پانچ ہزار 800 کروڑروپے سے زیادہ کے متعددسائنسی پروجیکٹوں کا سنگ بنیادرکھا اور قوم کے نام وقف کئے
قومی بھا بھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر کو قوم کے نام وقف کیا
نوی ممبئی میں وشاکھا پٹنم اور خواتین وبچوں کے کینسر اسپتال کی عمارت وقف کی
نوی ممبئی میں نیشنل ہیڈ رون بیم تھیراپی فیسلٹی اور ریڈیو لوجیکل ریسرچ یونٹ کو قوم کے نام وقف کیا
وشاکھا پٹنم ممبئی میں فشن مولیب ڈینم 99 پروڈکشن پلانٹ اور وشاکھا پٹنم ریئر ارتھ پرماننٹ میگنیٹ پلانٹ کو قوم کے نام وقف کیا
ممبئی میں قومی بھا بھا کینسر اسپتال اور ریسرچ سینٹر ، جتنی ، ٹاٹا میموریل اسپتال کے پلاٹینم جوبلی بلاک کے لئے سنگ بنیادرکھا
لیزر انٹر فیرومیٹر گریویٹیشنل ویو آبزرویٹری انڈیا (لیگو –انڈیا) کے لئے سنگ بنیادرکھا
پچیسویں قومی یوم ٹکنالوجی کے موقع پر یادگاری ٹکٹ اور سکہ جاری کیا
‘‘میں اس دن کو کبھی نہیں بھلاسکتا ، جب اٹل جی نے بھارت کے کامیاب نیو کلیائی تجربے کا اعلان کیا تھا’’
‘‘ اٹل جی کے الفاظ میں ، ہم اپنے سفر میں کبھی نہیں رکے اور اپنے راستے میں آنے و الے کسی بھی چیلنج کے آگے نہیں جھکے’’
‘‘آج کے بچوں اور نوجوانوں کا جذبہ ،توانائی اور صلاحیتیں بھار ت کی سب سے بڑی قوت ہیں’’
‘‘بھارت کے بہت چھوٹے صنعت کار جلد ہی دنیا کے بڑے صنعت کار بن جائیں گے’’
‘‘آج کا بھارت ہر سمت آگے بڑھ رہا ہے جو ایک تکنیکی لیڈر بننے کے لئے ضروری ہے’’

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلی کے پرگتی میدان میں  قومی یوم ٹکنالوجی  2023 کے موقع پر ایک پروگرام کا افتتاح کیا۔یہ پروگرام  11سے 14 مئی تک منعقد کئے جانے والے 25ویں  قومی یوم ٹکنالوجی   کی تقریبات  کے آغاز کے موقع  پر بھی  منعقد کیا گیا ہے۔اس یادگار موقع  پر وزیر اعظم نے ملک میں سائنسی اور تکنیکی جدت سے متعلق 5800 کروڑروپے سے زیادہ کے  متعدد پروجیکٹوں  کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ یہ پروگرام ملک  میں  سائنسی اداروں  کو  مستحکم کرکے  وزیر اعظم  کے آتم نربھر بھارت  کے وژن کے خطوط  پر ہے ۔

جن پروجیکٹو ں کے لئے سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ان میں  ہنگولی میں  لیزر انٹر فیرومیٹر  گریویٹیشنل  ویو آبزرویٹری – انڈیا، (لیگو – انڈیا)،  اوڈیشہ کے جتنی میں  ہومی بھا بھا  کینسر اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر اور ممبئی میں  ٹا ٹا میموریل اسپتال   کا پلاٹینم  جوبلی بلاک شامل ہیں۔

 

جن  پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا گیا ان میں ممبئی میں  فشن مولب ڈینم -99 پروڈکشن  پلانٹ  ،  وشاکھا پٹنم میںرئیر ارتھ  پر ماننٹ میگنیٹ  پلانٹ  ، نوی ممبئی میں  نیشنل ہیڈرون   بیم تھیراپی فیسلٹی   ، نوی ممبئی میں  ریڈیو لاجیکل ریسرچ یونٹ   ،  وشاکھا پٹنم میں ہومی  بھا بھا کینسر اسپتال اینڈ ریسرچ سینٹر  اور نوی ممبئی میں   وومین اینڈچلڈرن کینسر اسپتال  کی عمارت شامل ہیں۔

پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے  حالیہ مستقبل میں  بھارت میں  سائنسی اور ٹکنالوجی   سے متعلق  ترقی  کو ظاہر کرنے والی  نمائش کا افتتاح کیا اور  اس پر ایک نظر ڈالی  ۔ انہوں  نے اس  موقع پر ایک یادگاری ٹکٹ اور سکہ بھی جاری کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 11 مئی کا دن بھارت کی تاریخ میں  بہت اہم ہے ۔ انہوں نے اس بات  کو اجاگر کیا کہ آج ہی کے دن   بھار ت کےسائنسدانوں  نے  کوکران میں ایک شاندار کامیابی حاصل کی تھی ،جس نے  پورے ملک کا سر فخر سے بلند کردیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘  میں اس دن کو کبھی نہیں بھلاسکتا جب اٹل جی نے بھارت کے  کامیاب نیو کلیائی تجربے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پوکھران کے نیو کلیائی تجربے نے نہ صرف  بھارت کی سائنسی صلاحیتوں  کو  ثابت کرنے میں مدد کی بلکہ ملک کی عالمی  ساکھ میں  بھی اضافہ کیا ۔’’وزیراعظم نے کہا کہ ‘‘ اٹل جی کے الفاظ میں ،  ہم نے اپنا سفر کبھی نہیں روکا اور  ہمارے راستے میں آنے والے چیلنجوں کے سامنے کبھی نہیں  جھکے۔وزیر اعظم نے قومی یوم ٹکنالوجی کے موقع پر تمام شہریوں کو مبارکباددی۔

 

وزیراعظم نے ان مستقبل کے پروجیکٹوں کے بارے میں  ، جن کا افتتاح کیا گیا،ذکر کرتے ہوئے ممبئی میں  نیشنل ہیڈرون  بیم تھیراپی فیسلٹی  ،  ریڈیو لوجیکل ریسرچ  یونٹ   ،  وشاکھا پٹنم میں فشن مولب ڈینم  -99 پروڈکشن  پلانٹ   ، ریئر ارتھ پرماننٹ میگنیٹ  پلانٹ  یا کینسر ریسرچ  اسپتالوں سے متعلق کہا کہ یہ نیو کلیائی ٹکنالوجی کی مددسے ملک کی ترقی کو بڑھانے میں  مدد کریں گے۔لیگو انڈیا کے بارے میں  وزیر اعظم نے کہا کہ یہ اکیسویں صدی میں سائنس اور ٹکنالوجی کا سب سے بڑا قدم ہوگا۔ یہ آبزرویٹری  طلبا اور سائنسدانوں کے لئے  تحقیق کے نئے مواقع پیدا کریں گے۔

وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آج   امرت کال کے ابتدائی دور میں   2047 کے  اہداف  ہمارے سامنے بالکل واضح ہیں۔ وزیراعظم نے ترقی ، جدت طرازی   اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے لئے ایک جامع  ماحول تیار کرنے کی ضرورت  پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں  ملک کو وکست   اور آتم نربھر بنانا ہے ۔ انہوں نے ہر مرحلے  میں  ٹکنالوجی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ  بھارت  اس سلسلے میں  ایک جامع اور  360  ڈگری کے طریق کار کے ساتھ  آگے بڑھ رہا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  بھارت ٹکنالوجی کو  اپنا تسلط  قائم کرنے کا ذریعہ  بلکہ  ملک کی ترقی   کا ذریعہ سمجھتا ہے۔

