Quoteآج بھارت جدید بنیادی ڈھانچہ پر 100 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے ارادے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ بھارت کی پالیسی ’گتی شکتی‘ یعنی دوہری اور تہرے رفتار کے ساتھ کام کرنے کی ہے
Quoteہمارے پہاڑ نہ صرف ہمارے عقیدے اور ہماری ثقافت کی مضبوط بنیاد ہیں، بلکہ وہ ہمارے ملک کی سلامتی کے قلعے بھی ہیں۔ ملک کی چوٹی کی ترجیحات میں سے ایک ترجیح پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں کی زندگی کو نسبتاً زیادہ آسان بنانا بھی ہے
Quoteحکومت آج دنیا کے کسی بھی ملک کے دباؤ میں نہیں آتی، ہم وہ لوگ ہیں جو ’’نیشن فرسٹ، آل ویز فرسٹ‘ کے اصول پر عمل کرتے ہیں
Quoteجو اسکیمیں بھی ہم لاتے ہیں، بغیر کسی تفریق سے ہر کسی کے لئے لاتے ہیں۔ ہم ووٹ بینک کی سیاست کو بنیاد نہیں بناتے بلکہ لوگوں کی خدمت کو ترجیح دیتے ہیں، ہمارا نقطہ نظر ملک کو مضبوط بنانا رہا ہے

اتراکھنڈ کے تمام دانا سیانو، دیدی بھولیو، چاچی بوڈیو اور بھے بینو۔ آپ تمام کو میرا پرنام ! مجھے یقین ہے کہ آپ لوگ ٹھیک ٹھاک ہوں گے! لوگوں کی خدمت میں میری حاضری قبول کریں !

اتراکھنڈ کے گورنر جناب گرمیت سنگھ جی، اتراکھنڈ کے مقبول، توانائی سے بھرپور وزیر اعلی جناب پشکر سنگھ دھامی جی، مرکزی وزرا کی کونسل کے میرے ساتھی پرہلاد جوشی جی، اجے بھٹ جی، اتراکھنڈ کے وزرا ستپال مہاراج جی، ہرک سنگھ راوت جی، ریاستی کابینہ کے دیگر ارکان، پارلیمنٹ میں میرے رفیق نشنک جی، تیرتھ سنگھ راوت جی، دیگر ارکان پارلیمان، بھائی تریویندر سنگھ راوت جی، وجے بہوگنا جی، ریاستی اسمبلی کے دیگر اراکین، میئر جناب، ضلع پنچایت کے ارکان، بھائی مدن کوشک جی اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

آپ سب اتنی بڑی تعداد میں ہمیں آشیرباد دینے آئے ہیں۔ ہم سب آپ کی شفقت، آپ آشیرباد کے پرساد سے جذبات سے مغلوب ہیں۔ اتراکھنڈ نہ صرف عقیدت کی سرزمین ہے بلکہ جفاکشی اور محنت کی سرزمین بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس خطے کی ترقی، اسے شاندار شکل دینا، ڈبل انجن کی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ صرف پچھلے پانچ برسوں میں مرکزی حکومت نے ایک لکاھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ یہاں کی حکومت تیزی سے انھیں زمین پر لا رہی ہے۔ اسی کوآگے بڑھاتے ہوئے آج 18 ہزار کروڑ روپے سے زائد مالیت کے پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور قوم کے نام وقف کیا گیا۔ ان میں رابطہ کاری ہو، صحت ہو، ثقافت ہو، زیارتی سیاحت ہو، بجلی ہو، بچوں کے لیے خاص طور پر بنائے گئے چائلڈ فرینڈلی منصوبےہیں، تقریباً ہر شعبے سے متعلق منصوبے شامل ہیں۔ گذشتہ برسوں کی محنت کے بعد، بہت سے ضروری طریقہ کار سے گزرنے کے بعد، آخر کار یہ دن آ گیا ہے۔ میں نے کیدارپوری کی مقدس سرزمین سے کہا تھا، آج میں دہرادون سے کہہ رہا ہوں کہ یہ پروجیکٹ اتراکھنڈ کی اس دہائی کو بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ میں اتراکھنڈ کے عوام کو ان تمام پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جو لوگ پوچھتےہیں کہ ڈبل انجن حکومت کا فائدہ کیا ہے وہ آج دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح ڈبل انجن حکومت اتراکھنڈ میں ترقی کی گنگا بہا رہی ہے۔

|

بھائیو اور بہنو،

اس صدی کے اوائل میں اٹل بہاری واجپئی جی نے بھارت میں کنیکٹیوٹی بڑھانے کی مہم شروع کی تھی۔ لیکن اس کے بعد 10 سال تک ملک میں ایک ایسی حکومت رہی جس نے ملک کا، اتراکھنڈ کا قیمتی وقت ضائع کردیا۔ 10 سال تک ملک میں بنیادی ڈھانچے کے نام پر گھوٹالے اور گھپلے ہوتے رہے۔ ہم نے اس ملک کو پہنچنے والے نقصان کی تلافی کے لیے دوگنی تیزی سے کام کیا اور آج بھی کر رہے ہیں۔ آج بھارت جدید بنیادی ڈھانچے پر 100 لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کے ارادے سے آگے بڑھ رہا ہے۔ آج بھارت کی پالیسی پیش رفت کرنے کی ہے، دوگنی تین گنی تیزی سے کام کرنے کی ہے۔ برسوں سے پھنسے ہوئے منصوبوں کو چھوڑ کر بغیر تیاری کے فیتہ کاٹنے کے طریقوں کو پیچھے چھوڑ کر آج بھارت تعمیر نو میں جٹا ہوا ہے۔ اکیسویں صدی کے اس دور میں بھارت میں بہت کنیکٹیوٹی کا ایک مہا یگیہ جاری ہے جو مستقبل کے بھارت کو ترقی یافتہ ممالک کے دوش بدوش لانے میں بڑا کردار ادا کرے گی۔ اس مہایگیہ کا ایک یگیہ آج یہاں اس دیوبھومی میں ہورہا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

