جل جیون مشن کے تحت یادگیر ملٹی ولیج پینے کے پانی کی سپلائی اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا
نارائن پور لیفٹ بینک کینال – توسیعی تزئین و آرائش اور جدید کاری پروجیکٹ کا افتتاح کیا
این ایچ – 150 سی کے بدادل سے مارادگی ایس اندولا تک 6 لین والے ایکسیس کنٹرولڈ گرین فیلڈ ہائی وے کے 65.5 کلومیٹر حصے کا سنگ بنیاد رکھا
’’ہمیں اس امرت کال کے دوران وکست بھارت بنانا ہے‘‘
’’اگر ملک کا ایک ضلع بھی ترقی کے دائرے میں پیچھے رہ جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا‘‘
’’خواہ تعلیم ہو، صحت ہو یا کنیکٹویٹی، یادگیر امید افزا پروگرام کے ٹاپ 10 کارکردگی کرنے والے اضلاع میں شامل ہے‘‘
’’ڈبل انجن والی حکومت سہولیات کی فراہمی اور استحکام کے نقطہ نظر کے ساتھ کام کر رہی ہے‘‘
’’یادگیر کے تقریباً 1.25 لاکھ کسان خاندانوں کو پی ایم کسان ندھی سے تقریباً 250 کروڑ روپے ملے ہیں‘‘
’’چھوٹے کسان ملک کی زرعی پالیسی کی سب سے بڑی ترجیح ہیں‘‘
’’بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات پر ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ کرناٹک کو سرمایہ کاروں کی پسند میں بدل رہی ہے‘‘

بھارت ماتا کی - جے

بھارت ماتا کی - جے

کرناٹک کے گورنر جناب تھاورچند گہلوت جی، وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب بھگونت کھوبا جی، کرناٹک حکومت کے وزراء، معزز اراکین پارلیمنٹ و اراکین اسمبلی، اور بڑی تعداد میں ہمیں آشیرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو!

کرناٹک دا، ایلا، سہودرا سہودریا رگے، ننا وندانے گڈو! جہاں جہاں میری نظر پہنچی ہے، وہاں لوگ ہی لوگ نظر آتے ہیں۔ ہیلی پیڈ بھی چاروں طرف سے بھرا ہوا ہے اور یہاں بھی میں پیچھے مڑ کر دیکھ رہا ہوں، چاروں طرف، اس پنڈال کے باہر ہزاروں لوگ دھوپ میں کھڑے ہیں۔ آپ کا یہ پیار، آپ کا آشیرواد ہم سب کی بہت بڑی طاقت ہے۔

ساتھیو،

یادگیر کی ایک بھرپور تاریخ ہے۔ رٹٹ ہلی کا قدیم قلعہ ہمارے ماضی، ہمارے آباء و اجداد کی طاقت کی علامت ہے۔ ہماری روایت، ہماری ثقافت اور ہمارے ورثے سے جڑے بہت سے حصے، بہت سے مقامات ہمارے اس خطے میں موجود ہیں۔ یہاں اس سوراپور ریاست کا ورثہ ہے جسے عظیم بادشاہ ونکٹپا نائک نے اپنے سوراج اور اچھی حکمرانی سے ملک بھر میں مشہور کردیا تھا۔ ہم سب کو اس ورثے پر فخر ہے۔

 

بھائیو اور بہنو،

آج میں کرناٹک کی ترقی سے متعلق ہزاروں کروڑ روپے کے پروجیکٹس آپ کے حوالے کرنے اور نئے پروجیکٹ شروع کرنے آیا ہوں۔ ابھی یہاں پانی اور سڑکوں سے متعلق کئی بڑے منصوبوں کا سنگ بنیاد اور افتتاح ہوا ہے۔ یادگیر، کلبرگی اور وجئے پور اضلاع کے لاکھوں کسانوں کو نارائن پور لیفٹ بینک کینال کی توسیع اور جدید کاری سے براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ یادگیر ولیج ملٹی واٹر سپلائی اسکیم بھی ضلع کے لاکھوں کنبوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے جا رہی ہے۔

