QuoteProjects to boost rural economy in the region and help in increasing income of local farmers and milk producers
Quote“Through FPOs, small farmers are getting connected with the food processing, value linked export and supply chain”
Quote“ Strategy of creating alternative income streams for farmers is bearing fruit”

بھارت مات کی-جے، بھارت ماتا کی –جے

گجرات کے مقبول ، نرم گفتار و مکّم وزیر اعلیٰ جناب بھوپندر بھائی پٹیل، پارلیمنٹ میں میرے سینئرساتھی، گجرات بھارتیہ جنتا پارٹی کے صدر جناب سی آر پاٹل، گجرات اسمبلی  کے ڈپٹی اسپیکر جناب جیٹھا بھائی، گجرات حکومت کے تمام وزراء، ممبران پارلیمنٹ اور ممبران اسمبلی، سابر ڈیری کے عہدیداران اور اس سے جڑے تمام کسان بھائی بہن، مویشی پالنے والے بھائی بہن!

آج سابر ڈیری کے توسیع ہوئی ہے۔ سینکڑوں روپے کے نئے پروجیکٹ یہاں لگ رہے ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ملک پاؤڈر پلانٹ اور اے-سیپٹک پیکنگ سیکشن، اس میں ایک لائن جڑنے سے سابر ڈیری کی صلاحیت اور زیادہ بڑھ جائے گی۔ آج اس نئے پلانٹ کا بھومی پوجن ہوا ہے، وہ بھی سابر ڈیری کی اہلیت کو بڑھا نے میں مدد کرے گا۔ میں سابر ڈیری اور اس سہکاری تحریک سے جڑے تمام کسان بھائی بہنوں کو، ڈیری کے چیئرمین کو ، ڈیری کے تمام ڈائریکٹرز کو دل سے بہت بہت مبارکباد یتا ہوں، بہت بہت نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

اور جب سابر ڈیری کی بات آتی ہے اور بھورا بھائی کی یاد نہ آئے، تو بات ادھوری رہ جاتی ہے۔ بھورا بھائی پٹیل نے دہائیوں پہلے جس کوشش کا آغاز کیا تھا، وہ آج لاکھوں لوگوں کی زندگی بدلنے میں مدد کررہی ہے۔ سابرکانٹھا آئیں تو کچھ نیا نہیں لگتا۔ لیکن روز کچھ نیا ہوتا ضرور نظر آتا ہے۔ سابرکانٹھا کا شاید ہی کوئی حصہ ہوگا  کہ جہاں میرا جانا نہ ہوا ہو۔ اور سابرکانٹھا میں آئیں تو سب یاد آتا ہے۔ بس اڈے پر کھڑے رہیں اور کھیر، کھیر، کھیر، وڈالی، وڈالی، وڈالی۔ کھیر-وڈالی،  کھیر –بھلوڈا، چلو چلو۔ جب بھی سابرکانٹھا آتا ہوں تب یہی آواز کان میں گونجتی رہتی ہے۔ یہاں میرے کئی ساتھی –معاون، یہاں آتا ہوں تب سب کی یاد آتی ہے۔ دکھ  کی بات ہے  کہ کچھ ساتھی ہمیں چھوڑ کر پرآتما کو پیارے ہوگئے۔ ہمارے شری رام سانکھلا کی یاد آتی ہے، ہمارے جیندر سنگھ بھائی راٹھوڑ، ہمارے ایس ایم کھانٹ، ہمارے دھیمنت پٹیل، میرے بھائی گجانند پرجاپتی ، ہمارے ونود کھلجی بھائی کے۔ کتنے ہی پرانے ساتھیوں اور کتنے ہی لوگو ں کے چہرے آج میرے سامنے گھوم رہے ہیں۔ میرے وال جی بھائی ہوں، میرے پروین سنگھ دیوڈا ہوں، میرے کئی ساتھی، میرے موڈاسا کے راجابلی یاد آتے ہیں۔ کئی لوگوں کی یاد، کئی خاندانوں کے ساتھ میرا گہرا رشتہ۔ بہت معزز نام، ہمارے ڈایا بھائی بھٹ، میرے مول جی بھائی پرمار، ایسے متعدد بزرگوں اور ساتھیوں کے درمیان میں نے کام کیا ۔ ہمارے رمنیک بھائی ہوں، جن کے یہاں کئی بار جانا ہوا ، کئی خاندانوں کے ساتھ ملنا ہوتا تھا، لیکن اب آپ سب نے ایسی ذمہ داری دی ہے کہ پرانے دن یاد کرکے ہی  لطف لینا ہوتا ہے۔

ساتھیوں!

