وزیر اعظم نے سکم میں کئی ترقیاتی پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اورسنگ بنیاد رکھا
سکم ملک کا فخر ہے: وزیر اعظم
گزشتہ دہائی کے دوران، ہماری حکومت نے شمال مشرق کو ہندوستان کی ترقی کے سفر میں مرکز بنایا ہے: وزیر اعظم
ہم ’ایکٹ فاسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ’ایکٹ ایسٹ‘ پالیسی کو آگے بڑھا رہے ہیں: وزیراعظم
سکم اور پورا شمال مشرق بھارت کی ترقی میں ایک روشن باب کے طور پر ابھر رہا ہے: وزیر اعظم
ہم سکم کو عالمی سیاحتی مقام بنانے کے لئے کوشاں ہیں: وزیر اعظم
آنے والے برسوں میں، بھارت عالمی کھیلوں کے سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے لیے تیار ہے، شمال مشرق اور سکم کی یووا شکتی اس خواب کو پورا کرنے میں اہم رول ادا کرے گی: وزیر اعظم
ہمارا خواب ہے کہ سکم نہ صرف بھارت بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک گرین ماڈل اسٹیٹ بن جائے: وزیر اعظم

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گنگٹوک میں منعقدہ’ سکم @50‘ پروگرام سے خطاب کیا۔ اس تقریب کا موضوع ’’ جب ترقی بامقصد ہوتی ہے اور قدرت ترقی کو پروان چڑھاتی ہے ‘‘تھا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے سکم کی ریاست کی 50 ویں سالگرہ کے موقع پر اس خاص دن پر سکم کے لوگوں کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر لوگوں کے جنون، توانائی اور جوش و خروش کا مشاہدہ کرنا چاہتے تھے لیکن خراب موسم کی وجہ سے وہ حاضر نہیں ہو سکے۔ انہوں نے مستقبل قریب میں سکم کا دورہ کرنے اور ان کی کامیابیوں اور تقریبات کا حصہ بننے کا وعدہ کیا۔ وزیر اعظم نے تذکرہ کیا کہ آج کا دن ان کی گزشتہ 50 سالوں کی کامیابیوں کو منانے کا دن ہے، اس عظیم تقریب کو یادگار بنانے میں سکم کے وزیر اعلیٰ اور ان کی ٹیم کی توانائی کی ستائش کی۔ انہوں نے ایک بار پھر سکم کے لوگوں کو ان کی ریاست کی گولڈن جوبلی تقریبات پر مبارکباد دی۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’50 سال پہلے، سکم نے اپنے لیے ایک جمہوری مستقبل کا نقشہ بنایا تھا۔ سکم کے لوگ نہ صرف جغرافیائی طور پر ہندوستان سے جڑے ہوئے ہیں بلکہ اس کی روح سے بھی وابستہ ہیں‘‘،انہوں نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ  لوگوں کو یہ یقین تھا کہ جب ہر آواز سنی جائے گی اور حقوق محفوظ ہوں گے، تب ترقی کے یکساں مواقع سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج سکم کے ہر خاندان کا اعتماد مضبوط ہوا ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ ملک نے سکم کی قابل ذکر ترقی میں اس اعتماد کے نتائج دیکھے ہیں۔’’سکم ملک کا فخر ہے‘‘، انہوں نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 50 برسوں میں سکم فطرت کے ساتھ ساتھ ترقی کا نمونہ بن گیا ہے۔ یہ حیاتیاتی تنوع کی ایک وسیع پناہ گاہ میں تبدیل ہو چکا ہے، 100فیصد نامیاتی ریاست کا درجہ حاصل کر چکا ہے اور ثقافتی اور ورثے کی خوشحالی کی علامت کے طور پر ابھرا ہے۔ جناب مودی نے روشنی ڈالی کہ آج سکم ملک میں سب سے زیادہ فی کس آمدنی والی ریاستوں میں شامل ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ  حصولیابیاں سکم کے لوگوں کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ جناب مودی نے ان بہت سے ستاروں کا ذکر کیا جو گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران سکم سے ابھرے ہیں، جو ہندوستان کے افق کو روشن کر رہے ہیں۔ انہوں نے سکم کی ہر کمیونٹی کے اس کی بھرپور ثقافت اور خوشحالی میں شراکت کا اعتراف کیا۔

 

