‘‘پورٹ بلیئرکی نئی ٹرمنل عمارت کی بدولت سفر کرنے، کاروبار اورکنکٹی وٹی میں سہولت میں اضافہ ہوگا
‘‘بھارت میں ایک طویل عرصے سے بڑے شہروں کے لئے ترقی کی گنجائش محدود تھی ’’
‘‘بھارت میں برمبنی شمولیت ترقی کا ایک نیاماڈل تیارہوگیاہے ۔یہ ماڈل ہے ‘سب کا ساتھ ، سب کاوکاس’ ’’
‘‘انڈمان، بیک وقت ترقی اوروراثت کے مہا –منترکی ایک زندہ مثال بن رہاہے ’’
‘‘انڈمان اور نکوبارجزائرکی ترقی ، ملک کے نوجوانوں کے لئے ترغیب کاایک وسیلہ بن گئی ہے ’’
‘‘ترقی، سبھی قسموں کے مسائل کا حل لے کرآتی ہے ’’
‘‘جزائراورچھوٹے ساحلی ملکوں کی ایسی کئی مثالیں ہیں کہ انھوں نے آج دنیا میں غیرمعمولی ترقی کی ہے ’’

وزیراعظم ، جناب نریندرمودی نے آج ویڈیوکانفرنسنگ کے ذریعہ پورٹ بلیئرمیں ویرساورکر بین الاقوامی ہوائی اڈے کی نئی مربوط ٹرمنل عمارت کاافتتاح کیا۔نئی ٹرمنل عمارت تقریبا710کروڑروپے کی لاگت سے تعمیر کی گئی ہے اوریہ عمارت سالانہ لگ بھگ 50لاکھ مسافروں  کی آمدورفت کی سہولت کی صلاحیت رکھتی ہے ۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے کہاکہ حالانکہ آج کایہ پروگرام پورٹ بلیئرمیں منعقد ہورہاہے ، پھربھی پورا ملک  مرکز کے زیرانتظام اس علاقے کی طرف بہت اشتیاق سے دیکھ رہاہے ، کیونکہ ویرساورکربین الاقوامی ہوائی اڈے کی بڑھتے ہوئے مسافروں کی آمدورفت  کاکام کاج سنبھالنے کی صلاحیت سے متعلق مطالبہ پوراکیاجارہاہے ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر موجود رہنے کی اپنی خواہش کا بھی اظہارکیا۔ کیونکہ  اس طرح وہ پرجوش ماحول  اور شہریوں کے ہشاش بشاش اورخوش وخرم چہروں کو دیکھ سکتے تھے ۔ انھوں نے مزید کہا ،‘‘جو لوگ انڈمان کادورہ کرنے کے خواہشمند تھے وہ  ایک زیادہ صلاحیت اور گنجائش  والے ہوائی اڈے کا بھی مطالبہ کرتے تھے ۔’’

پورٹ بلیئرکے مقام پر ہوائی اڈے میں سہولتوں  میں اضافہ کئے جانے سے متعلق بڑھتی ہوئی خواہش کا مزید ذکرکرتے ہوئے ، وزیراعظم نے مطلع کیا کہ  اب تک موجودہ ٹرمنل میں  4000سیاحوں کی آمدورفت  کی سہولت موجود تھی ، اور نئے ٹرمنل کی بدولت یہ تعداد بڑھ کر11000تک پہنچ گئی ہے ۔ اوراب ہوائی اڈے پر کسی بھی وقت 10طیارے کھڑے کئے جاسکتے ہیں ۔ وزیراعظم نے مزید کہا، ‘‘مزید پروازوں اورسیاحوں کی بدولت ،   علاقے میں ملازمتوں اور روزگارکے  مزید مواقع پیداہوں گے ۔ پورٹ بلیئر کی نئی ٹرمنل عمارت سے سفرکرنے میں سہولت ، کاروبارکرنے میں سہولت اورکنکٹی وٹی میں اضافہ ہوگا۔ ’’