دو دہائی پہلے یہاں کیا حالات تھے، یہ آپ بھی جانتے ہیں۔ میں نے بھی اچھی طرح دیکھا ہے۔ آج کل ہم گجرات کے کئی حصوں میں  بے تحاشہ بارش کی چنوتی سے جوجھ رہے ہیں، لیکن گجراتی کو بارش آنا یہی اپنے آپ میں اتنا بڑا سکھ اور اطمینان ہے، جس کا اندازہ باہر کے لوگوں کو نہیں ہے۔ کیونکہ اپنے یہاں تو دس سال، 5 سال قحط پڑتا ہے، بارش کے لیے تڑپتے ہیں اور جب بھرپور بارش ہوتی ہے، تب من بھی بھر جاتا ہے اور قحط کی صورتحال کا نتیجہ کیا آتا ہے، کھیتوں میں بارش ہو تو  شاید ہی ایکاد فصل ہو۔ مویشی پروری، اس میں بھی گھاس چارا ملنے میں پریشانی اور بچوں کو یہاں نہیں رکھنا، بچوں کو شہر میں بھیجو۔ ہم یہاں گاوؤں میں زندگی گزار لیں گے۔ یہ دن ہم نے دیکھے ہیں اور اس دن میں نے عہد کیا تھا آپ لوگوں کے بھروسے ہی عہد کیا تھا، آپ لوگوں کے ساتھ تعاون پر اٹوٹ یقین کرکے ہی عہد کیا تھا کہ حالات کو بدلنا ہے، اس لئے جیسے جیسے سینچائی کی سہولتوں کی گجرات میں توسیع ہوئی، ویسے ویسے زراعت کے شعبے میں، مویشی پروری کے شعبے میں ہم نے بہت ترقی کی، فروغ حاصل کیا اور ڈیری نے اسے بہت بڑی طاقت دی۔ معیشت کو ڈیری نے استحکام بھی دیا، ڈیری نے تحفظ بھی دیا اور ڈیری نے ترقی کے نئے مواقع بھی دیئے۔ ابھی میں بہنوں کے ساتھ بیٹھا تھا، حال چال پوچھ رہا تھا۔ میں نے  پوچھا کیسا چل رہا ہے؟ نفع کتنا ملتا ہے۔ پھر میں نے پوچھا نفعے  کو کیا کرتی ہو؟ صاحب نفع ملتا ہے تو ہم سونا خریدتے ہیں۔ پہلا کام سونا خریدنے کا کرتے ہیں۔

ساتھیوں!

گجرات  ملک کی وہ ریاست ہے جہاں ہم نے کئی سال پہلے مویشیوں کے لئے ہیلتھ کارڈ جاری کئے تھے، پشو آروگیہ میلوں کی شروعات کی تھی۔ ہم نے مویشیوں کے موتیابند اور دانتوں کے ڈینٹل ٹریٹ منٹ تک کی فکر کی تھی اور آپ کو تو پتہ ہے پشو آروگیہ میلے میں کچھ جب کچھ گایوں کے پیٹ کو کاٹتے تھے تو 15-15، 20-20کلو پلاسٹک کا کچرا نکلتا تھا اور دیکھنے والوں کی آنکھ میں پانی آجاتا تھا ۔ اس لئے ہم نے پلاسٹک کے استعمال کو بند کرنے کی مہم چلائی ہے بھائی۔ یہ پلاسٹک ہمارے مویشیوں کے لئے دشمن کی طرح ہے۔ دوسری جانب مویشیوں کی فکر، مویشیوں کو اچھی خوراک ملے اور آج مجھے بہنوں نے لطف کی بات کی ہے۔

شاید اس کی تشہیر بہت کم ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مویشی اگر بیمار ہوتے ہیں تو آج کل آیوروید دواؤں سے بھی مویشیوں کو ٹھیک کرتے ہیں۔ یعنی مویشیوں کے لئے جو ہماری روایتی  انتہائی قدیم روایتیں گھروں میں ہوتی تھیں، وہ ایک بار پھر زندہ ہوگئی ہیں۔ آیوروید دواؤں سے مویشیوں کی دیکھ بھال ۔میں گجرات کے ڈیری سیکٹر کے لوگوں کا، سابرڈیری کا دل سے استقبال کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے مویشی پالنے والوں کو آیوروید دواؤں کے سہارے علاج کا راستہ دکھا یا اور اس میں مدد کی ہے۔ ہمیں پتہ ہے جب میں 2001ء میں آیا تھا تو اس وقت لوگ کہتے تھے کہ صاحب شام کو کھانا کھاتے تو بجلی دو۔ شام کو گجرات میں بجلی نہیں ملتی تھی۔ہم نے جیوتی گرام یوجنا کی مہم چلائی۔ آج22-20سال کے لڑکے لڑکیوں کو تو پتہ بھی نہیں ہوگا کہ اندھیرا کسے کہتے ہیں۔اور گجرات میں جیوتی گرام  یوجنا لائے اور جیوتی گرام یوجنا نے محض گجرات کے گھروں میں اُجالا نہیں کیا، ٹی وی شروع کیا ، اتنا ہی نہیں۔ ہمارے گاوؤں میں ڈیری نے ملک چِلڈ یونٹ کھڑے کرنے میں اس بجلی نے بہت بڑی مدد کی ہے۔ جس کی وجہ سے دودھ کا کلیکشن بڑھا اور دودھ کا خراب ہونا بند ہوا۔ گاڑی آئے تب تک چِلنگ سینٹر میں دودھ محفوظ رہتا تھا اور اس سبب نقصان بھی کم ہونے لگا اور یہ بجلی کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکا ہے۔گجرات میں پچھلی دو دہائیوں میں جو نظام تیار ہوا ہے، آج اس کے بہتر نتائج مل رہے ہیں۔ آج گجرات کا ڈیری مارکیٹ ایک لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے۔

|

ساتھیوں!

