Share
 
Comments
’’تمل ناڈو ہندوستانی قومیت کا قلعہ رہا ہے‘‘
’’آدینم اور راجا جی کی رہنمائی میں ہم نے اپنی مقدس قدیم تمل ثقافت سے ایک نعمت بخش راستہ پایا – سینگول کے توسط سے اقتدار کی منتقلی کا راستہ‘‘
’’سال 1947 میں تروا وڈوتورئی آدینم نے ایک خاص سینگول بنایا، آج اس دور کی تصویریں ہمیں تمل ثقافت اور جدید جمہوریت کی شکل میں ہندوستان کی قسمت کے درمیان گہرے جذباتی رشتے کی یاد دلا رہی ہیں‘‘
’’آدینم کا سینگول سینکڑوں سالوں کی غلامی کی ہر ایک نشانی سے ہندوستان کو پاک کرنے کی شروعات تھا‘‘
’’یہ سینگول ہی تھا جس نے آزاد ہندوستان کو اس ملک کے اس دور سے جوڑا جو غلامی سے پہلےموجود تھا‘‘
’’سینگول کو جمہوریت کے مندر میں اس کا صحیح مقام حاصل ہو رہا ہے‘‘

ناینے ورُکّم، وڑککم

اوم نمو شوائے، شوائے نمو!

 ہر ہر مہادیو!

سب سے پہلے، مختلف آدینم سے منسلک آپ سبھی قابل تکریم سنتوں کا میں اپنا سر جھکاکر استقبال کرتا ہوں۔ آج میری رہائش گاہ پر آپ کے قدم پڑے ہیں، یہ میرے لئے بہت ہی فخر کی بات ہے۔ یہ بھگوان شیو کی مہربانی ہے، جس کے سبب مجھے ایک ساتھ آپ سبھی شیو بھکتوں کے  درشن کرنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔  مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ کل نئے پارلیمنٹ کی عمارت کے افتتاح کے موقع پر آپ سبھی بہ نفس نفیس وہاں پہنچ کر  آشیرواد دینے والے ہیں۔

قابل تکریم سنت حضرات!

ہم سبھی جانتے ہیں کہ ہماری جنگ آزادی میں  تمل ناڈو کا کتنا اہم کردار رہا ہے۔ ویرمنگئی ویلو ناچیار سے لے کر مرودو برادران تک، سبرامنیہ بھارتی سے لے کر نیتاجی سبھاش چندر بوس کے ساتھ ہاتھ ملانےوالے  بہت سے تمل لوگوں تک،  ہر زمانے میں تمل ناڈو،  بھارتی  قوم پرستی کا گڑھ رہا ہے۔ تمل افراد میں ہمیشہ بھارت کی خدمت کرنے، بھارت کی فلاح و بہبود کا جذبہ رہا ہے۔  اس کے باوجود یہ بڑی بدقسمتی کی  کی بات ہے کہ بھارت کی آزادی میں تمل لوگوں کے تعاون کو وہ مقام نہیں دیا گیا جو انھیں دیا جانا چاہئے تھا۔ اب بی جے پی نے اس موضوع کو نمایاں طور پر اٹھانا شروع کیا ہے۔  ملک کے عوام کو بھی اب احساس ہورہا ہے کہ  عظیم تمل روایت اور حب الوطنی کی علامت  تمل ناڈو کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوا تھا۔

جب آزادی کا وقت آیا تو اقتدار کی منتقلی کی علامت کے حوالے سے سوال پیدا ہوا۔ اس کے لئے ہمارے ملک میں مختلف روایات رہی ہیں۔  مختلف رسم و رواج بھی رہے ہیں۔  لیکن اس وقت راجہ جی اور آدینم کی رہنمائی  میں ہمیں اپنی قدیم تمل ثقافت سے ایک نیک راہ ملی تھی ۔ یہ راستہ  تھا  سینگول  کے ذریعے اقتدار کی منتقلی۔ تمل روایت میں حکومت کی باگ ڈور سنبھالنے پر حکمران کو سینگول سونپاجاتا تھا۔  سینگول اس بات کی علامت تھا  کہ اسے حاصل کرنے والے  شخص پر ملک کی فلاح و بہبود کی ذمہ داری ہے اور وہ کبھی بھی اپنے فرض کے راستے سے نہیں ہٹے گا۔ اقتدار کی منتقلی کی علامت کے  طور پر تب 1947 میں  مقدس تریواوڈُتُرے آدینم کے ذریعے ایک مخصوص سینگول تیار کیا  گیا تھا۔ آج اس دور کی تصاویر ہمیں یاد دلا رہی ہیں کہ تمل ثقافت اور  ایک جدید جمہوریت کے طور پر  بھارت کی  سر نوشت کے درمیان کتنا جذباتی اور روحانی تعلق رہا ہے۔ آج ان عمیق رشتوں کی داستان تاریخ  میں دبے ہوئے صفحات سے  باہر نکال کر ایک بار پھر زندہ ہوگئی ہے۔  اس سے اس وقت کے واقعات کو سمجھنے کا صحیح منظر نامہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ اور اس کے ساتھ ہی ہمیں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اقتدار کی منتقلی  کے اس سب سے بڑی علامت کے ساتھ کیا کیا گیا۔

