عزت مآب وزیر اعظم  ہندجناب نریندر مودی اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم آنربل انتھونی البانی ایم پی نے 19 نومبر 2024 کو ریو ڈی جنیرو میں گروپ آف 20 (جی 20) کے اجلاس کے موقع پر دوسری ہندوستان-آسٹریلیا سالانہ چوٹی کانفرنس کا انعقاد کیا۔

2025 میں ہندوستان-آسٹریلیا جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی پانچویں سالگرہ سے پہلے، وزراے اعظم نے موسمیاتی تبدیلی اور قابل تجدید توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری، دفاع اور سلامتی، تعلیم اور تحقیق، مہارت، نقل و حرکت، سائنس اور ٹیکنالوجی، علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا  اور کثیرالجہتی تعاون، کمیونٹی اور ثقافتی تعلقات اور عوام سے عوام کے تعلقات سمیت متعدد اہم شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں نمایاں پیش رفت کا ذکر کیا۔

دونوں وزرائے اعظم نے ہمارے خطے کے مشترکہ مفادات پر غور کیا، اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ قریبی دو طرفہ تعلقات سے دونوں ممالک اور وسیع تر خطے کو فائدہ ہوا ہے۔ انہوں نے ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان مسلسل اعلیٰ سطحی رابطے اور وزارتی مصروفیات کا خیرمقدم کیا۔

مستقبل پر توجہ مرکوز کرتے ہوئےوزرائے اعظم نے تعاون کو مزید گہرا کرنے اور باہمی فائدے کے ساتھ ساتھ ہمارے مشترکہ خطہ میں امن، استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کی کوششوں پر توجہ مرکوز کرنے اور تیز کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری

وزرائے اعظم نے ہندوستان -آسٹریلیا اقتصادی تعاون اور تجارتی معاہدے(ای سی ٹی اے) کے تحت قابل عمل اشیاء اور خدمات کے لیے بڑھتی ہوئی دو طرفہ تجارت، کاروباری مصروفیات اور مارکیٹ تک رسائی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایک پرجوش، متوازن اور باہمی طور پر فائدہ مند جامع اقتصادی تعاون کے معاہدے (سی ای سی اے) کی جانب مزید کام کا خیرمقدم کیا، تاکہ دوطرفہ اقتصادی تعلقات کی مکمل صلاحیت کا ادراک کیا جا سکے۔

وزرائے اعظم نے مشاہدہ کیا کہ ‘میک ان انڈیا’ اور 'فیوچر میڈ ان آسٹریلیا' میں تکمیلی اور باہمی تعاون کی صلاحیت ہے اور یہ نئی ملازمتیں پیدا کرنے، اقتصادی ترقی کو بڑھانے اور بدلتی ہوئی دنیا میں ہماری مستقبل کی خوشحالی کو محفوظ بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ قائدین نے جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی عکاسی کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ دو طرفہ سرمایہ کاری پر زور دیا اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ دونوں ممالک کی معیشتوں کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی پیدا کرنے اور دونوں سمتوں میں باہمی فائدہ مند سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے طریقے تلاش کریں۔

وزرائے اعظم نے آسٹریلیا-انڈیا بزنس ایکسچینج (اے آئی بی ایکس) پروگرام کو جولائی 2024 سے مزید چار سال کے لیےآگے بڑھانے کا خیرمقدم کیا۔ اے آئی بی ایکس باہمی طور پر فائدہ مند شراکت داری کو جوڑنے اور ترقی دینے کے لیے آسٹریلیا اور ہندوستان کے کاروباروں کے اعتماد اور صلاحیتوں کو فروغ دیتا ہے۔

توانائی، سائنس ،ٹیکنالوجی اور خلائی

ہندوستان اور آسٹریلیا آگے بڑھنے، مل کر کام کرنے اور آب و ہوا سے متعلق کارروائی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی تکمیلی صلاحیتوں کو تعینات کرنے کے عزائم کا اشتراک کیا۔ وزرائے اعظم نے ہندوستان-آسٹریلیا قابل تجدید توانائی پارٹنرشپ(آر ای پی) کے آغاز کا خیرمقدم کیا، جو ترجیحی شعبوں جیسے شمسی پی وی، گرین ہائیڈروجن، توانائی ذخیرہ کرنے، قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں دو طرفہ سرمایہ کاری اور اس سے منسلک شعبوں میں عملی تعاون کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرے گا۔ شعبے اور مستقبل کی قابل تجدید توانائی کی افرادی قوت کے لیے اعلی درجے کی مہارت کی تربیت فراہم کرے گا۔

