بنیادی بلڈنگ بلاک کے طور پر سیمی کنڈکٹروں والی الیکٹرانک اشیاء کی تعمیر کے لیے بھارت کو عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنے کے مقصد سے 23000 کروڑ روپے کی ترغیبی رقم
بھارت میں سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے 76000 کروڑ روپے (10 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) کی منظوری
اس سیکٹر کو آگے بڑھانے کے لیے انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن (آئی ایس ایم) کا قیام

وزیر اعظم  جناب نریندر مودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آتم نربھر بھارت کے نقطہ نظر کو آگے بڑھانے اور بھارت کو الیکٹرانک سسٹم ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ کے عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنے کے مقصد سے، ملک میں سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے وسیع پروگرام کو منظوری دی ہے۔ یہ پروگرام سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ کے ساتھ ساتھ ڈیزائن کے شعبے میں کمپنیوں کو عالمی سطح پر مسابقتی ترغیبی پیکیج فراہم کرکے الیکٹرانک اشیاء کی تعمیر میں ایک نئے دور کی شروعات کرے گا۔ یہ اسٹریٹجک اہمیت کے حامل اور اقتصادی خود انحصاریت کے ان شعبوں میں بھارت کی ٹیکنالوجیکل قیادت کے لیے راہ ہموار کرے گا۔

سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے جدید الیکٹرانکس کی بنیاد ہیں، جو  صنعت 4.0 کے تحت ڈیجیٹل تبدیلی کے اگلے مرحلہ کی جانب آگے بڑھ رہے ہیں۔ سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے سسٹم کی پیداوار بہت پیچیدہ اور ٹیکنالوجی کی کثرت والا شعبہ ہے، جس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری، بڑا خطرہ، طویل مدتی اور پے بیک مدت اور ٹیکنالوجی میں تیزی سے تبدیلی شامل ہیں اور اس کے لیے حد سے زیادہ اور مسلسل سرمایہ کاری کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ پروگرام مالی امداد اور ٹیکنالوجیکل سپورٹ کی سہولت فراہم کرکے سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے سسٹم کی پیداوار کو فروغ دے گا۔

اس پروگرام کا مقصد سلیکان سیمی کنڈکٹر فیب، ڈسپلے فیب، کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹروں/سلیکان فوٹو نکس/سنسر (ایم ای ایم ایس سمیت) فیب، سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ (اے ٹی ایم پی/او ایس اے ٹی)، سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کے کام میں لگی ہوئی کمپنیوں/تنظیموں کو دلکش ترغیبی امداد فراہم کرنا ہے۔

بھارت میں سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کے فروغ کے لیے درج ذیل وسیع ترغیبات کو منظوری دی گئی ہے:

سیمی کنڈکٹر فیب اور ڈسپلے فیب: بھارت میں سیمی کنڈکٹر فیب اور ڈسپلے فیب کے قیام کا منصوبہ  ان درخواست گزاروں کو پروجیکٹ کی لاگت کے 50 فیصد تک کی مالی امداد فراہم کرے گا جو اہل پائے گئے ہیں اور جن کے پاس ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اس قسم کے زیادہ پونجی والے اور وسائل پر مرکوز پروجیکٹوں کے نمٹارہ کی صلاحیت ہے۔ حکومت ہند ملک میں کم از کم دو گرین فیلڈ سیمی کنڈکٹر فیب اور دو ڈسپلے فیب قائم کرنے کے لیے درخواستوں کو منظوری دینے کے لیے زمین، سیمی کنڈکٹر گریڈ پانی، اعلیٰ معیار والی بجلی، لاجسٹکس اور تحقیقی نظام کے طور پر ضروری بنیادی ڈھانچے والے ہائی ٹیک کلسٹر قائم کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

سیمی کنڈکٹر لیباریٹری (ایس سی ایل): مرکزی کابینہ نے یہ بھی منظوری دے دی ہے کہ الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت سیمی کنڈکٹر لیباریٹری (ایس سی ایل) کی جدیدکاری اور  اسے کاروباری بنانے کے لیے ضروری قدم  اٹھائے گی۔ یہ وزارت براؤن فیلڈ فیب فیسلٹی کی جدیدکاری کے لیے ایک تجارتی فیب پارٹنر کے ساتھ ایس سی ایل کے جوائنٹ وینچر کا امکان تلاش کرے گا۔

کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹر/سلیکان فوٹونکس/سنسر (ایم ای ایم ایس سمیت) فیب اور سیمی کنڈکٹر اے ٹی ایم پی/او ایس اے ٹی اکائیاں: بھارت میں کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹر/سلیکان فوٹونکس/سنسر (ایم ای ایم ایس سمیت) فیبس اور سیمی کنڈکٹر اے ٹی ایم پی/او ایس اے ٹی فیسلٹی کے قیام کے لیے منصوبہ کے تحت منظور شدہ اکائیوں  کو رقم کے اخراجات کی 30 فیصد مالی امداد فراہم کرے گی۔ اس منصوبہ کے تحت حکومت کے تعاون سے کمپاؤنڈ سیمی کنڈکٹروں اور سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ کی کم از کم 15 ایسی اکائیاں قائم کیے جانے کا امکان ہے۔

سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کمپنیاں: ڈیزائن لنکس انسینٹو (ڈی ایل آئی) اسکیم کے تحت پانچ سال کے لیے اصل فروخت پر 6 فیصد-4فیصد کی اہلیت کے اخراجات اور پروڈکٹ ڈپلائمنٹ لنکڈ انسینٹو کے 50 فیصد تک مینوفیکچرنگ ڈیزائن سے جڑی ترغیبی رقم دی جائے گی۔ انٹیگریٹڈ سرکٹ (آئی سی)، چپ سیٹ، سسٹم آن چپس (ایس او سی)، سسٹم اور آئی پی کور اور سیمی کنڈکٹر لنکڈ ڈیزائن کے لیے 100 گھریلو کمپنیوں کو مدد فراہم کی جائے گی اور آنے والے پانچ سالوں میں 1500 کروڑ روپے سے زیادہ ٹرن اوور حاصل کرنے والی کم از کم 20 ایسی کمپنیوں کو ترقی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن: سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے کی پیداوار کا ایک پائیدار نظام  تیار کرنے کے لیے طویل مدتی حکمت عملیوں کو آگے بڑھانے کے مقصد سے ایک مخصوص اور آزاد ’’انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن (آئی ایس ایم)‘‘ قائم کیا جائے گا۔ انڈیا سیمی کنڈکٹر مشن کی قیادت سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے صنعت کے شعبہ سے وابستہ عالمی ماہرین کریں گے۔ یہ سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے سسٹم پر مبنی اسکیموں کے بہتر اور مہارت کے ساتھ نفاذ کے لیے نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کرے گا۔

سیمی کنڈکٹروں اور الیکٹرانکس کے لیے بڑے پیمانے پر مالی امداد

بھارت میں 76000 کروڑ روپے (10 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) کے اخراجات کے ساتھ سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم کے فروغ کے پروگرام کی منظوری کے ساتھ، حکومت ہند نے الیکٹرانکس اجزاء،  ذیلی اشیاء اور تیار مال سمیت سپلائی چین کے ہر حصے کے لیے ترغیب کا اعلان کیا ہے۔ بڑے پیمانے پر الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کے لیے پی ایل آئی، آئی ٹی ہارڈر ویئر کے لیے پی ایل آئی، اسپیکس اسکیم اور جدید ترین الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ کلسٹر (ای ایم سی 2.0) اسکیم کے لیے پی ایل آئی کے تحت 55392 کروڑ روپے (7.5 بلین امریکی ڈالر) کی ترغیبی امدادی رقم کو منظوری دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، اے سی سی بیٹری، آٹو پارٹس، مواصلات اور نیٹ ورکنگ مصنوعات، شمسی پی وی ماڈیول اور وہائٹ گڈس سمیت متعلقہ شعبوں کے لیے 98000 کروڑ روپے (13 بلین امریکی ڈالر) کی پی ایل آئی ترغیبی رقم منظور کی گئی ہے۔ مجموعی طور پر، حکومت ہند نے بنیادی بلڈنگ بلاک کے طور پر ملک کو سیمی کنڈکٹروں والی الیکٹرانکس اشیاء کی تعمیر کے لیے عالمی مرکز کے طور پر قائم کرنے کے لیے 230000 کروڑ روپے (30 بلین امریکی ڈالر) کی مدد دی ہے۔

موجودہ جغرافیائی و سیاسی منظرنامہ میں، سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے کے معتبر ذرائع اسٹریٹجک اہمیت رکھتے ہیں اور اہم اطلاعاتی بنیادی ڈھانچہ کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں۔ منظور شدہ پروگرام بھارت کی ڈیجیٹل سالمیت کو یقینی بنانے کے لیے اختراعات کو فروغ دے گا اور گھریلو صلاحیتوں کی تعمیرکرے گا۔ یہ ملک  کی آبادی سے مستفید ہونے کے لیے جدید روزگار کے مواقع بھی فراہم کرے گا۔

