دوارکا ایکسپریس وے کے 19 کلومیٹر لمبے ہریانہ سیکشن کا افتتاح کیا
’’سال 2024 کے تین ماہ سے بھی کم عرصے میں، 10 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے پروجیکٹ یا تو قوم کے نام وقف کیے گئے ہیں یا ان کے لیے سنگ بنیاد رکھا گیا ہے‘‘
’’مسائل کو امکانات میں تبدیلی کرنا مودی کی گارنٹی ‘‘
’’ اکیسویں صدی کا ہندوستان بڑے وژن اور بڑے مقاصد کا ہندوستان ہے‘‘
’’پہلے، تاخیر ہوتی تھی، اب ڈیلیوری ہو رہی ہے۔ پہلے تاخیر تھی اب ترقی ہو رہی ہے‘‘

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

ہریانہ کے گورنر بنڈارو دتاتریے جی،یہاں کے محنتی وزیراعلی جناب منوہر لال جی،مرکز میں میرے  سینئر ساتھی  جناب نتن گڈکری جی،راو اندرجیت سنگھ،کرشن پال گرجر جی،ہریانہ کے نائب وزیراعلی دشینت جی،بی جے پی کے ریاستی صدر اور پارلیمنٹ  میں میرے ساتھی نائب سنگھ سینی جی،دیگر سبھی اعلی تجربہ کار اور بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے میرے پیارے بھائیوں اور بہنوں!

میں ابھی میرے سامنے اسکرین پر دیکھ رہا تھا،جدید ٹیکنولوجی  کنیکٹی وٹی کے ذریعہ ملک کے کونے کونے میں لاکھوں لوگ ہمارے اس پروگرام سے جڑے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ دہلی سے وگیان بھون سے پروگرام ہوتا تھا،ملک جڑتا تھا۔وقت بدل چکا ہے،گروگرام میں پروگرام ہوتا ہے،ملک جڑ جاتا ہے۔یہ صلاحیت ہریانہ دکھارہا ہے۔ملک  نے آج جدید  کنیکٹی وٹی کی سمت ایک اور بڑا اہم قدم اٹھایا ہے۔مجھے خوشی ہے کہ آج مجھے ،دواریکا ایکسپریس وے کو ملک کو مختص  کرنے کا موقع ملا ہے۔ اس ایکسپریس وے پر نو ہزار کروڑ روپے  سے زیادہ  خرچ کئے گئے ہیں۔آج سے ،دہلی  ہریانہ  کے درمیان  آمدو رفت کا تجربہ ہمیشہ کےلئے بدل جائے گا۔یہ جدید ایکسپریس وے  صرف گاڑیوں میں ہی نہیں،بلکہ دہلی  این سی آر  کے لوگوں کی زندگی  میں بھی گیئر  شفٹ کرنے کا کام کرےگا۔ میں دہلی  این سی آر اور ہریانہ  کے عوام  کو اس جدید ایکسپریس وے کےلئے بہت بہت  مبارکباد دیتا ہوں۔

 

