’’جیت تب یقینی ہوتی ہے جب اس میں سیکھناشامل ہو‘‘
’’جب ملک کی سلامتی کی بات آتی ہے تو راجستھان کے نوجوان ہمیشہ دوسروں سے آگے آتے ہیں‘‘
’’جے پور مہا کھیل کی کامیاب تنظیم ہندوستان کی کوششوں کی اگلی اہم کڑی ہے‘‘
’’ملک نئی تعریفیں وضع کر رہا ہےنیز امرت کال میں ایک نئی ترتیب پیدا کر رہا ہے‘‘
’’ملک کے کھیلوں کے بجٹ میں 2014 سے تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے‘‘
’’ملک میں کھیلوں کی یونیورسٹیاں قائم کی جا رہی ہیں اور کھیل مہاکمبھ جیسے بڑی تقریبات کا انعقاد بھی پیشہ ورانہ انداز میں کیا جا رہا ہے‘‘
’’ہماری حکومت اس بات پر توجہ دے رہی ہے کہ پیسے کی کمی کے باعث کوئی نوجوان پیچھے نہ رہ جائے‘‘
’’تم فٹ رہو گے تب ہی سپر ہٹ ہو گے‘‘
’’راجستھان کا شری انا باجرہ اور شری انا جوار اس مقام کی پہچان ہیں‘‘
’’آج کا نوجوان اپنی کثیر جہتی اور کثیر رخی صلاحیتوں کی وجہ سے صرف ایک میدان تک محدود نہیں رہنا چاہتا‘‘
’’کھیل صرف ایک صنف نہیں بلکہ یہ ایک صنعت ہے‘‘
’’جب دل سے کوشش کی جائے تو نتائج یقینی ہوتے ہیں‘‘
’’ملک کے لیے آئندہ سونے اور چاندی کے تمغے جیتنے والےآپ میں سے ہوں گے‘‘

جے پور دیہی کے ممبر پارلیمنٹ اور ہمارے ساتھی بھائی راج وردھن سنگھ راٹھور، تمام کھلاڑی، کوچ اور میرے نوجوان ساتھیوں!

سب سے پہلے تو اس مقابلے میں شرکت کرنے والے ہر کھلاڑی، کوچ اور ان کے اہل خانہ کو بہت بہت مبارک ہو جنہوں نے جے پور مہا کھیل میں تمغے حاصل کیے ہیں۔ آپ سب جے پور کے کھیل کے میدان میں صرف کھیلنے کے لیے نہیں اترے تھے۔ آپ یہاں جیتنے کے لیے بھی اترے تھے، اور آپ یہاں سیکھنے کے لیے بھی اترے تھے۔ اور، جہاں سیکھنا ہوتا ہے، فتح خود بخود یقینی ہو جاتی ہے۔ کوئی بھی کھلاڑی میدان سے خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔

ساتھیوں،

ابھی ہم سب نے کبڈی کے کھلاڑیوں کا شاندار کھیل بھی دیکھا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ آج کی اختتامی تقریب میں کئی ایسے چہرے موجود ہیں جنہوں نے کھیلوں میں بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ ایشین گیمز میڈلسٹ رام سنگھ نظر آ رہے ہیں، دھیان چند کھیل رتن ایوارڈ یافتہ پیرا ایتھلیٹ بھائی دیویندر جھانجھڑیا، ارجن ایوارڈ یافتہ ساکشی کماری اور دیگر سینئر کھلاڑی بھی نظر آ رہے ہیں۔ میں ان کھیل ستاروں کو دیکھ کر بہت خوش ہوں جو جے پور دیہی کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہاں آئے ہیں۔