مجھے یاد ہے میں 2007 میں بھی یہاں آیا تھا، 2011میں بھی آیا۔ اس وقت میں نے پروسیسنگ پلانٹ کرنے کا ایک پروگرام کیا گیا تھا اور اس دن میں نے اپنے ڈیری کے ساتھیوں کے ساتھ گفتگو کی تھی۔ میں نے کہا، دیکھئے جی اب آپ خواتین کی حصے داری بڑھایئے اور  مجھے آج خوشی ہے کہ دودھ کمیٹیوں میں خواتین کو پہلے نہ کے برابر کام تھا، آج کم سے کم تین خواتین آج منڈلی کے اس  کارگزار کے طورپر رہتی ہیں، وہ منڈلی کو چلاتی ہیں اور کچھ جگہوں پر تو مردوں سے زیادہ خواتین کام سنبھالتی ہیں۔ گجرات میں ہم نے یہ بھی ضابطہ بنایا تھا اور میں نے آج سب بہنیں ملیں تو پوچھا، اس وقت میں  نے ضابطہ بنایا تھا کہ دودھ بھرنے کے لئے کوئی بھی آئے لیکن دودھ کا پیسہ کسی بھی مرد کو نہیں دینا، دودھ کا پیسہ خواتین کو ہی ملنا چاہئے۔اگر خواتین کے پیسے جائیں گے، پائی پائی کا صحیح استعمال ہوگا، خاندان کی بھلائی کے لئے ہوگا، مویشیوں کی بہبود کے لئے ہوگا اور آج گجرات میں دودھ کا پے منٹ صرف اور صرف خواتین کو ملتا ہے اور اس کے سبب میری خواتین، بہنوں کی، ماؤں کی طاقت بھی بہت بڑھ گئی ہے۔ گجرات میں کوآپریٹیو کی ایک خوشحال روایت رہی ہے اور سنسکار  بھی ہیں، تبھی تو سہکار ہے اور سہکار ہے تبھی تو خوشحالی ہے۔ دودھ سے جڑے سہکاری تحریک کی جو کامیابی ہے، اس کی توسیع اب ہم زراعت سے جڑے باقی شعبوں میں بھی کررہے ہیں۔ ملک میں آج 10 ہزار کسان اُتپادک سنگھ- ایف پی او ہے، اس کی تعمیر کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔ ان ایف پی او کے توسط سے چھوٹے کسان فوڈ پروسیسنگ سے جڑی ، ایکسپورٹ سے جڑی، ویلیو اور سپلائی چین سے سیدھے جڑ پائیں گے۔ اس کا بہت زیادہ فائدہ میرے گجرات کے کسان بھائی بہنو ں کو ہونے والا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں!

کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے لئے جو کوششیں پچھلے 8برسوں میں مرکزی حکومت نے کی ہے، اس کی وجہ سے گجرات سمیت ملک کے الگ الگ حصوں میں کسانوں کی آمدنی میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ کسانوں کی آمدنی میں باغبانی، مویشی پروری، ماہی پروری کی وجہ سے کافی اضافہ ہوا ہے اور اس میں سب سے بڑی بات یہ نکل کر سامنے آرہی ہے کہ  زمین سے محروم جو کسان ہے، جو سب سے غریب ہوتے ہیں، ان کی آمدنی میں سب سے زیادہ اضافہ درج کیا گیا ہے۔اسی طرح بہت چھوٹی زمین والے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ یعنی فصلوں کے علاوہ آمدنی کے متبادل ذرائع پر کام کرنے کی حکمت عملی آج کام آرہی ہے۔

