انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس کا آغاز
شیروں کی 3167 کی تعدادمیں ہونے کا اعلان کیا
شیروں کے تحفظ کے بارے میںیادگاری سکے اور کئی اشاعتیں جاری کیں
’’پروجیکٹ ٹائیگر کی کامیابی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لیے فخر کا لمحہ ہے‘‘
’’ہندوستان، ماحولیات اور معیشت کے درمیان تنازعہ پر یقین نہیں رکھتا، وہ دونوں کے بقائے باہمی کو یکساں اہمیت دیتا ہے‘‘
’’ہندوستان ایک ایسا ملک ہے، جہاں فطرت کی حفاظت کرنا، ثقافت کا حصہ ہے‘‘
’’بڑی بلیوں کی موجودگی نے ہر جگہ مقامی لوگوں کی زندگیوں اور ماحولیات پر مثبت اثر ڈالا ہے‘‘
’’جنگلی حیاتیات کا تحفظ کسی ایک ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ عالمی مسئلہ ہے‘‘
’’بین الاقوامی بڑی بلیوں کے اتحاد کی توجہ، دنیا کی7 بڑی بڑی بلیوں کے تحفظ پر ہو گی‘‘
’’انسانیت کا بہتر مستقبل اسی وقت ممکن ہے جب ماحول محفوظ رہے اور حیاتیاتی تنوع میں توسیع ہوتی رہے‘‘

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج کرناٹک کے میسور میں، میسورویونیورسٹی میں ’پروجیکٹ ٹائیگر‘ کے 50 سال کییادگاری پروگرام کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس(آئی بی سی اے)کا بھی آغاز کیا۔ انہوں نے پبلیکیشنز–’ٹائیگرکےتحفظ کے لئے امرت کال کا وژن‘جاری کیا، جو ٹائیگر ریزرو کے انتظامی تاثیر کی تشخیص کے 5ویں دور کی خلاصہ رپورٹ ہے، شیروں کی تعداد کا اعلان کیا اور آل انڈیا ٹائیگر اسٹیمیشن (5ویں سائیکل) کی خلاصہ رپورٹ جاری کی۔ انہوں نے پروجیکٹ ٹائیگر کے 50 سال مکمل ہونے پر ایکیادگاری سکہ بھی جاری کیا۔

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ہندوستان میں شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باوقار لمحے پر تبصرہ کیا اور شیروں کو کھڑے ہو کر خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ ٹائیگر کے آج 50 سال مکمل ہونے کے تاریخی واقعہ کا ہر کوئی گواہ ہے اور کہا کہ اس کیکامیابی نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کے لئے فخر کا لمحہ ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے نہ صرف شیروں کی آبادی کو کم ہونے سے بچایا ہے بلکہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام بھی فراہم کیا ہے جہاں شیر پنپ سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ ہندوستان کی آزادی کے 75 ویں سال میں، دنیا کے شیروں کی آبادی کا 75 فیصد ہندوستان میں ہے۔ وزیر اعظم نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ بھی ایک اتفاق ہے، ہندوستان میں شیروں کے ذخائر 75 ہزار مربع کلومیٹر پر محیط ہیں اور گزشتہ دس سے بارہ سالوں میںملک میں شیروں کی آبادی میں 75 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ہندوستان میں شیروں کی بڑھتی ہوئی آبادی کے بارے میں دنیا بھر کے جنگلی حیاتیات کے شائقین کے ذہنوں میں اس سوال کو دہراتے ہوئے کہ دوسرے ممالک کے مقابلے جہاں یہیا تو جمود کا شکار ہے یا زوال کا شکار ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ، اس کا جواب ہندوستان کی روایات اور ثقافت میں پوشیدہ ہے۔ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کی طرف اس کی فطری خواہش۔  وزیر اعظم نے تبصرہ کیا’’ہندوستان، ماحولیات اور معیشت کے درمیان تنازعہ پر یقین نہیں رکھتا بلکہ دونوں کے بقائے باہمی کو یکساں اہمیت دیتا ہے‘‘۔ ہندوستان کی تاریخ میں شیروں کی اہمیت سےمتعلقیاددہانی کراتے ہوئے وزیر اعظم نے ذکر کیا کہ مدھیہ پردیش میں دس ہزار سال پرانے راک آرٹ پر شیروں کی تصویری نمائش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وسطی ہندوستان کی بھریا برادری اور مہاراشٹر کی ورلی برادری سمیت دیگر لوگ شیر کی پوجا کرتے ہیں، جبکہ ہندوستان میں بہت سی برادریاں، شیر کو دوست اور بھائی مانتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماں درگا اور بھگوان آیاپا شیر کی سواری کرتے ہیں۔

 

