91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے افتتاح کی بدولت، بھارت میں ریڈیو صنعت میں ایک انقلاب آجائے گا
ریڈیو اور من کی بات کے ذریعہ، میں ملک کی قوت اور ہم وطنوں کے مابین، فرض اور ذمہ داری کی اجتماعی طاقت کے ساتھ منسلک ہوسکتا ہوں
میں ایک طرح سے، آپ کے آل انڈیا ریڈیو کی ٹیم کا حصہ ہوں
جن لوگوں کو کافی فاصلے یا دوری پر سمجھا جاتا تھا، اب انہیں زیادہ بڑی سطح پر جڑنے کا موقع فراہم ہوگا
حکومت، ٹکنالوجی کی جمہوریت سازی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے
ڈیجیٹل انڈیا کی بدولت ریڈیو کو نہ صرف نئے سامعین بلکہ ایک نیا فکری عمل بھی ملا ہے
خواہ یہ ڈی ٹی ایچ ہو یا ایف ایم ریڈیو ہو، یہ طاقت ہمیں مستقبل کے بھارت کی ایک جھلک دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ ہمیں خود کو اس مستقبل کے لئے تیار کرنا ہوگا
ہماری حکومت، ثقافتی کنکٹی وٹی کے ساتھ ساتھ دانشورانہ کنکٹی وٹی کو بھی مستحکم بنا رہی ہے
کنکٹی وٹی، خواہ یہ کسی بھی شکل میں ہو، کا مقصد ملک کو اور اس کے 140 کروڑ شہریوں کو آپس میں جوڑنا ہونا چاہئے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ 100 واٹس کے 91 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس کا افتتاح کیا۔ اس افتتاح کی بدولت ملک میں ریڈیو کنکٹی وٹی کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے پروگرام میں موجود بہت سے پدم ایوارڈس یافتگان کی موجودگی کو نمایاں کیا اور ان کا خیر مقدم کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آج آل انڈیا ایف ایم بننے کی سمت، آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ ایف ایم سروسز کی توسیع میں ایک اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ آل انڈیا ریڈیو کے ذریعہ 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کا آغاز، 85 اضلاع اور ملک کے دو کروڑ افراد کے لئے ایک تحفہ کی طرح ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ایک طرح سے یہ بھارت کی گوناگونیت، تنوع اور مختلف النوع مخصوص قسموں کی ایک جھلک بھی پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ نئے 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے تحت جن اضلاع کا احاطہ کیاگیا ہے، وہ امنگوں والے اضلاع اور بلاکس ہیں۔ انہوں نے اس زبردست حصولیابی کے لئے آل انڈیا ریڈیو کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے شمال مشرق کے ان شہریوں کو بھی مبارکباد پیش کی جو اس سے بہت زیادہ مستفید ہوں گے۔

 

وزیر اعظم نے ریڈیو کے ساتھ اس نسل کے جذباتی لگاؤ کا نمایاں طو رپر ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے من کی بات کے جلد نشر ہونے والے 100 ویں پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’’ میرے لئے، یہ ایک اضافی خوشی کی بات ہے کہ میرا ایک میزبان کی حیثیت سے بھی ریڈیو سے تعلق ہے’’۔ انہوں نے کہا: ’’ ہم وطنوں کے ساتھ اس قسم کا جذباتی تعلق، صرف ریڈیو کے توسط سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ اس کے ذریعہ، میں ملک کی قوت اور ہم وطنوں کے مابین فرض اور ذمہ داری کی اجتماعی طاقت کے ساتھ منسلک رہتا ہوں‘‘۔

انہوں نے سووچھ بھارت، بیٹی بچاؤ-بیٹی پڑھاؤ اور ہر گھر ترنگا جیسی پہل قدمیوں میں، جو من کی بات کے توسط سے ایک عوامی تحریک بن گئی ہیں، پروگرام کے کردار کی مثالیں پیش کیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا: ’’ اسی لئے، ایک طرح سے میں آپ کے آل انڈیا ریڈیو کی ٹیم کا حصہ ہوں‘‘۔