میرے ہم وطنوں،

آج میں راجہ جی اور مختلف آدینم  کی دور اندیشی کو بھی خاص طو پر  سلام کروں گا۔ آدینم کے ایک سینگول نے، بھارت کے سیکڑوں برسوں کی غلامی کی ہر علامت سے آزادی دلانے کی ابتدا کردی ہے۔  جب بھارت کی آزادی کا پہلا لمحہ آیا، آزادی کا پہلا لمحہ، وہ لمحہ  آیا، تو یہ سینگول ہی تھا، جس نے غلامی سے پہلے دور اور آزاد بھارت کے اس پہلے لمحے کو  آپس میں جوڑ دیا تھا۔  اس لئے اس مقدس سینگول کی اہمیت صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ یہ 1947 میں اقتدار کی منتقلی کی علامت بنا تھا۔ اس سینگول کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ کیونکہ  اس نے آزاد بھارت کے مستقبل کو اپنی روایات کے ساتھ غلامی سے پہلے  والے   عظیم بھارت سے  جوڑا تھا۔ بہتر ہوتا کہ آزادی کے بعد اس قابل احترام سینگول کو مناسب عزت و  احترام دیا جاتا، اسے قابل فخر کا مقام دیا جاتا۔ لیکن اس سینگول کو پریاگ راج میں آنند بھون میں ، واکنگ اسٹک یعنی پیدل چلنے پر سہارا دینے والی چھڑی کہہ کر نمائش کے لئے رکھ دیا گیا تھا۔ آپ کا یہ خادم اور ہماری سرکار اب اس سینگول کو آنند بھون سے نکال کر لائی ہے۔ آج نئی پرلیمنٹ کی عمارت میں سینگول کو قائم کرتے وقت ہمیں آزادی کے اس پہلے لمحے کو زندہ کرنے کا موقع عطا ہوا ہے۔ آج سینگول جمہوریت کے مندر میں اس کا مناسب مقام حاصل ہو رہا ہے۔  مجھے خوشی ہے کہ اب بھارت کی عظیم روایت کی علامت  اس سینگول کو نئی پارلیمنٹ کی عمارت میں قائم کییا جائے گا۔  یہ سینگول اس بات کی یاد دلاتا رہے  گا کہ ہمیں  فرض کے راستتے پر چلنا ہے،  عوام کے سامنے جوابدہ رہنا ہے۔

قابل احترام سنت حضرات!

آدینم کی عظیم متاثر کن روایت بہ نفس نفیس صالح توانائی  کا مظہر ہے۔  آپ سبھی سنت شیو روایت کے پیروکار ہیں۔ آپ کے درشن میں جو  ایک بھارت، سریشٹھ  بھارت  کے جذبے کی روح ہے، وہ خود بھارت کے اتحاد  اور سالمیت کی عکاس ہے۔ آپ کے کئی آدینم کے ناموں میں  ہی اس کی جھلک مل جاتی ہے آپ کے کچھ آدینم کے نام  میں کیلاش کا تذکرہ ملتا ہے۔ یہ مقدس پہاڑ ، تملناڈو سے بہت دور ہمالیہ میں ہے، پھر بھی یہ آپ کے  دل کے قریب ہے۔  شیو مت کے مشہور  سنتوں میں سے ایک ترومولر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ  کیلاش پہاڑ سے شیو عقیدت کو پھیلانے کے لئے تمل ناڈو آئے تھے۔ آج بھی ان کی تخلیق  ترومندرم کے اشلوک بھگوان شیو کی یاد میں پڑھے جاتے ہیں۔ اپّر، سمبندر، سندرر اور مانکاّ واسگر جیسے کئی عظیم سنتوں نے اجین، کیدارناتھ اور گوری کنڈ کا تذکرہ کیا ہے۔  عوام کی دعاؤں کے طفیل آج میں مہادیو کی نگری کاشی کا ممبر پارلیمنٹ ہوں ، تو آپ کو کاشی کی بات بھی بتاؤں گا۔  دھرم پورم آدینم کے سوامی کمار گروپرا تمل ناڈو سے کاشی گئے تھے۔ انھوں نے بنارس کے کیدار گھاٹ پر کیداریشور مندر  قائم کیا تھا۔ تمل ناڈو کے تروپنندال میں کاشی مٹھ کا نام بھی کاشی  کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اس مٹھ کے بارے میں ایک دلچسپ جانکاری بھی مجھے معلوم ہوئی ہے۔  کہا جاتا ہے کہ تروپنندال کا کاشی مٹھ، زائرین کو بینکنگ خدمات مہیا کراتا تھا۔ کوئی تیرتھ یاتری تمل ناڈو کے کاشی مٹھ میں پیسے جمع کرنے کے بعد کاشی میں سرٹیفکٹ دکھاکر وہ پیسے نکال سکتا تھا۔ اس طرح شیو سدھانت کے پیروکاروں نے صرف شیو بھکتی کو فروغ ہی نہیں دیا بلکہ ہمیں ایک دوسرے کے قریب لانے کا کام بھی کیا۔

قابل احترام سنت حضرات!

سیکڑوں سال کی غلامی کے بعد بھی تملناڈو کی ثقافت  آج بھی زندہ اور مالا مال ہے، تو اس میں آدینم  جیسی عظیم  اور الہامی روایت کا بھی اس میں بڑا کردار ہے۔ سنتوں نے نہ صرف اس روایت کو زندہ رکھنے کی ذمہ داری ادا کی ہی  ہے،بلکہ اس کا سہرا  تمام مظلوموں، استحصال زدہ اور محروموں کو بھی جاتا ہے جنھوں نے اس کا تحفظ کیا، اسے آگے بڑھایا۔ قوم کی خدمت کےمعاملے میں  آپ کے تمام اداروں کی تاریخ بہت شاندار رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس کے ماضی کو آگے لے کر جائیں، اس سے ترغیب حاصل کریں اور آنے والی  نسلوں کے لئے کام  کریں۔

قابل احترام سنت حضرات!

