انہوں نےیوم جمہوریہ کی جھانکی اور ثقافتی نمائشوں کے ساتھ ملک کے بھرپور تنوع کواجاگر کرنے کےلیے’ بھارت پرو ‘کا آغاز کیا
’’پراکرم دیوس پر، ہم نیتا جی کے نظریات کو پورا کرنے اور ان کے خوابوں کے ہندوستان کی تعمیر کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں‘‘
’’نیتا جی سبھاش ملک کی قابل امرت نسل کے لیے ایک بڑا رول ماڈل ہیں‘‘
’’نیتا جی کی زندگی ،نہ صرف سخت محنت بلکہ بہادری کا بھی ایک عروج ہے‘‘
’’نیتا جی نے ہندوستان کےمادرِ جمہوریت ہونے کے دعوے کو پرزور طریقے سےدنیا کے سامنے پیش کیا‘‘
’’نیتا جی نے نوجوانوں کو غلامی کی ذہنیت سے نجات دلانے کا کام کیا‘‘
’’آج ،ہندوستان کے نوجوان جس طرح اپنی ثقافت، اپنی اقدار،اوراپنی ہندوستانیت پر فخر کر رہے ہیں، اس کی مثال نہیں ملتی‘‘
’’صرف ہمارے نوجوانوں اور خواتین کی طاقت ہی ملکی سیاست کو اقربا پروری اور بدعنوانی کی برائیوں سے نجات دلا سکتی ہے‘‘
’’ہمارا مقصد ہندوستان کو اقتصادی طور پر خوشحال، ثقافتی طور پر مستحکم اور اسٹریٹجک لحاظ سے اہل بنانا ہے‘‘
’’ہمیں قومی مفاد میں امرت کال کے ہر لمحے کو استعمال کرنا ہوگا‘‘

میرے مرکزی کابینہ کے ساتھی کشن ریڈی جی، ارجن رام میگھوال جی، میناکشی لیکھی جی، اجے بھٹ جی، بریگیڈیئر آر ایس چکارا جی، آئی این اے کے آزمودہ کار  لیفٹیننٹ آر مادھون جی، اور میرے پیارے ہم وطنو۔

آپ سب کو نیتا جی سبھاش چندر کے یوم پیدائش اور پراکرم دیوس  کی بہت بہت مبارکباد۔ یہ لال قلعہ جو آزاد ہند فوج کے انقلابیوں کی طاقت کا گواہ تھا، آج پھر سے نئی توانائی سے جگمگا رہا ہے۔ امرتکال کے ابتدائی سال… پورے ملک میں سنکلپ سے سدھی کا جوش… یہ پل واقعی بے مثال ہے۔ کل ہی پوری دنیاہندوستان کے ثقافتی شعور میں ایک تاریخی سنگ میل کی گواہ بنی۔ عظیم الشان رام مندر میں پران پرتشٹھا کی توانائی کو ، ان جذبات کو  ، پوری دنیا نے، پوری انسانیت نے محسوس کیا ہے۔ اور آج ہم نیتاجی سبھاش چندر بوس کا یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ پچھلے کچھ برسوں میں، ہم نے دیکھا ہے کہ جب سے 23 جنوری کو پراکرم دیوس قرار دیا گیا ہے، یوم جمہوریہ کا عظیم تہوار 23 جنوری سے 30 جنوری تک، باپو کی برسی تک جاری رہتا ہے۔ اب یوم جمہوریہ کے اس عظیم تہوار میں 22 جنوری کا عقیدت کا بھی عظیم تہوار شامل ہو گیا ہے۔ جنوری کے مہینے کے یہ آخری چند دن ہماری عقیدت ، ہمارے ثقافتی شعور، ہماری جمہوریت اور ہماری حب الوطنی کے لیے باعث تحریک  بن رہے ہیں۔ میں آپ سبھی  کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں... مبارکباد دیتا ہوں۔

 

ساتھیو،

آج نیتا جی کی زندگی کی عکاسی کرنے والی ایک نمائش کااہتمام کیا گیا ہے۔ فنکاروں نے نیتا جی کی زندگی کو بھی اسی کینوس پر دکھایا ہے۔ میں اس کاوش سے وابستہ تمام فنکاروں کی تعریف کرتا ہوں۔ کچھ دیرپہلے  میری راشٹریہ بال پرسکار حاصل کرنے والے  نوجوان ساتھیوں سے بھی بات چیت  ہوئی  ہے۔ اتنی کم عمر میں ان کا حوصلہ ،ان کا ہنر حیران کن ہے۔ جب بھی مجھے ہندوستان کے نوجوانوں سے ملنے کا موقع ملتا ہے، ترقی یافتہ ہندوستان میں میرا یقین اتنا ہی مضبوط ہوتا جاتا ہے۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس ملک کی ایسی قابل امرت نسل کے لیے ایک بڑا رول ماڈل ہیں۔