سیمی کنڈکٹروں اور ڈسپلے سسٹم کے فروغ کا عالمی ویلیو چین کے ساتھ گہرے ارتباط کے نتیجہ میں معیشت کے مختلف شعبوں میں زیادہ اثر پڑے گا۔ یہ پروگرام الیکٹرانکس اشیاء کی پیداوار میں اعلیٰ گھریلو ویلیو ایڈیشن میں اضافہ کرے گا اور 2025 تک 1 ٹریلین امریکی ڈالر کی ڈیجیٹل معیشت اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر کی مجموعی گھریلو پیداوار کے ہدف تک پہنچنے میں اہم تعاون فراہم کرے گا۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Why The SHANTI Bill Makes Modi Government’s Nuclear Energy Push Truly Futuristic

Media Coverage

Why The SHANTI Bill Makes Modi Government’s Nuclear Energy Push Truly Futuristic
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to visit Assam on 20-21 December
December 19, 2025
PM to inaugurate and lay the foundation stone of projects worth around Rs. 15,600 crore in Assam
PM to inaugurate New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati
Spread over nearly 1.4 lakh square metres, New Terminal Building is designed to handle up to 1.3 crore passengers annually
New Terminal Building draws inspiration from Assam’s biodiversity and cultural heritage under the theme “Bamboo Orchids”
PM to perform Bhoomipujan for Ammonia-Urea Fertilizer Project of Assam Valley Fertilizer and Chemical Company Limited at Namrup in Dibrugarh
Project to be built with an estimated investment of over Rs. 10,600 crore and help meet fertilizer requirements of Assam & neighbouring states and reduce import dependence
PM to pay tribute to martyrs at Swahid Smarak Kshetra in Boragaon, Guwahati

Prime Minister Shri Narendra Modi will undertake a visit to Assam on 20-21 December. On 20th December, at around 3 PM, Prime Minister will reach Guwahati, where he will undertake a walkthrough and inaugurate the New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport. He will also address the gathering on the occasion.

On 21st December, at around 9:45 AM, Prime Minister will pay tribute to martyrs at Swahid Smarak Kshetra in Boragaon, Guwahati. After that, he will travel to Namrup in Dibrugarh, Assam, where he will perform Bhoomi Pujan for the Ammonia-Urea Project of Assam Valley Fertilizer and Chemical Company Ltd. He will also address the gathering on the occasion.

On 20th December, Prime Minister will inaugurate the new terminal building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati, marking a transformative milestone in Assam’s connectivity, economic expansion and global engagement.

The newly completed Integrated New Terminal Building, spread over nearly 1.4 lakh square metres, is designed to handle up to 1.3 crore passengers annually, supported by major upgrades to the runway, airfield systems, aprons and taxiways.

India’s first nature-themed airport terminal, the airport’s design draws inspiration from Assam’s biodiversity and cultural heritage under the theme “Bamboo Orchids”. The terminal makes pioneering use of about 140 metric tonnes of locally sourced Northeast bamboo, complemented by Kaziranga-inspired green landscapes, japi motifs, the iconic rhino symbol and 57 orchid-inspired columns reflecting the Kopou flower. A unique “Sky Forest”, featuring nearly one lakh plants of indigenous species, offers arriving passengers an immersive, forest-like experience.

The terminal sets new benchmarks in passenger convenience and digital innovation. Features such as full-body scanners for fast, non-intrusive security screening, DigiYatra-enabled contactless travel, automated baggage handling, fast-track immigration and AI-driven airport operations ensure seamless, secure and efficient journeys.

On 21st December morning before heading to Namrup, Prime Minister will also visit the Swahid Smarak Kshetra to pay homage to the martyrs of the historic Assam Movement, a six-year-long people’s movement that embodied the collective resolve for a foreigner-free Assam and the protection of the State’s identity.

Later in the day, Prime Minister will perform Bhoomipujan of the new brownfield Ammonia-Urea Fertilizer Project at Namrup, in Dibrugarh, Assam, within the existing premises of Brahmaputra Valley Fertilizer Corporation Limited (BVFCL).

Furthering Prime Minister’s vision of Farmers’ Welfare, the project, with an estimated investment of over Rs. 10,600 crore, will meet fertilizer requirements of Assam and neighbouring states, reduce import dependence, generate substantial employment and catalyse regional economic development. It stands as a cornerstone of industrial revival and farmer welfare.