’’ترقی یافتہ بھارت کے اس روڈ میپ میں جدید انفراسٹرکچر کا بڑا رول ہے‘‘
’’ہم بھارتی ریلوے کو مکمل طور پر تبدیل کر رہے ہیں، آج ملک میں ریلوے اسٹیشنوں کو بھی ہوائی اڈوں کی طرح تیار کیا جارہا ہے‘‘
’’زراعت سے لے کر صنعتوں تک، یہ جدید انفراسٹرکچر کیرالہ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا‘‘
’’امرت کال میں سیاحت کی ترقی سے ملک کی ترقی میں کافی مدد ملے گی‘‘
’’کیرالہ میں، مدرا لون اسکیم کے حصے کے طور پر لاکھوں چھوٹے کاروباریوں کو 70 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ دیے گئے ہیں‘‘

کیرالہ کے گورنر جناب عارف محمد خان، وزیر اعلیٰ جناب پنارائی وجین جی ، کیرالہ حکومت کے وزراء، دیگر معززین، کوچی کے میرے بھائیو اور بہنو!

آج کیرالہ کا ہر گوشہ اونم کے مقدس تہوار کی خوشی سے شرابور ہے۔ جوش و خروش کے اس موقع پر، کیرالہ کو 4600 کروڑ روپے سے زیادہ کے کنیکٹیویٹی پروجیکٹوں کا تحفہ دیا گیا ہے۔ میں آپ سب کو Ease of Living اور Ease of Doing Business کو بڑھانے والے  ان پروجیکٹوں کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں ۔

ہم ہندوستانیوں نے آزادی کے امرت  کال یعنی کہ  آنے والے 25 سالوں میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے ایک  بڑا عہد کیا ہے۔ ترقی یافتہ ہندوستان کے اس روڈ میپ میں جدید انفراسٹرکچر کا بہت بڑا رول ہے۔ آج کیرالہ کی اس عظیم سرزمین سے ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ایک اور بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔

ساتھیو،

مجھے یاد ہے، مجھے جون 2017 میں کوچی میٹرو کے الووا سے پالاری وٹوم  تک کے سیکشن کا افتتاح کرنے کا موقع ملا تھا۔  کوچی میٹرو فیز ون ایکسٹینشن کا آج افتتاح کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کوچی میٹرو کے دوسرے مرحلے کا بھی سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ کوچی میٹرو کا دوسرا فیز جے ایل این اسٹیڈیم سے انفوپارک تک جائے گا۔ یہ  ایس ای زیڈ - کوچی اسمارٹ سٹی کو ککناڈا سے بھی جوڑ دے گا۔ یعنی کوچی میٹرو کا دوسرا مرحلہ ہمارے نوجوانوں کے لیے، پیشہ ور افراد کے لیے ایک بہت بڑا  تحفہ ثابت ہونے والا ہے۔

کوچی میں پورے ملک کی شہری ترقی، ٹرانسپورٹ کی ترقی کو ایک نئی سمت دینے کا کام بھی شروع ہوا ہے۔ کوچی میں یونیفائیڈ میٹروپولیٹن ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو نافذ کیا گیا ہے۔ یہ اتھارٹی ٹرانسپورٹ کے تمام طریقوں کو مربوط کرنے کے لیے کام کرے گی، جیسے میٹرو، بس، واٹر وے، ان تمام کو مربوط کرنے کا کام کرے گی۔

ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کے اس ماڈل سے کوچی شہر کو براہ راست تین فوائد حاصل ہوں گے۔ اس سے شہر کے لوگوں کے سفر کے وقت میں کمی آئے گی، سڑکوں پر ٹریفک میں کمی آئے گی اور شہر میں آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔ ماحولیات کے تحفظ کے لیے، ہندوستان نے خالص صفر کا پختہ  عہد لیا ہے، یہ  اس  میں بھی مدد کرےگا، اس سے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کیا جائے گا۔

