عزت مآب، چانسلر شولز ،

دونوں ممالک  کے مندوبین،

میڈیا کے  ساتھی،

گوٹن ٹاگ!

نمسکار!

میں اپنے دوست چانسلر شولز اور ان کے وفد کا ہندوستان میں استقبال کرتا ہوں۔ چانسلر شولز کئی برسوں کے بعد ہندوستان کا دورہ کررہے ہیں۔ سال 2012 میں ان کا ہندوستان دورہ ، ہیمبرگ کے کسی بھی میئر  کا پہلا ہندوستان دورہ  تھا۔ واضح ہے کہ انہوں نے ہند-جرمنی تعلق کے امکانات کو بہت پہلےہی سمجھ لیا تھا۔

گزشتہ سال ہماری تین میٹنگیں ہوئیں اور ہر بار  ہماری بات چیت میں   ان کی اسی دور اندیشی ویژن سے  ہمارے دو طرفہ تعلقات کو  ایک نئی رفتار اور توانائی حاصل ہوئی ہے۔ آج کی میٹنگ میں بھی  ہم  نے  تمام اہم دو طرفہ ایشوز اور   علاقائی و بین الاقوامی ایشوز پر تفصیل کے ساتھ بات چیت کی۔

دوستو،

ہندوستان اور جرمنی کے مضبوط روابط ،  مشترکہ جمہوری قدروں اور ایک دوسرے کے مفادات کی گہری سمجھ پر مبنی ہے۔ دونوں ممالک کےدرمیان  ثقافتی و اقتصادی تبادلے کی بھی طویل تاریخ رہی ہے۔ دنیا کی دو بڑی جمہوری معیشتوں کے درمیان  بڑھتا تعاون، دونوں ملکوں کے عوام کےلئے تو مفید ہے ہی، آج کی تناؤ کا شکار   دنیا میں اس سے ایک مثبت پیغام بھی جاتا ہے۔

جرمنی ، یوروپ میں ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہونے کے ساتھ ، ہندوستان میں سرمایہ کاری کا بھی اہم ذریعہ ہے۔ آج ’’میک ان انڈیا‘‘ اور ’’آتم نربھر بھارت‘‘ مہم کی وجہ سے  ہندوستان میں تمام شعبوں میں نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں۔ ان مواقع کے تئیں جرمنی کی دلچسپی سے ہم پرجوش ہیں۔

چانسلر شولز کے ساتھ آیا ہوا کاروباری وفد اور ہندوستان کے کاروباری لیڈروں کے درمیان ایک کامیاب میٹنگ ہوئی اور کچھ اہم معاہدوں پر  دستخط بھی ہوئے۔  ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، فنٹیک، آئی ٹی، ٹیلی کام اور  سپلائی چین  کے تنوع  جیسے موضوعات پر ہمیں دونوں ممالک کے اہم صنعتی لیڈروں کے کار آمد خیالات اور مشورے بھی سننے کو ملے۔

دوستو،

ہندوستان اور جرمنی  سہ رخی ترقیاتی تعاون کے تحت  تیسرے ممالک کی ترقی کے لئے  باہمی تعاون میں اضافہ کررہا ہے۔ پچھلے کچھ برسوں میں ہمارے درمیان  عوام سے عوام کے درمیان روابط بھی مضبوط ہوئے۔ گزشتہ برس دسمبر میں کئے گئے مائگریشن اینڈ موبیلٹی پارٹنرشپ معاہدے سے یہ تعلقات  مزید مستحکم ہوں گے۔

تبدیل ہوتے ہوئے وقت کی ضرورتوں کے مطابق ہم اپنے تعلقات میں نئے اور جدید پہلو بھی جوڑ رہے ہیں۔ گزشتہ برس میرے جرمنی دورے کےدوران ہم نے سبز  اور پائیدار ترقیاتی شراکت داری کا اعلان کیا تھا۔ اس کے توسط سے ہم موسمیاتی کارروائی اور پائیدار  ترقیاتی اہداف کےشعبوں میں  تعاون بڑھا رہے ہیں۔ قابل تجدید توانائی، سبز ہائیڈروجن اور نامیاتی ایندھن جیسے شعبوں میں بھی ہم نے ایک ساتھ کام کرنےکا  فیصلہ لیا ہے۔

دوستو،

سلامتی اور دفاعی تعاون ہماری اسٹریٹجک شراکت داری کا اہم ستون بن سکتا ہے۔ اس شعبے میں ہماری  وسیع صلاحیت کا مکمل طور پر  احساس کرنے کے لئے  ہم ساتھ مل کر  کوشش کرتے رہیں گے۔ دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کے خلاف جنگ میں  ہندوستان اور جرمنی کے درمیان فعال تعاون ہے۔ دونوں ملک اس بات پر بھی رضا مند ہیں کہ سرحد پار  دہشت گردی کو ختم کرنےکے لئے  ٹھوس کارروائی ضروری ہے۔

دوستو  ،

کووڈ وبا اور  یوکرین تنازع کا اثر پوری دنیا پر پڑا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں پر اس کا خاص طور سے منفی اثر رہا ہے۔ ہمیں اس بارے میں اپنی مشترکہ تشویش ظاہر کی۔ ہم رضا مندی ہیں کہ ان مسائل کا حل مشترکہ کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ بھارت کی  جی 20 کی صدارت میں بھی ہم اس بات پر زور دے رہےہیں۔

یوکرین کے واقعات کے آغاز سے ہی ہندوستان نے ڈائیلاگ اور ڈپلومیسی کے توسط سے اس تنازع کو سلجھانے پر زور دیا ہے۔  ہندوستان کسی بھی امن عمل میں تعاون دینے کےلئے تیار ہے۔ ہم نے اس بات پر بھی اپنی رضا مندی دہرائی ہے کہ عالمی حقائق کو بہتر طریقے سے دکھانے کے لئے ملٹی - لیٹرل اداروں میں اصلاح ضروری ہے۔ اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاح لانے کے لئے جی 4 کے تحت ہماری سرگرم شراکت داری سے یہ واضح ہے۔

عزت مآب،

تمام  ملک کے شہریوں کی طرف سے میں ایک بار پھر آپ کا اور آپ کے مندوبین کا ہندوستان میں استقبال کرتا ہوں۔ اس سال ستمبر میں ہندوستان میں منعقد جی 20 اجلاس کے لئے ہمیں آپ کا پھر سے استقبال کرنے کا موقع ملے گا۔ آپ کے اس ہندوستان دورے اور آج کی ہماری کارآمد بات چیت کے لئے آپ کا بہت بہت شکریہ۔

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
In young children, mother tongue is the key to learning

Media Coverage

In young children, mother tongue is the key to learning
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
سوشل میڈیا کارنر،11 دسمبر 2024
December 11, 2024

PM Modi's Leadership Legacy of Strategic Achievements and Progress