اس دیوبھومی میں عقیدت مند بھی آتے ہیں، کاروباری افراد اور فطرت سے محبت کرنے والے سیاح بھی آتے ہیں۔ اس زمین کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے یہاں جدید بنیادی ڈھانچے پر بے نظیر کام کیا جارہا ہے۔ چاردھام آل ویدر روڈ پروجیکٹ کے تحت دیوپریاگ سے سری کوٹ اور برہمپوری سے کوریالہ تک پروجیکٹ آج قوم کے نام وقف کیے گئے ہیں۔ بھگوان بدری ناتھ تک پہنچنے میں لام-بگڑ مٹی کے تودے کھسکنے کی شکل میں جو رکاوٹ تھی، وہ بھی اب دور ہوچکی ہے۔ مٹی کے تودے کھسکنے س نہ جانے کتنے ہی یاتریوں کو ملک بھر میں بدری ناتھ جی کا دورہ کرنے سے روکا ہے یا انھیں گھنٹوں انتظار کرنے پر مجبور کیا ہے اور کچھ لوگ تھک کر واپس بھی چلے گئے۔ اب بدری ناتھ جی کا دورہ پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ اور خوشگوار ہوگا۔ آج بدری ناتھ جی، گنگوتری اور یمنوتری دھام میں مختلف سہولیات سے متعلق نئے پروجیکٹوں پر بھی کام کا آغاز ہوا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہم نے گذشتہ برسوں میں کیدار دھام میں تجربہ کیا ہے کہ بہتر رابطے اور سہولیات سے سیاحت اور زیارت کو کتنا فائدہ ہوتا ہے۔ کیدارناتھ سانحے سے قبل 2012 میں 5 لاکھ 70 ہزار افراد نے درشن کیا تھا اور یہ اس وقت کا ریکارڈ تھا جو 2012 میں مسافروں کی تعداد کا ایک بہت بڑا ریکارڈ تھا۔ کورونا کا دور شروع ہونے سے پہلے 2019 میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے کیدارناتھ جی کا دورہ کیا تھا۔ یعنی کیدار دھام کی تعمیر نو سے نہ صرف عقیدت مندوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے بلکہ وہاں کے لوگوں کو روزگار اور خود روزگاری کے بہت سے مواقع بھی فراہم ہوئے ہیں۔

 

|

ساتھیو،

اس سے پہلے جب بھی میں اتراکھنڈ آتا تھا یا اتراکھنڈ آنے والوں سے ملتا تھا تو وہ کہتے تھے، "مودی جی، دہلی سے دہرادون تک کا سفر گنیش پور تک تو بہت آسان ہے، لیکن گنیش پور سے دہرادون تک، بہت مشکل ہے۔ آج مجھے بہت خوشی ہے کہ دہلی دہرادون اکنامک راہداری کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ جب یہ تیار ہو جائے گا تو دہلی سے دہرادون آنے جانے میں لگنے والا وقت تقریباً آدھا ہو جائے گا۔ اس سے نہ صرف دہرادون کے لوگوں کو فائدہ ہوگا بلکہ ہری دوار، مظفر نگر، شاملی، باغپت اور میرٹھ جانے والوں کو بھی سہولت ملے گی۔ یہ اقتصادی راہداری اب دہلی سے ہری دوار تک کے سفر کے وقت کو کم کرے گی۔ ہری دوار رنگ روڈ پروجیکٹ ہری دوار شہر کو جام کے پرانے مسئلے سے نجات دے گا۔ اس سے کماؤں خطے کے ساتھ رابطے بھی آسان ہوجائیں گے۔ اس کے علاوہ آج ہمارے لکشمن جھولا پل کے قریب ایک نئے پل کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

دہلی دہرادون ایکسپریس وے ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ ترقی کے ہمارے ماڈل کا شاہد ہوگا۔ اس میں ایک طرف صنعتوں کی راہداری اور ایشیا کی سب سے بڑی ایلی ویٹیڈ وائلڈ لائف راہداری ہوگی۔ یہ راہداری نہ صرف ٹریفک کو آسان بنائے گی بلکہ جنگلی جانوروں کو محفوظ گزرگاہ فراہم کرنے میں مدد کرے گی۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ میں جو ادویات، جڑی بوٹیاں ہیں، جو قدرتی قدرتی مصنوعات ہیں، ان کی مانگ دنیا بھر میں ہے۔ ابھی اتراکھنڈ کی اس صاحیت کو بھی مکمل طور پر استعمال نہیں کیا گیا ہے۔ اب جدید پرفیوم اور خوشبو کی لیبارٹری جو تعمیر کی گئی ہے اس سے اتراکھنڈ کی صلاحیت میں مزید اضافہ ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

ہمارے پہاڑ، ہماری ثقافت، ہماری عقیدت کے گڑھ تو ہیں ہی، یہ ہمارے ملک کی سلامتی کے قلعے بھی ہیں۔ پہاڑوں میں رہنے والوں کی زندگیوں کو آسان بنانا ملک کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے۔ لیکن بدقسمتی سے کئی دہائیوں تک حکومت میں رہنے والوں کی پالیسی اور حکمت عملی میں دور دور تک ایسی کوئی سوچ نہیں تھی۔ اتراکھنڈ ہو یا بھارت کے دیگرعلاقے، ان کابھی یہی ارادہ تھا، اپنی تجوری بھرنا، اپنے گھروں کو بھرنا، اپنوں کا ہی خیال رکھنا۔