سورت-چنئی اقتصادی راہداری کا جو حصہ کرناٹک میں پڑتا ہے، اس پر آج کام شروع ہوا ہے۔ اس کی وجہ سے یادگیر، رائچور اور کلبرگی سمیت پورے خطہ میں ایز آف لیونگ  (Ease of Living) بھی بڑھے گی اور یہاں کے کاروباری اداروں اور روزگار کو بھی کافی فروغ ملے گا۔ ترقی کے ان تمام منصوبوں کے لیے یادگیر کے، کرناٹک کے تمام لوگوں کو بہت بہت مبارکباد۔ میں بومئی جی اور ان کی پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ شمالی کرناٹک کی ترقی کے لیے جس تیزی سے کام ہو رہا ہے وہ قابل ستائش ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہندوستان کی آزادی کے 75 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ اب ملک اگلے  25 سال کے لیے نئے عزائم  کی تکمیل کی خاطر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ 25 سال ملک کے ہر فرد کے لیے امرت کال ہے، یہ ہر ریاست کے لیے امرت کال ہے۔ ہمیں اس امرت کال میں ترقی یافتہ ہندوستان بنانا ہے۔ ہندوستان تبھی ترقی کر سکتا ہے جب ملک کا ہر شہری، ہر خاندان، ہر ریاست اس مہم میں شامل ہو۔ ہندوستان تبھی ترقی کرسکتا ہے جب کھیتوں میں کام کرنے والا کسان ہو یا صنعتوں میں کام کرنے والا مزدور، سب کی زندگی بہتر ہو۔ ہندوستان تبھی ترقی کر سکتا ہے جب کھیتوں میں فصلیں اچھی ہوں اور کارخانوں کی  بھی توسیع ہو۔

 

اور ساتھیو،

یہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم گزشتہ دہائیوں کے برے تجربات سے سبق سیکھیں اور انہیں دوبارہ دہرانے سے گریز کریں۔ ہمارے پاس شمالی کرناٹک میں یادگیر کی مثال موجود ہے۔ اس خطے کی صلاحیت کسی سے کم نہیں ہے۔ اس صلاحیت کے باوجود یہ خطہ ترقی کے سفر میں بہت پیچھے رہ گیا۔ پچھلی حکومتوں نے یادگیر سمیت کئی اضلاع کو پسماندہ قرار دے کر اپنی ذمہ داری سے ہاتھ دھو لئے تھے۔ پچھلی حکومتوں نے یہ سوچنے میں وقت نہیں لگایا کہ اس علاقے کی پسماندگی کی وجہ کیا ہے، اس علاقے کی پسماندگی کو کیسے دور کیا جائے، محنت کرنا تو دور کی بات رہی۔

جب سڑکوں، بجلی اور پانی جیسے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کا وقت آیا تو اس وقت جو پارٹیاں حکومت میں تھیں انہوں نے ووٹ بینک کی سیاست کو فروغ دیا۔ اس ذات، اس مت - مذہب کا ووٹ یقینی ووٹ کیسے بن جائے، ہر منصوبہ، ہر پروگرام اسی دائرۂ  کار میں باندھ کرکے رکھا۔ اس کی وجہ سے کرناٹک کو بہت بڑا نقصان ہوا، ہمارے پورے علاقے کو یہ نقصان پہنچا ہے، آپ سب میرے بھائیوں اور بہنوں نے یہ نقصان اٹھایا ہے۔

ساتھیو،

ہماری حکومت کی ترجیح ووٹ بینک نہیں، ہماری ترجیح ترقی، ترقی اور ترقی ہے۔ آپ سب نے مجھے 2014 میں آشیرواد دیا، مجھے ایک بہت بڑی ذمہ داری سونپی۔ میں جانتا ہوں کہ جب تک ملک کا ایک بھی ضلع ترقی کے پیمانے پر پسماندہ رہے گا، تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

اس لیے ہم نے ان اضلاع میں ترقی کی خواہش کی حوصلہ افزائی کی جنہیں پچھلی حکومت نے پسماندہ قرار دیا تھا۔ ہماری حکومت نے یادگیر سمیت ملک کے 100 سے زیادہ ایسے اضلاع میں توقعاتی اضلاع پروگرام شروع کیے۔

ہم نے ان اضلاع میں اچھی حکمرانی پر زور دیا۔ ترقی کے ہر پیمانے پر کام شروع کیا۔ یادگیر سمیت تمام توقعاتی اضلاع کو بھی اس کا فائدہ ملا ہے۔ آج دیکھیں یادگیر نے سو فیصد بچوں کی ٹیکہ کاری کردی ہے۔ یادگیر ضلع میں غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یہاں کے سو فیصد دیہات سڑکوں سے جڑ چکے ہیں۔