جنگلی حیاتیات کے تحفظ میں ہندوستان کی منفرد کامیابیوں کو ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ’’ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں فطرت کی حفاظت کرنا، ثقافت کا ایک حصہ ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے پاس دنیا کے رقبے کا صرف 2.4 فیصد ہے لیکنیہ معروف عالمی حیاتیاتی تنوع میں 8 فیصد کی حصہ رسدی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا ٹائیگر رینج والا ملک ہے، تقریباً تیس ہزار ہاتھیوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا ایشیائی ہاتھی رینج والا ملک ہے، اور تقریباً تین ہزار کی آبادی والا سب سے بڑا واحد سینگوالے گینڈوں کا ملک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ایشیائی شیر ہیں اور اس کی آبادی 2015 میں 525 کے لگ بھگ تھی جو 2020 میں بڑھ کر 675 کے قریب ہوگئی ہے۔ گنگا جیسی ندیوں کی صفائی کے لیے کیے جا رہے کام کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ کچھ آبی انواع، جو کبھی خطرے میں سمجھی جاتی تھیں، ان میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے ان کامیابیوں کا سہرا لوگوں کی شرکت اور تحفظ کے کلچر کو دیا۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں کئے گئے کام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ’’جنگلی حیاتیات کو پھلنے پھولنے کے لیے، ماحولیاتی نظام کے لیے، یہ اہم ہے‘‘۔ انھوں نے ذکر کیا کہ ملک میں رام سر سائٹس کی فہرست میں 11 ویٹ لینڈس شامل کی ہیں جس کے ساتھ ہی رام سر  کی کل تعداد 75 ہوگئی ہے۔ انھوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ہندوستان نے 2019 کے مقابلے میں 2021 تک، جنگلات اور درختوں کے احاطے میں 2200 مربع کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔ پچھلی دہائی میں وزیر اعظم نے کہا کہ کمیونٹی ریزرو کی تعداد 43 سے بڑھ کر 100 ہوگئی ہے اور قومی پارکوں اور سنچریوں کی تعداد 9 سے بڑھ 468 ہوگئی ہے۔ اور وہ بھی ایک دہائی میں۔ ان کے ارد گرد حیاتیاتی سینسٹیو زون کو بھی نوٹیفائی کیا گیا تھا۔

 

گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر جنگلی حیات کے تحفظ میں اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے شیروں کی آبادی کے لیے کام کرنے کا ذکر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ ایک جغرافیائی علاقے تک محدود رہنے سے کسی بھی جنگلی جانور کو نہیں بچایا جاسکتا۔ انھوں نے مقامی لوگوں اور جانوروں کے درمیان، جذبات کے ساتھ ساتھ معیشت کا راستہ پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے گجرات میں وائلڈ لائف متر پروگرام شروع کرنے پر روشنی ڈالی جہاں شکار کرنے جیسی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے، نقد انعام کی ترغیب کی پیش کش کی گئی ہے۔ انھوں نے  گیر کے شیروں کے لیے بازآبادکاری کے مرکز شروع کرنے اور گیر کے علاقے میں محکمہ جنگلات میں، خواتین بیٹ گارڈز اور جنگلات کے کارکنوں کو بھرتی کرنے کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے سیاحت اور ماحولیاتی سیاحت کے انتہائی وسیع ماحولیاتی نظام پر بھی روشنی ڈالی، جو کہ اب گیر میں قائم ہوچکا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پروجیکٹ ٹائیگر کی کامیابی کی بہت سی جہتیں ہیں اور اس کی وجہ سے سیاحتی سرگرمیو ں میں اضافہ ہوا ہے، آگاہی کے پروگرام اور ٹائیگرز ریزور میں انسانوں اور جانوروں کے ٹکراؤ میں کمی آئی ہے۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ ’’بڑی بلیوں کی موجودگی میں ، جگہ مقامی لوگوں کی زندگیوں اور ماحولیات پر مثبت اثر ڈالا ہے‘‘۔

اس بات  کو ا جاگر کرتے ہوئے کہ چیتے کی نسل ہندوستان میں دہائیوں پہلے معدوم ہوگئی تھی، وزیر اعظم نے اس بڑی بلی کی پہلی کی پہلی کامیابی بین براعظمی نقل مکانی کا ذکر کرتے ہوئے، ان چیتوں کا ذکر کیا جنھیں نامیبیا اور جنوبی افریقہ سے ہندوستان لایا گیا تھا۔ انھوں نے یاد دلایا کہ چند روز قبل کونو نیشنل پارک میں ، چیتے کے چار خوبصورت بچے پیدا ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تقریباً 75 سال قبل معدوم ہونے کے بعد اب چیتا ہندوستان کی سرزمین پر جنم لے چکا ہے۔ انھوں نے حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور خوشحالی کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

 

