نمامی گنگے

Published By : Admin | January 1, 2016 | 01:01 IST

’ماں گنگا کی خدمت کرنا میرے نصیب میں لکھ دیا گیا ہے‘۔ یہ بات وزیر اعظم نریندر مودی نے اس وقت کہی جب مئی ۲۰۱۴ میں وہ وارانسی سے پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوئے۔ وارانسی اترپردیش میں گنگا کے کنارے واقع ہے۔

دریائے گنگا نہ صرف اپنی ثقافتی اور مذہبی افادیت کے لیے اہمیت رکھتی ہے بلکہ اس لئے بھی معروف ہے کہ وہ ملک کی چالیس فیصد سے زیادہ آبادی کی میزبانی کرتی ہے۔ ۲۰۱۴ میں نیویارک میں میڈیسن اسکوائر گارڈن میں ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا ’’اگر ہم اسے صاف کرنے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ملک کی چالیس فیصد آبادی کی ایک بڑی مدد ہوگی۔ اس لئے گنگا کو صاف کرنا ایک اقتصادی ایجنڈا بھی ہے۔‘‘

اس پہلو پر عمل درآمد کے لیے حکومت نے دریائے گنگا کی کثافت کو روکنے اور اس کی دوبارہ بحالی کے لیے گنگا کو محفوظ کرنے کا ایک مربوط مشن شروع کیا جسے نمامی گنگے کا نام دیاگیا۔ مرکزی کابینہ نے مرکز کی طرف سے تجویز کئے گئے لائحہ عمل کی منظوری دے دی کہ دریائے گنگا کی صفائی کے لیے ۲۰–۲۰۱۹ تک ۲۰۰۰۰ کروڑ روپئے خرچ کئے جائیں۔ یہ رقم بجٹ میں مختص کی گئی رقم کی چار گنا ہے اور اس میں مرکز کا حصہ ۱۰۰ فیصد ہے کیونکہ یہ ایک مرکزی سیکٹر کی اسکیم ہے۔

گنگا کی بحالی کی ہمہ شعبہ جاتی، ہمہ جہت اور کثیر المقاصد نوعیت کو دیکھتے ہوئے بین وزارتی اور مرکز و ریاستی تعاون کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی گئی ہیں جس کے تحت منصوبہ بندی میں اور زیادہ شرکت اور مرکزی نیز ریاستی سطحوں پر زیادہ نگرانی شامل ہے۔

اس پروگرام پر عمل درآمد کے لیے اسے کئی سطح کی سرگرمیوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ بنیادی سطح کی سرگرمیاں (فوری طور پر نظر آنے والے اثرات) درمیانی مدت کی سرگرمیاں (جن پر پانچ سال کے اندر اندر عمل کیا جائے گا) اور طویل مدتی سرگرمیاں (جن پر ۱۰ برسوں کے اندر عمل کیا جائے گا)۔

 

بنیادی سطح کی سرگرمیوں میں دریا کی سطح کو صاف کرنا شامل ہے تاکہ تیرتے ہوئے ٹھوس کچرے کو ہٹایا جاسکے، کثافت کی روک تھام کے لیے دیہی صفائی ستھرائی (ٹھوس اور رقیق) جو دیہی نالوں کے ذریعے دریا میں داخل ہوجاتی ہے اور اجابت خانوں کی تعمیر،مرگھٹوں کی حالت بہتر بنانا، ان کی جدید کاری اور تعمیر تاکہ دریا میں درآنے والی بغیر جلی اور ادھ جلی لاشوں کو روکا جاسکے۔ گھاٹوں کی مرمت، جدید کاری اور تعمیر تاکہ انسانی اور دریائی رشتوں کو بہتر بنایا جاسکے۔

درمیانی مدت کی سرگرمیوں میں شہری اور صنعتی کثافت کو دریا میں آنے سے روکنے پر توجہ دی جائے گی۔ شہری نالوں کے ذریعے پیدا ہونے والی کثافت کی روک تھام کے لیے پانی کو صاف کرنے والی ۲۵۰۰ ایم۔ ایل۔ ڈی کی فاضل صلاحیت اگلے پانچ برسوں میں پیدا کی جائے گی۔ اس پروگرام کو مؤثر،جوابدہ اور طویل مدت کے لیے دیرپا بنانے کی خاطر بڑی مالی اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے۔ فی الحال کابینہ اس پروجیکٹ پر عمل درآمد کے لیے سرکاری اور نجی شراکت داری کا راستہ اختیار کرنے پر غور کر رہی ہے۔ اگر منظوری مل جاتی ہے تو خصوصی گاڑیوں کے ذریعے تمام بڑے شہروں میں کچھ خاص سرگرمیوں کا انتظام کیا جائے گا۔ صاف کئے ہوئے پانی کے استعمال کے لیے مارکٹد کو فروغ دیا جائے گا اور اثاثوں کی طویل مدتی افادیت کو یقینی بنایا جائے گا۔

