اناسی  ویں یوم آزادی کے موقع پر وزیر اعظم  مودی نے دفاع، ٹیکنالوجی، توانائی، خلائی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہندوستان کی ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے آتم نر بھر بھارت کو وکست بھارت کے کلیدی بنیادوں میں سے ایک کے طور پر اجاگر کیا۔ آپریشن سندور کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک خود مختاری اور مقامی صلاحیتیں خطرات سے فیصلہ کن طور پر نمٹنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہیں، خود انحصاری کو قومی طاقت، وقار اور 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے سفر کی بنیاد بناتی ہے۔

آتم نربھر بھارت: پی ایم مودی کی اہم جھلکیاں

  1. دفاعی خود انحصاری اور آپریشن سندور: پی ایم مودی نے آپریشن سندور کو ہندوستان کی دفاعی خود انحصاری کے مظاہرے کے طور پر سراہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مقامی صلاحیتیں جس میں  میڈ ان انڈیا ہتھیار، ہندوستان کو فیصلہ کن اور آزادانہ طور پر کام کرنے کے قابل بناتے ہیں اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ قومی سلامتی غیر ملکی انحصار پر انحصار نہیں کر سکتی۔
  2. جیٹ انجن میں خود انحصاری: انہوں نے ہندوستانی اختراع کاروں اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ہندوستان کے اندر جیٹ انجن تیار کریں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مستقبل کی دفاعی ٹیکنالوجی مکمل طور پر گھریلو اور خود انحصاری ہو۔
  3. سیمی کنڈکٹرز اور ہائی ٹیک لیڈرشپ: ہندوستان 2025 کے آخر تک میڈ ان انڈیا سیمی کنڈکٹر چپس لانچ کرے گا، جو کہ اہم ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ملک کی بڑھتی ہوئی طاقت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی مسابقت کے لیے  اے آئی، سائبر سکیورٹی، ڈیپ ٹیک، اور آپریٹنگ سسٹمز میں جدت پر زور دیا۔
  4. خلائی شعبہ کی آزادی:
  • گروپ کیپٹن شوبھانشو شکلا کی نمایاں کامیابیوں کا  ذکرکرتے ہوئے وزیر اعظم  مودی نے ہندوستان کے اپنے خلائی اسٹیشن کے لیے پرجوش منصوبوں کا اعلان کیا، جو مقامی خلائی صلاحیتوں کے ایک نئے دور کا اشارہ ہے۔
  • انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 300 سے زیادہ اسٹارٹ اپس سیٹلائٹ، ایکسپلوریشن اور جدید خلائی ٹیکنالوجیز میں فعال طور پر اختراعات کر رہے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہندوستان نہ صرف حصہ لے رہا ہے بلکہ خلائی سائنس اور ریسرچ میں عالمی سطح پر آگے بڑھ رہا ہے۔

صاف اور قابل تجدید توانائی   .5

  • پی ایم مودی نے توانائی کی آزادی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ نوجوانوں کے روشن مستقبل اور کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ایسا کیاجان ضروری ہے اور یہ کیا جائے گا۔
  • انہوں نے اعلان کیا کہ جب دنیا گلوبل وارمنگ پر بحث کر رہی ہے وہیں  ہندوستان نے ابھی تک 2030 تک 50 فیصدصاف توانائی حاصل کرنے کا عزم کیا ہے،  پھر بھی اپنے لوگوں کے عزائم کی بدولت یہ ہدف 2025 تک پورا ہو گیا ہے۔
  • شمسی، ایٹمی، ہائیڈرو، اور ہائیڈروجن توانائی کو ترقی دی گئی ہے، جو توانائی کی آزادی کی طرف ایک فیصلہ کن قدم ہے۔
  • پی ایم مودی نے پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت کے ذریعے جوہری توانائی کو وسعت دینے پر ہندوستان کی توجہ کو اجاگر کیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ 10 نئے جوہری ری ایکٹر اس وقت کام کر رہے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی آزادی کے 100 ویں سال تک، ملک  کا مقصد اپنی جوہری توانائی کی صلاحیت کو دس گنا بڑھانا، توانائی کی خود انحصاری کو مضبوط کرنا اور پائیدار ترقی کی حمایت کرنا ہے۔

