بھارت کی ترقی کے لئے بجلی

Published By : Admin | January 1, 2016 | 01:00 IST

بھارت نے ایک اہم مشن شروع کیا ہے یعنی ۰۰۰؍۱۸ دیہاتوں کو بجلی فراہم کر نے کامشن ۔ یہ دیہات آزادی کے تقریباً ۷ دہائیوں بعد بھی اندھیرے میں ہیں ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یو م آزادی کی اپنی تقریب میں اعلان کیا ہے کہ باقی بچے تمام گاؤں/دیہاتوں میں ۱۰۰۰ دن کے اندر اندر بجلی پہنچا دی جا ئے گی ۔ دیہاتوں میں بجلی پہنچانے کا کام تیز رفتاری سے کیا جا رہا ہے اور یہ انتہائی شفاف طریقے سے پورا کیا جا رہا ہے ۔ ایسے دیہاتوں کے بارے میں جن میں بجلی پہنچائی گئی ہے، اعداد و شمار موبائل ایپ کے ذریعے اور ایک ویب ڈیش بورڈ پر عوام کے لئے دستیاب ہیں ۔ اگرچہ ہم صرف دیہاتوں میں بجلی پہنچنے کا مشاہدہ کر تے ہیں لیکن یہ بات بھی بہت اہم ہے کہ بجلی کے ساتھ ساتھ ان گاؤں میں رہنے والے لوگوں کے لئے خوابوں کی تعبیر، ان کے جذبات اور ان کی زندگی میں آگے بڑھنے کی خواہش بھی ساتھ ہوتی ہے ۔

 

یہ بات بھلانا مشکل ہے کہ بھارت کی تاریخ میں بجلی کی سب سے بڑی کٹوتی جولائی ۲۰۱۲ میں ہو ئی تھی جس میں ۶۲ کروڑ لوگوں کو اندھیرے میں رہنا پڑا تھا۔اس اندھیرے نے ملک کو ایسے وقت میں اپنی لپیٹ میں لیا تھا جب کہ ۲۴۰۰۰ میگا واٹ بجلی پید ا کر نے کی صلاحیت کو ئلے اور گیس جیسے ایندھن کی کمی کی وجہ سے بیکار ہو گئی تھی ۔ پورا سیکٹر عدم سرگرمی اور پالیسی کے مفلوج ہونے کے ایک مسلسل چکر میں پھنس چکا تھا جس میں بجلی پید ا کر نے کی صلاحیت اور استعمال کے زمرے میں وسیع سرمایہ کاری کی گئی لیکن دوسری جا نب صارفین کو بجلی کی بڑی کٹوتیوں کا سامنا کرنا پڑا ۔

جب این ڈی اے حکومت اقتدار میں آ ئی تو کو ئلے سے چلنے والے بجلی کے دو تہائی پلا نٹوں کے پاس (۱۰۰ کوئلہ پلانٹس میں ۶۶ کے پاس) کو ئلے کا ذخیرہ بہت کم یعنی سات دن سے بھی کم کے لئے رہ گیا تھا ۔ ایسی سنگین صورت حال سے ابھرتے ہو ئے آج ملک میں ایک بھی بجلی کا پلانٹ ایسا نہیں ہے جسے کو ئلے کے ذخیرہ میں کمی کا سامنا ہو ۔

سب کو بجلی فراہم کر نے کےلئے سخت محنت کر تے ہو ئے حکومت نے شفاف توانائی کو ایک ترجیح بنا یا ہے ۔ حکومت نے ۱۷۵ گیگا واٹ توانائی کو قابل تجدید توانائی کے وسائل سے حاصل کر نے کا نشانہ مقرر کیا ہے جس میں ۱۰۰ میگا واٹ شمسی توانائی شامل ہے ۔

نئی حکومت نے اس سیکٹر میں طویل مدتی ڈھا نچہ جاتی اور جا مع ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے جس میں سبھی کے لئے ہفتے کے ساتوں دن ۲۴ گھنٹے بجلی کی فراہمی حاصل کرنا شامل ہے ۔ بجلی کے سیکٹر کی صحت تعداد میں اضافے کے ساتھ بہتر ہو ئی ہے ۔ صنعتی پیداوار کے عد د اشاریے، آئی آئی پی کے مطابق اکتوبر میں بجلی کی پیداوار میں ۹ فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ اپریل سے نومبر کے عرصے میں کول انڈیا لمیٹیڈ کی پیداوار میں ۹ فیصد کا اضافہ ہوا ۔ ۱۵–۲۰۱۴میں کول انڈیا لمیٹید کی کوئلے کی پیداوار پچھلے ۴ برسوں کی اجتماعی پیداوار سے زیا دہ ہو ئی ہے ۔ اس کے نتیجے میں پچھلے سال نومبر میں کوئلے کی درآمد میں۴۹فیصد کی کمی آ ئی ۔ ۱۵–۲۰۱۴ کے دوران کو ئلے سے بجلی کی پیداوار میں ۱۲–۱۲فیصد کا اضافہ ہوا جو اب تک کا سب سے بڑا اضافہ ہے ۔ قابل احترام سپریم کورٹ کے ذریعہ ۲۱۴ کو ئلہ بلاکوں کا الا ٹمنٹ منسوخ کئے جا نے سے پید ا ہونے والے بحران کو ای ۔ نیلامی (e-auction)کے ذریعہ ایک بہتر ین موقعہ فراہم کیا گیا اور یہ تمام ریا ستوں خاص طور پر مشرقی بھا رت کے کم ترقی یا فتہ ریاستوں کو اس کا فائدہ پہنچا۔