آج کی تقریب کے موضوع   ‘‘ اسٹارٹس اپ کے لئے اسکول – نوجوان ذہنوں  کو  جدت طرازی کے لئے آمادہ کرنا’’ کی ستائش کرتے ہوئے وزیر اعظم  نے کہا کہ بھارت  کے مستقبل کا فیصلہ آج کے نوجوان اور بچوں کے ہاتھوں میں  ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  آج کے بچوں اور نوجوانوں  کا جذبہ ، توانائی اور صلاحیتیں  بھارت کی بڑی قوت ہیں۔ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام   کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے علم کی اہمیت کو  اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ  ایسے میں جب کہ  بھارت ایک علم  پر مبنی معاشرے   کے طور پر فروغ  پارہا ہے  یہ  برابر کی قوت  سے کارروائی بھی کررہا ہے ۔انہوں نے نوجوان ذہنوں  کو  تحریک دینے کے لئے  پچھلے نو  برسوں کے دوران   ملک میں  تیار کی گئی  مضبوط  بنیاد کی بھی وضاحت کی ۔

وزیراعظم نے کہا کہ 700 اضلاع میں  کام کرنے والی 10 ہزار سے زیادہ اٹل ٹنکرنگ لیبس   جدت طرازی  کی نرسری بن گئی ہیں۔  اہم بات یہ ہے کہ ان لیبس میں  60 فیصد سرکاری  اور دیہی اسکولوں میں  کام کررہی ہیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ 75 لاکھ سے زیادہ  طلبا اٹل ٹنکرنگ لیبس میں   بارہ لاکھ سے  زیادہ  جدت طرازی کے پروجیکٹوں  پر کام کررہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ   اس بات کا اشارہ ہے کہ نوجوان سائنسداں اسکولوں سے ہی آرہے ہیں  اور ملک کے کونے کونے میں  پہنچ رہے ہیں۔انہوں نے  کہا کہ یہ ہر ایک کا فرض  ہے کہ وہ ان کی مدد کرے ،  ان کی صلاحیتوں کی پرورش کرے اور  ان کے نظریا ت کو نافذ کرنے میں مدد کرے ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اٹل انوویشن سینٹر وں  ( اے آئی سی ) میں  سیکڑوں  اسٹارٹ اپس شروع کئے جارہے ہیں اور کہا کہ   یہ نئے بھارت  کی نئی لیباریٹریز  کے طور پر ابھر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘ بھارت کے ٹنکر پرینیور   جلد ہی دنیا کے  بڑ ے انٹر پرینیور  بن جائیں گے ۔

 

 

سخت محنت کی اہمیت کے بارے میں  مہارشی  پتانجلی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  2014  کے بعد سے کئے گئے اقدامات کے نتیجے میں سائنس اور ٹکنالوجی   کے شعبے میں  بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔ جناب مودی نے   یہ کہتے ہوئے کہ سائنس   کتابوں سے باہر آرہی ہے اور  تجربات کے ذریعہ پیٹنٹ  میں بدل رہی ہے،  کہا کہ ‘‘ اسٹارٹ اپ انڈیا مہم  ،  ڈجیٹل انڈیا   اور قومی تعلیمی  پالیسی نے بھارت کو اس شعبے میں نئی اونچائیاں حاصل کرنے میں مدد کی ہے ۔ انہوں نے  کہا کہ پیٹنٹس کی تعداد   جو دس سال پہلے 4000سالانہ تھی آج بڑھ کر 30 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔اسی مدت کے دوران ڈیزائنوں  کا رجسٹریشن   دس ہزار سے  بڑھ کر  15 ہزار ہوگیا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ  ٹریڈ مارک  کی تعداد  70 ہزار سے کم تھی ، جو بڑھ کر  دو لاکھ  50 ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے۔

جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ بھارت آج  ہرسمت میں آْگے بڑھ  رہا ہے جو ایک ٹیک لیڈر بننے کے لئے ضروری ہے۔’’ انہوں نے  کہا کہ ملک میں  تکنیکی پرورش کے مراکز کی تعداد   جو 2014  میں  تقریباََ 150  تھی ،آج 650 سے زیادہ ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم نے   بتایا کہ بھارت کا عالمی جدت طرازی  کے  اشاریہ  کا رینک  81سے بڑھ کر  40ویں  پوزیشن  پر آگیا ہے اور ملک میں نوجوان  خود اپنے ڈجیٹل اور اسٹارٹ اپ شروع کررہے ہیں۔  2014سے  موازنہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ  ملک میں  اسٹارٹ اپس کی تعداد    اندازاََ ایک سو  سے بڑھ  کر آج ایک لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اس نے بھارت کو آج  دنیا میں  تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپس ماحول والا ملک بنادیا ہے ۔ بھارت کی صلاحیت اور اہلیت  کے بارے میں وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  یہ ترقی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب دنیا کو اقتصادی غیر یقینی  صورتحال کا سامنا ہے۔موجودہ دور کو پالیسی سازوں، سائنسی برادری  ، پورے ملک میں  پھیلے  تحقیقی لیبس اور پرائیویٹ سیکٹر  کے لئے انتہائی قیمتی قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے اعادہ کیا کہ  اگرچہ طلباء اسکول سے اسٹارٹ اپ تک کا سفر طے کریں  گے لیکن یہ فریقین کا کام ہے کہ وہ ان کی ہمیشہ رہنمائی اور ہمت افزائی کریں ۔ وزیراعظم نے اس مقصدکے لئے اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  جب ہم  ٹکنالوجی  کے  سماجی  سیاق کو ذہن میں رکھتے ہیں تو  ٹکنالوجی بااختیار بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ بن جاتا ہے۔  یہ عد م تواز ن کو ختم کرنے اور سماجی انصاف کو فروغ دینے کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ وزیراعظم نے اس وقت کو یاد کیا  جب  ٹکنالوجی   عام شہریوں  کی دسترس سے باہر تھی اور ڈیبٹ ، کریڈٹ کارڈ ،حیثیت کی علامت سمجھے جاتے تھے لیکن آج یوپی آئی  اپنی آسانی کی وجہ سے ایک معمو ل بن چکی ہے۔ آج بھارت سب سے زیادہ   ڈاٹا کا استعمال کرنے والے ملکوں میں شامل ہے ۔ دیہی  انٹر نیٹ استعمال کرنے والو ں کی تعداد شہری استعمال کرنے والوں سے زیادہ ہوگئی ہے ۔ جے اے ایم  ٹرینٹی  ، جی ای ایم پورٹل  ،  کوون  پورٹل  ، ای نیم  وغیرہ تکنیکی   شمولیت  کے ایجنٹ بن گئے ہیں۔

 

وزیراعظم نے کہا کہ  ٹکنالوجی کا درست استعمال سماج کو  نئی قوت دیتا ہے ، حکومت  آج زندگی کے ہرمرحلے میں خدمات فراہم کرنے کے لئے ٹکنالوجی کا استعمال کررہے ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ آن لائن  پیدائش سرٹیفکیٹ  ، ای – پاٹھ شالہ اور دیکشا  ای- لرننگ  پلیٹ فارم  ،  اسکالر شپ پورٹل  ،  ملازمت کی مدت کے دوران یونیورسل  ایکسز  نمبر   ، طبی علاج کے  لئے ای –سنجیونی   ، بزرگوں کے لئے  جیون پرمان جیسے   سولیوشن   ہر مرحلے میں  شہریوں کی مدد کررہے ہیں۔ انہو ں نے سماجی انصاف  اور رہن سہن میں  آسانی میں اضافے کے لئے  آسان  پاسپورٹ  ، ڈجی یاترا اور ڈجی لاکر کی مثالیں  بھی  پیش کیں۔

