Lays foundation stone of building for Faculty of Technology, Computer Centre and Academic Block of the University
Releases Commemorative Centenary Volume - Compilation of Centenary Celebrations; Logo Book - Logo of Delhi University and its colleges; and Aura - 100 Years of University of Delhi
Takes Metro Ride to reach University of Delhi
“Delhi University has not been just a university but a movement”
“If during these hundred years, DU has kept its emotions alive, it has kept its values vibrant too”
“India’s rich education system is the carrier of India's prosperity”
“Delhi University played a major part in creating a strong generation of talented youngsters”
“When the resolve of an individual or an institution is towards the country, then its achievements are equated with the achievements of the nation”
“The third decade of the last century gave new momentum to the struggle for India’s independence, now the third decade of the new century will give impetus to the development journey of India”
“Indian values like democracy, equality and mutual respect are becoming human values”
“World's largest heritage museum - ‘Yuge Yugeen Bharat’ is going to be built in Delhi”
“Soft power of India is becoming a success story of the Indian youth”

دہلی یونیورسٹی کے اس سنہرے پروگرام میں موجود ملک کے وزیر تعلیم جناب دھرمندر پردھان جی، ڈی یو کے وائس چانسلر محترم یوگیش سنگھ جی، سبھی پروفیسران، اساتذہ اور سبھی میرے نوجوان ساتھی۔ آپ لوگوں نے مجھے جب یہ دعوت دی تھی، تبھی میں نے طے کر لیا تھا کہ مجھے آپ کے یہاں تو آنا ہی ہے۔ اور یہاں آنا، اپنوں کے درمیان آنے جیسا ہے۔

اب سو سال کی یہ فلم ہم دیکھ رہے تھے، دہلی یونیورسٹی کی دنیا کو سمجھنے کے لیے۔ صرف دو  عظیم شخصیات کو دیکھ لیتے ہیں تو بھی پتہ چل جاتا کہ  دہلی یونیورسٹی نے کیا دیا ہے۔ کچھ لوگ میرے سامنے بیٹھے ہیں، جن کو میں طالب علمی کے زمانے سے جانتا ہوں، لیکن اب بہت بڑے بڑے لوگ بن گئے۔ اور مجھے اندازہ تھا کہ میں آج آؤں گا تو مجھے ان سب پرانے ساتھیوں سے ملنے کا ضرور موقع ملے گا۔ اور مجھے مل رہا ہے۔

 

ساتھیوں،

ڈی یو کا کوئی بھی اسٹوڈنٹ ہو، کالج فیسٹ چاہے اپنے کالج میں ہو یا دوسرے کالج میں، اس کے لیے سب سے امپارٹنٹ یہی ہوتا ہے کہ بس کی طرح اس فیسٹ کا حصہ بن جائیں۔ میرے لیے بھی یہ ایسا ہی موقع ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج جب دہلی یونیورسٹی کے 100 سال کا جشن منایا جا رہا ہے، تو جشن کے اس ماحول میں مجھے بھی آپ سب کے درمیان آنے کا موقع ملا ہے۔ اور ساتھیوں، کیمپس میں آنے کا مزہ بھی تبھی ہوتا ہے جب آپ کولیگس کے ساتھ آئیں۔ دو دوست چل دیے گپیں مارتے ہوئے، دنیا جہان کی باتیں کریں گے، اسرائیل سے لے کر مون تک کچھ چھوڑیں گے نہیں۔ کون سی فلم دیکھی… او ٹی ٹی پر وہ سیریز اچھی ہے…وہ والی ریل دیکھی یا نہیں دیکھی…ارے باتوں کا بے کراں سمندر ہوتا ہے۔ اس لیے، میں بھی آج آپ کی ہی طرح دہلی میٹرو سے اپنے نوجوان دوستوں سے گپ شپ کرتے کرتے یہاں پہنچا ہوں۔ اس بات چیت میں کچھ قصے بھی پتہ چلے، اور کئی دلچسپ جانکاریاں بھی مجھے ملیں۔

