واہے گرو جی کا خالصہ،

واہے گرو جی کی فتح۔

ساتھیو، آج اس مقدس سرزمین پر آکر میں فخر محسوس کر رہا ہوں۔ یہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں آج ملک کو کرتار پور صاحب کوریڈور وقف کر رہا ہوں۔ جیسا احساس آپ سبھی کو کارسیوا کے وقت ہوتا ہے ابھی اس وقت مجھے بھی ویسا ہی محسوس ہو رہا ہے۔ میں آپ سبھی کو ، پورے ملک کو، دنیا بھر میں بسے سکھ بھائیوں اور بہنوں کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

آج شیرومنی گرودوارا پربندھک کمیٹی، انہوں نے مجھے ‘قومی سیوا پرسکار’ بھی دیا۔  یہ پرسکار، یہ اعزاز ، یہ شان ہمارے عظیم سنت روایت کے تیج ، تیاگ اور  تپسیہ کا پرساد ہے ۔ میں اس  پرسکار کو، اس اعزاز کو  گرونانک دیو جی کے قدموں میں پیش کرتا ہوں۔

آج اس مقدس سرزمین سے گرونانک صاحب کے قدموں میں گرو گرنتھ صاحب کے سامنے میں انکسار کے ساتھ یہی پرارتھنا کرتا ہوں کہ میرے اندر کا خدمت کا جذبہ روز بہ روز بڑھتا رہے اور اُن کا آشیرواد مجھ پر ایسے ہی بنا رہے۔

ساتھیو، گرونانک دیو جی کے 550ویں پرکاش اتسو سے پہلے انٹی گریٹڈ چیک پوسٹ، کرتار پور صاحب کوریڈور اس کا آغاز ہونا ہم سبھی کے لیے دوہری خوشی لے کر کے آیا ہے۔ کارتک پورن ماسی پر اِس بار دیو دیوالی اور جگمگ کر کے ہمیں آشرواد دے گی۔

بھائیو اور بہنو، اس کوریڈور کے بننے کے بعد اب گرودوارا دربار صاحب کے درشن آسان ہو جائیں گے۔ میں پنجاب سرکار کا ، شرومنی گرودوارا پربندھک کمیٹی کا، اس کوریڈور کو معینہ مدت میں تیار کرنے والے ہر مزدور ساتھی کا بہت بہت شکرگزار ہوں۔

میں پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان نیازی کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے کرتار پور کوریڈور کے بارے میں ہندوستان کے جذبات کو سمجھا ، احترام کیا اور اُسی جذبے کے مطابق کام کیا۔ میں پاکستان کے مزدور ساتھیوں کا بھی ممنون ہوں جنھوں نے اتنی تیزی سے اپنی طرف کے کوریڈور کو پورا کرنے میں مدد کی۔

ساتھیو، گرونانک دیو جی صرف سکھ پنتھ کی ہندوستان کی ہی وراثت نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیےمنبع تحریک ہیں۔ گرونانک دیو ایک گرو ہونے کے ساتھ ساتھ ایک فلسفہ ہیں، زندگی کی بنیاد ہیں۔ ہمارے سنسکار ، ہماری تہذیب ، ہماری اقدار، ہماری پرورش ، ہماری سوچ ، ہمارے خیال ، ہمارے دلائل ، ہمارے بول، ہماری زبان یہ سب گرونانک دیو جی جیسی عظیم شخصیتوں کے ذریعے تیار کی گئی ہیں۔ جب گرونانک دیو یہاں سلطان پور لودھی سے سفر پر نکلے تھے تو کسے معلوم تھا کہ وہ عہد کو ہی تبدیل کرنے والے ہیں۔ اُن کی وہ اُداسیاں ، وہ یاترائیں، رابطے ، بات چیت اور تال میل سے ساماجک تبدیلی کی بہترین مثال ہے۔

