ہندوستان کی صنعت کاری کی توانائی کا استعمال

Published By : Admin | January 1, 2016 | 01:03 IST

 ’’میرا یہ مستحکم یقین ہے کہ ہندوستان میں صنعت کا ری کی بہت زیادہ مخفی توانائی موجودہے جس کے استعمال کی ضرورت ہے ، تاکہ یہ ایک ایسا ملک بن سکے جو روزگار تلا ش کر نے سے زیادہ روزگار فراہم کرانے کی صلاحیت رکھتا ہو‘‘

 

نریندر مودی

این ڈی اے حکومت صنعت کا ری کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے ’’میک ان انڈیا‘‘ پہل نہ صرف مینو فیکچرنگ بلکہ دیگر شعبوں میں بھی ہندوستان میں صنعت کا ری کو فروغ دینے کے لئے ۴ ستونوں پر قائم ہے ۔

نئے طریقۂ کار: میک ان انڈیا کے تحت کا روبار میں آسانی فراہم کرا نے کو صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے سب سے اہم اور واحد وجہ سمجھا گیا ہے ۔

نیا بنیا دی ڈھانچہ: صنعت کی ترقی کے لئے جدید اور آسانی فراہم کر انے والے بنیا دی ڈھا نچے کی دستیا بی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ حکومت ایسے صنعتی کا ریڈور اور اسمارٹ سٹی تیار کر نا چا ہتی ہے جو جدید ترین ٹیکنا لوجی پر مبنی بنیا دی ڈھا نچہ فراہم کرا سکیں اور جہاں پر جدید ترین تیز رفتار کاموں کا مواصلاتی نظام ہو اور مربوط لا جسٹک کا انتظام بھی ہو ۔

نئے شعبے : ’’میک ان انڈیا‘‘ کے تحت مینو فیکچرنگ، بنیا دی ڈھانچہ اور خدمات کے کا موں میں ۲۵ شعبوں کی شناخت کی گئی ہے اور اس سلسلے میں تمام متعلقین کو مفصل معلومات فراہم کرا ئی جا رہی ہے ۔

نئی ذہنیت : صنعت کار،حکومت کو ایک ریگو لیٹر کے طور پر دیکھنے کے عادی ہیں ۔’’میک ان انڈیا‘‘ اس صورت حال کو صنعت کے ساتھ حکومت کے رابطوں کے طریقے میں تبدیلی لانا چا ہتی ہے ۔حکومت ایک سہولت فراہم کرانے کا کردار ادا کرتی ہے، نہ کہ ریگو لیٹر کا۔

حکومت صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے ایک سہ رخی حکمت عملی تیار کر رہی ہے ۔ یہ ایک تھری سی (3C) کا ماڈل ہے جس پر کام چل رہا ہے:کمپلائنس(تعمیل)، کیپیٹل (سرمایہ)اور کا نٹریکٹ انفورسمنٹ(معاہدہ پر عمل)۔                       

عمل درآمد:


’’کاروبار کر نے میں آسانی‘‘ فراہم کرانے کے سلسلے میں ہندوستان نے تیزی سے اقدامات کئے ہیں اور عالمی بینک کی زمرہ بندی کے مطابق ہندوستان ۱۳۰ ویں مقام پر آ گیا ہے ۔ آج ہندوستان میں نیا بزنس کرنا پہلے کے مقابلے کہیں زیادہ آسان ہے ۔ غیر ضروری شرائط کی تعمیل کو ہٹا دیا گیا ہے اور متعدد معا ملوں میں آن لا ئن منظوری حاصل کی جا سکتی ہے ۔
                                                             

صنعتی لا ئسنس (آئی۔ ایل )اور انڈسٹریل انٹر پری نیور میمورنڈم (آئی۔ ای۔ ایم) کے لئے اب آن لا ئن درخواست دی جا سکتی ہے اور یہ خدمت صنعت کا روں کے لئے ہفتے کے ساتوں دن ۲۴ گھنٹے دستیاب ہےاور تقریباً ۲۰ خدمات کو ایک دوسرے سے جوڑا گیا ہے اور مختلف سرکا ری ایجنسیوں سے منظوری حاصل کر نے کے لئے ایک سنگل ونڈو پو رٹل کام کر رہا ہے ۔