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 2014 سے، ان کی حکومت نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس — سب کے لیے ترقی، سب کے تعاون کے ساتھ،ایک ترقی یافتہ ہندوستان کو متوازن ترقی کی ضرورت ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ کوئی خطہ پیچھے نہ رہے جبکہ دوسرا ترقی کرے۔ ’’ہندوستان کی ہر ریاست اور خطہ کی اپنی منفرد صلاحیتیں ہیں، اس وژن کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومت نے گزشتہ دہائی میں شمال مشرق کو ترقی کے مرکز میں رکھا ہے‘‘، وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا، ’’حکومت ’ایکٹ فاسٹ‘ کے جذبے کے ساتھ ’ایکٹ ایسٹ‘ پالیسی کو آگے بڑھا رہی ہے۔ دہلی میں منعقدہ حال ہی میں شمال مشرقی سرمایہ کاری سمٹ کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس تقریب میں سرکردہ صنعت کاروں اور بڑے سرمایہ کاروں نے شرکت کی جنہوں نے سکم سمیت پورے شمال مشرق میں اہم سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے برسوں میں اس سے سکم اور شمال مشرقی خطے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔

جناب مودی نے ذکر کیا کہ ’’آج کا واقعہ سکم کے مستقبل کے سفر کی ایک جھلک پیش کرتا ہے‘‘،انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سکم کی ترقی سے متعلق کئی منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان منصوبوں سے خطے میں صحت کی دیکھ بھال، سیاحت، ثقافتی اور کھیلوں کی سہولیات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے ان منصوبوں کے کامیاب آغاز پر سب کو دلی مبارکباد پیش کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ’’سکم، پورے شمال مشرق کے ساتھ، ہندوستان کی ترقی کی کہانی کا ایک روشن باب بن رہا ہے‘‘، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جہاں کبھی دہلی سے دوری ترقی کی راہ میں رکاوٹ تھی، وہی خطہ اب مواقع کے نئے دروازے کھول رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس تبدیلی کی سب سے بڑی وجہ کنیکٹیویٹی میں بہتری ہے، ایک ایسی تبدیلی جس کا سکم کے لوگوں نے خود مشاہدہ کیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس وقت کو مزید یاد کیا کہ جب تعلیم، صحت کی دیکھ بھال اور روزگار کے لیے سفر ایک بڑا چیلنج تھا، تاہم، انہوں نے ذکر کیا کہ گزشتہ دہائی کے دوران صورتحال میں نمایاں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس عرصے کے دوران سکم میں تقریباً 400 کلومیٹر نئی قومی شاہراہیں بنائی گئی ہیں۔ گاؤں میں سیکڑوں کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اٹل سیتو کی تعمیر نے سکم کے دارجلنگ کے ساتھ رابطے کو بڑھایا ہے، جناب مودی نے کہا کہ سکم کو کلمپونگ سے جوڑنے والی سڑک پر کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ باگڈوگرا-گنگٹوک ایکسپریس وے سکم جانے اور آنے کا سفر بہت آسان بنا دے گا۔ مستقبل کی ضروریات کے مد نظر، انہوں نے اس ایکسپریس وے کو گورکھپور-سلی گوڑی ایکسپریس وے سے جوڑنے کے منصوبے کا اعلان کیا، جس سے خطے کے بنیادی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

 

تمام شمال مشرقی ریاستوں کے دارالحکومتوں کے شہروں کو ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنے کی کوششوں کو تیزی سے آگے بڑھاتے ہوئے جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ سیووک-رنگپو ریل لائن سکم کو قومی ریل نیٹ ورک سے جوڑ دے گی ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جہاں سڑکیں نہیں بن سکتیں وہاں متبادل کے طور پر روپ وے بنائے جا رہے ہیں۔ جناب مودی نے یہ بھی ذکر کیا کہ آج کے اوائل میں کئی روپ وے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا گیا، جس سے سکم کے لوگوں کی سہولت میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے تبصرہ کیا کہ گزشتہ دہائی میں، ہندوستان نے نئی قراردادوں کے ساتھ ترقی کی ہے اور صحت کی دیکھ بھال کو بڑھانا ایک اہم ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ 10-11 برسوں میں ہر ریاست میں بڑے اسپتال قائم ہوئے ہیں۔ جناب مودی نے ملک بھر میں ایمس اور میڈیکل کالجوں کی نمایاں توسیع پر مزید روشنی ڈالی، 500 بستروں کے ہسپتال کو سکم کے لوگوں کے لیے وقف کرنے کا اعلان کیا تاکہ انتہائی پسماندہ خاندانوں کے لیے بھی معیاری صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں حکومت اسپتالوں کی تعمیر پر توجہ مرکوز کر رہی ہے وہیں وہ کفایتی اور اعلیٰ معیار کی صحت کی دیکھ بھال کو بھی یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت سکم میں 25,000 سے زیادہ لوگوں کا مفت علاج ہوا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ ملک بھر میں 70 سال سے زیادہ عمر کے تمام بزرگ شہری اب 5 لاکھ روپے تک کے مفت علاج کے اہل ہیں۔ انہوں نے مزید یقین دلایا کہ سکم میں خاندانوں کو اب اپنے بزرگ ارکان کی صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہوگی، کیونکہ حکومت ان کے علاج کا خیال رکھے گی۔