ملک نے اگلے 25 برسوں کے لئے کچھ اہداف طے کئے ہیں۔ ہمار ا مقصد ہے کہ آزادی کے 100 سال پورے ہونے تک  ایک مضبوط، آتم نربھر اور  جامع ترقی یافتہ بھارت تعمیر ہو۔ 1947 میں آپ کے اہم کردار سے  دوبارہ ملک کا ہر ایک شہری آشنا ہوا ہے۔  آج جب ملک 2047 کے بڑے اہداف کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے تو آپ کا کردار زیادہ اہم ہوگیا ہے۔  آکے اداروں نے ہمیشہ خدمات کی قدروں کو مجسم کیا ہے۔  آپ نے لوگوں کو ایک دوسر ے سے جوڑنے ، ان میں مساوات کا جذبہ پیدا کرنے کی بہترین مثال پیش کی ہے۔  بھارت جتنا متحد ہوگا، اتنا ہی مضبوط ہوگا۔ اس لئے ہماری ترقی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے طرح طرح کے چیلنج کھڑے کریں گے۔  جنھیں بھارت کی ترقی کھٹکتی ہے ، وہ سب سے پہلے ہمارے اتحاد کو توڑنے کی کوشش کریں گے۔  لیکن مجھے یقین ہے کہ  ملک کو آپ کے اداروں سے  روحانیتت اور سوشلزم کی جو طاقت  حاصل ہورہی ہے، اس سےہم ہر  چیلنج کا مقابلہ کر لیں گے۔ میں پھر ایک بار،  آپ میرے یہاں تشریف لائے، آپ سب ن آزیرواد دیا، یہ میرے لئے خود قسمتی کی بات ہے۔  میں پھر ایک بار آپ سب کا تہہ دل سے  شکریہ ادا کرتا ہوں،  آپ سب کو سلام کرتا ہوں۔  نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح کے موقع پر آپ سب یہاں تشریف لائے اور ہمیں آشیرواد دیا، اس سے بڑی خوش قسمتی کی بات نہیں ہوسکتی اور اس لئے میں جتنا شکریہ ادا کروں کم ہے ۔ ایک بار پھر آپ سب کو پرنام کرتا ہوں۔

 

Explore More
لال قلعہ کی فصیل سے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کا متن

Popular Speeches

لال قلعہ کی فصیل سے 77ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیراعظم جناب نریندر مودی کے خطاب کا متن
Swachh Bharat Abhiyan: How India has written a success story in cleanliness

Media Coverage

Swachh Bharat Abhiyan: How India has written a success story in cleanliness
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Chhattisgarh steeped in corruption, misrule, scam under Congress: PM Modi
September 30, 2023
Share
 
Comments
People of Chhattisgarh have decided to not tolerate Congress' atrocities anymore: PM Modi in Bilaspur
It is my guarantee that your dreams are my resolution... Your dreams will be fulfilled only when there is a BJP government here: PM Modi in Chhattisgarh
If the Deputy CM of Chhattisgarh says that Delhi does no injustice, this should have been a matter of happiness for all, but Congress had a hurricane: PM Modi in Bilaspur
Chhattisgarh steeped in corruption, misrule, scam, says PM Modi

भारत माता की, भारत माता की।


जम्मो छत्तीसगढ़ के भाई-बहिनी, सियान महतारी मन ल जय जोहार।


बिलासपुर का आह्वान है, छत्तीसगढ़ का ऐलान है- छत्तीसगढ़ में परिवर्तन तय हो गया है। ये जो उत्साह यहां दिख रहा है कि ये परिवर्तन का उद्घोष है। कांग्रेस सरकार के अत्याचारों से त्रस्त छत्तीसगढ़ की जनता कह रही है- अउ नइ सहिबो, बदल के रहिबो ! अउ नइ सहिबो, अउ नइ सहिबो, अउ नइ सहिबो, बदल के रहिबो !

भाइयों-बहनों,
मैं बिलासपुर बहुत बार आया हूं। संगठन का काम करता था तब भी आता था। गुजरात में मुख्यमंत्री था तब भी रमन सिंह मुझे आपसे मिलने के लिए हर मौके पर बुलाते थे। और प्रधानमंत्री बनने के बाद भी हर बार आपके बीच में आया हूं। लेकिन ऐसा उमंग, उत्साह, न भूतो न भविष्यति। मैंने ऐसा उत्साह, ऐसी एनर्जी और पूरी तरह युवाशक्ति और मातृशक्ति, कल्पना से बाहर का दृश्य है। और अच्छा हुआ, पार्टी ने मुझे अंदर से जीप में आने का मुझे अवसर दिया ताकि मैं पुराने-पुराने लोगों के दर्शन तो कर पाया। लेकिन साथ-साथ इस एनर्जी को अनुभव कर पाया। इस उत्साह को अनुभव कर पाया। साथियों, मैं कल्पना कर सकता हूं कि परिवर्तन यात्रा ने कैसी कमाल की है छत्तीसगढ़ में। आज छत्तीसगढ़ आकंठ भ्रष्टाचार और कुशासन से त्रस्त है। रोजगार के नाम पर सिर्फ घोटाले ही घोटाले हैं। हर योजना में भ्रष्टाचार हावी है। इसलिए छत्तीसगढ़ कांग्रेस सरकार को हटाने और भाजपा को लाने के लिए आपलोग पूरी तरह तैयार हैं।

मेरे परिवारजनों,
अटल जी ने छत्तीसगढ़ की आकांक्षाओं को समझते हुए, इस प्रदेश का निर्माण किया था। ये भाजपा है, जिसने छत्तीसगढ़ के लोगों के सामर्थ्य को समझा। छत्तीसगढ़ का हाईकोर्ट हमारे बिलासपुर में है। ये काम भाजपा ने किया है। यहां साउथ ईस्ट सेंट्रल रेलवे का मुख्यालय है। ये राजस्व की दृष्टि से भारत के सबसे बड़े रेलवे जोन में से एक है। इसकी स्थापना भी अटल जी की सरकार के दौरान हुई थी। यानि छत्तीसगढ़ के विकास के लिए भाजपा केंद्र में हो या राज्य में पूरी तरह निरंतर समर्पित रही है। आज मैं आपको, आज मैं आपको एक गारंटी देने आया हूं कि आपके हर सपने को साकार करने के लिए मोदी कोई कसर बाकी नहीं छोड़ेगा।