اپنی یاتراؤں کا مقصد خود گرونانک دیو جی نے بتایا تھا –

بابے آنکھیا، ناتھ جی ، سچو چندرما کوڈو اندھارا

کوڈو اماوسی برتیا، ہؤں بھالن چڈھیا سنسارا

ساتھیو، وہ ہمارے ملک پر ، ہمارے سماج پر، نا انصافی، ادھرم اور مظالم کی جو اماوس جھائی ہوئی تھی تھی اس سے باہر نکالنے کے لیے نکل پڑے تھے۔ غلامی کے اس مشکل دور میں ہندوستان کی شعور کو بچانے کے لیے ، جگائے رکھنے کے لیے انہوں نے اپنی زندگی وقف کر دی۔

ساتھیو، ایک طرف گرونانک دیو جی نے سماجی فلسفے کے ذریعے سماج کو اتحاد، بھائی چارے اور میل جول کا راستہ دکھایا، وہیں دوسری طرف انہوں نے سماج کو ایک ایسےاقتصادی نظام کا  تحفہ بھی دیا جو سچائی، ایمانداری اور خودداری پر ٹکا ہے۔ انہوں نے سکھایا کہ سچائی اور ایمانداری سے کی جانے والی ترقی سے ہمیشہ ترقی اور خوشحالی کے راستے کھلتے ہیں۔ انہوں نے سکھایا کہ دولت تو آتی جاتی رہے گی پر سچی اقدار ہمیشہ قائم رہتی ہیں۔ انہوں نے سکھایا ہے کہ اگر ہم اپنی اقدار پر قائم رہ کر کام کرتے ہیں تو خوشحالی مستقل ہوتی ہے۔

بھائیو اور بہنوں ، کرتار پور صرف گرونانک دیو جی کی کرم بھومی نہیں ہے ، کرتار پور کے ذرے ذرے میں گرونانک دیو جی کا پسینہ ملا ہوا ہے۔ اُس کی ہوا میں ان کی آواز گھلی ہوئی ہے۔ کرتار پور کی سرزمین پر ہی حل چلا کر انہوں نے اپنے پہلے اصول ‘‘کرت کرو’’ کی مثال پیش کی۔ اسی سرزمین پر انہوں نے ‘نام جپو’ کا طریقہ بتایا اور یہیں پر اپنی محنت سے پیدا کی گئی فصل کو مل بانٹ کر کھانے کی ‘ریت’ بھی شروع کی۔ ‘ونڈ چھکو’ کا منتر بھی دیا۔

ساتھیو، اس مقدس مقام کے لیے ہم جتنا بھی کچھ کر پائیں گے اتنا کم ہی رہے گا۔ یہ کاریڈور انٹی گریٹڈ چیک پوسٹ ہر دن ہزاروں عقیدت مندوں کی خدمت کرے گا، انہیں گرودوارا دربار صاحب کے قریب لے جائے گا۔ کہتے ہیں لفظ ہمیشہ توانائی بن کر ماحول میں موجود رہتے ہیں۔ کرتار پور سے ملی گرووانی کی توانائی صرف ہمارے سکھ بھائی بہنوں کو ہی نہیں بلکہ ہر ایک اہل وطن کو اپنا آشیرواد دیگی۔

ساتھیوں ، آپ سبھی اچھی طرح جانتے ہیں کہ گرونانک دیو جی کے دو بہت ہی قریبی پیرو کار تھے، بھائی لالو اور بھائی مردانہ۔ اِن ہونہاروں کو چن کر نانک دیو جی نے ہمیں پیغام دیا کہ چھوٹے بڑے کا کوئی فرق نہیں ہوتا اور سب کے سب برابر ہوتے ہیں۔ انہوں نے سکھایا ہے کہ بغیر کسی تفریق کے جب ہم سب مل کر کام کرتے ہیں تو ترقی ہونا پکا ہو جاتا ہے۔

بھائیو اور بہنو ، گرونانک جی کا فلسفہ صرف نسل انسانی تک ہی محدود نہیں تھا، کرتار پور میں ہی انہوں نے قدرت کے خصوصیات کا گاین کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا –

پونو گرو، پانی پِتا، ماتا دھرتی مہتو۔

یعنی ہوا کو گرو سمجھو، پانی کو والد اور زمین کو ماں کے برابر اہمیت دو۔ آج جب قدرت کے استحصال کی باتیں ہوتی ہیں، ماحولیات کی باتیں ہوتی ہیں، آلودگی کی باتیں ہوتی ہیں تو گرو کی یہ وانی ہی ہمارے آگے کے راستے کی بنیاد بنتی ہیں۔

ساتھیو، آپ سوچیے، ہمارے گرو کتنے دوراندیش تھے کہ جس پنجاب میں پنچ – آب ، پانچ ندیاں بہتی تھیں، اُن میں بھرپور پانی رہتا تھا تب – یعنی پانی لبالب بھرا ہوا تھا، تب گرودیو نے کہا تھا اور پانی کو لے کر فکر ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا –

پہلا ں پانی جیو  ہے ، جت ہریا سب کوئے

یعنی پانی کو ہمیشہ اولیت دینی چاہیے ، کیونکہ پانی سے ہی ساری  تخلیق کو زندگی ملتی ہے۔ سوچیے سینکڑوں سال قبل یہ نظر ، مستقبل پر یہ نظر۔  آج بھلے ہم پانی کو اولیت دینا بھول گئے، قدرت – ماحولیات کے تئیں لاپرواہ ہو گئے لیکن گرو کی وانی بار بار یہی کہہ رہی ہے کہ واپس لوٹو ۔ اُن سنسکاروں کو ہمیشہ یاد رکھو جو اس زمین نے ہمیں دیئے ہیں، جو ہمارے گروؤں نے ہمیں دیئے ہیں۔

ساتھیو ، گزشتہ پانچ برسوں سے ہماری یہ کوشش رہی ہے کہ ہندوستان کو ہمارے خوشحال ماضی نے جو کچھ بھی سونپا ہے ، اُس کا تحفظ بھی کیا جائے اور پوری دنیا تک پہنچایا بھی جائے۔ گزشتہ ایک برس سے گرونانک دیو جی کے 550ویں پرکاش اتسو کی تقریب چل رہی ہے۔ وہ اسی خیال کا حصہ ہیں۔ اس کے تحت پوری دنیا میں ہندوستان کے ہائی کمیشن اور سفارتخانوں میں خصوصی پروگرام کیے جا رہے ہیں۔ سیمینار منعقد کیے جا رہے ہیں۔ گرونانک دیو جی اُن کی یاد میں یادگار سکّے اور ڈاک ٹکیٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔

ساتھیو ، گزشتہ ایک سال سے ملک اور بیرونی ممالک میں کیرتن، کتھا، پربھات پھیری، لنگڑ جیسے پروگراموں کے ذریعے سے گرونانک دیو کی تعلیمات کی تبلیغ کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے گرونانک دیو جی کے 350 ویں پرکاش اتسو کو بھی اسی طرح شان کے ساتھ پوری دنیا میں منایا گیا تھا۔ پٹنہ میں ہوئے شاندار پروگرام میں تو مجھے خود جانے کا موقع ملا تھا ۔ اس خاص موقع پر 350 روپے کا یادگار سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے گئے۔ گرو گووند سنگھ جی کی یاد اور ان کا پروگرام قائم رہے اس کے لیے گجرات کے جام نگر میں 750 بیڈ کا جدید اسپتال بھی انہیں کے نام سے بنایا گیا ہے۔

بھائیو اور بہنو، گرونانک جی کے بتائے گئے راستے سے دنیا کی نئی نسل بھی واقف ہو اس کے لیے گربانی  کا ترجمہ دنیا کی علیحدہ علیحدہ زبانوںمیں کیا جا رہا ہے۔ میں یہاں یونیسکو کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا جس نے مرکزی حکومت کی درخواست کو منظور کیا۔ یونیسکو کے ذریعے بھی گرونانک دیو جی کی تخلیقات کا الگ الگ زبانوں میں ترجمہ کرنے میں مدد کی جا رہی ہے۔

