ملک بھر میں 15 ہوائی اڈوں کی نئی ٹرمینل عمارتوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا، لکھنؤ اور رانچی میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹس (ایل ایچ پی) کا افتتاح کیا
ان ایل ایچ پیز کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے جنوری 2021 میں رکھا تھا
یوپی میں 19,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کے ساتھ ریل اور سڑک کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جائےگا
پی ایم جی ایس وائی کے تحت یوپی میں 3700 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے تقریبا 744 دیہی سڑک پروجیکٹ قوم کے نام وقف کیے گئے ہیں
’’ہماری حکومت مشرقی یوپی اور ملک میں لوگوں کی زندگی آسان بنانے کی خاطر دن رات کام کر رہی ہے‘‘
’’اعظم گڑھ، جس کا شمار پسماندہ علاقوں میں ہوتا تھا، آج ترقی کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے‘‘
’’ جس طرح ہماری حکومت عوامی بہبود کی اسکیموں کو میٹرو شہروں سے آگے لے کر چھوٹے قصبوں اور گاؤوں تک لے گئی ہے، اسی طرح، ہم جدید بنیادی ڈھانچے کے کام کو چھوٹے شہروں میں بھی لے جا رہے ہیں‘‘
’’اتر پردیش سیاست کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کی سمت کا بھی فیصلہ کرتا ہے‘‘
’’ ڈبل انجن حکومت کے ساتھ ، یوپی کی تصویر اور تقدیر دونوں بدل گئی ہیں۔ آج اترپردیش مرکزی اسکیم

 وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج اعظم گڑھ اترپردیش میں ایک تقریب میں 34,000 کروڑ روپئے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں میں تبدیلی دہلی کے بجائے اعظم گڑھ جیسی جگہوں پر ہو رہی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اعظم گڑھ، جس کا شمار پسماندہ علاقوں میں ہوتا تھا، آج ترقی کا ایک نیا باب لکھ رہا ہے۔ آج اعظم گڑھ سے 34,000 کروڑ روپئے کے پروجیکٹوں کا یا تو افتتاح کیا گیا یا ان کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔

وزیر اعظم نے ملک بھر میں 9800 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے 15 ہوائی اڈوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ انھوں نے پونے، کولہاپور، گوالیار، جبل پور، دہلی، لکھنؤ، علی گڑھ، اعظم گڑھ، چترکوٹ، مرادآباد، شراواستی اور آدم پور ہوائی اڈوں کی 12 نئی ٹرمینل عمارتوں کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے کڑپہ، ہبلی اور بیلگاوی ہوائی اڈوں کی تین نئی ٹرمینل عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ ہوائی اڈوں کی تکمیل کی رفتار کی وضاحت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ گوالیار ٹرمینل صرف 16 ماہ میں مکمل ہوا۔ انھوں نے کہا کہ اس اقدام سے ملک کے عام شہریوں کے لیے ہوائی سفر آسان اور قابل رسائی ہوگا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کے ذریعے اعلان کردہ منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کا ریکارڈ ان منصوبوں کے انتخابی ہتھکنڈے ہونے کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ لوگ دیکھ رہے ہیں کہ مودی مختلف مواد سے بنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں وکست بھارت بنانے کے لیے انتھک کام کر رہا ہوں۔

 