छत्तीसगढ़ के मेरे भाई-बहन,
छत्तीसगढ़ के मेरे भाई-बहन आप लिख लीजिए, ये मोदी की गारंटी है। आपका सपना, आपका सपना अब मोदी का संकल्प है। छत्तीसगढ़ के हर परिवार का सपना तभी साकार होगा, जब छत्तीसगढ़ में भी भाजपा सरकार होगी। दिल्ली से मैं जितनी कोशिश करूं, यहां की कांग्रेस सरकार उसको फेल करने में जुटी रहती है। पिछले 5 वर्षों में छत्तीसगढ़ को केंद्र सरकार से हजारों करोड़ रूपए मिला है। यहां सड़क हो, रेल हो, बिजली हो, दूसरे ऐसे अनेक विकास के काम हों, हमने छत्तीसगढ़ के लिए, आपके लिए पैसे की कोई कमी नहीं रखी। और ये बात मैं कह रहा हूं ऐसा नहीं है। यहां के उपमुख्यमंत्री जी ने सार्वजनिक सभा में कही थी। और उपमुख्यमंत्री जी ने सच बोला तो ये पार्टी के ऊपर से नीचे तक तूफान खड़ा हो गया। उनको फांसी पर लटकाने के खेल खेलने लग गए। सार्वजनिक जीवन में हकीकतों को छिपाया नहीं जा सकता। अगर कांग्रेस के ये नेता, कांग्रेस सरकार के उपमुख्यमंत्री भरी जनसभा में ये कहते हैं कि दिल्ली कभी अन्याय नहीं करता है तो फिर हरेक को खुशी होनी चाहिए। लेकिन पूरी कांग्रेस में तूफान मच गया।

और भाइयों-बहनों, भारत सरकार ने अपनी जिम्मेदारी निभाते हुए, हम कभी ये नहीं कहते कि हम उपकार कर रहे हैं। छत्तीसगढ़ में हजारों करोड़ रुपये के इंफ्रास्ट्रक्चर प्रोजेक्ट हमने मंजूर किए, पैसे भेजे। कांग्रेस सरकार की वजह से या तो वो रुके हुए हैं या बहुत देरी से चल रहे हैं। हर प्रोजेक्ट में रोकटोक करने वाली कांग्रेस सरकार अगर यहां दोबारा आई तो छत्तीसगढ़ भला होगा, जरा जोर से बताइए छत्तीसगढ़ का भला होगा, आपका भला होगा, यहां के युवकों का भला होगा, यहां की माताओं-बहनों का भला होगा।

साथियों,
जब कांग्रेस की सरकार दिल्ली में थी, तब छत्तीसगढ़ के लिए, रेलवे के लिए, ये आंकड़ा याद रखोगे आप, मैं जो आंकड़ा बोलता हूं याद रखोगे आप। ऐसे नहीं, सबलोग बताओ आंकड़ा याद रखोगे। पक्का याद रखोगे। जब दिल्ली में रिमोट कंट्रोल से सरकार चल रही थी कांग्रेस की सरकार थी, और आजकल जो इंडी एलायंस बना है न, उनकी सरकार थी। रेलवे के लिए वर्ष में एवरेज औसतन 300 करोड़ रुपए छत्तीसगढ़ को मिलता था। कितना, जरा फिर से बोलो कितना...किसके समय में। मतलब कि कांग्रेस के समय में रेलवे के लिए 300 करोड़ रुपए मिलता था। लेकिन इस साल भाजपा सरकार ने मैं एक वर्ष की बात बताता हूं। सरकार ने छत्तीसगढ़ में रेलवे के विस्तार के लिए रेलवे के विस्तार के लिए 6 हज़ार करोड़ रुपए दिए हैं। कितने दिए हैं, कितने दिए हैं, किसने दिए हैं, किसने दिए हैं। आप बताइए कहां 300 करोड़ और कहां 6 हज़ार करोड़। ये है मोदी मॉडल। ये है मोदी का छत्तीसगढ़ के प्रति प्रेम। ये है मोदी का छत्तीसगढ़ के विकास के लिए कमिटमेंट। हमारा प्रयास है कि छत्तीसगढ़ में रेलवे ट्रैक का तेज़ी से बिजलीकरण हो, दोहरीकरण हो। हम चाहते हैं यहां बड़ी संख्या में तेज़ गति से चलने वाली ट्रेनें चल सकें, आप सभी को सुविधा हो। ये भाजपा सरकार ही है जिसने छत्तीसगढ़ को आधुनिक वंदे भारत ट्रेन भी दी है।

मेरे परिवारजनों,
गरीब के साथ जितना अन्याय कांग्रेस ने किया है, उतना किसी ने नहीं किया। कोरोना का इतना बड़ा संकट आया। गरीब के इस बेटे ने ये तय किया कि मैं अपने हर गरीब भाई-बहन को संकट की इस घड़ी में मुफ्त राशन दूंगा। हमने गरीब कल्याण अन्न योजना शुरू की। कोई भी परिवार ऐसा न हो जब इन कोरोना की मुसीबत के समय जिसका घर का चूल्हा न जले। ऐसा कोई बेटा-बेटी न हो जिसको रात को भूखा सोना पड़े। और इसीलिए मोदी ने अन्न के भंडार खोल दिए और देश के गरीबों को मुफ्त में अन्न दिया, आज भी चल रहा है। लेकिन छत्तीसगढ़ की कांग्रेस सरकार ने, आप सुनिए, गरीब के पेट जाने वाला अन्न, गरीब का जलने वाला चूल्हा, ये भी कांग्रेस के लोगों के लिए चोरी करने का माध्यम बन गया। कांग्रेस सरकार ने इसमें भी घोटाला कर दिया। आज यहां का हर लाभार्थी कांग्रेस सरकार से पूछ रहा है कि बताओ, हमारे हक का राशन कहां गया? पूछोगे कि नहीं पूछोगे, घर जाकरके बताओगे कि नहीं बताओगे। क्या कांग्रेस ने जवाब देना चाहिए कि नहीं देना चाहिए? आप मुझे बताइए साथियों, जो राशन में घोटाला करे, वो वापिस आने चाहिए क्या? उनको दोबारा मौका देना चाहिए क्या? और अगर मौका मिल गया तो ज्यादा घोटाला करेंगे कि नहीं करेंगे? छत्तीसगढ़ पूरी तरह तबाह हो जाएगा कि नहीं हो जाएगा। साथियों, ये तो मैं दिल्ली में बैठा हूं न तो थोड़ा भी डरते हैं। ये दुबारा मौका मिला, दुबारा मौका मिला तो घोटाले करने की इनकी हिम्मत इतनी बढ़ जाएगी, इतनी बढ़ जाएगी कि छत्तीसगढ़ में कोई उनको रोक नहीं पाएगा।

