’’ولّالر کا اثر پوری دنیا میں ہے‘‘
’’جب ہم ولّالر کو یاد کرتے ہیں، تو ہم ان کی دیکھ بھال اور شفقت کے جذبے کو یاد کرتے ہیں‘‘
’’ولّالر کا خیال تھا کہ بھوکوں کے ساتھ کھانا بانٹنا احسان کے تمام اعمال میں سے ایک بہترین عمل ہے‘‘
’’جب سماجی اصلاحات کی بات آئی تو ولّالر اپنے وقت سے بہت آگے تھا‘‘
’’ ولّالر کی تعلیمات کا مقصد ایک یکساں معاشرے کے لیے کام کرنا ہے‘‘
’’وقت اور جگہ کے درمیان ہندوستان کی ثقافتی حکمت میں تنوع عظیم سنتوں کی تعلیمات کے مشترکہ دھاگے سے جڑا ہوا ہے، جو ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے اجتماعی خیال کو تقویت بخشتا ہے‘‘

ونکم! عظیم شری رام لنگ سوامی جی کے200ویں یوم پیدائش کے موقع پراس پروگرام سے خطاب کرنا بے حد اعزاز کی بات ہے ، شری رام لنگ سوامی کو ولالر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ اور بھی خاص بات ہے کہ یہ پروگرام وڈالور کے مقام پر منعقد کیا جا رہا ہے، جو کہ ولالر سے قریبی تعلق رکھتا ہے۔ ولالر ہمارے سب سے قابل احترام سنتوں میں سے ایک ہیں۔ وہ 19ویں صدی میں اس دنیا میں آئے اوراپنی زندگی بسر کی، لیکن ان کی روحانی بصیرت آج بھی لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ ان کی شخصیت کا اثر عالمی پیمانے پر ہے۔ ان کے افکار اور نظریات پر کئی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔

دوستو،

جب ہم ولالر کو یاد کرتے ہیں، تو ہم ان کے  خدمت خلق اور شفقت کے جذبے کو یاد کرتے ہیں۔ وہ جیو۔کارونیم پرمبنی طرز زندگی پر یقین رکھتے تھے جو کہ بنی نوع انسان کے تئیں ہمدردی کاجذبہ ہے۔ ان کی سب سے اہم کاموں میں سے ایک بھوک کو دور کرنے کے لیے ان کا پختہ عزم تھا۔ انہیں اس سے زیادہ کسی بات سے تکلیف نہیں  تھی کہ انسان کے خالی پیٹ سوئے۔ ان کا ماننا تھا کہ بھوکوں کو کھاناکھلانا احسان کے تمام کاموں میں سب سے افضل  کام ہے۔ اُنہوں نے کہا،واڈیاپئی رئی کنڈا پوڈیلام، واڈی نین، جس کا مطلب ہے ‘‘جب بھی میں نے فصلوں کو مرجھاتے ہوئے دیکھا، میں بھی مرجھا گیا’’۔ یہ ایک ایسا تصور ہے جس کے لیے ہم سب پرعزم ہیں۔ آپ کو یاد ہوگا کہ جب صدی میں ایک مرتبہ آنے وا لی وبا کووڈ-19 کی وبا آئی تھی تو 80 کروڑ ہم وطنوں کو مفت راشن ملا تھا۔ آزمائش کے  وقت میں یہ ایک بڑی راحت تھی۔

دوستو،

ولالر سیکھنے کے عمل اور تعلیم کی طاقت پر یقین رکھتے تھے۔ ایک مرشد کی حیثیت سے ان کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا تھا۔ انہوں نے بے شمار لوگوں کی رہنمائی کی۔ کورل کو مزید مقبول بنانے کے لیے ان کی کوششیں مشہور ہیں۔ اتنی ہی اہمیت انہوں نے جدید نصاب کو دی ہے۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان تمل، سنسکرت اور انگریزی زبان میں ماہر ہوں۔ پچھلے 9 برسوں میں ہندوستان کے تعلیمی ڈھانچے میں ایک بڑی تبدیلی دیکھنے میں آئی ہے۔ 3 دہائیوں کے طویل عرصے کے بعد، ہندوستان کو قومی تعلیمی پالیسی ملی ہے۔ یہ پالیسی پورے تعلیمی منظر نامے کو تبدیل کر رہی ہے۔ ملک کی توجہ جدت، تحقیق اور ترقی پر مرکوز ہو گئی ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں قائم ہونے والی یونیورسٹیوں، انجینئرنگ اور میڈیکل کالجوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر ہے۔ اب نوجوان اپنی مقامی زبانوں میں تعلیم حاصل کر کے ڈاکٹر اور انجینئر بن سکتے ہیں۔ اس سے نوجوانوں کے لیے کئی مواقع فراہم ہوئے ہیں۔