گرام پنچایتوں کے پاس ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے کے لیے کامن سروس سینٹر ہیں۔ تعلیم ہو، صحت ہو، رابطہ ہو، یادگیر ضلع کی کارکردگی ہر لحاظ سے ٹاپ 10 توقعاتی اضلاع میں رہی ہے اور اس کے لیے میں اپنی طرف سے یادگیر ضلع کے عوامی نمائندوں اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یادگیر ضلع میں آج نئی صنعتیں لگ رہی ہیں۔ مرکزی حکومت نے یہاں فارما پارک کو بھی منظوری دی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

پانی کی حفاظت ایک ایسا موضوع ہے، جو 21ویں صدی کے ہندوستان کی ترقی کے لیے بہت اہم ہے۔ اگر ہندوستان کو ترقی کرنی ہے تو سرحدی تحفظ، ساحلی تحفظ ، داخلی تحفظ کی طرح آبی تحفظ سے متعلق چیلنجز کو بھی ختم کرنا ہوگا۔

ڈبل انجن والی حکومت سہولت اور جمع کرنے کی سوچ کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ جب آپ نے ہمیں  2014 میں موقع دیا تو ایسے 99 آبپاشی منصوبے تھے جو کئی دہائیوں سے زیر التوا تھے۔ آج ان میں سے تقریباً 50 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ ہم نے پرانے منصوبوں پر بھی کام کیا اور اپنے پاس پہلے سے موجود وسائل کو بڑھانے پر زور دیا۔

کرناٹک میں بھی اس طرح کے کئی پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ دریاؤں کو جوڑ کر خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کو پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ نارائن پورہ لیفٹ بینک کینال سسٹم کی ترقی اور توسیع بھی اس پالیسی کا ایک حصہ ہے۔ اب جو نیا نظام بنایا گیا ہے، اس میں جو نئی ٹیکنالوجی شامل کی گئی ہے، اس سے ساڑھے  4 لاکھ ہیکٹر اراضی سینچائی کے دائرے میں آجائے گی۔ اب وافر مقدار میں پانی نہر کے آخری سرے تک، کافی وقت تک کے لئے پہنچ سکے گا۔

ساتھیو،

آج، ملک میں فی قطرہ - زیادہ فصل (پر ڈراپ – مور کراپ)، مائیکرو اریگیشن پر بے مثال زور دیا جا رہا ہے۔ پچھلے 6-7 سالوں میں  70 لاکھ ہیکٹر زمین کو مائیکرو اریگیشن کے تحت لایا گیا ہے۔ کرناٹک میں بھی اس تعلق سے بہت اچھا کام ہوا ہے۔ آج کرناٹک میں مائیکرو اریگیشن سے جڑے جن منصوبوں پر کام چل رہا ہے، ان سے 5 لاکھ ہیکٹر اراضی کو فائدہ پہنچے گا۔

ڈبل انجن والی حکومت زیر زمین پانی کی سطح بلند کرنے کے لیے بھی بڑے پیمانے پر کام کر رہی ہے۔ اٹل بھوجل یوجنا ہو، امرت سروور ابھیان کے تحت ہر ضلع میں 75 تالاب بنانے کا منصوبہ ہو یا کرناٹک حکومت کی اپنی اسکیمیں، اس سے پانی کی سطح کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔

 

بھائیو اور بہنو،

ڈبل انجن حکومت کس طرح کام کر رہی ہے اس کی بہترین مثال جل جیون مشن میں بھی نظر آتی ہے۔ ساڑھے تین سال پہلے جب یہ مشن شروع کیا گیا تھا، تب ملک کے 18 کروڑ دیہی گھرانوں میں سے صرف  3 کروڑ دیہی گھرانوں کے پاس نل کے کنکشن تھے۔ آج ملک کے تقریباً، یہ اعداد و شمار یاد رکھیں، ہم جب حکومت میں آئے تھے، تب تین کروڑ گھروں میں، آج ملک کے تقریباً  11 کروڑ دیہی خاندانوں کے گھروں میں نل سے پانی آنے لگا ہے۔ یعنی ہماری حکومت نے ملک کے 8 کروڑ نئے دیہی خاندانوں تک پائپ سے پانی پہنچایا ہے۔ اور اس میں کرناٹک کے بھی  35 لاکھ دیہی خاندان شامل ہیں۔