بھائیو اور بہنو،

اتراکھنڈ ہمارے لیے تپ اور تپسیا کا راستہ ہے۔ 2007 اور 2014 کے درمیان جو مرکزی حکومت تھی، اس نے 7 سال میں کیا کام کیا؟ پہلے کی سرکار نے 7 برسوں میں اتراکھنڈ میں صرف 288، 300 کلومیٹر بھی نہیں، صرف 288 کلومیٹر کی قومی شاہراہیں تعمیر کی تھیں۔ جب کہ ہماری حکومت نے اپنے سات برسوں میں اتراکھنڈ میں 2000 کلومیٹر سے زیادہ کی قومی شاہراہیں تعمیر کی ہیں۔ آج مجھے بتائیں، بھائیو اور بہنو، کیا آپ اسے کام سمجھتےہیں یا نہیں؟ کیا یہ لوگوں کے لیے اچھا ہے یانہیں؟ کیا اس سے اتراکھنڈ کو فائدہ ہوگا یانہیں؟ کیا یہ آپ کی آنے والی نسلوں کے لیے اچھا ہوگا یا نہیں؟ اتراکھنڈ کے نوجوانوں کی قسمت کھلے گی یا نہیں؟ اتنا ہی نہیں، پچھلی حکومت نے اتراکھنڈ میں قومی شاہراہ پر 7 برسوں میں تقریباً 600 کروڑ روپے خرچ کیے تھے۔ اب ذرا سنیں، ہماری حکومت نے ان ساڑھے سات برسوں میں 12,000 کروڑ روپےسے زیادہ خرچ کیے ہیں، کہاں 600 کروڑ روپے اور کہاں 12,000 کروڑ روپے۔ آپ مجھے بتائیں، کیا اتراکھنڈ ہمارے لیے ترجیح ہے یا نہیں؟ آپ کو یقین ہو رہا ہے یانہیں؟ کیا ہم نے ایسا کرکے دکھایا ہے کہ نہیں دکھایا؟ کیا ہم جی جان سے اتراکھنڈ کے لیے کام کرتے ہیں کہ نہیں کرتے ہیں؟

اور بھائیو اور بہنو،

یہ صرف ایک اعداد و شمار نہیں ہیں۔ جب بنیادی ڈھانچے کے اتنے بڑے منصوبوں پر کام کیا جاتا ہے تو کتنی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیمنٹ چاہیے، لوہا چاہیے، لکڑی چاہیے، اینٹ چاہیے، پتھر چاہیے، مزدوری کرنے والے لوگ چاہئیں، کاروباری افراد چاہئیں، مقامی نوجوانوں کے لیے بہت سے فوائد کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ جو مزدور ان کاموں میں مصروف ہیں، انجینئرز، انتظامیہ بھی زیادہ تر مقامی سطح پر ہی جٹائے جاتے ہیں۔ اس لیے انفراسٹرکچر کے یہ پروجیکٹ اتراکھنڈ میں ایک نیا روزگار ایکو سسٹم تشکیل دے رہے ہیں جس سے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار مل رہا ہے۔ آج میں فخرسے کہہ سکتا ہوں کہ پانچ سال پہلے میں نے کہا تھاکہ "میں نے جو کچھ کہا اسے یاد کرانے کی طاقت سیاست دانوں میں کچھ کم ہے، میرے پاس ہے۔ یاد رکھیں میں نے کیا کہا تھا اور آج میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ اتراکھنڈ کا پانی اور جَوَنی۔  اتراکھنڈ کا کام عالی!

ساتھیو،

یہاں تک کہ سرحدی پہاڑی علاقوں کے بنیادی ڈھانچے پر بھی پچھلی حکومتوں نے اتنی سنجیدگی سے کام نہیں کیا جتنا انھیں کرنا چاہیے تھا۔ انھوں نےسرحد، پلوں کےقریب سڑکوں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی۔ چاہےوہ ون رینک ون پنشن ہو، جدید ہتھیار ہوں یا دہشت گردوں کو منہ توڑ جواب دینا ہو، گویا انھوں نے ہر سطح پر فوج کو مایوس کرنے اور حوصلہ شکنی کرنےکا عہد لے رکھا ہو۔ لیکن آج جو حکومت ہے وہ دنیا کے کسی بھی ملک کے دباؤ میں نہیں آ سکتی۔ ہم وہ لوگ ہیں جو پہلے قوم، ہمیشہ پہلے کے منتر پر عمل پیرا ہیں۔ ہم نے سرحدی پہاڑی علاقوں میں سینکڑوں کلومیٹر لمبی نئی سڑکیں تعمیر کی ہیں۔ مشکل موسم اور جغرافیائی حالات کے باوجود یہ کام تیزی سے کیا جا رہا ہے۔ اور یہ کام کتنا اہم ہے، اتراکھنڈکا ہر خاندان، جو اپنے بچوں کو فوج میں بھیجتا ہے، اسے زیادہ اچھی طرح سمجھ سکتا ہے۔

ساتھیو،

ایک زمانے میں پہاڑ پر رہنے والے لوگ ترقی کے مرکزی دھارے سے جڑنے کا خواب دیکھتے تھے۔ نسلیں گزر گئیں،انھوں نے سوچا کہ ہمیں کب کافی بجلی ملےگی، ہمیں پکےگھر کب ملیں گے؟ کیا سڑک ہمارے گاؤں آئے گی یانہیں؟ کیا اچھی طبی سہولیات ہوں گی یا نہیں اور آخر نقل مکانی کا سلسلہ کب رکے گا؟ یہاں کے لوگوں کے ذہنوں میں بہت سے سوالات تھے۔

