یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا
بنگلور کا آسمان نئے ہندوستان کی صلاحیتوں کی گواہی دے رہا ہے۔ یہ نئی بلندی نئے ہندوستان کی حقیقت ہے
‘‘کرناٹک کے نوجوانوں کو ملک کو مضبوط بنانے کے لیے دفاع کے میدان میں اپنی تکنیکی مہارت کو استعمال کرنا چاہیے’’
جب ملک نئی سوچ، نئے طرز عمل کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو اس کے نظام بھی نئی سوچ کے مطابق تبدیلیاں آنے لگتی ہیں
‘‘آج، ایرو انڈیا صرف ایک شو نہیں ہے، یہ نہ صرف دفاعی صنعت کے دائرہ کار کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ہندوستان کے خود اعتمادی کے جذبے کو بھی ظاہر کرتا ہے’’
‘‘21ویں صدی کا نیا ہندوستان نہ تو کوئی موقع ضائع کرے گا اور نہ ہی کوششوں میں کسی طرح کی کسر چھوڑے گا’’
‘‘ہندوستان خود کو سب سے بڑے دفاعی مینوفیکچرنگ ممالک میں شامل کرنے کے لیے تیزی سے قدم اٹھائے گا اور ہمارا نجی شعبہ اور سرمایہ کار اس میں بڑا کردار ادا کریں گے’’
‘‘آج کا ہندوستان تیز سوچتا ہے، دور تک سوچتا ہے اور جلدی فیصلے کرتا ہے’’
‘‘ایرو انڈیا کی زبردست ترقیاتی گھن گرج میں ہندوستان کے ریفارم، پرفارم اور ٹرانسفارم کے پیغام کی بازگشت سنائی دیتی ہے’’

آج  کے  اس اہم پروگرام میں موجود  کرناٹک کے گورنر  وزیر اعلیٰ ،وزیردفاع راج ناتھ سنگھ جی ، کابینہ کے میرے   دیگر  ارکان  ، ملک وبیرون ملک سے آئے وزرائے دفاع ،صنعت کے  معزز نمائندوں  ،دیگر  اہم شخصیات  اور لوگوں  :

‘‘ میں  ایرو انڈیا کے   دلچسپ لمحات  کا گواہ بن رہے سبھی ساتھیوں کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔ بنگلورو  کا آسمان آج نئے ہندوستان کی اہلیت  کا گواہ بن رہا ہے ۔ بنگلورو  کا آسمان  آج اس بات کی گواہی دے  رہا ہے کہ نئی اونچائی  ، نئے ہندوستان کی سچائی ہے ۔ آج ملک نئی اونچائیوں کو چھو  رہا ہے اور انہیں  پار بھی  کررہا ہے۔’’

ساتھیوں

ایرو انڈیا کا یہ  پروگرام  ہندوستان کی بڑھتی ہوئی صلاحیت کی مثال ہے ۔اس میں  دنیا کے تقریبا ََ  100 ملکوں کی موجودگی   ہونا  اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ہندوستان  پر پوری دنیا کا اعتماد کتنا بڑھ گیا ہے ۔ ملک وبیرون ملک کے 700سے زیادہ نمائش کار   اس میں  شرکت کررہے ہیں۔ اس نے اب تک کے پرانے سارے ریکارڈ  بھی توڑدئے ہیں۔اس میں  ہندوستانی ایم ایس ایم ایز  بھی ہیں ،سودیشی   اسٹارٹ  اپس  بھی ہیں اور دنیا کی  جانی مانی کمپنیاں  بھی ہیں۔ یعنی  پورے  انڈیا کی تھیم  ،  دی رن وے  ٹو اے بلین   اپارچنٹیز  زمین سے لے کر آسمان تک ہر طرف نظر آرہی ہے۔میری  تمنا آتم نربھر  ہوتے ہندوستان کی یہ طاقت ایسے ہی بڑھتی رہے۔