ساتھیوں،

آج ملک میں کھیلوں کے مقابلوں اور کھیلوں کے مہا کمبھوں کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ ایک بڑی تبدیلی کا عکاس ہے۔ راجستھان کی سرزمین اپنے نوجوانوں کے جوش و جذبے اور صلاحیتوں کے لیے ہی جانی جاتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے اس بہادر سرزمین کے فرزندوں نے اپنی بہادری سے میدان جنگ کو بھی کھیل کا میدان بنا دیا۔ اس لیے ماضی سے لے کر آج تک راجستھان کے نوجوان ملک کے دفاع کے معاملے میں کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ راجستھانی کھیلوں کی روایات نے یہاں کے نوجوانوں کی اس جسمانی اور ذہنی طاقت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔  سیکڑوں برسوں سے مکر سنکرانتی پر منعقد کیے جانے والے کھیل، ’دڑا دڑا‘ ہو یا بچپن کی یادوں سے جڑے ہوئے تولیہ رومال جھپٹا جیسے روایتی کھیل ہوں، یہ راجستھان کی رگ رگ میں رچے بسے ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ریاست نے ملک کو کھیلوں کی بہت سی صلاحیتیں دی ہیں، اتنے تمغے دے کر ترنگے کی شان میں اضافہ کیا ہے، اور آپ جے پور کے لوگوں نے اولمپک میڈل جیتنے والوں کو ممبر پارلیمنٹ منتخب کیا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ راج وردھن سنگھ راٹھور جی ان کو ملک نے جو دیا ہے اسے وہ ’ایم پی کھیل مقابلہ‘ کے ذریعے ملک کی نئی نسل کو لوٹانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہمیں ان کوششوں کو مزید وسعت دینا ہے، تاکہ اس کا اثر اور بھی وسیع ہو۔ ’جے پور مہا کھیل‘ کی کامیاب تنظیم ہماری اسی کوششوں کا تسلسل ہے۔ اس سال 600 سے زائد ٹیموں اور 6500 نوجوانوں کی شرکت اس کی کامیابی کی عکاس ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ اس ایونٹ میں لڑکیوں کی 125 سے زائد ٹیموں نے بھی حصہ لیا ہے۔ بیٹیوں کی یہ بڑھتی ہوئی شرکت ایک خوشگوار پیغام دے رہی ہے۔

ساتھیوں،

آزادی کے اس امرت کال میں ملک نئی منزلیں طے کر رہا ہے اور نئے نظام کی تعمیر کر رہا ہے۔ آج ملک میں پہلی بار کھیلوں کو حکومت کی نظروں سے نہیں کھلاڑیوں کی نظروں سے دیکھا جا رہا ہے۔ میں جانتا ہوں، نوجوان ہندوستان کی نوجوان نسل کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔ جب نوجوانوں کو طاقت، عزت نفس، خود انحصاری، سہولت اور وسائل کی طاقت مل جائے تو ہر مقصد آسان ہو جاتا ہے۔ ملک کے اس نقطہ نظر کی جھلک اس بجٹ میں بھی نظر آتی ہے۔ اس بار ملک کے بجٹ میں محکمہ کھیل کو تقریباً 2500 کروڑ روپے کا بجٹ ملا ہے۔ جبکہ 2014 سے پہلے محکمہ کھیل کا بجٹ صرف آٹھ سو، ساڑھے آٹھ سو کروڑ روپے کے لگ بھگ رہتا تھا۔ یعنی 2014 کے مقابلے میں ملک کے محکمہ کھیل کے بجٹ میں تقریباً تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس بار صرف ’کھیلو انڈیا‘ مہم کے لیے 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کا بجٹ دیا گیا ہے۔ یہ رقم کھیلوں سے متعلق ہر شعبے میں وسائل اور سہولیات پیدا کرنے کے لیے استعمال کی جائے گی۔

ساتھیوں،

پہلے ملک کے نوجوانوں میں کھیلوں کا جذبہ ہوا کرتا تھا اور ان میں ٹیلنٹ بھی تھا لیکن اکثر وسائل اور حکومتی تعاون کی کمی ہر بار آڑے آتی ہے۔ اب ہمارے کھلاڑیوں کا یہ چیلنج بھی حل ہو رہا ہے۔ میں آپ کو اس جے پور مہا کھیل کی مثال دوں گا۔ یہ تقریب جے پور میں پچھلے 5 سے 6 سالوں سے چل رہی ہے۔ اسی طرح ملک کے کونے کونے میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبران اسمبلی اپنے اپنے علاقوں میں کھیل مہا کمبھ کا انعقاد کر رہے ہیں۔ ان سینکڑوں کھیلوں کے مقابلوں میں ہزاروں نوجوان، ہزاروں با صلاحیت کھلاڑی مختلف کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ ممبر پارلیمنٹ کھیل مہا کمبھ کی وجہ سے ملک کے ہزاروں نئے ٹیلنٹ ابھر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