साथियों,
कांग्रेस शासन में अनेकों छोटे-छोटे बच्चों की कुपोषण से मौत की खबरें आई हैं। ये कितनी पीड़ादायक स्थिति है। किसी सरकार की इससे बड़ी असफलता भला क्या हो सकती है? कांग्रेस सरकार ने इस खौफनाक सच्चाई को दबाकर रखा है, छिपाकर रखा है। कांग्रेस नेताओं को अपने बच्चों के जीवन से बहुत सरोकार है, लेकिन आपके बच्चों से, आपके बच्चों के जीवन से कांग्रेस वालों को कोई लेना-देना नहीं है, उनको तो अपने बच्चों की जिंदगी बनानी है।

साथियों,
केंद्र की भाजपा सरकार का प्रयास है कि यहां से जो खनिज संपदा निकलती है, उसका एक हिस्सा यहीं के विकास में लगना चाहिए। इसके लिए भाजपा सरकार ने डिस्ट्रिक्ट मिनरल फंड बनाया है। इसके तहत छत्तीसगढ़ को भी करोड़ों रुपए दिए गए हैं। और जब हमने नियम बनाया तब रमन सिंह जी मुख्यमंत्री थे। वो मुझे स्पेशियली मुझसे मिलने आए थे। और रमन सिंह जी ने कहा कि साहब आपने ऐसा निर्णय किया है कि आपने हिसाब लगाया है कि क्या होगा। मैंने कहा बताइए। बोले मेरे कुछ जिले ऐसे हैं जिनको सिर्फ इस फंड से इतना पैसा मिलेगा, इतना पैसा मिलेगा जितना पहले बजट से नहीं मिला है और अब तो शायद इन जिलों के लिए हमें अतिरिक्त बजट भी नहीं बाटना पड़े और ये जिले आगे निकल जाएंगे। ये शब्द रमन सिंह जी ने आकरके मुझसे कहे थे। लेकिन कांग्रेस ने आते ही उसका भी बंटाधार कर दिया। हमारे छत्तीसगढ़ के दलितों, पिछड़ों और आदिवासियों के इन पैसों पर भी डाका डाल दिया। कांग्रेस ने यहां शराब घोटाला करके क्या कुछ नहीं कमाया है। अरे ये लोग तो ऐसे हैं गोबर को भी नहीं छोड़ा, गोबर को भी। कांग्रेस ने गौमाता के नाम पर भी घोटाला किया है।

साथियों,
कांग्रेस ने छत्तीसगढ़ के नौजवानों को क्या-क्या सपने दिखाए थे। और उन्हें क्या मिला- सिर्फ धोखा ! और छत्तीसगढ़ के नौजवान तो छह महीने में ही समझ गए थे मर गए। और जब लोकसभा का चुनाव आया तो सबकी सब सीटों पर भाजपा को विजयी बना दिया था। क्योंकि सब समझ गए थे कि ये धोखा है। भाइयों-बहनों PSC घोटाला, ये PSC घोटाला तो यहां के युवाओं के साथ बहुत बड़ा धोखा है। कांग्रेस की कुनीति को छत्तीसगढ़ के नौजवान भुगत रहे हैं। जिनकी नौकरी लगी- उनके सामने भी अनिश्चितता और जिनको बाहर किया गया, उनके साथ अन्याय। मैं छत्तीसगढ़ के युवाओं को आश्वस्त करता हूं कि जो भी इसके दोषी हैं, मेरे नौजवान लिखकर रखो, जो भी इसके दोषी हैं, भाजपा सरकार बनते ही उन पर कठोर कार्रवाई होगी।

मेरे परिवारजनों,
कांग्रेस ने छत्तीसगढ़ के धान किसानों को भी हमेशा धोखा दिया है, उनसे झूठ बोला है। यहां के धान किसानों का दाना-दाना, याद रखोगे, मैं बहुत जिम्मेवारी से बोल रहा हूं। याद रखोगे, यहां के धान किसानों का दाना-दाना, केंद्र की भाजपा सरकार खरीदती है। मोदी सरकार खरीदती है। छत्तीसगढ़ के किसानों का धान खरीदकर केंद्र सरकार ने एक लाख करोड़ रुपए से ज्यादा दिए हैं। कितने, फिर से बोलिए कितने, फिर से बोलिए कितने, घर-घर जाकर बताओगे, किसानों को जाकर बताओगे। यहां के धान किसानों को पैसे केंद्र की भाजपा सरकार देती है और दावे यहां कांग्रेस सरकार करती है। अब आपको बोलना चाहिए कि नहीं बोलना चाहिए, जोरों से बोलना चाहिए कि नहीं बोलना चाहिए, बार-बार बोलना चाहिए कि नहीं बोलना चाहिए, सच्चाई लोगों को पहुंचानी चाहिए कि नहीं पहुंचानी चाहिए। उनको बेनकाब करना चाहिए कि नहीं करना चाहिए। करोगे, ढीला मत बोलो, करोगे, करोगे, आप करोगे, पीछे वाले करेंगे, इधर वाले करेंगे, उधर वाले करेंगे। मैं फिर आपको विश्वास दिलाता हूं। भाजपा धान किसानों के प्रति समर्पित है। इसलिए यहां जब भाजपा सरकार बनेगी तो धान किसानों के हितों का पूरा ध्यान रखा जाएगा। और पाई-पाई किसान के पास पहुंचेगी।