ساتھیوں 

یہاں ایرو انڈیا کے ساتھ  ہی  ڈیفینس منسٹرس  کانکلیو  اور  سی ای اوز  راؤنڈ ٹیبل   اس کا اہتمام  بھی کیا جارہا ہے ۔دنیا کے مختلف ملکوں کی حصہ داری  ،  سی ای اوز   کی  یہ سرگرم حصہ داری   ، ایرو انڈیا کے   گلوبل پوٹینشیل کو  اور بڑھانے میں  مدد کرے گی۔ یہ دوست  ملکوں کے ساتھ  ہندوستان کی معتبریت   اور اعتماد سے پُر حصہ داری کو آگے لے جانے کا بھی ایک وسیلہ بنے گا۔ ان سبھی  پہل قدمیوں  کے وزارت دفاع اور   صنعت کے ساتھیوں کا خیر مقدم کرتا ہوں ۔

ساتھیوں

ایرو انڈیا ایک اور وجہ سے بہت خاص  ہے۔ یہ  کرناٹک جیسے ہندوستان کے ٹکنالوجی اور  ٹکنالوجی کی دنیا میں  جس کی مہارت ہے ، ایڈوانس (جدید   ) ہے۔ایسی ریاست کرناٹک میں ہورہا ہے۔اس سے ایرو اسپیس اور دفاعی شعبے میں نئے مواقع  پیدا ہوں  گے ۔اس سے کرناٹک کے نوجوانوں کے لئے نئے امکانا ت کھلیں گے ۔ میں کرناٹک کے نوجوانوں  سے  بھی اپیل کرتا ہوں   ۔ ٹکنالوجی کی  فیلڈ میں  آپ کو جو مہارت حاصل ہے ،اسے  دفاعی شعبے میں  ملک کی طاقت بنائیں  گے۔ آپ  ان  مواقع سے  زیادہ سے زیادہ  جڑیں  گے تودفاع میں نئی نئی ایجارات  کا راستہ کھلے گا۔

ساتھیوں

جب کوئی ملک  نئی سوچ  ، نئی اپروچ  کے ساتھ آگے بڑھتا ہے تو  اس کی  گنجائش  بھی نئی سوچ کے حساب سے ڈھلنے لگتی ہے۔  ایرو انڈیا کا یہ  پروگرام  کا اہتمام  آج نئے بھارت کی  نئی اپروچ  کو بھی  ریفلیکٹ کرتا ہے ۔ ایک وقت تھا جب اسے  صرف ایک شو یا  ایک طرح سے  سیل ٹو انڈیا کی ایک   ونڈو  بھر مانا جاتا تھا ۔ گزشتہ برسوں میں ملک نے اس سوچ  کو بھی بدلا ہے ۔ آج  ایرو انڈیا صرف ایک شو نہیں  ہے بلکہ یہ  ہندوستان کی  قوت  بھی ہے ۔آج یہ  انڈین ڈیفینس  انڈسٹری کے اسکوپ کو  بھی  فوکس کرتا ہے اور سیلف کانفی ڈینس کو بھی فوکس کرتا ہے۔ایسا اس لئے  ہے کیونکہ آج دنیا کی دفاعی کمپنیوں کے  لئے ہندوستان  صرف ایک مارکیٹ ہی نہیں  بلکہ بھارت آج  ایک دفاعی  پارٹنر  بھی ہے ۔ یہ پارٹنر شپ ان ملکوں کے  ساتھ  بھی ہے جو دفاعی سیکٹر میں کافی آگے ہیں،  جو ملک اپنی دفاعی  ضرورتوں  کے لئے ایک ضرورت مند ساتھی تلاش کررہے ہیں  ، ان کے لئے  بھی  ہندوستان ایک  بہترین  پارٹنر بن کر ابھر رہا ہے ۔  ہماری  ٹکنالوجی  ان ملکوں کے لئے  سستی  بھی ہے اور بھروسے مند  بھی ہے ۔ ہمارے  یہاں  بہترین اختراع  بھی ملے گا اور آنسٹ   انٹینٹ   بھی آپ کے سامنے موجود ہے ۔

