ماضی میں جب بھی کوئی بڑا انسانی بحران آیا ہے، سائنس نے ایک بہتر مستقبل کے لئے راستہ تیار کیا ہے: وزیر اعظم
آج کا بھارت ہر شعبے میں آتم نربھر اور خودکفیل بننا چاہتا ہے: وزیر اعظم مودی
بھارت کا ہدف اس دہائی کی ضرورتوں کے علاوہ آئندہ دہائی کی ضرورتوں کے ساتھ بھی ہم آہنگ ہونا چاہئے: وزیر اعظم مودی

نئی دہلی، 4 جون 2021،       پروگرام میں میرے  ساتھ جڑ رہے  کابینہ میں میرے رفقاء نرملا سیتا رمن جی، پیوش گوئل جی، ڈاکٹر وردھن جی، پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر وجے راگھون جی، سی ایس آئی آر  کے ڈائرکٹر جنرل  شیکھرمنڈے جی، تمام سائنس داں حضرات، صنعت اور تعلیمی دنیا کے معزز نمائندے  اور ساتھیوں!

سی ایس آئی آر کی  آج کی یہ اہم میٹنگ  ایک بیحد اہم دور میں ہورہی ہے۔ کورونا عالمی وبا  پوری دنیا کے سامنے اس صدی کا سب سے بڑا چیلنج بن کر آئی ہے۔ لیکن تاریخ  اس بات کی شاہد ہے کہ  جب جب  نوع انسانی پر کوئی بڑی مصیبت آئی ہے، سائنس نے  مزید بہتر مستقبل راستے تیار کردیئے ہیں۔ بحران میں حل اور امکانات کو تلاش کرنا ایک نئی صلاحیت کی تخلیق کرنا یہی تو سائنس  کا بنیادی نیچر ہے، یہی کام صدیوں سے دنیا کے  اور بھارت کے سائنس دانوں نے کیا ہے، یہی کام وہ آج ایک بار پھر  کررہے ہیں۔ اسی آئیڈیا کو تھیوری کی شکل میں لانا، لیبز میں اس کا پریکٹیکل کرنا اور پھر  نہ امپلی مینٹ  معاشرے کو دے دینا، یہ کام گزشتہ ڈیڑھ برسوں میں ہمارے سائنس دانوں نے جس پیمانے اور رفتار  کے ساتھ انجام دیا ، اس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔ نو انسانی کو اتنی بڑی آف سےابھارنے کے لئے ایک سال کےاندر ویکسین بناکر لوگوں کو دے دینا کا یہ اتنا بڑا کام تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے شاید۔ پچھلی  صدی کا تجربہ ہےکہ پہلے کوئی تحقیق دنیا کے دوسرے ملکوں میں ہوتی تھی توبھارت کو اس کے لئے کئی کئی سال تک انتظام کرنا پڑتا تھا۔لیکن آج ہمارے ملکے سائنس داں  دوسرے ملکوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر نوع انسانی کی خدمت کرنے میں  لگے ہوئے ہیں، چل رہے،  اتنی ہی تیز رفتار سے کام کرتے ہیں۔ ہمارے سائنس دانوں نے ایک سال میں ہی میڈ ان انڈیا کورونا ویکسین بنائی  اور اہل وطن کے لئے  دستیاب بھی کروادی۔ ایک سال میں ہی ہمارے سائنس دانوں نے  کووڈ ٹیسٹنگ کٹ اور ضروری آلات سے ملک کو  خود کفیل بنادیا۔ اتنی کم مدت میں ہی ہمارے سائنس دانوں نے کورونا سے  لڑائی میں نئی نئی موثر ادویات  تلاش کیں۔ آکسیجن پروڈکشن کو  اسپیڈ  اپ کرنے کے راستے  تلاش کئے۔

آپ کی اس خدمت سے  ، اس غیر معمولی صلاحیت سے  ہی ملک اتنی بڑی لڑائی لڑ رہا ہے۔ سی ایس آئی آر کے سائنس دانوں نے ، انہوں نے بھی اس دوران  علیحدہ علیحدہ شعبوں میں  بے مثال  خدمت انجام دی ہیں۔ میں آپ تمام، تمام سائنس  دانوں کو، ہمارے  انسٹی ٹیوٹس کا ، انڈسٹری کا پورے ملک کی جانب سے  شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ساتھیو،