ساتھیو،

آج پراکرم دیوس پر لال قلعے سے بھارت پرو کا بھی آغاز ہورہا ہے ۔ اگلے 9 دنوں میں بھارت پرو میں یوم جمہوریہ کی جھانکیاں  ، ثقافتی پروگراموں کےذریعے ملک کی گوناں گونیت کامظاہرہ کیا جائے گا ۔بھارت پرو میں سبھاش چندر بوس کے آدرشوں کی عکاسی ملتی ہے ۔ یہ پرو ہے ووکل فار لوکل  کو اپنانے کا۔ یہ پرو ہے سیاحت کو فروغ دینے کا۔ یہ پرو ہے گوناں گونیت کے احترام کا۔ یہ پر و ہے ایک بھارت سریشٹھ بھارت کونئی اونچائی دینے کا۔ میں سبھی سے درخواست کروں گا کہ ہم سب اس پرو سے منسلک ہوکر ملک کی ڈائیورسٹیز کو سلیبریٹ کریں۔

میرے پریوارجنو،

میں وہ دن کبھی بھول نہیں سکتا جب آزاد ہند فوج کے 75سال ہونے پر مجھے اسی لال قلعے پر ترنگالہرانے کا اعزازملاتھا ۔ نیتا جی کی زندگی مشقت ہی نہیں ، پراکرم کی بھی انتہا ہے۔ نیتاجی نے ہندوستان کی آزادی کے لیے اپنےخوابوں،اپنی آرزوؤں کو قربان کردیا۔ وہ چاہتے تو اپنے لیے ایک اچھی زندگی منتخب کرسکتےتھے ۔ لیکن انہوں نے اپنے خوابوں کو ہندوستان کے سنکلپ کے ساتھ جوڑ دیا۔ نیتاجی ملک کے ان عظیم سپوتوں میں سے ایک تھے ، جنہوں نے غیرملکی حکومت کی صرف مخالفت ہی نہیں کی ، بلکہ ہندوستانی تہذیب پر سوال اٹھانے والوں کو بھی جواب دیا۔ یہ نیتاجی ہی تھے، جنہوں نے پوری طاقت سے مدر آف ڈیموکریسی کے طور پر ہندوستان کی پہچان کو دنیا کےسامنے رکھا۔ جب دنیا میں کچھ لوگ ہندوستان میں جمہوریت کےتئیں  شکوک وشبہات میں مبتلا تھے، تب نیتاجی نے انہیں ہندوستان کی جمہوریت کی، اس کے ماضی کو یاد دلایا۔ نیتاجی کہتے تھے کہ ڈیموکریسی ، ہیومن انسٹی ٹیوشن ہے اورہندوستان کے الگ الگ مقامات پر سینکڑوں برسوں سے یہ نظام جاری وساری ہے۔ آج جب ہندوستان، مادر جمہوریت کی اپنی شناخت پر فخر کرنے لگا ہے، تو یہ نیتاجی کے خیالات کو بھی مضبوط کرتا ہے۔

 

ساتھیو،

نیتا جی جانتےتھے کہ غلامی صرف حکومت کی ہی نہیں ہوتی ہے، بلکہ فکر اور برتاؤ کی بھی ہوتی ہے۔ اس لیے انہوں نے خاص طور سے تب کی نوجوان نسل میں اس کے تعلق سے شعور پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اگر آج کے ہندوستان میں نیتاجی ہوتے تو وہ نوجوان ہندوستان میں آئے نئے شعور سے کتنے خوش ہوتے۔ اس کا تصور کیاجاسکتا ہے۔ آج ہندوستان کانوجوان اپنی ثقافت، اپنے اقدار ، اپنی بھارتیتا  پر جس طرح سےفخر کررہا ہے، وہ غیرمعمولی ہے۔ ہم کسی سے کم نہیں ، ہماری قوت کسی سے کم نہیں، یہ خوداعتمادی آج ہندوستان کے ہر نوجوان میں پیدا ہوئی ہے ۔