ساتھیوں 

ہمارے یہاں کہا جاتا ہے کہ  ہر ایک کو  ثبوت  کی ضرورت  نہیں ہوتی ۔آج ہندوستان کے  امکانات کا ہندوستان کی صلاحیت کا ثبوت  ہماری   کامیابی کا ثبوت  ہے ۔آج   آسمان  میں گرجنا  اور  تیجس  فائٹر پلینس  میک ان انڈیا کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ آج  ہند مہاساگر میں  مستعد  ائیر کرافٹ کیریئر آئی این ایس وکرانت  میک ان انڈیا کو وسعت دینے کا ثبو ت  ہے۔ گجرات  کے وڈوڈرا میں   سی  - 295  کی  مینوفیکچرنگ سہولت  ہو  یا تمکور میں  ایچ اے ایل   کی ہیلی کاپٹر یونٹ ہو  یہ آتم نربھر بھارت کی ابھرتی صلاحیت ہے،جس میں  ہندوستان کے ساتھ ساتھ دنیا کے لئے نئے متبادل اور بہتر مواقع جڑے ہوئے ہیں۔

ساتھیوں

اکیسویں  صدی کا نیا بھارت اب  نہ کوئی موقع کھوئے گا اور نہ ہی اپنی محنت میں  کوئی کمی چھوڑے گا۔ ہم  کمرکس چکے  ہیں، ہم اصلاحات کے راستے پر ہر شعبے میں انقلاب لارہے ہیں ، جو ملک  دہائیوں سے سب سے بڑ  ا ڈیفینس امپورٹیڈ  تھا وہ اب دنیا کے   75 ملکوں  کو دفاعی آلات اور سازوسامان برآمد کررہا ہے ۔ گزشتہ  پانچ سالوں  میں  ملک کی دفاعی برآمدات میں  6  گنا اضافہ ہوا  ہے۔  22-2021  میں  ہم نے اب تک کے ریکارڈ  1.5  ارب ڈالر سے   زیادہ  کے برآمدات کو اس   اعداوشمار کو ہم نے  پارکرلیا ہے۔

دوستو

آپ بھی جانتے ہیں  ک دفاع  ایک ایسا شعبہ ہے ، جس کی ٹکنالوجی کو ، جس کی مارکیٹ کو اور جس کے بزنس کو سب سے  پیچیدہ  مانا جاتا ہے ،اس کے باوجود   ہندوستان نے گزشتہ  8-9 سال کے اندر اندر اپنے یہاں دفاعی شعبے   کی  کایا پلٹ کردی  ہے اس لئے  ابھی  ہم  اسے ایک ابتدا مانتے ہیں ۔ ہمارا مقصد ہے کہ  25-2024 تک ہم برآمدات کے اس  اعدادوشمار کو  ڈیڑھ  ارب سے بڑھاکر    پانچ ارب ڈالر تک  لے جائیں گے۔ اس دوران کی  گئی کوشش  ہندوستان کے لئے ایک لانچ  پیڈ  کی طرح کا م کرے گی۔ اب  یہاں سے  ہندوستان  دنیا کا سب سے بڑا ڈیفینس  مینوفیکچرر ملکوں میں  شامل ہونے کے لئے تیزی سے قدم بڑھائے گا اور اس میں  ہمارے پرائیویٹ  سیکٹر اور سرمایہ کاروں  کا اہم رول   رہنے والا ہے۔ آج میں  ہندوستان کے پرائیویٹ سیکٹر سے اپیل کروں  گا کہ زیادہ سے زیادہ  ہندوستان کے دفاعی شعبے میں سرمایہ کاری کریں ۔  ہندوستان میں دفاعی شعبے میں آپ کا ہر انویسٹمنٹ یعنی سرمایہ کاری  ہندوستان کے علاوہ دنیا کے بہت سے ملکوں میں ایک  طرح سے آپ کا کاروبار اور تجارت کے نئے راستے کھولے گا۔  نئے امکانات  ، نئے مواقع سامنے ہیں ۔  ہندوستان  کے پرائیویٹ سیکٹرکو اس وقت  جانے نہیں دنیا چاہئے۔

ساتھیوں

امرت کا ل کا ہندوستان  ایک فائٹر پائلیٹ کی  طرح آگے بڑھ رہا ہے ۔ایک ایسا ملک جسے اونچائیاں چھونے سے ڈر نہیں  لگتا ۔ سب سے اونچی اڑان  بھرنے کے  لئے بے چین ہے ۔ آج کا ہندوستان  تیز سوچتا ہے ،دور کی سوچتا ہے اور فوراََ فیصلے کرتا ہے ،ٹھیک ویسے ہی جیسے آسمان میں اڑان  بھرنے والا ایک فائٹر پائلیٹ کرتا ہے اورسب سے اہم بات  یہ ہے کہ ہندوستان کی رفتار چاہے جتنی تیز ہو ، چاہے وہ کتنی ہی اونچائی  پر  ہو  ،وہ ہمیشہ اپنی جڑوں سے جڑا رہتا ہے۔ اسے ہمیشہ بنیادی صورتحال کی جانکاری رہتی ہے ۔یہی  تو ہمارے  پائلیٹ  بھی کرتے ہیں ۔

