Share
 
Comments
‘کسی بھی جمہوریت کا ،سب سے بڑا حساس سنگ میل ، مسائل کے ازالے کے اس کے نظام کا استحکام ہے ۔مربوط محتسب اسکیم اس سمت میں طویل فاصلہ طے کرے گی’’
‘‘خردہ براہ رراست اسکیم ، معیشت میں ہر ایک کی شمولیت کو استحکام بخشے گی کیونکہ یہ درمیانی طبقے ، ملازمین ،چھوٹے کا روباریوں اور سینئیر سٹیزنس کی چھوٹی بچتوں کو ، براہ راست اور محفوظ طریقےسے سرکاری سکیورٹیزمیں لائے گی ’’
‘‘ سرکاری اقدامات کے باعث بینکوں کی حکمرانی میں بہتری آرہی ہے اور پیسہ جمع کرنے والوں کے درمیان اس نظام میں بھروسے میں اضافہ ہورہا ہے’’
‘‘ آر بی آئی کے فیصلوں نے بھی اُن بڑے فیصلوں کے اثرات کو استحکام بخشا ہے ، جو حکومت نے حال ہی میں لئے ہیں’’
‘‘ 6-7 سال قبل ، بینکاری ، پنشن اور بیمہ ، ہندوستان میں ایک مخصوص کلب کی طرح سمجھا جاتا تھا’’
‘‘ صرف 7 برسوں میں ہی ،ہندوستان ، ڈجیٹل لین دین کے زمرے میں 19 گنا بہتر ہوگیا ہے ، آج بینکاری کا ہمارا نظام ، ملک میں 24 گھنٹے ، ساتوں دن اور 12 مہینے کسی بھی وقت ، کہیں بھی کام کررہا ہے’’
‘‘ہمیں ملک کے شہریوں کی ضروریات کو مرکز میں رکھنا ہے اور سرمایہ کاروں کے بھروسے کو اورمستحکم کرنا جاری رکھنا ہے’’
‘‘ مجھے اعتماد ہے کہ آر بی آئی ، ایک حساس اور سرمایہ کار دوست منزل کے طور پر ، ہندوستان کی نئی شناخت کو استحکام بخشنا جاری رکھے گا’’

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  ، آج یہاں ویڈیو کانفرنس  کے ذریعہ ، ہندوستان کے ریز رو بینک کے صارف مرکوز  2  اختراعی اقدامات   کا آغاز کیا ۔  یہ ہیں، خردہ  براہ راست اسکیم   اور ریزرو بینک – مربوط محتسب اسکیم   ۔ اس تقریب میں خزانہ اور کارپوریٹ  امور کی مرکز ی وزیر محترمہ  نرملا سیتا رمن اور ہندوستان کے ریزرو بینک کے گورنر جناب   شکتی کانتا داس   بھی موجودتھے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیراعظم نے  وبا کے دوران   وزارت خزانہ اور آر بی آئی جیسے اداروں     کی ، اُن  کی   کاوشوں  کے لئے  ستائش کی ۔  وزیر اعظم نے کہا‘‘ امرت مہوتسو  کا یہ دور  ، اکیسویں صدی کی یہ دہائی    ملک کی ترقی کے لئے بہت زیادہ اہم ہے۔ اس جیسی صورتحال میں  ہندوستان کے ریزرو بینک کا کردار بھی بہت بڑا ہے۔ مجھے اعتماد ہے کہ ٹیم آر بی آئی   ، ملک کی تمام توقعات  پر پورا اترے   گی۔’’