لیکن ساتھیو،

جب کچھ کرنے کا شوق ہوتا ہے تو صورت بھی بدلتی ہے اور سیرت بھی بدلتی ہے۔ ہم آپ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔ آج حکومت اس بات کا انتظار نہیں کرتی کہ شہریی اپنے مسائل لے کر اس کے پاس آئیں تب حکومت سوچے گی اور اقدامات کرے گی۔ اب حکومت وہ ہے جو براہ راست شہریوں کے پاس جاتی ہے۔ آپ کو یاد ہے، ایک وقت تھا جب اتراکھنڈ میں سو ا لاکھ لاکھ گھرانوں کو نل کا پانی ملتا تھا۔ آج ساڑھے سات لاکھ سے بھی زیادہ گھرانوں کو نل کا پانی مل رہا ہے۔ آج جب کہ گھر باورچی خانے تک میں نلوں سے پانی پہنچ گیا ہے،تو کیا یہ مائیں اور بہنیں مجھے آشیرباد دیں گی یا نہیں؟ کیا آپ ہم سب کو آشیرباد دیں گے یانہیں؟ اگر نل سے پانی آتا ہے تو کیا ماؤں اور بہنوں کا دکھ دور ہوتا ہے یانہیں؟ کیا انھیں سہولت ملتی ہے یانہیں؟ اور ہم نے یہ کام جل جیون مشن کے آغاز کے دو سال کے اندر کیا ہے۔ اتراکھنڈ کی ماؤں نے یہاں کی بہنوں اور خواتین کو فائدہ اٹھایا ہے۔ اتراکھنڈ کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں نے ہمیشہ ہم سب سے بہت پیار کیا ہے۔ ہم سب دن رات کام کرکے، ایمان داری سے کام کرکے، ان کی زندگی کو آسان بنا کر ان ماؤں اور بہنوں کے قرض کی ادایگی کی مسلسل کوشش کر رہے ہیں۔

اتراکھنڈ کے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو بھی ڈبل انجن حکومت میں بے نظیر کام ہو رہا ہے۔ اتراکھنڈ میں 3 نئے میڈیکل کالجوں کی منظوری دی گئی ہے۔ اتنی چھوٹی سی ریاست میں آج ہری دوار میڈیکل کالج کا سنگ بنیاد بھی رکھا گیا ہے۔ رشیکیش ایمس پہلے ہی خدمات انجام دے رہا ہے اور کماؤں میں سیٹلائٹ سینٹر بھی جلد ہی خدمات انجام دینا شروع کر دے گا۔ اتراکھنڈ بھی ویکسینیشن کے معاملے میں آج ملک کی سرکردہ ریاستوں میں شامل ہے اور میں دھامی جی اور ان کے ساتھیوں کو اتراکھنڈ کی پوری حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اور اس کے پیچھے بہتر طبی بنیادی ڈھانچے کا بڑا کردار ہے۔ کورونا کے اس دور میں اتراکھنڈ میں 50 سے زیادہ نئے آکسیجن پلانٹ بھی لگائے گئے ہیں۔

ساتھیو،

بہت سے لوگ چاہتے ہیں، آپ میں سے ہر ایک کے من میں یہ خیالات آتے ہوں گے، ہر فرد چاہتا ہوگا کہ اس کے بچے ڈاکٹر بنیں، اس کے بچے انجینئر بنیں، اس کے بچے مینجمنٹ کے شعبے میں جائیں۔ لیکن اگر نئے ادارے نہ بنائے جائیں تو نشستوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوتا، کیا آپ کاخواب پورا ہوسکتا ہے، کیا آپ کا بیٹا ڈاکٹر بن سکتا ہے، کیا آپ کی بیٹی ڈاکٹر بن سکتی ہے؟ آج نئے میڈیکل کالج، نئی آئی آئی ٹی، نئی آئی آئی ایم، طلبا کے لیے پیشہ ورانہ کورسز کی بڑھتی ہوئی نشستیں ملک کی موجودہ اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو مضبوط بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ہم عام آدمی کو اس کی صلاحیت بڑھا کر، اسے بااختیار بنا کر، اس کی صلاحیت بڑھا کر وقار کے ساتھ زندگی گزارنے کے نئے مواقع دے رہے ہیں۔