کسی بھی ملک میں سائنس و ٹکنالوجی اتنی ہی اونچائیوں کو چھوتی ہے، جتنا بہتر اس کا انڈسٹری سے ، مارکیٹ سے تعلق ہوتا ہے، تال میل ہوتا ہے، انٹر لنک نظام ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں سی ایس آئی آر  سائنس، سوسائٹی اور انڈسٹری کے اسی نظام  کو برقرار کھنے کے لئے انسٹی ٹیوشنل ارینج منٹ  کا کام  کررہی ہے۔ ہمارے اسی ادارے نے ملک کو  کئی اہم شخصیات  کئی سائنس داں دیئے ہیں۔  شانتی سوروپ بھٹناگر جیسے  عظیم  سائنس داں نے  اس  ادارے کی قیادت کی ہے۔ میں جب بھی آپ کے درمیان آیا ہوں،  اور اسی لئے، ہر بار اس بات پر زور دیا ہے  کہ کسی ادارے  کی ایسی عظیم وراثت ہو تو مستقبل کے لئے اس کی ذمہ داری  میں  اتنا ہی اضافہ ہوجاتا ہے۔ آج بھی میری اور ملک کی ، یہاں تک کی نوع انسانی کی، آپ سبھی سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہیں،  سائنس دانوں سے  ٹیکنیشنوں سے  بہت زیادہ توقعات ہیں۔

ساتھیو،

سی ایس آئی آر کے پاس ریسرچ اور پیٹنٹس کا ایک طاقتور ایکو سسٹم ہے۔ آپ ملک کے کئی مسائل کے حل کے لئے کام کررہے ہیں۔ لیکن آج ملک کے  مقصد اور  اہل وطن کے خواب  21 ویں صدی کی بنیاد پر مبنی ہیں اور اس لئے سی ایس آئی آر جیسے اداروں کے  ہمارے مقاصد  بھی غیر معمولی ہیں۔ آج بھارت  زراعت سے فلکیات تک، آفت کے بندوبست سے دفائی ٹکنالوجی تک ، ویکسین سے  ورچوول ریالٹی  تک ، بایو ٹکنولوجی سے لیکر  بیٹری  ٹکنالوجی تک   ہر سمت میں  آتم نربھر اور طاقت ور بننا چاہتا ہے۔ آج بھارت پائیدار ترقی او صاف ستھری توانائی کے شعبے میں  دنیا کو راستہ دکھا رہا ہے۔آج ہم سافٹ ویئر سے لیکر  سیٹلائٹس تک دوسرے ملکوں  کی ترقی کو بھی رفتار دے رہے ہیں،  دنیا کی ترقی میں  اہم انجن کا رول ادا کررہے ہیں۔اس لئے ہمارے مقاصد بھی حال سے  دو قدم آگے ہی ہونے چاہئیں۔ ہمیں اس دہائی کی ضرورتوں کے ساتھ ہی  آنے والی دہائیوں کی  تیاری ابھی سے کرنی ہوگی۔آفات کے حل کی سمت میں بھی،  کورونا جیسی عالمی وبا ہمارے سامنے  ہے، لیکن ایسے ہی  کئی چیلنج  مستقبل کی کو کوکھ میں پوشیدہ ہوسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، کلائمٹ چینج کو لیکر ایک بڑا خدشہ دنیا  ماہرین مسلسل ظاہر کررہے ہیں۔ ہمارے سائنس دانوں کو ، ہمارے تمام اداروں کو  مستقبل کے ان چیلنجوں کے لئے  ابھی سے ایک سائنسی نظریئے کے ساتھ تیاری کرنی ہوگی۔ کاربن کیپچر سے لیکر  انرجی اسٹوریج اور  گرین ہائیڈروجن ٹکنالوجیز تک ، ہمیں ہر سمت میں  لیڈ لینی ہوگی۔