ایرو انڈیا کی   گگن بھیدی  گرجنے میں  بھی ہندوستان کے ریفارم  ، پرفارم اور ٹرانسفارم کی گونج ہے۔ آج ہندوستان میں  جس  طرح کی فیصلہ کرنے والی سرکاری ہے ، جیسی مستقل  پالیسیاں  ہیں  ۔  پالیسیوں  میں جیسی صاف نیت  ہے ، وہ  غیر معمولی ہے ۔ ہر سرمایہ کار کو ہندوستان میں بنے اس  موافق ماحول کا خود فائدہ  اٹھانا چاہئے ۔ آپ  بھی دیکھ رہے ہیں کہ  کاروبار کرنے میں  آسانی کی سمت میں  ہندوستان میں کی گئی  اصلاحات  کی  چرچا آج  پوری دنیا میں ہورہی ہے ۔ ہم نے عالمی سرمایہ کاری اور ہندوستانی جدت طرازی کے مطابق ماحول بنانے کے لئے کئی اقدامات  کئے ہیں ۔  بھارت میں دفاعی شعبے میں براہ راست  غیر ملکی سرمایہ  کاری ایف ڈی آئی کو منظوری دینے کے اصولوں کو آسان بنایا گیا ہے۔اب کئی شعبوں  میں  ایف ڈی آئی کو  خود بہ خود روٹ سے منظوری ملی ہے ۔  ہم نے صنعتوں  کو لائسنس دینے کے عمل کو آسان بنادیا ہے ،اس کی  معتبریت  بڑھائی ہے تاکہ انہیں  ایک ہی  پراسس کو بار بار نہ دہرانا  پڑے۔ ابھی  د س بارہ دن  پہلے ہندوستان کا جو بجٹ آیا ہے اس میں مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ملنے والے ٹیکس فائدے  کو بھی بڑھایا گیا ہے۔اس کافائدہ دفاعی سیکٹر سے جڑی کمپنیوں کو بھی  ہونے والا ہے۔

ساتھیوں 

جہاں  مانگ  بھی ہو ،صلاحیت  بھی ہو اور تجربہ  بھی ہو ،فطری اصول  کہتا ہے کہ وہاں   صنعت دنوں دن اور آگے بڑھے  گی ۔ میں آپ کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ ہندوستام میں دفاعی شعبے کو  مضبوطی دینے کا سلسلہ آگے اور بھی تیز رفتاری سے آگے بڑھے  گا۔ ہمیں ساتھ مل کر اس سمت میں آگے بڑھنا ہے ۔مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں ہم ایرو انڈیا کے اور بھی شاندار   پروگرام   کا اہتمام  کرنے کے گواہ بنیں  گے ۔اسی کے ساتھ آپ سبھی کا ایک بار  پھر بہت بہت شکریہ اداکرتا ہو ں اور آپ سب کو نیک تمنائیں  پیش کرتا ہوں ۔

بھارت ماتا کی جے!

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
In a historic first, Constitution of India translated in Kashmiri

Media Coverage

In a historic first, Constitution of India translated in Kashmiri
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves Rs 1,526.21 crore upgrade of NH-326 in Odisha
December 31, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister Shri Narendra Modi today approved the widening and strengthening of existing 2-Lane to 2-Lane with Paved Shoulder from Km 68.600 to Km 311.700 of NH-326 in the State of Odisha under NH(O) on EPC mode.

Financial implications:

The total capital cost for the project is Rs.1,526.21 crore, which includes a civil construction cost of Rs.966.79 crore.

Benefits:

The upgradation of NH-326 will make travel faster, safer, and more reliable, resulting in overall development of southern Odisha, particularly benefiting the districts of Gajapati, Rayagada, and Koraput. Improved road connectivity will directly benefit local communities, industries, educational institutions, and tourism centres by enhancing access to markets, healthcare, and employment opportunities, thereby contributing to the region’s inclusive growth.

