یہ قوانین نوآبادیاتی دور کے قوانین کے خاتمے کی نشاندہی کرتے ہیں:وزیراعظم
نئے فوجداری قوانین‘‘عوام کے، عوام کے ذریعے، عوام کے لیے’’ کے جذبے کو تقویت دیتے ہیں، جو جمہوریت کی بنیاد ہے:وزیراعظم
نیا ئےسنہتا مساوات، ہم آہنگی اور سماجی انصاف کے نظریات سے بُنی ہوئی ہے:وزیر اعظم
بھارتیہ نیائے سنہتا کا منتر ہے - سب سے پہلے شہری: وزیر اعظم

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج چنڈی گڑھ میں تین انقلابی نئے مجرمانہ قوانین– بھارتیہ نیا ئے سنہتا، بھارتیہ ناگرک سُرکشا سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم کے کامیاب نفاذ کو قوم کے نام وقف کیا۔حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ چنڈی گڑھ کی شناخت دیوی ماں چنڈی سے وابستہ ہے، جو کہ طاقت کی ایک شکل ہیں، جو سچائی اور انصاف کو قائم کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی فلسفہ بھارتیہ نیائے سنہتا اور بھارتیہ ناگرک سُرکشا سنہتا کے پورے فارمیٹ کی بنیاد ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستانی آئین کی روح سے متاثر بھارتیہ نیائے سنہتا کا عمل میں آنا ایک شاندار لمحہ ہے، کیونکہ قوم وکست بھارت کی قرارداد کے ساتھ ساتھ ہندوستانی آئین کے 75 سال کی تکمیل کی یاد منانے کے اہم موڑ پرہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ان نظریات کو پورا کرنے کی طرف ایک ٹھوس کوشش ہے، جن کا تصور ہمارے آئین نے ملک کے شہریوں کے لیے کیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس کے لائیو مظاہرے سے انہیں ابھی ایک جھلک ملی ہے کہ قوانین کو کس طرح نافذ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ قوانین کا لائیو ڈیمو دیکھیں۔ انہوں نے تین نئے فوجداری قوانین کے کامیاب نفاذ کے موقع پر تمام شہریوں کو مبارکباد دی۔ انہوں نے چنڈی گڑھ کی انتظامیہ کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بھی مبارکباد دی۔

 

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کی نئی نیائے سنہتا بنانے کا عمل اتنا ہی جامع ہے ،جتنا کہ خود دستاویز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میں ملک کے بہت سے عظیم آئین اور قانونی ماہرین کی محنت شامل ہے۔ جناب مودی نے نشان دہی کی کہ وزارت داخلہ نے جنوری 2020 میں تجاویز طلب کی تھیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے کئی ہائی کورٹس کے چیف جسٹسوں کے تعاون کے ساتھ سپریم کورٹ کے کئی چیف جسٹسوں کی تجاویز بھی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے اسٹیک ہولڈرز بشمول سپریم کورٹ، 16 ہائی کورٹس، جوڈیشل اکیڈمیز، قانون کے ادارے، سول سوسائٹی کی تنظیمیں اور بہت سے دانشور مباحثوں اور مناقشوں میں شامل تھے اور انہوں نے برسوں کے اپنے وسیع تجربے کو نیائے سنہتا کے لیے اپنی تجاویز اور نظریات پیش کرنے کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج کی جدید دنیا میں قوم کی ضروریات پر بات چیت ہوئی۔ جناب مودی نے یہ بھی  نشان دہی کی کہ آزادی کی سات دہائیوں میں عدالتی نظام کو درپیش چیلنجوں کے ساتھ ساتھ ہر ایک قانون کے عملی پہلو پرشدت سے غور و فکر کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیائے سنہتا کے مستقبل کے پہلو پر بھی کام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام گہری کوششوں نے ہمیں نیائے سنہتا کی موجودہ شکل دی ہے۔ جناب مودی نے معزز سپریم کورٹ، ہائی کورٹس - پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ، خاص طور پر اور تمام معزز ججوں کا نئی نیائے سنہیتا کے لیے ان کی ٹھوس کوششوں کے لیے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آگے آنے اور اس کی ملکیت لینے پر بار کا بھی شکریہ بھی ادا کیا۔ جناب مودی نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی یہ نیائے سنہتا، جو سب کے تعاون سے بنائی گئی ہے، ہندوستان کے عدالتی سفر میں سنگ میل ثابت ہوگی۔

اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ انگریزوں نے آزادی سے پہلے کے دور میں فوجداری قوانین کو جبر اور استحصال کا ذریعہ بنایا تھا، جناب مودی نے کہا کہ انڈین پینل کوڈ (آئی پی سی) 1857 میں ملک کی پہلی بڑی آزادی کی جدوجہد کے نتیجے میں1860میں متعارف کرایا گیا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ چند برسوں بعد انڈین ایویڈینس ایکٹ متعارف کرایا گیا اور پھر سی آر پی سی کا پہلا ڈھانچہ وجود میں آیا۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ ان قوانین کا خیال اور مقصد ہندوستانیوں کو سزا دینا اور انہیں غلام بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ آزادی کے کئی دہائیوں بعد بھی ہمارے قوانین اسی تعزیری ضابطہ اور تعزیری ذہنیت کے گرد گھومتے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقتاً فوقتاً قوانین میں تبدیلی کے باوجود ان کا کردار وہی رہا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ غلامی کی اس ذہنیت نے ہندوستان کی ترقی کو کافی حد تک متاثر کیا ہے۔

 

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ملک کو اب اس نوآبادیاتی ذہنیت سے باہر آنا چاہیے، وزیر اعظم نے اپیل کی کہ ملک کی طاقت کو ملک کی تعمیر میں استعمال کیا جانا چاہیے، جس کے لیے قومی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس سال یوم آزادی کی تقریر کے دوران انہوں نے ملک کو غلامی کی ذہنیت سے نجات دلانے کا عہد کیا تھا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ نئی نیائے سنہتا کے نفاذ کے ساتھ ہی ملک نے اس سمت میں ایک اور قدم آگے بڑھایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیائے سنہتا ‘عوام کے، عوام کے ذریعے، عوام کے لیے’ کے جذبے کو تقویت دے رہی ہے، جو جمہوریت کی بنیاد ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ نیائے سنہتا مساوات، ہم آہنگی اور سماجی انصاف کے نظریات سے بُنی ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ قانون کی نظر میں سب برابر ہونے کے باوجود، عملی حقیقت مختلف تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غریب لوگ قانون سے ڈرتے ہیں، یہاں تک کہ عدالت یا تھانے میں قدم رکھنے میں بھی۔ وزیراعظم نے تبصرہ کیا کہ نئی نیائے سنہتا معاشرے کی نفسیات کو بدلنے کے لیے کام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر غریب آدمی یہ یقین رکھے گا کہ ملک کا قانون مساوات کی ضمانت ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے آئین میں یقین دہانی کرائے گئے سچے سماجی انصاف  کی تجسیم ہے۔

وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بھارتیہ نیائے سنہتا اور بھارتیہ ناگرک سُرکشا سنہتا ہر متاثرہ کے تئیں حساسیت رکھتی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کے شہریوں کے لیے اس کی تفصیلات جاننا ضروری ہے۔ وہاں موجود حاضرین سے اپیل کرتے ہوئے کہ وہ لائیو ڈیمو دیکھیں،جناب مودی نے زوردے کرکہا کہ آج چنڈی گڑھ میں دکھائے جانے والے لائیو ڈیمو کو ہر ریاست کی پولیس کو فروغ  دینا اور نشر کرنا چاہیے۔ قوانین میں ایسی دفعات شامل ہیں، جیسے کہ شکایت کے 90 دن کے اندر، متاثرہ کو کیس کی پیش رفت سے متعلق معلومات فراہم کرنی ہوں گی اور یہ معلومات ایس ایم ایس جیسی ڈیجیٹل خدمات کے ذریعے براہ راست اس تک پہنچیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کے کام میں رکاوٹ ڈالنے والے کے خلاف کارروائی کے لیے ایک نظام بنایا گیا ہے اور خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک الگ باب متعارف کرایا گیا ہے ،جس میں کام کی جگہ، گھر اور معاشرے میں ان کے حقوق اور تحفظ شامل ہے۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ نیائے سنہتا نے اس بات کو یقینی بنایا کہ قانون متاثرہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے خلاف عصمت دری جیسے گھناؤنے جرائم میں پہلی سماعت سے 60 دن کے اندر فرد جرم عائد کی جائے گی اور سماعت مکمل ہونے کے 45 دن کے اندر فیصلہ سنانے کو بھی لازمی قرار دیا گیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں سماعت دو مرتبہ سے زیادہ ملتوی نہ کی جائے۔