مجھے خوشی ہے کہ یادگیر اور رائچور میں ہر گھر جل کا احاطہ کرناٹک اور ملک کے کل اوسط سے بھی زیادہ ہے۔ اور جب نل سے پانی گھر پہنچتا ہے تو مائیں بہنیں مودی کو پورا آشیرواد دیتی ہیں۔ ہر روز جب پانی آتا ہے تو مودی کے لیے ان کے آشیرواد بہنے لگتے ہیں۔ آج جس اسکیم کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے، اس سے یادگیر میں گھر گھر نل سے جل پہنچانے کے ہدف کو مزید رفتار ملے گی۔

میں آپ کے سامنے جل جیون مشن کا ایک اور فائدہ رکھنا چاہتا ہوں۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہندوستان میں جل جیون مشن کی وجہ سے ہم ہر سال سوا لاکھ سے زیادہ بچوں کی زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوپائیں گے۔ آپ تصور کریں، ہر سال سوا لاکھ بچے موت کے منہ سے بچ جائیں، تو ایشور بھی تو آشیرواد دیتا ہے، ساتھیو، عوام بھی آشیرواد دیتی ہے۔ دوستو آلودہ پانی کی وجہ سے ہمارے بچوں پر کتنا بڑا خطرہ تھا، اور اب کیسے ہماری حکومت نے آپ کے بچوں کی جان بچائی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

ہر گھر جل مہم  بھی ڈبل انجن والی حکومت کے دوہرے فائدے کی ایک مثال ہے۔ ڈبل انجن کا مطلب ہے ڈبل ویلفیئر، ڈبل تیز رفتار ترقی۔ آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کرناٹک کو اس سے کس طرح فائدہ ہو رہا ہے۔ مرکزی حکومت پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت کسانوں کو 6000 روپے دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی کرناٹک حکومت اس میں مزید 4000 روپے کا اضافہ کرتی ہے، تاکہ کسانوں کو دوہرا فائدہ ملے۔ یہاں یادگیر کے تقریبا ً 1.25 لاکھ کسان خاندانوں کو بھی پی ایم کسان ندھی سے تقریباً 250 کروڑ روپے ملے ہیں۔

 

ساتھیو،

مرکزی حکومت نئی قومی تعلیمی پالیسی لائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، کرناٹک حکومت ودیا ندھی یوجنا کے ذریعے غریب خاندانوں کے بچوں کی اچھی تعلیم میں مدد کر رہی ہے۔ مرکزی حکومت وبائی امراض اور دیگر بحرانوں کے باوجود تیز رفتار ترقی کے لیے اقدامات کرتی ہے۔ ساتھ ہی اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ریاستی حکومت کرناٹک کو ملک میں سرمایہ کاروں کی پہلی پسند بنانے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے۔

مرکزی حکومت بنکروں کو مدرا اسکیم کے تحت مدد دیتی ہے، وہیں کرناٹک حکومت وبا کے دوران ان کے قرض معاف کرتی ہے اور انہیں مالی مدد بھی دیتی ہے۔ لہذا، ڈبل انجن کا مطلب ہے ڈبل بینیفٹ، یعنی دوہرا فائدہ۔

ساتھیو،

آزادی کے اتنے سالوں بعد بھی اگر کوئی شخص محروم ہے، کوئی طبقہ محروم ہے، کوئی علاقہ محروم ہے تو ہماری حکومت اس محروم کو سب سے زیادہ ترجیح دے رہی ہے۔ اور محروموں کو ترجیح دینا، یہی ہم لوگوں کی کام کرنے کی راہ ہے، عزم ہے، منتر ہے۔ ہمارے ملک میں کروڑوں چھوٹے کسان بھی دہائیوں سے ہر سہولت سے محروم تھے، حکومتی پالیسیوں میں ان کا خیال تک نہیں رکھا گیا۔

آج یہی چھوٹا کسان ملک کی زرعی پالیسی کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔ آج ہم کسانوں کی مشینوں سے مدد کر رہے ہیں، انہیں ڈرون جیسی جدید ٹیکنالوجی کی طرف لے جا رہے ہیں، نینو یوریا جیسی جدید کھاد فراہم کر رہے ہیں، اور دوسری طرف ہم قدرتی کاشتکاری کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ آج چھوٹے کسانوں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ دیے جا رہے ہیں۔ چھوٹے کسانوں اور بے زمین خاندانوں کو اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لیے مویشی پروری، ماہی پروری، شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لئے بھی مدد فراہم کی جا رہی ہے۔