ساتھیو،

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک کی سیاست میں بہت سی خرابیاں پیدا ہوئی ہیں اور آج میں اتراکھنڈ کی مقدس سرزمین پر اس کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سےمعاشرے میں امتیاز کرنا، صرف ایک طبقہ خواہ وہ اپنی ذات کاہو، کسی خاص مذہب کا ہو یا اپنے چھوٹے سے علاقے کے دائرے میں ہو، اسی پر توجہ دینا۔ یہ وہ کوششیں ہیں جو کی گئی ہیں اور اسی میں وہ ووٹ بینک کو دیکھتے ہیں۔ اتنا سنبھال لو، ووٹ بینک بنادو، گاڑی چلتی رہے گی۔ ان سیاسی جماعتوں نے ایک اور طریقہ بھی اپنایا ہے۔ ان خراب کام کی ایک شکل ہے اور وہ راستہ ہے عوام کو مضبوط نہ ہونے دینا، برابر کوشش کرنا کہ  عوام کہیں مضبوط نہ ہوجائے۔ یہ وہی ہے۔ وہ تو یہی چاہتے رہے، عوام کو ہمیشہ محتاج بناکر رکھو، مجبور بناکر رکھو تاکہ ان کا تاج محفوظ رہے۔ اس بگڑی ہوئی سیاست کی بنیاد عوام کی ضروریات کو پورا کرنا نہیں تھا۔ انھیں محتاج رکھیں۔ ان کی تمام کوششیں اس سمت میں کی گئیں کہ عوام کو مضبوط ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بدقسمتی سے ان سیاسی جماعتوں نے لوگوں میں یہ ذہنیت پیدا کی کہ حکومت ہماری مائی باپ ہے، اب ہمیں جو کچھ بھی ملے گا وہ حکومت کی طرف سے ملے گا، تب ہی ہمارا گزرا ہوگالوگوں کے ذہنوں میں بھی یہ بات گھر کر گئی۔ یعنی ایک طرح سے ملک کے عام آدمی کا فخر، اس کا وقار، سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت کچل دیا گیا، اسے محتاج بنا دیا گیا اور افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ یہ سب کچھ کرتا رہا اور کبھی کسی کو اس کی ہوا نہیں چلنے دی۔ لیکن اس سوچ، اس نقطہ نظرسے الگ ہم نے ایک نیا راستہ منتخب کیا ہے۔ ہم نے جو راستہ منتخب کیا ہے وہ مشکل ہے، وہ راستہ دشوار ہے لیکن ملک کے مفاد میں ہے، یہ ملک کے عوام کے مفاد میں ہے۔ اور ہمارا راستہ سب کا ساتھ سب کا وکاس ہے۔ ہم نے کہا کہ ہم جو بھی اسکیمیں لائیں گے، ہم انھیں بلا امتیاز سب کے لیے لائیں گے۔ ہم نے ووٹ بینک کی سیاست کو بنیاد نہیں بنایا بلکہ عوام کی خدمت کو ترجیح دی۔ ہمارا نقطہ نظر ملک کو مضبوط بنانا تھا۔ ہمارا ملک کب مضبوط ہوگا؟ جب ہر خاندان مضبوط ہوگا۔ ہم نے ایسے حل نکالے ہیں، ایسے منصوبے جو ووٹ بینک کے ترازو میں تھیک نہ بیٹھیں، لیکن وہ آپ کی زندگی کو بلا امتیاز آسان بنائیں ، آپ کو نئے مواقع دیں گے، آپ کو مضبوط بنائیں گے۔ اور آپ نہیں چاہیں گے کہ آپ اپنے بچوں کے لیے ایک ایسا ماحول چھوڑیں جس میں آپ کے بچوں کو ہمیشہ محتاجی کی زندگی گزارنی پڑے۔ آپ نہیں چاہیں گے کہ آپ کو وراثت میں ملنے والی مشکلات میں بچوں کو وہی مشکلات پیش آئیں۔ ہم آپ کو خود کفیل بنانا چاہتے ہیں، محتاج نہیں۔ جس طرح ہم نے کہا تھا کہ جو لوگ ہمارے ان داتا ہیں وہ اورجا داتا بھی بنیں۔ چناں چہ اس کے لیے ہم نے کھیت کے کنارے مینڈوں پر شمسی پینل نصب کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس سے کسان کو کھیت میں ہی بجلی پیدا کرنے میں سہولت ہوئی۔ نہ ہم نے کسان کو کسی کا محتاج بننے دیا اور نہ ہی اسے لگا کہ میں مفت بجلی لے رہا ہوں۔ اور اس کوشش میں بھی اسے بجلی ملی اور ملک پر بوجھ نہیں پڑا اور وہ ایک طرح سے خود کفیل ہو گیا اور اس اسکیم کو ہمارے کسانوں نے ملک کے بہت سے حصوں میں نافذ کیا ہے۔ اسی طرح ہم نے ملک بھر میں اجولا اسکیم کا آغاز کیا۔ کوشش یہ تھی کہ گھروں میں بجلی کے بل کو کم کیا جائے۔ اس کے لیے پورے ملک اور یہاں اتراکھنڈ میں کروڑوں ایل ای ڈی بلب دیے گئے اور اس سے پہلے ایل ای ڈی بلب 300-400 روپے میں آتے تھے۔ ہم انھیں 40-50 روپے لے کر آئے۔ آج تقریباً ہر گھر میں ایل ای ڈی بلب استعمال ہو رہے ہیں اور لوگوں کا بجلی کا بل بھی کم ہو رہا ہے۔ بہت سے گھرانوں میں، جو متوسط طبقے کے ہیں، نچلے متوسط طبقے کے خاندان ہیں، ان میں بجلی کے بلوں میں ماہانہ 500 سے 600 روپے کی کمی آئی ہے۔

ساتھیو،

اسی طرح ہم نے موبائل فون سستے کیے، انٹرنیٹ سستا کیا، دیہات میں عام سروس سینٹر کھولے جا رہے ہیں، گاؤں میں بہت سی سہولیات پہنچ چکی ہیں۔ اب اگر گاؤں کے آدمی کو ریلوے کے لیے ریزرویشن کرنا ہے تو اسے شہر نہیں آنا پڑتا، ایک دن اسے خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اسے 100-200-300 روپے کا بس کرایہ ادا نہیں کرنا پڑتا۔ وہ اپنے گاؤں میں ہی کامن سروس سینٹر سے ریلوے کی آن لائن بکنگ کر سکتا ہے۔ اسی طرح آپ نے دیکھا ہوگا کہ اب اتراکھنڈ میں ہوم اسٹے تقریباً ہر گاؤں تک پہنچ گیا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے مجھےاتراکھنڈ کے لوگوں سے بھی بات کرنے کا موقع ملا جو بڑی کام یابی کے ساتھ ہوم اسٹے چلا رہے ہیں۔ جب اتنے مسافر آئیں گے تو پہلے کے مقابلے میں دوگنے تین گنے  مسافر آنا شروع ہوں گے۔ جب اتنے مسافر آتے ہیں تو ہوٹل کی دستیابی کا سوال بھی فطری ہے اور اتنے ہوٹل راتوں رات تعمیر نہیں کیے جا سکتے لیکن ہر گھر میں اچھی سہولیات کے ساتھ ایک کمرا تعمیر کیا جاسکتا ہے۔ اور مجھے یقین ہے کہ اتراکھنڈ پورے ملک کو ہوم اسٹے کی تعمیر، سہولیات میں توسیع کے حوالے سے ایک نئی سمت دکھا سکتا ہے۔

ساتھیو،

اسی طرح کی تبدیلی ہم ملک کے کونے کونے میں لا رہے ہیں۔ اسی طرح کی تبدیلی اکیسویں صدی میں ملک کو آگے لے جائےگی، اسی طرح کی تبدیلی اتراکھنڈ کے لوگوں کو خود کفیل بنائے گی۔