دوستو،

جب سماجی اصلاحات کی بات آتی ہےتو ولالر اپنے زمانےسے بہت  آگے تھے۔ بھگوان کے بارے میں ولالر کا نظریہ مذہب، ذات پات اور عقیدہ کی رکاوٹوں سے بالاتر تھا۔ انہوں نے کائنات کے ہر ذرے میں بھگوان کو دیکھا۔ انہوں نے انسانیت پر زور دیا کہ وہ اس خدائی تعلق کو پہچانیں اور اس کی قدر کریں۔ ان کی تعلیمات کا مقصد مساوی معاشرے کے لیے کام کرنا تھا۔ میرا سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس میں یقین اس وقت اور بھی مضبوط ہو جاتا ہے جب میں ولالر کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ آج، مجھے یقین ہے کہ انہوں نے ناری شکتی وندن ادھینیم کے  منظورہونےکے سلسلے میں برکت عطا کی ہوگی۔ناری شکتی وندن ادھینیم قانون ساز اداروں میں خواتین کے لیے نشستیں محفوظ کرتی ہے۔ ولالر کے کاموں کے بارے میں پڑھنا اور سمجھنابھی آسان ہے۔ اس لیے کہ انہوں نے ہر پیچیدہ روحانی حکمت کو آسان الفاظ میں بیان کیا ہے۔ عظیم سنتوں کی تعلیمات کے مشترکہ دھاگے سے جڑے ہوئے وقت اور جگہ کے درمیان ہماری ثقافتی حکمت میں تنوع ایک بھارت شریشٹھ بھارت کے ہمارے اجتماعی خیال کو تقویت دیتا ہے۔

اس مبارک موقع پر آئیے ہم ان کے نظریات کی تکمیل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کریں۔ آئیے ان کے پیار، مہربانی، رحم دلی اور انصاف کے پیغام کو عام کریں۔ دُعا ہے کہ ہم اُن کے دل کے قریب رہنے والےشعبوں میں بھی محنت کریں۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہمارے آس پاس کوئی بھی شخص بھوکا نہ رہے۔ آئیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہر بچہ معیاری تعلیم حاصل کرے۔ میں ایک بار پھر عظیم سنت کو ان کے 200 ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور آپ سب کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔

شکریہ

 

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Why The SHANTI Bill Makes Modi Government’s Nuclear Energy Push Truly Futuristic

Media Coverage

Why The SHANTI Bill Makes Modi Government’s Nuclear Energy Push Truly Futuristic
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM to visit Assam on 20-21 December
December 19, 2025
PM to inaugurate and lay the foundation stone of projects worth around Rs. 15,600 crore in Assam
PM to inaugurate New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati
Spread over nearly 1.4 lakh square metres, New Terminal Building is designed to handle up to 1.3 crore passengers annually
New Terminal Building draws inspiration from Assam’s biodiversity and cultural heritage under the theme “Bamboo Orchids”
PM to perform Bhoomipujan for Ammonia-Urea Fertilizer Project of Assam Valley Fertilizer and Chemical Company Limited at Namrup in Dibrugarh
Project to be built with an estimated investment of over Rs. 10,600 crore and help meet fertilizer requirements of Assam & neighbouring states and reduce import dependence
PM to pay tribute to martyrs at Swahid Smarak Kshetra in Boragaon, Guwahati

Prime Minister Shri Narendra Modi will undertake a visit to Assam on 20-21 December. On 20th December, at around 3 PM, Prime Minister will reach Guwahati, where he will undertake a walkthrough and inaugurate the New Terminal Building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport. He will also address the gathering on the occasion.

On 21st December, at around 9:45 AM, Prime Minister will pay tribute to martyrs at Swahid Smarak Kshetra in Boragaon, Guwahati. After that, he will travel to Namrup in Dibrugarh, Assam, where he will perform Bhoomi Pujan for the Ammonia-Urea Project of Assam Valley Fertilizer and Chemical Company Ltd. He will also address the gathering on the occasion.

On 20th December, Prime Minister will inaugurate the new terminal building of Lokapriya Gopinath Bardoloi International Airport in Guwahati, marking a transformative milestone in Assam’s connectivity, economic expansion and global engagement.

The newly completed Integrated New Terminal Building, spread over nearly 1.4 lakh square metres, is designed to handle up to 1.3 crore passengers annually, supported by major upgrades to the runway, airfield systems, aprons and taxiways.

India’s first nature-themed airport terminal, the airport’s design draws inspiration from Assam’s biodiversity and cultural heritage under the theme “Bamboo Orchids”. The terminal makes pioneering use of about 140 metric tonnes of locally sourced Northeast bamboo, complemented by Kaziranga-inspired green landscapes, japi motifs, the iconic rhino symbol and 57 orchid-inspired columns reflecting the Kopou flower. A unique “Sky Forest”, featuring nearly one lakh plants of indigenous species, offers arriving passengers an immersive, forest-like experience.

The terminal sets new benchmarks in passenger convenience and digital innovation. Features such as full-body scanners for fast, non-intrusive security screening, DigiYatra-enabled contactless travel, automated baggage handling, fast-track immigration and AI-driven airport operations ensure seamless, secure and efficient journeys.

On 21st December morning before heading to Namrup, Prime Minister will also visit the Swahid Smarak Kshetra to pay homage to the martyrs of the historic Assam Movement, a six-year-long people’s movement that embodied the collective resolve for a foreigner-free Assam and the protection of the State’s identity.

Later in the day, Prime Minister will perform Bhoomipujan of the new brownfield Ammonia-Urea Fertilizer Project at Namrup, in Dibrugarh, Assam, within the existing premises of Brahmaputra Valley Fertilizer Corporation Limited (BVFCL).

Furthering Prime Minister’s vision of Farmers’ Welfare, the project, with an estimated investment of over Rs. 10,600 crore, will meet fertilizer requirements of Assam and neighbouring states, reduce import dependence, generate substantial employment and catalyse regional economic development. It stands as a cornerstone of industrial revival and farmer welfare.