Details:

  • The section of Mohana–Koraput of the National Highway (NH-326) at present have sub-standard geometry (intermediate lane/2-lane, many deficient curves and steep gradients); the existing road alignment, carriageway width and geometric deficiencies constrain safe, efficient movement of heavy vehicles and reduce freight throughput to coastal ports and industrial centres. These constraints will be removed by upgrading the corridor to 2-lane with paved shoulders with geometric corrections (curve realignments and gradient improvements), removal of black spots and pavement strengthening, enabling safe and uninterrupted movement of goods and passengers and reducing vehicle operating costs.
  • The upgradation will provide direct and improved connectivity from Mohana–Koraput into major economic and logistics corridors — linking with NH-26, NH-59, NH-16 and the Raipur–Visakhapatnam corridor and improving last-mile access to Gopalpur port, Jeypore airport and several railway stations. The corridor connects important industrial and logistic nodes (JK Paper, Mega Food Park, NALCO, IMFA, Utkal Alumina, Vedanta, HAL) and education/tourism hubs (Central University of Odisha, Koraput Medical College, Taptapani, Rayagada), thereby facilitating faster freight movement, reducing travel time and enabling regional economic development.
  • The project lies in southern Odisha (districts of Gajapati, Rayagada and Koraput) and will significantly improve intra-state and inter-state connectivity by making vehicle movement faster and safer, stimulating industrial and tourism growth and improving access to services in aspirational and tribal areas. Economic analysis shows the project’s EIRR at 17.95% (base case) while the financial return (FIRR) is negative (-2.32%), reflecting the social and non-market benefits captured in the economic appraisal; the economic justification is driven largely by travel-time and vehicle-operating-cost savings and safety benefits (including an estimated travel-time saving of about 2.5–3.0 hours and a distance saving of ~12.46 km between Mohana and Koraput after geometric improvements).

Implementation strategy and targets:

  • The work will be implemented on EPC mode. Contractors will be required to adopt proven construction and quality-assurance technologies, which may include precast box-type structures and precast drains, precast RCC/PSC girders for bridges and grade separators, precast crash barriers and friction slabs on Reinforced-Earth wall portions, and Cement Treated Sub-Base (CTSB) in pavement layers. Quality and progress will be verified through specialized survey and monitoring tools such as Network Survey Vehicle (NSV), periodic drone-mapping. Day-to-day supervision will be carried out by an appointed Authority Engineer and project monitoring will be conducted through the Project Monitoring Information System (PMIS).
  • The work is targeted to be completed in 24 months from the appointed date for each package, followed by a five-year defect liability/maintenance period (total contract engagement envisaged as 7 years: 2 years construction + 5 years DLP). Contract award will follow after completion of statutory clearances and required land possession.

Major impact, including employment generation potential:

  • This project is aimed at providing faster and safer movement of traffic and improving connectivity between the southern and eastern parts of Odisha, particularly linking the districts of Gajapati, Rayagada, and Koraput with the rest of the State and neighbouring Andhra Pradesh. The improved road network will facilitate industrial growth, promote tourism, enhance access to education and healthcare facilities, and contribute to the overall socio-economic development of the tribal and backward regions of southern Odisha.
  • Various activities undertaken during the construction and maintenance period are expected to generate significant direct and indirect employment opportunities for skilled, semi-skilled and unskilled workers. The project will also boost local industries involved in the supply of construction materials, transportation, equipment maintenance, and related services, thus supporting the regional economy.
  • The project is located in the State of Odisha and traverses three districts — Gajapati, Rayagada, and Koraput. The corridor connects major towns such as Mohana, Rayagada, Laxmipur, and Koraput, providing improved intra-state connectivity within Odisha and enhancing inter-state linkage with Andhra Pradesh through the southern end of NH-326.

Background:

Government has declared the stretch “the Highway starting from its junction with NH-59 near Aska, passing through Mohana, Raipanka, Amalabhata, Rayagada, Laxmipur and terminating at its junction with NH-30 near Chinturu in the State of Odisha” as NH-326 vide Gazette Notification dated 14th August 2012.