ساتھیو،

معاشرے کی ضروریات کے لیے کچھ کرنے اور ووٹ بینک بنانے کے لیے کچھ کرنے میں بہت فرق ہے۔ جب ہماری حکومت غریبوں کو مفت مکانات فراہم کرتی ہےتو اس سے ان کی زندگی کی سب سے بڑی فکر دور ہو جاتی ہے۔ جب ہماری حکومت غریبوں کو 5 لاکھ روپے تک کا مفت علاج فراہم کرتی ہے تو اس کے لیے اس کی زمین بکنے سے بچاتی ہے۔ اسے قرض کے چکروں میں پھنسنے سے بچاتی ہے۔ جب ہماری حکومت کورونا کے دوران ہر غریب کو مفت اناج کو یقینی بناتی ہے تو وہ اسے بھوک سے بچانے کے لیے کام کرتی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ملک کے غریب، ملک کا متوسط طبقہ اس سچائی کو سمجھتا ہے۔ تبھی ہر خطے، ہر ریاست سے ہماری اسکیموں کو ہمارے اقدامات کو عوام کا آشیرباد حاصل ہوتا ہے اور ہمیشہ حاصل ہوتا رہے گا۔

ساتھیو،

آزادی کے اس امرت کال میں ملک نے جو ترقی کی رفتار پکڑی ہے وہ اب نہیں رکے گی، اب نہیں تھمے گی اور یہ تھکے گی بھی نہیں بلکہ مزید یقین اور عزم کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ اگلے 5 سال تک اتراکھنڈ کو سلور جوبلی کی طرف لے جایا جائے گا۔ ایسا کوئی نشان نہیں ہے جو اتراکھنڈ کوئی حاصل نہیں کر سکتا۔ ایسا کوئی عزم نہیں ہے جو اس دیوبھومی میں تکمیلتک نہ پہنچ سکے۔ آپ کے پاس دھامی جی کی شکل میں نوجوان قیادت بھی ہے، ان کے پاس ایک تجربہ کار ٹیم ہے۔ ہمارے پاس سینئر رہ نماؤں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ رہ نماؤں کی ایک ٹیم ہے جنھوں نے اتراکھنڈ کے روشن مستقبل کے لیے 30-30 سال، 40-40 سال کا تجربہ وقف کیا ہے۔

 

|

اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

جو لوگ پورے ملک میں بکھر رہے ہیں وہ اتراکھنڈ کو نکھار نہیں سکتے۔ آپ کے آشیرباد سے اتراکھنڈ میں ترقی کا یہ ڈبل انجن تیزی سے بڑھتا رہے گا، اسی اعتماد کے ساتھ میں آپ سب کو ایک بار پھر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج جب میں دیو بھومی میں ہوں، بہادر ماؤں کی سرزمین پر آیا ہوں، تو کچھ گل ہائے عقیدت پیش کرتا ہوں، کچھ خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، میں چند سطروں کے ساتھ اپنی بات کو ختم کرتا ہوں۔

جہاں پون بہے سنکلپ لیے،

جہاں پربت گَرو سکھاتے ہیں

جہاں اونچے نیچے سب رستے

بس بھکتی کے سُر گاتے ہیں

اس دیو بھومی کے دھیان سے ہی

اس دیو بھومی کے دھیان سے ہی

میں سدا دھنیہ ہوجاتا ہوں

ہے بھاگیہ مرا

سوبھاگیہ مرا،

میں تم کو شیش نواتا ہوں

میں تم کو شیش نواتا ہوں

اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں

تم آنچل ہو بھارت ماں کا

جیون کی دھوپ میں چھانو ہو تم

بس چھونے سے ہی تر جائیں

سب سے پوتر وہ دھرا ہو ہو تم

بس لیے سمرپن تن من سے

میں دیو بھومی میں آتا ہوں

میں دیو بھومی میں آتا ہوں

ہے بھاگیہ مرا

سوبھاگیہ مرا

میں تم شیش نواتا ہوں

میں تم شیش نواتا ہوں

اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں

جہاں انگلی میں گنگا جل ہو

جہاں ہر ایک من بس نشچل ہو

جہاں گاؤں گاؤں میں دیش بھکت

جہاں ناری میں سچا بل ہو

اس دیو بھومی کا آشیرباد لیے

میں چلتا جاتا ہوں

اس دیو بھومی کا آشیرباد لیے

میں چلتا جاتا ہوں

ہے بھاگیہ مرا

سوبھاگیہ مرا

میں تم کو شیش نواتا ہوں

میں تم کو شیش نواتا ہوں

اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں

منڈوے کی روٹی

ہڑکے کی تھاپ

ہر ایک منکرتا

شیوجی کا جاپ

رشی منیوں کی ہے

یہ تپو بھومی

کتنے ویروں کی

یہ جنم بھومی ہے

میں دیوبھومی میں آتا ہوں

میں تم کو شیش نواتا ہوں

اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں

میں تم کو شیش نواتا ہوں

اور دھنیہ دھنیہ ہوجاتا ہوں

میرے ساتھ بولیے، بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے! بھارت ماتا کی جے!

آپ کا بہت شکريہ!