साथियों,
मोदी ने पीएम किसान सम्मान निधि का इंतज़ाम ऐसा किया है कि सीधे पैसा किसान के बैंक अकाउंट में पहुंचता है। बीच में कोई बिचौलिया नहीं है, कोई कटकी कंपनी नहीं है। वरना कांग्रेस के एक प्रधानमंत्री ने कहा था कि दिल्ली से एक रूपया भेजते हैं, 15 पैसा पहुंचता है। अगर मेरे समय भी ऐसा हुआ होता तो आपको भला होता क्या। ये मोदी एक रुपया भेजता है तो 100 के 100 पैसे पहुंच जाते हैं भाइयों। कोई पंजा, कोई पंजा इस रुपये को घिस नहीं सकता है। पीएम किसान सम्मान निधि के तहत छत्तीसगढ़ के हर लाभार्थी किसान के खाते में 28 हजार रुपए तक पहुंचे हैं। हम आपकी हर जरूरत का ध्यान रख रहे हैं। केंद्र की भाजपा सरकार ने ये सुनिश्चित किया कि मुश्किल से मुश्किल समय में भी देश में खाद की कमी ना हो। आप भी जानते हैं कि दुनिया में ये कोरोना, ये लड़ाई इसके कारण खाद की कीमत बहुत बढ़ गई है। पिछले 100 साल में इतनी कीमत नहीं रही। इतनी कीमत बढ़ गई है। यूरिया की एक बोरी दुनिया में करीब-करीब 3 हज़ार रुपए तक बिकती है। कितने, कितने, जरा जोर से बोलो कितने में बिकती है। याद रखोगे और भारत में भारत के किसानों को ये बोरी 300 रुपए से भी कम कीमत में मिलती है। 300 रुपए से भी कम। कितने में रुपये में मिलती है, कितने में रुपये में मिलती है, दुनिया में कितने में मिलती है, दुनिया में कितने में मिलती है। कहां तीन हजार और कहां मेरे किसान को 300 रुपये हम यूरिया की बोरी देते हैं भाइयों। और इसके लिए भारत सरकार की तिजोरी में से केंद्र सरकार हज़ारों करोड़ रुपए खर्च कर रही है ताकि किसानों पर बोझ न बने।

मेरे परिवारजनों,
भाजपा सरकार का प्रयास है, गरीबों का जीवन आसान बने, उनका जीवन स्तर सुधरे। आपका जीवन स्तर ऊपर उठना है, तो मुझे लगता है कि जब आपको संतोष होता है, आपके सपने पूरे होते हैं न, तो मेरा संतोष भी बढ़ जाता है, मेरी ऊर्जा भी बढ़ जाती है। मेरा जीवन धन्य हो जाता है जब मेरे देश के गरीबों का कल्याण होता है। हमने शौचालय बनाया, तो दलित, पिछड़े और आदिवासी परिवारों की बहनों की मुश्किलें कम हुईं। हमने सौभाग्य योजना से मुफ्त बिजली कनेक्शन दिया, तो दलित, पिछड़े, आदिवासी परिवारों के घर रौशन हुए। उज्जवला का मुफ्त कनेक्शन दिया तो दलित, पिछड़े, आदिवासी परिवारों की बहनों को धुएं से मुक्ति मिली। हाल में ही उज्जवला की लाभार्थी बहनों के लिए गैस सिलेंडर को 400 रुपए सस्ता किया गया है। और मैंने देखा जब उज्ज्वला योजना शुरू हुई तब जितने परिवार थे। अब कुछ परिवारों में विभाजन होता है, बेटा अलग घर में रहने जाता है तो कुछ परिवार बढ़ गए हैं, तो हमारे कार्यकर्ता बताते थे कि साहब उज्जवला को थोड़ा नया शुरू करना पड़ेगा। पहले राउंड में तो सबको मिल गया लेकिन अब नए परिवार बस गए हैं। आपकी बात को ध्यान में रखकरके 75 लाख नए परिवार के लिए हमने प्रबंध कर दिया है। आने वाले दिनों जैसी-जैसी जरूरत होगी उनको भी उज्जवला गैस कनेक्शन मिल जाएगा। इससे छत्तीसगढ़ के भी अनेक परिवारों को लाभ होगा। हमने आयुष्मान भारत योजना से 5 लाख रुपए तक का मुफ्त इलाज सुनिश्चित किया है। इसका लाभ भी छत्तीसगढ़ के लाखों दलित, पिछड़े और आदिवासी परिवार उठा रहे हैं। और भाइयों-बहनों 5 लाख रुपए वाली आयुष्मान योजना ये दुनिया में सबसे बड़ी योजना है। दुनिया में सबसे बड़ी। और हमारे यहां तो आपने देखा होगा परिवार में हमारी माताएं-बहनें कितनी ही बीमारी हो, कितनी ही पीड़ा हो, काम करना भी मुश्किल हो, लेकिन माताएं-बहनें परिवार में किसी को पता नहीं चलने देती कि उसको बीमारी है। क्यों, क्योंकि मां-बहनों को लगता है कि अगर बच्चों पता चल गया कि बीमारी है, तो अस्पताल ले जाएंगे, खर्चा हो जाएगा, पैसे तो हैं नहीं, बच्चे कर्ज में डूब जाएंगे, और इसीलिए मां कहती है मैं पीड़ा सहन करूंगी लेकिन बेटे को कर्ज में डूबने नहीं दूंगी। हमारे देश में माताएं-बहनें पीड़ा सहती है लेकिन परिवार पर बोझ नहीं होने देती। ये पीड़ा, ये गरीब मां का बेटा समझता है। और इसीलिए आपके इस बेटे ने गारंटी दी है कि मेरी मां अब तेरा पांच लाख रुपये तक बिल ये तेरा बेटा दे देगा, तेरा बेटा। साथियों मोदी यानि मोदी यानि गारंटी पूरी होने की गारंटी है।