ہم چاند پر وہاں جھنڈا لہرا سکتے ہیں،جہاں کوئی نہیں جاپایا، ہم 15 لاکھ کلو میٹر کا سفر طے کرکے سورج کی طرف وہاں پہنچے ہیں ، جس کے لیے ہر ہندوستانی فخر کرتا ہے۔ سورج ہو یا سمندر کی گہرائی ہمارے لیے کسی بھی  راز تک پہنچنامشکل نہیں ہے۔ ہم دنیا کی سرفہرست تین اقتصادی طاقتوں میں سے ایک بن سکتے ہیں۔ہمارے پاس دنیا کے چیلنجوں کا حل پیش کرنے کی طاقت ہے۔ یہ یقین، یہ خود اعتمادی آج ہندوستان کے نوجوانوں میں نظر آرہی ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں میں پیداہوئی یہ بیداری ہی، وِکست بھارت کی تعمیر  کی توانائی بن چکی ہے۔ اس لیے آج ہندوستان کا نوجوان، پانچ پرن کو اپنارہا ہے۔ اس لیے آج ہندوستان کا نوجوان غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر کام کررہاہے۔

میرے پریوار جنو،

نیتاجی کی زندگی اور ان کی خدمات، نوجوان ہندوستان کے لیے باعث تحریک ہے ۔ یہ تحریک،ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ، قدم قدم پر رہے،  اس کے لیے پچھلے دس برسوں میں ہم نے مسلسل کوششیں کی ہیں ۔ ہم نے کرتویہ پتھ پر نیتاجی کے مجسمے کومناسب مقام دیا ہے۔ ہمارا مقصد ہے – کرتویہ پتھ پر آنے والے  ملک کے ہر فرد کو نیتاجی کی کرتویہ کے تئیں لگن  یاد رہے۔ جہاں آزاد ہند سرکار نے پہلی بار ترنگا لہرایا، اس انڈمان ونکوبار جزائر کو ہم نے نیتاجی کے دیے نام دیے۔ اب انڈمان میں نیتاجی سے منسوب میموریل کی بھی تعمیر کی جارہی ہے۔ ہم نے لال قلعے میں ہی نیتاجی اور آزاد ہند فوج کی خدمات کے لیے وقف میوزیم بنایا ہے۔ آزادہندوستان میں کسی حکومت نے آزاد ہند فوج سے منسوب اتنا کام نہیں کیا،جتنی ہماری سرکار نے کیا ہے۔ اور اس میں اپنی سرکار کی خوش قسمتی مانتا ہوں۔

ساتھیو،

نیتاجی، ملک کے سامنے آنے والے چیلنجوں کو بخوبی سمجھتے تھے، ان کے تئیں سب کو آگاہ کرتے تھے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ہمیں ہندوستان کو عظیم بنانا ہے، تو پولیٹیکل ڈیموکریسی، ڈیموکریٹک سوسائٹی کی بنیاد مضبوط ہونی چاہیے۔ لیکن بدقسمتی سے،آزادی کے بعد ان کے اس خیال پر ہی سخت وار کیا گیا۔ آزادی کے بعد کنبہ پروری ، بھائی بھتیجا واد جیسی کئی برائیاں ہندوستان کی جمہوریت پر حاوی ہوتی رہیں۔ یہ بھی ایک بڑی وجہ یہاں رہی ہے کہ ہندوستان اس رفتار سے ترقی نہیں کرپایا، جس رفتار سے اسے کرناچاہیے تھا ۔ سماج کا ایک بہت بڑا طبقہ مواقع سے محروم تھا  ۔ وہ اقتصادی اور سماجی ترقی کےوسائل سے دور تھا۔ سیاسی اور اقتصادی فیصلوں پر، پالیسی سازی پرچند خاندانوں کا ہی قبضہ رہا۔ اس صورتحال کاسب سے زیادہ نقصان اگر کسی کو ہوا ، تو وہ ملک  کی نوجوان طاقت اور ملک کی خواتین  کی طاقت کو ہوا۔ نوجوانوں کو قدم قدم پر امتیازی سلوک کرنے والےنظام سے لڑنا پڑتا تھا۔ خواتین کو اپنی چھوٹی چھوٹی ضرورتوں کے لیے بھی طویل انتظار کرنا پڑتا تھا۔ کوئی بھی ملک ایسی صورتحال کے ساتھ ترقی نہیں کرسکتا تھا اور یہی ہندوستان کے بھی ساتھ ہوا۔

 