 

جناب مودی نے کہا کہ ‘‘سٹیزن فرسٹ نیائے سنہتا کا بنیادی منتر ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قوانین شہری حقوق کے محافظ اور‘انصاف کی آسانی’ کی بنیاد بن رہے ہیں۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ پہلے ایف آئی آر درج کرانا بہت مشکل تھا، جناب مودی نے کہا کہ اب زیرو ایف آئی آر کو قانونی شکل دی گئی ہے اور اب کہیں سے بھی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ متاثرہ کو ایف آئی آر کی کاپی دینے کا حق دیا گیا ہے اور اب ملزم کے خلاف کوئی بھی مقدمہ اسی صورت میں واپس لیا جائے گا جب متاثرہ شخص راضی ہوجائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب پولیس کسی بھی شخص کو اپنے طور پر حراست میں نہیں لے سکے گی اور نیائے سنہتا میں اس کے خاندان والوں کو مطلع کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ نئی نیائے سنہتا کے دیگر اہم پہلوؤں کے طور پر انسانیت اور حساسیت کو اُجاگر کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اب ملزم کو بغیر سزا کے زیادہ دیر تک جیل میں نہیں رکھا جا سکتا ہے اور اب ایسے جرم کی صورت میں جس کی سزا 3 سال سے کم ہے، گرفتاری بھی صرف اعلیٰ حکام کی رضامندی سے کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معمولی جرائم کے لیے لازمی ضمانت بھی  فراہم کی گئی ہے۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عام جرائم میں بھی سزا کی جگہ کمیونٹی سروس کا آپشن رکھا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ملزمان کو معاشرے کے مفاد میں مثبت سمت میں آگے بڑھنے کے نئے مواقع ملیں گے۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ نئی نیائے سنہتا پہلی بار مجرموں کے تئیں بھی بہت حساس ہے اور نیائے سنہتا کے نفاذ کے بعد ایسے ہزاروں قیدیوں کو جیلوں سے رہا کیا گیا، جو پرانے قوانین کی وجہ سے قید تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئی نیائے سنہتا شہری حقوق کو بااختیار بنانے کو مزید تقویت دیں گی۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انصاف کا پہلا معیار بروقت انصاف ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے نئی نیائے سنہتا متعارف کروا کر تیز رفتار انصاف کی طرف ایک بڑی جست لگائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیائے سنہتا میں چارج شیٹ داخل کرنے اور جلد فیصلے دینے کو ترجیح دی گئی ہے اور کسی بھی کیس میں ہر مرحلے کو مکمل کرنے کے لیے وقت کی حد مقرر کی گئی ہے۔یہ تبصرہ کرتے ہوئے کہ نئی لاگو کی گئی نیائے سنہتا کو پختہ ہونے کے لیے وقت درکار ہے، جناب مودی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ اتنے کم وقت میں ملک کے مختلف حصوں سے موصول ہونے والے نتائج انتہائی تسلی بخش تھے۔انہوں نے چنڈی گڑھ کی مثالیں دیں، جہاں گاڑی چوری کا کیس صرف 2 ماہ اور 11 دن میں مکمل ہوا اور ایک علاقے میں بدامنی پھیلانے کے معاملے میں ملزم کو بھی عدالت نے صرف 20 دن میں مکمل سماعت کے بعد سزا سنائی۔ انہوں نے دہلی اور بہار میں تیز رفتار انصاف کی مثالیں بھی پیش کیں اور کہا کہ ان تیز رفتار فیصلوں نے بھارتیہ نیائے سنہتا کی طاقت اور اثر کو ظاہر کیا۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ اس تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیلیاں اور نتائج اس وقت معلوم ہوتے ہیں، جب عام شہریوں کے مفادات اور ان کے مسائل کو حل کرنے کے لیے وقفِ ایک حکومت ہو۔ انہوں نے مزید اپیل کی کہ ان فیصلوں پر ملک میں زیادہ سے زیادہ بحث ہونی چاہیے، تاکہ ہر ہندوستانی کو معلوم ہو کہ انصاف کے لیے اس کی طاقت کیسے بڑھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ مجرموں کو پرانے اور غیر موجود تاخیری نظام انصاف سے بھی ہوشیارکرے گا۔