ساتھیو، گرونانک دیو اور خالصہ پنت سے منسلک ریسرچ کو فروغ ملے اس کے لیے برطانیہ کی ایک یونیورسٹی  میں چیئر قائم کی گئی ہے۔ ایسی ہی کوشش کناڈا میں ہو رہی ہے۔ اسی طرح امرتسر میں انٹر-فیتھ یونیورسٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا  گیا ہے تاکہ میل جول اور تنوع کے تئیں احترام کو بھی فروغ ملے۔

بھائیو اور بہنو، ہمارے گروؤں سے جڑے اہم مقامات میں قدم رکھتے ہی ان کی وراثت سے سامنا ہو ، نئی نسل سے ان کا جڑاؤ آسانی سے ہو، اس کے لیے بھی سنجیدہ کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہیں سلطان پور لودھی میں ان کوششوں کو آپ محسوس کر سکتے ہیں۔ سلطان پور لودھی کو وراثت شہر بنانے کا کام چل رہا ہے۔ ہیریٹیج کامپلیکس ہو ، میوزیم ہو، آڈیٹوریم ہو ایسے متعدد کام یہاں یا تو پورے ہو چکے ہیں یا پھر جلد ہی پورے ہونے والے ہیں۔ یہاں کے ریلوے اسٹیشن سے لےکر شہر کے دیگر علاقوں میں گرونانک دیو جی کی وراثت ہمیں دیکھنے کو ملے، یہ کوشش بھی کی جا رہی ہے۔ گرونانک دیو جی سے جڑے تمام مقامات سے ہوکر گزرنے والی ایک خاص ٹرین بھی ہفتے میں پانچ دن چلائی جا رہی ہے، تاکہ عقیدتمندوں کو آنے جانے میں پریشانی نہ ہو۔

بھائیو اور بہنو، مرکزی حکومت نے ملک بھر میں واقع سکھوں کے اہم مقامات کے درمیان کنکٹیویٹی کو مضبوط کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔ شری اکال تخت ، دمدما صاحب، کیش گڑھ صاحب، پٹنہ صاحب اور حضور صاحب کے درمیان ریل اور ہوائی کنکٹیویٹی پر زور دیا گیا ہے۔ امرتسر اور ناندیڑ کے درمیان خصوصی فلائٹ کی بھی خدمات شروع ہو چکی ہیں۔ ایسے ہی امرتسر سے لندن کے لیے جانے والی ایئر انڈیا کی فلائٹ میں ایک اونکار کے پیغام کو بھی درج کیا گیا ہے۔

ساتھیو، مرکزی حکومت نے ایک اور اہم فیصلہ کیا ہے جس کا فائدہ دنیا بھر میں بسے متعدد سکھ خاندانوں کو ہوا ہے۔ کئی برسوں سے کچھ لوگوں کو ہندوستان میں آنے پر جو دقت تھی اب ان دقتوں کو دور کر دیا گیا ہے۔ اس قدم سے اب بہت سے خاندان ویزا کے لیے، او سی آئی کارڈ کے لیے  درخواست دے سکیں گے۔ وہ یہاں ہندوستان میں اپنے رشتے داروں سے آسانی سے مل سکیں گے اور یہاں گروؤں کے مقامات میں جا کر ارداس بھی کر پائیں گے۔

بھائیو اور بہنوں، مرکزی حکومت کے دو اور فیصلوں  سے بھی سکھوں کو سیدھا  فائدہ پہنچا ہے۔ آرٹیکل 370 کے ہٹنے سے اب جموں و کشمیر اور لداخ میں بھی سکھ خاندانوں کو بھی وہی اختیارات مل پائیں گے جو باقی ہندوستان میں انہیں ملتے ہیں۔ ابھی تک وہاں ہزاروں خاندان ایسے تھے جو بہت سے اختیارات سے محروم تھے۔ اسی طرح شہریت میں ترمیم کا بل ، اُس میں ترمیم کا بھی بہت بڑا فائدہ ہمارے سکھ بھائی بہنوں کو بھی ملے گا۔ انہیں ہندوستان کی شہریت ملنے میں آسانی ہوگی۔