صنعتی کثافت کی روک تھام کے لیے بہتر عمل درآمد کے ذریعے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔ گنگا کے قریب واقع کثافت پھیلانے والی صنعتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسا مادہ استعمال نہ کریں جن سے کثافت پھیلے یا رقیق مادوں کو گنگا میں نہ بہائیں۔ کثافت پر کنٹرول کے بورڈوں کے ذریعے ان ہدایات پر عمل درآمد کے لیے لائحہ عمل پہلے ہی تیار کرلیا گیا ہے۔ اور تفصیلی صلاح ومشورے کے ذریعے صنعت کے ہر ایک زمرے کو وقت پر پورا ہونے والی اسکیم بنا دی گئی ہے۔ تمام صنعتوں کو آن لائن نگرانی کا نظام قائم کرنا ہوگا۔

ان سرگرمیوں کے علاوہ اس پروگرام کے تحت حیاتیاتی تنوع کا تحفظ، جنگلات لگانے اور پانی کے معیار کا جائزہ لینے کا کام بھی کیا جارہا ہے۔ خصوصی بحری جانوروں کے تحفظ کے لیے پروگرام پہلے ہی شروع کردیئے گئے ہیں۔ ان بحری جانوروں میں سنہری مہاسیر مچھلی، ڈال فن، گھڑیال، کچھوے اور اوود بلاؤ وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح نمامی گنگے کے تحت ۰۰۰؍۳۰ ہزار ہیکٹئر زمین پر جنگلات اگائے جائیں گے تاکہ فضا میں صفائی پیدا ہو۔ زمین کے کٹاؤ کو روکا جاسکے اور دریا کے ماحولیاتی نظام کو بہتر بنایا جاسکے۔ جنگلات اگانے کا یہ کام ۲۰۱۶ میں شروع ہونا تھا۔ اس کے علاوہ پانی کے معیار کی جانچ کے ۱۱۳ مرکزوں کے قیام کے ذریعے پانی کے معیار کی جانچ کا بھرپور کام انجام دیا جائے گا۔

طویل مدتی پروگرام کے تحت ای۔بہاؤ(e-flow)، پانی کے زیادہ استعمال کی صلاحیت اور سطح پر بہتر آبپاشی کے ذریعے دریا میں زیادہ پانی جانے کا انتظام کیا جائے گا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ دریائے گنگا کی سماجی، اقتصادی اور ثقافتی اہمیت کے مدنظر اس کی صفائی کا کام بیحد پیچیدہ لگتا ہے۔ اور اس لیے بھی کہ اس کا پانی مختلف ضرورتوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ دنیا میں کبھی بھی اس طرح کے پیچیدہ پروگرام پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس پر عمل درآمد کے لیے تمام شعبوں اور ملک کے ہر ایک شہری کی شرکت کی ضرورت ہے۔ بہت سے ایسے طریقے ہیں جن میں ہم میں سے ہر ایک گنگا کو صاف کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے:

  • فنڈز کی فراہمی: گنگا جیسےطویل دریا کی صفائی اور اس کے پانی کی بحالی کے لیے زبردست سرمایے کی ضرورت ہوگی۔ حکومت نے بجٹ میں مختص کی گئی رقموں سے چار گنا زیادہ سرمایہ پہلے ہی بڑھا دیا ہے لیکن پھر بھی یہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ کلین گنگا فنڈ قائم کردیا گیا ہے تاکہ دریا کی صفائی کے لیے لوگوں کو رقمیں دینے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم ہوسکے۔
  • انی کا کم استعمال ، دوبارہ استعمال اور بازیابی: ہم میں سے بیشتر لوگوں کو یہ احساس نہیں ہے کہ ہمارے گھروں کے استعمال شدہ پانی اور گند کو اگر مناسب طریقے پر ٹھکانے نہ لگایا جائے تو وہ آخر کار دریاؤوں میں مل جاتی ہے۔ حکومت سیوروں کی تعمیر کا کام پہلے ہی انجام دے رہی ہے لیکن شہری پانی کے کم استعمال اور پانی کو ضائع ہونے سے روک سکتے ہیں۔ ایک دفعہ استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کرکے اور نامیاتی فضلے نیز پلاسٹک کا استعمال نہ کرکے اس پروگرام میں بڑی مدد کی جاسکتی ہے۔

آیئے ہم سب مل کر اپنی قومی ندی گنگا کی صفائی میں شامل ہوجائیں جو ہماری تہذیب کی علامت ہے اور ہمارے کلچر اور ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Jan Dhan accounts hold Rs 2.75 lakh crore in banks: Official

Media Coverage

Jan Dhan accounts hold Rs 2.75 lakh crore in banks: Official
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.