Rann Utsav - A lifetime experience

Published By : Admin | December 21, 2024 | 11:09 IST

The White Rann beckons!

An unforgettable experience awaits!

Come, immerse yourself in a unique mix of culture, history and breathtaking natural beauty!

On the westernmost edge of India lies Kutch, a mesmerising land with a vibrant heritage. Kutch is home to the iconic White Rann, a vast salt desert that gleams under the moonlight, offering an otherworldly experience. It is equally celebrated for its thriving arts and crafts.

And, most importantly, it is home to the most hospitable people, proud of their roots and eager to engage with the world.

Each year, the warm-hearted people of Kutch open their doors for the iconic Rann Utsav—a four-month-long vibrant celebration of the region’s uniqueness, breathtaking beauty and enduring spirit.

Through this post, I am extending my personal invitation to all of you, dynamic, hard-working professionals, and your families to visit Kutch and enjoy the Rann Utsav. This year’s Rann Utsav, which commenced on 1st December 2024, will go on till 28th February 2025, wherein the tent city at Rann Utsav will be open till March 2025.

I assure you all that Rann Utsav will be a lifetime experience.

The Tent City ensures a comfortable stay in the stunning backdrop of the White Rann. For those who want to relax, this is just the place to be.

And, for those who want to discover new facets of history and culture, there is much to do as well. In addition to the Rann Utsav activities, you can:

Connect with our ancient past with a visit to Dholavira, a UNESCO World Heritage site (linked to the Indus Valley Civilisation).

Connect with nature by visiting the Vijay Vilas Palace, Kala Dungar. The ‘Road to Heaven’, surrounded by white salt pans, is the most scenic road in India. It is about 30 kilometres long and connects Khavda to Dholavira.

Connect with our glorious culture by visiting Lakhpat Fort.

Connect with our spiritual roots by praying at the Mata No Madh Ashapura Temple.

Connect with our freedom struggle by paying tributes at the Shyamji Krishna Varma Memorial, Kranti Teerth.

And, most importantly, you can delve into the special world of Kutchi handicrafts, each product unique and indicative of the talents of the people of Kutch.

Some time ago, I had the opportunity to inaugurate Smriti Van, a memorial in remembrance of those whom we lost during the 26th of January 2001 earthquake. It is officially the world's most beautiful museum, winning the Prix Versailles 2024 World Title – Interiors at UNESCO! It is also India's only museum that has achieved this remarkable feat. It remains a reminder of how the human spirit can adapt, thrive, and rise even in the most challenging environments.

Then and now, a picture in contrast:

About twenty years ago, if you were to be invited to Kutch, you would think someone was joking with you. After all, despite being among the largest districts of India, Kutch was largely ignored and left to its fate. Kutch borders Registan (desert) on one side and Pakistan on the other.

Kutch witnessed a super cyclone in 1999 and a massive earthquake in 2001. The recurring problem of drought remained.
Everybody had written Kutch’s obituary.

But they underestimated the determination of the people of Kutch.

The people of Kutch showed what they were made of, and at the start of the 21st century, they began a turnaround that is unparalleled in history.

Together, we worked on the all-round development of Kutch. We focussed on creating infrastructure that was disaster resilient, and at the same time, we focussed on building livelihoods that ensured the youth of Kutch did not have to leave their homes in search of work.

By the end of the first decade of the 21st century, the land known for perpetual droughts became known for agriculture. Fruits from Kutch, including mangoes, made their way to foreign markets. The farmers of Kutch mastered drip irrigation and other techniques that conserved every drop of water yet ensured maximum productivity.

The Gujarat Government’s thrust on industrial growth ensured investment in the district. We also leveraged Kutch’s coast to reignite the region’s importance as a maritime trade hub.

In 2005, Rann Utsav was born to tap into the previously unseen tourism potential of Kutch. It has grown into a vibrant tourism centre now. Rann Utsav has also received several domestic and international awards.

Dhordo, a village where every year Rann Utsav is celebrated, was named the 2023 Best Tourism Village by the United Nations World Tourism Organization (UNWTO). The village was recognized for its cultural preservation, sustainable tourism, and rural development.

Therefore, I do hope to see you in Kutch very soon! Do share your experiences on social media as well, to inspire others to visit Kutch.