وزیر اعظم نے کہا کہ ہوائی اڈوں ، شاہراہوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ تعلیم ، پانی اور ماحولیات سے متعلق منصوبوں کو آج ایک نئی رفتار ملی ہے۔ اعظم گڑھ کے عوام کو ایک نئی گارنٹی دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اعظم گڑھ ہمیشہ کے لیے ’آجنم‘ وکاس کا گڑھ رہے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہوائی اڈے، اسپتال اور میڈیکل کالج کے ساتھ اعظم گڑھ اب پڑوسی بڑے شہروں پر منحصر نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ گذشتہ 10 سالوں میں اس خطے میں ترقی کی سیاست دیکھنے کو مل رہی ہے جو پہلے کی خوش نودی اور خاندانپرستی کی سیاست تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں اس رجحان کو ایک نئی رفتار ملی ہے۔ انھوں نے کہا کہ علی گڑھ، مرادآباد، اعظم گڑھ، شراواستی جیسے شہروں کو اترپردیش کے پسماندہ علاقوں کے طور پر نظر انداز کیا گیا تھا اور تیزی سے مجموعی ترقی کی وجہ سے ہوائی رابطہ مل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلاحی اسکیموں کی طرح جدید انفراسٹرکچر میٹرو شہروں سے نکل کر چھوٹے قصبوں اور دیہاتوں کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے زور دے کر کہا کہ چھوٹے شہروں کو ہوائی اڈوں اور اچھی شاہراہوں پر بڑے میٹرو شہروں کی طرح برابر کا حق حاصل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ، ’’ہم ٹیئر 2 اور ٹیئر 3 شہروں کی طاقت میں اضافہ کر رہے ہیں تاکہ شہر کاری بلا روک ٹوک جاری رہے۔‘‘

 

وزیر اعظم مودی نے خطے میں رابطہ کاری اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی اہمیت پر زور دیا۔ انھوں نے سیتاپور، شاہجہاں پور، غازی پور اور پریاگ راج جیسے اضلاع کو جوڑنے والے متعدد ریلوے پروجیکٹوں کے افتتاح اور سنگ بنیاد کی تقریبات کا حوالہ دیا۔ اعظم گڑھ، ماؤ اور بلیا کو ریلوے کے کئی پروجیکٹوں کا تحفہ ملا۔ ریلوے پروجیکٹوں کے علاوہ وزیر اعظم مودی نے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے ذریعے دیہی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے حکومت کے عزم کو اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت 5000 کلومیٹر سے زیادہ سڑکوں کا افتتاح کیا گیا ہے جس کا مقصد مشرقی اترپردیش کے کسانوں اور نوجوانوں کے لیے رابطے کو بہتر بنانا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کسانوں کی پیداوار کے لیے مناسب قیمت کو یقینی بنانے پر حکومت کی توجہ کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے گنے سمیت مختلف فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) میں خاطر خواہ اضافے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’آج، گنے کے کسانوں کے لیے ایم ایس پی میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جو 340 روپے فی کوئنٹل تک پہنچ گیا ہے۔

 

مزید برآں ، وزیر اعظم مودی نے خطے میں گنے کے کاشتکاروں کو درپیش تاریخی چیلنجوں کا ذکر کیا اور ان کی شکایات کو دور کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے گنے کے کاشتکاروں کے لیے ہزاروں کروڑ روپے کے بقایا جات کی ادائیگی کی ہے اور انھیں بروقت اور منصفانہ ادائیگی فراہم کی ہے۔ انھوں نے بائیو گیس اور ایتھنول میں اقدامات سے پیدا ہونے والی تبدیلیوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی۔ پی ایم کسان سمان ندھی کے بارے میں وزیر اعظم نے بتایا کہ اعظم گڑھ میں ہی 8 لاکھ کسانوں کو اس اسکیم کے تحت 2000 کروڑ روپے ملے ہیں۔

سرکاری اقدامات کے تبدیلی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے تیز رفتار ترقی کے حصول کے لیے ایماندار حکمرانی کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا، ’’بے مثال ترقی کے حصول کے لیے ایماندار حکمرانی ضروری ہے۔ ہماری حکومت بدعنوانی کے خاتمے اور شفاف حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے عہدبستہ ہے۔‘‘

وزیر اعظم مودی نے مشرقی اترپردیش کے لیے حکومت کے اقدامات کی تبدیلی کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ مہاراجہ سہیل دیو راجکیہ وشوودیالیہ کے قیام اور دیگر اقدامات سے نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے گا اور خطے کے تعلیمی منظر نامے میں تبدیلی آئے گی۔

 

