمندر پار کیا اور سندھو درگ جیسے کئی قلعے بنائے۔

ہندوستان کی سمندری صلاحیت ہزاروں سال پرانی ہے۔ گجرات کے لوتھل میں پائی جانے والی وادی سندھ کی تہذیب کی بندرگاہ آج ہمارا عظیم ورثہ ہے۔ کسی زمانے میں 80 سے زائد ممالک کے جہاز سورت کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہوتے تھے۔ چول سلطنت نے بھارت  کی اسی طاقت کی بنیاد پر اپنی تجارت کو جنوب مشرقی ایشیا کے کئی ممالک تک پھیلا دیا۔

اور اسی طرح جب بیرونی طاقتوں نے ہندوستان پر حملہ کیا تو سب سے پہلے ہماری اس طاقت کو نشانہ بنایا ۔ ہندوستان جو کشتیاں اور بحری جہاز بنانے میں مشہور تھا، اس کا یہ فن اور یہ ہنر سب کچھ ٹھپ کردیا گیا۔ اور اب جب ہم نے سمندر پر اپنا کنٹرول کھو دیا تو ہم نے اپنی اہمیت کی حامل  اقتصادی طاقت بھی کھو دی۔

اس لیے آج جب بھارت ترقی کی جانب گامزن ہے تو ہمیں اپنی کھوئی ہوئی شان کو دوبارہ حاصل کرنا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہماری حکومت بھی اس سے جڑے ہر شعبے پر توجہ مرکوز کرتےہوئے کام کر رہی ہے۔ آج ہندوستان نیلگو معیشت  کی بہت زیادہ  حوصلہ افزائی  کررہا ہے۔ آج ہندوستان ‘ساگرمالا’ کے تحت پورٹ لینڈ ڈیولپمنٹ یعنی بندرگاہ کی ترقی میں مصروف ہے۔ آج، ‘میری ٹائم ویژن’ کے تحت، ہندوستان اپنے سمندروں کی پوری صلاحیت کو بروئے کار لانے کی سمت تیز رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔ حکومت نے مرچینٹ شپنگ کو فروغ دینے کے لیے بھی نئے قوانین بنائے ہیں۔ حکومت کی کوششوں سے ہندوستان میں سمندری سفر کرنے والوں کی تعداد میں بھی پچھلے 9 برسوں میں 140 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

میرےساتھیو،

یہ ہندوستان کی تاریخ کا وہ دور ہے جو صرف 5-10 سال کا نہیں بلکہ آنے والی صدیوں کا مستقبل لکھنے والا ہے۔ 10 سال سے بھی کم عرصے میں ہندوستان دنیا کی 10ویں اقتصادی طاقت سے 5ویں نمبر پر آ گیا ہے اور اب بھارت تیزی سے تیسری اقتصادی سپر پاور بننے کی جانب گامزن ہے۔

آج ملک بھروسے اور خود اعتمادی سے سرشار ہے۔ آج دنیا ہندوستان میں ایک عالمی دوست کا ظہور دیکھ رہی ہے۔ آج خلا ہو یا سمندر، دنیا ہر جگہ ہندوستان کی صلاحیت دیکھ رہی ہے۔ آج پوری دنیا انڈیا-مڈل ایسٹ-یورپ اکنامک کوریڈور (اقتصادی راہداری)کی بات کر رہی ہے۔جس  اسپائس روٹ کو ماضی میں ہم نے کھو دیا تھا وہ اب ایک بار پھر ہندوستان کی خوشحالی کی ایک مضبوط بنیاد بننے جا رہا ہے۔ آج پوری دنیا میں میڈ ان انڈیا کی بات ہورہی  ہے۔ تیجس طیارہ ہو یا کسان ڈرون، یو پی آئی سسٹم ہو یا چندریان 3، ہر جگہ اور ہر شعبے میں میڈ ان انڈیا کی دھوم  مچی ہے۔ آج ہماری افواج کی زیادہ تر ضرورتیں میڈ ان انڈیا ہتھیاروں سے پوری کی جا رہی ہیں۔ ملک میں پہلی بار ٹرانسپورٹ طیاروں کی تیاری شروع ہو رہی ہے۔ پچھلے سال  ہی میں نے کوچی میں دیسی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت کو بحریہ میں شامل کیا تھا۔ آئی این ایس وکرانت میک ان انڈیا خود انحصاری کی ایک مضبوط مثال ہے۔ آج ہندوستان دنیا کے ان چنندہ ملکوں میں سے ایک ہے جس کے پاس ایسی صلاحیت موجود ہے۔

 

