بھارت آگے بڑھ رہا ہے : وزیر اعظم مودی
ہماری معیشت آگے بڑھ رہی ہے۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی تیزی سے نمو پذیر معیشت ہیں : وزیر اعظم
ہمارے شہر اور قصبات ترقی کر رہے ہیں۔ ہم 100 اسمارٹ شہر بنا رہے ہیں : وزیر اعظم
ہمارا بنیادی ڈھانچہ ترقی کی راہ پر ہے۔ ہم تیز رفتاری سے سڑکیں، ایئرپورٹس، ریل لائنیں اور پورٹس کی تعمیر کر رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
ہماری اشیاء ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ جی ایس ٹی نے ہمیں سپلائی چین اور گودام نیٹ ورک کو سمجھنے میں مدد کی ہے : وزیر اعظم
ہماری اصلاحات بہتر ہو رہی ہیں۔ ہم نے بھارت کو کاروبار کرنے میں آسانی والا ملک بنا دیا ہے: وزیر اعظم مودی
ہماری زندگیاں بہتر ہو رہی ہیں۔ کنبوں کو گھر، بیت الخلاء، ایل پی جی سلینڈرس، بینک کھاتے اور قرض میسر ہو رہے ہیں : وزیر اعظم
ہمارے نوجوان آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم تیز رفتاری سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ ۔ اپ کا مرکز بن رہے ہیں : وزیر اعظم مودی
موبیلٹی معیشت کا کلیدی عنصر ہے۔ بہتر موبیلٹی سفر اور نقل و حمل کے بوجھ میں تخفیف پیدا کرتا ہے اور اقتصادی نمو کو تقویت بخشتا ہے : وزیر اعظم مودی
موبیلٹی کا مستقبل، 7 سی – کامن یعنی مشترکہ، کنکٹیڈ یعنی مربوط، کنوی نئینٹ یعنی آسان، کنجیسشن فری یعنی بھیڑ بھاڑ سے مبرّا، چارجڈ یعنی پرجوش، کلین یعنی صاف ستھرا اور کٹنگ ایچ یعنی جدیدیت، پر محیط ہے : وزیر اعظم

نئی دہلی،7؍ستمبر؍وزیراعظم جناب نریندر مودی نے، آج نئی دلی میں ، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس کا افتتاح کیا۔ سربراہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہندوستان، معیشت، بنیادی ڈھانچے، نوجوانوں اور دیگر متعدد میدانوں میں آگے بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کو چلانے کے لئے موبلیٹی کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ معاشی نمو اور روزگار کے مواقع فراہم کرانے کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

وزیراعظم نے اس موقع پر 7سیز کی بنیاد پر مستقبل میں موبلیٹی کے تصورات کے لئے ایک خاکہ بھی پیش کیا۔ 7 سیز کا مطلب ہے:کومن(عام)، کنیکٹیڈ (منسلک)، کنوینینٹ(آسان؍سہل)، کنجیشن-فری (کثافت سے پاک)، چارجڈ(توانائی سے بھرپور)، کلین(صاف)اور کٹنگ ایج۔

 درج ذیل وزیراعظم کے خطاب کا مکمل متن ہے

عزت مآب!

دنیا بھر سےآئے ہوئے امتیازی وفود،

خواتین و حضرات۔

میں، عالمی موبلیٹی سربراہ کانفرنس میں آپ سب کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

موو–سربراہ کانفرنس کے اس نام نے ہندوستان کی روح پر قبضہ کر لیا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہماری معیشت موو(تحریک) پر گامزن ہے۔ ہم دنیا کی سب سے تیز رفتار بڑی معیشتوں میں سے ایک ہیں۔

ہمارے شہر اور قصبے متحرک ہیں۔ ہم ایک اسمارٹ شہروں کی تعمیر کر رہے ہیں۔

ہمارا بنیادی ڈھانچہ تحریک پذیر ہے۔ ہم سڑکیں، ہوائی اڈے، ریلوے لائنوں اور بندرگاہوں کو فوری رفتار سے تعمیر کر رہے ہیں۔۔
 

ہمارا سازوسامان اور اشیاء تحریک پذیر ہیں۔ اشیاء اور خدمات ٹیکس نے سپلائی چین اور ویئر ہاؤس نیٹ ورک کو معقول بنانے میں مدد کی ہے۔

ہماری اصلاحات متحرک ہیں۔ ہم نے ہندوستان کو تجارت کرنے کے لئے ایک آسان مقام بنا دیا ہے۔ ہماری زندگیاں متحرک ہیں۔ کنبوں کو مکان، بیت الخلاء، دھوئیں سے پاک ایل پی جی سلینڈرس، بینک اکاؤنٹس اور قرضے حاصل ہو رہے ہیں۔

ہمارے نوجوان متحرک ہیں۔ ہم دنیا کے تیزی سے ابھرتے ہوئے اسٹارٹ اپ ہب کے طور پر ابھارا ہے۔ ہندوستان نئی توانائی، جلد بازی اور مقاصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔

دوستو!