پچھلے آٹھ سالوں میں، مرکزی حکومت نے میٹرو کو شہری ٹرانسپورٹ کا سب سے نمایاں موڈ بنانے کے لیے مسلسل کام کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے میٹرو کو دارالحکومت سے ریاست کے دوسرے بڑے شہروں تک پھیلا دیا ہے۔ ہمارے ملک میں پہلی میٹرو تقریباً 40 سال پہلے چلی تھی۔ اس کے بعد کے 30 سالوں میں ملک میں 250 کلومیٹر سے بھی کم میٹرو نیٹ ورک تیار  ہوپایاتھا۔ گزشتہ آٹھ سالوں میں ملک میں 500 کلومیٹر سے زائد میٹرو کا نیا روٹ تیار کیا گیا ہے اور 1000 کلومیٹر سے زائد میٹرو روٹ پر کام جاری ہے۔

ہم ہندوستانی ریلوے کو مکمل طور پر تبدیل کر رہے ہیں۔ آج ملک میں ریلوے اسٹیشن بھی ہوائی اڈوں کی طرح تیار ہو رہے ہیں۔ آج کیرالہ کو تحفے میں دیئے گئے منصوبوں میں، کیرالہ کے 3 بڑے ریلوے اسٹیشنوں کو دوبارہ تیار کرنے اور انہیں بین الاقوامی معیار کا بنانے کا منصوبہ بھی ہے۔ اب ارناکولم ٹاؤن اسٹیشن، ارناکولم جنکشن اور کولم اسٹیشن پر بھی جدید سہولیات تعمیر کی جائیں گی۔

کیرالہ کا ریل رابطہ آج ایک نئے سنگ میل پر پہنچ رہا ہے۔ ترواننت پورم سے منگلورو تک پورے ریل روٹ کو دوہراکیا جا رہا ہے۔ یہ عام مسافروں کے ساتھ ساتھ کیرالہ کے عقیدت مندوں کے لیے بھی ایک بڑی سہولت ہے۔اٹّومانور- چنگاونم-کوٹایم ٹریک کو دوہرا کرنے سے بھگوان آیاپا کے درشن میں بہت آسانی ہوگی۔ یہ لاکھوں عقیدت مندوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جو اب پورا ہو گیا ہے۔ یہ ملک اور دنیا بھر سے آنے والے عقیدت مندوں کے لیے ایک خوشی کا موقع ہے جو سبریمالا کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ کولم-پُنلور سیکشن کی بجلی کاری سے اس پورے خطے میں آلودگی سے پاک، تیز رفتار ریل سفر ممکن ہو سکے گا۔ اس سے مقامی لوگوں کی سہولت کے ساتھ اس مشہور سیاحتی مقام کی کشش میں بھی اضافہ ہوگا۔ کیرالہ میں تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے کے مختلف انفراسٹرکچر پروجیکٹوں پر کام جاری ہے۔ یہ جدید انفراسٹرکچر کیرالہ میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا، زراعت سے لے کر صنعتوں تک، ان سب کو  توانائی ملے گی۔

مرکزی حکومت کیرالا کی کنکٹویٹی پر بہت زور دے رہی ہے۔ ہماری حکومت نیشنل ہائی وے-66، جسے کیرالہ کی لائف لائن کہا جاتا ہے، کو بھی 6 لین میں تبدیل کر رہی ہے۔ اس پر 55000 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ ہو رہے ہیں۔ جدید اور بہتر رابطوں سے سیاحت اور تجارت کو سب سے زیادہ فائدہ ملتا ہے۔ سیاحت ایک ایسی صنعت ہے، جس میں غریب، متوسط ​​طبقہ، گاؤں، شہر، سب شامل ہوتے ہیں، سب کماتے ہیں۔ آزادی کے امرت کال میں سیاحت کی ترقی سے ملک کی ترقی میں بہت مدد ملے گی۔