ساتھیو،

گزشتہ برسوں میں ہم نے پہلے کی حکومتوں کی ایک اور پرانی سوچ کو بدل دیا ہے۔ پہلے کی حکومتیں ہمارے سرحدی اور سمندری کنارے کے دیہاتوں کو آخری گاؤں سمجھتی تھیں۔ ہمارے وزیر دفاع نے بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ اس سوچ کی وجہ سے ہمارے ساحلی علاقے بھی ترقی سے محروم رہے اور  بنیادی سہولیات کا فقدان رہا۔ آج، سمندر کے کنارے پر رہنے والے ہر خاندان کی زندگی کو بہتر بنانا مرکزی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

یہ ہماری حکومت ہی ہے جس نے 2019 میں پہلی بار ماہی گیری کے شعبے کے لیے ایک الگ وزارت تشکیل دی۔ ہم نے ماہی گیری کے شعبے میں تقریباً 40 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ یہی  وجہ کہ  2014 سے ہندوستان میں مچھلی کی پیداوار میں 80 فیصد سے زیادہ کااضافہ ہوا ہے۔ بھارت سے مچھلی کی برآمد میں بھی 110 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔ حکومت اپنے ماہی گیروں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔ ہماری حکومت نے ماہی گیروں کے لیے بیمہ کور کو2 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا ہے۔

ملک میں پہلی بار ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ حاصل ہوا ہے۔ حکومت ماہی گیری کے شعبے میں ویلیو چین کی ترقی پر بھی بہت زور دے رہی ہے۔ آج ساگرمالا اسکیم کے ذریعے پورے سمندری ساحل پر جدید رابطہ کاری پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس پر لاکھوں کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں، تاکہ سمندر کے ساحلوں پر نئی صنعتیں اور نئے کاروبار شروع ہوں۔

مچھلی ہو یا دیگر سمندری غذا، پوری دنیا میں اس کی بہت زیادہ مانگ ہے۔ اس لیے ہم سی فوڈ پراسیسنگ سے متعلق صنعت پر زور دے رہے ہیں، تاکہ ماہی گیروں کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔ ماہی گیروں کو اپنی کشتیوں کو جدید بنانے کے لیے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑ سکیں۔

ساتھیو،

کونکن کا یہ علاقہ حیرت انگیز امکانات سے بھرپور علاقہ ہے۔ ہماری حکومت اس شعبے کی ترقی کے لیے پورے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ سندھودرگ، رتناگیری، علی باغ، پربھنی اور دھاراشیو میں میڈیکل کالج کھل چکے ہیں۔ چپی ہوائی  اڈہ شروع ہو چکا ہے۔ دہلی-ممبئی صنعتی راہداری  مانڑگاؤں تک جڑنے جا رہی ہے۔

یہاں کاجو کی کاشت کرنے والے افراد کے لیے بھی خصوصی اسکیمیں بنائی جارہی ہیں۔ ہماری ترجیح سمندری ساحل پر واقع رہائشی علاقوں کی حفاظت  کرناہے۔ اس کے لیے مینگرووز کا دائرہ بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے اس کے لیے ایک خاص مشٹھی یوجنا بنائی ہے۔ اس میں مہاراشٹر کے کئی مقامات بشمول مالوان، اچارا-رتناگیری، دیوگڑھ-وجئے درگ کو مینگروو مینجمنٹ کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔

ساتھیو،

وراثت کے ساتھ ساتھ ترقی، یہ ترقی یافتہ ہندوستان کا ہمارا راستہ ہے۔ اس لیے آج اس علاقے میں بھی اپنے شاندار ورثے کو محفوظ رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتیں چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کے دور میں بنائے گئے درگ اور قلعوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پرعزم ہیں۔ کونکن سمیت پورے مہاراشٹر میں ان وراثتی مقامات کے تحفظ پر کروڑوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ملک بھر سے لوگ ہمارے اس شاندار ورثے کو دیکھنے آئیں۔ اس سے اس علاقے میں سیاحت کو  فروغ حاصل ہوگا  اور روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ساتھیو،

یہاں سے اب ہمیں ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کو اور تیز کرنا ہے۔ ایسا ترقی یافتہ ہندوستان جس میں ہمارا ملک محفوظ، خوشحال اور طاقتور ہو۔ اور ساتھیو، عام طور پر آرمی ڈے، ایئر فورس ڈے، نیوی ڈے... یہ دہلی میں منائے جاتے رہے ہیں اور دہلی کے قرب وجوار  کے لوگ اس کا حصہ بنتے تھے اور زیادہ تر پروگرام چیف افسران  کے گھروں کے لان میں ہوتے تھے۔ ہم نے اس روایت کو بدل دیاہے اور ہماری  کوشش ہے کہ چاہے آرمی ڈے ہو، نیوی ڈے ہو یا ایئر فورس ڈے ہو ، ملک کے مختلف حصوں میں منایا جائے۔ اور اسی منصوبے کے تحت اس بار بحریہ کا دن اسی مقام  پر منایا جارہا ہے، جہاں بحریہ نے جنم لیا۔