 آج جاری کردہ   دو اسکیموں کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا  کہ یہ اسکیمیں     ، ملک میں سرمایہ کاری کے  منظر نامے میں توسیع  پید ا کریں گی اور   سرمایہ کاروں  کے لئے سرمایہ جاتی  مارکیٹوں تک  رسائی کو  سہل اور زیادہ محفوظ  بنائیں  گی۔  خردہ براہ راست اسکیم  نے ملک میں چھوٹے سرمایہ کاروں کو   ،  سرکاری سکیورٹیز میں   سرمایہ کاری کا سہل اور محفوظ وسیلہ فراہم کیا ہے۔  انہوں  نے کہا کہ اسی  طرح  ایک قوم ، ایک محتسب   نظام  بھی  ،  مربوط  محتسب اسکیم  کے ساتھ  آج بینکاری کے شعبے میں  باقاعدہ شکل اختیار کرچکا ہے۔

 وزیراعظم نے  ان اسکیموں کی  صارف مرکوز  نوعیت  پر زور دیا ۔  انہوں نے کہا کہ  کسی بھی  جمہوریت   کا ،سب سے بڑا حساس  سنگ میل  ،  مسائل کے  ازالے  اور  اس کے نظام   کا استحکام  ہے ۔مربوط محتسب  اسکیم  اس سمت میں  طویل فاصلہ  طے کرے گی۔ خردہ  براہ  رراست اسکیم   ،  چھوٹے سرمایہ کاروں  کو  ،  براہ راست  اور محفوظ طریقےسے  سرکاری سکیورٹیزمیں سرمایہ کاری کا سہل اور محفوظ وسیلہ فراہم کرے گی۔انہوں نے کہا کہ اسی  طرح  ایک قوم ، ایک محتسب نظام نے  آج مربوط  محتسب  اسکیم کے ساتھ بینکاری کے شعبے میں  ایک باقاعدہ  شکل اختیار کرلی ہے۔

وزیر اعظم نے ان اسکیموں کی شہری مرکوز  نوعیت  پر زوردیا۔انہوں نے کہا ‘‘ کسی بھی  جمہوریت   کا ،سب سے بڑا حساس  سنگ میل  ،  مسائل کے  ازالے کے  اس کے نظام   کا استحکام  ہے ۔مربوط محتسب  اسکیم  اس سمت میں  طویل فاصلہ  طے کرے گی۔ اسی طرح خردہ  براہ  رراست اسکیم   ، معیشت میں  ہر ایک کی  شمولیت کو استحکام بخشے گی کیونکہ یہ  درمیانی  طبقے ،  ملازمین ،چھوٹے کا روباریوں  اور سینئیر سٹیزنس  کی  چھوٹی بچتوں   کو ،  براہ راست  اور محفوظ طریقےسے  سرکاری سکیورٹیزمیں لائے گی۔انہوں نے کہا  چونکہ  سرکاری سکیورٹیز میں  سیٹل منٹ  کی گارنٹی کی گنجائش موجود ہے ،اس لئے یہ چھوٹے سرمایہ کاروں کو تحفظ کی یقین دہانی کراتی ہے ۔

وزیراعظم  نے کہا کہ گزشتہ  7 برسوںمیں   این پی ایز کی  شناخت  شفافیت کے ساتھ کی گئی، حل اور بازیافت پر توجہ مرکوز  کی  ،  سرکاری شعبے کے بینکوں کی ازسرنو سرمایہ جاتی حیثیت کو  بحال کیا گیا اور  مالیاتی نظام او ر سرکاری شعبے کے بینکوں  میں دیگر  اصلاحات کی گئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بینکاری کے شعبے کو  مزیدمستحکم کرنے کے لئے  ، کوآپریٹو  بینکوں کو بھی آر بی آئی کے دائرہ اختیا ر کے تحت لایا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اس کے باعث ان بینکوں کی کارکردگی  بھی بہتر ہورہی ہے نیز پیسہ جمع کرنے والوں کے مابین اس نظام میں بھروسے میں اضافہ ہورہا ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ چند برسوں میں ملک کے  بینکاری کے سیکٹر کی اصلاحات میں مالیاتی شعبے کی شمولیت سے لےر کر  تکنالوجی کو مربوط کرنے کے عوامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا‘‘  کووڈ کے اس  مشکل دور میں  ہم نے ان میں  استحکام ہوتے دیکھا ہے ۔ آر بی آئی کے  فیصلوں نے ان بڑے فیصلوں کے اثرات میں  بھی  اضافہ کیا ہے، جو حکومت نے   حالیہ دور میں  کئے ہیں۔’’