ہم سب جانتے ہیں کہ حرکت پذیری (موبلیٹی) انسانیت کی ترقی کی چابی ہے۔ دنیا اب ایک نئی حرکت پذیر انقلاب کے وسط میں ہے۔

موبلیٹی، معیشت تحریک کی اہم کنجی ہے۔ بہتر حرکت پذیری سفر اور نقل و حمل کے بوجھ کو کم کرتی ہے اور معاشی ترقی کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔ یہ از خود ایک بڑی آجر ہے اور آنے والی پیڑھی؍نسل کےلئے نوکری کے نئے مواقع پیدا کرا سکتی ہے۔

 

حرکت پذیری، ‘‘زندگی کوآسان’’ بنانے میں ایک اہم عنصر ہے ۔ اس نے درحقیقت ہر انسان کے دماغ پر قبضہ کر لیا ہے اور یہ ہر جگہ ہے۔ اسکول یا کام پر پہنچنے میں وقت لگ رہا ہے، ٹریفک میں پھنس کر جھنجھلاہٹ ہو رہی ہے۔ کنبے کو یا سامان کو لے جانے میں پیسہ صرف ہو رہا ہے، سرکاری ٹرانسپورٹ تک رسائی میں دقت ہو رہی ہے۔ ہوا کے معیار سے بچوں کو سانس لینے میں دقت ہے، ہمارے سفر میں تحفظ کے پیش نظر یہ ہے ہماری اہم اموزوں ہیں۔

تحریک پذیر ی ہمارے سیارے کے تحفظ کے نظر سے بھی بہت اہم ہے۔ سڑک نقل و حمل سے عالمی پیمانے پر کاربن ڈائی آکسائڈ گیس کا ایک بٹہ پانچ حصہ خارج ہوتا ہے۔ اس سےشہروں کے چوک ہونے اور عالمی درجۂ حرارت میں اضافہ ہونے کا خطرہ ہے۔

 

آج وقت کی ضرورت ہے کہ ہم قدرت کے ساتھ تال میل کے ساتھ ایک موبلیٹی ایکو نظام قائم کریں۔

حرکت پذیری، تبدیلیٔ ہوا کے خلاف ہماری لڑائی میں سب سے آگے ہے۔ بہتر حرکت پذیری، بہتر نوکریاں، بہتر اور اسمارٹ انفراسٹرکچر اور زندگی کے معیار فراہم کر سکتی ہے۔ یہ لاگت کو گھٹانے، معاشی سرگرمیوں کی توسیع اور سیارے کو محفوظ رکھنے میں بھی مدد کر سکتی ہے۔

حرکت پذیری اور خصوصی طور پر موبلیٹی کا ڈیجیٹائزیشن، انتشار انگیز ہے۔ اس میں اختراع کے لئے بہت زیادہ گنجائش ہے اور یہ اپنے لئے مقام بنا رہی ہے۔

لوگوں نے ٹیکسوں کو اپنے موبائل کے ذریعہ بلانا شروع کر دیا ہے۔ شہروں میں مشترکہ سائکلیں موجود ہیں، بسیں سبز توانائی پر رواں دواں ہیں اور الیکٹرک کاریں بنائی جا چکی ہیں۔ بھارت میں ہم حرکت پذیر (موبلیٹی) پر کام کر رہے ہیں۔ ہم نے شاہراہوں کی تعمیر کا کام شروع کر دیا ہے۔ ہمیں دیہی سڑک تعمیر پروگرام کو دوبارہ قائم کرنا ہے۔ ہم گاڑیوں کے لئے لاگت کے ایندھن اور صاف ایندھن کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔ ہم نے دشوارگزار اور مشکل رسائی والے علاقوں (انڈر-سروڈ) میں کم لاگت فضائی کنکٹیویٹی کو فروغ دیا ہے۔ ہم نے سیکڑوں نئے فضائی راستوں کی شروع پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔ ہم ریل اور سڑک جیسے روایتی آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ساتھ آبی راستوں کی تعمیر پر کام کر رہے ہیں۔ ہم گھروں، اسکولوں اور دفتروں کے لئے ایفی شیئنٹ مقامات کی فراہمی کے ذریعہ اپنے شہروں میں طویل مسافت کو کم کر رہے ہیں۔