کھادی اور گھریلو صنعت بھی اس کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔ کھادی اور گھریلو صنعت کا ٹن اوور پہلی بار 1لاکھ کروڑ روپے سے اوپر گیا ہے۔ یہی سبب ہے کہ پچھلے 8 برسوں میں اسی سیکٹر سے ڈیڑھ کروڑ سے زیادہ نئے روزگار گاؤں میں پیدا ہوئے ہیں۔ 2014ء سے پہلے کے 8-7برسوں کے مقابلے میں گزشتہ 8برسوں میں شہد کی مکھی کی پروری، شہد کا پیداوار اور مجھے تو سابر ڈیری نے کہا کہ اب ہم بھی پورے سابر کانٹھا میں شہد پیدا کرنے کے لئے کسانوں کو تیار کررہے ہیں۔ انہیں باکس دے رہے ہیں اور اتنے کم وقت میں شہد کی پیداوار دوگنا ہونے جارہی ہے۔تقریباً دو گنا۔ یہ ایک دیگر فائدہ اور کھیت میں شہد کی مکھی ہو تو وہ بھی آپ کے ساتھی کی طرح کام کرتی ہے۔ کھیت مزدور کی طرح مدد کرتی ہے۔ شہد کی مکھی زراعت میں معاون ہوتی ہے۔ اتنا ہی نہیں پیٹرول میں ایتھینول بلیڈنگ بناکر 10 فیصد سے زیادہ ، آج ہم پیٹرول میں ایتھینول کو ملاتے ہیں۔ یہ ایتھینول کیسے بنتا ہے، گنے کی لکڑی میں سے، گنے میں سے، مکئی میں سے، یعنی کہ ابھی  تک کھاڑی سے تیل آتا تھا اب اس میں جھاڑی کاتیل بھی ملنے لگا ہے۔ جھاڑی اور کھاڑی کا تیل ملنے سے آج ہمارے ذرائع چل رہے ہیں اور ماحولیات کا بھی تحفظ ہورہا ہے۔ 2014ء تک ملک میں 40 کروڑ لیٹر سے بھی کم ایتھینول کی بلینڈنگ ہوتی تھی۔ آج یہ تقریبا ً 400کروڑ لیٹر تک پہنچ رہی ہے۔ ہماری حکومت نے پچھلے دو برسوں میں خصوصی مہم چلاکر 3کروڑ سے زیادہ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ بھی دیئے ہیں۔ پہلی بار مویشی پالنے والوں اور ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کی سہولت دی گئی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں!

زراعت کی لاگت کم کرنے پر بھی ہم لگاتار کام کررہے ہیں۔ نیم کوٹیڈ یوریا، کھاد کے بند پڑے کارخانے، ان کو پھر سے شروع کرنا، نینو فرٹیلائزر پر کام کرنا اور نینو فرٹیلائزر تو ایسا ہے کہ ایک تھیلا بھر کر فرٹیلائزر لاتے ہو، اتنا اب ایک بوتل میں آجاتا ہے اور اتنا ہی فائدہ ملتا ہے۔ محنت کم، فائدہ اتنے کا اتنا ہی۔ آج نینو فرٹیلائزر پر کام چل رہا ہے ۔ پچھلے کچھ مہینوں میں پوری دنیا میں یوریا کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، لیکن ملک کے کسانوں پر ہم نے اس کا بوجھ نہیں پڑنے دیا۔ فرٹیلائزر باہر سے لانا پڑتا ہے، کئی گنا قیمت اچانک بڑھ گئی، لیکن دہلی میں بیٹھی ہوئی آپ کی اس حکومت نے اتنی ساری یوریا کی قیمت  بڑھی، لیکن اس کا بوجھ ہمارے کسانوں کے اوپر نہیں آنے دیا۔ اس کو بوجھ آج حکومت ہند برداشت کررہی ہے۔ یوریا کی 50 کلو کی بوری حکومت کو ساڑھے تین ہزار روپے میں پڑتی ہے۔ ذرا بولیں گے آپ کتنے میں؟3500کی ایک تھیلی۔ساڑھے تین ہزار روپیہ، کتنا؟ اور سرکار  کسانوں کو کتنے روپے میں دیتی ہے؟ 300 روپے میں؟3500کی تھیلی میرے کسان بھائیوں کو بوجھ نہ لگے اس لئے پورے ملک میں محض 300روپے میں دی جاتی ہے۔ایک طرح سے ڈی اے پی کے 50کلو کے بیگ پر پہلے حکومت 500 روپے کا بوجھ برداشت کرتی تھی، حکومت پر 500 روپے کا بوجھ آتا تھا۔ دنیا میں مہنگائی بڑھنے کی وجہ سے آج سرکار کو 2500روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑتا ہے، لیکن   کسانوں کو سر پر ہم بوجھ جانے نہیں دیتے ۔

ساتھیوں!

ان تمام منصوبوں کا فائدہ گجرات کے کسانوں کو بھی مل رہا ہے۔ گزشتہ برسوں میں ارولّی کے 50ہزار سے زیادہ کسانوں کے کھیت مائیکرو ایری گیشن کی سہولت سے جڑ چکے ہیں اور میں  خاص طور پر ارولّی ضلع کے کسان بھائیوں کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں ۔ یہ کام لینے کے لئے۔ آج ارولّی کے متعدد گاوؤں ایسے ہیں، جہاں کسان صد فیصد ڈرِپ ایری گیشن سے آبپاشی کررہا ہے۔ سُجلام –سُپھلام یوجنا سے سابرکانٹھا کی متعدد ایسی تحصیلوں میں پانی پہنچا ہے، جہاں پہلے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ہاتھمتی نہر اس کا تزئین کاری پروجیکٹ پورا ہونے سے پورے علاقے کی خوبصورتی بڑھی ہے۔ شہر میں پانی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے ہر گھر جل ابھیان کے تحت بھی کروڑوں روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔

 ساتھیوں!