اور کچھ دیر قبل مجھے لوگ  یہ بتا رہے تھے کہ اس تحریک کی وجہ سے پچھلے ہفتے سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ آ رہے ہیں۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب اس سرزمین کی طرف ملک کے لوگوں کی کشش بڑھے گی۔ سندھو قلعہ کی طرف سفر  کا احساس پیدا ہوگا۔ جنگ کے میدان میں چھترپتی شیواجی مہاراج نے کتنا بڑا تعاون کیا تھا۔ بحریہ کی ابتدا جس پر ہمیں فخر ہے چھترپتی شیواجی مہاراج سے شروع ہوتی ہے۔ اس بات پر اہل وطن فخر کریں گے۔

 

اور اس لیے میں بحریہ میں اپنے ساتھیوں، ہمارے وزیر دفاع کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انھوں نے اس پروگرام کے لیے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ یہ سارے انتظامات کرنا مشکل ہے لیکن اس علاقے کو بھی فائدہ ہوتا ہے، عام لوگوں کی بڑی تعداد بھی اس میں شامل ہوتی ہے اور بیرون ملک سے بھی بہت سے مہمان آج یہاں موجود ہیں۔ ان کے لیے بہت سی چیزیں نئی ​​ہوں گی بالخصوص یہ کہ بحریہ کا تصور  صدیوں پہلے چھترپتی شیواجی مہاراج نے شروع کیا تھا۔

میرا پختہ یقین ہے کہ آج جی20 میں دنیا کی توجہ اس بات کی طرف مبذول کرائی گئی کہ ہندوستان نہ صرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے بلکہ ہندوستان مادر جمہوریت بھی ہے۔ یہ بھارت ہی ہے جس نے بحریہ کے اس تصور کو جنم دیا، اسے قوت دی اور آج دنیا اسے قبول کر چکی ہے۔ اور اس لیے آج کا موقع عالمی سطح پر بھی ایک نئی سوچ پیدا کرنے والا ہے۔

آج ایک بار پھر یوم بحریہ کے موقع پر میں ملک کے تمام فوجیوں، ان کے اہل خانہ اور اہل وطن کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ ایک بار اپنی پوری طاقت کے ساتھ کہیے۔

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بھارت ماتا کی جے!

بہت بہت شکریہ !

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Modi’s West Asia tour marks India’s quiet reordering of regional security partnerships

Media Coverage

Modi’s West Asia tour marks India’s quiet reordering of regional security partnerships
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs 50th meeting of PRAGATI
December 31, 2025
In last decade, PRAGATI led ecosystem has helped accelerate projects worth more than ₹85 lakh crore: PM
PM’s Mantra for the Next Phase of PRAGATI: Reform to Simplify, Perform to Deliver, Transform to Impact
PM says PRAGATI is essential to sustain reform momentum and ensure delivery
PM says Long-Pending Projects have been Completed in National Interest
PRAGATI exemplifies Cooperative Federalism and breaks Silo-Based Functioning: PM
PM encourages States to institutionalise PRAGATI-like mechanisms especially for the social sector at the level of Chief Secretary
In the 50th meeting, PM reviews five critical infrastructure projects spanning five states with with a cumulative cost of more than ₹40,000 crore
Efforts must be made for making PM SHRI schools benchmark for other schools of state governments: PM

Prime Minister Shri Narendra Modi chaired the 50th meeting of PRAGATI - the ICT-enabled multi-modal platform for Pro-Active Governance and Timely Implementation - earlier today, marking a significant milestone in a decade-long journey of cooperative, outcome-driven governance under the leadership of Prime Minister Shri Narendra Modi. The milestone underscores how technology-enabled leadership, real-time monitoring and sustained Centre-State collaboration have translated national priorities into measurable outcomes on the ground.

Review undertaken in 50th PRAGATI

During the meeting, Prime Minister reviewed five critical infrastructure projects across sectors, including Road, Railways, Power, Water Resources, and Coal. These projects span 5 States, with a cumulative cost of more than ₹40,000 crore.

During a review of PM SHRI scheme, Prime Minister emphasized that the PM SHRI scheme must become a national benchmark for holistic and future ready school education and said that implementation should be outcome oriented rather than infrastructure centric. He asked all the Chief Secretaries to closely monitor the PM SHRI scheme. He further emphasized that efforts must be made for making PM SHRI schools benchmark for other schools of state government. He also suggested that Senior officers of the government should undertake field visits to evaluate the performance of PM SHRI schools.