یہ سب اس لیے ممکن ہے کہ مرکزی حکومت اب ضلعی سطح اور مقامی سطح تک کھیلوں کی سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ اب تک ملک کے سینکڑوں اضلاع میں لاکھوں نوجوانوں کے لیے کھیلوں کا بنیادی ڈھانچہ بنایا جا چکا ہے۔ راجستھان میں بھی مرکزی حکومت کی طرف سے کئی شہروں میں کھیلوں کا انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے۔ آج ملک میں کھیلوں کی یونیورسٹیاں بھی قائم کی جا رہی ہیں اور کھیل مہا کمبھ جیسے بڑے ایونٹس کا انعقاد بھی پیشہ ورانہ انداز میں کیا جا رہا ہے۔

اس بار نیشنل اسپورٹس یونیورسٹی کو بھی زیادہ سے زیادہ بجٹ فراہم کیا گیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کھیلوں کے انتظام اور کھیلوں کی ٹیکنالوجی سے متعلق ہر شعبے کو سیکھنے کا ماحول بنایا جائے۔ جس کی وجہ سے نوجوانوں کو اس شعبے میں کیرئیر بنانے کا موقع ملے گا۔

ساتھیوں،

ہماری حکومت کی توجہ اس طرف بھی ہے کہ کوئی نوجوان پیسے کی کمی کی وجہ سے پیچھے نہ رہے۔ مرکزی حکومت اب بہترین کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو سالانہ 5 لاکھ روپے تک کی مدد کرتی ہے۔ کھیلوں کے بڑے ایوارڈز میں دی جانے والی رقم کو بھی تین گنا تک بڑھا دیا گیا ہے۔ اولمپکس جیسے بڑے عالمی مقابلوں میں بھی اب حکومت پوری طاقت کے ساتھ اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ٹاپس ٹاپس ٹاپس جیسی اسکیموں کے ذریعے کھلاڑی برسوں سے اولمپکس کی تیاری کر رہے ہیں۔

ساتھیوں،

کسی بھی کھلاڑی کے لیے کھیل میں آگے بڑھنے کے لیے سب سے اہم چیز اس کی فٹنس کو برقرار رکھنا ہے۔ آپ فٹ ہوں گے، تب ہی آپ سپر ہٹ ہوں گے۔ اور جتنی فٹنس کھیلوں کے میدان میں ضروری ہے، زندگی کے میدان میں بھی اتنی ہی ضروری ہے۔ اسی لیے آج کھیلو انڈیا کے ساتھ ساتھ فٹ انڈیا بھی ملک کے لیے ایک بڑا مشن ہے۔ ہماری غذا اور غذائیت بھی ہماری فٹنس میں بڑا کردار ادا کرتی ہے۔ اس لیے میں آپ سب کے ساتھ ایسی ہی ایک مہم پر بھی بات کرنا چاہوں گا، جو ہندوستان نے شروع کی تھی، لیکن اب یہ ایک عالمی مہم بن چکی ہے۔ آپ نے سنا ہوگا، ہندوستان کی تجویز پر اقوام متحدہ سال 2023 کو بین الاقوامی جوار سال کے طور پر منا رہا ہے۔ اور راجستھان جوار کی ایک بہت ہی زر خیز روایت کا گھر ہے۔ اور اب اسے ملک بھر میں پہچانا جانا چاہیے۔ اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ لوگ اس موٹے اناج کو شری انّ کے نام سے جانیں۔ اس بار بجٹ میں بھی اس چیز کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ سپر فوڈ ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ راجستھان کے باجرا، جوار، ایسے کئی موٹے دانے اب شری انّ کے نام سے جڑے ہوئے ہیں، یہ اس کی پہچان ہے۔ اور یہ کون نہیں جانتا جو راجستھان کو جانتا ہے۔ کیا کوئی ہمارے راجستھان کے اس باجرے کا دلیہ اور چورما بھول سکتا ہے؟ میری آپ تمام نوجوانوں سے خصوصی اپیل ہے کہ آپ کم از کم اپنی خوراک میں شری انّ یعنی موٹے اناج کو ضرور شامل کریں۔