آج سابر کانٹھا اور آس پاس کے علاقوں میں کنکٹی وٹی کا غیر معمولی بنیادی ڈھانچہ بن چکا ہے۔ ریلوے لائنوں کی چوڑائی، ریلوے کے پل بنانا، ہائی وے کو چوڑا کرنا، ہائی وے کو دور تک آگے لے کر جانا، اپنا یہ شاملاجی –موڈاسا 150کلومیٹر طویل فور لین روڈ آگے جاکر جنوبی گجرات کے ساتھ براہ راست جڑ جاتا ہے۔ جنوبی گجرات وسط گجرات کے ساتھ یہ میرا سابر کانٹھا جڑ جائے گا اور اس کے سبب کھیڑ برہما ہو، میگھرج ہو، مالپور ہو، بھیلوڈا ہو یہ میری پوری قبائلی پٹی ترقی کے اندر تیزی سے جڑ رہی ہے۔ ہنمت  نگر سے کھیڑ برہما براڈگیج لائن  اس پروجیکٹ پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ بھائیوں-بہنوں ، آپ کو یاد ہوگا کہ اپنے یہاں ہنمت نگر سے مہسانہ جانا ہو تو سات بار سوچیں گے کہ اس روڈ پر کیسے جاؤں گا، کب پہنچوں گا۔ گھنٹوں لگ جاتے تھے، لیکن اب نیا روڈ بننے کے سبب تین ساڑھے تین گھنٹے میں فٹافٹ پہنچ جاتے ہیں۔ ہنمت نگر سے امباجی 4 لین سڑک بڑی اور ماں امبا کے درشن کے لئے آنے والے لوگ  اب سب کو شمالی گجرات سے جانا ہو، جنوبی گجرات-وسط گجرات کے لوگ یہی راستہ پکڑتے ہیں۔ یعنی کہ آس پاس کے لوگوں کو بھی روزی روٹی ملتی رہے اور اب شاملاجی سے احمد آباد6لائن کا ہائی وے بنانے کا کام تیزی سے چل رہا ہے۔1300 کروڑ روپے اس پر خرچ کئے جارہے ہیں۔ ہنمت نگر میں میڈیکل کالج  اور کورونا کے خلاف لڑائی میں یہ میڈیکل کالج ہمارے کتنا کام آیا، کتنی دعائیں ملیں یہ آپ لوگ بھی جانتے ہیں اور میں بھی جانتاہو ں۔

ساتھیوں!

جب کنکٹی وٹی اور بنیادی ڈھانچہ بہتر ہوتا ہے تو اس کا بہت بڑا فائدہ سیاحت کو ہوتا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو روزگار میں ہوتا ہے اور اپنا تو سابرکانٹھا ، بناس کانٹھا یہ دو اعتقاد، قبائلی روایت، قدرتی ماحول سے بھرا ہوا ہے  اور میری تو خوش نصیبی رہی کہ شاملا جی مندر کی جدید کاری موقع مجھے ملا ہے۔ آج کوئی بھی جاتا ہے تو اسے پتہ نہیں ہوگا کہ شاملا جی کا کیا حال تھا اور اس علاقے میں جو ترقی ہورہی ہے اس کی وجہ سے مسافروں کی تعداد بڑھ رہی ہے، روزی روٹی کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔

بھائیوں اور بہنوں!

میں سابرکانٹھا ایسے وقت میں آیا ہوں، جب ملک آزادی کے 75سال پورے کرنے والا ہے اور آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ اسی سال آزادی کے امرت سال کے درمیان قبائلی قتل عام، بال چتریا کے واقعے کو بھی 100 سال پورے ہورہے ہیں۔ قبائلی لیڈر موتی لال تیجاوت جی ان کی قیادت میں قبائلیوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ لڑی اور انہوں نے انگریزوں کو ہلا دیا تھا، یہ میرا سابر کانٹھا۔ انگریزوں نے قبائلیوں کو قتل عا م کیا، انہیں موت کے گھاٹ اتارا، لیکن بد قسمتی آزادی کے بعد یہ واقعہ فراموش کردیا گیا۔ یہ میرا خوش نصیبی تھی کہ قبائلی فرقے کی قربانی اور تیاگ یہ آنے والی نسلوں کو پتہ چلنا چاہیئے  اور اس لئے بال چتریا کے اندر شہیدوں کی یادگار کو پھر سے دنیا کے سامنے لانے میں ہم کامیاب ہوئے۔ آج شہید اسمرتی ون، اُن اَمر قربانیوں کی تحریک سے نئی نسل کو قوم پرستی کا راستہ دکھا رہا ہے۔ میری یہ بھی خوشی نصیبی ہے کہ مجھے وزیر اعظم کے طورپر، آزادی کے لئے قبائلی سماج کے تعاون کو قومی شناخت دلانے کا بھی موقع ملا ہے۔ 15نومبر بھگوان برسا مُنڈا کے یوم پیدائش کو قبائلی یوم فخر کی شکل میں پورا ملک منائے  یہ ہم نے فیصلہ کیا ہے۔ ہماری حکومت ملک بھر میں قبائلی مجاہدین جنگی آزادی کی یاد میں خصوصی میوزیم بھی بنوا رہی ہے۔