6-7 سال قبل  ،  بینکاری   ، پنشن اور بیمہ  ،  ہندوستان میں  ایک مخصوص کلب  کی طرح   سمجھا  جاتا تھا۔ ملک میں عام شہریوںکو ان تمام سہولیات تک رسائی حاصل نہیں تھی جن میں  غریب کنبے ،کسان ،چھوٹے تجارتی کاروباری ، خواتین ،دلت –محروم –پسماندہ وغیرہ  شامل ہیں۔ پہلے کے نظام کو نشانہ بناتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان لوگوں  نے  ، جن پر ان سہولیات  کو غریب تک پہنچانے کی ذمہ داری تھی، انہوں نے کبھی  بھی اس پرتوجہ نہیں  کی ۔ اس کے  بجائے  اسے تبدیل نہ کرنے کے لئے  بہت سے بہانے کئے گئے۔  انہوں نے  اجاگر کیا کہ یہ کہا گیا  کہ  بینک کی کوئی شاخ نہیں ،  کوئی عملہ نہیں،  کوئی انٹر نیٹ نہیں ،  کوئی آگاہی نہیں، نہ جانے کیا کیا توجیہات دی جاتی تھیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یوپی آئی  نے بہت ہی قلیل مدت میں  ہندوستان کو ،  ڈجیٹل لین دین کے ضمن میں  دنیا کے سرکردہ ممالک کی صف  میں لاکھڑا کیا ہے ۔ صرف  7 برسوں میں  ہی  ،ہندوستان  ،  ڈجیٹل لین دین کے  زمرے میں  19  گنا  بہتر ہوگیا ہے  ۔ جناب مودی نے  زور دے کر کہا کہ  آج  بینکاری کا ہمارا نظام ، ملک میں  24  گھنٹے  ،  ساتوں دن    اور 12  مہینے  کسی بھی وقت  ، کہیں بھی کام کررہا ہے۔

          وزیر اعظم نے  کہا کہ ہمیں  ملک کے شہریوں کی ضروریات کو  مرکز میں رکھنا ہے  اور سرمایہ کاروں کے بھروسے کو  اور مستحکم کرنا  ،جاری رکھنا ہے۔اختتامی کلمات  ادا کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘‘ مجھے اعتماد ہے کہ  آر بی آئی  ،  ایک حساس  اور  سرمایہ کار دوست  منزل  کے طور پر  ،  ہندوستان کی نئی شناخت کو استحکام بخشنا جاری رکھے گا’’

अमृत महोत्सव का ये कालखंड, 21वीं सदी का ये दशक देश के विकास के लिए बहुत अहम है।

ऐसे में RBI की भी भूमिका बहुत बड़ी है।

मुझे पूरा विश्वास है कि टीम RBI, देश की अपेक्षाओं पर खरा उतरेगी: PM @narendramodi

— PMO India (@PMOIndia) November 12, 2021

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
لال قلعہ کی فصیل سے، 76ویں یوم آزادی کے موقع پر، وزیراعظم کے خطاب کا متن

Popular Speeches

لال قلعہ کی فصیل سے، 76ویں یوم آزادی کے موقع پر، وزیراعظم کے خطاب کا متن
New Parliament building imbibes spirit of Ek Bharat Shreshtha Bharat

Media Coverage

New Parliament building imbibes spirit of Ek Bharat Shreshtha Bharat
...

