وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی نے عوامی جمہوریہ چین کے صدر جناب شی جن پنگ سے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رہنماؤں کی کانفرنس کے موقع پر تیانجن میں 31 اگست 2025 کو ملاقات کی۔
دونوں رہنماؤں نے اکتوبر 2024 میں کازان میں ہونے والی اپنی آخری ملاقات کے بعد دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیش رفت اور مستقل رفتار کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس بات کی توثیق کی کہ دونوں ممالک ترقی کے شراکت دار ہیں حریف نہیں اور یہ کہ ان کے اختلافات کو تنازعات میں نہیں بدلنا چاہیے۔ بھارت اور چین کے درمیان مستحکم تعلقات اور تعاون اور ان کے 2.8 ارب عوام کے درمیان باہمی احترام، باہمی مفاد اور باہمی حساسیت کی بنیاد پر تعلق، دونوں ممالک کی ترقی و خوشحالی کے ساتھ ساتھ کثیر قطبی دنیا اور کثیر قطبی ایشیا کے لیے بھی ضروری ہے جو اکیسویں صدی کے رجحانات سے ہم آہنگ ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سرحدی علاقوں میں امن اور سکون دوطرفہ تعلقات کی مسلسل ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے اطمینان کے ساتھ اس بات کا نوٹس لیا کہ گزشتہ سال کامیاب فوجی انخلا کے بعد سے سرحدی علاقوں میں امن قائم ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ سرحدی مسئلے کو ایک منصفانہ، معقول اور باہمی طور پر قابلِ قبول حل کی طرف لے جایا جائے گا جو دونوں ممالک کے مجموعی تعلقات اور عوام کے طویل مدتی مفادات کے سیاسی تناظر سے آگے بڑھے۔
انہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں دونوں ممالک کے خصوصی نمائندوں کی بات چیت میں کیے گئے اہم فیصلوں کو تسلیم کیا اور ان کی کوششوں کو مزید تعاون دینے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ عوامی روابط کو مزید مضبوط بنانے کے لیے براہِ راست پروازوں اور ویزا سہولت کو فروغ دینا ضروری ہے، جس کی بنیاد کیلاش مانسروور یاترا اور سیاحتی ویزا کے دوبارہ آغاز پر رکھی گئی ہے۔ معاشی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے انہوں نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ ان کی دونوں معیشتیں دنیا کی تجارت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تجارتی خسارے کو کم کرنے اور باہمی تجارت و سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے سیاسی اور اسٹریٹجک سمت سے آگے بڑھنا ضروری ہے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ بھارت اور چین دونوں اسٹریٹجک خودمختاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور ان کے تعلقات کو کسی تیسرے ملک کے تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دوطرفہ، علاقائی اور عالمی مسائل و چیلنجز— جیسے کہ دہشت گردی اور کثیرالجہتی فورمز میں منصفانہ تجارت— پر مشترکہ مؤقف کو وسعت دینا ناگزیر ہے۔
وزیرِ اعظم نے ایس سی او کی صدارت کے لیے چین کی حمایت کا اظہار کیا اور تیانجن میں منعقدہ اجلاس کی کامیابی پر اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے صدر شی کو برکس سمٹ 2026 کے لیے بھی مدعو کیا، جس کی میزبانی بھارت کرے گا۔ صدر شی نے دعوت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے بھارت کی برکس صدارت کی بھرپور حمایت کی پیشکش کی۔

وزیرِ اعظم نے چین کی کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی پولٹ بیورو کی قائمہ کمیٹی کے رکن جناب کائی چی سے بھی ملاقات کی۔ وزیرِ اعظم نے جناب کائی کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے لیے اپنا نظریہ مشترک کیا اور دونوں رہنماؤں کے ویژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ان کی حمایت طلب کی۔ جناب کائی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ چین دوطرفہ تبادلوں کو بڑھانے اور تعلقات کو مزید بہتر کرنے کا خواہاں ہے تاکہ دونوں رہنماؤں کے درمیان طے پائے گئے اتفاقِ رائے کو عملی شکل دی جا سکے۔
تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
Had a fruitful meeting with President Xi Jinping in Tianjin on the sidelines of the SCO Summit. We reviewed the positive momentum in India-China relations since our last meeting in Kazan. We agreed on the importance of maintaining peace and tranquility in border areas and… pic.twitter.com/HBYS5lhe9d
— Narendra Modi (@narendramodi) August 31, 2025
在天津上海合作组织峰会期间,我与习近平主席举行了富有成果的会晤。我们回顾了自上次喀山会晤以来印中关系的积极发展势头。我们一致认为保持边境地区的和平与安宁十分重要,并重申了在相互尊重、互利共赢和相互体谅的基础上加强合作的承诺。 pic.twitter.com/ughJElPTMW
— Narendra Modi (@narendramodi) August 31, 2025