پچھلے سال۵۶۶؍۲۲ ایم۔ڈبلیو کی صلاحیت کا اضافہ ہوا جو اب تک کا سب سے زیادہ اضافہ تھا ۔ بجلی کی مانگ نے عروج کے وقت کمی کوجو، ۹–۲۰۰۸میں ۹ء۱۱ فیصد تھی، ۲ء۳ تک پہنچایا جو سب سے کم ہے ۔رواں سال میں توانائی کا خسارہ بھی ، جو ۹۔۲۰۰۸میں ۱ء۱۱ فیصد تھا، وہ ۳ء۲رہ گیا ہے جو بھارت کی تاریخ میں سب سے کم ہے ۔

ٹرانسمشن کے محاذ پر بھی پہلے زیا دہ بجلی والی ریا ستوں سے کم بجلی والی ریا ستوں کو بجلی سپلائی کر نے میں بہت سی دشواریوں کا سا منا ہو تا تھا ۔ بعد میں جنو بی گرڈ کو جلد از جلد منظم کر نے کی کوششیں کی گئی تھیں تاکہ ایک ملک ایک گرڈ اور ایک فریکیونسی حاصل ہو سکے ۔ ۱۴۔۲۰۱۳میں دستیاب ٹرانسفر صلاحیت (اے۔ ٹی۔ سی) صرف ۳۴۵۰ایم ڈبلیو کی جو اس مہینے ۷۱ فیصد بڑھ کر ۵۹۰۰ ایم ڈبلیو ہو گئی ہے ۔

بجلی کے سیکٹر میں موجودہ، ماضی کی اور بنیا دی مستقبل کے مسا ئل کو حل کر نے کے لئے اودے (اجول ڈسکوم ایشو رینس یوجنا) شروع کی گئی ۔ اودے کو نچلی سطح سے چلنے والی ایک اسکیم کے طور پر فروغ دیا گیا جس میں اعلیٰ ترین سطح پر ریا ستوں (سی۔ ایم،چیف سکریٹری، پرنسپل سکریٹری، ڈسکوم ایم ڈی وغیرہ) بینکروں اور ریگولیٹروں وغیرہ کے ساتھ جا مع صلح مشورہ کیا گیا۔ اودے اسکیم ڈسکوم کے قرضوں کے مسئلے کو حل کر تے ہو ئے ڈسکومس کے لئے ایک پا ئیدار آپریشنل ترقی کی راہ ہموار کر تی ہے ۔ حکومت بھی بجلی کی لا گت کو کم کر نے کے لئے بہت سے اقدامات کر رہی ہے ۔امید ہے کہ اس کے نتیجے میں تمام ڈسکوم ۱۹–۲۰۱۸ تک منا فع بخش ہو جا ئیں گی ۔ ادے اسکیم کے تحت بجٹ پر سختی سے پابندی / ڈسکوم کے معا ملات کامستقل حل فراہم کرتی ہے اور مشترکہ طریقہ کار کے ساتھ ڈسکوم کے معاملات حل کر تی ہے ۔ یہ صلاحیت میں اضافے اور بجلی کی لا گت میں کمی کے علاوہ ادے سیکٹر کے اصلاحات کی پچھلی کو ششوں سے علیحدہ کر تی ہے ۔