ساتھیو

پہلے کی سرکاریں چھوٹی سا کوئی منصوبہ بناکر ،چھوٹا سا پروگرام  کرکے اس کا ڈنکا پانچ سال تک پیٹتے رہتے تھے۔وہیں بی جے پی  حکومت جس رفتار سے کام کررہی ہے ،اس میں سنگ بنیاد  افتتاح کےلے وقت کم پڑ رہا ہے،دن کم پڑ رہے ہیں جی۔سال 2024 میں ہی،یہاں کے لوگ تو زیادہ سمجھدار ہیں۔آپ سنئے  2024  میں ہی ،یعنی ابھی 2024  کے  تین مہینے بھی مکمل نہیں ہوئے ہیں۔اتنے کم  وقت میں اب تک دس لاکھ کروڑ روپے  کے پروجیکٹوں کا یا تو سنگ بنیاد  رکھا گیا ہے،یا تو افتتاح ہو چکا ہے اور مین یہ جو کہہ رہا ہوں نہ،یہ تو میں صرف ان پروجیکٹوں  کا ذکر  کر رہا ہوں جن میں میں خود شامل ہواہوں۔اس کے علاوہ میرے وزراء نے،ہمارے وزرائے اعلی نے جو کیا ہے وہ الگ ہےاور آپ دیکھئے 5-5 سال میں کبھی آپ نے سنا نہیں ہوگا،دیکھا نہیں ہوگا2014 کے پہلے کا زمانہ ،ذرا  یاد رکریئے۔آج بھی یہاں ایک دن میں ملک بھر کےلئے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے 100 سے زیادہ  پروجیکٹوں کا یا تو افتتاح ہوا ہے یا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ان میں جنوبی ہندوستان میں کرناٹک،کیرالہ،آندھرا پردیش  کی تری کے کام  ہیں،شمال میں  ہریانہ  اور اترپردیش  کے ترقیاتی کام ہوئے ہیں،مشرق  میں  بہار اور بنگال  کے پروجیکٹ شامل ہیں اور مغرب میں مہاراشٹر ،پنجاب اور راجستھان  کےلئے ہزاروں کروڑ روپے  کے ترقیاتی  پروجیکٹ ہیں۔ آج جو افتتاح ہوا ہے  اس میں راجستھان میں  امرتسر  بھٹنڈا  جام نگر  کاریڈور  کی لمبائی 540 کلومیٹر  تک بڑھائی  جائے گی۔بینگلورو  رنگ روڈ کی ترقی سے وہاں ٹریفک  کی مشکلیں  کافی حد تک کم ہوگی۔میں مشرق سے مغرب ،شمال سے جنوب ،سبھی ریاستوں کے کروڑوں شہریوں کو اتنے سارے ترقیاتی پروجیکٹوں  کے  لئے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں!

ساتھیو،

مشکل  اورامکان  میں صرف سوچ  کا فرق ہوتا ہے اور مشکلات کو امکانات میں بدل دینا،یہ مودی کی گارنٹی ہے۔دواریکا ایکسپریس وے خود اس کی بہت بڑی مثال ہے۔آج جہاں دواریکا ایکسپریس وے کی تعمیر ہوئی ہے،ایک وقت شام ڈھلنے  کے بعد لوگ ادھر آنے سے بچتے تھے۔ٹیکسی ڈرائیور بھی منا کردیتے تھے کہ ادھر نہیں آنا ہے۔اس پورے علاقے کو غیر محفوظ سمجھا جاتا تھا لیکن ،آج کئی بڑی  کمپنیاں یہاں آکر اپنے پروجیکٹ لگا رہی ہیں ۔یہ علاقہ  این سی آر سے سب سے تیزی  سے ترقی کرنے والے علاقوں  میں شامل ہورہا ہے۔یہ ایکسپریس وے  دہلی میں اندرا  گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے تک کنیکٹی وٹی  کو بہتر بنائے گا۔اس سے این سی آر کا انٹیگریشن بہتر ہوگا،یہاں معاشی سرگرمیوں کو رفتار ملے گی۔

 

اور ساتھیو،

دواریکا ایکسپریس وے جب دلی  ممبئی ایکسپریس وے سے جڑے گا،تو ایک نئے باب کا آغاز ہوگا۔پورے مغربی ہندوستان میں یہ کاریڈور ،صنعت  اور برآمدات  کو ایک نئے توانائی دینے کا کام کرےگا۔اس ایکسپریس وے کی تعمیر  میں ہریانہ حکومت اور خصوصاً وزیراعلی منوہر لال جی کو،ان کی جو کوششیں رہی ہیں،میں آج اس کی بھی ستائش کروں گا۔ہریانہ  کی ترقی کےلئے  جس طرح منوہر لال جی دن رات کام کرتے رہے ہیں،اس نے ریاست میں جدید  بنیادی ڈھانچے  کا ایک بڑا نیٹ ورک  تیار کردیا ہے اور منوہر لال جی اور میں بہت پرانے ساتھی ہیں،دری پر سونے کا زمانہ تھا تب بھی ساتھ کام کرتے تھے  اور منوہر لال جی کے پاس ایک موٹر سائکل رہتی تھی،تو وہ  موٹر سائکل چلاتے تھے،میں پیچھے بیٹھتا تھا۔روہتک  سے نکلتا تھا اور گروگرام آکر رکتا تھا۔یہ ہمارا مسلسل ہریانہ  کا دورہ  موٹر سائکل پر ہوا کرتا تھا اور مجھے یاد ہے  اس وقت گروگرام  میں موٹر سائکل پر آتے تھے ،راستے چھوٹے تھے،اتنی دقت ہوتی تھی۔آج مجھے خوشی ہورہی ہے کہ ہم بھی ساتھ ہیں اور آپ کا مستقبل بھی ساتھ ہے۔ترقی یافتہ ہریانہ  ترقی یافتہ ہندوستان  کے بنیادی  منتر کو ہریانہ  کی ریاستی حکومت  منوہر جی کی قیادت میں مسلسل مضبوط بنارہی ہے۔