وزیر اعظم نے بین الاقوامی اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’’جنگلی حیاتیات کا تحفظ ایک ملک کا مسئلہ نہیں ہے ، بلکہ ایک عالمگیر مسئلہ ہے‘‘۔ انھوں نے بتایا کہ سال 2019 میں، وزیر اعظم نے  ٹائیگرز کے عالمی دن پر ایشیا میں غیرقانونی شکار کرنے اور جنگلی حیات کی تجار ت کے خلاف اتحاد قائم کرنے پر زور دیا تھا اور یہ تبصرہ بھی کیا کہ بین الاقوامی بگ کیٹس الائنس، اسی جذبے کی توسیع ہے۔ اس کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بڑی بلی سے وابستہ، پورے ماحولیاتی نظام کے لیے، مالی اور تکنیکی وسائل کو اکٹھا کرنا آسان ہوجائے گاجبکہ سلامتی اور تحفظ کے ا یجنڈے کو آسانی سے  لاگو کیا جائے گا، جو ہندوستان سمیت مختلف ممالک کے تجربے سے سامنے آیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس کی توجہ دنیا کی 7 بڑی بلیوں کے تحفظ پر مرکوز ہوگی جن میں شیر، ٹائیگر، تیندوے، برفانی چیتے، پوما، جیگار اور چیتے شامل ہیں‘‘۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ممالک جو ان کے گھر ہیں، یہ بلیاں اس تحاد کا حصہ ہوں گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ رکن ممالک اپنے تجربات کا اشتراک کرنے، اپنے ساتھی ملک کی زیادہ تیزی سے مدد کرنے اور تحقیق، تربیت، اور صلاحیت سازی پر زور دینے کے قابل ہوں گے۔جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ ’’ہم مل کر ان کی نسلوں کو معدوم ہونے سے بچائیں گے اور ان کے لیے ایک محفوظ اور صحتمند ماحولیاتی نظام بنائیں گے‘‘۔

ہندوستان کی جی ٹوینٹی صدارت کے لیے ’ایک زمین، ایک خاندان، ا یک مستقبل‘ کے نعرے کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ اس سے اس پیغام کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ انسانیت کے لیے ایک بہتر مستقبل اسی وقت ممکن ہے جب ہمارا ماحول محفوظ رہے اور ہماری حیاتیاتی تنوع مسلسل پرورش پاتی رہی۔انھوں نے اعادہ کیا کہ ’’یہ ہم سب کی ذمے داری ہے، یہ پوری دنیا کی ذمے داری ہے‘‘، سی او پی 26 کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے بڑے اور بامقصد اہداف مقرر کئے ہیں نیزاس باہمی تعاون پر  اعتماد کا اظہار کیا ہے جو ماحولیاتی تحفظ کے ہر مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔

 

اس موقع پر موجود غیرملکی مہمانوں اور معززین کی طرف اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے ان لوگوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے قبائلی معاشرے کی زندگی اور روایت سے کچھ حاصل کریں۔ انھوں نے ساہیادری اور مغربی گھاٹوں کے ان خطوں پر روشنی ڈالی جہاں قبائلی آباد ہیں اور کہا کہ وہ صدیوں سے شیر سمیت ہر حیاتیاتی تنوع کو افزودہ کرنے میں مصروف ہیں۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ قبائلی معاشرے کی طرف سے ، دینے اور لینے کے توازن کی روایت کو ، یہاں اپنایا جاسکتا ہے۔ خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے آسکر ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم’دی ایلیفینٹ وسپرس‘ کا ذکر کیا اور کہا کہ فطرت اور مخلوق کے درمیان شاندار تعلق کی ہماری میراث کی عکاسی کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے  اختتامیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’مشن لائف اسٹائل یعنی ماحولیات ک ے لیے طرز زندگی کو سمجھنے میں، قبائلی معاشرے کا طرز زندگی بھی بہت مدد کرتا ہے‘‘۔

ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو اور ماحولیات، جنگلات اور آب وہوا کی تبدیلی کے مرکزی وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے انٹرنیشنل بگ کیٹس ا لائنس (آئی بی سی اے) کا آغاز کیا۔ 2019 میں ، وزیر اعظم نے ،مطالبے کو ختم کرنے اور ایشیا میں غیر قانونی شکار کرنے اور جنگلی حیات کی تجارت کو سختی کے ساتھ روکنے کے لیے، عالمی رہنماؤں کے اتحاد پر زور دیا تھا۔  وزیر اعظم کے اس پیغام کو آگے بڑھاتے ہوئے، انٹرنیشنل بگ کیٹس الائنس کا آغاز کیا جارہا ہے جو دنیا کی سات بڑی بڑی بلیوں کی سلامتی اور تحفظ پر توجہ دے گا، جن میں  ٹائیگر، شیر، تیندوہ، برفانی تیندوہ، پوما، جیگار اور چیتا شا مل ہیں، ان نسلوں کوپناہ دینے والے ممالک کی رینج کی رکنیت اس میں شامل ہوگی۔

 

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape

Media Coverage

Year Ender 2025: Major Income Tax And GST Reforms Redefine India's Tax Landscape
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.