اس لیے 2014 میں سرکار میں آنے کے بعد ہم سب کاساتھ سب کاوکاس کے جذبے سےآگے بڑھے۔ آج دس برسوں میں ملک دیکھ رہاہے،  حالات کیسے بدل رہے ہیں۔ نیتاجی نےآزاد ہندوستان کے لیے جو خواب دیکھا تھا وہ اب پورا ہورہاہے۔ آج غریب سےغریب خاندان کے بیٹے بیٹی کو بھی یقین ہے کہ آگے بڑھنے کے لیے اس کے پاس مواقع کی کمی نہیں ہے۔ آج ملک کی ناری شکتی کو بھی یقین ہوگیا ہے کہ اس کی چھوٹی سے چھوٹی ضرورت کے تئیں سرکار حساس ہے۔ برسوں کےانتظار کے بعد ناری شکتی وندن قانون بھی بن چکا ہے۔ میں ملک کے ہر نوجوان، ہر بہن بیٹی سے کہوں گا کہ امرت کال ، آپ کے لیے پراکرم دکھانے کا موقع لیکر آیا ہے ۔ آپ کے پاس ملک کے سیاسی مستقبل کی تعمیر نو کا بہت بڑا موقع ہے۔ آپ وِکست بھارت کی سیاست کو تبدیل کرنے میں بڑا رول ادا کرسکتے ہیں۔ ملک کی سیاست کو کنبہ پروری اور بدعنوانی کی برائیوں سے ہماری نوجوانوں کی طاقت اور ناری شکتی ہی باہر نکال سکتی ہیں۔ ہمیں سیاست سے بھی ان برائیوں کو ختم کرنے کا پراکرم دکھانا ہی ہوگا، انہیں شکست دینی ہی ہوگی۔

میرے پریوار جنو،

کل میں نے ایودھیا میں کہا تھا کہ یہ رام کاج سے راشٹرکاج میں جٹنے کاوقت ہے۔ یہ رام بھکتی سے راشٹربھکتی کے جذبے کو مضبو ط کرنے کاوقت ہے۔ آج ہندوستان کے ہر قدم،ہر ایکشن پر دنیاکی نظر ہے۔ ہم آج کیا کرتے ہیں،ہم کیاحاصل کرتے ہیں، یہ دنیا تجسس کے ساتھ جانناچاہتی ہے۔ ہمارا ہدف سال 2047 تک ہندوستان کو ترقی یافتہ ملک بنانا ہے۔ ہمارا ہدف ، ہندوستان کو معاشی اعتبار سے خوشحال، ثقافتی اعتبار سے مستحکم اور اسٹریٹیجک  اعتبار سے طاقتور بنانا ہے۔ اس کے لیے یہ ضروری ہےکہ آنے والے پانچ برسوں کے اندر ہم دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بنیں۔  اور یہ ہدف ہماری پہنچ سے دور نہیں ہے۔ پچھلے دس برسوں میں ہم دسویں نمبر سے پانچویں نمبر کی اقتصادی طاقت بن سکے ہیں۔ پچھلے دس برسوں میں پورے ملک کی کوششوں اور حوصلہ افزائی سے تقریباً 25 کروڑ ہندوستانی غریبی سے باہر نکلے ہیں۔ جن اہداف کےحصول کا پہلےتصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا، ہندوستان آج وہ ہدف حاصل کررہاہے۔

 

میرے پریوار جنو،

پچھلے دس برسوں میں ہندوستان نے اپنی اسٹریٹیجک طاقت کو مضبوط کرنے کےلیے بھی ایک نیاراستہ منتخب کیا ہے۔ طویل عرصے تک دفاعی اور سکیورٹی ضرورتوں کے لیے ہندوستان غیرممالک  پر منحصر رہاہے لیکن اب ہم اس صورتحال کو بدل رہے ہیں۔ ہم ہندوستان کی فوجوں کو خودکفیل بنانے میں مصروف ہیں۔ سینکڑوں ایسے ہتھیار اور آلات ہیں، جن کا امپورٹ ملک کی فوجوں نے پوری طرح سے بند کردیا ہے۔آج پورے ملک میں ایک وائبرینٹ ڈیفنس انڈسٹری کی تعمیر کی جارہی ہے۔ جو ہندوستان کبھی دنیاکاسب سے بڑا ڈیفنس امپورٹر تھا، وہی ہندوستان اب دنیا کے بڑے ڈیفنس ایکسپورٹر کے طور پر شامل ہورہاہے۔