قومی سیاست اور ترقی کی تشکیل میں یوپی کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی ترقی کس طرح ملک کی ترقی کے راستے سے مطابقت رکھتی ہے۔ وزیر اعظم نے ڈبل انجن حکومت کے تحت مرکزی اسکیموں کے مثالی نفاذ اور اس سلسلے میں ریاست کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ممالک میں شامل کرنے کے لیے اتر پردیش کی ستائش کی۔ انھوں نے گذشتہ برسوں کے دوران یوپی میں کی گئی اہم سرمایہ کاری کا ذکر کیا ، جس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور نوجوانوں کے لیے متعدد مواقع پیدا کرنا کلیدی نتائج ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے یوپی کی بڑھتی ہوئی پروفائل کو اجاگر کیا ، جس میں ریکارڈ سطح کی سرمایہ کاری ، سنگ بنیاد کی تقریبات ، اور ایکسپریس وے نیٹ ورک اور شاہراہوں کی توسیع شامل ہے۔ انھوں نے امن و امان کو بہتر بنانے پر ریاست کی توجہ کی تعریف کی ، جس کی مثال ایودھیا میں تاریخی رام مندر کی تکمیل ہے۔

پس منظر

شہری ہوا بازی کے شعبے کو فروغ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے ملک بھر میں 9800 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے 15 ہوائی اڈوں کے پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا۔ وہ پونے، کولہاپور، گوالیار، جبل پور، دہلی، لکھنؤ، علی گڑھ، اعظم گڑھ، چترکوٹ، مرادآباد، شراواستی اور آدم پور ہوائی اڈوں کی 12 نئی ٹرمینل عمارتوں کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم نے کڑپہ، ہبلی اور بیلگاوی ہوائی اڈوں کی تین نئی ٹرمینل عمارتوں کا سنگ بنیاد رکھا۔

12 نئی ٹرمینل بلڈنگز میں سالانہ 620 لاکھ مسافروں کی خدمت کرنے کی مشترکہ گنجائش ہوگی جبکہ تین ٹرمینل بلڈنگز جن کا سنگ بنیاد رکھا جا رہا ہے ان کے مکمل ہونے کے بعد ان ہوائی اڈوں کی مشترکہ مسافر ہینڈلنگ کی صلاحیت سالانہ 95 لاکھ مسافروں تک بڑھ جائے گی۔ ان ٹرمینل بلڈنگز میں مسافروں کی جدید ترین سہولیات موجود ہیں اور یہ مختلف پائیدار خصوصیات جیسے ڈبل انسولیٹڈ روفنگ سسٹم، توانائی کی بچت کے لیے کینوپیز کی فراہمی، ایل ای ڈی لائٹنگ وغیرہ سے بھی لیس ہیں۔ ان ہوائی اڈوں کے ڈیزائن اس ریاست اور شہر کے ورثے کے ڈھانچے کے مشترکہ عناصر سے متاثر اور اخذ کیے گئے ہیں ، اس طرح مقامی ثقافت کے غماز ہیں اور خطے کے ورثے کو اجاگر کرتے ہیں۔

 

وزیر اعظم کی توجہ کا ایک اہم شعبہ سب کے لیے رہائش فراہم کرنا رہا ہے۔ اس وژن کی رہنمائی میں ، اس کے حصول کے لیے ایک جدید ذریعہ لائٹ ہاؤس پروجیکٹ کا تصور ہے۔ وزیر اعظم نے لکھنؤ اور رانچی میں لائٹ ہاؤس پروجیکٹ (ایل ایچ پی) کا افتتاح کیا جس کے تحت جدید بنیادی ڈھانچے کے ساتھ 2000 سے زیادہ سستے فلیٹس تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان ایل ایچ پیز میں استعمال ہونے والی جدید تعمیراتی ٹیکنالوجی خاندانوں کو پائیدار اور مستقبل کی زندگی کا تجربہ فراہم کرے گی۔ اس سے پہلے وزیر اعظم چنئی، راجکوٹ اور اندور میں اسی طرح کے لائٹ ہاؤس پروجیکٹوں کا افتتاح کر چکے ہیں۔ ان ایل ایچ پیز کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے یکم جنوری 2021 کو رکھا تھا۔