ساتھیو، ہندوستان کا اتحاد ، ہندوستان کے تحفظ ، سلامتی کو لے کر ، گرونانک دیو جی سے لے کر گرو گووند سنگھ جی تک ہر گرو صاحب نے مسلسل کوششیں کی ہیں۔ متعدد قربانیاں دی ہیں۔ اسی روایت کو آزادی کی لڑائی اور آزاد ہندوستان کی حفاظت میں سکھ ساتھیوں نے پوری طاقت سے نبھایا ہے ملک کے لیے قربانی دینے والے ساتھیوں کے جذبے کا احترام کرنے کے لیے بھی متعدد مثبت اقدامات سرکار نے کیے ہیں۔ اسی سال جلیاں والا باغ قتل عام کے 100 سال پورے ہوئے ہیں۔ اس سے جڑی یادگار کو جدید بنایا جا رہا ہے۔ حکومت کے ذریعے سکھ نوجوانوں کے اسکول ، ہنرمندی اور خودروزگار پر بھی خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں میں تقریباً 27 لاکھ سکھ طلبا کو علیحدہ علیحدہ وضائف دیئے گئے ہیں۔

بھائیو اور بہنو، ہمارے گرو کی روایت ، سنتوں کی روایت ، رشیوں کی روایت نے الگ الگ دور میں اپنے اپنے حساب سے چیلنجوں سے نمٹنے کے راستے بتائے ہیں۔ ان کے راستے جتنے اُس وقت بامعنی تھےاتنے ہی آج بھی اہم ہیں۔ قومی یکجہتی اور قومی شعور کے تئیں ہر سنت ، ہر گرو کا اصرار رہا ہے۔ توہم پرستی ، سماج کی برائیاں ہو، ذات پات کے بھید بھاؤ ہوں اس کے خلاف ہمارے سنتوں نے ، گروؤں نے مضبوطی سے آواز بلند کی ہے۔

ساتھیو ، گرونانک جی کہا کرتے تھے –

‘وچ دنیا سے وی کمایئے، تدرگیہ بیسن پایئے۔’

یعنی دنیا میں خدمت کا راستہ اختیار کرنے سے ہی نجات ملتی ہے، زندگی کامیاب ہوتی ہے، آیئے اس اہم اور مقدس مرحلے پر ہم عزم کریں کہ گرونانک جی کے وچنوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں گے، ہم سماج کے اندر میل ملاپ پید اکرنے کے لیے ہر کوشش کریں گے۔ ہم ہندوستان کا برا سوچنے والے طاقتوں سے ہوشیار رہیں گے۔ نشے جیسی سماج کو کھوکھلا کرنے والی عادتوں سے ہم دور رہیں گے ، اپنی آنے والی نسلوں کو دور رکھیں گے۔ ماحولیات کے ساتھ تال میل بٹھاتے ہوئے ترقی کی راہ کو ہموار کریں گے۔ گرو نانک جی کی یہی تحریک انسانیت کے مفاد کے لیے دنیا کے امن کے لیے آج بھی موزوں ہے۔

نانک نام چڑھ دی کلاں، تیرے بھانے سربت دا بھلا!!!

ساتھیو، ایک بار پھر آپ سبھی کو ، پورے ملک کو ، پوری دنیامیں پھیلے سکھ ساتھیو کو گرونانک دیو جی کے 550ویں پرکاش اتسو پر اور کرتار پور صاحب کاریڈور کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ گرو گرنتھ صاحب کے سامنے کھڑے ہوکر کے اس مقدس کام کا حصہ بننے کا موقع ملا ، میں اپنے آپ کو ممنون مانتے ہوئے ، آپ سب کو سلام کرتے ہوئے –

ست نام شری واہے گرو!

