معزز حضرات،

برکس بزنس کمیونٹی کے رہنما،

نمسکار!

مجھے خوشی ہے کہ جنوبی افریقہ کی سرزمین پر قدم رکھنے کے ساتھ ہی ہمارے پروگرام کا آغاز برکس بزنس فورم کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔

سب سے پہلے، میں صدر رامافوسا کی دعوت اور اس میٹنگ کے انعقاد کے لیے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔

برکس بزنس کونسل کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر، میں دلی مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

گزشتہ دس برسوں میں، برکس بزنس کونسل نے ہمارے اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

2009 میں جب برکس کا پہلا سربراہی اجلاس ہوا تو دنیا ایک بڑے معاشی بحران سے نکل رہی تھی۔

اس وقت برکس کو عالمی معیشت کے لیے امید کی کرن کے طور پر دیکھا جا رہا تھا۔

موجودہ وقت میں بھی، کووڈ کی وبا، تناؤ اور تنازعات کے درمیان، دنیا معاشی چیلنجوں سے دوچار ہے۔

ایسے وقت میں برکس ممالک کو ایک بار پھر اہم کردار ادا کرنا ہے۔

دوستو،

عالمی معیشت میں ابتری کے باوجود، ہندوستان اس وقت دنیا کی سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔

جلد ہی ہندوستان پانچ ٹریلین ڈالر کی معیشت بن جائے گا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ آنے والے برسوں میں ہندوستان دنیا کا گروتھ انجن بنے گا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ہندوستان نے مشکلات اور چیلنجوں کے دور کو اقتصادی اصلاحات کے موقع میں بدل دیا ہے۔

پچھلے کچھ برسوں میں، ہم نے مشن موڈ میں جو اصلاحات کی ہیں، ان کی وجہ سے ہندوستان میں کاروبار کرنے کی آسانی  کے عمل میں مسلسل بہتری آئی ہے۔

ہم نے شرائط و ضوابط کی پابندیوں کا بوجھ کم کیا ہے۔

ہم سرخ ٹیپ کو سرخ قالین سے بدل رہے ہیں۔

جی ایس ٹی (گڈز اینڈ سروسز ٹیکس) اور دیوالیہ پن اورنادہندگی کوڈ کے نفاذ نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بڑھایا ہے۔

دفاع اور خلا جیسے شعبے جو پہلے محدود تھے، اب نجی شعبے کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔

ہم نے خاص طور پر عوامی خدمات کی فراہمی اور گڈ گورننس پر توجہ دی ہے۔

ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے، ہندوستان نے مالی شمولیت میں نمایاں چھلانگ لگائی ہے۔

اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہماری دیہی خواتین کو ہوا ہے۔

آج، ہندوستان میں لاکھوں لوگ صرف ایک کلک کے ساتھ براہ راست ثمرات کی منتقلی سے استفادہ کرتے ہیں۔

اب تک اس طرح کی 360 بلین ڈالر سے زیادہ کی منتقلی کی جا چکی ہے۔

اس سے خدمات کی فراہمی میں شفافیت میں اضافہ ہوا ہے، بدعنوانی میں کمی آئی ہے، اور بچولیوں کی مداخلت کے امکان کو کم کیا گیا ہے۔

ہندوستان میں فی گیگا بائٹ ڈیٹا کی قیمتیں سب سے زیادہ سستی ہیں۔

آج،خوانچہ فروشوں سے لیکربڑے شاپنگ مالز تک کے ذریعہ، یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس (یوپی آئی) کو لین دین کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آج، ہندوستان دنیا میں  ایسا ملک ہے جہاں ڈیجیٹل لین دین سب سے زیادہ تعدادمیں کیا جاتا ہے۔

متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور فرانس جیسے ممالک بھی اس پلیٹ فارم میں شامل ہو رہے ہیں۔

برکس ممالک کے ساتھ بھی اس پر کام کرنے کے بہت سے امکانات ہیں۔

ہندوستان کے بنیادی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر کی جا رہی سرمایہ کاری ملک کے منظر نامے کوتبدیل کر رہی ہے۔

اس سال کے بجٹ میں ہم نے انفراسٹرکچر کے لیے تقریباً 120 بلین ڈالر مختص کیے ہیں۔

اس سرمایہ کاری کے ذریعے ہم مستقبل کے نئے ہندوستان کی مضبوط بنیاد رکھ رہے ہیں۔

ریل، سڑک، آبی گزرگاہوں اور فضائی راستوں میں تبدیلیاں تیزی سے ہو رہی ہیں۔

ہندوستان میں دس ہزار کلومیٹر سالانہ کی رفتار سے نئی شاہراہیں بن رہی ہیں۔

گزشتہ 9 برسوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے۔

سرمایہ کاری اور پیداوار کو بڑھانے کے لیے، ہم نے پیداوار سے منسلک ترغیبات کی اسکیم متعارف کرائی ہے۔