 

جناب مودی نے کہا،‘‘ضوابط اور قوانین تبھی مؤثر ہوتے ہیں، جب وہ وقت سے مطابقت رکھتے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جرائم اور مجرموں کے طریقے بدل چکے ہیں، جس کی وجہ سے جدید قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔ یہ کہتے ہوئے کہ ڈیجیٹل ثبوت کو ایک اہم ثبوت کے طور پر رکھا جا سکتا ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پورے عمل کی ویڈیو گرافی کو لازمی قرار دیا گیاہے کہ تفتیش کے دوران ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کی جائے، جناب مودی نے کہا کہ مفیدآلات جیسے ای- ساکشیہ، نیائے شروتی، نیائے سیتو، ای-سمن پورٹل نئے قوانین کو لاگو کرنے کے لیے  استعمال کئے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب عدالت اور پولیس الیکٹرانک میڈیم کے ذریعے سمن براہ راست فون پر بھیج سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گواہوں کے بیانات کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی جا سکتی ہے۔ یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ڈیجیٹل ثبوت اب عدالت میں بھی درست ہوں گے، جناب مودی نے کہا کہ یہ انصاف کی بنیاد بن جائے گا اور مجرم کے پکڑے جانے تک وقت کے غیر ضروری ضیاع کو روکے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبدیلیاں ملک کی سلامتی کے لیے اتنی ہی اہم ہیں اور ڈیجیٹل شواہد اور ٹیکنالوجی کے انضمام سے ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نئے قوانین کے تحت دہشت گرد یا دہشت گرد تنظیمیں قانون کی پیچیدگیوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گی۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ نئی نیائے سنہتا ہر محکمے کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرے گی اور ملک کی ترقی کو تیز کرے گی، جناب مودی نے زور دیا کہ اس سے بدعنوانی کو روکنے میں مدد ملے گی جو قانونی رکاوٹوں کی وجہ سے بڑھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر غیر ملکی سرمایہ کار طویل اور تاخیری انصاف کے خوف کی وجہ سے پہلے ہندوستان میں سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ خوف ختم ہو جائے گا تو سرمایہ کاری بڑھے گی، جس سے ملکی معیشت مضبوط ہو گی۔

یہ نشان دہی کرتے ہوئے کہ ملک کا قانون شہریوں کے لیے ہے، وزیر اعظم نے کہا، اس لیے قانونی عمل بھی عوام کی سہولت کے لیے ہونا چاہیے۔ انڈین پینل کوڈ میں موجود خامیوں اور مجرموں کے خلاف ایماندار لوگوں کے لیے قانون کے خوف پر روشنی ڈالتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ نئی نیائے سنہتا نے لوگوں کو اس طرح کی پریشانیوں سے نجات دلائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے برطانوی دور حکومت کے 1500 سے زائد پرانے قوانین کو ختم کر دیا ہے۔

 