ساتھیوں،

آج کے نوجوان کو صرف ایک علاقے تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ وہ کثیر استعدادی بھی ہے اور کثیر جہتی بھی۔ یہی وجہ ہے کہ نوجوانوں کی ہمہ گیر ترقی کے لیے بھی ملک کام کر رہا ہے۔ ایک طرف نوجوانوں کے لیے کھیلوں کا جدید انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے، وہیں بچوں اور نوجوانوں کے لیے نیشنل ڈیجیٹل لائبریری کی بھی اس بجٹ میں تجویز دی گئی ہے۔ نیشنل ڈیجیٹل لائبریری کے ذریعے سائنس، تاریخ، سماجیات، سنسکرت جیسی زبانیں، ہر موضوع پر کتابیں شہر سے لے کر گاؤں تک ہر سطح پر ڈیجیٹل طور پر دستیاب ہوں گی۔ اس سے آپ کے سیکھنے کے تجربے کو ایک نئی بلندی ملے گی، تمام وسائل آپ کے کمپیوٹر اور موبائل پر دستیاب ہوں گے۔

ساتھیوں،

کھیل صرف ایک علم ہی نہیں ہے، کھیل ایک بہت بڑی صنعت بھی ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد کھیلوں سے متعلق چیزیں اور وسائل بنا کر روزگار بھی حاصل کرتی ہے۔ یہ کام زیادہ تر ہمارے ملک میں چھوٹے پیمانے پر MSMEs کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ اس بار بجٹ میں کھیلوں کے شعبے سے متعلق MSMEs کو مضبوط کرنے کے لیے کئی اہم اعلانات بھی کیے گئے ہیں۔ میں آپ کو ایک اور اسکیم کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ یہ اسکیم ہے- پی ایم وشو کرما کوشل سمان یعنی پی ایم وکاس یوجنا۔ یہ سکیم ایسے لوگوں کے لیے بہت مددگار ثابت ہو گی جو خود روزگار کرتے ہیں، تخلیق کرتے ہیں، اپنی ہنر مندی سے، ہاتھ سے چلنے والے اوزار بناتے ہیں۔ پی ایم وشو کرما یوجنا کے ذریعہ مالی مدد سے لے کر ان کے لیے نئی منڈی بنانے تک ہر طرح کی مدد کی جائے گی۔ اس سے ہمارے نوجوانوں کے لیے روزگار اور خود روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

ساتھیوں،

جہاں پورے دل سے کوشش کی جاتی ہے وہاں نتائج بھی یقینی ہوتے ہیں۔ ملک نے کوششیں کیں، ہم نے نتائج ٹوکیو اولمپکس، کامن ویلتھ گیمز میں دیکھے۔ جے پور مہا کھیل میں آپ سب کی کوششیں مستقبل میں ایسے ہی شاندار نتائج دیں گی۔ آپ سے ہی ملک کے لیے اگلے گولڈ اور سلور میڈلسٹ نکلنے والے ہیں۔ اگر آپ پر عزم ہیں تو اولمپکس میں بھی ترنگے کی شان میں اضافہ کریں گے۔ آپ جہاں بھی جائیں گے ملک کا نام روشن کریں گے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے نوجوان ملک کی کامیابی کو بہت آگے لے جائیں گے۔ اس جذبے کے ساتھ، آپ سب کا بہت بہت شکریہ۔ بہت ساری نیک خواہشات۔

Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan

Media Coverage

'Operation Sindoor on, if they fire, we fire': India's big message to Pakistan
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM Modi's address to the nation
May 12, 2025
Today, every terrorist knows the consequences of wiping Sindoor from the foreheads of our sisters and daughters: PM
Operation Sindoor is an unwavering pledge for justice: PM
Terrorists dared to wipe the Sindoor from the foreheads of our sisters; that's why India destroyed the very headquarters of terror: PM
Pakistan had prepared to strike at our borders,but India hit them right at their core: PM
Operation Sindoor has redefined the fight against terror, setting a new benchmark, a new normal: PM
This is not an era of war, but it is not an era of terrorism either: PM
Zero tolerance against terrorism is the guarantee of a better world: PM
Any talks with Pakistan will focus on terrorism and PoK: PM


پیارے ہم وطنو،

نمسکار!

ہم سبھی نے گذشتہ دنوں ملک کی طاقت اور تحمل دونوں کو دیکھا ہے۔ سب سے پہلے میں بھارت کی بہادر افواج، مسلح افواج، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیوں، ہمارے سائنس دانوں کو ہر بھارتی کی طرف سے سلام کرتا ہوں۔ ہمارے بہادر جوانوں نے ’آپریشن سندور‘ کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ آج میں اس بہادری کو ان کی شجاعت کو، ان کی ہمت، ان کی بہادری کو، ہمارے ملک کی ہر ماں، ملک کی ہر بہن اور ملک کی ہر بیٹی کو وقف کرتا ہوں۔

ساتھیو،

22 اپریل کو پہلگام میں دہشت گردوں نے جو بربریت دکحاءی تھی اس نے ملک اور دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ چھٹیوں کے موقع پر معصوم شہریوں کو ان کے اہل خانہ اور ان کے بچوں کے سامنے بے دردی سے قتل کرنا دہشت گردی کا ایک ہولناک چہرہ تھا۔ یہ ملک کی ہم آہنگی کو توڑنے کی بھی گھناؤنی کوشش تھی۔ ذاتی طور پر میرے لیے، کرب بہت بڑا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد پوری قوم، ہر شہری، ہر سماج، ہر طبقہ، ہر سیاسی جماعت دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے لیے ایک آواز میں کھڑی ہوئی۔ ہم نے بھارتی افواج کو دہشت گردوں کو نیست و نابود کرنے کی مکمل آزادی دی۔ اور آج ہر دہشت گرد، دہشت گردی کی ہر تنظیم جانتی ہے کہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا کیا انجام ہوتا ہے۔

ساتھیو،

’آپریشن سندور‘ صرف ایک نام نہیں ہے، یہ ملک کے کروڑوں لوگوں کے جذبات کا غماز ہے۔ ’آپریشن سندور‘ انصاف کا اٹوٹ وعدہ ہے۔ 6 مئی کی رات دیر گئے، 7 مئی کی صبح پوری دنیا نے اس عہد کو نتیجہ میں بدلتے دیکھا ہے۔ بھارتی افواج نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ان کے تربیتی مراکز کو درست طریقے سے نشانہ بنایا۔ دہشت گردوں نے خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے۔ لیکن جب ملک متحد ہوتا ہے، ’پہلے قوم ‘کے جذبے سے بھرا ہوتا ہے، قوم سب سے اوپر ہوتی ہے، تب فولادی فیصلے کیے جاتے ہیں اور نتائج دکھائے جاتے ہیں۔