ٹکنالوجی کی دنیا میں  تیزی سے ہونےوالی تبدیلیوں  کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ بھارت کے نوجوان  اس رفتار کو حاصل کرنے اور اس سے آگے بڑھ جانے میں ملک کی قیادت کریں گے۔ انہوں نے  اے آئی ٹولز  کا ذکر کیا جو   ایک بڑی تبدیلی  لانے  کے طورپر ابھرے ہیں ۔ صحت کے سیکٹر میں  کسی حد کے بغیر امکانات   ، ڈرون ٹکنالوجی میں   ہونے والی نئی  جدت  طرازیوں   اور  تھیراپی کے سیکٹر میں نئی  پیش رفت   کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ایسی انقلابی ٹکنالوجی   میں ضرور سبقت حاصل کرنی چاہئے ۔ ایک خودکفیل  دفاعی سیکٹر  کے بھارت کے ہدف کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے دفاعی  بہترین کارکردگی  کے لئے جدت طرازی  یا آئی ڈیکس   کاذکر کیا اور اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ وزارت دفاع نے  350 کروڑروپے سے زیادہ کے آئی ڈیکس سے 14جدت طرازیوں کی خریداری کی ۔وزیراعظم نے  آئی-کریئیٹ  اور ڈی آر ڈی او  ینگ سانٹسٹ  لیبس   جیسے اقدامات   کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  ان کوششوں کو  ایک نئی سمت دی جارہی ہے۔خلاء کےسیکٹر میں نئی اصلاحات  کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ بھارت  ایک عالمی گیم چینجرکے طورپر ابھر رہا ہے اور انہوں نے  ایس ایس  ایل وی   اور پی ایس ایل وی   اور آر بٹ  پلیٹ فارمس   جیسی  ٹکنالوجیوں  کو اجاگر  کیا  ۔ جناب مودی نے  خلا کے شعبے میں   نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس   کو نئے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت  پر زور دیا اور   کوڈنگ  ، گیمنگ  اور پروگرامنگ کے شعبوں میں سبقت حاصل کرنے   پر بھی زور دیا۔وزیر اعظم نے  ایسے وقت میں جب کہ بھارت سیمی کنڈکٹر  ز  جیسے  نئے شعبوں میں اپنی موجودگی  میں اضافہ کررہا ہے ،  پی ایل آئی اسکیم جیسے  پالیسی سطح   کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔

 

 

اختراع اور سیکورٹی میں ہیکاتھونس کے رول پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہیکاتھون کلچر کو مسلسل فروغ دے رہی ہے ، جہاں طلبا نئے چیلنجز کو قبول کرتے ہیں اورانہوں نےدستگیری کی ضرورت پر زور دیا اور سا تھ ہی ساتھ انہوں نےاس کے لئے ایک فریم ورک کی تشکیل کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایک ادارہ جاتی نظام کو  ٹھیک ٹھاک رکھا جانا چاہئے تاکہ اٹل  ٹنکرنگ لیبس سے نکلنے والے طلباکے مسائل سے نمٹا جاسکے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ کیا ہم اسی طرح ملک کے مختلف علاقوں میں 100 لیبس کی نشاندہی کرسکتے ہیں جو  نوجوانوں کے ذریعہ چلائےجانےچاہئیں۔ صاف توانائی اور قدرتی کھیتی  کے  خصوصی توجہ والے شعبوں کو اجاگر کرتے ہوئے وزیراعظم نے تحقیق اور ٹکنالوجی کو فروغ دینےکی ضرورت پر زور دیا ۔ اپنا خطاب ختم کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس امید کااظہار کیا کہ نیشنل ٹکنالوجی ہفتہ  ان امکانات کو بروئے کارلانے میں ایک اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔

مرکزی وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ اور عملے ، عوامی شکایات اور پنشن کےمرکزی وزیرمملکت ڈاکٹرجتیندرسنگھ کے علاوہ دیگر لوگ بھی اس موقع پر موجود تھے ۔

پس منظر

مہاراشٹر میں ہنگولی میں تیار کیا جانے والاایل آئی جی او انڈیا دنیا میں ایک کارآمد لیزرانٹرفیرومیٹرگریویٹیشنل ویو ابزرویٹری ہوگا۔ یہ ایک4کلومیٹرلمبا انتہائی حساس انٹرفیرومیٹر ہے، جو بلیک ہولس اور نیوٹرون اسٹار جیسے زبردست ایسٹرو فیزیکل آبجیکٹس کے ملنے کے دوران پیدا ہونے والےسینسنگ گریویٹیشنل لہروں کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ایل آئی جی او انڈیا امریکہ میں کام کرنےوالی دو ابزرویٹریز کے ساتھ مل کر کام کرے گا ایک واشنگٹن کےہینڈفورڈ میں اور دوسرا لوسیانا لیونگسٹون میں ہوگا۔