جناب مودی نے کہا کہ ’’ترقی یافتہ ہندوستان کی بنیاد چار مضبوط ستونوں پر ٹکی ہوئی ہے۔ غریبوں، کسانوں، خواتین اور نوجوانوں کو بااختیار بنانا۔انہوں نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ملک مسلسل ان ستونوں کو مضبوط کر رہا ہے۔ انہوں نے سکم کے کسانوں کی تعریف کی اور ہندوستان کی زرعی ترقی میں ان کی اہم شراکت کا اعتراف کیا۔ ’’سکم زرعی ترقی کی نئی لہر میں رہنمائی کر رہا ہے‘‘، جناب مودی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سکم سے نامیاتی مصنوعات کی برآمد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں سکم سے مشہور دَلے کُھرسانی مرچ پہلی بار برآمد کی گئی تھی اور مارچ 2025 میں پہلی کھیپ بیرون ملک بھیجی گئی تھی۔ جناب مودی نے تبصرہ  کیا کہ آنے والے برسوں میں سکم سے بہت سی مزید مصنوعات عالمی سطح پر برآمد کی جائیں گی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ مرکزی حکومت ان کوششوں کی حمایت کے لیے ریاستی حکومت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے سکم کی آرگینک باسکٹ کو مزید افزودہ کرنے کے لیے ایک اور قدم اٹھایا ہے۔انہوں نے اعلان کیا کہ ملک کا پہلا نامیاتی ماہی گیری کلسٹر ضلع سورینگ میں قائم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پہل سے سکم کو قومی اور عالمی سطح پر ایک نئی شناخت ملے گی۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ نامیاتی کھیتی کے ساتھ ساتھ سکم کو بھی نامیاتی ماہی گیری کے لیے پہچانا جائے گا۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ نامیاتی مچھلی اور مچھلی کی مصنوعات کی عالمی مانگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ترقی سے سکم کے نوجوانوں کے لیے ماہی گیری کے شعبے میں نئے مواقع پیدا ہوں گے۔

 

دہلی میں نیتی آیوگ گورننگ کونسل کی حالیہ میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے جس میں ہر ریاست کو ایک سیاحتی مقام تیار کرنے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کی گئی جو بین الاقوامی شناخت حاصل کرے، جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ وقت آ گیا ہے کہ سکم صرف ایک ہل اسٹیشن سے آگے بڑھ کر ترقی کرے اور خود کو ایک عالمی سیاحتی مقام کے طور پر قائم کرے۔ ’’سکم کی صلاحیت بے مثال ہے، ایک مکمل سیاحتی پیکج پیش کرتا ہے‘‘، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سکم قدرتی خوبصورتی اور روحانیت کے ساتھ ساتھ جھیلوں، آبشاروں، پہاڑوں اور پر سکون بدھ مٹھوں کا گھر ہے۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ کنچن جنگا نیشنل پارک، جو یونیسکو کی عالمی ثقافتی ورثہ ہے، ایک ایسا ورثہ ہے جو نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کو فخر سے بھر دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب ایک نیا اسکائی واک تعمیر کیا جا رہا ہے، گولڈن جوبلی پروجیکٹ کا افتتاح کیا جا رہا ہےاور اٹل بہاری واجپئی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی جا رہی ہے، یہ تمام منصوبے سکم کی ترقی کی نئی بلندیوں کی علامت ہیں۔

وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ’’سکم میں ایڈونچر اور کھیلوں کی سیاحت کی بے پناہ صلاحیت ہے‘‘، ٹریکنگ، ماؤنٹین بائیکنگ اور اونچائی پر ٹریننگ جیسی سرگرمیاں خطے میں پروان چڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سکم کو کانفرنس ٹورزم، فلاح و بہبود کی سیاحت اور کنسرٹ ٹورزم کے مرکز کے طور پر قائم کرنا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ گولڈن جوبلی کنونشن سینٹر مستقبل کی اس تیاری کا ایک اہم حصہ ہے، وزیر اعظم نے معروف عالمی فنکاروں کے لیے گنگٹوک کے قدرتی مناظر میں پرفارم کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا اور اس نظریے سے اتفاق کیا کہ سکم فطرت اور ثقافت کی ہم آہنگی کو مکمل طور پر مجسم کرتا ہے۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ جی-20 سربراہی اجلاس کو شمال مشرق میں لانا خطے کی صلاحیتوں کو دنیا کے سامنے دکھانے کی سمت ایک قدم تھا، جناب مودی نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ سکم حکومت کس طرح تیزی سے اس وژن کو پروان چڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اب ایک بڑی عالمی اقتصادی طاقت ہے اور کھیلوں کی سپر پاور بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ شمال مشرق بالخصوص سکم کے نوجوان اس خواب کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ جناب مودی نے سکم کی بھرپور کھیلوں کی میراث کو تسلیم کیا، فٹ بال لیجنڈ بھائی چنگ بھوٹیا، اولمپیئن ترون دیپ رائے اور ایتھلیٹ جسلال پردھان جیسی شخصیات کا ذکر کیا۔ انہوں نے ایک ایسے مستقبل کا تصور کیا جہاں سکم کا ہر گاؤں اور قصبہ ایک نیا چیمپئن تیار کرے۔’’کھیل صرف شرکت کے بارے میں نہیں ہونا چاہئے بلکہ عزم کے ساتھ جیتنے کے بارے میں بھی ہونا چاہئے‘‘۔ جناب مودی نے کہا کہ گنگٹوک میں نیا اسپورٹس کمپلیکس مستقبل کے چمپئنز کے لیے تربیتی میدان بن جائے گا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت سکم پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہنر کی شناخت، تربیت، ٹیکنالوجی اور ٹورنامنٹس کو ہر سطح پرحمایت دی جارہی ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سکم کے نوجوانوں کی توانائی اور جذبہ ہندوستان کو اولمپک کے اعزاز کی طرف لے جائے گا۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’سکم کے لوگ سیاحت کی طاقت کو سمجھتے ہیں اور سیاحت صرف تفریح ​​نہیں ہے بلکہ تنوع کا جشن ہے‘‘۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پہلگام میں حملہ صرف ہندوستانیوں پر حملہ نہیں تھا بلکہ انسانیت اور بھائی چارے کے جذبے پر حملہ تھا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ دہشت گردوں نے نہ صرف کئی خاندانوں کی خوشیاں چھینی ہیں بلکہ ہندوستان کے لوگوں کو تقسیم کرنے کی بھی کوشش کی ہے۔جناب مودی نے کہا کہ  ’’آج دنیا ہندوستان کے بے مثال اتحاد کا مشاہدہ کر رہی ہے اور قوم دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کو واضح پیغام دینے کے لیے متحد ہوئی ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ بھارتی بیٹیوں کے ماتھے سے سندور اجاڑ کر انہیں درد دیا ، لیکن بھارت نے قصورواروں کے خلاف آپریشن سندور سے جواب دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے بعد پاکستان نے ہندوستانی شہریوں اور فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی لیکن اس عمل میں وہ بے نقاب ہو گیا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے جواب میں پاکستان کے کئی ائیر بیسوں کو تباہ کر کے ملک کی اسٹریٹجک صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔

 