ساتھیوں،

آج کا موقع ایک اور وجہ سے بہت خاص ہے۔ ڈی یو نے ایک ایسے وقت میں اپنے 100 سال مکمل کیے ہیں، جب ملک اپنی آزادی کے 75 سال پورے ہونے پر امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ کوئی بھی ملک ہو، اس کی یونیورسٹیز، اس کے تعلیمی ادارے اس کی حصولیابیوں کی سچی عکاسی کرتے ہیں۔ ڈی یو کے بھی اس 100 برسوں کے سفر میں کتنے ہی تاریخی موڑ آئے ہیں! اس میں کتنے پروفیسرز کی، کتنے اسٹوڈنٹس کی اور کتنے ہی دوسرے لوگوں کی زندگی جڑی رہی ہے۔ ایک طرح سے، دہلی یونیورسٹی صرف ایک یونیورسٹی نہیں بلکہ ایک تحریک رہی ہے۔ اس یونیورسٹی نے ہر تحریک کو جیا ہے۔ اس یونیورسٹی نے ہر تحریک میں جان بھر دی ہے۔ میں اس تاریخی موقع پر یونیورسٹی کے سبھی پرفیسرز اور اسٹاف کو، سبھی اسٹوڈنٹس کو اور ایلومنی کو  تہ دل سے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

 

ساتھیوں،

آج اس تقریب کے ذریعے یہاں نئے اور پرانے اسٹوڈنٹس بھی ساتھ مل رہے ہیں۔  ظاہر ہے، کچھ سدا بہار باتیں بھی ہوں گی۔ نارتھ کیمپس کے لوگوں کے لیے کملا نگر، ہڈسن لائن اور مکھرجی نگر سے جڑی یادیں، ساؤتھ کیمپس والوں کے لیے ستیہ نکیتن کے قصے، آپ چاہے جس سال کے پاس آؤٹ ہوں، دو ڈی یو والے مل کر ان پر کبھی بھی گھنٹوں نکال سکتے ہیں! ان سب کے درمیان، میں مانتا ہوں، ڈی یو نے 100 سالوں میں اگر اپنے احساسوں کو زندہ رکھا ہے، تو اپنی قدروں کو بھی تازہ رکھا ہے۔ ’’نشٹھا دھریتی ستیم‘‘، یونیورسٹی کا یہ موٹو اپنے ہر ایک اسٹوڈنٹ کی زندگی میں گائیڈنگ لیمپ کی طرح ہے۔

ساتھیوں،

ہمارے یہاں کہا جاتا ہے-

’’گیان وانین سکھوان، گیان وانیو جیوتی

گیان وانیو بلوان، تسمات گیان میو بھو‘‘

یعنی، جس کے پاس علم ہے وہی خوش ہے، وہی طاقتور ہے۔ اور  اصل میں وہی جیتا ہے، جس کے پاس علم ہے۔ اس لیے، جب ہندوستان کے پاس نالندہ جیسی یونیورسٹی تھی، تب ہندوستان آسائش اور خوشحالی کے عروج پر تھا۔ جب ہندوستان کے پاس تکشیلا جیسے ادارے تھے، تب ہندوستان کا سائنس دنیا کو گائیڈ کرتا تھا۔ ہندوستان کا شاندار تعلیمی نظام، ہندوستان کی خوشحالی کا محرک تھا۔

یہ وہ دور تھا جب دنیا کی جی ڈی پی میں بہت بڑا شیئر ہندوستان کا ہوتا تھا۔ لیکن، غلامی کے سینکڑوں برسوں  کے دور نے ہمارے تعلیم کے مندروں کو، ان ایجوکیشن سنٹرز کو تباہ کر دیا۔ اور جب ہندوستان کی علمی موج رکی، تو ہندوستان کی گروتھ بھی تھم گئی۔