ساتھیو،

اکیسویں صدی کا بھارت بڑے ویژن  کا بھارت  ہے۔یہ بڑے اہداف کا بھارت ہے۔آج کا بھارت ترقی کی رفتار سے کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا اور آپ لوگوں نے مجھے اچھی طرح جانا بھی ہے،پہچانا بھی ہے،سمجھا بھی ہے۔آپ نے دیکھا  ہوگا نہ میں چھوٹا  سوچ سکتا ہوں ،نہ میں معمولی خواب دیکھ سکتا ہوں،نہ ہی میں معمولی عزم کرتا ہوں ۔مجھے جو بھی کرنا ہے بڑا چاہئے، تیز رفتار سے چاہئے۔اس لیے مجھے 2047  میں بھارت   کو ترقی یافتہ بھارت  کے طور پر دیکھا ہے دوستو۔آپ کے بچوں کے روشن مستقبل  کےلئے جی جان سے جٹے رہنا ہے جی۔

 

ساتھیو،

اسی رفتار کو بڑھانے کےلئے ہم نے دہلی- این سی آر میں ہیلیسٹک ویژن  کے ساتھ بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا کام شروع کیا۔ ہم نے بڑے منصوبوں کی طے  مدت میں مکمل کرنے کا ہدف رکھا۔یہ دواریکا ایکسپریس وے  ہو،پیری فیرل ایکسپریس وے کی تعمیر ہو….  ایسٹرن پیری فیرل ایکسپریس وے ہو…. دہلی میرٹھ ایکسپریس وے  ہو …. ایسے  متعدد بڑے پروجیکٹ  ہماری حکومت  نے مکمل کئے ہیں اور کووڈ کے دو سال کے بحران کے درمیان  ملک کو اتنی تیزی سے ہم آگے بڑھا پائے ہیں۔دہلی  این سی آر  میں پچھلے دس سالوں میں 230 کلومیٹر  سے زیادہ نئی میٹرو  لائنیں  شروع ہوئی ہیں۔جیور  میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر  کا کام تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ڈی این ڈی سوہنا اسپر جیسے پروجیکٹ بھی تعمیر کے حتمی مرحلے میں ہیں۔ان پروجیکٹوں سے نقل وحمل  تو آسان ہوگا ہے،ساتھ ہی دہلی  این سی آر  میں آلودگی میں بھی کمی آئے گی۔

ساتھیو،

ترقی یافتہ ہوتے ہوئے بھی بھارت میں جدید بنیادی ڈھانچے  کی تعمیر اور ملک  میں کم ہوتی غریبی ،دونوں آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔جب ایکسپریس وے  دیہی علاقوں سے ہوکر جاتے ہیں،جب گاؤں کو اچھی سڑکوں سے جوڑا جاتا ہے ،تو گاؤں میں متعدد نئے مواقع لوگوں کے گھر کے دروازے تک پہنچ  جاتے ہیں۔پہلے گاؤں  کے لوگ کوئی بھی نیا موقع  تلاش کرنے کےلئے شہر تک چلے جاتے تھے۔لیکن اب،سستے ڈیٹا اور کنیکٹی وٹی کے ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر کی وجہ سے  گاؤں میں ہی نئے امکانات پیدا ہورہے ہیں۔جب اسپتال ،بیت الخلاء ،نل سے پانی  اور گھروں کی ریکارڈ رفتار سے تعمیر ہوتی ہے،تو سب سے غریب کو بھی ملک کی ترقی کا فائدہ ملتا ہے۔جب کالیج ،یونیورسٹی  اور انڈسٹری جیسے بنیادی ڈھانچے بڑھتے ہیں،تو اس سے نوجوانوں کو ترقی  کے امکانات لاتعداد مواقع لے کر آتے ہیں۔ایسی  ہی متعدد کوششوں کی وجہ سے ،گزشتہ دس برسوں میں 25 کروڑ لوگ غریبی سے باہر آسکے ہیں اور لوگوں کی اسی ترقی کی طاقت سے ہم گیارہویں بڑی معیشت سے پانچویں سب سے بڑی معیشت بن گئے ہیں۔

