’’وندے بھارت ایکسپریس، ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور وراثت کو جوڑنے والی ہے‘‘
’’وندے بھارت ایکسپریس کا مطلب – بھارت ہر چیز میں سب سے اچھا چاہتا ہے‘‘
’’وندے بھارت ٹرین نئے بھارت کے عزائم اور صلاحیتوں کی علامت ہے‘‘
’’کنیکٹویٹی سے جڑا انفراسٹرکچر دو جگہوں کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے جوڑتا ہے اور سب کی ترقی کو یقینی بناتا ہے‘‘
’’جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے؛ جب بھی ترقی ہوتی ہے خوشحالی یقینی بنتی ہے‘‘
’’گزشتہ 8-7 سالوں میں کیے گئے کام آنے والے 8-7 سالوں میں ہندوستانی ریلوے کو بدل دیں گے‘‘

نمسکار، تلنگانہ کی گورنر ڈاکٹر تاملیسائی سوندرراجن جی، ریلوے کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو جی، مرکزی وزیر سیاحت جی کشن ریڈی جی، تلنگانہ کے وزیر محمد محمود علی گارو، ٹی شری نواس یادو، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی، میرے دوست بنڈی سنجے گارو، کے لکشمن گارو، دیگر تمام معززین، خواتین و حضرات۔

نمسکارم!

تیوہاروں  کے اس ماحول میں آج تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو ایک زبردست تحفہ حاصل ہو رہا ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس، ایک طرح سے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کی مشترکہ ثقافت اور مشترکہ وراثت کو جوڑنے والی ہے۔ میں تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے لوگوں کو، خصوصاً ان ریاستوں کے متوسط طبقے کو، نچلے متوسط طبقہ کو، اونچے متوسط طبقہ کو وندے بھارت ریل گاڑی کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

آج یوم افواج بھی ہے۔ ہر بھارتی کو اپنی فوج پر فخر ہے۔ ملک کی حفاظت میں، ملک کی سرحدوں کی حفاظت میں بھارتی فوج کا تعاون ، بھارتی فوج کی شجاعت بے مثال ہے۔ میں تمام فوجیوں کو، سابق فوجیوں کو، ان کے کنبوں کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ساتھیو،

اس قت پونگل، ماگھ بیہو، مکر سنکرانتی، اُتراین جیسے تیوہاروں کی خوشیاں بھی چاروں طرف نظر آرہی ہیں۔ جیسے ملک کے ایک دن ، اہم تیوہار اسیتو ہماچل، کشمیر سے کنیاکماری، اٹک سے کٹک ملک کو جوڑتے ہیں، ہمیں جوڑتے ہیں۔ایک بھارت- شریشٹھ بھارت کی بڑی تصویر ہمارے دل میں پیش کرتے ہیں، ویسے ہی وندے بھارت ریل گاڑی بھی اپنی رفتار سے، اپنے سفر سے جوڑنے کا، سمجھنے کا، جاننے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس ریل گاڑی بھی ایک ملک کے طور پر ہماری مشترکہ ثقافت، ہمارے عقیدے کو جوڑتی ہے۔ یہ جو نئی ریل گاڑی شروع ہوئی ہے، یہ حیدرآباد، وارنگل، وجے واڑا اور وشاکھا پٹنم جیسے شہروں کو جوڑے گی۔ عقیدے اور سیاحت سے مربوط کئی اہم مقامات اس کے راستے میں آتے ہیں۔ اس لیے وندے بھارت ایکسپریس سے عقیدت مندوں اور سیاحوں کو بھی بہت فائدہ حاصل ہوگا ۔ اس ریل گاڑی سے سکندرآباد اور وشاکھا پٹنم کے درمیان صرف ہونے والا وقت بھی اب کم ہو جائے گا۔

بھائیو اور بہنو،

وندے بھارت ریل گاڑی کی ایک اور خصوصیت ہے۔ یہ ریل گاڑی، نئے بھارت کے عزائم اور قوت کی علامت ہے۔  یہ اس بھارت کی علامت ہے، جو تیز رفتار تبدیلی کے راستے پر گامزن ہے۔ ایسا بھارت، جو اپنے خوابوں، اپنی امنگوں کو لے کر بے چین ہے، ہر بھارتی بے چین ہے۔ ایسا بھارت ، جو تیزی سے چل کر اپنے ہدف تک پہنچنا چاہتا ہے۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو چاہتا ہے کہ سب کچھ عمدہ اور اعلیٰ قسم کا  ہو۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے جو اپنے ہر شہری کو بہتر سہولتیں فراہم کرنا چاہتا ہے۔ یہ وندے بھارت ایکسپریس، اس بھارت کی علامت ہے، جو غلامی کی ذہنیت سے باہر نکل کر ، آتم نربھر بھارت بننے کی جانب آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیو،