ساتھیو،

ابھی ، یہاں آپ سب کی جانب سے انڈسٹری کے ساتھ  تعاون  مزید بہتر بانے پر زور دیا گیا تھا۔ لیکن جیسا کہ میں نے کہا ، سی ایس آئی آر  کا رول اس سے بھی  ایک قدم آگے کا ہے۔ آ پ کو صنعت کے ساتھ ساتھ معاشرے کو بھی ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ مجھے خوشی ہے کہ  میں گذشتہ سال جو تجویز پیش کی تھی ۔ سی ایس آئی آر نے اسے امپلی مینٹ کرتے ہوئے معاشرے سے بات چیت  کرنا اور تجاویز حاصل کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ ملک کی ضرورتوں  کو مرکز میں رکھ  کر  آپ کی یہ کوششیں کروڑوں ۔ کروڑوں  اہل وطن کا  مستقبل  بھی تبدیل کررہی ہیں۔ مثال کے طور پر 2016 میں ، ملک نے ایروما مشن  لانچ کیا  تھا، اور سی ایس آئی آر نے اس میں ایک اہم  رول  ادا کیا ہے۔ آج ملک کے ہزاروں کسان فلوری کلچر  سے اپنی  قسمتی بدل رہے ہیں۔ہنگ جیسی چیز  جو  ہندوستان کے ہر رسوئی  کا صدیوں سے حصہ رہی ہے، بھارت  ہینگ  کے لئے ہمیشہ دنیا کے  دیگر ممالک پر درآمدات پر ہی انحصار کرتا  رہا ہے۔ سی ایس آئی آر نے اس سمت میں پہل کی، اور آج  ملک  کےاندر ہی  ہینگ کا پروڈکشن  شروع ہوگیا ہے۔ ایسے کتنے ہی امکانات آپ کی لیبز میں حقیقت میں تبدیل ہوتے ہیں، ڈیولپ ہوتے ہیں،  کئی بار تو  آپ اتنا بڑا کام کر دیتے ہیں کہ حکومت  کو وزارت کو بھی اس کی جانکاری ہوتی، اور جب  پتہ چلتا ہے  ہر کوئی حیران ہوجاتا ہے۔  اس لئے  میری  اور تجویز ہے آپ  کے لئے اور میری تجویز ہے کہ آپ   کو اپنی یہ تمام معلومات لوگوں  کے لئے قابل رسائی بنانی چاہیے۔ کوئی بھی شخص سی ایس آئی آر کی تحقیقات کے بارے میں، آپ کے کام کے بارے میں سرچ کرسکے ، اور اگر کوئی چاہتا ہے  تو ان سےجڑ بھی سکے، اس پر بھی آپ سب کو  مسلسل  زور دینا ہی  ہوگا۔ اس  سے  آپ کے کام اور آپ کے پروڈکٹس کو  بھی سپورٹ ملے گی ، اور سماج  میں ، انڈسٹری میں، سائنسی نقطہ نظر میں اضافہ ہوگا۔

ساتھیو،

آج جب ملک مستقبل قریب میں  آزادی کے 75 سال   پورے  کرنے والا ہے ، بہت ہی جلد ہم  پہنچ رہے ہیں۔ تو  ہمیں  آزادی کے 75 سال کو ذہن رکھتے ہوئے واضح عزائم کے ساتھ ،ٹائم باؤنڈ فریم ورک کے ساتھ مخصوص سمت میں روڈ میپ کےساتھ آگے بڑھنا ، ہمارے ورک کلچر کو بدلنے کے لئے بہت کام آئے گا کورونا کی اس مشکل گھڑی نے  رفتار بھلے ہی کچھ سست کی ہے، لیکن آج بھی ہمارا عزم ہے کہ – آتم نربھر بھارت، مضبوط بھارت۔ آج  ایم ایس ایم ای سے لے کر نئے  نئے اسٹارٹ اپس تک ، زراعت سے لے کر تعلیم کے شعبے تک، ہر شعبے میں، ملک کے سامنے لاتعداد امکانات کا  انبار  پڑا ہواہے۔  ان امکانات کو  عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری آپ سب کو اٹھانی ہے۔ ملک کے ساتھ مل کر ان خوابوں کو پورا کرنا ہے۔ ہمارے سائنس دانوں نے ، ہماری انڈسٹری نے   جو رول کورونا کے دوران نبھایا ہے، ہمیں اسی کامیابی کو  آگے ہر شعبے میں دہرانا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ آپ کی صلاحیت  اور آپ انسٹی ٹیوشن کی روایت  اور محنت سے   ملک اس رفتار سے  روز نئے نشانے حاصل کرے گا اور 130 کروڑ سے بھی زیادہ  اہل وطن کے خوابوں کو  پورا کرے گا، مجھے آپ سب کے خیالات کو سننے کا موقع ملا، بہت  عملی باتیں آپ بتا رہے تھے، تجربے کی بنیاد پر بتا رہے تھے، میں ضرور چاہوں گا کہ جن جن کے پاس اس کام کی ذمہ داری ہے، آپ ساتھیوں نے جو تجاویز پیش کی ہیں،  جو توقعات وابستہ کی ہیں،  ان کو پورا کرنے میں تاخیر نہ ہو۔ ہر چیز کو ایک ساتھ  مشن موڈ میں  مومینٹم کے ساتھ پورا کرنے کی کوشش ہو کیونکہ آخر کار  جب اتنا وقت دیکر آپ سب بیٹھے ہیں،   تو بہت  خیالات آنا بہت فطری ہے اور اس منتھن میں سے  جو امرت  نکلنے، وہ  عوام الناس تک پہنچانے کا کام  انسٹی ٹیوشنل ارینج منٹ کے ذریعہ   مسلسل اپ گریڈ کرتے ہوئے ، بہتری لاتے ہوئے، ہمیں امپلی منٹ کرنا ہے ۔ میں آپ سب کو  بہت بہت نیک  خواہشات پیش کرتا ہوں اور انہیں نیک خواہشات کے ساتھ  آپ سب کی اچھی صحت کی بھی خواہش کرتا ہوں۔ آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ! نمسکار!