  • Reena chaurasia August 30, 2024

    बीजेपी
  • MLA Devyani Pharande February 17, 2024

    जय श्रीराम
  • G.shankar Srivastav June 19, 2022

    नमस्ते
  • Laxman singh Rana June 11, 2022

    नमो नमो 🇮🇳🌷
  • Laxman singh Rana June 11, 2022

    नमो नमो 🇮🇳
  • Suresh k Nai January 24, 2022

    *નમસ્તે મિત્રો,* *આવતીકાલે પ્રધાનમંત્રી શ્રી નરેન્દ્રભાઈ મોદીજી સાથેના ગુજરાત પ્રદેશ ભાજપના પેજ સમિતિના સભ્યો સાથે સંવાદ કાર્યક્રમમાં ઉપરોક્ત ફોટામાં દર્શાવ્યા મુજબ જોડાવવું.*
  • शिवकुमार गुप्ता January 13, 2022

    जय भारत
  • शिवकुमार गुप्ता January 13, 2022

    जय हिंद
  • शिवकुमार गुप्ता January 13, 2022

    जय श्री सीताराम
  • शिवकुमार गुप्ता January 13, 2022

    जय श्री राम
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
Chirag Paswan writes: Food processing has become a force for grassroots transformation

Media Coverage

Chirag Paswan writes: Food processing has become a force for grassroots transformation
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
The ideals of Sree Narayana Guru are a great treasure for all of humanity: PM Modi
June 24, 2025
QuoteThe ideals of Sree Narayana Guru are a great treasure for all of humanity: PM
QuoteIndia has been blessed with remarkable saints, sages and social reformers who have brought about transformative changes in society: PM
QuoteToday, by adopting the saturation approach, the country is working to eliminate every possibility of discrimination as envisioned by Sree Narayana Guru: PM
QuoteMissions like Skill India are empowering the youth and making them self-reliant: PM
QuoteTo empower India, we must lead on every front - economic, social and military. Today, the nation is moving forward on this very path: PM

Brahmarishi Swami Sachchidananda Ji, Srimath Swami Shubhanga-Nanda Ji, Swami Sharadananda Ji, all the revered saints, my colleague in the government Shri George Kurian Ji, my colleague in Parliament Shri Adoor Prakash Ji, all other senior dignitaries, ladies and gentlemen.

पिन्ने एनडे ऐल्ला, प्रियपेट्ट मलयाली सहोदिरि सहोदरन मार्कु, एनडे विनीतमाय नमस्कारम्।

Today this complex is witnessing an unprecedented event in the history of the country. A historic event that not only gave a new direction to our freedom movement but also gave concrete meaning to the goal of freedom and the dream of an independent India. That meeting of Sre Narayan Guru and Mahatma Gandhi 100 years ago is equally inspiring and relevant even today. That meeting which took place 100 years ago, remains a great source of energy for social harmony and for the collective goals of a developed India even today. On this historic occasion, I bow down to the feet of Sree Narayan Guru. I also pay my tribute to Gandhiji.

|

Brothers and sisters,

The ideals of Sree Narayan Guru are a great asset for the entire humanity. Sree Narayana Guru is like a lighthouse for those who work with the resolve to serve the country and society. You all know what kind of relationship I have with the exploited, oppressed and deprived sections of the society. And that is why even today, whenever I take big decisions for the oppressed and deprived section of the society, I definitely remember Gurudev. The social conditions of 100 years ago, the distortions that came about due to centuries of slavery, people were afraid to speak against those evils in those times. But Sree Narayan Guru did not care about the opposition, he was not afraid of difficulties, because he believed in harmony and equality. He believed in truth, service and harmony. This inspiration shows us the path of 'Sabka Saath, Sabka Vikas'. This belief gives us the strength to build an India where the person standing at the last rung is our first priority.

Friends,

The people and saints associated with the Shivagiri Math also know how much faith I have in Sree Narayan Guru and the Shivagiri Math. I was not able to understand the language, but the things that Pujya Sachchidananda ji was telling, he was remembering all the old things. And I was also seeing that you were getting very emotional and connecting with him on all those things. And I am fortunate that the revered saints of the Math have always given me their affection. I remember, in 2013, when I was the Chief Minister of Gujarat, when natural calamity struck Kedarnath, many revered saints of Shivagiri Math were stuck there, some devotees were also stuck. Shivagiri Math did not contact the Indian government for the safe evacuation of people trapped there. Prakash Ji, don't mind. I was the Chief Minister of a state, Shivagiri Math ordered me and trusted this servant to do this work. And by the grace of God, I was able to bring all the saints and devotees safely.

Friends,

Anyway, in difficult times, our first attention goes towards that which we consider our own, on which we feel we have a right. And I am happy that you consider me your own. What could be more spiritually pleasing to me than this closeness with the saints of Shivagiri Math?

|

Friends,

I also have a relationship with all of you through Kashi. Varkala has also been known as Kashi of the South for centuries. And whether the Kashi is of the North or the South, for me every Kashi is my Kashi.

Friends,

I have had the good fortune of knowing and living closely the spiritual tradition of India, the legacy of its sages and saints. It is the specialty of India that whenever our country gets caught in the whirlpool of problems, some great personality is born in some corner of the country and shows a new direction to the society. Some work for the spiritual upliftment of the society. Some give impetus to social reforms in the social sector. Sree Narayan Guru was one such great saint. His works like ‘निवृत्ति पंचकम्’and ‘आत्मोपदेश शतकम्’ are like a guide for any student of Advaita and spirituality.

Friends,

Yoga and Vedanta, Sadhana and Mukti were the main subjects of Sree Narayan Guru. But he knew that the spiritual upliftment of a society trapped in evil practices would be possible only through its social upliftment. Therefore, he made spirituality a medium of social reform and social welfare. And Gandhiji also got inspiration from such efforts of Sree Narayan Guru and took guidance from him. Scholars like Gurudev Rabindranath Tagore also benefited from discussions with Sree Narayan Guru.

|

Friends,

Once someone recited Sree Narayan Guru's आत्मोपदेश शतकम् to Ramana Maharishi. After listening to it, Ramana Maharishi said- "अवर एल्लाम तेरीन्जवर"। That means- He knows everything! And at a time when conspiracies were being hatched to degrade Indian civilisation, culture and philosophy under the influence of foreign ideas, Sree Narayan Guru made us realise that the fault was not in our original tradition. We need to imbibe our spirituality in the true sense. We are people who see SreeNarayan in human, Shiva in living beings. We see non-duality in duality. We see non-difference even in difference. We see unity even in diversity.