رانچی ایل ایچ پی کے لیے جرمنی کے پری کاسٹ کنکریٹ کنسٹرکشن سسٹم تھری ڈی والومیٹرک ٹیکنالوجی کو اپنایا گیا ہے۔ ایل ایچ پی رانچی کی ایک انوکھی خصوصیت یہ ہے کہ ہر کمرے کو الگ الگ بنایا گیا ہے اور پھر پورے ڈھانچے کو لیگو بلاکس کھلونوں کی طرح شامل کیا گیا ہے۔ ایل ایچ پی لکھنؤ کی تعمیر پری انجینئرڈ اسٹیل اسٹرکچرل سسٹم کے ساتھ کینیڈا کے اسٹی ان پلیس پی وی سی فارم ورک کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے اترپردیش میں تقریبا 11500 کروڑ روپئے کی لاگت کے متعدد سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ سڑکوں کے منصوبوں سے رابطے میں بہتری آئے گی، ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی ہوگی۔

وزیر اعظم نے اترپردیش میں 19,000 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے متعدد سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ قوم کے نام وقف کیے گئے پروجیکٹوں میں چار لین لکھنؤ رنگ روڈ کے تین پیکج اور این ایچ 2 کے چکری سے الہ آباد سیکشن کو چھ لین کرنے کے پیکیج شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے رام پور – رودرپور کے مغربی حصے کو چار لین کرنے کے منصوبے کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ کانپور رنگ روڈ کی چھ لین کے دو پیکج اور این ایچ 24 بی / این ایچ -30 کے رائے بریلی - پریاگ راج سیکشن کے چار لیننگ کے پیکیج۔ سڑکوں کے منصوبوں سے رابطے میں بہتری آئے گی، ٹریفک کے ہجوم کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور خطے میں سماجی و اقتصادی ترقی ہوگی۔

 

وزیر اعظم نے پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت تعمیر کیے گئے 3700 کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کے تقریبا 744 دیہی سڑک پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں کے نتیجے میں اترپردیش میں 5400 کلو میٹر سے زیادہ دیہی سڑکوں کی تعمیر ہوگی ، جس سے ریاست کے تقریبا 59 اضلاع کو فائدہ ہوگا۔ اس سے رابطے میں اضافہ ہوگا اور سماجی و اقتصادی ترقی کو نمایاں فروغ ملے گا۔

پروگرام کے دوران وزیر اعظم نے تقریبا 8200 کروڑ روپئے کی لاگت کے متعدد ریل پروجیکٹوں کا افتتاح کیا اور ان کا سنگ بنیاد رکھا جس سے اترپردیش میں ریل کے بنیادی ڈھانچے کو تقویت ملے گی۔ وہ متعدد اہم ریل حصوں کی ڈبلنگ اور برقیکاری کو وقف کریں گے۔ وہ بھٹنی-پیوکول بائی پاس لائن کو بھی قوم کے نام وقف کریں گے جس سے بھٹنی میں انجن ریورسل کا مسئلہ ختم ہوجائے گا اور بغیر کسی رکاوٹ کے ٹرین چلانے میں مدد ملے گی۔ وزیر اعظم نے بہرائچ-نانپارہ-نیپال گنج روڈ ریل سیکشن کو گیج تبدیل کرنے کے لیے سنگ بنیاد رکھا۔ اس منصوبے کی تکمیل کے بعد یہ خطہ براڈ گیج لائن کے ذریعے میٹروپولیٹن شہروں سے منسلک ہوجائے گا جس سے تیز رفتار ترقی میں سہولت ملے گی۔ وزیر اعظم نے غازی پور سٹی اور غازی پور گھاٹ سے تاری گھاٹ تک ایک نئی ریل لائن کا بھی افتتاح کیا جس میں دریائے گنگا پر ایک ریل پل بھی شامل ہے۔ وہ غازی پور سٹی-تاری گھاٹ-دلدار نگر جنکشن کے درمیان میمو ٹرین سروس کو بھی جھنڈی دکھاکر روانہ کیاں گے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم نے پریاگ راج، جونپور اور ایٹاوا میں متعدد سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس اور اس طرح کے دیگر پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کیا۔