.6       قومی کلیدی معدنیات کا مشن: توانائی، صنعت اور دفاع کے لیے ضروری وسائل کو محفوظ بنانے کے لیے ہندوستان نے 1,200 مقامات کی تلاش کیلئے'نیشنل کریٹیکل منرلز مشن' کا آغاز کیا ہے۔ پی ایم مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان معدنیات کو کنٹرول کرنے سے اسٹریٹجک خودمختاری مضبوط ہوتی ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہندوستان کے صنعتی اور دفاعی شعبہ خود انحصار رہیں۔

.7       نیشنل ڈیپ واٹر ایکسپلوریشن مشن: ہندوستان اپنے گہرے پانی کے توانائی کے وسائل کو بروئے کار لائے گا، توانائی کی خود انحصاری کو مضبوط کرے گا اور غیر ملکی ایندھن کی درآمدات پر انحصار کم کرے گا۔

.8       زرعی خود انحصاری اور کھاد: پی ایم مودی نے کسانوں کو بااختیار بنانے اور قومی غذائی تحفظ کے تحفظ کے لیے مقامی طور پر کھاد پیدا کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ درآمداتی انحصار کو کم کرنا اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک کا زرعی شعبہ آزادانہ طور پر پروان چڑھے، کسانوں کی فلاح و بہبود کا تحفظ کرے اور ہندوستان کی اقتصادی خودمختاری کو مضبوط کرے۔

.9       ڈجیٹل خودمختاری اور مقامی پلیٹ فارم: پی ایم مودی نے نوجوانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوستان کے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور ڈجیٹل انفراسٹرکچر کو تیار کریں اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ مواصلات، ڈیٹا اور تکنیکی ماحولیاتی نظام محفوظ اور آزاد رہیں، ہندوستان کی ڈجیٹل خود مختاری کو تقویت دیں۔

.10     ادویات اور اختراع میں خود انحصاری: پی ایم مودی نے "دنیا کی فارمیسی" کے طور پر ہندوستان کی طاقت کو اجاگر کیا اور تحقیق اور ترقی میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمیں انسانیت کی فلاح کے لیے بہترین اور سستی ادویات فراہم کرنے والا نہیں بننا چاہیے؟

  • انہوں نے گھریلو فارماسیوٹیکل اختراع میں ہندوستان کی بڑھتی ہوئی طاقت کو اجاگر کیا، نئی ادویات، ویکسین اور زندگی بچانے والے علاج مکمل طور پر ہندوستان کے اندر تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
  • ہندوستان کے کوڈ-19 ردعمل سے تحریک حاصل کرتے ہوئے جہاں دیسی ویکسینز اور کو-ون جیسے پلیٹ فارم نے عالمی سطح پر لاکھوں جانوں کو بچایا، انہوں نے  ملک پر زور دیا کہ وہ اختراع کے اس جذبے کو وسعت دیں۔
  • انہوں نے محققین اور صنعت کاروں سے نئی ادویات اور طبی ٹکنالوجیوں کے لیے پیٹنٹ حاصل کرنے کا  اپیل کی اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہندوستان نہ صرف اپنی صحت کی دیکھ بھال کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ عالمی فلاح و بہبود میں بھی اپنا حصہ ڈالتا ہے اور خود کو طبی خود انحصاری اور اختراع کے مرکز کے طور پر قائم کرتا ہے۔

.11     سودیشی کو چمپئن بنانا: پی ایم مودی نے شہریوں اور دکانداروں پر زور دیا کہ وہ 'ووکل فار لوکل' پہل کے تحت ہندوستان میں تیار کردہ سامان کو چمپئن بنائیں اس بات پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سودیشی کو فخر اور طاقت سے جنم لینا چاہیے، مجبوری سے نہیں۔ انہوں نے دکانوں کے باہر "سودیشی" بورڈز جیسے دکھائی دینے والے فروغ پر زور دیا، تاکہ خود انحصاری کو فروغ دیا جا سکے، انٹرپرینیورشپ کو سپورٹ کیا جا سکے اور ہندوستان کی اقتصادی اور صنعتی بنیاد کو مضبوط کیا جا سکے۔

.12     مشن سدرشن چکر: روایت کا احترام اور دفاع کو مضبوط بنانا: پی ایم مودی نے "مشن سدرشن چکر" کے آغاز کا اعلان کیا، جس کا مقصد دشمن کی دفاعی دراندازی کو بے اثر کرنا اور ہندوستان کی جارحانہ صلاحیتوں کو بڑھانا ہے۔