آج ملک میں وندے بھارت کو لے کر جس تیزی سے کام ہو رہا ہے، وہ بھی توجہ دینے والی بات ہے۔ یہ سکندرآباد-وشاکھا پٹنم وندے بھارت 2023 کے سال کی پہلی ریل گاڑی ہے۔ اور آپ کو خوشی ہوگی کہ ہمارے ملک میں 15 دنوں کے اندر یہ دوسری وندے بھارت ریل گاڑی دوڑ رہی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت میں کتنی تیزی سے وندے بھارت ابھیان پٹری  پر دوڑتا ہوا زمین پر تبدیلی کو محسوس کر رہا ہے۔ وندے بھارت ریل گاڑی، بھارت میں ہی ڈیزائن ہوئی اور بھارت میں ہی تیار ملک کی ریل گاڑی ہے۔ اس کی رفتار کے کتنے ہی ویڈیو، لوگوں کے دل و دماغ میں، سوشل میڈیا میں بھی پوری طرح چھائے ہوئے ہیں۔ میں ایک اور آنکڑا دوں گا جو آپ کو ضرور اچھا بھی لگے گا، دلچسپ بھی ہوگا۔ گذشتہ چند ہی برسوںمیں 7 وندے بھارت ریل گاڑیوں نے مجموعی طور پر 23 لاکھ کلو میٹر کا سفر طے کیا ہے۔ یہ زمین کے 58 چکر لگانے کے برابر ہے۔ ان ریل گاڑیوں سے اب تک 40 لاکھ سے زائد مسافر سفر کر چکے ہیں۔ ان ریل گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگوں کا جو وقت بچتا ہے، وہ بھی بیش قیمتی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

کنکٹیویٹی کا رفتار سے اور دونوں کا، سب کی ترقی سے راست طور پر تعلق ہے۔ کنکٹیویٹی سے مربوط بنیادی ڈھانچہ دو مقامات کو ہی نہیں جوڑتا، بلکہ یہ خوابوں کو حقیقت سے بھی جوڑتا ہے۔ یہ مینوفیکچرنگ کو منڈی سے جوڑتا ہے، صلاحیت کو صحیح پلیٹ فارم سے جوڑتا ہے۔ کنکٹیویٹی اپنے ساتھ ترقی کے امکانات کو توسیع دیتی ہے۔ یعنی یہاں رفتار ہے، جہاں جہاں رفتار ہے، وہاں ترقی ہے اور جب ترقی ہوتی ہے تو خوشحالی آنا طے ہے۔ ہم نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب ہمارے یہاں ترقی اور جدید کنکٹیویٹی کا فائدہ بہت ہی کم لوگوں کو حاصل ہوتا تھا۔ اس سے ملک میں ایک بہت بڑی آبادی کا وقت صرف آنے جانے میں، نقل و حمل میں ہی خرچ ہوتا تھا۔ اس سے ملک کے عوام الناس کا، ملک کے متوسط طبقہ کا بہت نقصان ہوتا تھا۔ آج بھارت اس پرانی سوچ کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ رہا ہے۔ آج کے بھارت میں سب کو رفتار اور ترقی سے جوڑنے کے لیے تیزی سے کام چل رہا ہے۔ وندے بھارت ٹرین اس کا بہت بڑا ثبوت ہے، علامت ہے۔

ساتھیو،

جب  قوت ارادی ہوتی ہے، تو بڑے سے بڑے مشکل اہداف کو بھی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ 8 برس قبل تک کس طرح بھارتی ریل کو افسوس  اور دکھ دیکھنے اور سننے کو ملتا تھا۔ سست رفتار، گندگی کا ڈھیر،ٹکٹ بکنگ سے جڑی شکایتیں، آئے دن ہوتے حادثات، ملک کے لوگوں نے مان لیا تھا کہ بھارتی ریل میں اصلاح ناممکن ہے۔ جب بھی ریلوے میں نئے بنیادی ڈھانچہ کی باتیں ہوتی تھیں، تو بجٹ کے فقدان کا بہانہ بنایا جاتا تھا، نقصان کی باتیں ہوتی تھیں۔