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Tamil Nadu has been a bastion of Indian nationalism: PM Modi
May 27, 2023
Share
 
Comments
“Tamil Nadu has been a bastion of Indian nationalism”
“Under the guidance of Adheenam and Raja Ji we found a blessed path from our sacred ancient Tamil Culture - the path of transfer of power through the medium of Sengol”
“In 1947 Thiruvaduthurai Adheenam created a special Sengol. Today, pictures from that era are reminding us about the deep emotional bond between Tamil culture and India's destiny as a modern democracy”
“Sengol of Adheenam was the beginning of freeing India of every symbol of hundreds of years of slavery”
“it was the Sengol which conjoined free India to the era of the nation that existed before slavery”
“The Sengol is getting its deserved place in the temple of democracy”

नअनैवरुक्कुम् वणक्कम्

ऊँ नम: शिवाय, शिवाय नम:!

हर हर महादेव!

सबसे पहले, विभिन्न आदीनम् से जुड़े आप सभी पूज्य संतों का मैं शीश झुकाकर अभिनंदन करता हूं। आज मेरे निवास स्थान पर आपके चरण पड़े हैं, ये मेरे लिए बहुत सौभाग्य की बात है। ये भगवान शिव की कृपा है जिसकी वजह से मुझे एक साथ आप सभी शिव भक्तों के दर्शन करने का मौका मिला है। मुझे इस बात की भी बहुत खुशी है कि कल नए संसद भवन के लोकार्पण के समय आप सभी वहां साक्षात आकर के आशीर्वाद देने वाले हैं।

पूज्य संतगण,

हम सभी जानते हैं कि हमारे स्वतंत्रता संग्राम में तमिलनाडु की कितनी महत्वपूर्ण भूमिका रही है। वीरमंगई वेलु नाचियार से लेकर मरुदु भाइयों तक, सुब्रह्मण्य भारती से लेकर नेताजी सुभाष चंद्र बोस के साथ जुड़ने वाले अनेकों तमिल लोगों तक, हर युग में तमिलनाडु, भारतीय राष्ट्रवाद का गढ़ रहा है। तमिल लोगों के दिल में हमेशा से मां भारती की सेवा की, भारत के कल्याण की भावना रही है। बावजूद इसके, ये बहुत दुर्भाग्यपूर्ण है कि भारत की आजादी में तमिल लोगों के योगदान को वो महत्व नहीं दिया गया, जो दिया जाना चाहिए था। अब बीजेपी ने इस विषय को प्रमुखता से उठाना शुरू किया है। अब देश के लोगों को भी पता चल रहा है कि महान तमिल परंपरा और राष्ट्रभक्ति के प्रतीक तमिलनाडु के साथ क्या व्यवहार हुआ था।

जब आजादी का समय आया, तब सत्ता के हस्तांतरण के प्रतीक को लेकर प्रश्न उठा था। इसके लिए हमारे देश में अलग-अलग परंपराएं रही हैं। अलग-अलग रीति-रिवाज भी रहे हैं। लेकिन उस समय राजाजी और आदीनम् के मार्गदर्शन में हमें अपनी प्राचीन तमिल संस्कृति से एक पुण्य मार्ग मिला था। ये मार्ग था- सेंगोल के माध्यम से सत्ता हस्तांतरण का। तमिल परंपरा में, शासन चलाने वाले को सेंगोल दिया जाता था। सेंगोल इस बात का प्रतीक था कि उसे धारण करने वाले व्यक्ति पर देश के कल्याण की जिम्मेदारी है और वो कभी कर्तव्य के मार्ग से विचलित नहीं होगा। सत्ता हस्तांतरण के प्रतीक के तौर पर तब 1947 में पवित्र तिरुवावडुतुरै आदीनम् द्वारा एक विशेष सेंगोल तैयार किया गया था। आज उस दौर की तस्वीरें हमें याद दिला रही हैं कि तमिल संस्कृति और आधुनिक लोकतंत्र के रूप में भारत की नियति के बीच कितना भावुक और आत्मीय संबंध रहा है। आज उन गहरे संबंधों की गाथा इतिहास के दबे हुए पन्नों से बाहर निकलकर एक बार फिर जीवंत हो उठी है। इससे उस समय की घटनाओं को समझने का सही दृष्टिकोण भी मिलता है। और इसके साथ ही, हमें ये भी पता चलता है कि सत्ता के हस्तांतरण के इस सबसे बड़े प्रतीक के साथ क्या किया गया।