وزرائے اعظم نے تجارتی روابط بڑھانے اور سپلائی چین کے تنوع کے مفادات کو آگے بڑھانے کے ایک موقع کے طور پر ہندوستان کے کھنیج بدیش لمیٹڈ (کے اے بی  آئی ایل) اور آسٹریلیا کے کریٹیکل منرلز آفس کے درمیان مفاہمت کی یادداشت کے تحت پیش رفت کو نوٹ کیا۔

رہنماؤں نے ایک دوسرے کی کانفرنسوں میں شرکت سمیت تحقیق اور اختراع، مہارت کی ترقی اور پیشہ ورانہ تبادلے کے کردار پر زور دیا ، جس میں عالمی سطح پر صاف توانائی کی منتقلی کی حمایت میں اہم معدنیات کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے پائیدار طریقہ کار، بشمول بیٹریاں اور چھت کے اوپر شمسی توانائی جیسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں۔

وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان خلائی ایجنسی اور خلائی صنعت کی سطح پر بڑھتی ہوئی خلائی شراکت کا خیرمقدم کیا۔ گگن یان مشن کی حمایت کے لیے تعاون، 2026 میں ایک ہندوستانی لانچ وہیکل پر آسٹریلیائی سیٹلائٹس کا منصوبہ بند لانچ، جو کہ  ہماری متعلقہ خلائی صنعتوں کے درمیان مشترکہ پروجیکٹ اس گہرے تعاون کی مثال پیش کرتے ہیں۔

دفاعی اور سیکورٹی تعاون

وزرائے اعظم نے جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے دفاعی اور سیکورٹی پیلرکے تحت پائیدار پیش رفت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے 2025 میں دفاعی اور سلامتی تعاون کے مشترکہ اعلامیے کی تجدید اور اسے مضبوط بنانے کے ارادے کا اظہار کیا، جس سے دونوں ممالک کی اعلیٰ دفاعی اور سیکورٹی شراکت داری اورحکمت عملی  کی ہم آہنگی کے عزائم کی عکاسی کی جاسکے۔ وزرائے اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکورٹی تعاون کے طویل المدتی وژن کی امید کا اظہار کیا، تاکہ اجتماعی طاقت میں اضافہ ہو، دونوں ممالک کی سلامتی میں کردار ادا کیا جا سکے اور علاقائی امن و سلامتی میں اہم کردار ادا کیا جا سکے۔

قائدین نے دفاعی مشقوں اور تبادلوں کی بڑھتی ہوئی تعدد اور پیچیدگی اور باہمی لاجسٹکس سپورٹ ارینجمنٹ کے نفاذ کے ذریعے بڑھتے ہوئے تعاون کو سراہا۔

وزرائے اعظم نے آپریشنل دفاعی تعاون کو گہرا کرنے، مشترکہ خدشات اور چیلنجوں سے نمٹنے اور ایک کھلے، جامع، پرامن، مستحکم اور خوشحال ہند-بحرالکاہل کی سمت کام کرنے کے لیے سمندری علاقے  کے تعلق سے بیداری پھیلانے اور باہمی دفاعی معلومات کے تبادلے کے انتظامات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے مشترکہ سمندری  سیکورٹی تعاون کا روڈ میپ تیار کرنے پر اتفاق کیا۔ وزرائے اعظم نے آپریشنل واقفیت پیدا کرنے کے لیے ایک دوسرے کے علاقوں سے طیاروں کی تعیناتی جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

وزرائے اعظم نے دفاعی صنعت، تحقیق اور مادی تعاون سمیت سمندری صنعت  کی اہمیت کو اجاگر کیا اور پرتھ میں بحر ہند کی دفاعی اور سلامتی 2024 کانفرنس اور ملبورن میں زمینی افواج کی نمائش میں ہندوستانی دفاعی صنعتوں کی پہلی بار شرکت کا ذکر کیا۔

انہوں نے ہندوستان اور آسٹریلیا کے دفاعی صنعتی اڈوں اور دفاعی اسٹارٹ اپس کے درمیان رابطوں کو بڑھانے ،بشمول ایک دوسرے کے بڑے دفاعی تجارتی نمائشوں میں شرکت کے مواقع کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے مستقبل قریب میں ہندوستان اور آسٹریلیا کے درمیان دفاعی صنعت کے وفد کے دوروں کا بھی التزام کیا تاکہ تعمیری بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے اور مزید اقدامات کی وضاحت کی جا سکے۔