لیکن ساتھیو،

صاف نیت سے، ایماندار نیت سے، ہم نے اس چنوتی کے حل کا بھی فیصلہ کیا۔ گذشتہ 8 برسوں میں بھارتی ریلوے کے تغیر کے پیچھے بھی یہی اصول کارفرما ہے۔آج بھارتی ریلوے میں سفر کرنا ایک اچھا خوشگوار تجربہ ثابت ہو رہا ہے۔ ملک کے کئی ریلوے اسٹیشن ایسے ہیں، جہاں اب جدید بھارت کی تصویر نظر آتی ہے۔ گذشتہ 7-8 برسوں میں جو کام ہماری حکومت نے شروع کیے ہیں، وہ آئندہ 7-8 برسوں میں بھارتی ریلوے کی کایہ پلٹ کرنے جا رہے ہیں۔ آج سیاحت کو فروغ دینے کے لیے وسٹاڈوم کوچ ہیں، ہیریٹیج ٹرین ہیں۔ کاشتکاروں کی پیداوار کو دور دراز منڈیوں تک پہنچانے کے لیے کسان ریل چلائی گئی۔ مال گاڑیوں کے لیے خصوصی مال بھاڑا گلیارے پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔ ملک کے شہروں میں عوامی نقل و حمل کو بہتر بنانے کے لیے 2 درجن سے زائد نئے شہروں میں میٹرو نیٹ ورک کی توسیع ہو رہی ہے۔ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم جیسے مستقبل کے نظام پر بھی ملک میں تیزی سے کام چل رہا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

تلنگانہ میں گذشتہ 8 برسوں میں ریلوے کو لے کر غیر معمولی کام ہوا ہے۔ 2014 سے پہلے کے 8 برسوںمیں تلنگانہ میں ریلوے کے لیے 250 کروڑ روپئے سے بھی کم بجٹ تھا۔ جبکہ آج یہ بجٹ بڑھ کر 3 ہزار کروڑ روپئے تک پہنچ چکا ہے۔ میڈک جیسے تلنگانہ کے دیگر علاقے پہلی مرتبہ ریل خدمات سے مربوط ہوئے ہیں۔ 2014 سے پہلے کے آٹھ برسوں میں ہم نے تلنگانہ میں تقریباً سوا تین سو کلو میٹر نئی ریل لائن مکمل کی ہے۔ گذشتہ آٹھ برسوں میں تلنگانہ میں سوا دو سو کلو میٹر سے زائد’ٹریک ملٹی ٹریکنگ‘ کا کام بھی کیا گیا ہے۔ اس دوران تلنگانہ میں ریلوے ٹریک کی برق کاری کا کام 3 گنا سے بھی زیادہ ہوا ہے۔ بہت ہی جلد ہم تلنگانہ سے تمام براڈگیج راستوں پر برق کاری کا کام مکمل کرنے والے ہیں۔

ساتھیو،

آج جو وندے بھارت چل رہی ہے، وہ ایک سرے سے آندھراپردیش سے جڑی ہے۔ آندھراپردیش میں ریل نیٹ ورک کو مضبوط کرنے کے لیے مرکزی حکومت مسلسل کام کر رہی ہے۔ 2014 سے پہلے کے مقابلے آج آندھراپردیش میں کئی گنا تیزی سے نئی ریل لائنیں بچھائی جا رہی ہیں۔ گذشتہ برسوں میں آندھرا پردیش  میں ساڑھے تین سو کلو میٹر نئی ریل لائن بنانے اور تقریباً 800 کلو میٹر ملٹی ٹریکنگ کا کام پورا کیا گیا ہے۔ سابقہ حکومت کے وقت  آندھرا پردیش میں سالانہ 60 کلو میٹر ریلوے ٹریک کی برق کاری ہوتی تھی۔ اب یہ رفتار بھی بڑھ کر سالانہ 220 کلو میٹر سے زیادہ ہوگئی ہے۔ لوگوں کے لیے مرکزی حکومت کی یہ کوششیں، زندگی بسر کرنا آسان بنانے میں مسلسل اضافہ کر رہی ہیں اور کاروبار کرنے میں بھی مزید آسانیاں پیدا ہو تی ہیں۔ رفتار اور ترقی کا یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہے گا۔ اسی یقین کے ساتھ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کو وندے بھارت ایکسپریس ریل گاڑی کی پھر سے بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں، مسافروں کو نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔ بہت بہت شکریہ!

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.