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses

Media Coverage

Regional languages take precedence in Lok Sabha addresses
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
Cabinet approves three new corridors as part of Delhi Metro’s Phase V (A) Project
December 24, 2025

The Union Cabinet chaired by the Prime Minister, Shri Narendra Modi has approved three new corridors - 1. R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), 2. Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) 3. Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) as part of Delhi Metro’s Phase – V(A) project consisting of 16.076 kms which will further enhance connectivity within the national capital. Total project cost of Delhi Metro’s Phase – V(A) project is Rs.12014.91 crore, which will be sourced from Government of India, Government of Delhi, and international funding agencies.

The Central Vista corridor will provide connectivity to all the Kartavya Bhawans thereby providing door step connectivity to the office goers and visitors in this area. With this connectivity around 60,000 office goers and 2 lakh visitors will get benefitted on daily basis. These corridors will further reduce pollution and usage of fossil fuels enhancing ease of living.

Details:

The RK Ashram Marg – Indraprastha section will be an extension of the Botanical Garden-R.K. Ashram Marg corridor. It will provide Metro connectivity to the Central Vista area, which is currently under redevelopment. The Aerocity – IGD Airport Terminal 1 and Tughlakabad – Kalindi Kunj sections will be an extension of the Aerocity-Tughlakabad corridor and will boost connectivity of the airport with the southern parts of the national capital in areas such as Tughlakabad, Saket, Kalindi Kunj etc. These extensions will comprise of 13 stations. Out of these 10 stations will be underground and 03 stations will be elevated.

After completion, the corridor-1 namely R.K Ashram Marg to Indraprastha (9.913 Kms), will improve the connectivity of West, North and old Delhi with Central Delhi and the other two corridors namely Aerocity to IGD Airport T-1 (2.263 kms) and Tughlakabad to Kalindi Kunj (3.9 kms) corridors will connect south Delhi with the domestic Airport Terminal-1 via Saket, Chattarpur etc which will tremendously boost connectivity within National Capital.

These metro extensions of the Phase – V (A) project will expand the reach of Delhi Metro network in Central Delhi and Domestic Airport thereby further boosting the economy. These extensions of the Magenta Line and Golden Line will reduce congestion on the roads; thus, will help in reducing the pollution caused by motor vehicles.

The stations, which shall come up on the RK Ashram Marg - Indraprastha section are: R.K Ashram Marg, Shivaji Stadium, Central Secretariat, Kartavya Bhawan, India Gate, War Memorial - High Court, Baroda House, Bharat Mandapam, and Indraprastha.

The stations on the Tughlakabad – Kalindi Kunj section will be Sarita Vihar Depot, Madanpur Khadar, and Kalindi Kunj, while the Aerocity station will be connected further with the IGD T-1 station.

Construction of Phase-IV consisting of 111 km and 83 stations are underway, and as of today, about 80.43% of civil construction of Phase-IV (3 Priority) corridors has been completed. The Phase-IV (3 Priority) corridors are likely to be completed in stages by December 2026.

Today, the Delhi Metro caters to an average of 65 lakh passenger journeys per day. The maximum passenger journey recorded so far is 81.87 lakh on August 08, 2025. Delhi Metro has become the lifeline of the city by setting the epitome of excellence in the core parameters of MRTS, i.e. punctuality, reliability, and safety.

A total of 12 metro lines of about 395 km with 289 stations are being operated by DMRC in Delhi and NCR at present. Today, Delhi Metro has the largest Metro network in India and is also one of the largest Metros in the world.