پارلیمانی تعاون

وزرائے اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بین الپارلیمانی تعاون جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا ایک اہم جز ہے اور تبادلوں کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔

تعلیم، کھیل اور عوام کے درمیان تعلقات

ہمارے دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت بخشنے والے عوام سے عوام  کے باہمی روابط کی طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے ہندوستان اور آسٹریلیائی لوگوں کے اہم ثقافتی تعاون کا خیر مقدم کیا اور اس آپسی روابط کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

وزرائے اعظم نے بنگلورو میں آسٹریلیا کے نئے قونصلیٹ جنرل اور برسبین میں ہندوستان کے نئے قونصلیٹ جنرل کے افتتاح کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ان سے تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور ثقافتی روابط مزید گہرے ہوں گے۔

وزرائے اعظم نے تسلیم کیا کہ آسٹریلیا اور ہندوستان کے درمیان نقل و حرکت کے مواقع اقتصادی ترقی کا ایک اہم محرک ہیں۔ انہوں نے اکتوبر 2024 میں ہندوستان کے لیے آسٹریلیا کے ورکنگ ہالیڈے میکر ویزا پروگرام کے آغاز کا خیرمقدم کیا اور آسٹریلیا کی موبلٹی ارینجمنٹ فار ٹیلنٹڈ ارلی پروفیشنلز اسکیم(ایم اے ٹی ای ایس) کے آغاز کے منتظر ہیں، جو ابتدائی پیشہ ور افراد کی نقل و حرکت کو فروغ دے گا اور آسٹریلیائی صنعت کو ہندوستان کے کچھ روشن ترین ایس ٹی ای ایم گریجویٹس تک رسائی فراہم کرتا ہے۔

مضبوط اور بڑھتی ہوئی تعلیمی شراکت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، وزرائے اعظم نے آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں کے ہندوستان میں اپنے کیمپس قائم کرنے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزرائے اعظم نے نوٹ کیا کہ اکتوبر 2024 میں منعقد ہونے والی آسٹریلیا انڈیا ایجوکیشن اینڈ سکلز کونسل کی دوسری میٹنگ نے تعلیمی اور ہنر کے تعاون کو آگے بڑھانے میں مدد کی۔

وزرائے اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ کھیل دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے، لوگوں سے لوگوں کے روابط کو بڑھانے اور ثقافتی تبادلے کے اہم مواقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے تربیت اور افرادی قوت کی ترقی، اسپورٹس سائنس اور میڈیسن، اور کھیلوں کے بڑے ایونٹ مینجمنٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے صلاحیتوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔

علاقائی اور کثیر جہتی تعاون

وزرائے اعظم نے ایک کھلے، جامع، مستحکم، پرامن اور خوشحال ہند-بحرالکاہل کی حمایت کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیاڈ جہاں خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہے۔ وزرائے اعظم نے بین الاقوامی قانون کے مطابق تمام سمندروں اور سمندروں میں حقوق اور آزادی کو استعمال کرنے کے قابل ہونے کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن (UNCLOS) بشمول نیوی گیشن اور اوور فلائٹ کی آزادی۔

وزرائے اعظم نے کواڈ کے ذریعے عالمی بھلائی کے لیے ایک ایسی طاقت کے طور پر تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جو کہ ہند-بحرالکاہل کے لیے حقیقی، مثبت اور دیرپا اثر ڈالتا ہے، تاکہ ایک ایسے خطے کے لیے اپنے مشترکہ وژن کو آگے بڑھایا جا سکے جو آزاد، کھلا، جامع اور لچکدار ہو۔ انہوں نے وبائی امراض اور بیماریوں سے نمٹنے میں شراکت داروں کی مدد کے لیے  کثیر المقاصدمنصوبے شروع کرنے کے لیے کواڈ کی جاری کوششوں کی تعریف کی جس میں  قدرتی آفات کا  سامنا، سمندر علاقہ میں بیداری اورسمندری سیکورٹی کو مضبوط بنانا، متحرک اور اعلیٰ معیاری فزیکل اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی تعمیر، اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری اور فائدہ اٹھانا، موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کا مقابلہ کرنا، سائبر سیکورٹی کو مضبوط کرنا اور ٹیکنالوجی کے لیڈروں کی اگلی نسل کو تیار کرنا شامل ہے۔ وزیر اعظم مودی نے 2025 میں ہندوستان میں منعقد ہونے والے کواڈ لیڈرس سمٹ میں آسٹریلیا کی میزبانی کرنےکی خواہش کا اظہار کیا۔