मेरे परिवारजनों,
मोदी ने आपको दी हुई एक और गारंटी पूरी कर दी है। अब लोकसभा और विधानसभा में बहनों के लिए 33 प्रतिशत सीटें आरक्षित हो जाएगी। भाजपा सरकार में नारीशक्ति वंदन अधिनियम अब सच्चाई बन चुका है। और कल ही हमारी राष्ट्रपति द्रौपदी मुर्मू जी जो आदिवासी महिला कल उस पर हस्ताक्षर करके अब उसको कानून भी बना दिया है। लेकिन भाइयों-बहनों मोदी तो करेगा, मोदी जो गारंटी देता है न वो पूरी करता है। लेकिन आपको खासकर माताओं-बहनों को बहुत सतर्क रहना होगा। बहुत मुश्किल से इतना बड़ा पड़ाव हमने पार किया है। 30 साल से लटका हुआ था। आप सोचिए, 30 साल। सरकारें आ गई, बोलती रही, नाटक करती रही, काम नहीं किया। कांग्रेस और इसके घमंडिया साथी, उनको लग रहा कि मोदी ने क्या कर दिया। वो गुस्से से भरे हुए हैं। उनको लगता है कि ये सारी माताएं-बहनें अब मोदी को ही आर्शीवाद देगी, उनकी नींद हराम हो गई है। और इसके कारण, डर के कारण अब वो नए-नए खेल रहे हैं। आपको मालूम है, न चाहते हुए भी उनको संसद में समर्थन क्यों करना पड़ा। क्यों करना पड़ा। माताएं-बहनें अब आपकी जो एकता और जागरूकता आई है न, इससे वो डर गए थे, इसीलिए उनको माताओं-बहनों के चरण में आना पड़ा है। लेकिन अब उन्होंने नया खेल शुरू किया है। अब वो बहनों में भी फूट डालना चाहते हैं। उनको लगता है बहनें संगठित हो गई तो इनका तो खेल पूरा। इसीलिए ये माताएं-बहनें संगठित न हो, जातिवाद में उनको तोड़ा जाए, भांति-भांति के तर्क देकरके उनमें विभाजन कर दिया जाए। भांति-भांति के झूठ फैला दिए जाएं। मैं छत्तीसगढ़ की माताओं-बहनों को कहना चाहता हूं ये आने वाले हजारों साल तक प्रभाव पैदा करने वाला निर्णय है। ये परिवार में माताओं-बहनों को नई शक्ति देने वाला काम हुआ है। आपकी बेटी का भविष्य उज्जवल बनाने का काम हुआ है। कृपा करें मेरी माताएं-बहनें ये झूठ बोलने वालों के झूठ में न फंस जाएं। ये आपको तोड़ने की कोशिश करे, मत करना। आपकी एकता बनी रहनी चाहिए। आपके आर्शीवाद बने रहने चाहिए ताकि आपके सपने ये मोदी पूरा कर पाएगा।

साथियों,
मोदी ने बहनों को उनके घर पानी से पाइप पहुंचाने की भी गारंटी दी है। सिर्फ 4 साल के भीतर ही, देश में 10 करोड़ ऐसे परिवारों के घर पाइप से पानी पहुंचाया गया है। लेकिन मुझे एक तकलीफ भी है। नल से जल के लिए छत्तीसगढ़ में जितनी तेज़ी से काम होना चाहिए था, वो नहीं हुआ है। यहां की सरकार को लगता है कि अगर माताओं-बहनों को पानी का जो कष्ट है वो चला जाएगा, माताओं-बहनों को रसोई तक नल से जल आएगा तो ये तो मोदी-मोदी करने लग जाएगी, और इसीलिए, इसीलिए वो माताओं-बहनों को नल से जल मिले नहीं, इसीलिए उस काम को धीरे-धीरे कर रहे हैं, पूरा नहीं कर रहे हैं। कांग्रेस की सरकार को मोदी और मोदी की योजनाएं, दोनों ही पसंद नहीं हैं। इसका एक और बड़ा उदाहरण गरीबों के घर की योजना है। अभी तक देशभर में 4 करोड़ से अधिक गरीब परिवारों को पक्के घर दिए जा चुके हैं। कितने, ऐसे नहीं, जरा जोर से बोलिए, कितने, कितने, कितने, किसको दिया है, चार करोड़ क्या, चार करोड़ क्या, चार करोड़ क्या, किसको दिया है। इस देश के गरीब परिवारों को चार करोड़ पक्का घर, आप कल्पना कर सकते हैं। छत्तीसगढ़ में जब तक रमन सिंह की सरकार थी, तो यहां भी हम तेज़ी से गरीबों के घर बना रहे थे। लेकिन जैसे ही यहां कांग्रेस की सरकार आई, तो उसमें घोटाले तलाशने लगे, कटकी कैसे करें, खोजने लगे। लेकिन मोदी ने ऐसा पक्का कर दिया है सीधा पैसा उस घर में जाता है। तो उनको बड़ी मुश्किल हो रही है, कुछ मिलता नहीं है तो काम क्यों करें। और ये क्या कर रहे हैं, मैं आपको बताना चाहता हूं। ये नहीं कर रहे हैं। मैं आज आपको एक वायदा करना चाहता हूं। यहां भाजपा सरकार बनने के बाद कैबिनेट का पहला फैसला, ये लिखकर रख लीजिए। भाजपा सरकार छत्तीसगढ़ में बनने के बाद पहला फैसला गरीबों के पक्के घर, जो भी बाकी है, सारे के सारे तेज गति से पूरे करके हर गरीब को पक्का घर दिया जाएगा।