On this special occasion, Prime Minister Shri Narendra Modi described the milestone as a symbol of the deep transformation India has witnessed in the culture of governance over the last decade. Prime Minister underlined that when decisions are timely, coordination is effective, and accountability is fixed, the speed of government functioning naturally increases and its impact becomes visible directly in citizens’ lives.

Genesis of PRAGATI

Recalling the origin of the approach, the Prime Minister said that as Chief Minister of Gujarat he had launched the technology-enabled SWAGAT platform (State Wide Attention on Grievances by Application of Technology) to understand and resolve public grievances with discipline, transparency, and time-bound action.

Building on that experience, after assuming office at the Centre, he expanded the same spirit nationally through PRAGATI bringing large projects, major programmes and grievance redressal onto one integrated platform for review, resolution, and follow-up.

Scale and Impact

Prime Minister noted that over the years the PRAGATI led ecosystem has helped accelerate projects worth more than 85 lakh crore rupees and supported the on-ground implementation of major welfare programmes at scale.

Since 2014, 377 projects have been reviewed under PRAGATI, and across these projects, 2,958 out of 3,162 identified issues - i.e. around 94 percent - have been resolved, significantly reducing delays, cost overruns and coordination failures.

Prime Minister said that as India moves at a faster pace, the relevance of PRAGATI has grown further. He noted that PRAGATI is essential to sustain reform momentum and ensure delivery.

Unlocking Long-Pending Projects

Prime Minister said that since 2014, the government has worked to institutionalise delivery and accountability creating a system where work is pursued with consistent follow-up and completed within timelines and budgets. He said projects that were started earlier but left incomplete or forgotten have been revived and completed in national interest.

Several projects that had remained stalled for decades were completed or decisively unlocked after being taken up under the PRAGATI platform. These include the Bogibeel rail-cum-road bridge in Assam, first conceived in 1997; the Jammu-Udhampur-Srinagar-Baramulla rail link, where work began in 1995; the Navi Mumbai International Airport, conceptualised in 1997; the modernisation and expansion of the Bhilai Steel Plant, approved in 2007; and the Gadarwara and LARA Super Thermal Power Projects, sanctioned in 2008 and 2009 respectively. These outcomes demonstrate the impact of sustained high-level monitoring and inter-governmental coordination.

From silos to Team India

Prime Minister pointed out that projects do not fail due to lack of intent alone—many fail due to lack of coordination and silo-based functioning. He said PRAGATI has helped address this by bringing all stakeholders onto one platform, aligned to one shared outcome.

He described PRAGATI as an effective model of cooperative federalism, where the Centre and States work as one team, and ministries and departments look beyond silos to solve problems. Prime Minister said that since its inception, around 500 Secretaries of Government of India and Chief Secretaries of States have participated in PRAGATI meetings. He thanked them for their participation, commitment, and ground-level understanding, which has helped PRAGATI evolve from a review forum into a genuine problem-solving platform.

Prime Minister said that the government has ensured adequate resources for national priorities, with sustained investments across sectors. He called upon every Ministry and State to strengthen the entire chain from planning to execution, minimise delays from tendering to ground delivery.

Reform, Perform, Transform

On the occasion, the Prime Minister shared clear expectations for the next phase, outlining his vision of Reform, Perform and Transform saying “Reform to simplify, Perform to deliver, Transform to impact.”

He said Reform must mean moving from process to solutions, simplifying procedures and making systems more friendly for Ease of Living and Ease of Doing Business.

He said Perform must mean to focus equally on time, cost, and quality. He added that outcome-driven governance has strengthened through PRAGATI and must now go deeper.

He further said that Transform must be measured by what citizens actually feel about timely services, faster grievance resolution, and improved ease of living.

PRAGATI and the journey to Viksit Bharat @ 2047

Prime Minister said Viksit Bharat @ 2047 is both a national resolve and a time-bound target, and PRAGATI is a powerful accelerator to achieve it. He encouraged States to institutionalise similar PRAGATI-like mechanisms especially for the social sector at the level of Chief Secretary.

To take PRAGATI to the next level, Prime Minister emphasised the use of technology in each and every phase of the project life cycle.

Prime Minister concluded by stating that PRAGATI@50 is not merely a milestone it is a commitment. PRAGATI must be strengthened further in the years ahead to ensure faster execution, higher quality, and measurable outcomes for citizens.

Presentation by Cabinet Secretary

On the occasion of the 50th PRAGATI milestone, the Cabinet Secretary made a brief presentation highlighting PRAGATI’s key achievements and outlining how it has reshaped India’s monitoring and coordination ecosystem, strengthening inter-ministerial and Centre-State follow-through, and reinforcing a culture of time-bound closure, which resulted in faster implementation of projects, improved last-mile delivery of Schemes and Programmes and quality resolution of public grievances.