لمبی غلامی کے بعد ملک آزاد ہوا۔ اس دوران، آزادی  کے جذباتی  تلاطم کو ایک ٹھوس شکل دینے میں ہندوستان کی یونیورسٹیز نے ایک اہم رول نبھایا تھا۔ ان کے ذریعے ایک ایسی نوجوان نسل کھڑی ہوئی، جو اس زمانے کی جدید دنیا کو للکار سکتی تھی۔ دہلی یونیورسٹی بھی اس تحریک کا ایک بڑا مرکز تھی۔ ڈی یو کے سبھی اسٹوڈنس، وہ چاہے کسی بھی کورس میں ہوں، وہ اپنے ادارہ کی ان جڑوں سے ضرور  واقف ہوں گے۔ ماضی کی یہ سمجھ ہمارے وجود کو شکل  دیتی ہے، اصولوں کو بنیاد عطا کرتی ہے، اور مستقبل کے وژن کو وسعت بخشتی ہے۔

 

ساتھیوں،

کوئی انسان ہو یا ادارہ، جب اس کے عزائم ملک کے لیے ہوتے ہیں، تو اس کی کامیابی بھی ملک کی کامیابیوں سے قدم ملا کر چلتی ہے۔ کبھی ڈی یو میں صرف 3 کالج تھے، آج 90 سے زیادہ کالج ہیں۔ کبھی ہندوستان کی معیشت خستہ حال تھی، آج ہندوستان دنیا کی  ٹاپ 5 معیشتوں میں شامل ہو چکا ہے۔ آج ڈی یو میں پڑھنے والے لڑکوں کے مقابلہ میں لڑکیوں کی تعداد زیادہ ہو گئی ہے۔ اسی طرح ملک میں بھی جینڈر ریشیو میں کافی بہتری آئی ہے۔ یعنی، تعلیمی اداروں کی جڑیں جتنی گہری ہوتی ہیں، ملک کی شاخیں اتنی ہی بلندیوں کو چھوتی ہیں۔ اور اس لیے مستقبل کے لیے بھی یونیورسٹی اور ملک کے عزائم میں یکسانیت ہونی چاہیے، انٹر کنکشن ہونا چاہیے۔

25 سال بعد، جب ملک اپنی آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا، تب دہلی یونیورسٹی اپنے قیام کے 125 سال منائے گی۔ تب ہدف تھا ہندوستان کی آزادی، اب ہمارا ہدف ہے 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر۔ پچھلی صدی کی تیسری دہائی نے، اگر پچھلی صدی کی تاریخ کی طرف نظر کریں تو پچھلی صدی کی تیسری دہائی نے جدوجہد آزادی کو نئی رفتار دی تھی۔ اب اس صدی کی یہ تیسری دہائی ہندوستان کی ترقی کے سفر کو نئی رفتار دے گا۔ آج ملک بھر میں بڑی تعداد میں یونیورسٹی، کالج بنائے جا رہے ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں میں آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم، این آئی ٹی اور ایمس جیسے اداروں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہوا ہے۔ یہ سبھی ادارے نیو انڈیا کے بلڈنگ بلاکس بن رہے ہیں۔

 

ساتھیوں،

تعلیم صرف سکھانے کا عمل نہیں ہے، بلکہ یہ سیکھنے کا بھی عمل ہے۔ طویل عرصے تک تعلیم کا فوکس اسی بات پر رہا کہ طلباء کو کیا پڑھایا جانا چاہیے۔ لیکن ہم نے فوکس اس بات پر بھی شفٹ کیا کہ  طالب علم کیا سیکھنا چاہتا ہے۔ آپ سبھی کی مشترکہ کوششوں سے نئی تعلیمی پالیسی تیار ہوئی ہے۔ اب طلباء کو یہ بڑی سہولت ملی ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اپنی پسند کے موضوعات کا انتظاب کر سکتے ہیں۔

تعلیمی اداروں کا معیار بہتر بنانے کے لیے بھی ہم لگاتار کام کر رہے ہیں۔ ان اداروں کو  مسابقتی بنانے کے لیے ہم نیشنل انسٹی ٹیوشنل رینکنگ فریم ورک لے کر آئے ہیں۔ اس سے ملک بھر کے اداروں کو ایک تحریک مل رہی ہے۔ ہم نے اداروں کی خود مختاری کو کوالٹی آف ایجوکیشن سے بھی جوڑا ہے۔ جتنی بہتر اداروں کی کارکردگی ہوگی، اتنی ہی انہیں خود مختاری مل رہی ہے۔