I also take this opportunity to wish you a happy 2025 and hope that the coming year brings with it success, prosperity and good health for you and your families!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
India Doubles GDP In 10 Years, Outpacing Major Economies: IMF Data

Media Coverage

India Doubles GDP In 10 Years, Outpacing Major Economies: IMF Data
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
ایکتاکا مہاکمبھ – ایک نئے دور کا آغاز
February 27, 2025

مقدس شہر پریاگ راج میں منعقدہ مہاکمبھ کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ اتحاد کا ایک عظیم الشان مہایگیہ مکمل ہوا۔ جب کسی قوم کا شعور بیدار ہوتا ہے، جب وہ صدیوں کی محکومی کے زنجیروں کو توڑ کر آزادی کی تازہ ہوا میں سانس لیتی ہے، تو وہ ایک نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھتی ہے۔ یہی منظر 13 جنوری سے پریاگ راج میں منعقدہ ایکتا کا مہاکمبھ میں دیکھنے کو ملا۔

22 جنوری 2024 کو جب ایودھیا میں رام مندر کی پران پرتشتہ (پتھ پوجا) ہوئی، میں نے دیو بھکتی اور دیش بھکتی یعنی دیوتاؤں اور وطن سے عقیدت کی بات کی۔ مہاکمبھ کے دوران دیوی دیوتاؤں، سنتوں، خواتین، بچوں، نوجوانوں، بزرگوں اور تمام طبقوں کے لوگوں کا ایک ساتھ اجتماع ہوا۔ جس دوران ہم نے بھارت کے بیدار شعور کا مشاہدہ کیا۔ یہ ایکتا کا مہاکمبھ تھا، جہاں 140 کروڑ بھارتیوں کے جذبات ایک مقام پر، ایک وقت میں یکجا ہوئے۔

پریاگ راج کی اسی مقدس سرزمین پر شرنگویپور واقع ہے، جو اتحاد، محبت اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں بھگوان شری رام اور نشاد راج کی ملاقات ہوئی، جو عقیدت اور خیرسگالی کے سنگم کی علامت بنی۔ آج بھی پریاگ راج ہمیں اسی جذبے سے متاثر کرتا ہے۔

45 دنوں تک میں نے ملک کے ہر گوشے سے کروڑوں عقیدت مندوں کو سنگم کی جانب بڑھتے دیکھا۔ جذبات کا ایک مسلسل بہاؤ نظر آیا۔ ہر یاتری کا واحد مقصد سنگم میں مقدس ڈبکی لگانا تھا۔ گنگا، جمنا اور سرسوتی کے مقدس میل سے ہر یاتری کے دل میں نیا جوش، توانائی اور اعتماد پیدا ہوا۔

پریاگ راج میں یہ مہاکمبھ نہ صرف عقیدت کا مرکز تھا بلکہ جدید نظم و نسق، منصوبہ بندی اور پالیسی ماہرین کے لیے بھی ایک تحقیق کا موضوع ہے۔ دنیا میں اس پیمانے پر ایسا کوئی اور اجتماع نہیں ہوتا۔ پوری دنیا نے حیرت سے دیکھا کہ کروڑوں افراد بغیر کسی رسمی دعوت نامے کے، بغیر کسی پیشگی اطلاع کے، خود بخود پریاگ راج پہنچے اور مقدس جل میں ڈبکی لگانے کی روحانی خوشی محسوس کی۔

میں ان چہروں کو نہیں بھول سکتا جنہوں نے مقدس اشنان کے بعد بے پناہ خوشی اور سکون کی روشنی بکھیر دی۔ خواتین، بزرگ، ہمارے معذور بھائی بہن – سبھی کسی نہ کسی طرح سنگم تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے۔

مہاکمبھ میں بھارت کے نوجوانوں کی بڑی تعداد میں شرکت، میرے لیے سب سے خوشی کی بات تھی۔ ان کی موجودگی ایک زبردست پیغام ہے کہ بھارت کا نوجوان اپنے شاندار ثقافتی ورثے کو سنبھالنے اور آگے بڑھانے کی مکمل ذمہ داری محسوس کر رہا ہے۔

اس مہاکمبھ کے لیے پریاگ راج پہنچنے والوں کی تعداد نے بلاشبہ نئے ریکارڈ بنائے ہیں۔ یہ ایکتا کا مہاکمبھ محض جسمانی موجودگی کا واقعہ نہیں تھا، بلکہ اس میں کروڑوں ہندوستانیوں کے دل و دماغ جذباتی طور پر جڑے ہوئے تھے۔ مقدس جل، جو عقیدت مند اپنے ساتھ لے کر گئے، ملک کے لاکھوں گھروں میں روحانی مسرت کا ذریعہ بنا۔ بہت سے دیہاتوں میں یاتریوں کا استقبال احترام کے ساتھ کیا گیا اور انہیں سماج میں عزت بخشی گئی۔