 

بھائیو اور بہنو،

آج جب میں یادگیر آیا ہوں، میں ایک اور چیز کے لیے کرناٹک کے محنتی کسانوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ یہ علاقہ دال کا کٹورا ہے، یہاں کی دالیں پورے ملک میں پہنچتی ہیں۔ پچھلے 7-8 سالوں میں اگر ہندوستان نے دالوں کے لیے اپنے غیر ملکی انحصار کو کم کیا ہے تو اس میں شمالی کرناٹک کے کسانوں کا بڑا رول ہے۔

مرکزی حکومت نے ان 8 سالوں میں ایم ایس پی پر کسانوں سے 80 گنا زیادہ دالیں بھی خریدیں۔  2014 سے پہلے جہاں دالوں کے کسانوں کو چند سو کروڑ روپے ملتے تھے، وہیں ہماری حکومت نے دالوں کے کسانوں کو  60 ہزار کروڑ روپے دیے ہیں۔

اب ملک خوردنی تیل میں خود کفالت کے لیے خصوصی مہم بھی چلا رہا ہے۔ کرناٹک کے کسانوں کو بھی اس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ آج ملک میں بائیو فیول، ایتھنول کی تیاری اور استعمال کے لیے بڑے پیمانے پر کام جاری ہے۔ حکومت نے پیٹرول میں ایتھنول کی ملاوٹ کا ہدف بھی بڑھا دیا ہے۔ اس سے کرناٹک کے گنا کاشتکاروں کو کافی فائدہ ہونے والا ہے۔

ساتھیو،

دنیا میں آج ایک اور بڑا موقع پیدا ہو رہا ہے جس سے کرناٹک کے کسانوں بالخصوص چھوٹے کسانوں کو یقیناً فائدہ پہنچے گا۔ ہندوستان کی درخواست پر اقوام متحدہ نے اس سال کو موٹے اناج کا بین الاقوامی سال قرار دیا ہے۔ جوار اور راگی جیسے موٹے اناج کرناٹک میں وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں۔ ڈبل انجن والی حکومت اس غذائیت سے بھرپور موٹے اناج کی پیداوار بڑھانے اور اسے دنیا بھر میں فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔ مجھے یقین ہے کہ کرناٹک کے کسان اس میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔

بھائیو اور بہنو،

ہماری حکومت شمالی کرناٹک کے ایک اور چیلنج کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ چیلنج رابطے کا ہے۔ زراعت ہو، صنعت ہو یا سیاحت، کنیکٹیوٹی سب کے لیے یکساں ضروری ہے۔ آج جب ملک کنیکٹیوٹی سے متعلق بنیادی ڈھانچے پر زور دے رہا ہے، کرناٹک کو بھی ڈبل انجن والی حکومت ہونے کی وجہ سے زیادہ فوائد مل رہے ہیں۔ سورت-چنئی اقتصادی راہداری سے شمالی کرناٹک کے ایک بڑے حصے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ ملک کے دو بڑے بندرگاہی شہروں کے منسلک ہونے سے اس پورے خطے میں نئی ​​صنعتوں کے لیے امکانات پیدا ہوں گے۔ ملک کے باشندوں کے لیے شمالی کرناٹک کے سیاحتی مقامات اور زیارت گاہوں تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ اس سے یہاں کے نوجوانوں کے لیے ہزاروں نئے روزگار اور خود کے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔

بنیادی ڈھانچے اور اصلاحات پر ڈبل انجن والی حکومت کی توجہ کی وجہ سے کرناٹک سرمایہ کاروں کی پسند بنتا جا رہا ہے۔ یہ سرمایہ کاری مستقبل میں مزید بڑھنے والی ہے، کیونکہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کے لیے پوری دنیا میں جوش ہے۔

مجھے یقین ہے کہ شمالی کرناٹک کو بھی اس جوش و جذبے کا بھرپور فائدہ ملے گا۔ اس خطہ کی ترقی سے سب کے لیے خوشحالی آئے، اس خواہش کے ساتھ ایک بار پھر اتنی بڑی تعداد میں آکر ہمیں آشیرواد دینے کے لیے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں  اور ان متعدد ترقیاتی منصوبوں کے لیے آپ کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھارت ماتا کی - جے!

بھارت ماتا کی - جے!

بھارت ماتا کی - جے!

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape

Media Coverage

Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.