لاجسٹک اخراجات میں کمی ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو مزید مسابقتی بنا رہی ہے۔

قابل تجدید توانائی کے میدان میں ہندوستان عالمی رہنماؤں میں سے ایک ہے۔

ہم شمسی توانائی، ونڈ انرجی، الیکٹرک گاڑیاں، گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا جیسے شعبوں میں ہندوستان کو ایک عالمی مینوفیکچرنگ ہب بنانے کے لیے سرگرمی سے اقدامات کر رہے ہیں۔

یہ فطری بات ہے کہ اس سے ہندوستان میں قابل تجدید ٹکنالوجی کے لیے کافی مارکیٹ پیدا ہوگی۔

آج، ہندوستان کے پاس دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام ہے۔

ہندوستان میں سو سے زیادہ یونیکورن ہیں۔

اطلاعاتی ٹکنالوجی ،مواصلات ،مالیاتی ٹکنالوجی،مصنوعی ذہانت ، اور سیمی کنڈکٹرز جیسے شعبوں میں، ہم ‘‘میک ان انڈیا، میک فار دی ورلڈ’’ کے وژن کو فروغ دے رہے ہیں۔

ان تمام کوششوں کا عام لوگوں کی زندگیوں پر براہ راست مثبت اثر پڑا ہے۔

پچھلے نو برسوں میں لوگوں کی آمدنی میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

ہندوستان کی اقتصادی ترقی میں خواتین کا اہم حصہ رہا ہے۔

آئی ٹی سے لے کر خلا تک، بینکنگ سے لے کر صحت کی دیکھ بھال تک، خواتین ملک کی ترقی میں مردوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر اپنا کردار ادا کررہی ہے۔

ہندوستان کے لوگوں نے 2047 تک ایک ترقی یافتہ ملک تعمیر کرنے کا عہد کیا ہے۔

دوستو،

میں آپ سب کو ہندوستان کی ترقی کے سفر کا حصہ بننے کی دعوت دیتا ہوں۔

کووڈ وبائی مرض نے ہمیں لچکدار اور جامع سپلائی چینز کی اہمیت سکھائی ہے۔

اس کے لیے باہمی اعتماد اور شفافیت بہت ضروری ہے۔

اپنی طاقت اور صلاحیت کا متحدہ طور پر استعمال کرتے ہوئے ، ہم پوری دنیا، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کی بھلائی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

معزز حضرات،

ایک بار پھر، میں برکس کاروباری برادری کے رہنماؤں کو ان کے تعاون کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

میں اس شاندار تقریب کی میزبانی کے لیے اپنے دوست صدر رامافوسا کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔

شکریہ

وضاحت - یہ وزیر اعظم کے پریس بیان کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل پریس بیان ہندی میں دیا گیا تھا۔

 

Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
MEA rolls out upgraded Passport Seva 2.0 and e-Passports for citizens in India and abroad

Media Coverage

MEA rolls out upgraded Passport Seva 2.0 and e-Passports for citizens in India and abroad
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to visit under-construction Bullet Train Station in Surat on 15th November
November 14, 2025
PM to Review Progress of Mumbai–Ahmedabad High-Speed Rail Corridor
Bullet Train to Cut Mumbai–Ahmedabad Travel Time to About Two Hours

Prime Minister Shri Narendra Modi will visit Gujarat on 15th November. At around 10 AM, Prime Minister will visit the under-construction Bullet Train Station in Surat to review the progress of the Mumbai–Ahmedabad High-Speed Rail Corridor (MAHSR) — one of India’s most ambitious infrastructure projects symbolizing the nation’s leap into the era of high-speed connectivity.

The MAHSR spans approximately 508 kilometres, covering 352 km in Gujarat and Dadra & Nagar Haveli, and 156 km in Maharashtra. The corridor will connect major cities including Sabarmati, Ahmedabad, Anand, Vadodara, Bharuch, Surat, Bilimora, Vapi, Boisar, Virar, Thane, and Mumbai, marking a transformative step in India’s transportation infrastructure.

Built with advanced engineering techniques on par with international standards, the project features 465 km (about 85% of the route) on viaducts, ensuring minimal land disturbance and enhanced safety. So far, 326 km of viaduct work has been completed, and 17 out of 25 river bridges have already been constructed.

Upon completion, the Bullet Train will reduce travel time between Mumbai and Ahmedabad to nearly two hours, revolutionizing inter-city travel by making it faster, easier, and more comfortable. The project is expected to boost business, tourism, and economic activity along the entire corridor, catalyzing regional development.

The Surat–Bilimora section, covering around 47 km, is in an advanced stage of completion, with civil works and track-bed laying fully completed. The design of the Surat station draws inspiration from the city’s world-renowned diamond industry, reflecting both elegance and functionality. The station has been designed with a strong focus on passenger comfort, featuring spacious waiting lounges, restrooms, and retail outlets. It will also offer seamless multi-modal connectivity with the Surat Metro, city buses, and the Indian Railways network.