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ 91 ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے افتتاح کی بدولت حکومت کی پالیسیوں کو بڑھاوا ملے گا، جن میں ان غیر مراعات یافتہ اور پسماندہ طبقات کو ترجیح دی گئی ہے جنہیں اب تک اس سہولت سے محروم رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’ جن لوگوں کو دور دراز اور فاصلے پر سمجھا جاتا تھا، اب انہیں زیادہ بڑی سطح پر جڑنے کا ایک موقع فراہم ہوگا‘‘۔ ایف ایم ٹرانسمیٹرس کے فائدوں کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اہم معلومات اور اطلاع کو بروقت نشر کرنے، برداری کو تیار کرنے سے متعلق کوششوں، زرعی طور طریقوں سے متعلق موسم کی تازہ ترین صورتحال اور پیش گوئی، کسانوں کے لئے خوردنی اشیا اور سبزیوں کی قیمتوں کے بارے میں معلومات، زراعت اور کاشتکاری میں کیمیائی اشیا کے استعمال کی بدولت ہونے والے نقصان کے بارے میں تبادلہ خیال، زراعت کے لئے جدید ترین مشینری کے لئے کسانوں کو یکجا کرنے، خواتین کے اپنی مدد آپ کرنے والے گروپوں کو منڈی کے نئے طور طریقوں کے بارے میں معلومات اور قدرتی آفات کے دوران پوری برادری کی امداد کا خاص طور پر ذکر کیا۔ انہوں نے ایف ایم کی جانب سے تفریحی مواد کی قدر کا بھی ذکر کیا۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ٹیکنالوجی کی جمہوریت سازی کے لئے مسلسل کام کررہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا: یہ بات اہمیت کی حامل ہے کہ اگر بھارت کو اپنی مکمل صلاحیت اور امکانات کو بروئے کار لانا ہے تو کسی بھی ہندوستانی کو مواقع کی قلت محسوس نہیں ہونی چاہئے اور جدید ترین ٹکنالوجی کو قابل رسائی اور کفایتی بنانا اس کی کلید ہے۔

انہوں نے سبھی گاوؤں کو اوپٹیکل فائبر اور سب سے سستی ڈیٹا لاگت کا ذکر کرکے اس کی وضاحت کی، جس کی بدولت اطلاعات تک رسائی میں سہولت فراہم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے گاوؤں میں ڈیجیٹل صنعت کاری کو ایک نئی رفتار ملی ہے۔ اسی طرح، یو پی آئی کی بدولت چھوٹے موٹے کاروباری افراد اور سڑکوں پر خوانچہ فروشوں کو مدد ملی ہے اور انہیں بینکنگ سے متعلق خدمات تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ گزشتہ چند برسوں سے ملک میں برپا ہونے والے ٹکنالوجی کے انقلاب نے ریڈیو اور خاص طور پر ایف ایم کو ایک جہت عطا کی ہے۔ انٹرنیٹ کے اضافے کا ذکرکرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ ریڈیو نے پوڈ کاسٹس اور آن لائن ایف ایم کے ذریعہ اختراعی طریقوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ ڈیجیٹل انڈیا کی بدولت ریڈیو کو نہ صرف یہ کہ نئے سامعین بلکہ ایک نیا فکری عمل بھی فراہم ہوا ہے’’۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اسی تبدیلی اور انقلاب کا سبھی نشریاتی وسیلوں میں بھی مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ڈی ڈی فری ڈش کی خدمات، جو ملک میں سب سے بڑا ڈی ٹی ایچ پلیٹ فارم ہے، چار کروڑ 30 لاکھ گھروں کو فراہم کی جارہی ہیں، جس کے تحت کروڑوں دیہی کنبوں اور سرحد کے نزدیک کے علاقوں کو دنیا بھر کے بارے میں تازہ ترین اور بروقت معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

 

انہوں نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ تعلیم اور تفریح کی اب اُن طبقات تک بھی رسائی حاصل ہورہی ہے جنہیں دہائیوں سے اس سے محروم رکھا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’ اس کے نتیجے میں معاشرے کے مختلف طبقات کے مابین عدم مساوات میں کمی آئی ہے اور سبھی کو معیاری معلومات فراہم ہورہی ہیں‘‘۔ انہوں نے مطلع کیا کہ ڈی ٹی ایچ چینلوں پر مختلف قسم کے تعلیمی کورسز دستیاب ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اس سے ملک کے کروڑوں طلبا کو، خاص طور پر کورونا کی مدت کے دوران بہت مدد ملی ہے۔ جناب مودی نے رائے زنی کی کہ ’’ خواہ یہ ڈی ٹی ایچ ہو یا ایف ایم ریڈیو ہو، یہ طاقت ہمیں مستقبل کے بھارت کی ایک جھلک کا نظارہ کراتی ہے اور ہمیں اس مستقبل کے لئے خود کو تیار کرنا ہوگا‘‘۔