 

ساتھیو،

ملک میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کا یہ تیز رفتار کام اتنی ہی تیزی سے ہندوستان کو دنیا کی تیسری بڑی اقتصادی طاقت بنا دے گا۔ اور اس سے روزگار اور خود روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ اس پیمانے کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے ہائی ویز اور ایکسپریس ویز کی تعمیر کے لیے انجینئرز اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد درکار ہے۔ سیمنٹ اورا سٹیل جیسی صنعتوں کو فروغ ملتا ہے، نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد وہاں بھی کام کرتی ہے۔ آج ان ایکسپریس ویز کے ساتھ صنعتی کوریڈور بنائے جا رہے ہیں۔ نئی کمپنیاں، نئی فیکٹریاں ہنر مند نوجوانوں کے لیے لاکھوں نوکریاں لا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اچھی سڑکیں ہونے سے ٹو وہیلر اور فور وہیلر انڈسٹری کو بھی تقویت ملتی ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آج نوجوانوں کو روزگار کے کتنے نئے مواقع مل رہے ہیں اور ملک کے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو کتنی تقویت مل رہی ہے۔

ساتھیو،

ملک میں لاکھوں کروڑوں روپے کے ان ترقیاتی کاموں سے سب سے بڑا مسئلہ اگر کسی کو ہے تو وہ کانگریس اور اس کے متکبر اتحاد کا ہے۔ اس کی نیند ختم ہو گئی ہے۔ اتنے ترقیاتی کام اور وہ ایک کی بات کر رہے ہیں تو مودی 10 اور کرتے ہیں۔ ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا اتنی تیزی سے کام ہو سکتا ہے۔ اور اس لیے اب ان کے پاس ترقیاتی مسائل پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اور اسی لیے وہ کہہ رہے ہیں کہ مودی الیکشن کی وجہ سے لاکھوں کروڑوں روپے کے کام کر رہے ہیں۔ 10 سالوں میں ملک بہت بدل گیا ہے۔ لیکن، کانگریس اور اس کے دوستوں کے خیالات نہیں بدلے ہیں۔ اس کے شیشوں کا نمبر اب بھی وہی ہے - 'سب منفی'! 'سب منفی'! منفی اور صرف منفی، یہ کانگریس اور ہندوستانی اتحاد کا کردار بن گیا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو صرف انتخابی اعلانات پر حکومت چلاتے تھے۔ 2006 میں انہوں نے نیشنل ہائی وے ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کے تحت ایک ہزار کلومیٹر طویل ایکسپریس وے بنانے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن اعلان کرنے کے بعد یہ لوگ گھونسلے میں داخل ہوئے اور ہاتھ جوڑ کر بیٹھے رہے۔ ایسٹرن پیریفرل ایکسپریس وے کی بات 2008 میں ہوئی تھی۔ لیکن، ہماری حکومت نے اسے 2018 میں مکمل کیا۔ دوارکا ایکسپریس وے اور اربن ایکسٹینشن روڈ کا کام بھی 20 سال سے زیر التوا تھا۔ ہماری ڈبل انجن والی حکومت نے تمام مسائل حل کیے اور ہر منصوبہ مکمل کیا۔

 

آج ہماری حکومت جس بھی کام کا سنگ بنیاد رکھتی ہے، اسے وقت پر مکمل کرنے کے لیے اتنی ہی محنت کرتی ہے۔ اور پھر ہم یہ نہیں دیکھتے کہ الیکشن ہوتے ہیں یا نہیں۔ اگر آپ آج دیکھیں تو ملک کے دیہات لاکھوں کلومیٹر طویل آپٹک فائبر کیبلز سے جڑے ہوئے ہیں۔ الیکشن ہوں یا نہ ہوں۔ آج ملک کے چھوٹے بڑے شہروں میں بھی ہوائی اڈے بن رہے ہیں، انتخابات ہوں یا نہ ہوں۔ آج ملک کے ہر گاؤں میں سڑکیں بن چکی ہیں، چاہے الیکشن ہوں یا نہ ہوں۔ ہم ٹیکس دہندگان کی ایک ایک پائی کی قیمت جانتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے مقررہ بجٹ اور مقررہ مدت میں اسکیمیں مکمل کیں۔