جو کچھ پچھلے چند ہفتوں میں ہوا، وہ بے مثال ہے اور آئندہ صدیوں کے لیے ایک نئی بنیاد رکھ چکا ہے۔ مہاکمبھ میں جتنے یاتری آئے، وہ توقعات سے کہیں زیادہ تھے۔

امریکہ کی کل آبادی سے بھی دوگنا افراد اس ایکتا کا مہاکمبھ میں شامل ہوئے!

اگر روحانی علوم کے ماہرین اس اجتماع کے جوش و جذبے کا مطالعہ کریں، تو انہیں نظر آئے گا کہ اپنی وراثت پر فخر کرنے والا بھارت، نئی توانائی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، جو ایک نئے بھارت کا مستقبل تحریر کرے گا۔

ہزاروں سالوں سے مہاکمبھ نے بھارت کے قومی شعور کو بیدار رکھا ہے۔ ہر پورن کمبھ پر سنت، عالم، اور دانشور اکٹھا ہو کر معاشرتی حالات پر غور و فکر کرتے اور قوم و سماج کو نئی سمت عطا کرتے ہیں۔ ہر چھ سال بعد اردھ کمبھ میں ان نظریات کا جائزہ لیا جاتا اور 144 سال بعد جب بارہ پورن کمبھ مکمل ہوتے، تو پرانی روایات کا تجزیہ کر کے نئی سمت متعین کی جاتی۔

144 سال بعد، اس مہاکمبھ میں ہمارے سنتوں نے بھارت کے ترقی کے اور سفر کے حوالے سے ایک بار پھر ہمیں ایک نیا پیغام دیا ہے۔ وہ ترقی یافتہ بھارت- وِکست بھارت کا پیغام ہے۔

اس ایکتا کا مہاکمبھ میں ہر یاتری، چاہے وہ امیر ہو یا غریب، نوجوان ہو یا بزرگ، گاؤں کا ہو یا شہر کا، بھارت میں رہتا ہو یا بیرون ملک، مشرق کا ہو یا مغرب کا، شمال کا ہو یا جنوب کا، کسی بھی ذات، مذہب یا نظریے سے تعلق رکھتا ہو، سب ایک جگہ اکٹھے ہوئے۔ یہ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کے خواب کی حقیقی تصویر تھی، جس نے کروڑوں افراد میں اعتماد کی لہر دوڑا دی۔

مجھے بھگوان شری کرشن کے بچپن کا وہ لمحہ یاد آتا ہے جب انہوں نے اپنی ماں یشودا کو اپنے منہ میں پورا سنسار دکھا دیا تھا۔ اسی طرح، اس مہاکمبھ میں پوری دنیا نے بھارت کی اجتماعی طاقت کی ایک جھلک دیکھی۔ہمیں اب اس خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے اور ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لئے خود کو وقف کرنا چاہیے۔

اس سے قبل، بھکتی تحریک کے سنتوں نے پورے بھارت میں ہمارے اجتماعی عزم کی طاقت کو پہچانا اور اسے پروان چڑھایا۔ سوامی وویکانند سے لیکر شری اروِندو تک، ہر عظیم مفکر نے ہمیں اجتماعی ارادے کی طاقت کی یاد دلائی۔ یہاں تک کہ مہاتما گاندھی نے بھی آزادی کی تحریک میں اسے محسوس کیا۔اگر آزادی کے بعد اس اجتماعی قوت کو ملکی فلاح و بہبود کے لیے صحیح طریقے سے استعمال کیا جاتا، تو یہ ایک عظیم طاقت بن سکتی تھی۔ بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔ لیکن اب، میں یہ دیکھ کر بہت خوش ہوں کہ یہ اجتماعی طاقت ایک ترقی یافتہ بھارت کے لیے متحد ہو رہی ہے۔

ویدوں سے وویکانند تک، قدیم صحیفوں سے جدید سیٹلائٹ تک، بھارت کی عظیم روایات نے اس ملک کی تشکیل کی ہے۔ایک شہری کی حیثیت سے، میری دعا ہے کہ ہم اپنے بزرگوں اور سنتوں کی یادوں سے نئی تحریک حاصل کریں۔ یہ ایکتا کا مہاکمبھ ہمیں نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھنے کی ترغیب دے۔ ہمیں اتحاد کو اپنا اصول بنانا ہوگا اور یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک کی خدمت ہی حقیقی بھکتی ہے۔