ساتھیوں،

تعلیم کی مستقبل نواز پالیسیوں اور فیصلوں کا نتیجہ ہے کہ آج اڈین یونیورسٹیز کی گلوبل پہچان بڑھ رہی ہے۔ 2014 میں کیو ایس ورلڈ رینکنگ میں صرف 12 انڈین یونیورسٹیز ہوتی تھیں، لیکن آج یہ تعداد 45 ہو گئی ہے۔

ہمارے ایجوکیشن انسی ٹیوٹس دنیا میں اپنی الگ پہچان بنا رہے ہیں۔ ہمارے ادارے کوالٹی ایجوکیشن، اسٹوڈنٹ فیکلٹی ریشیو، اور رپیوٹیشن سب میں تیزی سے بہتری کر رہے ہیں۔ اور ساتھیوں، آپ جانتے ہیں ان سب کے پیچھے سب سے بڑی گائیڈنگ فورس کون سی کام کر رہی ہے؟ یہ گائیڈنگ فورس ہے – ہندوستان کی نوجوان طاقت۔ اس ہال میں بیٹھے ہوئے میرے نوجوانوں کی طاقت۔

 

ساتھیوں،

ایک زمانہ تھا جب اسٹوڈنٹس کسی انسٹی ٹیوٹ میں ایڈمشن لینے سے پہلے صرف پلیسمنٹ کو ہی ترجیح دیتے تھے۔ یعنی، ایڈمشن کا مطلب ڈگری، اور ڈگری کا مطلب نوکری، تعلیم یہیں تک محدود ہو گئی تھی۔ لیکن، آج نوجوان زندگی کو اس میں باندھنا نہیں چاہتا۔ وہ کچھ نیا کرنا چاہتا ہے، اپنی لکیر خود کھینچنا چاہتا ہے۔

2014 سے پہلے ہندوستان میں صرف کچھ سو اسٹارٹ اپ تھے۔ آج ہندوستان میں اسٹارٹ اپس کی تعداد ایک لاکھ کو بھی پار کر گئی ہے۔ 15-2014 کے مقابلے آج 40 فیصد سے زیادہ پیٹنٹ فائل ہو رہے ہیں۔ جو پیٹنٹ جاری ہو رہے ہیں، ان میں بھی 5 گنا کا اضافہ ہوا ہے۔ گلوبل انوویشن انڈیکس، جس میں ہندوستان 81ویں مقام پر تھا، 80 سے بھی بعد۔ وہاں سے بڑھ کرکے آج ہم 46 پر پہنچ چکے ہیں، وہ مقام ہم نے حاصل کیا ہے۔

ابھی کچھ دن پہلے ہی میں امریکہ کے دورہ سے لوٹا ہوں۔ آپ سب نے دیکھا ہوگا، آج ہندوستان کی عزت کتنی بڑھی ہے،  وقار کتنا بڑھا ہے۔ کیا وجہ ہے، کیا وجہ ہے آج ہندوستان کا اتنا وقار بڑھا ہے؟ جواب وہی ہے۔ کیوں کہ، ہندوستان کی صلاحیت بڑھی ہے، ہندوستان کے نوجوانوں پر دنیا کا بھروسہ بڑھا ہے۔ اسی سفر میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان  انیشیٹو آن کریٹکل اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی یعنی، آئی سی ای ٹی ڈیل ہوئی ہے۔ اس ایک معاہدہ سے، ہمارے نوجوانوں کے لیے زمین سے لے کر خلاء تک، سیمی کنڈکٹر سے لے کر اے آئی تک، تمام فیلڈز میں نئے مواقع پیدا ہونے والے ہیں۔