الیکشن جیتنے کے لیے پہلے انفراسٹرکچر کا اعلان کیا گیا تھا۔ اب انتخابات میں انفراسٹرکچر کے کاموں کی تکمیل کی بات ہو رہی ہے۔ یہ ہے نیا بھارت۔ پہلے تاخیر ہوتی تھی، اب ترسیل ہوتی ہے۔ پہلے تاخیر تھی، اب ترقی ہے۔ آج ہم ملک میں 9 ہزار کلومیٹر ہائی اسپیڈ کوریڈور بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ اس میں سے تقریباً 4 ہزار کلومیٹر ہائی اسپیڈ کوریڈور مکمل ہو چکا ہے۔ 2014 تک صرف 5 شہروں میں میٹرو کی سہولت تھی، آج 21 شہروں میں میٹرو کی سہولت ہے۔ ان کاموں کے لیے طویل منصوبہ بندی اور دن رات محنت درکار ہوتی ہے۔ یہ کام ترقی کے وژن کے ساتھ کیا گیا ہے۔ یہ چیزیں اس وقت ہوتی ہیں جب نیت ٹھیک ہو۔ ترقی کی یہ رفتار اگلے 5 سالوں میں کئی گنا بڑھ جائے گی۔ کانگریس نے جو گڑھے سات دہائیوں تک کھودے تھے وہ اب تیزی سے بھرے جا رہے ہیں۔ اگلے 5 سالوں میں اس بنیاد پر ایک اونچی عمارت بنانے کا کام کیا جائے گا۔ اور یہ مودی کی گارنٹی ہے۔

 

دوستو،

میں آپ سب کو اس ترقی کے لیے بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ میرا خواب ہے کہ ہمارا ملک 2047 تک ترقی یافتہ رہے۔ آپ متفق ہیں...ملک کو ترقی کرنی چاہیے...ہونا چاہیے یا نہیں؟ کیا ہمارا ہریانہ ترقی کرے؟ ہمارے گروگرام کو ترقی کرنی چاہیے۔ یہ ہمارا مانیسر ہے جسے ترقی دینی چاہیے۔ بھارت  کے ہر کونے کی ترقی ہونی چاہیے۔ بھارت کے ہر گاؤں کی ترقی ہونی چاہیے۔ تو ترقی کے اس جشن کے لیے، میرے ساتھ آئیں، اپنے موبائل فونز نکالیں… اپنے موبائل فون کی ٹارچ آن کریں اور خود کو ترقی کے اس جشن میں مدعو کریں۔ چاروں طرف موبائل فون والے لوگ ہیں، یہاں تک کہ اسٹیج پر بھی… ہر وہ شخص جس کے پاس موبائل فون ہے اپنے موبائل فون پر فلیش لائٹ ہونی چاہیے۔ یہ اس ترقی کا جشن ہے، یہ ترقی کی قرارداد ہے۔ یہ اپنی آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے محنت کرنے کا عزم ہے، دل سے محنت کرنے کا عزم ہے۔ میرے ساتھ بولیئے-

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بھارت ماتا کی جے۔

بہت بہت شکریہ!

 

Explore More
وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن

Popular Speeches

وزیراعظم نریندر مودی کا 78 ویں یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کا متن
More than 1.55 lakh candidates register for PM Internship Scheme

Media Coverage

More than 1.55 lakh candidates register for PM Internship Scheme
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Prime Minister visits Anubhuti Kendra at Bharat Mandapam on completion of 3 years of PM GatiShakti
October 13, 2024
PM GatiShakti has played a critical role in adding momentum to India’s infrastructure development journey: Prime Minister

The Prime Minister, Shri Narendra Modi visited Anubhuti Kendra at Bharat Mandapam on completion of 3 years of GatiShakti today. Shri Modi remarked that PM GatiShakti has played a critical role in adding momentum to India’s infrastructure development journey.

The Prime Minister posted on X;

“Today, as GatiShakti completed three years, went to Bharat Mandapam and visited the Anubhuti Kendra, where I experienced the transformative power of this initiative.”

“PM GatiShakti has played a critical role in adding momentum to India’s infrastructure development journey. It is using technology wonderfully in order to ensure projects are completed on time and any potential challenge is mitigated.”