جناب مودی نے کہاکہ’’بطور ریاست سکم کا 50 سالہ سنگ میل سب کے لیے باعث ترغیب ہے اور ترقی کا سفر اب مزید تیز ہوگا‘‘۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ 2047 ہندوستان کی آزادی کے 100 سال اور سکم کی بطور ریاست 75 سال منائے گا، انہوں نے اس سنگ میل پر سکم کو کیسا نظر آنا چاہیے، اس کے لیے اہداف طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ سکم کے مستقبل کے لیے ایک روڈ میپ کا تصور کرنے، منصوبہ بندی کرنے اور وقتاً فوقتاً جائزہ لینے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے، جناب مودی نے سکم کی معیشت کو فروغ دینے اور اسے ایک ’فلاحی ریاست‘ میں ڈھالنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے پر خصوصی توجہ دی جانی چاہیے۔ ’’سکم کی نوجوان نسل کو نہ صرف مقامی ضرورتوں کے لیے بلکہ عالمی تقاضوں کے لیے بھی تیار رہنا چاہیے‘‘۔ جناب مودی نے ان شعبوں میں مہارت کی ترقی کے نئے مواقع قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جہاں دنیا بھر میں نوجوانوں کی بہت زیادہ مانگ ہے۔

وزیر اعظم نے ہر ایک پر زور دیا کہ وہ اگلے 25 سالوں میں سکم کو ترقی، وراثت اور عالمی شناخت کی بلندی پر لے جانے کا اجتماعی عہد کریں۔ وزیر اعظم نے سکم کے ہر شہری کے لیے ایک محفوظ گھر کو یقینی بنانے کے ہدف پر زور دیتے ہوئے کہا’’ہمارا خواب ہے کہ سکم نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک گرین ماڈل اسٹیٹ بن جائے‘‘۔ انہوں نے شمسی توانائی سے چلنے والی بجلی ہر گھر تک پہنچانے کے وژن پر بھی زور دیا۔ جناب مودی نے تصور کیاکہ ’’سکم کو ایگرو اسٹارٹ اپس اور ٹورزم اسٹارٹ اپس میں ایک لیڈر کے طور پر ابھرنا چاہیے اور آرگینک فوڈ ایکسپورٹ میں عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کرنی چاہیے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکم ایک ایسی جگہ ہونی چاہیے جہاں ہر شہری ڈیجیٹل لین دین کو اپنائےاور ایک ایسی ریاست جہاں  ویسٹ –ٹو- ویلتھ( کوڑے کچرےسے کمائی) پہل کو نئی بلندیوں تک پہنچایا جائے۔  جناب مودی نے اپنی بات کااختتام کرتے ہوئے ’’اگلے 25 سال ان اہم اہداف کو حاصل کرنے اور عالمی سطح پر سکم کی شناخت کو قائم کرنے کے لیے وقف ہیں‘‘، کے جذبے کے ساتھ ہر کسی کو آگے بڑھنے اور اپنے مالا مال ورثے کی تعمیر کو جاری رکھنے کی اپیل کی۔

سکم کے گورنر جناب اوم پرکاش ماتھر، سکم کے وزیر اعلیٰ پریم سنگھ تمانگ اس تقریب میں دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے۔

پس منظر

ریاست کے 50 شاندار برسوں کی تقریب کے موقع پر، وزیر اعظم نے’’ سکم 50@: جب ترقی بامقصد ہوتی ہے اور قدرت ترقی کو پروان چڑھاتی ہے‘‘ ،میں شرکت کی ۔ سکم کی حکومت نے ’’سناؤلو، سمردھا اور سمرتھ سکم‘‘ کےموضوع کے تحت سال بھر طویل سرگرمیوں کی منصوبہ بندی کی ہے، جس میں سکم کی ثقافتی دولت، روایت، قدرتی شان اور اس کی تاریخ کے جوہر کا جشن منایا جارہا ہے۔

وزیر اعظم نے سکم میں کئی ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا اور افتتاح کیا۔ پروجیکٹوں میں نامچی ضلع میں 750 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت کا 500 بستروں کا ایک نیا ضلع اسپتال ، سنگاچولنگ میں پسنجر روپ وے ، ضلع گیالشنگ میں پیلنگ ، گنگٹوک ضلع کے سنگ کھولا میں اٹل امرت ادیان میں بھارت رتن اٹل بہاری واجپئی جی کا مجسمہ دیگر کے علاوہ شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے ریاست کے 50 سال کا یادگاری سکہ، نشانی سکہ اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
India's electronics production rises 6-fold, exports jump 8-fold since 2014: Ashwini Vaishnaw

Media Coverage

India's electronics production rises 6-fold, exports jump 8-fold since 2014: Ashwini Vaishnaw
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.