मेरे देशवासियों,

आज मैं राजाजी और विभिन्न आदीनम् की दूरदर्शिता को भी विशेष तौर पर नमन करूंगा। आदीनम के एक सेंगोल ने, भारत को सैकड़ों वर्षों की गुलामी के हर प्रतीक से मुक्ति दिलाने की शुरुआत कर दी थी। जब भारत की आजादी का प्रथम पल आया, आजादी का प्रथम पल, वो क्षण आया, तो ये सेंगोल ही था, जिसने गुलामी से पहले वाले कालखंड और स्वतंत्र भारत के उस पहले पल को आपस में जोड़ दिया था। इसलिए, इस पवित्र सेंगोल का महत्व सिर्फ इतना ही नहीं है कि ये 1947 में सत्ता हस्तांतरण का प्रतीक बना था। इस सेंगोल का महत्व इसलिए भी है क्योंकि इसने गुलामी के पहले वाले गौरवशाली भारत से, उसकी परंपराओं से, स्वतंत्र भारत के भविष्य को कनेक्ट कर दिया था। अच्छा होता कि आजादी के बाद इस पूज्य सेंगोल को पर्याप्त मान-सम्मान दिया जाता, इसे गौरवमयी स्थान दिया जाता। लेकिन ये सेंगोल, प्रयागराज में, आनंद भवन में, Walking Stick यानि पैदल चलने पर सहारा देने वाली छड़ी कहकर, प्रदर्शनी के लिए रख दिया गया था। आपका ये सेवक और हमारी सरकार, अब उस सेंगोल को आनंद भवन से निकालकर लाई है। आज आजादी के उस प्रथम पल को नए संसद भवन में सेंगोल की स्थापना के समय हमें फिर से पुनर्जीवित करने का मौका मिला है। लोकतंत्र के मंदिर में आज सेंगोल को उसका उचित स्थान मिल रहा है। मुझे खुशी है कि अब भारत की महान परंपरा के प्रतीक उसी सेंगोल को नए संसद भवन में स्थापित किया जाएगा। ये सेंगोल इस बात की याद दिलाता रहेगा कि हमें कर्तव्य पथ पर चलना है, जनता-जनार्दन के प्रति जवाबदेह बने रहना है।

पूज्य संतगण,

आदीनम की महान प्रेरक परंपरा, साक्षात सात्विक ऊर्जा का प्रतीक है। आप सभी संत शैव परंपरा के अनुयायी हैं। आपके दर्शन में जो एक भारत श्रेष्ठ भारत की भावना है, वो स्वयं भारत की एकता और अखंडता का प्रतिबिंब है। आपके कई आदीनम् के नामों में ही इसकी झलक मिल जाती है। आपके कुछ आदीनम् के नाम में कैलाश का उल्लेख है। ये पवित्र पर्वत, तमिलनाडु से बहुत दूर हिमालय में है, फिर भी ये आपके हृदय के करीब है। शैव सिद्धांत के प्रसिद्ध संतों में से एक तिरुमूलर् के बारे में कहा जाता है कि वो कैलाश पर्वत से शिव भक्ति का प्रसार करने के लिए तमिलनाडु आए थे। आज भी, उनकी रचना तिरुमन्दिरम् के श्लोकों का पाठ भगवान शिव की स्मृति में किया जाता है। अप्पर्, सम्बन्दर्, सुन्दरर् और माणिक्का वासगर् जैसे कई महान संतों ने उज्जैन, केदारनाथ और गौरीकुंड का उल्लेख किया है। जनता जनार्दन के आशीर्वाद से आज मैं महादेव की नगरी काशी का सांसद हूं, तो आपको काशी की बात भी बताऊंगा। धर्मपुरम आदीनम् के स्वामी कुमारगुरुपरा तमिलनाडु से काशी गए थे। उन्होंने बनारस के केदार घाट पर केदारेश्वर मंदिर की स्थापना की थी। तमिलनाडु के तिरुप्पनन्दाळ् में काशी मठ का नाम भी काशी पर रखा गया है। इस मठ के बारे में एक दिलचस्प जानकारी भी मुझे पता चली है। कहा जाता है कि तिरुप्पनन्दाळ् का काशी मठ, तीर्थयात्रियों को बैकिंग सेवाएं उपलब्ध कराता था। कोई तीर्थयात्री तमिलनाडु के काशी मठ में पैसे जमा करने के बाद काशी में प्रमाणपत्र दिखाकर वो पैसे निकाल सकता था। इस तरह, शैव सिद्धांत के अनुयायियों ने सिर्फ शिव भक्ति का प्रसार ही नहीं किया बल्कि हमें एक दूसरे के करीब लाने का कार्य भी किया।