کاشی میں اپنی انتخابی مہم کے دوران، میں نے کہا تھا کہ ''ماں گنگا نے مجھے بلایا ہے''۔ یہ محض ایک جذباتی بات نہیں تھی، بلکہ مقدس دریاؤں کی صفائی کی ذمہ داری کا ایک عہد تھا۔پریاگ راج میں گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر کھڑے ہو کر میرا عزم اور مضبوط ہوا۔ یہ مہاکمبھ ہمیں نہ صرف دریاؤں کی صفائی بلکہ قومی یکجہتی اور ترقی کی راہ پر مسلسل کام کرنے کی تحریک دیتا ہے۔

پریاگ راج میں گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر کھڑے ہو کر میرا عزم اور بھی مضبوط ہو گیا۔ ہمارے دریاؤں کی صفائی کا ہماری اپنی زندگیوں سے گہرا تعلق ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی ندیوں کو چاہے چھوٹے یا بڑے، زندگی دینے والی ماؤں کے طور پر تعظیم کریں۔ اس مہاکمبھ نے ہمیں اپنی ندیوں کی صفائی کے لیے کام کرتے رہنے کی ترغیب دی ہے۔

میں جانتا ہوں کہ اتنی بڑی تقریب کا انعقاد کوئی آسان کام نہیں تھا۔ میں ماں گنگا، ماں جمنا اور ماں سرسوتی سے دعا کرتا ہوں کہ اگر ہماری عقیدت میں کوئی کوتاہی ہوئی ہو تو وہ ہمیں معاف کر دیں۔ میں جنتا جناردن، لوگوں کو الوہیت کے مجسم کے طور پر دیکھتا ہوں۔ اگر ان کی خدمت میں ہماری کوششوں میں کوئی کوتاہی رہ گئی ہو تو میں بھی لوگوں سے معافی کا خواستگار ہوں۔

مہاکمبھ میں کروڑوں لوگ عقیدت کے ساتھ شریک ہوئے۔ ان کی خدمت کرنا بھی ایک ذمہ داری تھی جو اسی جذبے کے ساتھ ادا کی گئی۔ اتر پردیش سے ممبر پارلیمنٹ کے طور پر میں فخر سے کہہ سکتا ہوں کہ یوگی جی کی قیادت میں انتظامیہ اور عوام نے مل کر اس ایکتا کا مہاکمبھ کو کامیاب بنانے کے لیے کام کیا۔ ریاست ہو یا مرکز، کوئی حکمران یا منتظم نہیں تھا، اس کے بجائے، ہر کوئی ایک عقیدت مند سیوک تھا۔ صفائی کے کارکن، پولیس، کشتی والے، ڈرائیور، کھانا پیش کرنے والے لوگ - سب نے انتھک محنت کی۔ بہت سی تکالیف کا سامنا کرنے کے باوجود پریاگ راج کے لوگوں نے جس طرح کھلے دل کے ساتھ یاتریوں کا استقبال کیا وہ خاص طور پر متاثر کن تھا۔ میں ان کا اور اتر پردیش کے لوگوں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

مجھے اپنی قوم کے روشن مستقبل پر ہمیشہ سے غیر متزلزل اعتماد رہا ہے۔ اس مہاکمب کو دیکھنے سے میرا یقین کئی گنا مضبوط ہوا ہے۔

جس طرح سے 140 کروڑ بھارتیوں نے اس ایکتا کا مہاکمبھ کو عالمی تقریب میں بدل دیا وہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ اپنے لوگوں کی لگن، محنت اور کوششوں سے متاثر ہوکر، میں جلد ہی شری سومناتھ کا دورہ کروں گا، جو 12جیوترلنگوں میں سے پہلا ہے، تاکہ انہیں ان اجتماعی قومی کوششوں کا ثمرہ پیش کر سکوں اور ہر بھارتی کیلئے دعا کر سکوں۔


یہ مہاکمبھ مہا شیوراتری پر کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، لیکن جیسے گنگا کا بہاؤ کبھی نہیں رک سکتا، اسی طرح یہ روحانی طاقت، قومی شعور اور اتحاد آنے والی نسلوں کو ہمیشہ متاثر کرتا رہے گا۔