جب بھارت کے میزائلوں نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ، بھارت کے ڈرونز نے حملہ کیا ، جس سے نہ صرف دہشت گرد تنظیموں کی عمارتیں تباہ ہوئیں بلکہ ان کے حوصلے بھی لرز اٹھے۔ بہاولپور اور مردکے جیسے دہشت گردوں کے ٹھکانے عالمی دہشت گردی کی یونیورسٹیاں رہے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے، چاہے وہ نائن الیون ہو، لندن ٹیوب بم دھماکے ہوں، یا دہائیوں میں بھارت میں ہونے والے بڑے دہشت گرد حملے ہوں، کہیں نہ کہیں دہشت گردی کے ان اڈوں سے جڑے ہوئے ہیں۔ دہشت گردوں نے ہماری بہنوں کے سندور کو اجاڑا تھا، اس لیے بھارت نے دہشت گردی کے ان ہیڈکوارٹرز کو اجاڑ دیا۔ بھارت کے ان حملوں میں 100 سے زائد خطرناک دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ دہشت گردی کے بہت سے آقا، جو گذشتہ ڈھائی سے تین دہائیوں سے پاکستان میں آزادانہ گھوم رہے تھے، جو بھارت کے خلاف سازشیں کرتے تھے، ان کو بھارت نے ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا۔

ساتھیو،

بھارت کے اس اقدام کی وجہ سے پاکستان شدید مایوسی میں گھرا ہوا تھا، بدحواسی میں گھرا ہوا تھا، گھبرا گیا تھا اور اسی مایوسی میں اس نے ایک اور جرات کرڈالی ۔ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی کارروائی کی حمایت کرنے کے بجائے ، پاکستان نے بھارت پر حملہ کرنا شروع کردیا۔ پاکستان نے ہمارے اسکولوں، کالجوں، گردواروں، مندروں، عام شہریوں کے گھروں کو نشانہ بنایا، پاکستان نے ہمارے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، لیکن پاکستان خود اس میں بے نقاب ہوگیا۔

دنیا نے دیکھا کہ کس طرح پاکستان کے ڈرون ز اور پاکستان کے میزائل بھارت کے سامنے بھوسے کی طرح بکھر گئے۔ بھارت کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے انھیں آسمان میں ہی تباہ کر دیا۔ پاکستان کی تیاری سرحد پر حملہ کرنے کی تھی لیکن بھارت نے پاکستان کے سینے پر وار کردیا۔ بھارت کے ڈرونز، بھارت کے میزائلوں نے درست انداز میں حملہ کیا۔ پاکستانی فضائیہ نے ان ایئر بیسز کو نقصان پہنچایا جن پر پاکستان کو بہت فخر تھا۔ بھارت نے پہلے تین دنوں میں پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا کہ اسے اندازہ بھی نہیں تھا۔

لہٰذا بھارت کی جارحانہ کارروائی کے بعد پاکستان نے فرار کے راستے تلاش کرنا شروع کر دیے۔ پاکستان دنیا بھر میں کشیدگی کم کرنے کی درخواست کر رہا تھا۔ اور بری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری کے تحت 10 مئی کی سہ پہر پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔ اس وقت تک ہم نے بڑے پیمانے پر دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا تھا، دہشت گرد مارے جا چکے تھے، ہم نے پاکستان کے سینے میں بسائے گئے دہشت گردی کے ٹھکانوں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا تھا، اس لیے جب پاکستان کے ذریعے درخواست کی گئی، جب پاکستان سے کہا گیا کہ پاکستان کے ذریعے مزید دہشت گردی کی کوئی سرگرمی اور فوجی مہم جوئی نہیں کی جائے گی۔ لہٰذا بھارت نے بھی اس پر غور کیا۔ اور میں ایک بار پھر دہرا رہا ہوں کہ ہم نے پاکستان میں دہشت گردوں اور فوجی اڈوں کے خلاف اپنی جوابی کارروائی معطل کر دی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس کے رویے کی بنیاد پر پیمائش کریں گے۔

ساتھیو،

بھارت کی تینوں افواج، ہماری فضائیہ، ہماری آرمی اور ہماری بحریہ، ہماری بارڈر سیکورٹی فورس- بی ایس ایف، بھارت کی نیم فوجی دستے، مسلسل چوکس ہیں۔ سرجیکل اسٹرائیک اور ایئر اسٹرائیک کے بعد اب یہ آپریشن سندور دہشت گردی کے خلاف بھارت کی پالیسی ہے۔ آپریشن سندور نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے، ایک نیا پیمانہ، ایک نیا نارمل قائم کیا ہے۔