पूज्य संतगण,

सैकड़ों वर्षों की गुलामी के बाद भी तमिलनाडु की संस्कृति आज भी जीवंत और समृद्ध है, तो इसमें आदीनम् जैसी महान और दिव्य परंपरा की भी बड़ी भूमिका है। इस परंपरा को जीवित रखने का दायित्व संतजनों ने तो निभाया ही है, साथ ही इसका श्रेय पीड़ित-शोषित-वंचित सभी को जाता है कि उन्होंने इसकी रक्षा की, उसे आगे बढ़ाया। राष्ट्र के लिए योगदान के मामले में आपकी सभी संस्थाओं का इतिहास बहुत गौरवशाली रहा है। अब उस अतीत को आगे बढ़ाने, उससे प्रेरित होने और आने वाली पीढ़ियों के लिए काम करने का समय है।

पूज्य संतगण,

देश ने अगले 25 वर्षों के लिए कुछ लक्ष्य तय किए हैं। हमारा लक्ष्य है कि आजादी के 100 साल पूरे होने तक एक मजबूत, आत्मनिर्भर और समावेशी विकसित भारत का निर्माण हो। 1947 में आपकी महत्वपूर्ण भूमिका से कोटि-कोटि देशवासी पुन: परिचित हुए हैं। आज जब देश 2047 के बड़े लक्ष्यों को लेकर आगे बढ़ रहा है तब आपकी भूमिका और महत्वपूर्ण हो गई है। आपकी संस्थाओं ने हमेशा सेवा के मूल्यों को साकार किया है। आपने लोगों को एक-दूसरे से जोड़ने का, उनमें समानता का भाव पैदा करने का बड़ा उदाहरण पेश किया है। भारत जितना एकजुट होगा, उतना ही मजबूत होगा। इसलिए हमारी प्रगति के रास्ते में रुकावटें पैदा करने वाले तरह-तरह की चुनौतियां खड़ी करेंगे। जिन्हें भारत की उन्नति खटकती है, वो सबसे पहले हमारी एकता को ही तोड़ने की कोशिश करेंगे। लेकिन मुझे विश्वास है कि देश को आपकी संस्थाओं से आध्यात्मिकता और सामाजिकता की जो शक्ति मिल रही है, उससे हम हर चुनौती का सामना कर लेंगे। मैं फिर एक बार, आप मेरे यहां पधारे, आप सबने आशीर्वाद दिये, ये मेरा सौभाग्य है, मैं फिर एक बार आप सबका हृदय से आभार व्यक्त करता हूँ, आप सबको प्रणाम करता हूँ। नए संसद भवन के लोकार्पण के अवसर पर आप सब यहां आए और हमें आशीर्वाद दिया। इससे बड़ा सौभाग्य कोई हो नहीं सकता है और इसलिए मैं जितना धन्यवाद करूँ, उतना कम है। फिर एक बार आप सबको प्रणाम करता हूँ।

ऊँ नम: शिवाय!

वणक्कम!