جو ٹیکنالوجی پہلے ہندوستان کی پہنچ سے باہر ہوتی تھی، اب ہمارے نوجوانوں کو ان کی رسائی ملے گی، ان کا اسکل ڈیولپمنٹ ہوگا۔ امریکہ کی مائکرون، گوگل اور اپلائیڈ میٹریلز جیسے کمپنیوں نے ہندوستان میں بڑی سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے۔ اور ساتھیوں، یہ آہٹ ہے کہ مستقبل کا ہندوستان کیسا ہونے والا ہے، آپ کے لیے کیسے کیسے مواقع دستک دے رہے ہیں۔

ساتھیوں،

انڈسٹری ’فور پوائنٹ او‘ کا انقلاب بھی ہمارے دروازے پر آ چکا ہے۔ کل تک اے آئی اور اے آر-وی آر کے جو قصے ہم سائنس فکشن فلموں میں دیکھتے تھے، وہ اب آج ہماری ریئل لائف کا حصہ بن رہے ہیں۔ ڈرائیونگ سے لے کر سرجری تک، روبوٹکس اب نیو نارمل بن رہا ہے۔ یہ سبھی سیکٹرز ہندوستان کی نوجوان نسل کے لیے، ہمارے اسٹوڈنٹس کے لیے نئے راستے بنا رہے ہیں۔ گزشتہ برسوں میں ہندوستان نے اپنے اسپیس سیکٹر کو کھولا ہے، ہندوستان نے اپنے ڈیفنس سیکٹر کو کھولا ہے، ہندوستان نے ڈرون سے جڑی پالیسیوں میں بہت بڑی تبدیلی کی ہے، ان سبھی فیصلوں سے ملک کے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے۔

ساتھیوں،

ہندوستان کی ترقی کے سفر سے، ہزاروں نوجوانوں کو، ہمارے اسٹوڈنٹس کا کیسے فائدہ ہو رہا ہے، اس کا ایک اور پہلو ہے۔ آج دنیا کے لوگ ہندوستان کو، ہندوستان کی پہچان کو، ہندوستان کی ثقافت کو جاننا چاہ رہے ہیں۔ کورونا کے دوران دنیا کا ہر ملک اپنی ضرورتوں کے لیے پریشان تھا۔ لیکن، ہندوستان اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کی بھی مدد کر رہا تھا۔

لہٰذا دنیا میں ایک تجسس پیدا ہوا کہ آخر ہندوستان کے  وہ کون سے اصول ہیں جو بحران میں بھی خدمت کا عزم پیدا کرتے ہیں۔ ہندوستان کی بڑھتی صلاحیت ہو، ہندوستان کی جی 20 صدارت ہو، یہ سبھی ہندوستان کے تئیں تجسس بڑھا رہے ہیں۔ اس سے ہمارے جو ہیومینٹیز کے اسٹوڈنٹس ہیں، ان کے لیے  بے شمار نئے مواقع پیدا ہونے لگے ہیں۔ یوگا جیسا ہمارا سائنس، ہماری ثقافت، ہمارے فیسٹیول، ہمارا لٹریچر، ہماری ہسٹری، ہمارا ہیرٹیج،  ہمارے ہنر، ہمارے پکوان، آج ہر کسی کی بات ہو رہی ہے۔ ہر کسی کے لیے نئی دلچسپی پیدا ہو رہی ہے۔ اس لیے، ان ہندوستانی نوجوانوں کی ڈیمانڈ بھی بڑھ رہی ہے جو دنیا کو ہندوستان کے بارے میں بتا سکیں، ہماری چیزوں کو دنیا تک پہنچا سکیں۔ آج ڈیموکریسی، ایکویلٹی اور میوچوئل ریسپکٹ جیسی ہندوستانی اقدار دنیا کے لیے  انسانی پیمانہ بنا رہے ہیں۔ گورنمنٹ فارمس سے لے کر ڈپلومیسی تک، کئی شعبوں میں ہندوستانی نوجوانوں کے لیے لگاتار نئے موقعے بن رہے ہیں۔ ملک میں ہسٹری، ہیرٹیج اور کلچر سے جڑے شعبوں نے بھی نوجوانوں کے لیے  بے پناہ امکانات بنا دیے ہیں۔

