وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج میانمار کے ریاستی سلامتی اور امن کمیشن کے چیئرمین سینئر جنرل من آنگ ہلینگ سے تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہ اجلاس کے شانہ بہ شانہ ملاقات کی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ہمسائے کو اولیت ، ایکٹ ایسٹ اور انڈو پیسیفک جیسی اپنی پالیسیوں کے حصے کے طور پر میانمار کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی تعاون کے کئی پہلوؤں بشمول ترقیاتی شراکت داری، دفاع اور سلامتی، سرحدی انتظام اور سرحدی تجارت کے امور پر بات چیت کی۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ رابطے کے جاری منصوبوں پر پیشرفت دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعامل کو فروغ دے گی، جبکہ علاقائی تعاون اور انضمام کو فروغ دے گا جیسا کہ ہندوستان کی ایکٹ ایسٹ پالیسی میں تصور کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے امید ظاہر کی کہ میانمار میں آئندہ انتخابات منصفانہ اور جامع انداز میں منعقد ہوں گے جس میں تمام متعلقہ فریق شامل ہوں گے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میانمار کی زیر قیادت اور میانمار کی ملکیت والے امن عمل کی حمایت کرتا ہے، جس کے لیے پرامن بات چیت اور مشاورت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔

وزیر اعظم نے میانمار کی ترقیاتی ضرورتوں کی حمایت کے لیے ہندوستان کی تیاری کا اعادہ کیا۔
Senior General Min Aung Hlaing and I held talks in Tianjin. Myanmar is a vital pillar of India’s Act East and Neighbourhood First Policies. We both agreed that there is immense scope to boost ties in areas like trade, connectivity, energy, rare earth mining and security. pic.twitter.com/Sxs32TsiTK
— Narendra Modi (@narendramodi) August 31, 2025
ကျွန်ုပ်သည် ဗိုလ်ချုပ်မှူးကြီး မင်းအောင်လှိုင်နှင့် တီယန်ကျင်းမြို့တွင် တွေ့ဆုံဆွေးနွေးခဲ့ကြပါသည်။မြန်မာနိုင်ငံသည် အိန္ဒိယနိုင်ငံ၏ အရှေ့နှင့် ထိတွေ့ဆက်ဆံရေးမူဝါဒ နှင့်အိမ်နီးချင်းဦးစားပေးရေးမူဝါဒ များ၏ အရေးပါတဲ့ မဏ္ဍိုင်တစ်ခု ဖြစ်ပါတယ်။ ကုန်သွယ်ရေး၊ ချိတ်ဆက်ဆောင်ရွက်ရေး၊… pic.twitter.com/xjn6ozMEXE
— Narendra Modi (@narendramodi) August 31, 2025