Friends,

You all know that Sree Narayan Guru's mantra was- “ओरु जाति, ओरु मतम्, ओरु दैवम्, मनुष्यनु।” That is, unity of entire humanity, unity of all living beings! This idea is the root of India's life culture, its foundation. Today India is expanding that idea with the spirit of global welfare. You see, just recently we celebrated International Yoga Day. This time the theme of Yoga Day was- Yoga for One Earth, One Health. That is, one earth, one health! Even before this, India has started initiatives like One World, One Health for global welfare. Today, India is also leading global movements like One Sun, One Earth, One Grid in the direction of sustainable development. You will remember, when India hosted the G-20 Summit in 2023, we had kept its theme as "One Earth, One Family, One Future". The spirit of 'Vasudhaiva Kutumbakam' is associated with these efforts of ours. The inspiration of saints like Sree Narayan Guru is associated with it.

Friends,

Sree Narayan Guru had envisioned a society that is free from discrimination! I am satisfied that today the country is following a saturation approach and eliminating every scope for discrimination. But remember the situation 10-11 years ago, what kind of life were crores of countrymen forced to live even after so many decades of independence? Crores of families did not even have a roof over their heads! There was no clean drinking water in lakhs of villages, there was no option to get treatment even for minor illnesses, if a serious disease occurred, there was no way to save life, crores of poor, Dalit, tribal, women were deprived of basic human dignity! And, these crores of people were living in such difficulties for so many generations that even the hope of a better life had died in their minds. How could the country progress when such a large population of the country was in such pain and despair? And so, we first instilled sensitivity into the government's thinking! We made service our resolution! As a result of this, we have been able to provide concrete houses to crores of poor-Dalit-suffering-exploited-deprived families under the Pradhan Mantri Awas Yojana. Our goal is to give every poor person his permanent house. And this house is not just a structure made of brick and cement, it embodies the concept of a house and has all the essential facilities. We don't provide a building with four walls; we provide a home that transforms dreams into resolutions. That is why every facility like gas, electricity, toilet is being ensured in the houses under PM Awas Yojana. Water is being supplied to every house under Jal Jeevan Mission. In such tribal areas, where the government never reached, today the guarantee of development is reaching there. Among the tribals, especially the most backward tribals, we have started PM JanMan Yojana for them. Due to this, the image of many areas is changing today. The result of this is that new hope has arisen even in the person standing at the last rung of the society. He is not only changing his life, but he is also seeing his strong role in nation building.

|

Friends,

Sree Narayan Guru had always emphasized on women empowerment. Our government is also moving ahead with the mantra of Women Led Development. Even after so many years of independence, there were many areas in our country where entry of women was banned. We removed these restrictions, women got rights in new areas, today daughters are bringing glory to the country in every field from sports to space. Today every section, every class of the society is contributing with confidence to the dream of a developed India. Campaigns like Swachh Bharat Mission, environment related campaigns, construction of Amrit Sarovar, awareness campaigns about millets, we are moving ahead with the spirit of public participation, we are moving ahead with the strength of 140 crore countrymen.

Friends,

Sree Narayan Guru used to say- विद्या कोंड प्रब्बुद्धर आवुका संगठना कोंड शक्तर आवुका, प्रयत्नम कोंड संपन्नार आवुका"। That is, "Enlightenment through education, Strength through organization, Prosperity through industry". He himself laid the foundation of important institutions to realize this vision. Guruji established Sharada Math in Shivagiri itself. This Math, dedicated to Maa Sarasvati, gives the message that education will be the medium of upliftment and liberation for the deprived. I am happy that those efforts of Gurudev are continuously expanding even today. Gurudev Centers and Sri Narayan Cultural Mission are working for the welfare of humanity in many cities of the country.

Friends,

Today we can see the clear imprint of this vision of social welfare through education, organization and industrial progress in the policies and decisions of the country. After so many decades, we have implemented a new National Education Policy in the country. The new education policy not only makes education modern and inclusive, but also promotes studying in mother tongue. The backward and deprived sections are getting the biggest benefit from this.

|

Friends,

In the last decade, we have opened so many new IITs, IIMs, AIIMS in the country, as many were not opened in the last 60 years after independence. Due to this, new opportunities have opened up for poor and deprived youth in higher education. In the last 10 years, more than 400 Eklavya residential schools have been opened in tribal areas. The children of tribal communities who were deprived of education for many generations are now moving ahead.

Brothers and sisters,

We have directly linked education to skills and opportunities. Missions like Skill India are making the youth of the country self-reliant. The country's industrial progress, major reforms in the private sector, Mudra Yojana, Standup Yojana, all these are benefiting the Dalit, backward and tribal communities the most.

Friends,

Sree Narayana Guru wanted a strong India. For the empowerment of India, we have to be ahead in every aspect, economic, social and defence. Today the country is moving on this path. India is rapidly moving towards becoming the world's third largest economy. Recently the world has also seen what India is capable of. Operation Sindoor has made India's tough policy against terrorism absolutely clear to the world. We have shown that no place is safe for terrorists who shed the blood of Indians.

|

Friends,

Today's India takes steps according to whatever is possible and right in the national interest. Today, India's dependence on foreign countries for military needs is also constantly decreasing. We are becoming self-reliant in the defence sector. And we have seen its effect during Operation Sindoor as well. Our forces forced the enemy to surrender in 22 minutes with weapons made in India. I am confident that in the times to come, made in India weapons will be famous all over the world.

Friends,

To fulfil the resolutions of the country, we have to spread the teachings of Sree Narayan Guru to the masses. Our government is also working actively in this direction. We are connecting the pilgrimage places associated with the life of Sree Narayana Guru by creating Shivagiri Circuit. I am confident that his blessings and teachings will continue to guide the nation in our journey towards Amritkaal. Together, we will fulfil the dream of a developed India. With the wish that the blessings of Sree Narayana Guru may remain upon all of us, I once again bow to all the saints of Shivagiri Math. Thank you very much to all of you! Namaskaram!