وزیراعظم نے کہا،‘‘بھارت میں ایک طویل عرصے سے بڑے شہروں کے لئے ترقی کی گنجائش بہت محدود تھی ۔’’اس کے ساتھ ہی انھوں نے اس بات کو اجاگرکیاکہ ملک کے آدی واسی اورجزیرائی خطے  ، ایک طویل عرصےسے ترقی سے محروم تھے ۔ انھوں نے کہاکہ گذشتہ 9برسوں میں ، موجودہ حکومت نے  نہ صرف یہ کہ ماضی کی حکومتوں کی غلطیوں کی انتہائی حساس طریقے سے اصلاح کی ہے ، بلکہ موجود ہ حکومت نے ایک نیانظام بھی قائم کیاہے ۔ وزیراعظم نے کہا، ‘‘بھارت میں سبھی کی شمولیت والی ترقی کا ایک نیاماڈل تیارکیاگیاہے ۔یہ ماڈل ہے ، ‘سب کاساتھ – سب کاوکاس،’’ انھوں نے وضاحت کی کہ ترقی کا یہ ماڈل بہت جامع ہے اور اس میں ہرخطے اورمعاشرے کے ہرطبقے  کی ترقی  اورتعلیم ، صحت اور کنکٹی وٹی جیسے زندگی کے ہر پہلو کا فروغ شامل ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ گذشتہ 9برسوں میں ، انڈمان میں ترقی کی ایک نئی داستان تحریرکی گئی ہے ۔ پچھلے حکومت کے 9سالوں کے دوران ، انڈمان اورنکوبارکو 23000کروڑروپے کا بجٹ ملاتھا ، جب کہ موجودہ حکومت کے پچھلے 9برسوں میں ،انڈمان اورنکوبارکے لئے تقریبا 48000کروڑروپے کا بجٹ مختص کیاگیاہے ۔ اسی طرح ، پچھلی حکومت کے 9برسوں کے دوران 28ہزارکنبے پائپ کے ذریعہ پینے کے پانی کے کنکشن سے جڑے ہوئے تھے، جب کہ گذشتہ 9برسوں میں یہ تعداد بڑھ کر 50ہزارپہنچ گئی ہے ۔ آج ، وزیراعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ انڈمان اورنکوبارمیں ہرشخص کا  بینک کھاتہ ہے اورانھیں ایک ملک ایک راشن کارڈ کی سہولت  بھی دستیاب ہے ۔ موجودہ حکومت  نےپورٹ بلیئرمیں ایک میڈیکل کالج قائم کیاہے ، جبکہ اس سے پہلے مرکز کے زیرانتظام اس علاقے میں کوئی میڈیکل کالج نہیں تھا ۔اس سے پہلے ، انٹرنیٹ صرف سیٹلائٹ پرمنحصرتھا ، اب ، انھوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے  پہل کرتے ہوئے سینکڑوں کلومیٹرزیرسمندرآپٹیکل فائبربچھادیا ہے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ سہولتوں میں یہ اضافہ یہاں سیاحت کوفروغ دے رہاہے ۔موبائیل کنکٹی وٹی ، صحت سے متعلق بنیادی ڈھانچہ ، ہوائی اڈے اورسڑکوں کی سہولتیں ،سیاحوں کی آمدمیں اضافہ کررہی ہیں ۔ جناب مودی نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ 2014کے مقابلے سیاحوں کی آمدمیں دوگنا اضافہ ہوگیاہے ۔ مہم جوئی پرمبنی سیاحت بھی پھل پھول رہی ہے اور آنے والے سالوں میں سیاحوں کی تعداد میں کئی گنااضافہ ہوگا۔