ہم نے انٹیلی جینٹ ٹریفک مینجمنٹ سسٹم جیسی ڈیٹا پر مبنی نئی شروعات بھی کی ہیں۔

تاہم، ہمیں پیدل چلنے ، سائکلنگ کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اور اس کے لئے عوام کی سلامتی اور ترجیحات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔

دوستو!

تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے آمدورفت کے نظام میں، ہندوستان کے پاس کچھ موروثی طاقتیں اور مجموعی فوائد ہیں۔ ہمارا آغاز بہت صاف و تازہ ہے۔ ہمارے پاس ریسورس، بلائنڈ موبلیٹی ورثہ ہے۔ ہمارے پاس دیگر بڑے شہروں کے مقابلے میں فی کس (ہر آدمی کے پاس) گاڑیاں کم ہیں۔ اس لئے، دیگر معیشتوں کی طرح زیادہ بیگیج نہیں ڈھوتے ہیں کہ جنہیں پرائیویٹ کار کے مالک کی پیٹھ پر لادا جاتا تھا۔ اس کی وجہ سے ہمیں تمام نئے، بے جوڑ، ایکو-نظام بنانے کے موقعوں کی ونڈو حاصل ہوئی ہے۔

ٹیکنالوجی کے محاذ پر ، ہماری صلاحیتوں اور طاقتوں میں اطلاعاتی ٹیکنالوجی، بڑے اعداد وشمار (ڈیٹا)، ڈیجیٹل پیمنٹس اور انٹرنیٹ کے اشتراک پر مبنی معیشت ہے۔ ان عناصر میں اضافہ ہو رہا ہے اور عالمی مستقبل آمدورفت کے ڈرائیور بنتے جارہے ہیں۔

ہمارے منفرد شناختی پروگرام، آدھار اور اس کے ایکو نظام نے مجموعی عوامی ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچے پر اثرات مرتب کئے ہیں۔ اس کے ذریعہ ہمارے 850 ملین شہری ڈیجیٹلی با اختیار ہوئے ہیں۔ ہندوستان اس کا مظاہرہ کر سکتا ہے کہ کیسے اس طرح کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو ایک ساتھ نئے موبلیٹی بزنس ماڈلوں میں تبدیلی کر سکتا ہے۔

ہماری قابل تجدید توانائی مہم اس بات کو یقینی بنائے گی کہ برقی حرکت پذیری یعنی موبلیٹی کے ماحولیاتی فوائد کو مکمل طور پر تسلیم کیا جاسکتا ہے۔ 2022 تک 175 گیگاواٹ قابل تجدید توا نائی پیدا کرنے کا ہمارا منصوبہ ہے۔

ہمارا مقام دنیا میں شمسی توانائی پیدا کرنے میں پہلے ہی پانچویں نمبر پر ہے۔ ہم قابل تجدید توانائی پیدا کرنے میں دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ عالمی سطح پر ہم چمپئن بھی ہیں۔

ہم مینوفیکچرنگ شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں اور خصوصی طور پر آٹو موٹیو شعبے میں ہم تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ہمارے پاس بہت بڑی ڈیجیٹلی تعلیم یافتہ نوجوان آبادی ہے۔ اس سے مستقبل میں لاکھوں تعلیم یافتہ ذہنوں، ہنر مند ہاتھوں اور پُرامید خوابوں کو طاقت ملے گی۔اس لئے مجھے اعتماد ہے کہ دنیا میں ہندوستان نے اپنا بہترین مقام بنا لیا ہے اور موبلیٹی ایکونومی میں اولین مقام پر ہوگا۔

ہندوستان میں موبلیٹی کے مستقبل کےلئے 7 سیزپر مبنی ہے، جن کا مطلب ہے، کومن، کنکٹیڈ، کنوینینٹ ، کنجسشن فِری، چارجڈ، کلین اور کٹنگ ایج۔