ریا ستی حکومتوں کے ذریعہ کا رو بار کے سلسلے میں کی جا نے والی اصلاحات کے نفاذ کاعالمی بینک کے گروپ اور کے۔ پی۔ ایم۔ جی کے تعا ون سے حکومت ہند جائزہ لے رہی ہے ۔ ان درجہ بندیوں سے ریا ستیں ایک دوسرے کی کامیابیوں سے سبق حاصل کریں گی اور ملکی پیما نے پر کا رو بار کے لئے ما حول کو بہتر بنا ئیں گی ۔

ہندوستان میں سرما یہ کا ری کو آسان بنا نے کے لئے حکومت نے بہت سے شعبوں میں ایف ڈی آ ئی کے ہندوستان کے قوانین میں چھوٹ دی ہے

سرمایہ

تقریباً ۵۸ ملین غیر کا ر پوریٹ صنعتیں ہندوستان میں ۱۲۸ ملین نوکریاں فراہم کراتی تھیں ۔ ان میں سے ۶۰ فیصد دیہی علا قوں میں تھیں۔ان میں سے ۴۰ فیصد سے زیادہ کے مالک پسما ندہ طبقات سے تعلق رکھتے تھے اور ۱۵ فیصد کے مالک درج فہرست ذاتوں اور قبائل سے تعلق رکھتے تھے ۔ لیکن بینک کا قرض ان کی سرمایہ کاری کا ایک بہت چھوٹا حصہ ہو تا تھا ۔ ان میں سے زیا دہ تر بینک سے کو ئی قرض حاصل ہی نہیں کر تے تھے ۔ دوسرے لفظوں میں معیشت کا سب سے زیادہ روزگار پیدا کر نے والا شعبہ سب سے کم قرض حاصل کر تا تھا ۔ اس صورت حال کو بدلنے کے لئے حکومت نے پر دھان منتری مدرا یوجنا اور مدرا بینک شروع کیا ہے ۔

اس کا آغاز چھوٹے پیمانے کے صنعت کا روں کو سود کی سستی شرح والا قرض فراہم کرا نے کے مقصد سے کیا گیا ہے جب کہ یہ لو گ پہلے بہت زیا دہ سود ادا کر تے رہے ہیں ۔ شروع ہو نے کے بعد سے ایک قلیل مدت میں ہی اس کے تحت تقریباً ۱۸ء۱ کروڑ قرضوں کو منظوری دی گئی ہے جن کے تحت تقریباً ۶۵ ہزار کروڑ کے قرضے دئے جا ئیں گے ۔ ۵۰۰۰۰ روپئے سے کم کا قرض حاصل کر نے والے لوگوں کی تعداد میں اپریل-ستمبر ۲۰۱۵ میں گذشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں ۵۵۵ فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

معاہدہ کا نفاذ:

معاہدے کے بہتر نفاذ کا مقصد حاصل کر نے کے لئے ثالثی (آر بٹریشن)کو سستا اور تیز رفتار بنا نے کے لئے ثالثی کے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے ۔ معاملات کو نمٹانے کے لئے قانون مدت مقرر کرے گا اور فیصلوں کو نافذ کر نے کے لئے ٹربیو نلز کو خود مختار بنا ئے گا ۔

حکومت نے دیوا لیہ ہو نے کے سلسلے میں ایک مجموعۂ قوانین بھی تیار کیا ہے جس سے کا روبار میں بہت زیادہ آسانی پیدا ہو گی ۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
PLI schemes attract ₹2 lakh crore investment till September, lift output and jobs across sectors

Media Coverage

PLI schemes attract ₹2 lakh crore investment till September, lift output and jobs across sectors
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.