وزیراعظم نے رائے زنی کی کہ ‘‘انڈمان، بیک وقت  ترقی اور وراثت  کے مہا-منترکی ایک جیتی جاگتی مثال بن رہاہے ۔ ’’وزیراعظم نے اس بات کو نمایاں کیا کہ حالانکہ  لال قلعہ پرترنگا پھہرائے جانے سے کافی پہلے ہی انڈمان میں ترنگا لہرایاجاچکاتھا، پھربھی  کوئی بھی جزیرے پر صرف غلامی کے نشانات تلاش کرسکتاہے ۔ انھوں نے ، اس جگہ جہاں نیتاجی سبھاش چندربوس نے کبھی ترنگا لہرایاتھا ، ٹھیک اسی جگہ پر قومی پرچم لہرانے کا موقع دینے کے لئے اظہارتشکرکیا۔ وزیراعظم نے اس بات کو اجاگرکیاکہ یہ موجودہ حکومت ہی ہے کہ جس نے راس آئی لینڈ کا نام بدل کر نیتاجی سبھاش جزیرہ اور ہیولاک آئی لینڈ کا نام بدل کر سوراج جزیرہ اور نیل آئی لینڈ کا نام بدل کر شہید جزیرہ رکھا۔انھوں نے 21جزیروں کے نام بدل کر پرم ویرچکر ایوارڈز سے سرفراز جانبازوں کے نام پررکھنے کا بھی سرسری طورپرذکرکیا۔ انھو ں نے کہا‘‘انڈمان ونکوبارجزائرکی ترقی ملک کے نوجوانوں کے لئے ترغیب کا ایک وسیلہ بن گئی ہے ۔’’

وزیراعظم نے کہاکہ بھارت آزادی کے گذشتہ 75برسوں میں نئی بلندیاں چھوسکتاتھا، کیونکہ بھارتی افراد کی صلاحیتوں کے بارے میں کسی کو بھی کوئی شک وشبہ نہیں ہے ۔ البتہ ، وزیراعظم نے زوردیکر کہاکہ بدعنوانی اورکنبہ جاتی سیاست نے ہمیشہ عام شہریوں کی قوتوں اورصلاحیتوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے ۔ وزیراعظم نے بعض پارٹیوں کی موقع پرست سیاست کو بھی اجاگرکیا۔ انھوں نے  ذات پات پرمبنی سیاست اور بدعنوانی پرنکتہ چینی کی ۔ انھوں نے  بدعنوانی میں ملوث لوگوں  کو قبول کرنے کی بھی نکتہ چینی کی اورجو ، کچھ معاملوں میں ، ضمانت پرہیں اوریہاں تک کہ انھیں قصورواربھی ٹھہرایاجاچکاہے ۔ انھوں نے آئین کو یرغمال بنانے کی ذہنیت پربھی حملہ کیا۔ انھوں نے اس بات کونمایاں کیا کہ ایسی طاقتیں ،عام شہریوں کی ترقی اورفلاح بہبود کے بجائے ، خودغرضی پرمبنی خاندانی فائدوں پر توجہ مرکوز  کرتی ہیں ۔ جناب مودی نے دفاع اور اسٹارٹ اپ کے شعبوں میں بھارت کے نوجوانوں کی طاقت کواجاگرکیا اور اس بات پرافسوس کااظہارکیاکہ نوجوانوں کی اس طاقت کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیاگیا۔

اپنا خطاب مکمل کرتے ہوئے ، وزیراعظم نے خود کو ملک کی ترقی کے لئے وقف کردینے کی ضرورت پرزوردیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ایسی کئی مثالیں موجود  ہیں کہ آج دنیا میں جزیروں اورچھوٹے ساحلی ملکوں نے غیرمعمولی ترقی کی ہے ۔ انھوں نے اس بات کو نمایاں کیا اس کے باوجود کہ ترقی کا راستہ چیلنجوں اورچنوتیوں سے بھراہے ، پھربھی ترقی کی بدولت سبھی  قسموں کے مسائل حل ہوتے ہیں۔ وزیراعظم نے اعتماد کا اظہارکیاکہ انڈمان اورنکوبارجزائرمیں کئے جارہے ترقیاتی کام سے پورے خطے کو مزید استحکام حاصل ہوگا ۔