ساتھیوں!

آزادی کی اس اہم پڑاؤ پر ایک اور بڑا اتفاق ہوا ہے۔ پہلی بار قبائلی سماج سے آنے والی ملک کی بیٹی ہندوستان کے سب سے بڑے آئینی عہدے پر پہنچی ہے۔ ملک نے محترمہ دروپدی مُرمو جی کو صدر جمہوریہ منتخب کیا ہے۔ یہ 130کروڑ سے زیادہ ہندوستانیوں کے لئے بڑے فخر کا لمحہ ہے۔ جس شمولیاتی جمہوریت کا خواب آزادی کے لئے اپنی قربانی دینے والے ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا، وہ آج پورا ہورہا ہے۔

ساتھیوں!

آج میں سابر کانٹھا کی اس مقدس سرزمین سے گجرات کے تمام لوگوں سے ایک گزارش کرتا ہوں، ملک کے شہریوں سے بھی گزارش کرتاہوں اور ابھی ہمارے وزیراعلیٰ جی نے بھی بتایا ، آزادی کے 75سال پورے ہونے پر ہر گھر ترنگا ابھیان شروع کیا جارہا ہے۔ اس ابھیان میں 13اگست سے ہی ملک کا ہر گھر اپنے یہاں ترنگا لہرائے گا، ترنگا پھہرائے گا۔ سابرکانٹھا، ارولّی کے ساتھ ساتھ پورے گجرات اور پورے ملک میں یہ ترنگا لہر ا کر ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کا امرت سنکلپ لینا ہے۔ جن لوگوں نے ملک کی آزادی کے لئے قربانی دی ، ان کی روح جہاں بھی ہوگی، وہ آپ کے گھر پر ترنگا لہراتا دیکھ کر ان کی روح  آپ کے خاندان کو بھی دعائیں دینے والی ہیں۔ آج سابر کانٹھا نے جو عزت-احترام اور عوامی سیلاب، اتنی بڑی تعداد میری ماؤں اور بہنوں، آپ کا آشیرواد میری طاقت ہے، وہی میری توانائی ہے، وہی میری تحریک ہے۔ آپ کے آشیرواد سے بھلائی کے راستے پر آگے بڑھ کر سب کا بھلا ہو، جو سنسکار گجرات نے دیا ہے، جو ہندوستان کے گاوؤں گاوؤں تک پہنچانا ہے ، یہی آشیرواد میری بہت بڑی پونجی ہے۔ میں آپ کا دل سے ممنون ہوں اور سابر ڈیری کی پوری ٹیم کو پائیدار توسیع اور ترقی کی مہم کو بہت بہت مبارکباد دیتاہوں۔ بہت بہت شکریہ۔ دونوں ہاتھ اوپر اٹھاکر میرے ساتھ زور سے بولیے،

بھارت ماتا کی-جے

بھارت ماتا کی-جے

بھارت ماتا کی-جے

شکریہ۔

  • दिग्विजय सिंह राना September 20, 2024

    हर हर महादेव
  • JBL SRIVASTAVA June 02, 2024

    मोदी जी 400 पार
  • Vaishali Tangsale February 14, 2024

    🙏🏻🙏🏻👏🏻
  • ज्योती चंद्रकांत मारकडे February 12, 2024

    जय हो
  • Bharat mathagi ki Jai vanthay matharam jai shree ram Jay BJP Jai Hind September 16, 2022

    மோ
  • G.shankar Srivastav September 11, 2022

    नमस्ते नमस्ते
  • Chowkidar Margang Tapo August 25, 2022

    vande, mataram, Jai Mata Di
  • Hansaben Meghjibhai Bhaliya August 20, 2022

    namo namo
  • Laxman singh Rana August 10, 2022

    namo namo 🇮🇳🌹
  • Laxman singh Rana August 10, 2022

    namo namo 🇮🇳
Explore More
ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی

Popular Speeches

ہر ہندوستانی کا خون ابل رہا ہے: من کی بات میں پی ایم مودی
Making India the Manufacturing Skills Capital of the World

Media Coverage

Making India the Manufacturing Skills Capital of the World
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
The journey of the Indian community in Trinidad and Tobago is about courage: PM Modi
July 04, 2025
QuoteThe journey of the Indian community in Trinidad and Tobago is about courage: PM
QuoteI am sure you all welcomed the return of Ram Lalla to Ayodhya after 500 years with great joy: PM
QuoteThe Indian diaspora is our pride: PM
QuoteAt the Pravasi Bharatiya Divas, I announced several initiatives to honour and connect with the Girmitiya community across the world: PM
QuoteIndia's success in space is global in spirit: PM

Prime Minister Kamla Persad Bissessar Ji
Members of the Cabinet,
All the Dignitaries present today,
Members of the Indian diaspora,

Ladies & Gentlemen,

Namaskar !
Seeta Ram !
Jai Shri Ram !