جناب مودی نے زور دے کرکہا کہ ہمارے نقطہ نظر کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ قانون ہمارے ملک میں شہریوں کو بااختیار بنانے کا ذریعہ بن سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے ایسے قوانین تھے ،جن میں بات چیت اور غور و خوض کا فقدان تھا۔ دفعہ 370 اور تین طلاق کو منسوخ کرنے کی مثال دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اس پر کافی بحث ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان دنوں وقف بورڈ سے متعلق قانون پر بھی بحث ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم نے زور دیا کہ ان قوانین کو بھی وہی اہمیت دینے کی ضرورت ہے، جو شہریوں کے وقار اور عزت نفس کو بڑھانے کے لیے بنائے گئے تھے۔ انہوں نے معذور افراد کے حقوق کے قانون2016 کے نفاذ کی مثال پیش کی، جس نے نہ صرف دویانگ جنوں کو بااختیار بنایا، بلکہ معاشرے کو مزید جامع اور حساس بنانے کی مہم بھی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناری شکتی وندن ایکٹ اسی طرح کی ایک بڑی تبدیلی کی بنیاد ڈالنے جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح خواجہ سراؤں سے متعلق قوانین، ثالثی ایکٹ، جی ایس ٹی ایکٹ بنائے گئے، جن پر مثبت بات چیت ضروری ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک کی طاقت اس کے شہری ہوتے ہیں اور ملک کا قانون شہریوں کی طاقت ہوتا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ اس سے لوگوں کو قانون کی پاسداری کرنے کی ترغیب ملے گی اور قانون کے تئیں شہریوں کی یہ وفاداری ملک کا ایک بڑا اثاثہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ شہریوں کے اعتماد کو ٹھیس نہ پہنچے۔ جناب مودی نے ہر محکمہ، ہر ایجنسی، ہر افسر اور ہر پولیس والے سے اپیل کی کہ وہ نیائے سنہتا کی نئی دفعات کو جانیں اور ان کی روح کو سمجھیں۔ انہوں نے ریاستی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فعال طور پر کام کریں کہ نیائے سنہتا کو مؤثر طریقے سے لاگو کیا جائے، تاکہ اس کا اثر زمین پر نظر آئے۔ انہوں نے شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ ان نئے حقوق سے ممکنہ حد تک آگاہ رہیں۔ اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ اس کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، وزیر اعظم نے مزید کہا کہ نیائے سنہتا کو جتنی زیادہ مؤثر طریقے سے لاگو کیا جائے گا، ہم ملک کو ایک بہتر اور روشن مستقبل مہیا کرنے میں کامیاب ہوں گے، جو ہمارے بچوں کی زندگی کا تعین کرے گا اور ہماری خدمت کے اطمینان کا تعین کرے گا۔ تقریر کے اختتام پر جناب مودی نے اعتماد ظاہر کیا کہ ہم سب مل کر اس سمت میں کام کریں گے اور قوم کی تعمیر میں اپنا کردار بڑھائیں گے۔

 

پنجاب کے گورنر اور مرکز کے زیر انتظام علاقہ چنڈی گڑھ کے منتظم جناب گلاب چند کٹاریہ،امورداخلہ اور  امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ جناب ستنام سنگھ سندھو اس تقریب میں دیگر معززین کے ساتھ موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نریندر نے آج چنڈی گڑھ میں تین انقلابی نئے فوجداری قوانین– بھارتیہ نیائے سنہتا، بھارتیہ ناگرک سُرکشا سنہتا اور بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم کے کامیاب نفاذ کو قوم کے نام وقف کیا۔

تینوں قوانین کا تصور وزیراعظم کے وژن پر مبنی ہے، جس کا مقصد نوآبادیاتی دور کے ان قوانین کو ہٹاناہے، جو آزادی کے بعد بھی موجود تھے اور سزا سے انصاف کی طرف توجہ مرکوز کرکے عدالتی نظام کو تبدیل کرنا ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اس پروگرام کا موضوع ‘‘محفوظ معاشرہ، ترقی یافتہ ہندوستان- سزا سے انصاف تک’’ہے۔

 

نئے فوجداری قوانین، جو یکم جولائی 2024 کو ملک بھر میں نافذ کیے گئے تھے، ان کا مقصد ہندوستان کے قانونی نظام کو زیادہ شفاف، مؤثر اور عصری معاشرے کی ضروریات کے مطابق ڈھالنے کے قابل بنانا ہے۔ یہ تاریخی اصلاحات ہندوستان کے مجرمانہ انصاف کے نظام کی ایک تاریخی تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہیں، جو سائبر جرائم، منظم جرائم اور مختلف جرائم کے متاثرین کے لیے انصاف کو یقینی بنانے جیسے جدید دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نئے فریم ورکس پیش کرتی ہیں۔

پروگرام نے ان قوانین کے عملی اطلاق کو دکھایا اوریہ ظاہر کیا کہ وہ کس طرح پہلے سے ہی فوجداری انصاف کے منظر نامے کو نئی شکل دے رہے ہیں۔ ایک لائیو مظاہرہ بھی کیا گیا، جس میں جرائم سین کی تفتیش کی نقل کی گئی، جہاں نئے قوانین کو عملی جامہ پہنایا گیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
PM Modi Shares A Health Warning Every Indian Must Take Seriously | Mann Ki Baat

Media Coverage

PM Modi Shares A Health Warning Every Indian Must Take Seriously | Mann Ki Baat
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.