پس منظر

کنکٹی وٹی اور رابطوں سے متعلق بنیادی ڈھانچوں میں اضافے پرحکومت کی بڑی توجہ رہی ہے ۔ تقریبا 710کروڑروپے کی لاگت سے تعمیرکی گئی نئی مربوط ٹرمنل عمارت کا افتتاح ، مرکز کے زیرانتظام جزیرے کی کنکٹی وٹی کو فروغ دینے میں ایک کلیدی کرداراداکرے گا۔ لگ بھگ 40800مربع کلومیٹرتعمیرشدہ کل  علاقے کے ساتھ ، ٹرمنل کی نئی عمارت، سالانہ لگ بھگ 50لاکھ مسافروں کی آمد ورفت سے متعلق کام کاج سنبھالنے کی  صلاحیت کی حامل ہوگی ۔ پورٹ بلیئرہوائی اڈے میں 80کروڑروپے کی لاگت سے ایک ایپرون یعنی پختہ فرش کی بھی تعمیر کی گئی ہے ،  جو دو بوئنگ -767-400اوردو ایئربس -321قسم کے طیارے کھڑے کرنے  کے لئے مناسب ہے ۔جس کے بعد اب ہوائی اڈے پر ایک ہی وقت میں 10طیارے پارک کئے جاسکتے ہیں ۔

فطرت سے ترغیب حاصل کرتے ہوئے ، ہوائی اڈے کے ٹرمنل کی عمارت کا تعمیراتی ڈیزائن ، خول کی شکل کے ڈھانچے کی مشابہت رکھتاہے ۔جس سے سمندراورجزیروں کاگماں ہوتاہے ۔ہوائی اڈے کے ٹرمنل کی  نئی عمارت میں بہت سی خصوصیات ہیں ، جن میں گرمی کی شدت کم کرنے  کی غرض سے محفوظ رکھنے کے دوہری چھت کا نظام ، دن کے دوران خاطرخواہ مقدارمیں قدرتی  سورج کی روشنی کے لئے زیادہ سے زیادہ تعداد میں ان لیٹ فراہم کرنے کے مقصد سے اسکائی لائٹس ،تاکہ عمارت کے اندر مصنوعی روشنی کے استعمال کو کم سے کم کیاجاسکے ، ایل ای ڈی لائٹنگ وغیرہ شامل ہیں ۔ جزیرے کی آب وہوااورماحولیات پرکم سے کم منفی اثرکویقینی بنانے کی غرض سے ، اس ٹرمنل عمارت کی بعض دوسری خصوصیات میں بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کی خاطر ایک زیرزمین پانی کاتالاب ، آلودہ پانی کو 100فیصد ازسرنوقابل استعمال بنانے کی صلاحیت کا حامل ایک پلانٹ اور  شمسی توانائی سے 500کلوواٹ بجلی تیارکرنے والا ایک پلانٹ  بھی تعمیرکیاگیاہے ۔

اصل اورقدرتی خوبصورتی سے مالامال  موجودانڈمان اورنکوبار جزائرکے ایک داخلی دروازے کے طورپر، پورٹ بلیئرسیاحوں کے لئے ایک پسندیدہ مقام ہے ۔ ٹرمنل کی وسیع وعریض نئی مربوط عمارت کی بدولت ہوائی ٹریفک کو فروغ حاصل  ہوگا اور خطے میں سیاحت میں اضافہ کرنے میں بھی  مددملے گی۔ اس سے مقامی برادری کے لئے روزگارکے زیادہ مواقع پیداکرنے اورخطے کی معیشت کو مہمیز کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ 

 

 

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.