انہوں نے مشن کو پورانک شری کرشن کے سدرشن چکر سے جوڑ تے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ہندوستان جدید دفاعی اختراعات کی رہنمائی کے لیے اپنے بھرپور ثقافتی اور افسانوی ورثے سے  تحریک حاصل کرتا ہے۔ یہ مشن اسٹریٹجک خودمختاری کے تئیں ہندوستان کی وابستگی کو واضح کرتا ہے اور کسی بھی خطرے کے لیے تیز، درست اور طاقتور ردعمل کو یقینی بناتا ہے۔

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
 World Exclusive | Almost like a miracle: Putin praises India's economic rise since independence

Media Coverage

World Exclusive | Almost like a miracle: Putin praises India's economic rise since independence
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
India–Russia friendship has remained steadfast like the Pole Star: PM Modi during the joint press meet with Russian President Putin
December 05, 2025

Your Excellency, My Friend, राष्ट्रपति पुतिन,
दोनों देशों के delegates,
मीडिया के साथियों,
नमस्कार!
"दोबरी देन"!

आज भारत और रूस के तेईसवें शिखर सम्मेलन में राष्ट्रपति पुतिन का स्वागत करते हुए मुझे बहुत खुशी हो रही है। उनकी यात्रा ऐसे समय हो रही है जब हमारे द्विपक्षीय संबंध कई ऐतिहासिक milestones के दौर से गुजर रहे हैं। ठीक 25 वर्ष पहले राष्ट्रपति पुतिन ने हमारी Strategic Partnership की नींव रखी थी। 15 वर्ष पहले 2010 में हमारी साझेदारी को "Special and Privileged Strategic Partnership” का दर्जा मिला।

पिछले ढाई दशक से उन्होंने अपने नेतृत्व और दूरदृष्टि से इन संबंधों को निरंतर सींचा है। हर परिस्थिति में उनके नेतृत्व ने आपसी संबंधों को नई ऊंचाई दी है। भारत के प्रति इस गहरी मित्रता और अटूट प्रतिबद्धता के लिए मैं राष्ट्रपति पुतिन का, मेरे मित्र का, हृदय से आभार व्यक्त करता हूँ।

Friends,

पिछले आठ दशकों में विश्व में अनेक उतार चढ़ाव आए हैं। मानवता को अनेक चुनौतियों और संकटों से गुज़रना पड़ा है। और इन सबके बीच भी भारत–रूस मित्रता एक ध्रुव तारे की तरह बनी रही है।परस्पर सम्मान और गहरे विश्वास पर टिके ये संबंध समय की हर कसौटी पर हमेशा खरे उतरे हैं। आज हमने इस नींव को और मजबूत करने के लिए सहयोग के सभी पहलुओं पर चर्चा की। आर्थिक सहयोग को नई ऊँचाइयों पर ले जाना हमारी साझा प्राथमिकता है। इसे साकार करने के लिए आज हमने 2030 तक के लिए एक Economic Cooperation प्रोग्राम पर सहमति बनाई है। इससे हमारा व्यापार और निवेश diversified, balanced, और sustainable बनेगा, और सहयोग के क्षेत्रों में नए आयाम भी जुड़ेंगे।

आज राष्ट्रपति पुतिन और मुझे India–Russia Business Forum में शामिल होने का अवसर मिलेगा। मुझे पूरा विश्वास है कि ये मंच हमारे business संबंधों को नई ताकत देगा। इससे export, co-production और co-innovation के नए दरवाजे भी खुलेंगे।

दोनों पक्ष यूरेशियन इकॉनॉमिक यूनियन के साथ FTA के शीघ्र समापन के लिए प्रयास कर रहे हैं। कृषि और Fertilisers के क्षेत्र में हमारा करीबी सहयोग,food सिक्युरिटी और किसान कल्याण के लिए महत्वपूर्ण है। मुझे खुशी है कि इसे आगे बढ़ाते हुए अब दोनों पक्ष साथ मिलकर यूरिया उत्पादन के प्रयास कर रहे हैं।

Friends,

दोनों देशों के बीच connectivity बढ़ाना हमारी मुख्य प्राथमिकता है। हम INSTC, Northern Sea Route, चेन्नई - व्लादिवोस्टोक Corridors पर नई ऊर्जा के साथ आगे बढ़ेंगे। मुजे खुशी है कि अब हम भारत के seafarersकी polar waters में ट्रेनिंग के लिए सहयोग करेंगे। यह आर्कटिक में हमारे सहयोग को नई ताकत तो देगा ही, साथ ही इससे भारत के युवाओं के लिए रोजगार के नए अवसर बनेंगे।