1-کومن(عام):عوامی ٹرانسپورٹ، ہمارے موبلیٹی پہل کی بنیاد ہونا چاہئے۔ موجودہ پیراڈائم کو ، ڈیجیٹائزیشن کے ذریعہ چلائے جانے والے نئے تجارتی ماڈل نو تشکیل دیں گے۔ بڑا ڈیٹا فیصلے لینے میں مدد کرتا ہے اور ہمارے پیٹرن اور ضروریات کی بہتر سمجھ بناتا ہے۔ ہماری توجہ، کاروں سے آگے دیگر موٹرگاڑیوں، جیسے اسکوٹروں اور رکشوں پر ہونی چاہئے۔ آبادی کا بڑا حصہ آمدورفت کے لئے ان پر انحصار کرتا ہے۔

2-کنیکٹیڈ (منسلک):

موبلیٹی جغرافیائی اور آمدورفت کے وسائل کے ساتھ ہم آہنگ ہوتی ہے۔ موبلیٹی کے فلکرم کے طور پر انٹرنیٹ کی اہلیت والی شیئرنگ ایکونومی ابھر رہی ہے۔ اس لئے ہمیں گاڑی پول اور دیگر اختراعی تکنیکی حلوں کے ذریعہ بہتر پرائیویٹ وہیکل یوٹیلائزیشن کو ممکن بنانا ہے۔

3-کنوینینٹ (آسان):

اس کا مطلب ہے معاشرے کے تمام طبقات کے لئے محفوظ، قابل استطاعت یعنی سستی اور قابل رسائی موبلیٹی کو ممکن بنائیں۔ اس میں بزرگ، خواتین اور خصوصی طور پر چیلنجڈ لوگ شامل ہیں۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ لوگ پرائیویٹ یا نجی ٹرانسپورٹ پر سرکاری ٹرانسپورٹ کو ترجیح دیں۔

4-کنجیسشن-فری(کثافت سے پاک):کثافت سے پاک موبلیٹی کا مطلب ہے کہ کثافت کی معاشی اور ماحولیاتی قیمت کے مدنظر اس پر کنٹرول کیا جائے۔ اس لئے، نیٹ ورک کے تنگ راستوں کو ختم کرنے پر زور دیا جائے۔ اس کے نتیجے میں ٹریفک جام کم لگیں گے اور لوگوں کو سفر کرنے میں کم تناؤ ہوگا۔

5-چارجڈ موبلیٹی:یہ موبلیٹی آگے کا راستہ ہے۔ ہم الیکٹرک وہیکل مینوفیکچرنگ کو بیٹریوں کی اسمارٹ چارجنگ سے تمام ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ ہندوستان کے تجارتی لیڈر اور مینوفیکچررس اب اپنی توجہ بیٹری ٹیکنالوجی کو فروغ دینے پر کر رہے ہیں۔

بھارتی خلائی تحقیق ادارہ اپنا ایک بہترین بیٹری نظام خلاء میں سیارچوں کوحرکت میں لانے کے لئے کرتا ہے۔ دیگر ادارے اِسرو کے ساتھ برقی کاریں بنانے کےلئے مؤثر اور کم لاگت والا بیٹری نظام بنانے کے لئے شراکت کر سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت برقی گاڑیوں کے معاملے میں ایک سرفہرست ملک بن جائے۔ ہم جلد ہی بجلی اور دیگر متبادل ایندھنوں سے چلنے والی موٹر گاڑیوں کے سلسلے میں ایک مستحکم پالیسی نظام قائم کریں گے۔ پالیسیاں اس انداز سے وضع کی جائیں گی کہ وہ سب کے لئے مفید ہوں ، سب کا احاطہ کریں اور موٹر گاڑی کے شعبے میں وسیع مواقع بھی فراہم کریں۔

6-صاف ستھری توانائی سے صاف موبلیٹی کی فراہم:موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جدو جہد میں صاف ستھری توانائی کے ذریعے صاف ستھری موبلیٹی یعنی آمدورفت کے آلودگی سے پاک نظام کی فراہمی ہمارا سب سے مؤثر ہتھیار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک کثافت سے مبرا مہم چلائی جائے، جس کے نتیجے میں ہوا صاف ستھری ہو جائے اور ہمارے عوام کے لئے بہتر معیار حیات فراہم ہو سکے۔ ہمیں کلین کلومیٹر کے نظریئے کو بڑھاوا دینا چاہئے اور یہ حصولیابی حیاتیاتی ایندھن، بجلی یا شمسی توانائی کو بروئے کار لانے کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔ بطور خاص بجلی سے چلنے والی گاڑیاں قابل احیاء توانائی میں ہماری سرمایہ کاری میں معاون ثابت ہو سکتی ہیں۔ اس کے لئےجوکچھ بھی ضرورت ہو گی ہم کریں گے، کیونکہ اگلی پیڑھیوں کے لئے یہ ہماری عہد بندگی ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ اپنے ورثے سے بھی ہمارا یہی عہد ہے۔