وزرائے اعظم نے آسیان کی مرکزیت اور آسیان کی زیر قیادت علاقائی ڈھانچہ بشمول مشرقی ایشیا سمٹ (ای اے ایس)، آسیان علاقائی فورم اور آسیان وزرائے دفاع کی میٹنگ پلس کے لیے اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے انڈو پیسفک (اے اوآئی پی) پر آسیان آؤٹ لک کے عملی نفاذ کے لیے جاری حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے انڈو پیسیفک اوشین انیشیٹو (آئی پی او آئی) کے تحت جاری دو طرفہ تعاون کو نوٹ کیا اور سمندری ماحولیات کے تحفظ، سمندری آلودگی کے اثرات کو کم کرنے، سمندری وسائل کے پائیدار استعمال کو یقینی بنانے اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ وزرائے اعظم نے آسٹریلیا کے بحر ہند کے دارالحکومت پرتھ میں آسٹریلیا اور ہندوستان کی مشترکہ میزبانی میں 2024 بحر الہند کانفرنس کی کامیابی پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے انڈین اوشین رم ایسوسی ایشن (IORA) کو خطے کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بحر ہند کے ایک اہم فورم کے طور پر اپنی مضبوط حمایت کا اعادہ کیا اور 2025 میں جب ہندوستان IORA کی صدارت سنبھالے گا تو مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

 

وزرائے اعظم نے بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک کی ضروریات اور ترجیحات کی حمایت کے لیے بحرالکاہل میں مضبوط تعاون کی اہمیت پر اتفاق کیا اور دونوں ممالک کی جانب سے موسمیاتی کارروائی، صحت اور تعلیم سمیت بحرالکاہل کی ترجیحات کی حمایت کے لیے جاری وابستگی کو نوٹ کیا۔ انہوں نے علاقائی چیلنجوں سے نمٹنے میں پیسیفک آئی لینڈز فورم اور بلیو پیسیفک براعظم کے لیے اس کی 2050 کی حکمت عملی کے ذریعے ادا کیے گئے مرکزی کردار کی تصدیق کی۔ وزیر اعظم البانی نے بحرالکاہل کے جزیروں کے ممالک بشمول فورم فار انڈیا پیسیفک آئی لینڈز کوآپریشن (FIPIC) فریم ورک کے ذریعے ترقیاتی شراکت کو بڑھانے میں ہندوستان کے رول کو تسلیم کیا۔ دونوں ممالک بحر ہند کے علاقے میں ترقیاتی سرگرمیوں کی حمایت کے منتظر ہیں۔

وزرائے اعظم نے عصری علاقائی اور عالمی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے جاری تنازعات کو مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے حل کرنے کے مطالبے کا اعادہ کیا۔ انہوں نے دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے تمام ممالک کی اہمیت پر بھی زور دیا، جس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں تعاون کو بڑھانے، دہشت گردی کی مالی معاونت  پر روک لگانے، عالمی معیار کے تعین اور بین الاقوامی ادارے کے طور پر اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے دیگر اقدامات کی تلاش شامل ہیں۔ دونوں رہنمائوں نے دہشت گردی اور ہر قسم کی پرتشدد انتہا پسندی کی واضح الفاظ میں مذمت کی۔

وزرائے اعظم نے دوطرفہ مصروفیات کی پیش رفت کے بارے میں اپنے مثبت جائزے کا اظہار کیا اور باہمی مفاد اور خطے کے مفاد کے لیے تعلقات کو مزید اور گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی قریب آنے والی پانچویں سالگرہ کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے، وزرائے اعظم نے 2025 میں اس سنگ میل کو مناسب انداز میں یادگار بنانے کے مواقع کا خیرمقدم کیا۔ وہ 2025 میں اگلی ہندوستان-آسٹریلیا سالانہ چوٹی کانفرنس کے منتظر تھے۔

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
India's electronics production rises 6-fold, exports jump 8-fold since 2014: Ashwini Vaishnaw

Media Coverage

India's electronics production rises 6-fold, exports jump 8-fold since 2014: Ashwini Vaishnaw
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.