ست نام شری واہے گرو!

ست نام شری واہے گرو!

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
India adds a billion dollars to China exports, US shipments up 22% despite tariffs

Media Coverage

India adds a billion dollars to China exports, US shipments up 22% despite tariffs
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Joint Statement on the visit of PM Modi to the Hashemite Kingdom of Jordan
December 16, 2025

At the invitation of His Majesty King Abdullah II ibn Al Hussein of the Hashemite Kingdom of Jordan, Hon’ble Prime Minister of the Republic of India, Shri Narendra Modi visited the Hashemite Kingdom of Jordan on December 15-16, 2025.

The Leaders acknowledged the fact that the visit of Prime Minister Modi is taking place at a significant time, as the two countries celebrate the 75th anniversary of the establishment of bilateral diplomatic relations.

The Leaders appreciated the long-standing relationship between their countries which is characterized by mutual trust, warmth and goodwill. They positively assessed the multi-faceted India-Jordan relations that span across various areas of cooperation including political, economic, defence, security, culture, and education among others.

The Leaders appreciated the excellent cooperation between the two sides at the bilateral level and in multilateral forums. They warmly recalled their earlier meetings in New York (September 2019), in Riyadh (October 2019), in Dubai (December 2023) and in Italy (June 2024).

Political Relations

The Leaders held bilateral as well as expanded talks in Amman on 15 December 2025, where they discussed relations between India and Jordan. They also agreed to expand cooperation between the two countries in areas of mutual interest and to stand together as trusted partners in pursuing their respective development aspirations.

The Leaders noted with satisfaction the regular convening of political dialogue between the two countries as well as the meetings of the various Joint Working Groups in diverse areas. They further agreed to fully utilize the established mechanisms to consolidate bilateral relations. In this regard, the leaders commended the outcomes of the Fourth Round of Political Consultations between the two foreign ministries that was held in Amman on April 29, 2025. The fifth round will be held in New Delhi.

Looking forward, the Leaders reaffirmed their determination to sustain the positive trajectory of relations between the two countries, to promote high-level interactions, and continue to cooperate and collaborate with each other.

Economic Cooperation

The Leaders appreciated the strong bilateral trade engagement between India and Jordan, currently valued at USD 2.3 billion for 2024, making India the third largest trading partner for Jordan. They agreed on the need to diversify the trade basket to further enhance bilateral trade. The Leaders also agreed on the early convening of the 11th Trade and Economic Joint Committee in the first half of 2026, to monitor progress in economic and trade relations.

The Leaders welcomed the convening of the Jordan- India Business Forum on the sidelines of the visit on 16 December 2025. A high-level business delegation from the two countries discussed ways to further strengthen and expand trade and economic cooperation between the two countries.

The Leaders acknowledged the importance of cooperation in the field of customs. They further agreed to fully utilize the Agreement on Cooperation and Mutual Administrative Assistance in Customs Matters. This agreement facilitates sharing of information to ensure proper application of Customs Laws and combating of customs offences. It also provides facilitation of trade by adopting simplified customs procedures for efficient clearance of goods traded between the two countries.

Both Leaders underlined the potential for enhanced economic cooperation between the two countries, taking into account Jordan’s strategic geographic location and advanced logistics capabilities. In this context, both sides reaffirmed the importance of strengthening transport and logistics connectivity, including the regional integration of Jordan’s transit and logistics infrastructure as a strategic opportunity to advance shared economic interests and private-sector collaboration.

Technology and Education

The two sides reviewed bilateral cooperation in the fields of digital technology and education and agreed to collaborate in various fields such as the capacity building of officials in digital transformation, promoting institutional cooperation for feasibility study in the implementation of Digital Transformational solutions and in other areas. They also agreed to explore further avenues of cooperation in the implementation of digital transformation initiatives of both the countries. The two sides expressed interest in expanding and upgrading the infrastructure and the capacity building programs of the India and Jordan Centre of Excellence in Information Technology, hosted at Al Hussein Technical University.