7-جدید ترین ٹیکنالوجی:موبلیٹی بھی انٹرنیٹ کی طرح اپنے اوئل دور میں ہے۔ یہ ابھی آغاز ہے۔ یہ اختراعات کا اگلا بڑا شعبہ ہے۔ موو ہیک اور پِچ ٹو موو جیسی تقریبات ، جن کا اہتمام گزشتہ ہفتے کے دوران اس امر کی وضاحت کے لئے کیا گیا کہ کس طرح سے اذہان خلاقانہ حل پیش کر رہے ہیں۔

صنعت کاروں کو موبلیٹی کو ایک بے پناہ مواقع کے حامل شعبے کے طور پر دیکھا جانا چاہئے، کیونکہ یہاں اختراعات اور نمو کی بڑی گنجائشیں ہیں۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے، جہاں اختراعات عوامی بہبود کے لئے مسائل کا حل نکال سکتی ہیں۔

دوستو،

مجھے پورا یقین ہے کہ موبلیٹی انقلاب ہمارے لئے ترقی اور نمو کا ایک ذریعہ ہے۔ جب بھارت موبلیٹی کے سلسلے میں تغیر کے عمل سے گزرتا ہے، تو اس سے بنی نوع انسان کے پانچویں حصے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ کامیابی کے اندازے کا بھی ایک ذریعہ بن جاتا ہے اور دیگر لوگوں کے لئے قابل تقلید بھی قرار پاتا ہے۔

آئیے ہم سب پوری دنیا کےلئے ایک نمونہ پیش کریں۔ آخر میں میں بھارت کے نوجوانوں سے بطور خاص یہ اپیل کرنا چاہوں گا۔

میرے نوجوان ، متحرک دوستو، آپ کے لئے اختراعات کے ایک نئے عہد کی قیادت کا موقع دستیاب ہے۔ یہ مستقبل ہے۔ یہ وہ شعبہ ہے، جو ڈاکٹروں سے لے کر انجینئروں تک اور ڈرائیوروں سے لے کر میکنیکوں تک حاصل ہونے والی ہر چیز کو اپنے اندر سمو لے گا۔ ہمیں آگے بڑھ کر اس انقلاب کا خیر مقدم کرنا چاہئے اور موبلیٹی اختراعات کے ایکو نظام کو خود اپنے آپ اور دیگر افراد کے لئے بروئے کار لانے کے سلسلے میں اپنی قوتوں کو مستحکم کرنا چاہئے۔ جو صلاحیتیں اور ٹیکنالوجیاں آج یہاں یکجا ہوئی ہیں، ان میں اتنی قوت ہے کہ وہ بھارت اور پوری دنیا کے لئے تغیراتی موبلیٹی شفٹ یا تبدیلی لانے کی اہل ہیں۔

یہ تغیر اور تبدیلی ہماری دنیا کے لئے ہم کتنا سوچتے ہیں اور دیگر افراد کے ساتھ کتنا ساجھا کرتے ہیں، پر مبنی ہوگی۔

ایک قدیم صحیفے کے الفاظ یہاں پیش کرنا چاہوں گا۔

اوم سہ ناؤ وَت

سہ نو بھونکتو

سہ ویر کرواؤ ہے

تیجسوی نا وِدھیتمستو ما ودھیشاوہے

اس کا مطلب ہو تا ہے کہ

خداکرے ہم سب کا تحفظ ہو

ہم سب کو تغذیہ حاصل ہو

ہم افزوں توانائی کے ساتھ مل کرایک دوسرے کے ساتھ کام کر سکتے ہیں

اور ہماری فہم و دانش میں اضافہ ہو

دوستو!

میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ ہم ایک ساتھ مل کر کیا کر سکتے ہیں

یہ سربراہ ملاقات محض ایک آغاز ہے

آئیے ہم سب مل کر آگے بڑھیں،

آپ کا شکریہ۔

آپ کا بہت بہت شکریہ!

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape

Media Coverage

Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.