ریئر ارتھ پرمانینٹ میگنیٹس ترقی یافتہ ملکوں میں خاص طور پر تیار کئے گئے ہیں ۔ ریئر ارتھ پرمانینٹ میگنیٹ تیارکرنےکی سہولت وشاکھاپٹنم میں بھابھااٹامک ریسرچ سینٹرکے کیمپس میں تیار کی گئی ہے ۔ یہ سہولت ملک کی ٹکنالوجی پر مبنی ہے۔دیسی وسائل سے نکالئے گئے ملک کی ریئر ارتھ مٹریل کااستعمال کیا جارہا ہے۔اس سہولت کےساتھ ہندوستان ریئرارتھ پرمانینٹ میگنیٹ تیار کرنےکی صلاحیت والےدنیا کے چندملکوں کے ایک مخصوص گروپ میں شامل ہو جائے گا۔

 

 

نوی ممبئی کے ٹاٹا میموریل سینٹرکے نیشنل ہیڈرون بیم تھیراپی سہولت ، جدید نوعیت کی سہولت ہے جو ارد گرد کے عام ڈھانچے کو کم سے کم ڈوز کے ساتھ ٹیومر تک تابکاری کی انتہائی درست ترسیل کے لیے کام کرتی ہے۔ ٹشو کو نشانہ بنانے کے لیے خوراک کی درست ترسیل تابکاری تھراپی کے ابتدائی اور تاخیر سے ہونے والے ضمنی اثرات کو کم کرتی ہے۔

فیژن مولیڈینم -99 پروڈکشن فیسلٹی بھابھااٹامک ریسرچ سینٹر ٹرامبےکیمپس پر واقع ہے، یہ مولیوڈینم 99 ٹکنیٹیم 99 ایم کا سرپرست ہے، جو کینسر اور دل کی بیماری وغیرہ کاجلد پتہ لگانے کے لئے 85 فیصد سے زیادہ  تصویری طریقہ کار میں استعمال ہوا ہے۔ توقع ہے کہ اس  سہولت سے سالانہ تقریبا 9 سے 10 لاکھ مریضوں کی اسکیننگ ہوسکے گی۔ 

بہت سے کینسر ہسپتالوں اور تنصیبات کا سنگ بنیاد رکھا جانا اورانہیں قوم کے نام وقف کئےجانےکر ڈی سینٹرلائز کیا جائے گا اور ملک کے مختلف خطوں میں عالمی نوعیت کی کینسر کی دیکھ بھال کی گنجائش اور سہولت میں اضافہ کرے گا۔

اٹل اختراعی مشن اور دیگر اجزا

یہ پروگرام اور تقریبات ٹکنالوجی کے قومی دن 2023 کے موقع پر ہورہی ہیں جس میں اٹل اختراعی مشن پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ۔ اس سال کے ٹکنالوجی کے قومی دن کےموقع پر قومی دن کے موضوع پر روشنی ڈالتے ہوئے اےآئی ایم پویلین کئی اختراعی پروجیکٹس کو نمایاں کرے گا اور وہاں آنےوالے لوگوں کو ایک موقع فراہم کرے گا کہ وہ براہ  راست ٹنکرنگ اجلاس کا برسرموقع جائزہ لیں اوراسے دیکھیں۔ ٹنکرنگ سرگرمیوں میں شامل ہوں اوراے آر/ وی آر، ڈیفنس ٹیک، ڈیجی یاترا، ٹیکسٹائل اورلائف سائنسیز وغیرہ جیسے کئی انگیجمنٹ زون کے ساتھ  اسٹارٹ اپس کےذریعہ  غیر معمولی اختراعات اورمصنوعات کا مشاہدہ کریں ۔

پروگرام کےدوران وزیراعظم نے ایک ایکسپو کابھی افتتاح کیا جس میں حالیہ ماضی میں ہندوستان میں تیار کی گئی  جدید سائنسی اور ٹکنالوجیکل ترقی کو نمایاں کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر جناب نریندر مودی  ایک یادگاری اسٹامپ اورسکہ بھی جاری کریں گے۔