وزیر اعظم نے لسانی گوناگونیت اور تنوع کی صورتحال کا سرسری طور پر ذکر کیا اور مطلع کیا کہ ایف ایم نشریات، سبھی زبانوں میں، خاص طور پر 27 بولیوں والے خطوں میں دستیاب ہوں گی۔ وزیر اعظم نے کہا: ’’یہ کنکٹی وٹی، محض مواصلات کے آلات کو نہیں جوڑتی بلکہ یہ عوام کو بھی آپس میں جوڑتی ہے۔ اس سے اس حکومت کے کام کرنے کے انداز کی عکاسی ہوتی ہے‘‘۔  انہوں نے فزیکل کنکٹی وٹی کے فروغ کے ساتھ ساتھ سماجی کنکٹی وٹی پر بھی زور دیا۔ وزیر اعظم نے کہا ’’ ہماری حکومت  ثقافتی کنکٹی وٹی اور دانشورانہ کنکٹی وٹی کو بھی مستحکم بنارہی ہے‘‘۔ انہوں نے پدم اور دیگر ایوارڈس کو، حقیقی سورماؤں  کی عزت افزائی کرکے، صحیح معنی میں عوام کے ایوارڈ بنانے کی مثال پیش کرکے اس بات کی وضاحت کی۔

انہوں نے مزید کہا: ’’ اس سے پہلے کے مقابلے، اب سفارشات پر مبنی ہونے کے بجائے، پدم ایوارڈس کو قوم اور سماج کی خدمت کے لئے عطا کیا جارہا ہے‘‘۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ملک کے مختلف حصوں میں یاتراؤں اور مذہبی مقامات کے احیا کے بعد، سیاحت کو زبردست فروغ حاصل ہوا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ سیاحتی مقامات کا دورہ کرنے والے لوگوں کی بڑھتی تعداد، ملک میں ثقافتی کنکٹی وٹی میں اضافہ ہونے کا ثبوت ہے۔ انہوں نے قبائلی مجاہدین آزادی سے متعلق میوزیموں، بابا صاحب امبیڈکر کے پنچ تیرتھ، پی ایم میوزیم اور نیشنل وار میموریل کی مثالیں پیش کیں اور کہا کہ اس قسم کی پہل قدمیوں کی بدولت ملک میں دانشورانہ اور جذباتی کنکٹی وٹی کو ایک نئی جہت ملی ہے۔

اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے آل انڈیا ریڈیو جیسے سبھی مواصلاتی وسیلوں کے وژن اور مشن کو اجاگر کیا اور کہا کہ کنکٹی وٹی، خواہ یہ کسی بھی شکل میں ہو، اس کا مقصد ملک اور اس کے 140 کروڑ شہریوں کو آپس میں جوڑنا ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس وژن کے ساتھ سبھی شراکت دار اور متعلقہ فریق پیش رفت کرتے رہیں گے، جس کے نتیجے میں، مسلسل مذاکرات کے ذریعہ ملک کو مستحکم بنایا جاسکے گا۔

پس منظر

ملک میں ایف ایم کنکٹی وٹی میں اضافے سے متعلق حکومت کے عزم کے حصے کے طو رپر، 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں 100 واٹس کے 91 نئے ایف ایم ٹرانسمیٹرس نصب کئے گئے ہیں۔ اس توسیع کے عمل میں اُمنگوں والے اور خواہش مند اضلاع اور سرحدی علاقوں میں کوریج میں اضافہ کئے جانے پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہے۔ جن ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیاگیا ہے ان میں بہار، جھارکھنڈ، اڈیشہ، مغربی بنگال، آسام، میگھالیہ، ناگالینڈ، ہریانہ، راجستھان، اترپردیش، اتراکھنڈ، آندھرا پردیش، کیرالہ، تلنگانہ، چھتیس گڑھ، گجرات، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، لداخ اور انڈمان ونکوبار جزائر شامل ہیں۔ آل انڈیا ریڈیو کی ایف ایم سروس میں اس توسیع کے ساتھ ہی، اب ان اضافی دو کروڑ افراد کا احاطہ کیا جائے گا جن کی اب سے پہلے تک اس میڈیم تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ اس توسیع کی بدولت تقریباً 35000 مربع کلو میٹر علاقہ کا مزید احاطہ کیا جاسکے گا۔

وزیر اعظم کا اس بات میں پختہ یقین رہا ہے کہ عوام سے رابطہ کاری میں ریڈیو ایک اہم رول ادا کرتا ہے۔ زیادہ سے زیادہ ممکن سامعین تک رسائی حاصل کرنے کے لئے، اس میڈیم کی منفرد طاقت کو بروئے کار لانے کے مقصد سے، وزیر اعظم نے ’’من کی بات‘‘ پروگرام کا آغاز کیا تھا، جو اب اپنے تاریخی 100 ویں پروگرام کے نزدیک پہنچ رہا ہے۔

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.