Can you mark something… what a coincidence!

It is a matter of immense pride and joy for me to be with all of you this evening. I thank Prime Minister Kamla Ji for her wonderful hospitality and kind words.

|

I arrived a short while ago in this beautiful land of Humming Birds.And, my very first engagement is with the Indian community here. It feels completely natural. After all, we are part of one family. I thank you for your warmth and affection.

Friends,

I know the story of the Indian community in Trinidad and Tobago is about courage. The circumstances your ancestors faced could have broken even the strongest of spirits. But they faced hardships with hope. They met problems with persistence.

They left the Ganga and Yamuna behind but carried the Ramayan in their hearts. They left their soil, but not their soul. They were not just migrants. They were messengers of a timeless civilization. Their contributions have benefitted this country - culturally, economically and spiritually. Just look at the impact that you have all had on this beautiful nation.

Kamla Persad-Bissessar Ji - as the first woman Prime Minister of this country. Her Excellency Christine Carla Kangaloo Ji - as the female President. Late Shri Basdeo Pandey, the son of a farmer, rose to become Prime Minister and a respected global leader. Eminent math scholar Rudranath Capildeo, Music Icon Sundar Popo, Cricketing talent Daren Ganga, and Sewdass Sadhu, whose devotion built the Temple in the Sea. The list of achievers goes on.

You, the children of Girmitiyas, are not defined by struggle anymore. You are defined by your success, your service, and your values. Honestly, there must be something magical in the "doubles” and "dal poori” — because you have doubled the success of this great nation!

|

Friends,

When I last visited 25 years ago, we all admired the cover drives and pull shots of Lara. Today, it is Sunil Narine and Nicholas Pooran who ignite the same excitement in the hearts of our youth. Between then and now, our friendship has grown even stronger.

Benaras, Patna, Kolkata, Delhi may be cities in India. But they are also names of streets here. Navratra, Mahashivratri, Janmasthmi are celebrated here with joy, spirit and pride. Chowtal and Baithak Gana continue to thrive here.

I can see the warmth of many familiar faces. And I see curiosity in the bright eyes of a younger generation - keen to know and grow together. Truly, our bonds go well beyond geography and generations.

Friends,

I know of your deep faith in Prabhu Shri Ram.

एक सौ अस्सी साल बीतल हो, मन न भुलल हो, भजन राम के, हर दिल में गूंजल हो ।

The Ram-Leelas in Sangre Grande and Dow Village are said to be truly unique. Shri Ram Charit Manas says,

राम धामदा पुरी सुहावनि।
लोक समस्त बिदित अति पावनि।।

It means, the sacred city of Prabhu Shri Ram is so beautiful that its glory is spread across the world. I am sure you all welcomed the return of Ram Lalla to Ayodhya after 500 years with great joy.

|

We remember, you had sent holy water and Shilas for building the Ram Mandir in Ayodhya. I have also brought something here with a similar sense of devotion. It is my honour to bring a replica of Ram Mandir and some water from the river Sarayu in Ayodhya.

जन्मभूमि मम पुरी सुहावनि ।
उत्तर दिसि बह सरजू पावनि ।।
जा मज्जन ते बिनहिं प्रयासा ।
मम समीप नर पावहिं बासा ।।

Prabhu Shri Ram says that the glory of Ayodhya springs from the holy Sarayu. Whoever takes a dip in its water, finds eternal union with Shri Ram himself.

सरयू जी और पवित्र संगम का ये जल, आस्था का अमृत है। ये वो प्रवाहमान धारा है, जो हमारे मूल्यों को...हमारे संस्कारों को हमेशा जीवंत रखती है।

You all know that earlier this year, the world’s largest spiritual gathering, the Maha Kumbh took place. I have the honour to carry water from the Maha Kumbh also with me. I request Kamla ji to offer the holy waters of the Sarayu River and Maha Kumbh to the Ganga Dhara here. May these holy waters bless the people of Trinidad and Tobago.

Friends,

We deeply value the strength and support of our diaspora. With over 35 million people spread across the world, the Indian diaspora is our pride. As I have often said, each one of you is a Rashtradoot – an Ambassador of India’s values, culture and heritage.