سب سے پہلے، اگر بھارت پر دہشت گردانہ حملہ ہوتا ہے تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرائط پر جواب دیں گے۔ ہم ہر اس جگہ جا کر سخت کارروائی کریں گے جہاں سے دہشت گردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ دوسرا یہ کہ بھارت کسی بھی طرح کی جوہری بلیک میلنگ کو برداشت نہیں کرے گا۔ بھارت جوہری بلیک میلنگ کی آڑ میں بڑھتے ہوئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر درست اور فیصلہ کن حملہ کرے گا۔

تیسری بات یہ کہ ہم دہشت گردی کی سرپرست سرکار اور دہشت گردی کے آقاؤں کو الگ الگ نہیں دیکھیں گے۔ آپریشن سندور کے دوران دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کی گھناؤنی حقیقت دیکھی ہے جب پاک فوج کے اعلیٰ افسران ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہوئے۔ یہ ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کا ایک بڑا ثبوت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم کسی بھی خطرے کے خلاف بھارت اور اپنے شہریوں کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات جاری رکھیں گے۔

ساتھیو،

ہم نے ہر بار میدان جنگ میں پاکستان کو شکست دی ہے۔ اور اس بار آپریشن سندور نے ایک نئی جہت کا اضافہ کیا ہے۔ ہم نے صحراؤں اور پہاڑوں میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اور ساتھ ہی نئے دور کی جنگ میں اپنی برتری بھی ثابت کی۔ اس آپریشن کے دوران ہمارے میڈ ان انڈیا ہتھیاروں کی صداقت ثابت ہوئی۔ آج دنیا دیکھ رہی ہے، اکیسویں صدی میں بھارت کے دفاعی سازوسامان تیار کیے، اس کا وقت آ گیا ہے۔

ساتھیو،

ہمارا اتحاد، ہماری سب سے بڑی طاقت یہ ہے کہ ہم سب ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف متحد رہیں۔ یقیناً یہ جنگ کا دور نہیں ہے، لیکن یہ دہشت گردی کا دور بھی نہیں ہے۔ دہشت گردی کے خلاف زیرو ٹالرنس ایک بہتر دنیا کی ضمانت ہے۔

ساتھیو،

جس طرح پاکستانی فوج، حکومت پاکستان دہشت گردی کی پرورش کر رہی ہے، وہ ایک دن پاکستان کو ختم کر دے گی۔ اگر پاکستان کو زندہ رہنا ہے تو اسے اپنے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں ہے۔ بھارت کا موقف بالکل واضح ہے کہ دہشت گردی اور گفت و شنید ایک ساتھ نہیں چل سکتے، دہشت گردی اور تجارت ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔ اور پانی اور خون بھی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔

میں آج عالمی برادری کو یہ بھی بتانا چاہوں گا کہ ہماری اعلان کردہ پالیسی یہ رہی ہے کہ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو وہ دہشت گردی پر ہوگی، اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان مقبوضہ کشمیر اور پی او کے پر ہوگی۔

پیارے ہم وطنو،

آج بدھ پورنیما ہے۔ بھگوان مہاتما بدھ نے ہمیں امن کا راستہ دکھایا ہے۔ امن کا راستہ بھی طاقت سے گزرتا ہے۔ بھارت کا طاقتور ہونا بہت ضروری ہے، بھارت کا انسانیت، امن اور خوشحالی کی طرف بڑھنا بہت ضروری ہے، ہر بھارتی امن سے رہ سکتا ہے، وکست بھارت کا خواب پورا کر سکتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر اس طاقت کا استعمال بھی ضروری ہے۔ اور پچھلے کچھ دنوں میں بھارت نے یہی کیا ہے۔

میں ایک بار پھر بھارتی فوج اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔ میں ہم بھارتیوں کی ہمت، ہر بھارتی کی یکجہتی کے عہد کو سلام کرتا ہوں۔

بہت بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!

بھارت ماتا کی جئے!!