मेरे परिवारजनों,
मोदी से कांग्रेस की ये नफरत इसलिए है क्योंकि उनको तकलीफ हो रही है कि पिछड़े समाज से आया हुआ ये इंसान प्रधानमंत्री कैसे बन गया। उनका तो आरक्षण था पीएम की कुर्सी पे। इसलिए वो मोदी के बहाने वो पूरे समाज को गाली देने से भी नहीं चूकते। कांग्रेस के नेताओं को लगता है कि इस समाज को गाली भी देंगे तो कुछ नहीं होगा। गरीब, दलित, आदिवासी, OBC सभी से कांग्रेस, नफरत करती है। कोर्ट सजा देती है, OBC को गाली देने के लिए सजा देती है। फिर भी सुधरने को तैयार नहीं है। OBC के लिए कितनी नफरत होगी इसका ये उदाहरण है। केंद्र में भाजपा सरकार बनी तो, दलित समाज से श्री रामनाथ कोविंद जी को हमने राष्ट्रपति पद का उम्मीदवार बनाया। कांग्रेस ने उनका भी विरोध किया। दूसरी बार सरकार बनी तो हमने भारत को पहली आदिवासी महिला राष्ट्रपति देने का फैसला किया। कांग्रेस ने आदिवासी बेटी का भी विरोध किया। ये विरोध वैचारिक नहीं था। अगर वैचारिक होता तो कांग्रेस अपनी विचारधारा के किसी नेता को मैदान में उतारती। लेकिन कांग्रेस ने बीजेपी के ही एक पुराने नेता को आदिवासी बेटी के विरोध में उम्मीदवार बनाया।

साथियों,
कांग्रेस, एससी समाज को कैसे अपमानित करती है, इसके बारे में गुरु बालदास जी प्रमुखता से आवाज़ उठाते रहे हैं। सतनामी समाज के साथ यहां कैसा बर्ताव हुआ है, ये भी सबने देखा है। ये कांग्रेस की पुरानी मानसिकता है। ये किसी भी दलित, पिछड़े या आदिवासी को आगे बढ़ता देख ही नहीं सकते। जो एक विशेष परिवार के दरबार में हाज़िरी लगाता है, इनके यहां वही आगे बढ़ पाता है।

मेरे परिवारजनों,
भाजपा के लिए सामाजिक न्याय, सबकी भागीदारी का, विकसित भारत के निर्माण का रास्ता है, हमारे पास पक्का रास्ता है। हाल में ही प्रधानमंत्री विश्वकर्मा योजना शुरु की गई है। 13 हज़ार करोड़ की ये योजना हमने अपने विश्वकर्मा परिवारों के जीवन को बेहतर बनाने के लिए बनाई है। इससे छत्तीसगढ़ के हमारे हज़ारों विश्वकर्मा साथियों को भी लाभ होगा। इस योजना से हमारे कुम्हार भाई-बहन, लोहार भाई-बहन, सुत्तार भाई-बहन, सुनार भाई-बहन, फूल की माला बनाने वाले मालाकार भाई-बहन, कपड़े धोने वाले परिवार, बाल काटने वाले परिवार, दर्जी परिवार, खिलौने बनाने वाले परिवार, राजमिस्त्री परिवार, ऐसे जो हमारे तमाम कारीगर हैं, शिल्पकार हैं, उनके लिए हजारों करोड़ की विश्वकर्मा योजना हमने बनाई है। इसके तहत सरकार ट्रेनिंग भी देगी। आधुनिक उपकरण खरीदने के लिए 15 हज़ार रुपए भी देगी। साथ ही, काम शुरु करने और आगे बढ़ाने के लिए लाखों रुपए का सस्ता ऋण भी उपलब्ध होगा। और हां, मैं अपने विश्वकर्मा साथियों को बता दूं कि आपसे बैंक गारंटी नहीं मांगेगा, मेरे विश्वकर्मा भाई मेरे शब्द सुन लीजिए, कोई बैंक आपसे गारंटी नहीं मांगेगा क्योंकि आपकी गारंटी मोदी ने पहले से ही लेके रखी हुई है।

साथियों,
छत्तीसगढ़, कांग्रेस के कुशासन को हटाने के लिए तैयार है। अब भाजपा कार्यकर्ताओं पर बहुत बड़ी जिम्मेदारी है। हमारा संगठन बहुत मजबूत है। छत्तीसगढ़ के बूथ-बूथ में हमारा नेटवर्क है। हमें अपना हर बूथ जीतना है, बूथ पर हर वोटर का दिल जीतना है। जब तक हर बूथ पर कमल नहीं खिलेगा, तब तक हम चैन से नहीं बैठेंगे। घर-घर जाएंगे, एक-एक मतदाता को मिलेंगे। हमारा एक ही नेता है कमल। हमारा एक ही उम्मीदवार है कमल। हमारा एक ही लक्ष्य है कमल को जिताना। इसी जोश के साथ हमें जुटना है और जन-जन को जोड़ना है। मैं फिर एक बार छत्तीसगढ़ भारतीय जनता पार्टी बधाई देता हूं। मैं आप सबका धन्यवाद करता हूं। मैंने ऐसी सभा, ऐसी ऊर्जावान सभा, आज मेरा मन गदगद हो गया दोस्तों। बहुत-बहुत धन्यवाद। मेरे साथ बोलिए-
भारत माता की जय ! भारत माता की जय ! भारत माता की जय !


भारत माता की जय ! भारत माता की जय ! वंदे ! वंदे ! वंदे ! वंदे ! वंदे ! वंदे ! वंदे ! भारत माता की जय ! भारत माता की जय ! भारत माता की जय ! बहुत-बहुत धन्यवाद।