آج ملک کی الگ الگ ریاستوں میں ٹرائبل میوزیم بن رہے ہیں۔ پی ایم میوزیم کے ذریعے آزاد ہندوستان کی ترقی کے سفر کےد رشن ہوتے ہیں۔ اور آپ کو یہ جان کر بھی اچھا لگے گا کہ دہلی میں دنیا کا سب سے بڑا ہیرٹیج میوزیم- ’یوگو یوگین بھارت‘ یہ بھی بننے جا رہا ہے۔ فن، ثقافت اور تاریخ سے جڑے نوجوانوں کے لیے پہلی بار پیشن کو پروفیشن بنانے کے اتنے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔ اسی طرح، آج دنیا میں ہندوستانی ٹیچرز  کی الگ پہچان بنی ہے۔ میں گلوبل لیڈرز سے ملتا ہوں، ان میں سے کئی اپنے  کسی نہ کسی انڈین ٹیچر سے جڑے قصے بتاتے ہیں اور بڑے فخر سے بتاتے ہیں۔

ہندوستان کی یہ سافٹ پاور انڈین یوتھس کی سکسیس اسٹوری بن سکتی ہے۔ ان سب کے لیے ہماری یونیورسٹیز کو، ہمارے انسٹی ٹیوشنز کو تیار ہونا ہے، اپنے مائنڈ سیٹ کو تیار کرنا ہے۔ ہر یونیورسٹی کو اپنے لیے ایک روڈ میپ بنانا ہوگا، اپنے اہداف کو طے کرنا ہوگا۔

جب آپ اس ادارہ کے 125 سال منائیں، تب آپ کی گنتی ورلڈ کی ٹاپ رینکنگ والی یونیورسٹی میں ہو، اس کے لیے اپنی کوشش بڑھائیں۔ فیوچر میکنگ انوویشنز آپ کے یہاں ہوں، دنیا کے بیسٹ آئیڈیاز اور لیڈرز آپ کے یہاں سے نکلیں، اس کے لیے آپ کو لگاتار کام کرنا ہوگا۔

لیکن اتنے ساری تبدیلیوں کے درمیان، آپ لوگ پوری طرح مت بدل جائیے گا۔ کچھ باتیں ویسے ہی چھوڑ دیجئے گا بھائی۔ نارتھ کیمپس میں پٹیل چیسٹ کی چائے…نوڈلز…ساؤتھ کیمپس میں  چانکیاز کے موموز…ان کا ٹیسٹ نہ بدل جائے، یہ بھی آپ کو انشیور کرنا ہوگا۔

ساتھیوں،

جب ہم اپنی زندگی میں کوئی ہدف طے کرتے ہیں، تو اس کے لیے پہلے ہمیں اپنے ذہن و دل کو تیار کرنا ہوتا ہے۔ ایک  ملک کے ذہن و دل کو تیار کرنے کی یہ ذمہ داری اس کے ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹس کو نبھانی ہوتی ہے۔ ہماری نئی جنریشن فیوچر ریڈی ہو، وہ چیلنجز کو ایکسیپٹ کرنے اور فیس کرنے کا ٹیمپرامینٹ رکھی ہو، یہ تعلیمی ادارہ کے وژن اور مشن سے ہی ممکن ہوتا ہے۔

مجھے یقین ہے، دہلی یونیورسٹی اپنے اس سفر کو آگے بڑھاتے ہوئے ان عزائم کو ضرور پورا کرے گی۔ اسی کے ساتھ، آپ سبھی کو…اس سو سال کے سفر کو جس طرح سے آپ نے آگے بڑھایا ہے، اسے اور زیادہ مضبوطی سے، اور زیادہ شاندار طریقے سے، اور زیادہ خواب اور عزائم کو لے کر کے ہدف کو حاصل کرنے کا راستہ بناتے ہوئے آگے بڑھیں،  کامیابیاں آپ کے قدم چومتی رہیں، آپ کی صلاحیت سے ملک بڑھتا رہے۔ اسی دعا کے ساتھ آپ سب کو بہت بہت مبارکباد۔

شکریہ!

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape

Media Coverage

Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.