مرکزی حکومت بھی سیاحت کے شعبے میں انٹرپرینیورشپ کے لیے کافی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ مدرا اسکیم کے تحت بغیر گارنٹی کے 10 لاکھ روپے تک کے قرض دستیاب ہیں۔ کیرالہ میں اس اسکیم کے تحت لاکھوں چھوٹے کاروباریوں کو 70 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی مدد دی گئی ہے۔ ان میں سے بہت سے سیاحت کے شعبے  سے وابستہ  ہیں۔

یہ کیرالہ کی خاصیت رہی ہے، یہاں کے لوگوں کی خاصیت یہ رہی ہے کہ دیکھ بھال اور حساسیت یہاں کے معاشرے کی زندگی کا حصہ ہے۔ کچھ دن پہلے مجھے ہریانہ میں ماں امرتا نند مائی جی کے امرتا ہسپتال کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ مجھے امرتانندمائی اماں کا شفقت سے بھر پور آشیرواد حاصل کرنے کا بھی  موقع نصیب ہوا۔ آج میں کیرالہ کی سرزمین سے ایک بار پھر اظہار تشکر کرتا ہوں۔

ساتھیو، ہماری حکومت سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس کے بنیادی اصول پر کام کر کے ملک کی ترقی کر رہی ہے۔ آزادی کے اس امرت  کال میں، ہم سب مل کر ایک ترقی یافتہ ہندوستان کے راستے کو مضبوط کریں گے، اسی خواہش کے ساتھ،پھر ایک بار آپ سب کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے بہت بہت مبارکباد۔ ایک بار پھر سب کو اونم مبارک ہو۔

بہت  بہت شکریہ !

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Since 2019, a total of 1,106 left wing extremists have been 'neutralised': MHA

Media Coverage

Since 2019, a total of 1,106 left wing extremists have been 'neutralised': MHA
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister’s departure statement ahead of his visit to Jordan, Ethiopia, and Oman
December 15, 2025

Today, I am embarking on a three-nation visit to the Hashemite Kingdom of Jordan, the Federal Democratic Republic of Ethiopia and the Sultanate of Oman, three nations with which India shares both age-old civilizational ties, as well as extensive contemporary bilateral relations.

First, I will be visiting Jordan, on the invitation of His Majesty King Abdullah II ibn Al Hussein. This historic visit will mark 75 years of establishment of diplomatic relations between our two countries. During my visit, I will hold detailed discussions with His Majesty King Abdullah II ibn Al Hussein, H.E. Mr. Jafar Hassan, Prime Minister of Jordan, and will also look forward to engagements with His Royal Highness Crown Prince Al Hussein bin Abdullah II. In Amman, I will also meet the vibrant Indian community who have made significant contributions to India–Jordan relations.

From Amman, at the invitation of H.E. Dr. Abiy Ahmed Ali, Prime Minister of Ethiopia, I will pay my first visit to the Federal Democratic Republic of Ethiopia. Addis Ababa is also the headquarters of the African Union. In 2023, during India’s G20 Presidency, the African Union was admitted as a permanent member of the G20. In Addis Ababa, I will hold detailed discussions with H.E. Dr. Abiy Ahmed Ali and also have the opportunity to meet the Indian diaspora living there. I will also have the privilege to address the Joint Session of Parliament, where I eagerly look forward to sharing my thoughts on India’s journey as the “Mother of Democracy” and the value that the India–Ethiopia partnership can bring to the Global South.

On the final leg of my journey, I will visit the Sultanate of Oman. My visit will mark 70 years of the establishment of diplomatic ties between India and Oman. In Muscat, I look forward to my discussions with His Majesty the Sultan of Oman, and towards strengthening our Strategic Partnership as well as our strong commercial and economic relationship. I will also address a gathering of the Indian diaspora in Oman, which has contributed immensely to the country’s development and in enhancing our partnership.