توانائی کے موثر استعمال سے شعبوں میں زبردست فروغ حاصل ہوا ہے اور ایل ای ڈی بلب کی قیمتیں ۷۵ فیصد سے زیادہ کم ہوئی ہیں اور ایک سال کے دوران ۴ کروڑ سے زیادہ ایل ای ڈی بلب تقسیم کئے گئے ہیں ۔ ہر ایک بلب کو ایل ای ڈی بلب میں تبدیل کر نے کا ہدف حاصل کر نے کے لئے ۲۰۱۸ تک ۷۷ کروڑ بلب تقسیم کئے جا نے کی ضرورت ہے ۔ گھروں اور سڑکوں پر ایل ای ڈی بلب لگا نے کے پروگرام سے بجلی کی ما نگ میں عروج کے وقت تقریباً ۲۲ جی۔ ڈبلیو کم کرنے اور سالانہ ۱۱۴۰۰ کروڑ یونٹ بجلی بچا نے کے ساتھ ساتھ ہر سال ۵ء۸ کروڑ ٹن کاربن ڈائی آ کسائیڈ کا اخراج کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ۲۲ جی ڈبلیو صلاحیت کا قیام ایک اہم کا میا بی سمجھی جا سکتی ہے لیکن اس کا دوسرا پہلو ما حولیات کے تحفظ کی خاطر اس طرح کی سر مایہ کاری سے گریز کر نے کی ستائش کرنا ہے ۔

Explore More
شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Popular Speeches

شری رام جنم بھومی مندر دھوجاروہن اتسو کے دوران وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Silicon Sprint: Why Google, Microsoft, Intel And Cognizant Are Betting Big On India

Media Coverage

Silicon Sprint: Why Google, Microsoft, Intel And Cognizant Are Betting Big On India
NM on the go

Nm on the go

Always be the first to hear from the PM. Get the App Now!
...
6 Years of Jal Jeevan Mission: Transforming Lives, One Tap at a Time
August 14, 2025
Jal Jeevan Mission has become a major development parameter to provide water to every household.” - PM Narendra Modi

For generations, the sight of women carrying pots of water on their heads was an everyday scene in rural India. It was more than a chore, it was a necessity that was an integral part of their everyday life. The water was brought back, often just one or two pots which had to be stretched for drinking, cooking, cleaning, and washing. It was a routine that left little time for rest, education, or income-generating work, and the burden fell most heavily on women.

Before 2014 water scarcity, one of India’s most pressing problems, was met with little urgency or vision. Access to safe drinking water was fragmented, villages relied on distant sources, and nationwide household tap connections were seen as unrealistic.

This reality began to shift in 2019, when the Government of India launched the Jal Jeevan Mission (JJM). A centrally sponsored initiative which aims at providing a Functional Household Tap Connection (FHTC) to every rural household. At that time, only 3.2 crore rural households, a modest 16.7% of the total, had tap water. The rest still depended on community sources, often far from home.

As of July 2025, the progress under the Har Ghar Jal program has been exceptional, with 12.5 crore additional rural households connected, bringing the total to over 15.7 crore. The program has achieved 100% tap water coverage in 200 districts and over 2.6 lakh villages, with 8 states and 3 union territories now fully covered. For millions, this means not just access to water at home, but saved time, improved health, and restored dignity. Nearly 80% of tap water coverage has been achieved in 112 aspirational districts, a significant rise from less than 8%. Additionally, 59 lakh households in LWE districts have gained tap water connections, ensuring development reaches every corner. Acknowledging both the significant progress and the road ahead, the Union Budget 2025–26 announced the program’s extension until 2028 with an increased budget.

The Jal Jeevan Mission, launched nationally in 2019, traces its origins to Gujarat, where Narendra Modi, as Chief Minister, tackled water scarcity in the arid state through the Sujalam Sufalam initiative. This effort formed a blueprint for a mission that would one day aim to provide tap water to every rural household in India.

Though drinking water is a State subject, the Government of India has taken on the role of a committed partner, providing technical and financial support while empowering States to plan and implement local solutions. To keep the Mission on track, a strong monitoring system links Aadhaar for targeting, geo-tags assets, conducts third-party inspections, and uses IoT devices to track village water flow.

The Jal Jeevan Mission’s objectives are as much about people as they are about pipes. By prioritizing underserved and water-stressed areas, ensuring that schools, Anganwadi centres, and health facilities have running water, and encouraging local communities to take ownership through contributions or shramdaan, the Mission aims to make safe water everyone’s responsibility..

The impact reaches far beyond convenience. The World Health Organization estimates that achieving JJM’s targets could save over 5.5 crore hours each day, time that can now be spent on education, work, or family. 9 crore women no longer need to fetch water from outside. WHO also projects that safe water for all could prevent nearly 4 lakh deaths from diarrhoeal disease and save Rs. 8.2 lakh crores in health costs. Additionally, according to IIM Bangalore and the International Labour Organization, JJM has generated nearly 3 crore person-years of employment during its build-out, with nearly 25 lakh women are trained to use Field testing Kits.

From the quiet relief of a mother filling a glass of clean water in her kitchen, to the confidence of a school where children can drink without worry, the Jal Jeevan Mission is changing what it means to live in rural India.