उसी प्रकार से Shipbuilding में हमारा गहरा सहयोग Make in India को सशक्त बनाने का सामर्थ्य रखता है। यह हमारेwin-win सहयोग का एक और उत्तम उदाहरण है, जिससे jobs, skills और regional connectivity – सभी को बल मिलेगा।

ऊर्जा सुरक्षा भारत–रूस साझेदारी का मजबूत और महत्वपूर्ण स्तंभ रहा है। Civil Nuclear Energy के क्षेत्र में हमारा दशकों पुराना सहयोग, Clean Energy की हमारी साझा प्राथमिकताओं को सार्थक बनाने में महत्वपूर्ण रहा है। हम इस win-win सहयोग को जारी रखेंगे।

Critical Minerals में हमारा सहयोग पूरे विश्व में secure और diversified supply chains सुनिश्चित करने के लिए महत्वपूर्ण है। इससे clean energy, high-tech manufacturing और new age industries में हमारी साझेदारी को ठोस समर्थन मिलेगा।

Friends,

भारत और रूस के संबंधों में हमारे सांस्कृतिक सहयोग और people-to-people ties का विशेष महत्व रहा है। दशकों से दोनों देशों के लोगों में एक-दूसरे के प्रति स्नेह, सम्मान, और आत्मीयताका भाव रहा है। इन संबंधों को और मजबूत करने के लिए हमने कई नए कदम उठाए हैं।

हाल ही में रूस में भारत के दो नए Consulates खोले गए हैं। इससे दोनों देशों के नागरिकों के बीच संपर्क और सुगम होगा, और आपसी नज़दीकियाँ बढ़ेंगी। इस वर्ष अक्टूबर में लाखों श्रद्धालुओं को "काल्मिकिया” में International Buddhist Forum मे भगवान बुद्ध के पवित्र अवशेषों का आशीर्वाद मिला।

मुझे खुशी है कि शीघ्र ही हम रूसी नागरिकों के लिए निशुल्क 30 day e-tourist visa और 30-day Group Tourist Visa की शुरुआत करने जा रहे हैं।

Manpower Mobility हमारे लोगों को जोड़ने के साथ-साथ दोनों देशों के लिए नई ताकत और नए अवसर create करेगी। मुझे खुशी है इसे बढ़ावा देने के लिए आज दो समझौतेकिए गए हैं। हम मिलकर vocational education, skilling और training पर भी काम करेंगे। हम दोनों देशों के students, scholars और खिलाड़ियों का आदान-प्रदान भी बढ़ाएंगे।

Friends,

आज हमने क्षेत्रीय और वैश्विक मुद्दों पर भी चर्चा की। यूक्रेन के संबंध में भारत ने शुरुआत से शांति का पक्ष रखा है। हम इस विषय के शांतिपूर्ण और स्थाई समाधान के लिए किए जा रहे सभी प्रयासों का स्वागत करते हैं। भारत सदैव अपना योगदान देने के लिए तैयार रहा है और आगे भी रहेगा।

आतंकवाद के विरुद्ध लड़ाई में भारत और रूस ने लंबे समय से कंधे से कंधा मिलाकर सहयोग किया है। पहलगाम में हुआ आतंकी हमला हो या क्रोकस City Hall पर किया गया कायरतापूर्ण आघात — इन सभी घटनाओं की जड़ एक ही है। भारत का अटल विश्वास है कि आतंकवाद मानवता के मूल्यों पर सीधा प्रहार है और इसके विरुद्ध वैश्विक एकता ही हमारी सबसे बड़ी ताक़त है।

भारत और रूस के बीच UN, G20, BRICS, SCO तथा अन्य मंचों पर करीबी सहयोग रहा है। करीबी तालमेल के साथ आगे बढ़ते हुए, हम इन सभी मंचों पर अपना संवाद और सहयोग जारी रखेंगे।

Excellency,

मुझे पूरा विश्वास है कि आने वाले समय में हमारी मित्रता हमें global challenges का सामना करने की शक्ति देगी — और यही भरोसा हमारे साझा भविष्य को और समृद्ध करेगा।

मैं एक बार फिर आपको और आपके पूरे delegation को भारत यात्रा के लिए बहुत बहुत धन्यवाद देता हूँ।