 

تقریر کا مکمل متن پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
PM Modi Shares A Health Warning Every Indian Must Take Seriously | Mann Ki Baat

Media Coverage

PM Modi Shares A Health Warning Every Indian Must Take Seriously | Mann Ki Baat
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
PM chairs Fifth National Conference of Chief Secretaries in Delhi
December 28, 2025
Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence in governance, delivery and manufacturing: PM
PM says India has boarded the ‘Reform Express’, powered by the strength of its youth
PM highlights that India's demographic advantage can significantly accelerate the journey towards Viksit Bharat
‘Made in India’ must become a symbol of global excellence and competitiveness: PM
PM emphasises the need to strengthen Aatmanirbharta and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect’
PM suggests identifying 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience
PM urges every State must to give top priority to soon to be launched National Manufacturing Mission
PM calls upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and make India a Global Services Giant
PM emphasises on shifting to high value agriculture to make India the food basket of the world
PM directs States to prepare roadmap for creating a global level tourism destination

Prime Minister Narendra Modi addressed the 5th National Conference of Chief Secretaries in Delhi, earlier today. The three-day Conference was held in Pusa, Delhi from 26 to 28 December, 2025.

Prime Minister observed that this conference marks another decisive step in strengthening the spirit of cooperative federalism and deepening Centre-State partnership to achieve the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised that Human Capital comprising knowledge, skills, health and capabilities is the fundamental driver of economic growth and social progress and must be developed through a coordinated Whole-of-Government approach.

The Conference included discussions around the overarching theme of ‘Human Capital for Viksit Bharat’. Highlighting India's demographic advantage, the Prime Minister stated that nearly 70 percent of the population is in the working-age group, creating a unique historical opportunity which, when combined with economic progress, can significantly accelerate India's journey towards Viksit Bharat.

Prime Minister said that India has boarded the “Reform Express”, driven primarily by the strength of its young population, and empowering this demographic remains the government’s key priority. Prime Minister noted that the Conference is being held at a time when the country is witnessing next-generation reforms and moving steadily towards becoming a major global economic power.

He further observed that Viksit Bharat is synonymous with quality and excellence and urged all stakeholders to move beyond average outcomes. Emphasising quality in governance, service delivery and manufacturing, the Prime Minister stated that the label "Made in India' must become a symbol of excellence and global competitiveness.

Prime Minister emphasised the need to strengthen Aatmanirbharta, stating that India must pursue self-reliance with zero defect in products and minimal environmental impact, making the label 'Made in India' synonymous with quality and strengthen our commitment to 'Zero Effect, Zero Defect.’ He urged the Centre and States to jointly identify 100 products for domestic manufacturing to reduce import dependence and strengthen economic resilience in line with the vision of Viksit Bharat.

Prime Minister emphasised the need to map skill demand at the State and global levels to better design skill development strategies. In higher education too, he suggested that there is a need for academia and industry to work together to create high quality talent.

For livelihoods of youth, Prime Minister observed that tourism can play a huge role. He highlighted that India has a rich heritage and history with a potential to be among the top global tourist destinations. He urged the States to prepare a roadmap for creating at least one global level tourist destination and nourishing an entire tourist ecosystem.

PM Modi said that it is important to align the Indian national sports calendar with the global sports calendar. India is working to host the 2036 Olympics. India needs to prepare infrastructure and sports ecosystem at par with global standards. He observed that young kids should be identified, nurtured and trained to compete at that time. He urged the States that the next 10 years must be invested in them, only then will India get desired results in such sports events. Organising and promoting sports events and tournaments at local and district level and keeping data of players will create a vibrant sports environment.