ساتھیو،

آج کا ہندوستان وشومتر کے طور پر پوری دنیا کو جوڑنے میں مصروف ہے۔ آج ہم دنیا کے چیلنجوں کےحل کے لیے آگے بڑھ کر کام کررہے ہیں۔ ایک طرف ہم دنیا کو جنگ سے امن کی طرف لے جانے کی کوشش کررہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے بھی پوری طرح سے تیار ہیں۔

ساتھیو،

ہندوستان کےلیے، ہندوستان کے لوگوں کےلیے آئندہ 25 سال بہت اہم ہیں۔ ہمیں امرت کال کے پل پل کا ملک  کے مفاد میں استعمال کرنا ہے۔ ہمیں محنت کرنی ہے، ہمیں پراکرم دکھانا ہے۔ یہ وِکست بھارت کی تعمیر کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ پراکرم دیوس، ہمیں ہر سال اس سنکلپ یاد دلاتا رہےگا۔ ایک بار پھر پورے ملک کو پراکرم دیوس کی بہت بہت مبارکباد۔ نیتاجی سبھاش چندر بوس کو یاد کرتے ہوئے میں مؤدبانہ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ میرےساتھ بولیے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بہت بہت  شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Indian professionals flagbearers in global technological adaptation: Report

Media Coverage

Indian professionals flagbearers in global technological adaptation: Report
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
“Congress Pushed India’s Education System into Ruin, PM Modi Revived It” : Union Minister Dharmendra Pradhan
December 10, 2024

Union Minister of Education and senior BJP leader Dharmendra Pradhan has lauded Prime Minister Narendra Modi for the remarkable progress in India’s literacy rate over the past decade. India's rural literacy rate has significantly increased to 77.5% in 2023-24, driven by a surge in female literacy.

"Under Congress, the education system was in ruins. Students were forced to search endlessly for quality education, while corruption ruled the education department and the country’s top institutions remained controlled by the privileged elite. In stark contrast, under PM Modi’s leadership, this vicious cycle has been shattered. Rural literacy has surged from 67.77% in 2011 to an impressive 77.5% in 2023-24, while female literacy has spiked from 57.93% to 74.6%. This is the kind of transformation we’ve witnessed," Pradhan stated, adding that PM Modi's reforms were the key to this remarkable turnaround.

He further highlighted that PM Modi’s efforts had made education more inclusive and accessible, not just in urban areas but also in the most remote corners of the country."In the 21st century, India’s rise is incomplete without education. PM Modi is ensuring that no one is left behind. His reforms are pushing India towards a future where education knows no bounds," he emphasized.

Pradhan lashed out at Congress for leaving India with a paltry 7 AIIMS in 70 years. "Today, under PM Modi, India boasts 23 AIIMS, with more than 700 medical colleges, over 50,000 colleges, and a staggering increase in the number of MBBS and IIT seats. These numbers speak volumes about the transformative reforms that have reshaped India’s educational landscape," he said.

In this context, he praised the role of technology and innovation in the educational reforms. He said, “Earlier, the education situation in remote areas was dire. The Congress government left them to fend for themselves. However, under Prime Minister Modi’s visionary leadership, initiatives like Digital India Mission, New Education Policy, Beti Bachao Beti Padhao Yojana, PM SHRI Yojana, Vidyalakshmi Yojana, and ULLAS Yojana have given education and skill development a new high.”

“When we talk about the ‘Digital India Mission,’ which started in 2015, it has promoted digital education from schools to universities. Several initiatives have been implemented to enhance digital infrastructure, internet connectivity, and e-learning platforms across the country. Meanwhile, the ‘Beti Bachao Beti Padhao’ scheme is not only promoting gender equality in education but has also significantly improved the national sex ratio at birth. On the other hand, the ‘New Education Policy’ under PM Modi's guidance ensures the holistic development of students,” Pradhan added.

He also specifically highlighted the ULLAS program, stating, “This is a unique initiative that provides an opportunity for adults aged 15 years and above, who were deprived of formal education, to complete their studies. The financial allocation for this program is over ₹1,037 crore, and more than 2 crore learners have already joined. In short, Prime Minister Modi’s initiative has completely transformed the definition of adult education.”

“This year the budget also announced a PM Internship programme for children – so PM Modi is thinking not only about education or skilling but about employability too. Through his innumerable reformative efforts in the education sector, Prime Minister Modi has laid a strong foundation for a prosperous and knowledge-driven future. As we move forward with the resolution of ‘Viksit Bharat’ by 2047, these educational reforms provide us with renewed energy. We must continue to progress with this pride,” he concluded.