This year, when we hosted the Pravasi Bharatiya Diwas in Bhubaneshwar, Her Excellency President Christine Carla Kangaloo ji was our Chief Guest. A few years ago, Prime Minister Kamla Persad-Bissessar Ji had honoured us with her presence.

At the Pravasi Bhartiya Divas, I announced several initiatives to honour and connect with the Girmitiya community across the world. We are mapping the past and bringing people closer for a bright future. We are actively working on creating a comprehensive database of the Girmitiya Community. Documenting the villages and cities in India from which their ancestors migrated, identifying the places where they have settled, studying and preserving the legacy of the Girmitiya ancestors, and working to organise World Girmitiya Conferences regularly. This will support the deep and historic ties with our brothers and sisters in Trinidad and Tobago as well.

Today, I am happy to announce that OCI cards will now be given to the sixth generation of the Indian diaspora in Trinidad & Tobago. You are not just connected by blood or surname. You are connected by belonging. India looks out you, India welcomes you, and India embraces you.

|

Friends,

प्रधानमंत्री कमला जी के पूर्वज बिहार के बक्सर में रहा करते थे। कमला जी वहां जाकर भी आई हैं.... लोग इन्हें बिहार की बेटी मानते हैं

People in India consider Prime Minister Kamla ji as the daughter of Bihar.

यहां उपस्थित अनेक लोगों के पूर्वज बिहार से ही आए थे। बिहार की विरासत... भारत के साथ ही दुनिया का भी गौरव है। लोकतंत्र हो, राजनीति हो, कूटनीति हो, हायर एजुकेशन हो...बिहार ने सदियों पहले दुनिया को ऐसे अनेक विषयों में नई दिशा दिखाई थी। मुझे विश्वास है, 21वीं सदी की दुनिया के लिए भी बिहार की धरती से, नई प्रेरणाएं, नए अवसर निकलेंगे।

Like Kamla ji, there are many people here whose roots lie in Bihar. The heritage of Bihar is a matter of pride for all of us.

Friends,

I am sure everyone among you feels proud when India grows. For New India, even the sky is not the limit. You all must have cheered when India’s Chandrayaan landed on the moon. The place where it landed, we have named it Shiv Shakti point.

You must have also heard the news recently. An Indian astronaut is on board the International Space Station even as we speak. We are now working on a manned space mission – Gaganyaan. The time is not far when an Indian will walk on the moon and India will have its own space station.

हम अब तारों को सिर्फ गिनते नहीं हैं...आदित्य मिशन के रूप में...उनके पास तक जाने का प्रयास करते हैं।हमारे लिए अब चंदा मामा दूर के नहीं हैं ।हम अपनी मेहनत से असंभव को भी संभव बना रहे हैं।

India’s achievements in space are not just ours. We are sharing its fruits with the rest of the world.

Friends,

India is the fastest growing major economy in the world. Soon, we will be among the top three economies of the world. The fruits of India’s growth and progress are reaching the most needy.

भारत ने दिखाया है कि गरीबों को सशक्त करके... Empower करके... गरीबी को हराया जा सकता है। पहली बार करोड़ों लोगों में विश्वास जागा है, कि भारत गरीबी से मुक्त हो सकता है।

The World Bank has noted that India has lifted over 250 million people above extreme poverty in the last decade. India’s growth is being powered by our innovative and energetic youth.

Today, India is the third largest startup hub in the world. Nearly half of these startups also have women as directors. Nearly 120 startups have got unicorn status. National missions for AI, Semiconductor and Quantum computing are becoming the new engines of growth. In a way, innovation is becoming a mass movement.

India’s Unified Payments Interface (UPI) has revolutionized digital payments. Nearly 50% of the world's real-time digital transactions take place in India. I congratulate Trinidad & Tobago for being the first country in the region to adopt UPI. Now sending money will be as easy as sending a ‘good morning’ text message! And I promise, it will be faster than West Indies bowling.

|

Friends,

Our Mission Manufacturing is working to make India a manufacturing hub. We have become the world’s second largest mobile manufacturer. We are exporting railway locomotives to the world.

Our defence exports have increased 20-fold in just the last decade. We are not just making in India. We are making for the world. As we grow, we are ensuring that it is of mutual benefit to the world.

Friends,

Today’s India is a land of opportunities. Whether it is business, tourism, education, or healthcare, India has a lot to offer.

Your ancestors took a long and difficult journey, over a 100 days across the seas, to reach here – Saat Samandar Par! Today, that same journey takes just a few hours. I encourage you all to visit India more, in person, not just virtually on social media!

|

Visit the villages of your ancestors. Walk the soil they walked on. Bring your children, bring your neighbours. Bring anyone who enjoys chai and a good story. We will welcome you all – with open arms, warm hearts, and jalebi!

With these words, I thank you all once again for the love and affection you have shown to me.

I specially thank Prime Minister Kamla Ji for honouring me with your highest national award.

बहुत बहुत धन्यवाद.

Namaskar !
Sita Ram !
Jai Shri Ram !