The two sides discussed the road map for collaboration in the field of Digital Public Infrastructure (DPI). In this context, both sides welcomed the signing of a letter of intent for entering into an agreement on sharing of Indian experience of DPI. Both sides agreed to collaborate in ensuring a safe, secure, trusted and inclusive digital environment.

The two sides recognized the vital role of technology in education, economic growth and social development and agreed on continued collaboration in the areas of digital transformation, governance and capacity building.

The Indian side highlighted the important role of capacity building in sustainable development and expressed commitment to continue collaboration in this field through the Indian Technical and Economic Cooperation (ITEC) Programme in various fields including information technology, agriculture, and healthcare. The Jordanian side appreciated the increase of ITEC slots from 35 to 50 with effect from the current year.

Health

The Leaders underscored their commitment to working together in the field of healthcare through sharing of expertise, especially in advancing tele-medicine and capacity building in training of health workforce. They acknowledged the importance of health and pharmaceuticals as a key pillar of bilateral cooperation, underlining its role in promoting the well-being of their peoples and in advancing the Sustainable Development Goals (SDGs).

Agriculture

The Leaders acknowledged the crucial role of the agricultural sector in advancing food security and nutrition and expressed a shared commitment to strengthening collaboration in this sector. In this context, they reviewed current cooperation between the two sides in the field of fertilizers, especially phosphates. They also agreed on increasing collaboration in exchange of technology and expertise to enhance the efficiency of agriculture and related sectors.

Water Cooperation

The Leaders welcomed the signing of the MoU on Cooperation in the field of Water Resources Management & Development and acknowledged the importance of cooperation between the two sides in areas such as water-saving agricultural technologies, capacity building, climate adaptation and planning and aquifer management.

Green and Sustainable Development

The Leaders discussed the importance of increasing collaboration in the field of climate change, environment, sustainable development and encouraging the use of new and renewable energy. In this context, they welcomed the signing of the MoU on Technical Cooperation in the field of New and Renewable Energy. Through the signing of this MoU, they agreed on the exchange and training of scientific and technical personnel, organization of workshops, seminars and working groups, transfer of equipment, know-how and technology on a non-commercial basis and development of joint research or technical projects on subjects of mutual interest.

Cultural Cooperation

The two sides expressed their appreciation for the growing cultural exchanges between India and Jordan, and welcomed the signing of the Cultural Exchange Programme for the period 2025–2029. They supported the idea of expanding cooperation in the fields of music, dance, theatre, art, archives, libraries and literature, and festivals. They also welcomed the signing of the Twinning Agreement between the City of Petra and Ellora Caves Site, focusing on the development of the archaeological sites and on promotion of social relations.

Connectivity

The two sides acknowledged the importance of direct connectivity in fostering bilateral relations. It is an important cornerstone for promotion of trade, investment, tourism, and people-to-people exchanges and helps in cultivating deeper mutual understanding. In this regard, they agreed to explore the possibility of enhancing direct connectivity between the two countries.

Multilateral Cooperation

His Majesty King Abdullah II praised India’s leadership in the International Solar Alliance (ISA) and the Coalition for Disaster Resilient Infrastructure (CDRI) and the Global Biofuels Alliance (GBA). India welcomed Jordan’s expression of willingness in joining the ISA, CDRI and GBA. The two sides recognized biofuels as a sustainable, low-carbon option to achieve decarbonization commitments and deliver greater economic and social development for the people of both countries.

At the end of the visit, Prime Minister Shri Narendra Modi expressed his sincere thanks and appreciation to His Majesty King Abdullah II for the warm reception and generous hospitality extended to him and his accompanying delegation. He also conveyed his best wishes for the continued progress and prosperity of the friendly people of the Hashemite Kingdom of Jordan. For his part, His Majesty extended his sincere wishes to Prime Minister Narendra Modi and the friendly people of India for further progress and prosperity.