سابق وزیراعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کے ذریعہ نیشنل ٹکنالوجی کے قومی دن  کاآغاز ان ہندوستانی سائنسدانوں ، انجینئروں اورماہرین ٹکنالوجی کے اعزاز میں 1999 میں کیا گیا تھا ، جنہوں نے ہندوستان کی سائنسی اورٹکنالوجی ترقی کے لئے کام کیا تھا اور1998 میں پوکھران میں ایٹمی دھماکے کے تجربے کے کامیاب ا نعقاد کو یقینی بنایا تھا۔ اس کے بعد سے ہرسال 11 مئی کو ٹکنالوجی کا قومی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن  ہرسال  نئے اور مختلف موضوع کے ساتھ  منایا جاتا ہے ، اس سال کاموضوع ہے ’اسکول ٹو ا سٹارٹ اپس –اختراع کے لئے نوجوان ذہن کو بیدار کرنا‘۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
Rs 800-crore boost to 8 lesser-known tourist sites in 6 Northeastern states

Media Coverage

Rs 800-crore boost to 8 lesser-known tourist sites in 6 Northeastern states
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM attends 59th All India Conference of Director Generals/ Inspector Generals of Police
December 01, 2024
PM expands the mantra of SMART policing and calls upon police to become strategic, meticulous, adaptable, reliable and transparent
PM calls upon police to convert the challenge posed due to digital frauds, cyber crimes and AI into an opportunity by harnessing India’s double AI power of Artificial Intelligence and ‘Aspirational India’
PM calls for the use of technology to reduce the workload of the constabulary
PM urges Police to modernize and realign itself with the vision of ‘Viksit Bharat’
Discussing the success of hackathons in solving some key problems, PM suggests to deliberate about holding National Police Hackathons
Conference witnesses in depth discussions on existing and emerging challenges to national security, including counter terrorism, LWE, cyber-crime, economic security, immigration, coastal security and narco-trafficking

Prime Minister Shri Narendra Modi attended the 59th All India Conference of Director Generals/ Inspector Generals of Police at Bhubaneswar on November 30 and December 1, 2024.

In the valedictory session, PM distributed President’s Police Medals for Distinguished Service to officers of the Intelligence Bureau. In his concluding address, PM noted that wide ranging discussions had been held during the conference, on national and international dimensions of security challenges and expressed satisfaction on the counter strategies which had emerged from the discussions.

During his address, PM expressed concern on the potential threats generated on account of digital frauds, cyber-crimes and AI technology, particularly the potential of deep fake to disrupt social and familial relations. As a counter measure, he called upon the police leadership to convert the challenge into an opportunity by harnessing India’s double AI power of Artificial Intelligence and ‘Aspirational India’.

He expanded the mantra of SMART policing and called upon the police to become strategic, meticulous, adaptable, reliable and transparent. Appreciating the initiatives taken in urban policing, he suggested that each of the initiatives be collated and implemented entirely in 100 cities of the country. He called for the use of technology to reduce the workload of the constabulary and suggested that the Police Station be made the focal point for resource allocation.

Discussing the success of hackathons in solving some key problems, Prime Minister suggested deliberating on holding a National Police Hackathon as well. Prime Minister also highlighted the need for expanding the focus on port security and preparing a future plan of action for it.

Recalling the unparalleled contribution of Sardar Vallabhbhai Patel to Ministry of Home Affairs, PM exhorted the entire security establishment from MHA to the Police Station level, to pay homage on his 150th birth anniversary next year, by resolving to set and achieve a goal on any aspect which would improve Police image, professionalism and capabilities. He urged the Police to modernize and realign itself with the vision of ‘Viksit Bharat’.

During the Conference, in depth discussions were held on existing and emerging challenges to national security, including counter terrorism, left wing extremism, cyber-crime, economic security, immigration, coastal security and narco-trafficking. Deliberations were also held on emerging security concerns along the border with Bangladesh and Myanmar, trends in urban policing and strategies for countering malicious narratives. Further, a review was undertaken of implementation of newly enacted major criminal laws, initiatives and best practices in policing as also the security situation in the neighborhood. PM offered valuable insights during the proceedings and laid a roadmap for the future.

The Conference was also attended by Union Home Minister, Principal Secretary to PM, National Security Advisor, Ministers of State for Home and Union Home Secretary. The conference, which was held in a hybrid format, was also attended by DGsP/IGsP of all States/UTs and heads of the CAPF/CPOs physically and by over 750 officers of various ranks virtually from all States/UTs.