PM Modi said that soon India would be launching the National Manufacturing Mission (NMM). Every State must give this top priority and create infrastructure to attract global companies. He further said that it included Ease of Doing Business, especially with respect to land, utilities and social infrastructure. He also called upon states to encourage manufacturing, boost ‘Ease of Doing Business’ and strengthen the services sector. In the services sector, PM Modi said that there should be greater emphasis on other areas like Healthcare, education, transport, tourism, professional services, AI, etc. to make India a Global Services Giant.

Prime Minister also emphasized that as India aspires to be the food basket of the world, we need to shift to high value agriculture, dairy, fisheries, with a focus on exports. He pointed out that the PM Dhan Dhanya Scheme has identified 100 districts with lower productivity. Similarly, in learning outcomes States must identify the lowest 100 districts and must work on addressing the issues around the low indicators.

PM also urged the States to use Gyan Bharatam Mission for digitization of manuscripts. He said that States may start a Abhiyan to digitize such manuscripts available in States. Once these manuscripts are digitized, Al can be used for synthesizing the wisdom and knowledge available.

Prime Minister noted that the Conference reflects India’s tradition of collective thinking and constructive policy dialogue, and that the Chief Secretaries Conference, institutionalised by the Government of India, has become an effective platform for collective deliberation.

Prime Minister emphasised that States should work in tandem with the discussions and decisions emerging from both the Chief Secretaries and the DGPs Conferences to strengthen governance and implementation.

Prime Minister suggested that similar conferences could be replicated at the departmental level to promote a national perspective among officers and improve governance outcomes in pursuit of Viksit Bharat.

Prime Minister also said that all States and UTs must prepare capacity building plan along with the Capacity Building Commission. He said that use of Al in governance and awareness on cyber security is need of the hour. States and Centre have to put emphasis on cyber security for the security of every citizen.

Prime Minister said that the technology can provide secure and stable solutions through our entire life cycle. There is a need to utilise technology to bring about quality in governance.

In the conclusion, Prime Minister said that every State must create 10-year actionable plans based on the discussions of this Conference with 1, 2, 5 and 10 year target timelines wherein technology can be utilised for regular monitoring.

The three-day Conference emphasised on special themes which included Early Childhood Education; Schooling; Skilling; Higher Education; and Sports and Extracurricular Activities recognising their role in building a resilient, inclusive and future-ready workforce.

Discussion during the Conference

The discussions during the Conference reflected the spirit of Team India, where the Centre and States came together with a shared commitment to transform ideas into action. The deliberations emphasised the importance of ensuring time-bound implementation of agreed outcomes so that the vision of Viksit Bharat translates into tangible improvements in citizens’ lives. The sessions provided a comprehensive assessment of the current situation, key challenges and possible solutions across priority areas related to human capital development.

The Conference also facilitated focused deliberations over meals on Heritage & Manuscript Preservation and Digitisation; and Ayush for All with emphasis on integrating knowledge in primary healthcare delivery.

The deliberations also emphasised the importance of effective delivery, citizen-centric governance and outcome-oriented implementation to ensure that development initiatives translate into measurable on-ground impact. The discussions highlighted the need to strengthen institutional capacity, improve inter-departmental coordination and adopt data-driven monitoring frameworks to enhance service delivery. Focus was placed on simplifying processes, leveraging technology and ensuring last-mile reach so that benefits of development reach every citizen in a timely, transparent and inclusive manner, in alignment with the vision of Viksit Bharat.

The Conference featured a series of special sessions that enabled focused deliberations on cross-cutting and emerging priorities. These sessions examined policy pathways and best practices on Deregulation in States, Technology in Governance: Opportunities, Risks & Mitigation; AgriStack for Smart Supply Chain & Market Linkages; One State, One World Class Tourist Destination; Aatmanirbhar Bharat & Swadeshi; and Plans for a post-Left Wing Extremism future. The discussions highlighted the importance of cooperative federalism, replication of successful State-level initiatives and time-bound implementation to translate deliberations into measurable outcomes.

The Conference was attended by Chief Secretaries, senior officials of all States/Union Territories, domain experts and senior officers in the centre.